پیر، 30 نومبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1581 ( Surah Al-Jathiya Ayat 11 ) درس قرآن سُ...

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 180 ( Surah Al-Baqara Ayat 229-230 ) درس الق...

Dunya Main Kaisay Rahain? دنیا میں کیسے رہیں؟

Tasawuf Kya Hay? - تصوف کیا ہے؟

صبر کی جزاء

 

صبر کی جزاء

٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ جب میں اپنے بندے کی دونوں آنکھیں واپس لے کر اسے آزمائش میں ڈالتا ہوں اوروہ صبر سے کام لیتا ہے تومیں ان کے عوض اسے جنت عطا کرتا ہوں۔

٭ حضرت عطاء بن یسار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ جب بندہ بیمار ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف دوفرشتے بھیجتا ہے اورحکم فرماتا ہے کہ دیکھو یہ اپنی تیمارداری کرنے والوں سے کیا کہتا ہے؟اگر وہ ان آنے والوں کے سامنے اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا کرتا ہے تووہ اللہ تعالیٰ کے حضور اس کی روئیدادکو پیش کرتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے حال کو خوب جانتا ہے تواللہ تعالیٰ فرماتا ہے یہ میرے ذمہء کرم پر ہے اگرمیں اپنے بندے کو اپنے پاس بلائوں گا تو اسے جنت میں داخل کروں گا اوراگر اسے شفاء کروں گا تو اس کے گوشت اورخون کے بدلے بہتر گوشت اورخون عطاکروں گا اوراس کے گناہوں کو مٹادوں گا۔ ٭ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب بندہ بیمار ہوتا ہے یا سفر پرجاتا ہے تواس حالت میں اس کا اجر وثواب تندرست اورمقیم ہونے کی طرح لکھا جاتا ہے۔  ٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ ایک شخص راستے پر چل رہاتھا کہ اچانک اس کے سامنے ایک کانٹے دار شاخ آگئی ،جسے اس نے راستے سے علیحدہ کردیا اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کی قدر کی اوراسے معاف فرمادیا ۔آپ ہی کا ارشادہے کہ شہداء پانچ ہیں طاعون سے مرنے والا، پیٹ کی بیماری سے ہلاک ہونے والا ،پانی میں ڈوبنے والا، دیوار کے نیچے آکر جان دینے والا اورشہید فی سبیل اللہ ۔

٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتل ہو وہ شہید ،جو پیٹ کی مرض سے مراوہ شہید،جو پانی میں ڈوب گیاوہ شہید اور حالتِ نفاس میں مرنے والی عورت بھی شہید ۔ حضرت عمر بن الحکم نے بھی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ راہِ حق اپنی سواری سے گرکر مرنے والا بھی شہید، راہِ حق میں نمونیہ سے مرنے والا بھی شہید ۔


اتوار، 29 نومبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 179 ( Surah Al-Baqara Ayat 223-228 ) درس الق...

Dunya Say Khud Ko Dur Kaisay Karain? دنیا سے خود کو دور کیسے کریں؟

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1580 ( Surah Al-Jathiya Ayat 9 - 10 ) درس قرآ...

راستے سعادت کے

 

 راستے سعادت کے

حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں،حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص (قیامت کے دن)اس حال میں آیاکہ وہ اللہ کی عبادت پر کاربند رہا،اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا،نماز قائم کی ،زکوٰۃ اداکی،رمضان کے روزے رکھے اورکبائر سے اجتناب کرتا رہا تو یقینا اس کے لیے جنت ہے۔صحابہ کرام نے استفسارکیا، کبائر کیاہیں؟ارشادہوا!اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ، مسلمان جان کو ناحق قتل کرنا اورجنگ کے روز پشت دے کر بھاگ جانا۔(نسائی،احمد)

حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں،حضور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جس شخص نے شہادت دی کہ اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں ،وہ یکتاہے،اس کا کوئی شریک نہیں اورمحمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اللہ کے بندے اوراس کے رسول ہیں،اورعیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بندے اوراس کے رسول ہیں اوراس کی کنیز کے بیٹے ہیں اوراس کی وہ نشانی ہے جس کواللہ تبارک وتعالیٰ نے مریم علیہا السلام کے وجود میں القاء کیااوروہ اللہ کے حکم سے پیدا ہوئے۔جنت حق ہے،جہنم حق ہے،(قیامت میں) دوبارہ اٹھایا جانا حق ہے ،تواللہ تبارک وتعالیٰ ایسے شخص کو جنت کے آٹھوں دروازوں میں سے جس سے چاہے گا داخل فرمادے گا،خواہ اس کے اعمال کیسے ہی ہوں۔(بخاری، مسلم)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ،حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشادفرمایا:جس شخص نے دنیا سے اس حال میں رحلت کی کہ وہ اللہ وحدہ لاشریک کے ساتھ مخلص ایمان والا تھا،خالص اسی کی عبادت کرتا تھا،نماز قائم کرتا تھا،زکوٰۃ اداکرتا تھا۔۔۔تواللہ رب العزت کی قسم !اس کی موت اس حال میں آئی ہے کہ اللہ کریم اس سے راضی ہے۔ (ابن ماجہ)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اللہ تبار ک وتعالیٰ (جہنم میں)سب سے ہلکے عذاب والے شخص سے ارشادفرمائے گا،اگر تیر ے پاس پوری زمین کی مقدار جتنا مال ہوتو کیا تو اس کے عوض میں اپنی جان چھڑانا پسند کرے گا؟بندہ عرض کرے گا،اے میرے پروردگار ،کیوں نہیں رب ذوالجلال ارشادفرمائے گا میں نے تجھ اس سے بھی ہلکی چیز کا سوال کیا تھا جب کہ تو ابھی آدم (علیہ السلام )کی پشت میں تھا وہ یہ کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانامگر تو شرک کرنے پر مصررہا۔(بخاری ،مسلم)


جمعہ، 27 نومبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1578 ( Surah Al-Jathiya Ayat 1 - 6 Part-4 ) ...

بخشش کے راستے

 

 بخشش کے راستے

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:میں نے جبرئیل علیہ السلام کو خواب میں دیکھاکہ وہ میرے سرہانے کی طرف کھڑے ہیں  اورمیکائیل علیہ السلام میری پاینتی کی طرف کھڑے ہیں،اُن میں سے ایک دوسرے سے کہہ رہا ہے !انکی کوئی مثال بیان کرو۔ دوسرے نے مجھے مخاطب ہوکر کہا!سماعت فرمائیے آپکے گوشِ انور سنتے رہیں اورآپ کاقلب منور سمجھتا رہے!کہ آپ کی مثال اورآپ کی امت کی مثال ایک ایسے بادشاہ کی طرح ہے جس نے ایک گھر بنوایااوراس میں ایک کمرہ بنوایااورپھر ایک قاصد بھیجاجو لوگوں کو دعوت پر بلالائے ،پس کچھ لوگوں نے اس دعوت کو قبول کیااورکچھ نے اسے ترک کردیا،پس (اس مثال کی تشریح یہ ہے) کہ اللہ تبارک وتعالیٰ بادشاہ ہے وہ گھر اسلام ہے اوراس میں آراستہ کیا گیا کمرہ جنت ہے اوراے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)! آپ اللہ کے قاصد ہیں لہٰذا آپ کی دعوت پر جس نے لبیک کہا وہ اسلام میں داخل ہوگیا،اورجو اسلام میں داخل ہوا،وہ جنت میں داخل ہوگیااورجو جنت میں داخل ہوگیا وہ وہاں کی نعمتوں سے شادکام ہوگا۔(بخاری،ترمذی)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اللہ تبارک وتعالیٰ کسی مومن کی نیکی کم نہیں فرماتابلکہ دنیا میں بھی اس کا بدلہ عطاکرتا ہے،آخرت میں بھی اس پر ثواب مرحمت فرماتا ہے،مگر کافر کو اس کی نیکیوں کا صلہ دنیا میں نمٹادیتا ہے اورجب وہ آخرت میں پہنچتا ہے ،اس کے پاس ایسی کوئی نیکی نہیں ہوتی ،جس کا وہ اچھا اجر پائے ۔ (مسلم،احمد)حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں،حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے بندوں کو عذاب نہیں دیتا مگر اُس سرکش اور اللہ پر جسارت کرنے والے کو جو لاالہ الااللہ کہنے سے انکارکردے۔ ( ا بن ماجہ)
حضرت فضالۃ بن عبید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ،حضورنبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جو مجھ پر ایمان لایااسلام سے بہرہ مند ہوااورہجرت کی صعوبت برداشت کی ،میں اس شخص کے لیے جنت کے مضافات میں گھر کا ذمہ دار ہوںاورجنت کے عین وسط میں گھر کا ذمہ دار ہوں اورجنت کے اعلی بالاخانے میں گھر کا ذمہ دارہوں ۔پس جو ان اعمال میں پورااترا، اس نے خیرکا کوئی کام ترک نہ کیا،اورشر کے لیے کوئی رہنے کی جگہ نہ چھوڑی،پس وہ جہاں چاہے انتقال کرے۔ (نسائی، مستدرک،ابن حبان ،بیہقی)

Sedhay Rastay Ki Ebteda Kaisay Karain? - سیدھے راستے کی ابتدا کیسے کریں؟

Hum KhudShanas Kaisay Ban Saktay Hain - ہم خود شناس کیسے بن سکتے ہیں

جمعرات، 26 نومبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1577 ( Surah Al-Jathiya Ayat 1 - 5 Part - 3 )...

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 177 ( Surah Al-Baqara Ayat 220-221 ) درس الق...

الفقر فخری(۴)

 

 الفقر فخری(۴)

حضر ت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر چمڑے کا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔(صحیح بخاری)

حضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کے برادر نسبتی ام المومنین حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کے بھائی حضرت عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ نے فرمایا: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے وصال کے وقت نہ کوئی درہم چھوڑا ،نہ دینار ،نہ لونڈی نہ غلام اورنہ کوئی اورچیز سوائے آپ کے سفید خچر اورہتھیاروں کے اورزمین کوآپ نے صدقہ کردیا تھا۔(صحیح بخاری )حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں : حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہواتو آپ کی زرہ تیس صاع جو کے عوض ایک یہودی کے پاس گروی رکھی ہوئی تھی۔(صحیح بخاری)

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہواتو میرے گھر میں کوئی ایسی چیز نہ تھی جسے کوئی جاندار چیز کھا سکے سوائے کچھ جوووں کے، جو ایک طاقچے میں پڑے تھے میں کافی عرصہ ان جوووں کوکھاتی رہی حتیٰ کہ ایک روز میں نے ان کو ماپ لیا اوروہ ختم ہوگئے۔(صحیح بخاری)حضرت ابوقلابہ ،حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے کسی عزیز سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا:حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا بچھونا اتنا ہی وسیع تھا جتنی قبر میں میت کو رکھنے کی جگہ ہوتی ہے اورآپ کی جائے نماز آپ کے سرہانے کے پاس تھی۔(سنن ابی دائود )حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اون کا لباس پہنا اورپیوند لگے ہوئے جوتے پہنے ،آپ نے یہ بھی فرمایا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بشع (کڑواکسیلاکھانا )کھایا اورکھردرالباس پہنا ، حسن سے پوچھا گیا کہ ’’بشع‘‘سے کیا مراد ہے تو انہوں نے فرمایا: موٹے جوجن کو پانی کے گھونٹ کے بغیر نگلنا محال ہو۔(سنن ابن ماجہ)حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے مجھے پیشکش فرمائی کہ سرزمین مکہ کو میرے لیے سونا بنادے میں نے عرض کیا : اے میرے پروردگار ! نہیں بلکہ میں تو یہ چاہتا ہوں کہ ایک روز سیر ہوکر کھائوں اورایک روز بھوکا رہوں ، جب بھوک کا احساس ہوتو تیرے حضور عجز ونیاز کا اظہار کروں اورتجھے یاد کروں اورجب سیر ہوکر کھائو ں تو تیرا شکر کروں اورتیری حمد کروں۔(جامع ترمذی)

Ekhlaas Ki ebtidah kahan say karain ? اخلاص کی ابتدا کہاں سے کریں؟

Hum Zahir Paraste Say Kaisay Nikal Saktay Hain ?ہم ظاہر پرستی سے کیسے نک...

منگل، 24 نومبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 175 ( Surah Al-Baqara Ayat 217 ) درس القرآن ...

Kya Hum Jannat Main Jain Gay ?- کیا ہم جنت میں جائیں گے

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1575 ( Surah Al-Jathiya Ayat 1 - 5 Part-1 ) د...

Hum Kaisay Sahi Musalman Ban Jain?

الفقر فخری(۳)

 

 الفقر فخری(۳)

حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کئی راتیں خالی پیٹ گزارتے تھے اورآپ کے اہل خانہ کو شام کا کھانا میسر نہ ہوتا تھااوران کا کھانا اکثر جو کی روٹی پر مشتمل ہوتا تھا۔(جامع ترمذی)

 حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں :حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آئندہ کل کے لیے کوئی چیز ذخیرہ نہیں فرماتے تھے۔(جامع ترمذی)

 صحابی رسول حضرت نعما ن بن بشیر رضی اللہ عنہما نے لوگوں سے ارشاد فرمایا: کیا تمہیں اپنی خواہش کے مطابق کھانا پینا میسر نہیں ؟ میں نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ کو پیٹ بھرنے کے لیے ردی کھجور بھی میسر نہیں ہوتی تھی۔ (جامع ترمذی)

 حضرت عبدالرحمن بن عابس رضی اللہ عنہما اپنے والدسے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اورعرض کیا، کیا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام قربانی کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع فرماتے تھے؟ آپ نے فرمایا: ہاں ، لوگ تنگی میں مبتلا ہوگئے تھے اورحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے کہ مال دار لوگ غریبوں کو کھلائیں ، پھر آپ نے فرمایا : میں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بکری کا گوشت، پندرہ دن کے بعد کھاتے دیکھا ہے ، میں نے عرض کیا ، اس کا سبب کیا تھا؟ آپ مسکرائیں اورفرمایا : حضور ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ کبھی سالن لگی روٹی سے (مسلسل )تین روز تک سیر نہیں ہوئے حتیٰ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب سے جا ملے۔(سنن نسائی)

 حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : میں نے آٹے کو چھانا اوراس سے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے لیے روٹی بنائی، آپ نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا ، یہ کھانا ہے جو ہم اپنے علاقے میں بناتے ہیں ، میں نے چاہا کہ اس سے آپ کے لیے روٹی بنائوں، آپ نے فرمایا: چھان کو آٹے میں واپس ملائو اورپھر اس کو گوند ھو۔(سنن ابن ماجہ)

 حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شکم مبارک کو دن کے وقت ،بھوک کی وجہ سے ،کروٹیں لیتے دیکھا ہے ،(اس وقت )آپ کو پیٹ بھرنے کے لیے ردی کھجور بھی میسر نہ تھی۔(سنن ابن ماجہ)

 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک روز گرم کھانا پیش کیا گیا ، آپ نے کھانا تناول فرمایا: جب فارغ ہوئے تو فرمایا: الحمد اللہ ، اتنے دنوں سے میرے پیٹ میں گرم کھانا داخل نہیں ہوا تھا۔(سنن ابن ماجہ)


پیر، 23 نومبر، 2020

Kya Main Momin Hoon? کیا میں مومن ہوں

Islam Humain Kya Seikhata Hay?اسلام ہمیں کیا سکھاتا ہے؟

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 174 ( Surah Al-Baqara Ayat 216 ) درس القرآن ...

الفقر فخری(۲)

 

 الفقر فخری(۲)

حضرت ابوحازم فرماتے ہیں : میں نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی چھنا ہوا باریک آٹا تناول فرمایا؟ انہوں نے فرمایا: حضورنبی الصلوٰۃ والسلام نے اس وقت سے لے کر جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو مبعوث فرمایا، اس وقت تک ، جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس دار دنیا سے بلالیا، کبھی چھنا ہوا باریک آٹا نہیں دیکھا، راوی کہتے ہیں : میں نے عرض کیا : کیا زمانہ نبوی میں تمہارے پاس چھلنیاں ہواکرتی تھیں؟ انہوں نے جواب دیا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بعثت سے انتقال تک چھلنی نہیں دیکھی ، راوی کہتے ہیں :میں نے پوچھا: پھر آپ ان چھنے جو کیسے کھایا کرتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: ہم جوئووں کو پیستے تھے ، اس پر پھونک مارتے تھے ، جو اڑ جاتا وہ اڑجاتا اورجو باقی بچتا ہم اس کو ترکرکے کھالیتے تھے۔(صحیح بخاری) حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں :ہم حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوتے ، آپ کا نانبائی کھڑا ہوتا اورآپ فرماتے : تم کھانا کھائو، مجھے معلوم نہیں کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے کبھی باریک پسی روٹی دیکھی ہوحتیٰ کہ آپ اللہ تعالیٰ سے جاملے اورنہ آپ نے اپنی آنکھ سے کبھی بھنی ہوئی بکری دیکھی۔(صحیح بخاری) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ نے اگر کبھی ایک دن میں دووقت کا کھانا کھایا تو ایک وقت کا کھانا کھجوروں پر مشتمل ہوتا۔(صحیح بخاری)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک شخص حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوااورعرض کیا: یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! میں بھوک سے لاچارہوں ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات میں سے ایک کے پاس پیغام بھیجا تو انہوں نے جواباً عرض کیا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے ، میرے ہاں پانی کے سواکچھ نہیں ، پھر آپ نے ایک دوسری زوجہ مطہرہ کے پاس پیغام بھیجا تو انہوں نے بھی وہی جواب دیا، حتیٰ کہ تمام ازواج مطہر ات نے یہی جواب دیا کہ انکے پاس پانی کے سواکچھ نہیں ، پھر آپ نے (مسلمانوںسے ) فرمایا:آج رات کیلئے کون اس شخص کو اپنا مہمان بنائے گا؟ اللہ تعالیٰ اس پر رحم فرمائے ، انصار میں سے ایک شخص اٹھا اورعرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)میں (اسکو مہمان بنائوں گا)۔(صحیح مسلم) 

اتوار، 22 نومبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1573 ( Surah Ad-Dukhan Ayat 43 - 50 ) درس قرآ...

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 173 ( Surah Al-Baqara Ayat 214-215 Pt-03 ) د...

Kya Zabani KalmaSharef Parh Lena Humaray Leay Kafi Ho Ga?

Islam Kya Hay?اسلام کیا ہے؟

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1572 ( Surah Ad-Dukhan Ayat 38 - 42 ) درس قرآ...

الفقر فخری

 

الفقر فخری

خادم رسول حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ وہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں جو کی روٹی اور پگھلی ہوئی باسی چربی لے کر حاضر ہوئے، حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ نے مدینہ طیبہ کی اپنی زرہ ایک یہودی کے پاس گروی رکھی تھی اوراس کے عوض اس سے اپنے اہل خانہ کے لیے جو حاصل کیے تھے ، راوی قتادہ کہتے ہیں ، میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں کبھی صاع بھر گیہوں یا صاع بھر اناج نے رات نہیں گزاری حالانکہ آپ کے زیر کفالت نوازواج مطہرات تھیں۔(صحیح بخاری ) حضرت عروہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے ان سے فرمایا: بھانجے! ہم ایک چاند دیکھتے ، پھر دوسرا اورپھر تیسرا ، دومہینوں میں تین چاند دیکھتے تھے اوراس عرصہ میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں سے کسی گھر میں آگ نہیں جلتی تھی، میں نے عرض کیا : خالہ جان !آپ کی گزراوقات کس چیز پرہوتی تھی؟ آپ نے فرمایا : دوسیاہ چیزوں ، کھجوروں اورپانی پر ، ہاں البتہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے کچھ انصار پڑوسی تھے ان کے پاس دودھ دینے والے جانور تھے ، وہ ان کا دودھ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بطور ہدیہ پیش کرتے تھے اورآپ ہمیں وہ دودھ پلادیتے تھے۔(صحیح بخاری ) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں : جب خیبر فتح ہوا تو ہم نے (ایک دوسرے سے )کہا : اب ہم سیر ہوکر کھجوریں کھایا کریں گے۔(صحیح بخاری)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ نے کبھی (مسلسل )تین روزتک سیر ہو کر نہیں کھایا حتیٰ کہ آپ اس دنیا سے رحلت فرماگئے ۔(صحیح بخاری)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے ، انکے سامنے بھنی ہوئی بکری رکھی تھی ، انہوں نے آپکو (شریک طعام ہونے کی )دعوت دی، آپ نے انکے ساتھ کھانے سے انکار کردیا اور فرمایا : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے تشریف لے گئے جب کہ آپ نے کبھی جوکی روٹی بھی سیر ہوکر نہیں کھائی۔ (صحیح بخاری) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ جب سے مدینہ آئے ، آپ کبھی تین راتیں مسلسل گیہوں کی روٹی سے سیر نہیں ہوئے حتیٰ کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاوصال ہوگیا۔(صحیح بخاری)


ہفتہ، 21 نومبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 172 ( Surah Al-Baqara Ayat 214 Part-02 ) درس...

Part-3/3 - ہم اللہ تعالی کی ملاقات کا شوق کیسے پیدا کریں

Kya Tark-e-Dunya Lazim Hay?کیا ترک دنیا لازم ہے؟

دلجوئی کی عادت

 

 دلجوئی کی عادت

حضرت عبداللہ بن ابی ملیکہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں ریشم کی کچھ قبائیں پیش کی گئیں جن کو سونے کے بٹن لگے ہوئے تھے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان قبائوں کو کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں تقسیم کردیا اوران میں سے ایک قبا حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ کے لیے علیحدہ کرلی۔ جب حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ حاضر خدمت ہوئے تو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ان سے فرمایا : یہ (قبا)میں نے تمہارے لیے چھپارکھی تھی۔ (صحیح بخاری)

حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی ، جب آپ فارغ ہوئے تو بنوسلمہ کا ایک شخص حاضر خدمت ہوا اورعرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! ہم (دعوت کے لیے) اونٹ ذبح کرنا چاہتے ہیں اورہماری خواہش ہے کہ آپ اونٹ ذبح کرنے کے موقع پر موجود ہوں۔ آپ نے فرمایا: ٹھیک ہے، پھر نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے اورہم بھی آپ کے ساتھ چل دیے ۔ ہم نے دیکھا کہ اونٹوں کو ابھی ذبح نہیں کیا گیا تھا، پھر اونٹوں کو ذبح کیاگیا، ان کو گوشت کاٹا گیا ، اسے پکایا گیا اورپھر غروب آفتاب سے پہلے ہم نے ان کا گوشت تناول کیا۔(صحیح مسلم)

حضرت ابو رفاعہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ خطبہ ارشادفرمارہے تھے ، میں نے عرض کی: یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! ایک مسافر حاضر خدمت ہوا ہے، وہ دین کے بارے میں پوچھنے آیا ہے ، اسے کچھ خبر نہیں کہ اس کا دین کیا ہے ،(اس پر)حضور ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے ، آپ نے خطبہ چھوڑ دیا اورمیرے پاس تشریف لے آئے، آپ کی خدمت میں کرسی پیش کی گئی، میرے خیال میں اس کرسی کے پائے لوہے کے تھے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کرسی پر جلوہ افروز ہو گئے، آپ کو اللہ تعالیٰ نے جو علم عطافرمایا تھا اس میں سے مجھے بھی تعلیم فرمانے لگے ، پھر آپ خطبے کے لیے تشریف لے گئے اورخطبے کو مکمل کیا۔ (صحیح مسلم)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مجھ سے فرمایا : اے میرے بیٹے ! (صحیح مسلم)

جمعہ، 20 نومبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 171 ( Surah Al-Baqara Ayat 214 Part-01 ) درس...

PART 2/3 ہم اللہ تعالی کی ملاقات کا شوق کیسے پیدا کریں

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1571 ( Surah Ad-Dukhan Ayat 38 - 39 Part - 2 ...

Kya Deen Humain Tark-e-Dunya Ki Taleem Daita Hay?کیا دین ہمیں ترک دنیا ک...

سیرت رسول ﷺ اورانکساری(۲)

 


 سیرت رسول  ﷺ اورانکساری(۲)

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں : جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چلتے تھے تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین آپ کے آگے آگے چلتے تھے اورآپ کی پشت کو ملائکہ کے لیے (خالی) چھوڑ دیتے تھے۔(سنن ابن ماجہ)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کھانے میں عیب نہیں نکالا، پسند ہوتا تو کھالیتے ورنہ چھوڑدیتے ۔(صحیح بخاری) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: نبی الصلوٰۃ والسلام ،صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے درمیان بیٹھا کرتے تھے، کوئی اجنبی شخص آتا تو اس کومعلوم نہیں ہواکرتا تھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کون ہیں، ہم نے آپ کی خدمت میں گزارش کی کہ ہمیں اجازت دی جائے کہ ہم آپ کے لیے ایک مخصوص نشست گاہ بنادیں تاکہ کوئی اجنبی حاضر خدمت ہو تو وہ آپ کو پہچان سکے (اجازت ملنے پر)ہم نے آپ کی خاطر مٹی کا ایک چبوترہ بنادیا، آپ اس پر تشریف رکھتے تھے اور ہم آپ کے اردگرد بیٹھتے تھے۔(سنن ابی دائود )

حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عصا کے سہارے ہمارے پاس تشریف لائے ، جب ہم نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو ہم (تعظیماً)کھڑے ہوگئے، (اس پر )آپ نے فرمایا: تم وہ کام نہ کیا کروجو اہل فارس اپنے سرداروں کے ساتھ کرتے ہیں ، ہم نے عرض کیا: یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! اگر آپ ہمارے لیے دعافرمائیں (توکتنا اچھاہو)، آپ نے یہ دعا کی: اے اللہ تعالیٰ ! ہماری مغفرت فرما، ہم پر رحم فرما، ہم سے راضی ہوجا، ہماری عبادات قبول فرما، ہمیں جنت میں داخل فرما اورہمیں آگ سے بچا اورہمارے تمام معاملات کی اصلاح فرمادے ، راوی کہتے ہیں: گویا ہم چاہتے تھے کہ آپ ہمارے لیے مزید دعافرمائیں تو آپ نے فرمایا: کیا (اس دعامیں)میں نے تمہارے معاملات کو جمع نہیں کردیا۔(سنن ابن ماجہ)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بیان فرماتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مریض کی عیادت فرماتے تھے ، جنازے کے ساتھ تشریف لے جاتے تھے، غلاموں کی دعوت قبول فرماتے تھے اوردراز گوش پرسواری کرتے تھے، قریظہ اورنضیر کے خلاف کاروائی کے موقع پر آپ درازگوش پر سوار تھے اورخیبر کے دن بھی آپ دراز گوش پر سوار تھے جس کی لگام کھجور کی چھال کی رسی سے بنی ہوئی تھی اورآپ کے نیچے کھجور کی چھال کا بنا ہوا پالان تھا۔(سنن ابن ماجہ)

 

جمعرات، 19 نومبر، 2020

Hum Allah Ki Mulaqat Kay Shock Kaisay Paida Karain? ہم اللہ تعالی کی ملا...

Meri Zaroorat Kya Hay?میری ضرورت کیا ہے؟

سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اورانکساری

 

 

سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اورانکساری

حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : ایک شخص ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اورآپ سے گفتگو کی(دوران گفتگو) خوف کی وجہ سے اس کے سینے اورکاندھے کے درمیان کاگوشت کانپنے لگا ،حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا : اپنے آپ کو پرسکو ن رکھو، میں کوئی بادشاہ نہیں ہوں، میں تو ایک ایسی عورت کا بیٹا ہوں جو خشک گوشت کے ٹکڑے کھایا کرتے تھی۔(سنن ابی ماجہ) حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : میرے بھائی کی ولادت ہوئی تو میں اسے لے کر گھٹی ڈلوانے کے لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدامت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ بکریوں کے باڑے میں بکریوں کو نشانات لگارہے تھے ، راوی کہتے ہیں :میرا گما ن ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کے کانوں پر نشان لگارہے تھے۔ (سنن ابی دائود) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جس نبی کو بھی مبعوث فرمایا اس نے بکریاں چرائیں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! آپ نے بھی بکریاں چرائی ہیں؟آپ نے فرمایا: ہاں ، میں چند قیراط کے عوض مکہ والوں کی بکریاں چرایا کرتا تھا۔(صحیح بخاری) حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں: ہم حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں مرالظہر ان کے مقام پر تھے ، ہم پیلو چن رہے تھے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: ان میں سے صرف سیاہ پیلو چننا، ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! گویا آپ بکریاں چراتے رہے ہیں ؟ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: ہاں ، اورکیا کوئی ایسے نبی بھی تھے جنہوں نے بکریاں نہ چرائی ہوں؟ یا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ملتی جلتی بات فرمائی ۔ (صحیح مسلم)حضرت عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی تکیہ لگا کر کھانا کھاتے ہوئے نہیں دیکھا گیا اورنہ کبھی دوآدمی آپکے پیچھے پیچھے چلے۔(سنن ابی دائود ) حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : حضو رنبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم ،ایک شدید گرمی کے دن ، بقیع الغرقد کی طرف تشریف لے جارہے تھے ، لوگ آپکے پیچھے پیچھے چل رہے تھے ، جب آپ نے (اپنے پیچھے )قدموں کی آواز سنی توآپ نے اس کو اپنے دل میں محسوس کرلیا اوربیٹھ گئے حتیٰ کہ لوگوں کو آگے گزرجانے دیا تاکہ (اس طرح لوگوں کے پیچھے چلنے سے)آپ کے دل میں کبرکا شائبہ تک پیدا نہ ہو۔(سنن ابن ماجہ)


بدھ، 18 نومبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 169 ( Surah Al-Baqara Ayat 212 ) درس القرآن ...

Zalim Kon Hay ? ظالم کون ہے

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1569 ( Surah Ad-Dukhan Ayat 34 - 37 Part - 2 ...

Kya Hum Ghalati Par Hain?کیا ہم غلطی پر ہیں؟

صبرواستقامت والے (۴)

 

 صبرواستقامت والے (۴)

حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب خندق کھودی جارہی تھی تو مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر بھوک کے آثار نظر آئے ، میں لوٹ کر (اپنے گھر میں )اپنی اہلیہ کے پاس گیا اوراس سے کہا: کیا تمہارے پاس (کھانے کی)کوئی چیز ہے کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر بھوک کے شدید آثار دیکھے ہیں، اس نے چمڑے کی ایک تھیلی نکال کر میرے سامنے رکھی جس میں صاع بھر جوتھے ، ہمارے پاس بکری کا ایک چھوٹا سا گھریلو بچہ تھا۔ میں نے اس کو ذبح کیا اورمیری اہلیہ  نے جو پیسے ، میں نے اپنا کام ختم کیا تو میری اہلیہ بھی فارغ ہوگئی۔ میں نے گوشت کاٹ کر ہنڈ یا میں ڈالا اور پھر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی طرف واپس چل دیا۔ میری اہلیہ نے کہا: مجھے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اورآپکے ساتھیوں کے سامنے رسوانہ کرنا۔ میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں حاضر ہوا اورسرگوشی کے انداز میں آپ سے عرض کیا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم )! ہم نے اپنا بکری کا ایک چھوٹا بچہ ذبح کیا ہے اورہمارے پاس صاع بھر جو تھے ، انہیں میری اہلیہ نے پیسا ہے ، اس لیے آپ چند احباب کے ساتھ ہمارے گھر تشریف لے چلیے ۔ (یہ سن کر)حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بآواز بلند فرمایا: اے اہل خندق! جابر نے تمہارے لیے کھانا تیار کیا ہے ،اس لیے چلو، حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھ سے )فرمایا: میرے آنے سے پہلے نہ اپنی ہنڈیا اتارنا اورنہ آٹے کی روٹیاں پکانا، میں آیا اورآپ بھی لوگوں کے ساتھ جلوہ افروز ہوگئے، میں اپنی اہلیہ کے پاس آیا۔(اسے حقیقت حال سے آگاہ کیاتو)اس نے مجھے سخت سست کہا۔ میں نے کہا: میں نے وہی کچھ کیا ہے جو کچھ تم نے کہا تھا، میں نے گوندھاہواآٹا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے سامنے رکھ دیا،آپ نے اس میں لعاب دہن ڈالا اوربرکت کی دعا فرمائی، پھرآپ ہماری ہنڈیا کی طرف متوجہ ہوئے ، اس میں لعاب دہن ڈالا اوربرکت کی دعافرمائی، آپ نے میری اہلیہ سے فرمایا: ایک روٹیاں پکانے والے عورت کو بلا لو جو تمہارے ساتھ روٹیاں پکائے، اپنی ہنڈیا سے سالن نکالتے رہولیکن اس کو چولھے سے نہ اتارنا، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ساتھ جو لوگ آئے تھے،ان کی تعداد ایک ہزار تھی، میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ان سب لوگوں نے سیر ہوکر کھایا اورکھانے سے ہاتھ کھینچ لیے اورہماری ہنڈیا حسب سابق لبریز تھی اورہمارا آٹا بھی اسی طرح پڑاہوا تھا اوراس سے روٹیاں پکائی جارہی تھیں۔ (صحیح مسلم) 

منگل، 17 نومبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 168 ( Surah Al-Baqara Ayat 211 ) درس القرآن ...

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1568 ( Surah Ad-Dukhan Ayat 34 - 37 Part - 1 ...

Humain Khuwahishat Say Bhara Nafs Kyoon Dya Gya Hay? - ہمیں خواہشات سے ب...

Kya Hum Baghi Hain?کیا ہم باغی ہیں؟

صدقہ

 

 صدقہ

٭ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اے ابن آدم !تیرے لیے اپنی ضرورت سے زائدچیز کا خرچ کرنا ہی بہتر ہے اور ضرورت سے زائد چیز کو روکے رکھنا تیرے لیے بُرا ہے اور بقد ر ضرورت اپنے پاس رکھنے پر تجھے کچھ ملامت نہیں ہے پہلے ان پر خرچ کرو جو تمہارے زیر کفالت ہیں اور(یادرکھو) اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہترہے۔(مسلم، ترمذی)

٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:بیشک صدقہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے غضب کو ٹھنڈاکرتا ہے اور بُری موت سے بچاتا ہے ۔(ترمذی،صحیح ابن حبان)

٭ حضرت حسن بصری علیہ الرحمۃمرسلاً روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اپنے مال ودولت کی زکوٰۃ کے ذریعے سے حفاظت کرو،اپنی بیماریوں کاعلاج صدقہ کے ذریعے سے کرواورمصیبت کی (سرکش ) امواج کا سامنادعااورگریہ زاری کے ذریعے سے کرو۔(ابودائود،طبرانی)

٭ حضرت علقمہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ارشادفرمایا:تمہارے اسلام کی تکمیل یہ ہے کہ تم اپنے مال کی زکوٰۃ اداکیاکرو۔(طبرانی)

٭ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے سوال کیا:یارسول اللہ !اُس شخص کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ اداکردی ،آپ نے ارشادفرمایا:جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ اداکردی اس کے مال کا شر اُس سے جاتا رہا۔(طبرانی)

٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجب تم نے اپنے مال کی زکوٰۃ اداکردی تو تم نے اپنا فرض اداکردیا ۔اورجوشخص حرام مال جمع کرے اورپھر اسے صدقہ کردے تو اسے اس صدقہ کا کوئی ثواب نہیں ملے گابلکہ وہ تو اس کا بوجھ اٹھائے گا۔(صحیح ابن حبان،مستدرک،امام حاکم)

پیر، 16 نومبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 167 ( Surah Al-Baqara Ayat 209 - 210 ) درس ا...

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1567 ( Surah Ad-Dukhan Ayat 17 - 33 ) درس ق...

Kamyabi Kya Hay ? کامیابی کیا ہے؟

Kya Rohaniat Say Ebadat Main Ziada Lutaf Ata Hay? کیا روحانیت سے عبادت م...

صبرواستقامت والے (۳)

 

 صبرواستقامت والے (۳)

حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ روایت کرتے ہیں : نبی کریم ﷺ (حج کے موقع پر ) عرفات کے میدان میں اپنے آپکو لوگوں کے سامنے پیش کرتے اور فرماتے: ہے کوئی شخص جو مجھے(تبلیغ اسلام کی خاطر) اپنی قوم کے پاس لے جائے ، کیونکہ قریش نے مجھے اپنے رب کے پیغام کی تبلیغ سے روک دیا ہے۔ (جامع ترمذی) حضرت انس ؓبیان فرماتے ہیں : حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے حضرت ام سلیم ؓسے فرمایا : میں نے ﷺ کی آواز کو سنا ہے جس میں کمزوری تھی، مجھے اس میں بھوک کے آثار نظر آئے ہیں ، کیا تمہارے پاس (کھانے کی) کوئی چیز ہے؟انہوں نے جو اب دیا : ہاں، انہوں نے جو کی کچھ روٹیاں نکالیں پھر اپنا دوپٹہ لیا اوراسکے کچھ حصہ میں روٹیوں کو لپیٹا اورکچھ حصہ مجھے اوڑھادیا، پھر انہوں نے مجھے حضور انور ﷺکی خدمت میں بھیجا۔ راوی کہتے ہیں: میں وہ روٹیاں لے کر گیا اورحضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ، لوگوں کے ساتھ ، مسجد میں بیٹھے پایا۔ میں انکے پاس کھڑا ہوگیا، حضور نبی کریم ﷺنے پوچھا: تمہیں ابوطلحہ نے بھیجا ہے ؟ میں نے عرض کیا : جی ہاں ! یا رسول اللہ ﷺ!حضور نے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے لوگوں سے فرمایا: اٹھو، راوی کہتے ہیں:حضور ﷺاوردوسرے لوگ چل دیے ، میں انکے آگے آگے چل دیا حتیٰ کہ میں حضرت ابوطلحہ ؓکے پاس پہنچا اوران کو ساراماجریٰ بتادیا۔ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے ام سلیم ! حضور ﷺ لوگوں کے ساتھ تشریف لے آئے ہیں اورہمارے پاس انہیں کھلانے کیلئے کچھ نہیں، انہوں نے عرض کیا : اللہ تعالیٰ اوراس کا رسول ﷺہی بہتر جاننے والے ہیں۔راوی کہتے ہیں : حضرت ابوطلحہ ؓ چل پڑے اور(راستے میں) حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے جاکر ملے، پھر رسول اللہ ﷺ انکے ساتھ تشریف لائے اورگھر میں داخل ہوئے حضور ﷺ نے فرمایا : ام سلیم ! جو کچھ تمہارے پاس ہے لے آئو ، حضرت ام سلیم ؓ نے وہ روٹیاں پیش کردیں، حضور انور ﷺ کے حکم سے ان روٹیوں کے ٹکڑے بنائے گئے اورحضرت ام سلیم ؓ نے ان پر گھی کا ڈبہ نچوڑکران کوترکردیا ، پھر نبی کریم ﷺنے اس (کھانے )پر پڑھا جو خدا کو منظور تھا ، پھر فرمایا: دس آدمیوںکو اندر آنے کی اجازت دو،ان کو اجازت دی گئی ، انہوں نے سیر ہوکر کھانا کھایا، پھر باہر نکل گئے ، پھر آپ نے فرمایا : دس مزید آدمیوںکو اندر آنے دو، انہیں اندر بلایا گیا ، انہوں نے سیر ہوکر کھایا ، پھر باہر نکل گئے ، آپ نے فرمایا: دس اورکو بلالو، حتیٰ کہ سب لوگوں نے سیر ہو کر کھایا، ان لوگوں کی تعداد ستریا اسی تھی۔(صحیح مسلم)

اتوار، 15 نومبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 166 ( Surah Al-Baqara Ayat 208 Part-03 ) درس...

Insaan Apni Meraaj Ko Kaisay Pa Sakta Hay? انسان اپنی معراج کو کیسے پاسک...

Kya Shaikh Ko Raazi Karnay Say Rab Raazi Ho Sakta Hay? کیا شیخ کو راضی ...

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1566 ( Surah Ad-Dukhan Ayat 10 - 16 ) درس قرآ...

صبرواستقامت والے(۲)

 

صبرواستقامت والے(۲)

حضرت عروہ بن زبیر ؓ  عنہما فرماتے ہیں : میں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓسے عرض کیا: مجھے بتائیے کہ مشرکین نے آپکے ساتھ جو سب سے بڑی سختی کی تھی وہ کیا تھی؟ انہوں نے فرمایا: حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام خانہ کعبہ کے مقام حجر میں نماز پڑھ رہے تھے کہ عقبہ بن ابی معیط آیا، اس نے اپنا کپڑا نبی کریم ﷺ کی گردن میں ڈال کر شدت سے آپ کا گلہ گھونٹا ۔ حضرت ابوبکر ؓ تشریف لائے، انہوں نے عقبہ کو کندھوں سے پکڑ کر حضور ﷺ سے علیحدہ کیا اوریہ آیت پڑھی ’’کیا تم ایک شخص کو محض اس وجہ سے قتل کرنا چاہتے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے۔‘‘(صحیح بخاری)
حضرت انس ؓبیان فرماتے ہیں: ایک دن حضرت جبریل امین حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں حاضر ہوئے ،اس وقت آپ تشریف فرما تھے ، آپ کا دل بہت دکھی تھا اورآپ کا جسم لہو لہان تھا، مکہ کے کسی شخص نے آپ کو مضروب کیا تھا، حضرت جبریل امین نے عرض کیا: آپ کو کیا تکلیف پہنچی ہے؟ آپ نے فرمایا: ان لوگوں نے میرے ساتھ یہ یہ سلوک کیا ہے، جبریل امین نے عرض کیا : کیا آپ پسند فرماتے ہیں کہ میں آپ کو نشانی دکھائوں؟ آپ نے فرمایا: انہوں نے وادی کی دوسری طرف ایک درخت کی طرف دیکھا اورحضور نبی کریم ﷺسے عرض کیا: آپ اس درخت کوبلائیے۔ آپ نے اس درخت کو بلایا تو وہ چلتا ہوا آپ کے پاس آیا حتیٰ کہ آپ کے سامنے آکر کھڑا ہوگیا، جبریل امین نے عرض کیا:اس کو لوٹ جانے کا حکم دیجئے ، حضور ﷺ نے اسے حکم دیا تو وہ لوٹ گیا حتیٰ کہ اپنی جگہ پر پہنچ گیا ۔ حضور انورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری تسلی کے لیے یہ کافی ہے۔(سنن ابن ماجہ)
حضرت حازم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہما سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زخم کے بارے پوچھا گیا تو انہوں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا: خدا کی قسم ! مجھے معلوم ہے کہ کون حضور ﷺ کے زخم کو دھورہا تھا اورکون اس پر پانی انڈیل رہاتھا اورنبی کریم ﷺ (کے زخم)کا علاج کس چیز سے کیاگیا تھا، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا حضور نبی الصلوٰۃ والسلام کے زخم کو دھورہی تھیں، حضرت علی ؓ ڈھال کے ساتھ اس پر پانی ڈال رہے تھے، جب فاطمہ رضی اللہ عنہا نے دیکھا کہ پانی سے خون میں اضافہ ہورہا ہے توآپ نے چٹائی کا ایک ٹکڑا لیا، اسے جلایا اوراس کو زخم پر چپکا دیا، اس سے خون رک گیا ، اس روز حضور نبی کریم ﷺکے سامنے کا دانت شہید ہوا، چہرہ مبارک زخمی ہوااورخود آپکے سرپر ٹوٹ گیا۔(صحیح بخاری)

ہفتہ، 14 نومبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1565 ( Surah Ad-Dukhan Ayat 8 - 9 Part - 2 )...

Insaan Ki Kamyabi Main Insaan Ki Aehmiat Kya Hay? انسان کی کامیابی میں ا...

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 165 ( Surah Al-Baqara Ayat 208 Part-02 ) درس...

ہم ذکر الٰہی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ کیسے حاصل کرسکتے ہیں؟

صبر واستقامت والے

 

 صبر واستقامت والے

حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشادفرمایا: جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے سے بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اسکو، دنیا کے اندر ،مصائب میں مبتلا فرماتا ہے، اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کو سزا دینا چاہتا ہے تو ،اس کے گناہوں کے سبب ، اس کا دنیوی عذاب روک دیتا ہے تا کہ قیامت کے روز اس کو پورا پورا عذاب دے، اسی سند سے حضور نبی کریم ﷺکا یہ ارشادبھی مروی ہے : مصیبتیں جتنی بڑی ہوں ثواب اتنا ہی عظیم ہوتا ہے، جب اللہ تعالیٰ کسی قوم سے محبت فرماتا ہے تو ان کو مصیبتوں میں مبتلاکردیتا ہے ، ان میں سے جو لوگ (اس قضائے الٰہی پر )راضی ہوں ان کو خدا کی خوشنودی عطاہوتی ہے اورجو لوگ (اس قضائے الٰہی کو )ناپسند کریں وہ خدا کی ناراضگی کا شکار ہوتے ہیں۔(جامع ترمذی)حضرت سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ!سخت ترین مصیبتیں کن لوگوں پر نازل ہوتی ہیں؟ حضور نے فرمایا: انبیائے کرام علیہم السلام پر، پھر جو (درجات میں)ان سے قریب ہوں، پھر جو ان سے قریب ہوں۔آپ نے فرمایا: آدمی کی آزمائش اسکے دین کے مطابق ہوتی ہے، اگراسکے دین میں قوت ہوتو اسکی مصیبتیں سخت ہوجاتی ہیں اوراگر اسکے دین میں کمزوری ہوتو اسکی آزمائش اسکے دین کے مطابق ہوتی ہے ، بندے پر مصیبتیں آتی رہتی ہیں حتیٰ کہ وہ اس کو اس حال میں پہنچا دیتی ہیں کہ وہ زمین پر چل رہا ہوتا ہے اوراس (کے دامن)پر گناہ کا کوئی داغ نہیں ہوتا۔(جا مع ترمذی)حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی کریم ﷺ سجدہ فرمارہے تھے اور آپکے ارد گرد قریش کے لوگ کھڑے تھے کہ عقبہ بن ابی معیط ذبح شدہ اونٹ کی جھلی لایا اوراسے رسول اللہ ﷺ کی پشت پر ڈال دیا، حضور نبی محتشم ﷺنے سجدے سے سرنہیں اٹھایا ، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا تشریف لائیں ، انہوں نے اس جھلی کو نبی کریم ﷺکی پشت سے ہٹایا اورجن لوگوں نے یہ معیوب حرکت کی تھی انکے خلاف دعاکی ، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے (بارگاہ الٰہی میں)دعاکی: اے رب ! ان قریشی سرداروں کا معاملہ تیرے سپرد ہے، ابوجہل بن ہشام ، عتبہ بن ربیعہ ، شیبہ بن ربیعہ ، امیہ بن خلف یا ابی بن خلف شعبہ راوی کو شک ہے، حضرت عبداللہ ؓ  فرماتے ہیں : میں نے دیکھا کہ یہ مذکور تمام سردار جنگ بدرمیں قتل ہوئے اوران سب کو ایک کنویں میں پھینک دیاگیا سوائے اُمیہ یا ابی کے کہ اسکے جسم کے جوڑ الگ ہوگئے اوراسکو کنویں میں نہیں ڈالا گیا۔(صحیح بخاری)

جمعہ، 13 نومبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 164 ( Surah Al-Baqara Ayat 208 Part-01 ) درس...

Shaikh Say Kitni Mohabbat Hona Cheay? -شیخ سے کتنی محبت ہونا چاہیے؟

Shaikh Say Kitni Mohabbat Hona Cheay? -شیخ سے کتنی محبت ہونا چاہیے؟

ذکر الٰہی کس طرح ہماری روح کو غذا فراہم کرتا ہے؟

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1564 ( Surah Ad-Dukhan Ayat 8 - 9 Part-1 ) در...

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1563 ( Surah Ad-Dukhan Ayat 4 - 7 ) درس قرآن ...

سخاوت حضور ﷺکی(۲)

 

 سخاوت حضور ﷺکی(۲)

حضرت ابوہریرہ ؓسے مروی ہے، فرماتے ہیں : ایک شخص کا، حضور اکرم ﷺکے ذمہ، ایک مخصوص عمر کا اونٹ تھا ،وہ شخص آپکی خدمت میں آیا اوراپنے اونٹ کا مطالبہ کرنے لگا۔ حضور نبی محتشم ﷺ نے صحابہ کرام کو حکم دیا کہ اس شخص کو (مطلوبہ)اونٹ دے دو۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اس عمر کا اونٹ تلاش کیا جس کا وہ شخص حق دار تھا لیکن ان کو صرف وہی اونٹ ملا جو عمر کے اعتبار اسکے اونٹ سے بہتر تھا۔ حضور انور ﷺ نے فرمایا : اسکو یہی اونٹ دے دو۔ وہ شخص کہنے لگا، آپ نے مجھے کامل ادائیگی کی ہے، اللہ تعالیٰ آپ کو زیادہ عطا فرمائے، حضور انور ﷺنے فرمایا: تم میں سے سب سے بہتر وہ ہے جو(دوسروں کے حقوق )بہتر انداز میں اداکرتا ہے۔ (صحیح بخاری) حضرت ابن عباس ؓ بیان فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں ایک شخص نے دس درہم قرض کے عوض اپنے مقروض کو پکڑلیا، وہ شخص کہنے لگا، میرے پاس تجھے دینے کیلئے کچھ نہیں، وہ (قرض خواہ )کہنے لگا، نہیں ، خدا کی قسم ، میں اس وقت تک تجھ سے علیحدہ نہیں ہوں گا جب تک تو مجھے میرا قرض ادانہیں کرتا یا کوئی ضامن پیش نہیں کرتا۔ وہ اس شخص کو کھینچ کر حضور نبی کریم ﷺکی خدمت میں لے آیا، آپ نے اس شخص سے پوچھا: تم اسکو کتنی مہلت دے سکتے ہو؟ اس نے عرض کیا : ایک مہینا، حضور ﷺ نے فرمایا : تو میں اسکی ضمانت دیتا ہوں، وہ شخص مقررہ وقت پر (مال لیکر) حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگیا۔ آپ نے اس سے پوچھا: تمہیں یہ مال کہاں سے ملا ہے؟ اس نے عرض کیا : کان سے ، حضور نے فرمایا:اس (مال) میں کوئی بھلائی نہیں، پھر نبی کریم ﷺنے اس شخص کا قرض اپنے پاس سے اداکردیا۔(سنن ابن ماجہ) حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: کچھ لوگ (انصاری) کھجوروں کے کچھ درخت حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے استعمال کیلئے وقف کرتے تھے ، جب بنوقریظہ اوربنونضیر کے اموال فتح ہوئے تو میرے اہل خانہ نے مجھے حکم دیا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضری دوں اور عرض کروں کہ انہوں نے آپکی خاطر جو درخت مختص کیے تھے، وہ سارے یا ان میں سے کچھ ان کو عطا فرما دیں، حضور نبی کریم ﷺنے وہ درخت حضرت ام ایمن ؓ کو عطا فرمادیے تھے، ام ایمن ؓ آئیں اور میری گردن میں کپڑا ڈال کرکہنے لگیں: ہر گز نہیں ، اس ذات کی قسم جسکے سواکوئی عبادت کے لائق نہیں، حضور اکرم ﷺ ان سے فرماتے تھے ، تمہیں ان درختوں کے بدلے اتنا مال دیا جائیگا تو وہ کہتی تھیں : ہر گز نہیں ، خدا کی قسم ! راوی کہتے ہیں : (یہ سلسلہ جاری رہا)حتیٰ کہ حضور ﷺ نے انکو ان درختوں سے دس گنا عطافرمادیا۔(صحیح بخاری)

جمعرات، 12 نومبر، 2020

Munafiq Koon Hay ? منافق کون ہے؟

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 163 ( Surah Al-Baqara Ayat 207 ) درس القرآن ...

Allah Tallah Ki Taraf Shok Kaisay Paida Ho Ga? اللہ تعالیٰ کی طرف شوق کی...

سخاوت حضور کی(۱)

 

 سخاوت حضور کی(۱)

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب انسانوں سے زیادہ سخی تھے ، ماہ رمضان میں جب جبرئیل امین آپ سے ملاقات کرتے تو اس وقت آپ کی شان سخاوت میں مزید اضافہ ہوجاتا ،حضرت جبرئیل علیہ السلام رمضان کی ہر رات آپ سے ملاقات کرتے تھے اورآپکے ساتھ قرآن کا دورکرتے تھے ان ایام میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوتے تھے جس سے ہر کسی کو نفع پہنچتا تھا ۔(صحیح بخاری )حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سب انسانوں سے زیادہ حسین تھے ، سب انسانوں سے زیادہ سخی تھے اورسب انسانوں سے زیادہ بہادر تھے۔(صحیح بخاری)حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یمن سے ، رنگے ہوئے چمڑے میں کچھ سونا بھیجا ، اس سونے کو ابھی مٹی سے خالص نہیں کیا گیا تھا، آپ نے یہ سارا سونا ان چار اشخاص میں تقسیم کر دیا۔ عیینہ بن بدر، اقرع بن حابس ، زید الخیل اورچوتھے علقمہ بن علاثہ تھے یا عامر بن طفیل رضی اللہ عنہم ۔(صحیح مسلم) حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: انصار کے کچھ لوگوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا، آپ نے ان کو عطاکیا، انہوں نے پھر سوال کیا، آپ نے ان کو پھر عطافرمایا حتیٰ کہ آپ کے پاس جو مال تھا وہ ختم ہوگیا، پھر حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: میرے پاس جو مال بھی ہو گا وہ میں تم سے بچاکر ذخیرہ نہیں کروں گا۔(ہاں البتہ )جو شخص سوال کرنے سے بچنے کی کوشش کرے اللہ تعالیٰ اس کو سوال کرنے سے بچالیتا ہے اورجو اپنے غنی ہونے کا تأثر دے اللہ تعالیٰ اس کو غنی کردیتا ہے اورجو تکلف سے صبر کرنے کی کوشش کرے اللہ تعالیٰ اس کو صبر کی توفیق عطافرمادیتا ہے اور کسی شخص کو بھی صبر کی دولت سے بہتر دولت عطانہیں ہوئی۔(صحیح بخاری) حضرت جبیربن مطعم رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ وہ حضور ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی حنین سے واپسی پر آپکے ساتھ تھے، آپ کے ساتھ کچھ اورلوگ بھی تھے(اس اثنا ء میں )کچھ اعرابی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ساتھ چمٹ گئے اورآپ سے سوال کرنے لگے،انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیکر کے ایک درخت کی طرف جانے پر مجبور کیااورآپ کی چادر مبارک اچک لی۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رک گئے اورفرمایا: میری چادر مجھے دے دو۔ اگر ان درختوں کے برابر جو پائے میرے پاس ہوں تو میں وہ سب تمہارے درمیان تقسیم کردوں اورتم مجھے نہ تو بخیل پائو نہ دروغ گواور نہ بزدل۔(صحیح بخاری)

بدھ، 11 نومبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1562 ( Surah Ad-Dukhan Ayat 1 - 3 Part - 2 ) ...

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 162 ( Surah Al-Baqara Ayat 203 - 206 ) درس ا...

حضور علیہ والصلوٰۃ السلام اورایفائے عہد

 

 حضور علیہ والصلوٰۃ السلام اورایفائے عہد

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں : حضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا: بحرین سے مال آیا تو تمہیں اتنا مال عطاکروں گا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوگیا(اس کے بعد)بحرین سے مال آیا تو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اعلان فرمایا: جس کسی سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی وعدہ فرمارکھا ہو، وہ میرے پاس آئے، میں حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اورعرض کیا: حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایاتھا: بحرین سے مال آیا تو میں تمہیں اتنا عطاکروں گا،آپ نے مجھ سے فرمایا: (اس مال سے)مٹھی بھر لو۔ میں نے مٹھی بھرلی توحضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا:گنتی کرو،میں نے گنتی کی تو یہ پانچ سو تھے ، آپ نے مجھے پندرہ سوعطا کیے ۔ (صحیح بخاری)
حضرت براء بن عاز ب رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر ہ کرنے کا ارادہ فرمایا تو آپ نے اہل مکہ کے پاس، مکہ میں داخل ہونے کی اجازت لینے کے لیے آدمی بھیجا۔ انہوں نے آپ کے (مکہ میں داخل ہونے کے )لیے یہ شرط لگائی کہ آپ مکہ میں تین روز سے زیادہ نہیں ٹھہریں گے، ہتھیاروں کو نیام میں رکھیں گے اوراہل مکہ میں سے کسی کو(اپنے ساتھ جانے کی)دعوت نہیں دیں گے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان شرائط کو لکھنا شروع کیا، آپ نے لکھا یہ وہ معاہدہ ہے جو محمد رسول اللہ نے کیا، اہل مکہ کہنے لگے: اگر ہم یہ تسلیم کرتے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں تو ہم آپ کو مکہ میں داخل ہونے سے نہ روکتے بلکہ آپکی بیعت کرلیتے ۔ اسکی جگہ آپ یہ لکھیں: یہ وہ معاہدہ ہے جومحمد بن عبداللہ نے کیا ہے ۔آپ نے فرمایا:خدا کی قسم ، میں محمد بن عبداللہ ہوں اورخدا کی قسم، میں اللہ کا رسول ہوں، راوی کہتے ہیں: آپ لکھا نہیں کرتے تھے اس لیے آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا : رسول اللہ کے کلمات مٹادو۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: خدا کی قسم ،میں تو ان کلمات کو کبھی نہیں مٹائوں گا۔ آپ نے فرمایا : تو پھر مجھے دکھائو، انہوں نے وہ کلمات دکھائے تو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے دست پاک سے انہیں مٹایا۔ جب حضور مکہ میں داخل ہوئے اورمقررہ دن گزرگئے تواہل مکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اورکہنے لگے: اب اپنے صاحب سے کہو کہ وہ یہاں سے چلے جائیں ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ بات حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی توآپ نے فرمایا:اچھا،پھر آپ وہاں سے روانہ ہوگئے۔(صحیح بخاری)

Musalman , Momin Main Farq - مسلمان ، مومن میں فرق

Kya Islam Ki Jumaat Zarori Hay? کیا اسلام کی جماعت ضروری ہے؟

منگل، 10 نومبر، 2020

آیت الکرسی کا مفہوم

 

 آیت الکرسی کا مفہوم

 ’’اللہ وہ ہے کہ اس کے سواکوئی عبادت کے لائق نہیں ، زندہ ہے، سب کو زندہ رکھنے والا ہے ، نہ اس کو اُونگھ آتی ہے اورنہ نیند، جو آسمانوں میں ہے اورجو کچھ زمین میں (سب کچھ )اسی کا ہے، کون ہے جو اس کے سامنے اس کی اجازت کے بغیر (کسی کی )سفارش کرسکے، (اللہ )جانتا ہے جو ان سے پہلے (ہوچکا )ہے اورجو ان کے بعد(ہونے والا)ہے اوروہ اس (اللہ )کے علم میں سے کسی (بھی)شیء کا احاطہ نہیں کرسکتے مگر جتنا وہ چاہے، اس کی کرسی آسمانوں اورزمین کو محیط ہے، اوراسے زمین وآسمان کی حفاظت تھکاتی نہیں ہے ، اوروہی ہے سب سے بلند،عظمت والا‘‘۔(البقرہ ۲۵۵)

 آیت الکرسی کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ میں قرآن پاک کی سب سے عظیم آیت فرمایاگیا ہے ۔

  حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا ، جو شخص ہر فرض نماز کے بعدآیت الکرسی کی تلاوت کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو دوسری نماز تک اپنی حفاظت میں رکھتا ہے اور آیت الکرسی کی حفاظت صرف نبی ، صدیق یا شہید ہی کرتا ہے۔(شعب الایمان)

 یہ آیت مبارکہ اللہ کی ذات اورصفات کے بیان میں ایک جامع آیت ہے ، ارشادفرمایا کہ اللہ کے سواء کوئی ذات عبادت اوربندگی کی مستحق نہیں ہے ، اللہ، باری تعالیٰ کا اسم ذاتی ہے، اوریہ لفظ ان تمام صفات کا جامع ہے جو متعدد صفاتی اسماء حسنیٰ میں الگ الگ پائی جاتی ہیں ، وہ ’’حیی‘‘ہے، وہ ہمیشہ سے ہے اورہمیشہ ہمیشہ رہے گا، موت اور فنا کے نقص سے بالکل پاک ہے، وہ قیوم ہے ،جو ازخود قائم ہے ، اوردوسروں کو قائم کرنے والا ہے ، وہ ہستی ہے جو کائنات کی ہر چیز کی تخلیق ، نشوونما اوربقاء کی تدبیر فرمانے والی ہے ، اوراس کی قیومیت کا تعلق کائنات کی ہر ایک چیز سے ایک ہی طرح کا ہے ، وہ اونگھتا نہیں کہ کسی بھی وقت اس کی قیومیت کا تعلق کمزور ہوجائے وہ سوتا بھی نہیں کہ یہ تعلق بالکل ہی منقطع ہوجائے زمین وآسمان میں جو کچھ بھی ہے ، وہ اسی کا ہے اورسب کا خالق ،مربی ،مالک اورمعبود وہی ہے ، پھر کون ہے جو اس کی ہمسری کا دعویٰ کرسکے اورکون ہے جو قیامت کے دن اس کی بارگاہ میں کسی کی سفارش کرسکے ، الاوہ خوش بخت ، جس پر اللہ کی عبادت ، بندگی ،عاجزی ،انکساری اورعلم ومعرفت کی وجہ سے اللہ کا فضل ہوجائے ،اللہ اسے اپنے کرم سے عزت عطاء فرمائے اوروہ اس کے دربار میں سفارش اورلب کشائی کا شرف حاصل کرلے، اللہ رب العزت کا علم کائنات کی ہر چیز پرمحیط ہے، اورکسی میں یہ طاقت نہیں کہ اس کے علم میں سے کچھ بھی حصہ اس کی اجازت کے بغیر حاصل کرسکے، اس کے علم اوراس کی حکومت کی کرسی نے تمام کائنات کو گھیر رکھا ہے اورہر چھوٹی ، بڑی ،ظاہر اورپوشیدہ چیز اس کے سامنے عیاں ہے، اوروہی سب سے بلند اورہر عظمت کا حامل ہے۔


Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1561 ( Surah Ad-Dukhan Ayat 1 - 3 Part -1 ) د...

Rab Ki Shaan Ka Khayal - رب کی شان کا خیال

اتوار، 8 نومبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1559 ( Surah Az-Zukhruf Ayat 77 - 82 ) درس قر...

Asal Main Bara Gunnah Konsa Hay?اصل میں بڑا گناہ کون سا ہے؟

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 160 ( Surah Al-Baqara Ayat 197-199 ) درس الق...

Kamyabi Ki Kunjee - کامیابی کی کُنجی

قرابت داری کا لحاظ

 

 قرابت داری کا لحاظ

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے بیان فرماتے ہیں : حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جب لوگوں (قریش مکہ)کی (دین میں )روگردانی دیکھی تو آپ ﷺنے دعاکی: اے اللہ تعالیٰ ! ان کو حضرت یوسف علیہ السلام کے سات سالہ قحط کی طرح قحط میں مبتلا فرما۔ ان کو شدید قحط نے آلیا جس نے ہرچیز کو ختم کردیا حتیٰ کہ وہ بھوک کی شدت کی وجہ سے کھالیں اورمردار کھانے پر مجبور ہوگئے۔ آدمی آسمان کی طرف نظر اٹھا تا تواسے دھواں سادکھائی دیتا۔ ابوسفیان حضور نبی کریم ﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اورعرض کیا: اے محمد(ﷺ)! آپ ، لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت اورصلہ رحمی کی تعلیم دینے آئے ہیں، آپ کی قوم توبرباد ہوتی جارہی ہے، آپ ان کیلئے دعاکریں۔ (صحیح مسلم) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں : نبی محتشم ﷺ نے (اپنے چچا)حضرت عباس ؓسے فرمایا: جب پیر کی صبح ہوتو آپ اورآپ کے بچے میرے پاس آئیں تاکہ میں ان کیلئے ایسی دعاکروں جس سے اللہ تعالیٰ آ پ کو اورآپکے بچوں کو فائدہ پہنچائے ، لہٰذا (مذکور صبح کو)ہم آپکی خدمت میں حاضر ہوئے، حضور انور ﷺ نے ہمارے اوپر ایک کپڑا ڈال دیا اوردعاکی: اے اللہ تعالیٰ ! عباس اوران کے بچوں کی مغفرت فرما۔ایسی مغفرت جو ظاہر بھی ہواورباطن بھی ہو اورجو کسی گناہ کو باقی نہ چھوڑے ۔ اے اللہ تعالیٰ ! ان کی ان کے بچوں کے معاملات میں حفاظت فرما۔(جامع ترمذی)
(حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی چچا زاد بہن)حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں:میں فتح مکہ کے سال حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی ، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل فرمارہے تھے اور آپ کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ کو پردہ کیے ہوئے تھیں، میں نے سلام عرض کیا توحضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے پوچھا: کون ہے؟ میں نے عرض کیا: ام ہانی بنت ابی طالب ہوں ، آپ نے فرمایا: ام ہانی کو خو ش آمدید ، جب آپ غسل سے فارغ ہو گئے تو آپ اُٹھ کھڑے ہوئے اورآپ نے ایک ہی کپڑا لپیٹ کر آٹھ رکعتیں اداکیں، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! میرے ماں جائے (بھائی) حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ اس شخص کو قتل کردیں گے جس کو میں نے پناہ دی ہے اوروہ ہبیرہ کا فلاں بیٹا ہے ، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا : ام ہانی ! جس کو تو نے پناہ دی ہے اس کو ہم نے بھی پناہ دی ہے۔ حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:یہ چاشت کے وقت کی بات ہے۔(صحیح بخاری)

ہفتہ، 7 نومبر، 2020

صلہ رحمی (۲)


 

 صلہ رحمی (۲)

حضرت ابوایوب انصاری ؓسے مروی ہے ،فرماتے ہیں: ایک شخص نے عرض کیا : یا رسول اللہ !مجھے کوئی ایسا عمل بتادیجئے جو مجھے جنت میں داخل کردے۔ لوگ اس شخص کے سوال پر (ازراہ حیرت) کہنے لگے: اس کو کیا ہوگیا ہے ؟ حضور نبی کریم ﷺنے فرمایا:اس کو کیا ہواہے، یہ حاجت مند ہے ، پھر حضور اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کی عبادت کرواورکسی چیز کو اس کا شریک نہ ٹھہرائو ، نماز قائم کرو، زکوٰۃ اداکرو، اورصلہ رحمی کیاکرو۔ پھر آپ نے فرمایا: اب اپنی سواری کوجانے دو۔ گویا وہ شخص (سوال کرتے وقت) سواری پرتھا۔ (صحیح البخاری) حضرت سلمان بن عامر اپنی سند کو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام تک پہنچاتے ہوئے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی شخص روزہ افطار کرے تو کھجور سے کرے کیونکہ اس میں برکت ہے اوراگر کھجور میسر نہ ہوتو پانی سے افطار کرے کیونکہ پانی پاک کرنے والا ہے، پھر فرمایا : صدقہ مسکین کو دیا جائے تو وہ (محض) صدقہ ہے اورکسی ذی رحم رشتہ دار کو دیا جائے تو وہ دو(نیکیاں )ہیں ۔ صدقہ اورصلہ رحمی۔ (جامع ترمذی )
حضرت ابوالاحوص اپنے والدسے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم !ذرا میرے مسئلہ پر غور فرمائیے۔ میرا ایک چچا زاد بھائی ہے، میں اسکے پاس جاتا ہوں اوراس سے کوئی سوال کرتا ہوں تو وہ نہ مجھے کچھ دیتا ہے اورنہ میرے ساتھ صلہ رحمی کرتا ہے ،پھر اس کو میری ضرورت پڑتی ہے تو میرے پاس آکر مجھ سے مانگتا ہے ۔ میں نے قسم کھائی ہے کہ میں اس کو کچھ نہیں دوں گااورنہ اسکے ساتھ صلہ رحمی کے ساتھ پیش آئوں گا۔ حضور نبی کریم ﷺنے مجھے حکم دیا کہ میں وہ کام کروں جو اچھا ہے (یعنی صلہ رحمی کروں )اورقسم کا کفارہ اداکروں ۔ (سنن النسائی)حضرت انس ؓبیان فرماتے ہیں: جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی ’’ہر گز نہ پاسکو گے تم کا مل نیکی (کا مرتبہ )جب تک نہ خرچ کرو(راہ خدا میں )ان چیزوں سے جنہیں تم عزیز رکھتے ہو‘‘(آل عمران ۹۲)تو حضرت طلحہ ؓکہنے لگے : میرا خیال ہے (اس آیت کریمہ کے ذریعہ )رب قدوس ہمیں اپنا مال خرچ کرنے کاحکم دے رہا ہے ۔یا رسول اللہ ﷺ! میں آپ کو گواہ بنا کر اعلان کرتا ہوں کہ میں نے اپنا ’’بیرحائ‘‘ نامی قطعہ زمین راہ خدا میں دے دیا ہے۔ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: تم اپنی زمین کا یہ قطعہ اپنے اقرباء کو عطاکرو، تو انہوں نے وہ زمین (اپنے رشتہ داروں )حسان بن ثابت اورابی بن کعب رضی اللہ عنہما کو دے دی۔(صحیح مسلم)

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1558 ( Surah Az-Zukhruf Ayat 74 - 76 Part-2 )...

Allah Tallah Ki Rah Main jadoJehad Zaroori Hayاللہ تعالیٰ کی راہ میں جدو...

جمعہ، 6 نومبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1557 ( Surah Az-Zukhruf Ayat 74 -76 Part-1 ) ...

Hum Apni Meraaj Ko Kaisay Hasil Karin?ہم اپنی معراج کو کیسے حاصل کریں؟

صلہ رحمی(۱)

 

 صلہ رحمی(۱)

حضرت ابوہریرہ ؓروایت کرتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا۔ جب تخلیق کا کام مکمل ہواتو ’’رحم‘‘کھڑی ہوگئے اوردامن رحمن پکڑکر عرض کرنے لگی:(اے پروردگارعالم!)یہ وہ مقام ہے جہاں کھڑا ہونے والا قطع رحمی سے تیری پناہ مانگتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا تواس بات پر خوش نہیں کہ جو تجھے جوڑے (صلہ رحمی کرے)میں اس کو جوڑوں اورجو تجھے قطع کرے(قطع رحمی کرے)میں اس کو کاٹ کررکھ دوں؟ رحم نے عرض کیا : ہاں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ایسا ہی ہوگا۔حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں:اگر تم چاہو تو یہ آیت کریمہ بھی پڑھ سکتے ہو:’’پھر تم سے یہی توقع ہے کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم فساد بپا کرو گے زمین میں اورقطع کروگے اپنی قرابتوں کو‘‘۔(صحیح البخاری)
حضرت زینب زوجہ عبداللہ (ابن ؓسے روایت ہے : حضور اکرم ﷺنے ارشادفرمایا: اے عورتو! صدقہ کرو خواہ تمہیں اپنا زیور ہی دینا پڑے۔ حضرت زینب ؓ فرماتی ہیں: میں لوٹ کر عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئی اورکہا: آپ معاشی طور پر کمزور ہیں اورحضور نبی کریم ﷺ نے ہمیں صدقہ کرنے کا حکم دیا ہے ۔ آپ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر آپ سے پوچھیں کہ (کیا میراآپ کو صدقہ دینا صحیح ہے یا نہیں)اگر میرا آپ کو صدقہ دینا جائز ہوتو ٹھیک ہے ورنہ میں صدقہ دوسرے لوگوں کو دے دوں۔ زینب کہتی ہیں: حضرت عبداللہ ؓ کہنے لگے: تم ہی حضور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضری دو۔ حضرت زینب ؓ  فرماتی ہیں : میں چل پڑی اوردیکھا کہ ایک انصاری عورت حضور نبی محتشم ﷺ کے دروازے پر کھڑی ہے اوراسکی حاضری کا مقصد بھی وہی ہے جو میری حاضری کا مقصد تھا۔ راویہ کہتی ہیں :اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے حبیب مکرم ﷺ کو بڑا رعب عطا فرما رکھاتھا۔فرماتی ہیں: حضرت بلال ؓ ہمارے پاس باہرآئے تو ہم نے ان سے کہا: حضور ﷺ کی خڈمت میں جائو اورعرض کرو کہ باہر دوعورتیں کھڑی ہیں اورپوچھ رہی ہیں کہ کیا ان کا اپنے خاوندوں اورزیر کفالت یتیموں کوصدقہ دینا جائز ہے ،اورحضور ﷺ کو یہ نہ بتاتا کہ ہم کون ہیں، حضرت زینب ؓ  فرماتی ہیں: حضرت بلا ل ؓ،حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے اورآپ سے یہ مسئلہ پوچھا۔ آپ نے فرمایا: وہ عورتیں کون ہیں؟ حضرت بلال ؓنے جواب دیا :ایک انصاری عورت ہے اوردوسری زینب ۔حضور نے پوچھا: کون سی زینب؟ انہوں نے عرض کیا: حضرت عبداللہ ؓ کی زوجہ ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا:ان دونوں کودوہرا اجر ملے گا۔ حق قرابت ادا کرنے کا اجر اورصدقے کا اجر۔(صحیح مسلم)

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 159 ( Surah Al-Baqara Ayat 193 - 196 ) درس ا...

Allah Ki Yaad Kyoon ? اللہ کی یاد کیوں

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1556 ( Surah Az-Zukhruf Ayat 71 - 73 ) درس قر...

جمعرات، 5 نومبر، 2020

Aaj Humaray Leay Kamyabi Ka Rasta Kya Hay? - آج ہمارے لئے کامیابی کا راس...

بیگانوں سے حسن سلوک

 

 بیگانوں سے حسن سلوک

حضرت صفوان بن سلیم متعددابنائے صحابہ سے اوروہ اپنے آباء ؓسے روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : خبردار ! جس نے کسی ذمی پر ظلم کیا یا اسکے حق میں کمی کی یا اس کو وہ کام کرنے کا حکم دیا جو اسکی طاقت سے باہر ہو یا اسکی رضا مندی کے بغیر اس سے کوئی چیز حاصل کی تو میں قیامت کے روز اس کے ساتھ جھگڑا کروں گا۔(سنن ابی دائود ) حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : ایک یہودی لڑکا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیاکرتا تھا۔ وہ بیمار پڑگیا تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی عیادت کیلئے اس کے گھر تشریف لے گئے۔ آپ اسکے سرہانے بیٹھ گئے اوراس سے فرمایا: اسلام قبول کرلو۔اس کا باپ بھی وہیں بیٹھا ہوا تھا، اس نے باپ کی طرف دیکھا تو باپ نے اس سے کہا: ابوالقاسم ﷺکے حکم کی تعمیل کرو۔وہ لڑکا مسلمان ہوگیا اورحضور ﷺ یہ فرماتے ہوئے وہاں سے باہر تشریف لائے ، تمام تعریفیں اس ذات کیلئے ہیں جس نے اس لڑکے کو آگ سے نجات دی ہے۔ (صحیح البخاری)
حضرت اسماء ؓسے مروی ہے ، فرماتی ہیں :جس زمانے میں قریش نے حضوراکرم ﷺکے ساتھ معاہدہ کررکھا تھا ، اس زمانے میں میری ماں ،جو ابھی مشرکہ تھی، اپنے باپ کے ساتھ میرے پاس آئی، میں نے حضور اکرم ﷺسے فتویٰ پوچھا اورعرض کیا کہ میری ماں میرے پاس آئی ہے ، وہ میری طرف سے صلہ رحمی کی توقع لے کر آئی ہے، (کیا میں اس کے ساتھ صلہ رحمی کروں؟)تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اپنی ماں کے ساتھ صلہ رحمی کا سلوک کرو۔ (صحیح البخاری) حضرت ابن شہاب بیان کرتے ہیں: حضور اکرم ﷺنے غزوئہ فتح یعنی فتح مکہ میں شرکت فرمائی، پھر (فتح مکہ کے بعد) آپ مسلمانوں کی معیت میں روانہ ہوئے اورحنین کے مقام پر جنگ کی ، اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کو اور مسلمانوں کو فتح عطافرمائی۔ اس روز حضورنبی محتشم ﷺنے صفوان بن امیہ کو سو اونٹ عطافرمائے ،ر سواونٹ (دوبارہ )عطاکیے اورپھر سواونٹ(تیسری بار)عطافرمائے۔ ابن شہاب فرماتے ہیں:مجھے حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ نے بتایا کہ صفوان نے کہا :خدا کی قسم حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جب مجھے مال عطافرمایاتھا توآپ میری نظر میں تمام انسانوں سے زیادہ ناپسندیدہ تھے۔آپ مجھے مسلسل عطافرماتے رہے حتیٰ کہ آپ میرے لیے تمام انسانوں سے زیادہ محبوب بن گئے۔ (صحیح مسلم)