اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
پیر، 30 نومبر، 2020
صبر کی جزاء
صبر کی جزاء
٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ جب میں اپنے بندے کی دونوں آنکھیں واپس لے کر اسے آزمائش میں ڈالتا ہوں اوروہ صبر سے کام لیتا ہے تومیں ان کے عوض اسے جنت عطا کرتا ہوں۔
٭ حضرت عطاء بن یسار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ جب بندہ بیمار ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف دوفرشتے بھیجتا ہے اورحکم فرماتا ہے کہ دیکھو یہ اپنی تیمارداری کرنے والوں سے کیا کہتا ہے؟اگر وہ ان آنے والوں کے سامنے اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا کرتا ہے تووہ اللہ تعالیٰ کے حضور اس کی روئیدادکو پیش کرتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے حال کو خوب جانتا ہے تواللہ تعالیٰ فرماتا ہے یہ میرے ذمہء کرم پر ہے اگرمیں اپنے بندے کو اپنے پاس بلائوں گا تو اسے جنت میں داخل کروں گا اوراگر اسے شفاء کروں گا تو اس کے گوشت اورخون کے بدلے بہتر گوشت اورخون عطاکروں گا اوراس کے گناہوں کو مٹادوں گا۔ ٭ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب بندہ بیمار ہوتا ہے یا سفر پرجاتا ہے تواس حالت میں اس کا اجر وثواب تندرست اورمقیم ہونے کی طرح لکھا جاتا ہے۔ ٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ ایک شخص راستے پر چل رہاتھا کہ اچانک اس کے سامنے ایک کانٹے دار شاخ آگئی ،جسے اس نے راستے سے علیحدہ کردیا اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کی قدر کی اوراسے معاف فرمادیا ۔آپ ہی کا ارشادہے کہ شہداء پانچ ہیں طاعون سے مرنے والا، پیٹ کی بیماری سے ہلاک ہونے والا ،پانی میں ڈوبنے والا، دیوار کے نیچے آکر جان دینے والا اورشہید فی سبیل اللہ ۔
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتل ہو وہ شہید ،جو پیٹ کی مرض سے مراوہ شہید،جو پانی میں ڈوب گیاوہ شہید اور حالتِ نفاس میں مرنے والی عورت بھی شہید ۔ حضرت عمر بن الحکم نے بھی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ راہِ حق اپنی سواری سے گرکر مرنے والا بھی شہید، راہِ حق میں نمونیہ سے مرنے والا بھی شہید ۔
اتوار، 29 نومبر، 2020
راستے سعادت کے
راستے سعادت کے
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں،حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص (قیامت کے دن)اس حال میں آیاکہ وہ اللہ کی عبادت پر کاربند رہا،اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا،نماز قائم کی ،زکوٰۃ اداکی،رمضان کے روزے رکھے اورکبائر سے اجتناب کرتا رہا تو یقینا اس کے لیے جنت ہے۔صحابہ کرام نے استفسارکیا، کبائر کیاہیں؟ارشادہوا!اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ، مسلمان جان کو ناحق قتل کرنا اورجنگ کے روز پشت دے کر بھاگ جانا۔(نسائی،احمد)
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں،حضور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جس شخص نے شہادت دی کہ اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں ،وہ یکتاہے،اس کا کوئی شریک نہیں اورمحمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اللہ کے بندے اوراس کے رسول ہیں،اورعیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بندے اوراس کے رسول ہیں اوراس کی کنیز کے بیٹے ہیں اوراس کی وہ نشانی ہے جس کواللہ تبارک وتعالیٰ نے مریم علیہا السلام کے وجود میں القاء کیااوروہ اللہ کے حکم سے پیدا ہوئے۔جنت حق ہے،جہنم حق ہے،(قیامت میں) دوبارہ اٹھایا جانا حق ہے ،تواللہ تبارک وتعالیٰ ایسے شخص کو جنت کے آٹھوں دروازوں میں سے جس سے چاہے گا داخل فرمادے گا،خواہ اس کے اعمال کیسے ہی ہوں۔(بخاری، مسلم)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ،حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشادفرمایا:جس شخص نے دنیا سے اس حال میں رحلت کی کہ وہ اللہ وحدہ لاشریک کے ساتھ مخلص ایمان والا تھا،خالص اسی کی عبادت کرتا تھا،نماز قائم کرتا تھا،زکوٰۃ اداکرتا تھا۔۔۔تواللہ رب العزت کی قسم !اس کی موت اس حال میں آئی ہے کہ اللہ کریم اس سے راضی ہے۔ (ابن ماجہ)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اللہ تبار ک وتعالیٰ (جہنم میں)سب سے ہلکے عذاب والے شخص سے ارشادفرمائے گا،اگر تیر ے پاس پوری زمین کی مقدار جتنا مال ہوتو کیا تو اس کے عوض میں اپنی جان چھڑانا پسند کرے گا؟بندہ عرض کرے گا،اے میرے پروردگار ،کیوں نہیں رب ذوالجلال ارشادفرمائے گا میں نے تجھ اس سے بھی ہلکی چیز کا سوال کیا تھا جب کہ تو ابھی آدم (علیہ السلام )کی پشت میں تھا وہ یہ کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانامگر تو شرک کرنے پر مصررہا۔(بخاری ،مسلم)
ہفتہ، 28 نومبر، 2020
جمعہ، 27 نومبر، 2020
بخشش کے راستے
بخشش کے راستے
جمعرات، 26 نومبر، 2020
الفقر فخری(۴)
الفقر فخری(۴)
حضر ت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر چمڑے کا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔(صحیح بخاری)
حضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کے برادر نسبتی ام المومنین حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کے بھائی حضرت عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ نے فرمایا: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے وصال کے وقت نہ کوئی درہم چھوڑا ،نہ دینار ،نہ لونڈی نہ غلام اورنہ کوئی اورچیز سوائے آپ کے سفید خچر اورہتھیاروں کے اورزمین کوآپ نے صدقہ کردیا تھا۔(صحیح بخاری )حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں : حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہواتو آپ کی زرہ تیس صاع جو کے عوض ایک یہودی کے پاس گروی رکھی ہوئی تھی۔(صحیح بخاری)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہواتو میرے گھر میں کوئی ایسی چیز نہ تھی جسے کوئی جاندار چیز کھا سکے سوائے کچھ جوووں کے، جو ایک طاقچے میں پڑے تھے میں کافی عرصہ ان جوووں کوکھاتی رہی حتیٰ کہ ایک روز میں نے ان کو ماپ لیا اوروہ ختم ہوگئے۔(صحیح بخاری)حضرت ابوقلابہ ،حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے کسی عزیز سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا:حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا بچھونا اتنا ہی وسیع تھا جتنی قبر میں میت کو رکھنے کی جگہ ہوتی ہے اورآپ کی جائے نماز آپ کے سرہانے کے پاس تھی۔(سنن ابی دائود )حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اون کا لباس پہنا اورپیوند لگے ہوئے جوتے پہنے ،آپ نے یہ بھی فرمایا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بشع (کڑواکسیلاکھانا )کھایا اورکھردرالباس پہنا ، حسن سے پوچھا گیا کہ ’’بشع‘‘سے کیا مراد ہے تو انہوں نے فرمایا: موٹے جوجن کو پانی کے گھونٹ کے بغیر نگلنا محال ہو۔(سنن ابن ماجہ)حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے مجھے پیشکش فرمائی کہ سرزمین مکہ کو میرے لیے سونا بنادے میں نے عرض کیا : اے میرے پروردگار ! نہیں بلکہ میں تو یہ چاہتا ہوں کہ ایک روز سیر ہوکر کھائوں اورایک روز بھوکا رہوں ، جب بھوک کا احساس ہوتو تیرے حضور عجز ونیاز کا اظہار کروں اورتجھے یاد کروں اورجب سیر ہوکر کھائو ں تو تیرا شکر کروں اورتیری حمد کروں۔(جامع ترمذی)
بدھ، 25 نومبر، 2020
منگل، 24 نومبر، 2020
الفقر فخری(۳)
الفقر فخری(۳)
حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کئی راتیں خالی پیٹ گزارتے تھے اورآپ کے اہل خانہ کو شام کا کھانا میسر نہ ہوتا تھااوران کا کھانا اکثر جو کی روٹی پر مشتمل ہوتا تھا۔(جامع ترمذی)
حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں :حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آئندہ کل کے لیے کوئی چیز ذخیرہ نہیں فرماتے تھے۔(جامع ترمذی)
صحابی رسول حضرت نعما ن بن بشیر رضی اللہ عنہما نے لوگوں سے ارشاد فرمایا: کیا تمہیں اپنی خواہش کے مطابق کھانا پینا میسر نہیں ؟ میں نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ کو پیٹ بھرنے کے لیے ردی کھجور بھی میسر نہیں ہوتی تھی۔ (جامع ترمذی)
حضرت عبدالرحمن بن عابس رضی اللہ عنہما اپنے والدسے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اورعرض کیا، کیا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام قربانی کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع فرماتے تھے؟ آپ نے فرمایا: ہاں ، لوگ تنگی میں مبتلا ہوگئے تھے اورحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے کہ مال دار لوگ غریبوں کو کھلائیں ، پھر آپ نے فرمایا : میں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بکری کا گوشت، پندرہ دن کے بعد کھاتے دیکھا ہے ، میں نے عرض کیا ، اس کا سبب کیا تھا؟ آپ مسکرائیں اورفرمایا : حضور ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ کبھی سالن لگی روٹی سے (مسلسل )تین روز تک سیر نہیں ہوئے حتیٰ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب سے جا ملے۔(سنن نسائی)
حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : میں نے آٹے کو چھانا اوراس سے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے لیے روٹی بنائی، آپ نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا ، یہ کھانا ہے جو ہم اپنے علاقے میں بناتے ہیں ، میں نے چاہا کہ اس سے آپ کے لیے روٹی بنائوں، آپ نے فرمایا: چھان کو آٹے میں واپس ملائو اورپھر اس کو گوند ھو۔(سنن ابن ماجہ)
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شکم مبارک کو دن کے وقت ،بھوک کی وجہ سے ،کروٹیں لیتے دیکھا ہے ،(اس وقت )آپ کو پیٹ بھرنے کے لیے ردی کھجور بھی میسر نہ تھی۔(سنن ابن ماجہ)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک روز گرم کھانا پیش کیا گیا ، آپ نے کھانا تناول فرمایا: جب فارغ ہوئے تو فرمایا: الحمد اللہ ، اتنے دنوں سے میرے پیٹ میں گرم کھانا داخل نہیں ہوا تھا۔(سنن ابن ماجہ)
پیر، 23 نومبر، 2020
الفقر فخری(۲)
الفقر فخری(۲)
اتوار، 22 نومبر، 2020
الفقر فخری
الفقر فخری
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ نے کبھی (مسلسل )تین روزتک سیر ہو کر نہیں کھایا حتیٰ کہ آپ اس دنیا سے رحلت فرماگئے ۔(صحیح بخاری)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے ، انکے سامنے بھنی ہوئی بکری رکھی تھی ، انہوں نے آپکو (شریک طعام ہونے کی )دعوت دی، آپ نے انکے ساتھ کھانے سے انکار کردیا اور فرمایا : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے تشریف لے گئے جب کہ آپ نے کبھی جوکی روٹی بھی سیر ہوکر نہیں کھائی۔ (صحیح بخاری) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ جب سے مدینہ آئے ، آپ کبھی تین راتیں مسلسل گیہوں کی روٹی سے سیر نہیں ہوئے حتیٰ کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاوصال ہوگیا۔(صحیح بخاری)
ہفتہ، 21 نومبر، 2020
دلجوئی کی عادت
دلجوئی کی عادت
حضرت عبداللہ بن ابی ملیکہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں ریشم کی کچھ قبائیں پیش کی گئیں جن کو سونے کے بٹن لگے ہوئے تھے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان قبائوں کو کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں تقسیم کردیا اوران میں سے ایک قبا حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ کے لیے علیحدہ کرلی۔ جب حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ حاضر خدمت ہوئے تو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ان سے فرمایا : یہ (قبا)میں نے تمہارے لیے چھپارکھی تھی۔ (صحیح بخاری)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی ، جب آپ فارغ ہوئے تو بنوسلمہ کا ایک شخص حاضر خدمت ہوا اورعرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! ہم (دعوت کے لیے) اونٹ ذبح کرنا چاہتے ہیں اورہماری خواہش ہے کہ آپ اونٹ ذبح کرنے کے موقع پر موجود ہوں۔ آپ نے فرمایا: ٹھیک ہے، پھر نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے اورہم بھی آپ کے ساتھ چل دیے ۔ ہم نے دیکھا کہ اونٹوں کو ابھی ذبح نہیں کیا گیا تھا، پھر اونٹوں کو ذبح کیاگیا، ان کو گوشت کاٹا گیا ، اسے پکایا گیا اورپھر غروب آفتاب سے پہلے ہم نے ان کا گوشت تناول کیا۔(صحیح مسلم)
حضرت ابو رفاعہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ خطبہ ارشادفرمارہے تھے ، میں نے عرض کی: یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! ایک مسافر حاضر خدمت ہوا ہے، وہ دین کے بارے میں پوچھنے آیا ہے ، اسے کچھ خبر نہیں کہ اس کا دین کیا ہے ،(اس پر)حضور ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے ، آپ نے خطبہ چھوڑ دیا اورمیرے پاس تشریف لے آئے، آپ کی خدمت میں کرسی پیش کی گئی، میرے خیال میں اس کرسی کے پائے لوہے کے تھے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کرسی پر جلوہ افروز ہو گئے، آپ کو اللہ تعالیٰ نے جو علم عطافرمایا تھا اس میں سے مجھے بھی تعلیم فرمانے لگے ، پھر آپ خطبے کے لیے تشریف لے گئے اورخطبے کو مکمل کیا۔ (صحیح مسلم)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مجھ سے فرمایا : اے میرے بیٹے ! (صحیح مسلم)
جمعہ، 20 نومبر، 2020
سیرت رسول ﷺ اورانکساری(۲)
سیرت رسول ﷺ اورانکساری(۲)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں : جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چلتے تھے تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین آپ کے آگے آگے چلتے تھے اورآپ کی پشت کو ملائکہ کے لیے (خالی) چھوڑ دیتے تھے۔(سنن ابن ماجہ)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کھانے میں عیب نہیں نکالا، پسند ہوتا تو کھالیتے ورنہ چھوڑدیتے ۔(صحیح بخاری) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: نبی الصلوٰۃ والسلام ،صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے درمیان بیٹھا کرتے تھے، کوئی اجنبی شخص آتا تو اس کومعلوم نہیں ہواکرتا تھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کون ہیں، ہم نے آپ کی خدمت میں گزارش کی کہ ہمیں اجازت دی جائے کہ ہم آپ کے لیے ایک مخصوص نشست گاہ بنادیں تاکہ کوئی اجنبی حاضر خدمت ہو تو وہ آپ کو پہچان سکے (اجازت ملنے پر)ہم نے آپ کی خاطر مٹی کا ایک چبوترہ بنادیا، آپ اس پر تشریف رکھتے تھے اور ہم آپ کے اردگرد بیٹھتے تھے۔(سنن ابی دائود )
حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عصا کے سہارے ہمارے پاس تشریف لائے ، جب ہم نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو ہم (تعظیماً)کھڑے ہوگئے، (اس پر )آپ نے فرمایا: تم وہ کام نہ کیا کروجو اہل فارس اپنے سرداروں کے ساتھ کرتے ہیں ، ہم نے عرض کیا: یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! اگر آپ ہمارے لیے دعافرمائیں (توکتنا اچھاہو)، آپ نے یہ دعا کی: اے اللہ تعالیٰ ! ہماری مغفرت فرما، ہم پر رحم فرما، ہم سے راضی ہوجا، ہماری عبادات قبول فرما، ہمیں جنت میں داخل فرما اورہمیں آگ سے بچا اورہمارے تمام معاملات کی اصلاح فرمادے ، راوی کہتے ہیں: گویا ہم چاہتے تھے کہ آپ ہمارے لیے مزید دعافرمائیں تو آپ نے فرمایا: کیا (اس دعامیں)میں نے تمہارے معاملات کو جمع نہیں کردیا۔(سنن ابن ماجہ)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بیان فرماتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مریض کی عیادت فرماتے تھے ، جنازے کے ساتھ تشریف لے جاتے تھے، غلاموں کی دعوت قبول فرماتے تھے اوردراز گوش پرسواری کرتے تھے، قریظہ اورنضیر کے خلاف کاروائی کے موقع پر آپ درازگوش پر سوار تھے اورخیبر کے دن بھی آپ دراز گوش پر سوار تھے جس کی لگام کھجور کی چھال کی رسی سے بنی ہوئی تھی اورآپ کے نیچے کھجور کی چھال کا بنا ہوا پالان تھا۔(سنن ابن ماجہ)
جمعرات، 19 نومبر، 2020
سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اورانکساری
سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اورانکساری
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : ایک شخص ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اورآپ سے گفتگو کی(دوران گفتگو) خوف کی وجہ سے اس کے سینے اورکاندھے کے درمیان کاگوشت کانپنے لگا ،حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا : اپنے آپ کو پرسکو ن رکھو، میں کوئی بادشاہ نہیں ہوں، میں تو ایک ایسی عورت کا بیٹا ہوں جو خشک گوشت کے ٹکڑے کھایا کرتے تھی۔(سنن ابی ماجہ) حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : میرے بھائی کی ولادت ہوئی تو میں اسے لے کر گھٹی ڈلوانے کے لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدامت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ بکریوں کے باڑے میں بکریوں کو نشانات لگارہے تھے ، راوی کہتے ہیں :میرا گما ن ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کے کانوں پر نشان لگارہے تھے۔ (سنن ابی دائود) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جس نبی کو بھی مبعوث فرمایا اس نے بکریاں چرائیں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! آپ نے بھی بکریاں چرائی ہیں؟آپ نے فرمایا: ہاں ، میں چند قیراط کے عوض مکہ والوں کی بکریاں چرایا کرتا تھا۔(صحیح بخاری) حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں: ہم حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں مرالظہر ان کے مقام پر تھے ، ہم پیلو چن رہے تھے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: ان میں سے صرف سیاہ پیلو چننا، ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! گویا آپ بکریاں چراتے رہے ہیں ؟ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: ہاں ، اورکیا کوئی ایسے نبی بھی تھے جنہوں نے بکریاں نہ چرائی ہوں؟ یا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ملتی جلتی بات فرمائی ۔ (صحیح مسلم)حضرت عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی تکیہ لگا کر کھانا کھاتے ہوئے نہیں دیکھا گیا اورنہ کبھی دوآدمی آپکے پیچھے پیچھے چلے۔(سنن ابی دائود ) حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : حضو رنبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم ،ایک شدید گرمی کے دن ، بقیع الغرقد کی طرف تشریف لے جارہے تھے ، لوگ آپکے پیچھے پیچھے چل رہے تھے ، جب آپ نے (اپنے پیچھے )قدموں کی آواز سنی توآپ نے اس کو اپنے دل میں محسوس کرلیا اوربیٹھ گئے حتیٰ کہ لوگوں کو آگے گزرجانے دیا تاکہ (اس طرح لوگوں کے پیچھے چلنے سے)آپ کے دل میں کبرکا شائبہ تک پیدا نہ ہو۔(سنن ابن ماجہ)
بدھ، 18 نومبر، 2020
صبرواستقامت والے (۴)
صبرواستقامت والے (۴)
منگل، 17 نومبر، 2020
صدقہ
صدقہ
٭ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اے ابن آدم !تیرے لیے اپنی ضرورت سے زائدچیز کا خرچ کرنا ہی بہتر ہے اور ضرورت سے زائد چیز کو روکے رکھنا تیرے لیے بُرا ہے اور بقد ر ضرورت اپنے پاس رکھنے پر تجھے کچھ ملامت نہیں ہے پہلے ان پر خرچ کرو جو تمہارے زیر کفالت ہیں اور(یادرکھو) اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہترہے۔(مسلم، ترمذی)
٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:بیشک صدقہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے غضب کو ٹھنڈاکرتا ہے اور بُری موت سے بچاتا ہے ۔(ترمذی،صحیح ابن حبان)
٭ حضرت حسن بصری علیہ الرحمۃمرسلاً روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اپنے مال ودولت کی زکوٰۃ کے ذریعے سے حفاظت کرو،اپنی بیماریوں کاعلاج صدقہ کے ذریعے سے کرواورمصیبت کی (سرکش ) امواج کا سامنادعااورگریہ زاری کے ذریعے سے کرو۔(ابودائود،طبرانی)
٭ حضرت علقمہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ارشادفرمایا:تمہارے اسلام کی تکمیل یہ ہے کہ تم اپنے مال کی زکوٰۃ اداکیاکرو۔(طبرانی)
٭ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے سوال کیا:یارسول اللہ !اُس شخص کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ اداکردی ،آپ نے ارشادفرمایا:جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ اداکردی اس کے مال کا شر اُس سے جاتا رہا۔(طبرانی)
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجب تم نے اپنے مال کی زکوٰۃ اداکردی تو تم نے اپنا فرض اداکردیا ۔اورجوشخص حرام مال جمع کرے اورپھر اسے صدقہ کردے تو اسے اس صدقہ کا کوئی ثواب نہیں ملے گابلکہ وہ تو اس کا بوجھ اٹھائے گا۔(صحیح ابن حبان،مستدرک،امام حاکم)
پیر، 16 نومبر، 2020
صبرواستقامت والے (۳)
صبرواستقامت والے (۳)
اتوار، 15 نومبر، 2020
صبرواستقامت والے(۲)
صبرواستقامت والے(۲)
ہفتہ، 14 نومبر، 2020
صبر واستقامت والے
صبر واستقامت والے
جمعہ، 13 نومبر، 2020
سخاوت حضور ﷺکی(۲)
سخاوت حضور ﷺکی(۲)
جمعرات، 12 نومبر، 2020
سخاوت حضور کی(۱)
سخاوت حضور کی(۱)
بدھ، 11 نومبر، 2020
حضور علیہ والصلوٰۃ السلام اورایفائے عہد
حضور علیہ والصلوٰۃ السلام اورایفائے عہد
منگل، 10 نومبر، 2020
آیت الکرسی کا مفہوم
آیت الکرسی کا مفہوم
آیت الکرسی کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ میں قرآن پاک کی سب سے عظیم آیت فرمایاگیا ہے ۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا ، جو شخص ہر فرض نماز کے بعدآیت الکرسی کی تلاوت کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو دوسری نماز تک اپنی حفاظت میں رکھتا ہے اور آیت الکرسی کی حفاظت صرف نبی ، صدیق یا شہید ہی کرتا ہے۔(شعب الایمان)
یہ آیت مبارکہ اللہ کی ذات اورصفات کے بیان میں ایک جامع آیت ہے ، ارشادفرمایا کہ اللہ کے سواء کوئی ذات عبادت اوربندگی کی مستحق نہیں ہے ، اللہ، باری تعالیٰ کا اسم ذاتی ہے، اوریہ لفظ ان تمام صفات کا جامع ہے جو متعدد صفاتی اسماء حسنیٰ میں الگ الگ پائی جاتی ہیں ، وہ ’’حیی‘‘ہے، وہ ہمیشہ سے ہے اورہمیشہ ہمیشہ رہے گا، موت اور فنا کے نقص سے بالکل پاک ہے، وہ قیوم ہے ،جو ازخود قائم ہے ، اوردوسروں کو قائم کرنے والا ہے ، وہ ہستی ہے جو کائنات کی ہر چیز کی تخلیق ، نشوونما اوربقاء کی تدبیر فرمانے والی ہے ، اوراس کی قیومیت کا تعلق کائنات کی ہر ایک چیز سے ایک ہی طرح کا ہے ، وہ اونگھتا نہیں کہ کسی بھی وقت اس کی قیومیت کا تعلق کمزور ہوجائے وہ سوتا بھی نہیں کہ یہ تعلق بالکل ہی منقطع ہوجائے زمین وآسمان میں جو کچھ بھی ہے ، وہ اسی کا ہے اورسب کا خالق ،مربی ،مالک اورمعبود وہی ہے ، پھر کون ہے جو اس کی ہمسری کا دعویٰ کرسکے اورکون ہے جو قیامت کے دن اس کی بارگاہ میں کسی کی سفارش کرسکے ، الاوہ خوش بخت ، جس پر اللہ کی عبادت ، بندگی ،عاجزی ،انکساری اورعلم ومعرفت کی وجہ سے اللہ کا فضل ہوجائے ،اللہ اسے اپنے کرم سے عزت عطاء فرمائے اوروہ اس کے دربار میں سفارش اورلب کشائی کا شرف حاصل کرلے، اللہ رب العزت کا علم کائنات کی ہر چیز پرمحیط ہے، اورکسی میں یہ طاقت نہیں کہ اس کے علم میں سے کچھ بھی حصہ اس کی اجازت کے بغیر حاصل کرسکے، اس کے علم اوراس کی حکومت کی کرسی نے تمام کائنات کو گھیر رکھا ہے اورہر چھوٹی ، بڑی ،ظاہر اورپوشیدہ چیز اس کے سامنے عیاں ہے، اوروہی سب سے بلند اورہر عظمت کا حامل ہے۔
پیر، 9 نومبر، 2020
اتوار، 8 نومبر، 2020
قرابت داری کا لحاظ
قرابت داری کا لحاظ
ہفتہ، 7 نومبر، 2020
صلہ رحمی (۲)
صلہ رحمی (۲)
جمعہ، 6 نومبر، 2020
صلہ رحمی(۱)
صلہ رحمی(۱)
جمعرات، 5 نومبر، 2020
بیگانوں سے حسن سلوک
بیگانوں سے حسن سلوک
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
تربیت اولاد اور عشق مصطفیﷺ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کا تعلق سیرت مصطفی ﷺ کے ساتھ جوڑیں۔ تا کہ سیرت مبارکہ ان کے لیے مشعل راہ بنے ا...
-
روزہ اور اس کے مقاصد(۲) روزے کا پانچواں مقصد ضبط نفس کا حصول ہے۔ بھوک اور جنسی خواہش کے ساتھ تیسری خواہش راحت پسندی بھی اس کی زد میں آ...