اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
ہفتہ، 31 دسمبر، 2022
قرآن اورفضیلت اہل علم
قرآن اورفضیلت اہل علم
اللہ رب العزت ارشادفرماتے ہیں:۔
٭\اللہ تعالیٰ اس بات پر گواہ ہے کہ اسکے سوا ءکوئی معبود نہیں،ملائکہ اوراہل علم نے بھی اس بات کی گواہی دی(اور ساتھ یہ بھی کہ وہ ہر تدبیر، عدل کے ساتھ فرمانے والا ہے اسکے سواءکوئی پرستش کے لائق نہیں وہی غالب حکمت والا ہے۔ (آل عمران ۱۸)
٭ تم میں سے جو لوگ ایمان لائے نیز جو اہل علم ہیں ، اللہ ان کے درجات کو بلند فرمائے گا۔(مجادلہ۱۱)
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما ارشاد فرماتے ہیں، اہل علم عام مومنین سے سات سو درجے بلند ہونگے اورہر دودرجوں کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہوگئی۔
٭ (اے نبی) آپ فرمادیجئے ، کیا اہل علم اور بے علم برابر ہوسکتے ہیں۔(زمر۹)
٭ انسانوںاورجانوروں اور چوپایوں میں بھی اسی طرح مختلف رنگ ہیں۔پس اللہ کے بندوں میں سے اس سے وہی ڈرتے ہیں جو (ان حقائق کابصیرت کے ساتھ )علم رکھتے ہیں یقینا اللہ غالب ہے بڑا بخشنے والا۔(فاطر۲۸)
٭ (اے نبی)آپ کہہ دیجئے ، اللہ تعالیٰ میرے اورتمہارے درمیان بطور گواہ کافی ہے نیز (وہ لوگ بھی گواہ ہیں)جن کے پاس کتاب کا علم ہے ۔(رعد۴۳)
٭ اوراہل علم نے کہا تمہارے لیے خرابی ہو جو لوگ ایمان لائے اورانھوں نے اچھے اعمال کیے ان کے لیے اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے بہتر ثواب ہے۔(قصص ۸۰)
٭ اور یہ مثالیں ہیں جنہیں ہم لوگوں کے (فہم ) کے لیے بیان کرتے ہیں اورانہیں صرف علماءہی سمجھتے ہیں۔(عنکبوت ۴۳)
٭ اورجب انکے پاس کوئی خبر امن یا خوف کی آتی ہے تو وہ اسے(بغیرسوچے سمجھے) پھیلادیتے ہیں اگر وہ (بجائے شہرت دینے کے ) اسے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)اوراپنے میں سے صاحبانِ (علم و)امر کی طرف لوٹادیتے تو ضرور ان میں سے وہ لوگ جو (کسی )بات کا نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں اس (خبر کی حقیقت )کو جان لیتے، اگر تم پر اللہ کا فضل اسکی رحمت نہ ہوتی تو یقینا چند ایک کے سواءتم (سب) شیطان کی پیروی کرنے لگتے ۔(النساء۸۳)
امام غزالی ؒ فرماتے ہیں اللہ تبارک وتعالیٰ نے واقعات ومعاملات کے فیصلے کو( صاحب بصیرت)علماءکرام کے اجتہاد (اوراستنباط) کی طرف لوٹا دیا ہے اورحکم خداوندی کے اظہار میں ان کے مرتبے کو انبیائے کرام کے درجے سے معاً بعد ذکر فرمایا ہے ۔(احیاءالعلوم)
جمعہ، 30 دسمبر، 2022
اثباتِ علم
اثباتِ علم
جمعرات، 29 دسمبر، 2022
علم و عمل
علم و عمل
برصغیر کی معروف علمی اورروحانی شخصیت حضرت علی بن عثما ن الہجویری رحمۃ اللہ علیہ اپنی مشہور زمانہ تصنیف کشف المحجوب میں تحصیل علم کی فرضیت اوراس کی اہمیت کے حوالے سے رقم طراز ہیں:
اللہ تبارک وتعالیٰ نے ارشادفرمایا:’’درحقیقت بندگان خدا میں سے علماء ہی اللہ کا خوف رکھتے ہیں‘‘رسول اللہ ﷺ کا ارشادہے کہ ہر مسلمان مرد اورعورت پر تحصیل علم فرض ہے ۔ اے طالب حق !تمہیں علم ہونا چاہیے کہ علم کی کوئی حدوغایت نہیں اورہماری زندگی محدود ومختصر ہے ، بنا بریں ہر شخص پر تمام علوم کا حصول کا فر ض قرار نہیں دیا گیا لیکن ان میں سے جس قدر سیکھنا جتنا کہ شریعت سے مطلق ہے ضرور ی ہے مثلاًعلم نجوم سے اتنا سیکھنا جن سے دن اوررات کے اوقات کے نماز اورروزے کی ادائیگی درست طریقے پر ہوسکے لازم ہے ۔غرض کہ عمل کے لیے جس قدر علم کی ضرور ت ہے اس کا حاصل کرنا فرض ہے لیکن ایسے علوم جو کسی کو نفع نہ پہنچاسکیں اللہ نے ایسے علوم کی تحصیل کی مذمت فرمائی ہے۔
یاد رکھو علم کے ساتھ عمل بھی ضرور ی ہے، تھوڑے سے علم کے لیے بھی بہت زیادہ عمل درکار ہے ، علم و عمل دونوں لازم و ملزوم ہیں لہٰذا علم کے ساتھ ہمیشہ عمل پیوست رہنا چاہیے۔اسی طرح بغیر علم کے عمل رائیگا ں ہے ۔میں نے لوگوں کے ایک گروہ کو دیکھا کہ وہ علم کو عمل پر فضیلت دیتے ہیں اورایک گروہ ایسا بھی دیکھا ہے کہ وہ عمل کو علم پر فوقیت دیتا ہے حالانکہ ان دونوں گروہوں کے نظریات باطل ہیں اس لیے کہ بغیر علم کے عمل کو حقیقت میں عمل کہا ہی نہیں جاسکتا کیونکہ عامل جب بھی عمل کرتا ہے جب پہلے سے اسے علم ہوتا ہے جیسے نماز ایک عمل ہے جب تک بندے کو پہلے سے طہارت کے ارکا ن کا علم نہ ہو، پانی کی شناخت کا پتا نہ ہو ، سمت قبلہ کو نہ جانتا ہو،نیت کی کیفیت کا ادراک نہ ہو،نماز کے اوقات کا علم نہ ہو، ارکا ن اسلام سے نابلد ہو وہ نماز کیسے صحیح ہوسکتی ہے ۔
اسی طرح اس گروہ کا حال ہے جو علم کو عمل پر فضیلت دیتا ہے یہ نظریہ بھی باطل ہے کیونکہ عمل کے بغیر علم کچھ کام نہیں آئے گاجیسا کہ اللہ رب العزت کاارشاد ہے ’’اہل کتاب کے ایک گروہ نے اللہ کی کتاب کو پس پشت ڈال دیا ہے(یعنی وہ کتاب پر عمل نہیں کرتے ) گویا وہ لوگ جانتے ہی نہیں بے علم ہیں‘‘اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ میں عالم بے عمل کو علماء کے زمرے میں شمولیت کی نفی فرمائی ہے ، اس لیے کہ سیکھنا ،یاد کرنا، محفوظ کرنا یہ سب بھی تو عمل ہی کے قبیل سے ہیں اوراسی عمل کے ذریعے سے بندہ ثواب کا مستحق ہوتا ہے اگر عالم کا علم اس کے اپنے کسب وفعل سے نہ ہو تو بھلاوہ کسی ثواب کا حق دار کیسے ہوسکتا ہے ۔ (کشف المحجوب )
بدھ، 28 دسمبر، 2022
حضرت ابوالدرداءکا ذوقِ علمی
حضرت ابوالدرداءکا ذوقِ علمی
منگل، 27 دسمبر، 2022
تعلیم اورارشاداتِ نبوی
تعلیم اورارشاداتِ نبوی
٭ اللہ تبار ک وتعالیٰ نے مجھے جس ہدایت اورعلم کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے، اس کی مثال ابر کثیر جیسی ہے کہ وہ زمین کے ایک ایسے ٹکڑے پر برستا ہے ، جو اسے قبول کرتا ہے اوراس سے بہت زیادہ ہریالی اگالیتا ہے اورزمین کا ایک ٹکڑا ایسا ہے جو پانی کو روک لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے لوگوں کو بھی نفع فرماتا ہے۔وہ اس سے خود بھی سیراب ہوتے ہیں مویشیوں کو پلاتے ہیں اورکھیتی باڑی بھی کرتے ہیں اور ایک ایسا(بدنصیب)خطہ بھی ہے جس میں نہ تو پانی ٹھہرتا ہے اورنہ ہی اس سے کوئی سبزہ پیدا ہوتا ہے ۔(بخاری شریف)
امام غزالی فرماتے ہیں، آپ نے پہلی مثال اُن لوگوں کے بارے میں ارشادفرمائی ہے جو اپنے علم سے فائدہ اٹھاتے ہیں دوسری مثال اُن لوگوں کی ہے جو اپنے علم سے دوسروں کو بھی نفع پہنچاتے ہیں اورتیسری مثال اُن محروم لوگوں کی ہے جو اپنے علم سے نہ تو خود فائدہ اٹھاتے ہیں اورنہ دوسروں تک اس کا فیض پہنچاتے ہیں۔
٭ بہترین عطیہ اورسب سے اچھا تحفہ کیا ہے؟دانائی کی وہ ایک بات جسے تم سنوپھر اسے محفوظ رکھ کر اپنے دوسرے بھائی کے پاس لے جائو اوراسے سکھادو(تمہارایہ عمل)ایک سال کی عبادت کے برابر ہے۔(مجمع الزوئد)
٭ بے شک اللہ تعالیٰ اس کے ملائکہ آسمانوں اورزمینوں کی مخلوق حتیٰ کہ چیونٹی اپنے بل میں اورمچھلی دریا میں لوگوں کو نیکی سکھانے والوں کے لیے رحمت کی دعا مانگتے ہیں۔(جامع ترمذی)
٭ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کاشانہ اقدس سے باہر تشریف لائے تو آپ نے دو مجلسیں دیکھیں ، ان میں سے ایک مجلس والے اللہ تبار ک وتعالیٰ سے دعا مانگ رہے تھے اوراُس کی طرف متوجہ تھے اوردوسری مجلس والے اہل حلقہ کی تعلیم وتلقین میں مصروف تھے۔آپ نے ارشادفرمایا:یہ لوگ اللہ تبار ک وتعالیٰ سے سوال کرتے ہیں اگر وہ چاہے تو ان کو عطا کرے ، اگر چاہے تو روک دے، لیکن وہ گروہ لوگوں کو تعلیم دے رہا ہے اوربے شک مجھے بھی معلم بناکر بھیجا گیا ہے پھر آپ ان کی طرف تشریف لے گئے اوران کے درمیان بیٹھ گئے ۔(سنن ابن ماجہ)
٭ دوقسم کے انسانوں پر رشک کیا جاسکتا ہے ، ایک وہ شخص جس کو اللہ تبار ک وتعالیٰ نے دین کی بصیرت عطافرمائی اوروہ اس کے ساتھ فیصلہ بھی کرتا ہے اوراسے لوگوں کو سکھاتا بھی ہے اوردوسرا وہ شخص جس کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے مال کی فراوانی عطافرمائی اوراس کو خیر کی راہ میں خرچ کرنے کی توفیق بھی نصیب ہوئی ۔(بخاری)
٭ ایک اچھی بات جسے کوئی مسلمان سن کر دوسروں کو سکھاتا ہے اورخود بھی اس پر عمل کرتا ہے وہ اس کے لیے ایک سال کی عبادت سے بہتر ہے۔(احیاء العلوم : امام محمد غزالیؒ)
پیر، 26 دسمبر، 2022
تعلیم
تعلیم
٭اللہ رب العزت ارشادفرماتے ہیں: ”اوریہ تو ہونہیں سکتا کہ سارے کے سارے مسلمان (ایک ساتھ)نکل کھڑے ہوں تو ان میں سے ہر ایک گروہ (یا قبیلہ)کی ایک جماعت کیوں نہ نکلے کہ وہ لوگ دین میں خوب فہم وبصیرت حاصل کریں اوراپنی قوم کو ڈرائیں جب وہ انکی طرف واپس آئیں تاکہ وہ (گناہوں اورنافرمانی کی زندگی سے) اجتناب کریں“۔(توبہ ۱۲۲)
٭”اوریادکرو،جب اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں سے پختہ وعدہ لیا جنہیں کتاب عطاکی گئی تھی کہ تم ضرور اسے لوگوں کے سامنے واضع انداز میں بیان کروگے اور(جو کچھ اس میں بیان ہوا ہے )اسے نہیں چھپاﺅگے، تو انھوں نے اس عہد کو پس پشت ڈال دیا اوراسکے بدلے تھوڑی سی قیمت وصول کرلی ، سو! یہ انکی بہت ہی بری خریداری ہے“۔(آل عمران ۷ ۸ ۱ )
٭ ”اوران میں سے ایک گروہ (علم ) حق کو چھپاتا ہے حالانکہ وہ (اچھی طرح)جانتے ہیں“۔ (بقرة ۱۴۶)٭ ”اوراس سے بڑھ کر کس کی بات اچھی ہے کہ حق تعالیٰ کی طرف بلاتا ہے اوراچھے کام کرتا ہے “۔ (فصلت۳۳)٭ ”اوراپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اورخوش اسلوبی کے ساتھ دعوت دو“۔ (نحل ۴۸)
٭ ”اوروہ (اللہ کے رسول ﷺ)انھیں کتاب وحکمت کی تعلیم دیتے ہیں“۔(آل عمران ۴۸)
حضورمعلم انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں، اللہ تبارک وتعالیٰ نے جس عالم کو علم دیا ہے اس سے وہ عہد لیا ہے جو انبیائے کرام سے لیا گیا کہ وہ اسے لوگوں کے سامنے بیان کریں گے اوراسے چھپائیں گے نہیں۔(احیاءالعلوم)
٭اگر اللہ تعالیٰ تمہارے ذریعے کسی ایک شخص کو بھی ہدایت عطافرمادے تو یہ تمہارے لیے دنیا ومافیھاسے بہتر ہے۔(صحیح مسلم)٭ جو شخص علم کا ایک باب اس غرض سے سیکھتا ہے کہ دوسرے لوگوں کو بھی سکھائے گا تو اسے ستر صدیقوں کا ثواب دیا جاتا ہے۔ (الترغیب والترہیب)
٭جب قیامت کا دن ہوگاتو اللہ تبارک وتعالیٰ عابدین ومجاہدین سے فرمائے گا کہ جنت میں داخل ہوجاﺅ ، اہل علم عرض کریں گے کہ ان لوگوں نے تو ہمارے علم کی فضیلت کی وجہ سے عبادت اورجہاد (کا فہم حاصل )کیا ، اللہ رب العزت ارشاد فرمائے گاتم میرے نزدیک بعض فرشتوں کی طرح ہوتم لوگوں کی سفارش کرو، تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی پھر وہ جنت میں داخل ہوجائیں گے۔(کنزالعمال )
٭جس شخص نے علم حاصل کیا پھر اسے چھپایا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے آگ کی لگام ڈالے گا۔ (ترمذی)
جمعہ، 23 دسمبر، 2022
جمعرات، 22 دسمبر، 2022
تکریمِ مصطفی علیہ التحیة والثنائ
تکریمِ مصطفی علیہ التحیة والثنائ
بدھ، 21 دسمبر، 2022
عظمتِ مصطفی علیہ التحیۃ الثناء
عظمتِ مصطفی علیہ التحیۃ الثناء
منگل، 20 دسمبر، 2022
رفعت ذکر مصطفی (۲)
رفعت ذکر مصطفی (۲)
مشہور مفسر ابن کثیر نے آیت کریمہ کی تشریح میں حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث نقل کی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جبرائیل میرے پا س آئے اورکہا کہ بے شک میرا رب اور آپ کا رب فرماتا ہے میں نے آپ کا ذکر کیسے بلند کیا ہے ؟حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا:اللہ ہی سب سے بڑھ کر جاننے والا ہے تواللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرا ذکر کیا جائیگا تو میرے ساتھ آپ کا ذکر بھی کیا جائے گا۔‘‘
قرآن حکیم کی بکثرت آیات میں اللہ تعالیٰ کے ذکر کے ساتھ اللہ کے رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کاذکر آیا ہے،’’اور ایمان والے ‘ اورایمان والیاں ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔نیک باتوں کا آپس میں حکم دیتے ہیں اوربری باتوں سے روکتے رہتے ہیں،اورنماز کی پابندی رکھتے ہیں اورزکوٰۃ دیتے رہتے ہیں‘اوراللہ اوراس کے رسول کی اطاعت کرتے رہتے ہیں۔وہ لوگ ہیں کہ اللہ ضرور ان پر رحمت کرے گا‘بے شک اللہ بڑا اختیار والا بڑا حکمت والا ہے‘‘۔(سورۃ التوبہ ۴)
امام رازی نے بڑی عمدگی سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے رفع ذکر کے مختلف پہلوئوں کی نشاندہی کی ہے۔ ’’اس بات کو اچھی طرح سمجھ لو کہ آسمان وزمین میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت اورشہرت کو شامل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کانام گرامی لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے۔ شہادت اورتشہد میں بھی آپ کا ذکر موجود ہے ۔ علاوہ ازیں اللہ رب العزت نے کتب سابقہ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا ہے اورسارے عالم میں اس کو پھیلا دیا ہے نبوت آپ پر ختم ہوئی۔ خطبہ ،اذان ، خطوط کے آغاز واختتام میں آپ کا ذکر کیا جاتا ہے ۔قرآن حکیم میں اللہ نے اپنے نام کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کو ذکر فرمایا ہے۔‘‘
ضحاک ابن عباس روایت کرتے ہیں’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جہاں میرا ذکر ہوتا ہے وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر بھی کیاجاتا ہے ۔حتیٰ کہ اذان، اقامت ،تشہد ،جمعہ کے دن ، جمعرات کے موقعہ پر صفا اورمروہ کے درمیان ،خطبہ نکاح میں بھی روئے زمین کی ہرسمت مشرق ومغرب میں بھی ۔‘‘سید قطب شہید نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے رفع ذکر کے اس منفرد اعزاز کو بڑے فکر انگیز انداز میں ان الفاظ میں بیان کیا ہے’’ہم نے ملاء اعلیٰ ‘زمین اور تمام موجودات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر کو بلند کیا ہم نے آپ ﷺ کے نام کو اللہ کیساتھ بیان کیا ۔جب بھی (انسان) لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ اپنے منہ سے اداکرے گااس بلندی اور عظمت کے بعد بلندی ورفعت کی کوئی گنجائش نہیں۔یہ مقام صرف آپ ﷺ کو عطاہوا۔ لوح محفوظ میں بھی ہم نے ذکر بلند کیا۔ نسل درنسل ہر مکان وزمان میں آپ ﷺکے اسم مبارک آنے پر محبت واحترام سے درودوسلام بھیجا جاتا رہے گا۔‘‘(تجلیات رسالت )
پیر، 19 دسمبر، 2022
رفعت ذکر مصطفی(۱)
رفعت ذکر مصطفی(۱)
اتوار، 18 دسمبر، 2022
عملِ تطہیر
عملِ تطہیر
٭حضرت حمران رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ ایک سرد رات میں نماز کیلئے باہر جانا چاہتے تھے آپ نے وضو کیلئے پانی منگوایا میں پانی لیکر حاضر ہوا آپ نے وضوفرمایا،تو میں نے عرض کیا:اللہ آپ کیلئے کافی ہورات تو شدید سرد ہے آپ نے فرمایا:میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے ’’کہ کوئی بندہ مکمل وضو نہیں کرتا مگر اللہ تبارک وتعالیٰ اسکے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف فرمادیتا ہے ‘‘۔(بزار)
٭حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺنے ارشاد فرمایا: بلاشبہ اگر بندے میں کوئی نیک خصلت ہوتو اللہ تعالیٰ اسکے صدقے سے اسکے تمام اعمال کی اصلاح فرمادیتا ہے۔جب انسان نماز کیلئے وضو کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ معاف فرمادیتا ہے اورنماز اسکے ثواب میں اضافہ کیلئے باقی رہتی ہے ۔ (ابویعلیٰ، بزار،طبرانی)
٭حضرت ابواما مہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اگر میں نے اس حدیث پاک کو جناب رسالت مآب ﷺ سے سات مرتبہ نہ سنا ہوتا تو میں اسے بیان نہ کرتا آپ نے ارشادفرمایا :جب انسان اس طرح وضوکرتا ہے کہ جس طرح کہ اس کو حکم دیا گیا ہے تو گناہ اسکے کانوں ،آنکھوں ، ہاتھوں اورپائوں سے دور ہوجاتا ہے۔(طبرانی)
٭حضرت عقبہ بن عامررضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے ارشادفرمایا’’کوئی ایسا مسلمان نہیں جو وضو کرے توکامل وضوکرے،جو نماز کیلئے کھڑا ہو توجو پڑھتا ہے اسے جانتا ہو(یعنی ہمہ تن متوجہ ہو)مگر وہ گناہوں سے ایسے نکل جاتا ہے جیسے اسکی ماں نے اسے آج ہی جنم دیا ہو۔(مسلم، ابودائود،)
ہفتہ، 17 دسمبر، 2022
عظمتیں رفعتیں
عظمتیں رفعتیں
٭ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:میرے پانچ نام ہیں،میں محمد اوراحمد ہوں (صلی اللہ علیہ وسلم)میں ماحی (مٹانے والا)ہوں،کہ اللہ تعالیٰ میرے ذریعے سے کفر کو محوکردے گا۔میں حاشر ہوں(روزحشر)سب لوگ میری پیروی میں ہی اورمیں عاقب (سب سے آخر میں آنے والا)ہوں۔ (بخاری، مسلم)
٭ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ،اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین کا فہم عطافرمادیتا ہے اوربے شک تقسیم کرنے والا میں ہی ہوں،اوراللہ عطا فرماتا ہے۔(بخاری ، مسلم)
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میرے گھر اورمیرے منبر کے درمیان کا حصہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے ، اورمیرا منبر میرے حوض (کوثر)پر ہے۔(بخاری ،مسلم)
٭حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں،کہ حضور اکرم ﷺ نے ہمارے درمیان ایک مقام پر کھڑے ہوکر خطاب فرمایا، آپ نے اپنے اس دن قیام فرما ہونے سے لیکر قیامت تک کی کوئی ایسی چیز نہ چھوڑی جس کو آپ نے بیان نہ فرمادیا ہو،جس نے اسے یادرکھا سویاد رکھااورجو اسے بھول گیا سو بھول گیا۔(بخاری )
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو صوم وصال (یعنی سحری وافطاری کے بغیر مسلسل روزے رکھنے )سے منع فرمایا، انھوںمیں سے کچھ نے عرض کیا،یا رسول اللہ ! آپ خود تو صوم وصال رکھتے ہیں،اس پر آپ نے ارشادفرمایا:تم میں سے کون میری مثل ہوسکتا ہے؟میں تو اس عالم میں رات بسر کرتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا بھی ہے اورپلاتا بھی ہے۔(بخاری ،مسلم)
٭ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد ہمایوں میں سورج گرہن ہوا، آپ نے نماز کسوف پڑھائی،صحابہ نے عرض کیا:یارسول اللہ !ہم نے آپ کودیکھا کہ آپ نے اپنی جگہ پر کھڑے کھڑے کسی چیز کو پکڑا پھر ہم نے دیکھا کہ آپ قدرے پیچھے ہٹ گئے ۔آپ نے ارشادفرمایا:مجھے جنت نظر آرہی تھی ، میں نے اس میں سے ایک (انگورکا)خوشہ پکڑلیا۔لیکن اگر میں اسے توڑ دیتا تو تم رہتی دنیا تک اس میں سے کھاتے رہتے (اوروہ کبھی ختم نہ ہوتا)۔(بخاری ، مسلم)
جمعہ، 16 دسمبر، 2022
خطائوں کی بخشش
خطائوں کی بخشش
٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کیا میں تمہیں وہ عمل نہ بتائوں، جس سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹاتا اوردرجات کو بلند فرماتاہے ، صحابہ کرام نے عرض کیا : یارسول اللہ ضر ور ارشادفرمایئے ، آپ نے فرمایا :مشقت کے وقت کامل وضوکرنا ، مساجد کی طرف قدموں کی کثرت کرنا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا، تویہ ہے تمہاری جہاد کی تیاری ، یہ ہے تمہاری جہاد کی تیاری ، یہ ہے تمہاری جہاد کی تیاری۔(مسلم، )
٭ حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ مشقت کے وقت کامل وضوکر نا ، مساجد کی جانب قدموں کے چلنے کا عمل اورایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار گناہوں کو بالکل دھو ڈالتا ہے ۔ (ابویعلیٰ ، بزار)
امام حاکم کہتے ہیں کہ یہ حدیث امام مسلم کی شرائط کے مطابق صحیح ہے ۔(الترغیب والترہیب)
جمعرات، 15 دسمبر، 2022
روشن روشن چہروں والے
روشن روشن چہروں والے
بدھ، 14 دسمبر، 2022
علماء اورمسؤلیت
علماء اورمسؤلیت
٭علامہ عبدالرحمن جوزی رحمۃ اللہ علیہ رقم طراز ہیں کہ نامور طابعی حضرت ابوحازم مکی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے ہمعصر عالم دین ابن شہاب زہر ی کے نام اس مضمون کا خط لکھا :
بسم اللہ الرحمن الرحیم،اما بعد! اے زہری ، اب تم بہت عمر رسید ہ ہوگئے ہو، یہ عمر کا ایک ایسا مرحلہ ہے کہ جو بھی تمہیں دیکھے گا وہ دعا کریگااللہ تعالیٰ ان پر رحم کرے۔اللہ تبارک وتعالیٰ میری اورتمہاری مغفرت فرمائے تم اللہ تعالیٰ کی بے انتہاء نعمتوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہو، اللہ نے تمہیں عمر دراز سے نوازااپنے دین کے فہم اوراپنی کتاب کے علم سے بہرہ ور کیا اللہ تعالیٰ ان نعمتوں کے ذریعے سے تمہیں آزمائے گا تم پر اپنی نعمتوں کی بارش فرمائے گا اورپھر ان نعمتوں پر تمہارے شکر کو ملاحظہ کیا جائیگا:’’اگر تو شکر کرو گے تو میں تمہیں اوردوں گا اوراگر نہ شکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے‘‘۔ (ابراہیم۔ ۷) ذراسوچھو تو سہی! جب تم قیامت کے دن رب ذوالجلال کی بارگاہ میں حاضر ہوگے تو وہ قادر مطلق تم سے اپنی نعمتوں کے متعلق پوچھے گا کہ تم نے انہیں کیسے استعمال کیا؟جو دلیل اس نے عطا فرمائی اس کے متعلق استفسار کریگا کہ اس میں کس کس طرح فیصلہ کیا؟اس گمان میں ہرگز نہ رہنا کہ اللہ اس دن تمہارا عذر قبول کریگا، تمہارا یہ کہنا کافی نہیں ہوگا کہ میں عالم ہوں تم نے لوگوں سے علمی مخاصمہ کیا تو اپنے زوربیان سے غالب رہے تمہیں جو سمجھ بوجھ عطاکی گئی ، جو فہم فراست ملی اسے استعمال کرتے ہوئے بتائو کہ کیا اللہ کا یہ فرمان علماء کے متعلق نہیں ہے؟ ’’اور یاد کرو جب اللہ نے عہد لیا ان سے جنہیں کتاب عطا ہوئی کہ تم ضرور اسے لوگوں سے بیان کردینا اورنہ چھپا نہ توانھوں نے اسے اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا اور اسکے بدلے تھوڑے سے دام حاصل کرلیے ،سویہ کتنی بُری خریداری ہے‘‘۔(آل عمران۔۱۸۷)
اے ابن شہاب زہری!اللہ تمہارا بھلاکرے یہ بہت بڑاگناہ ہے کہ تم ظالموں کیساتھ بیٹھتے ہو جب وہ بلاتے ہیں تو انکے پاس چلے جاتے ہو وہ تحائف دیتے ہیں تو قبول کرلیتے ہو حالانکہ وہ تحفے کسی صورت میں قبول کرنے کے قابل نہیں ہوتے، ظالموں نے تمہیں ایسی چکی بنالیا ہے جسکے گردان کی باطل خواہشات گھومتی ہیں ، تمہیں ایسا زینہ اورپُل بنالیا ہے جسکے ذریعے وہ ظلم وگمراہی کی طرف بڑھتے ہیں وہ تمہارے ذریعے علماء کیخلاف شکوک وشبہات کا شکار ہوتے ہیں اورجاہلوں کے دلوں کو ہانکتے ہیں تم اب تک نہ تو انکے خاص وزراء کی صف میں شامل ہوسکے اور نہ ہی خاص ہم نشین بن سکے، پس تم نے تو ان کی دنیا کو سنوار دیا اورعوام وخواص کو ان جاہلوں کے گردجمع کردیا ، انھوں نے تمہارے لیے جو کچھ کیا وہ اس سے کتنا کم ہے جو انھوں نے بربادکردیا ہے۔ اللہ تم پر رحم فرمائے اپنی فکر کرو تمہیں تو اس ذات کا شکر ادا کرنا چاہیے جس نے تمہیں علم دین کی دولت سے نوازااوراپنی کتا ب کا علم دیا۔(عیون الحکایات)
پیر، 12 دسمبر، 2022
تیرے کرم پر منحصر۔۔
تیرے کرم پر منحصر۔۔
اتوار، 11 دسمبر، 2022
پاکیزگی
پاکیزگی
٭ حضرت ربیعہ جرشی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دین حق پر استقامت اختیار کرو، اگر تم نے استقامت اختیار کرلی تو یہ بہت ہی عمدہ بات ہے اور وضو پر ہمیشگی اختیار کرو،بے شک تمہارے اعمال میں بہترین عمل نماز ہے اور زمین پر بدعملی کرنے سے اجتناب کروکہ یہ تمہاری اصل ہے کوئی شخص ایسا نہیں جو اس پر اچھا یا برا عمل کرے مگر یہ زمین اس کی خبر دے گی ۔(الترغیب والترہیب، طبرانی)
٭ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : استقامت اختیار کرو، تم اس کے اجر کا شمار نہیں کرسکتے اورجان لو کہ تمہارے اعمال میں بہترین عمل نماز ہے اوروضو پر ہمیشگی سوائے مومن کے اور کوئی نہیں اختیار کرسکتا ۔(ابن ماجہ ، حاکم)٭ حضرت ربیعہ جرشی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دین حق پر استقامت اختیار کرو، اگر تم نے استقامت اختیار کرلی تو یہ بہت ہی عمدہ بات ہے اور وضو پر ہمیشگی اختیار کرو،بے شک تمہارے اعمال میں بہترین عمل نماز ہے اور زمین پر بدعملی کرنے سے اجتناب کروکہ یہ تمہاری اصل ہے کوئی شخص ایسا نہیں جو اس پر اچھا یا برا عمل کرے مگر یہ زمین اس کی خبر دے گی ۔(الترغیب والترہیب، طبرانی)
٭ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : استقامت اختیار کرو، تم اس کے اجر کا شمار نہیں کرسکتے اورجان لو کہ تمہارے اعمال میں بہترین عمل نماز ہے اوروضو پر ہمیشگی سوائے مومن کے اور کوئی نہیں اختیار کرسکتا ۔(ابن ماجہ ، حاکم)
امام حاکم کہتے ہیں کہ یہ حدیث بخاری اور مسلم کی شرط کے مطابق صحیح ہے۔
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگرمیری امت پر دشوار نہ ہوتا تومیں ہر نماز کے وقت نئے وضواورہر وضوکے ساتھ مسواک کا حکم دیتا ۔(امام احمد بن حنبل)
٭ حضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک صبح جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو بلایا اورفرمایا :اے بلال!تم جنت کے داخلے میں کس وجہ سے سبقت لے گئے ، رات کو میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے اپنے آگے آگے تمہارے قدموں کی آواز سنی ، حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میں نے کبھی دورکعت نفل پڑھے بغیر اذان نہیں دی اورجب بھی میں بے وضو ہوا اس کے فوراً بعد وضوکرلیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہی وجہ ہے ۔(صحیح ابن خزیمہ)
٭ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس نے وضو پر وضو کیا اس کے لیے دس نیکیاں لکھ دی گئیں ۔(ابودائود ، ترمذی ، ابن ماجہ)
٭ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ روایت فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسواک منہ کو پاک صاف کرنے والی اور رب تعالیٰ کو راضی کرنے کا سبب ہے ۔ (نسائی، ابن خزیمہ)
٭ حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : چارباتیں مرسلین کی سنتوں میں سے ہیں ، ختنہ، خوشبولگانا ، مسواک اورنکاح ۔(ترمذی)
ہفتہ، 10 دسمبر، 2022
مخلصین
مخلصین
٭ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :مبارک ہو مخلصین کو یہ لوگ ہی ہدایت کے چراغ ہیں اوران سے ہر فتنے کا اندھیرا چھٹ جاتا ہے ۔(بیہقی)
٭ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو قاضی بنا کر یمن کی طرف جانے کا حکم دیا تو انھوں نے عرض کیا :یارسول اللہ !مجھے کچھ نصیحت فرمائیے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اپنے دین کو (محض اللہ کے لیے )خالص کرلو ، تمہیں تھوڑا عمل بھی کفایت کرے گا۔(مستدرک ،امام حاکم)
٭ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃالوداع کے خطبہ میں ارشادفرمایا:اللہ تبارک وتعالیٰ اس بندے کو خوش وخرم رکھے جس نے میری بات سنی اوراسے اپنے ذہن میں محفوظ کرلیا ۔پس کئی مسائل کو جاننے والے لوگ ان کے دلائل سے واقف نہیں ہوتے ۔تین باتیں ایسی ہیں:جن پر کسی ایمان دار بندے کا دل خیانت نہیں کرے گا،عمل کا خالص اللہ کے لیے ہونا ، مسلمانوں کے آئمہ (حکمران ، علماء ، امراء )کے لیے نصیحت کرنا ، مسلمانوں کی جماعت کو لازم پکڑنا۔پس بے شک ان کی دعاء مقبول ومستجاب ہوتی ہے ۔ (صحیح ابن حبان )
امام ذکی الدین المنذری کہتے ہیں کہ یہ حدیث حضرت عبداللہ بن مسعود ، حضرت معاذ بن جبل ، حضرت نعمان بن بشیر ، حضرت جبیر بن مطعم ، حضرت ابوالدرداء ،حضرت ابوسعیدخدری اوردیگر صحابہ رضی اللہ عنہم سے بھی روایت کی گئی ہے۔
٭حضرت مصعب بن زید رضی اللہ عنہما اپنے والدِ گرامی سے روایت کرتے ہیں کہ اُنھوں نے یہ گمان کیا کہ انھیں اُن اصحاب رسول پر فضیلت حاصل ہے جو ان سے کمزور درجے والے ہیں ۔نبی کریم ﷺ ن کے اس خیال پر مطلع ہوئے تو آپ نے ارشادفرمایا:اللہ تعالیٰ ا س اُمت کی مدد اس کے کمزوروںہی کی وجہ سے فرماتا ہے ۔ان کی دعائوں، نمازوں اوراخلاص کی وجہ سے ۔(نسائی)
٭ حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دنیا ملعونہ یعنی اللہ کی رحمت سے دور ہے اورجو کچھ دنیا میں ہے وہ بھی ملعون ہے ۔مگر وہ چیز (ملعون نہیں ہے) جس کے ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضاء اورخوشنودی طلب کی جائے۔
(طبرانی، الترغیب والترہیب)
جمعہ، 9 دسمبر، 2022
جمعرات، 8 دسمبر، 2022
حُسنِ قبول
حُسنِ قبول
٭ حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ جو شخص خواب اور استراحت کے لیے اپنے بستر پر دراز ہوا اوروہ ارادہ رکھتا ہے کہ رات کو اٹھے گا اورنمازِ تہجد پڑھے گا لیکن اس پر نیند غالب آگئی یہاں تک کہ سحر ہوگئی (لیکن وہ رات کو اٹھ نہیں سکا)اس کے لیے اس کی نیت (کے مطابق نیکی)لکھ دی جاتی ہے اورنیند اس پر اس کے رب کریم کی طرف سے صدقہ ہوتی ہے ۔(نسائی ، ابن ماجہ)
٭ حضرت عبادہ بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن دنیا کوحاضر کیا جائے گا تو حکم ہوگا کہ اس میں جو کچھ اللہ تعالیٰ کے لیے ہے اُس کو الگ کرلو پس اُس حصے کو الگ کرلیا جائے گااورباقی تمام کو آگ میں پھینک دیا جائے گا۔(بیہقی)
بدھ، 7 دسمبر، 2022
سبحان اللہ وبحمدہٖ
سبحان اللہ وبحمدہٖ
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ دوکلمے: سبحان اللہ وبحمدہٖ، سبحان اللہ العظیم(ادائیگی کے اعتبار سے ) زبان پر ہلکے ،میزان پر بھاری اوررحمان کے نزدیک محبوب ہیں ۔(صحیح مسلم)
٭ حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ حضور سیدالعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ارشادفرمایا: کیامیں تجھے اللہ رب العزت کے پسندیدہ کلام کے بارے میں مطلع نہ کردوں،میں نے عرض کیا :یارسول اللہ ! مجھے اللہ تبارک وتعالیٰ کے محبوب کلام کے بارے میں ضرور بتائیے ،آپ نے فرمایا:بے شک اللہ کریم کا پسندیدہ کلام ہے: سبحان اللہ وبحمدہٖ ۔ایک روایت میں ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کیا گیا :کہ سب سے افضل کلام کون سا ہے؟آپ نے ارشادفرمایا:وہ کلام جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے ملائکہ اوربندوں کے لیے خاص کرلیا ہے وہ ہے :سبحان اللہ وبحمدہٖ۔ (صحیح مسلم)
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص ایک دن میں سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہٖ پڑھتا ہے ، اس کے گناہ مٹادیے جاتے ہیں اگر چہ وہ سمند ر کی جھاگ کے برابر ہوں ۔(سنن ترمذی)
٭ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جو شخص سبحان اللہ وبحمدہٖ پڑھتا ہے ،اُس کے لیے جنت میں کھجور کا ایک درخت لگا دیا جاتا ہے ۔(مجمع الزوائد)
٭ حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کے لیے رات میں عبادت کرنا دشوار ہو یا جو اپنا مال خرچ کرنے میں گرانی محسوس کرتا ہویا جو دشمن سے برسرِ پیکار ہونے سے ڈرتا ہووہ سبحان اللہ وبحمدہٖ کثرت سے پڑھا کرے کیونکہ ایسا کرنا اللہ رب العزت کو سونے کاپہاڑ صدقہ کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔ ( مجمع الزوائد)
٭ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جس شخص نے سبحان اللہ وبحمدہٖ ، سبحان اللہ العظیم ، استغفر اللہ واتوب الیہ کہا اس کے لیے اس کلمے کو اسی طرح لکھ لیا جائے گا پھر اسے عرش کے ساتھ معلق کردیا جائے گااور اس شخص کا کوئی عمل کوتاہ اسے مٹانہ سکے گا یہاں تک کہ جب وہ قیامت کے دن اللہ تبارک وتعالیٰ سے ملاقات کرے گا تو وہ کلمہ اسی طرح مہربندہوگا جس طرح کہ اس نے اداکیا تھا ۔(مجمع الزوائد)
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
تربیت اولاد اور عشق مصطفیﷺ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کا تعلق سیرت مصطفی ﷺ کے ساتھ جوڑیں۔ تا کہ سیرت مبارکہ ان کے لیے مشعل راہ بنے ا...
-
روزہ اور اس کے مقاصد(۲) روزے کا پانچواں مقصد ضبط نفس کا حصول ہے۔ بھوک اور جنسی خواہش کے ساتھ تیسری خواہش راحت پسندی بھی اس کی زد میں آ...