اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
اتوار، 28 فروری، 2021
الکتاب (۲)
الکتاب (۲)
الکتاب (۳)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک اللہ کی مخلوق سے کچھ لوگ اہل اللہ ہیں ، صحابہ نے عرض کی : یارسول اللہ ! وہ کون ہیں؟ آپ نے فرمایا : اہل قرآن ، وہ اہل اللہ ہیں اوراللہ کے خاص بندے ہیں۔ (سنن کبریٰ )حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : صرف دو شخصوں میں حسد (رشک )کرنا جائز ہے ، ایک وہ شخص جس کو اللہ نے مادل دیا اوروہ دن رات اس مال و(اللہ کی راہ میں )خرچ کرتا ہے اوردوسرا وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن دیا اوروہ دن رات قیام میں قرآن پڑھتا ہے۔(سنن کبریٰ)حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس شخص نے قرآن مجید پڑھا اوراس کو حفظ کیا، اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں داخل کردے گااوراس کو اس کے گھر کے دس ایسے افراد کی شفاعت کرنے والا بنائے گا جن میں سے ہر ایک کے لیے جہنم واجب ہوچکی ہو۔(سنن ابن ماجہ) حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قرآن مجید پڑھانے کا حکم دیا اوراس پر برانگیختہ کیا، اورفرمایا: قیامت کے دن جب قرآن پڑھنے والے کے گھر والوں کو بہت سخت حاجت ہوگی تو قرآن ان کے پاس آئے گا اورمسلمان سے کہے گا مجھے پہچانتے ہو؟ وہ شخص کہے گا : تم کون ہو؟ وہ کہے گا: میں وہ ہوں جس سے تم محبت کرتے تھے اوراس سے جدائی کو ناپسند کرتے تھے، جو تم کو کھینچتا تھا اورتم کو قریب کرتا تھاوہ شخص کہے گا: شاید تم قرآن ہو، پھر قرآن اس کو اس کے رب کے پاس لے جائے گا، اس کے دائیں طرف فرشتہ ہوگا اوربائیں طرف جنت ہوگی، اس کے سرکے اوپر سکینہ کو رکھا جائے گا، اور اس کے ماں باپ کو تمام دنیا سے قیمتی حلے دئیے جائیں گے ، وہ کہیں گے کہ ہمارے اعمال تواس انعام کے لائق نہیں ، یہ کس چیز کا صلہ ہیں ؟ قرآن کہے گا: یہ تمہارے بیٹے کے قرآن پڑھنے کی وجہ سے ہے۔ (مجمع الزوائد )
ہفتہ، 27 فروری، 2021
جمعہ، 26 فروری، 2021
الکتاب (۱)
الکتاب (۱)
حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم میں بہترین شخص وہ ہے جو قرآن مجید کا علم حاصل کرے اورلوگوں کو قرآن کریم کی تعلیم دے۔(صحیح بخاری)
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص سورہ کہف پڑھ رہا تھا ، اس کے گھر میں ایک جانور تھا، اچانک وہ جانور بدکنے لگا، اس نے دیکھا کہ ایک بادل نے اس کو ڈھانپا ہوا ہے ، اس شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس واقعہ کا ذکر کیا آپ نے فرمایا: اے شخص ! پڑھتے رہو، یہ سکینہ ہے جو قرآن مجید کی تلاوت کے وقت نازل ہوتی ہے۔(صحیح مسلم)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص قرآن مجید میں ماہر ہو وہ معزز اوربزرگ فرشتوں کے ساتھ رہتا ہے اورجس شخص کو قرآن مجید پڑھنے میں دشواری ہوتی ہو اوروہ اٹک اٹک کر قرآن پڑھتا ہو اس کو دواجر ملتے ہیں ۔(صحیح بخاری )
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سنو! عنقریب فتنے برپا ہوں گے، میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم ! ان فتنوں سے نکلنے کی کیا صورت ہے؟ آپ نے فرمایا : کتاب اللہ ! اس میں تم سے پہلے لوگوں کی خبریں ہیں اور تمہارے بعد والوں کیلئے پیش گوئیاں ہیں اوریہ تمہارے درمیان حکم ہے، یہ (حق اورباطل کے درمیان)فیصل ہے ، بے فائدہ نہیں ہے ، جس متکبر نے اس کو ترک کردیا اللہ تعالیٰ اس کو ہلاک کردے گا، جس نے اس کے علاوہ کسی اورچیز میں ہدایت کو تلاش کیا اللہ تعالیٰ اس کو گمراہی میں رہنے دے گا، یہ اللہ تعالیٰ کی مضبوط رسی ہے ، یہ حکمت آمیز نصیحت ہے ، یہ صراط مستقیم ہے، اس کی وجہ سے خواہشات میں کجی نہیں آئے گی ، کسی زبان کا کلام اس کے مشابہ نہیں ہوسکتا ، علماء اس سے کبھی سیر نہیں ہوں گے، باربار پڑھنے کے باوجود اس سے اکتاہٹ نہیں ہوگی، اسکے اسرار کبھی ختم نہیں ہوں گے، جنوں نے جب اس کو سنا تواس پر ایمان لانے میں بالکل توقف نہیں کیا ، اوربے ساختہ کہا : بے شک ہم نے حیرت انگیز کلام سنا جو صراط مستقیم کی طرف ہدایت دیتا ہے ، ہم اس پر ایمان لے آئے ، جس نے اس کے مطابق کہا اس نے سچ کہا، جس نے اس پر عمل کیا اس کو اجر دیاگیا ، جس نے اس کے مطابق حکم کیا اس نے عدل کیا ، جس نے اس کی دعوت دی وہ صراط مستقیم پر ہدایت یافتہ ہے۔ (جامع ترمذی)
جمعرات، 25 فروری، 2021
ہمہ آفتاب است
ہمہ آفتاب است
بدھ، 24 فروری، 2021
صبر کی جزاء
صبر کی جزاء
٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ جب میں اپنے بندے کی دونوں آنکھیں واپس لے کر اسے آزمائش میں ڈالتا ہوں اوروہ صبر سے کام لیتا ہے تومیں ان کے عوض اسے جنت عطا کرتا ہوں۔
٭ حضرت عطاء بن یسار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ جب بندہ بیمار ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف دوفرشتے بھیجتا ہے اورحکم فرماتا ہے کہ دیکھو یہ اپنی تیمارداری کرنے والوں سے کیا کہتا ہے؟اگر وہ ان آنے والوں کے سامنے اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا کرتا ہے تووہ اللہ تعالیٰ کے حضور اس کی روئیدادکو پیش کرتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے حال کو خوب جانتا ہے تواللہ تعالیٰ فرماتا ہے یہ میرے ذمہء کرم پر ہے اگرمیں اپنے بندے کو اپنے پاس بلائوں گا تو اسے جنت میں داخل کروں گا اوراگر اسے شفاء کروں گا تو اس کے گوشت اورخون کے بدلے بہتر گوشت اورخون عطاکروں گا اوراس کے گناہوں کو مٹادوں گا۔
٭ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب بندہ بیمار ہوتا ہے یا سفر پرجاتا ہے تواس حالت میں اس کا اجر وثواب تندرست اورمقیم ہونے کی طرح لکھا جاتا ہے۔
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ ایک شخص راستے پر چل رہاتھا کہ اچانک اس کے سامنے ایک کانٹے دار شاخ آگئی ،جسے اس نے راستے سے علیحدہ کردیا اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کی قدر کی اوراسے معاف فرمادیا ۔آپ ہی کا ارشادہے کہ شہداء پانچ ہیں طاعون سے مرنے والا، پیٹ کی بیماری سے ہلاک ہونے والا ،پانی میں ڈوبنے والا، دیوار کے نیچے آکر جان دینے والا اورشہید فی سبیل اللہ ۔
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتل ہو وہ شہید ،جو پیٹ کی مرض سے مراوہ شہید،جو پانی میں ڈوب گیاوہ شہید اور حالتِ نفاس میں مرنے والی عورت بھی شہید ۔ حضرت عمر بن الحکم نے بھی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ راہِ حق اپنی سواری سے گرکر مرنے والا بھی شہید، راہِ حق میں نمونیہ سے مرنے والا بھی شہید ۔
٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے جب تم سے کسی کوکوئی تکلیف پہنچے تووہ موت کی تمنانہ کرے اوراگر کچھ کہنا چاہتا ہے تو یوں کہے۔اللھم احینی ماکانت الحیاۃ خیرالی وتوفنی اذا کانت الوفاۃ خیرالی۔’’اے اللہ جب تک میرے لیے حیات بہتر ہے مجھے زندہ رکھ اورجب میرے لیے وفات بہتر ہے تو مجھے اپنے پاس بلالے۔‘‘(الآداب،بیہقی)
منگل، 23 فروری، 2021
حکمت
حکمت
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: اے امیر المومنین ! اگر آپ کی خوشی یہ ہے کہ آپ اپنے دونوں ساتھیوں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اورحضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے جاملیں توآپ اپنی امیدیں مختصر کریں اورکھانا کھائیں لیکن شکم سیر نہ ہوںاورلنگی بھی چھوٹی پہنیں اورکرتے پر پیوند لگائیں اوراپنے ہاتھ سے اپنی جوتی خود گانٹھیں اس طرح کریں گے تو ان دونوں سے جاملیں گے۔(بیہقی )
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا :خیر یہ نہیں کہ تمہارا مال اورتمہاری اولاد زیادہ ہوجائے بلکہ خیر یہ ہے کہ تمہارا علم زیادہ ہواورتمہاری بردباری کی صفت بڑی ہواوراپنے رب کی عبادت میں تم لوگوں سے آگے نکلنے کی کوشش کرو۔ اگر تم سے نیکی کاکام ہوجائے تو اللہ کی تعریف کرواوراگر برائی سرزد ہوجائے تو اللہ سے استغفار کرواوردنیا میں صرف دوآدمیوں میں سے ایک کے لیے خیر ہے ایک تو وہ آدمی جس سے کوئی گناہ ہوگیا اورپھر اس نے توبہ کرکے اس کی تلافی کرلی دوسرا وہ آدمی جو نیک کاموں میں جلدی کرتا ہو اورجو عمل تقویٰ کے ساتھ ہو وہ کم شمار نہیں ہوسکتا کیونکہ جو عمل اللہ کے ہاں قبول ہو وہ کیسے کم شمار ہوسکتا ہے ۔(ابونعیم ، ابن عساکر)
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے فرمایا : توفیق خداوندی سب سے بہترین قائد ہے اوراچھے اخلاق بہترین ساتھی ہیں عقلمندی بہترین مصاحب ہے۔ حسن ادب بہترین میراث ہے اورعجب وخود پسند ی سے زیادہ سخت تنہائی اوروحشت والی کوئی چیز نہیں۔(بیہقی ، ابن عساکر)
پیر، 22 فروری، 2021
امر بالمعروف ونہی عن المنکر(۲)
امر بالمعروف ونہی عن المنکر(۲)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب بنو اسرائیل گناہوں میں مبتلا ہوگئے تو ان کے علماء نے ان کو منع کیا، وہ باز نہ آئے، وہ علماء ان کی مجالس میں بیٹھتے رہے ، اوران کے ساتھ مل کر کھاتے پیتے رہے، تو اللہ تعالیٰ نے ان میں سے بعض کے دل ان جیسے کردئیے ، اورحضرت دائود اورحضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کی زبانوں سے ان پر لعنت کی، کیونکہ انہوںنے نافرمانی کی تھی اوروہ حد سے تجاوز کرتے تھے ، پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکیہ لگائے ہوئے تھے پھر آپ اُٹھ کر بیٹھ گئے اورفرمایا نہیں ! اس ذات کی قسم جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے حتیٰ کہ وہ اپنے نفس کو اتباع حق پر لازم کرلیں۔(امام ترمذی)حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص کسی قوم میں رہ کر گناہ کر رہا ہو اوروہ لوگ اس کو گناہ سے روکنے پر قادر ہوں اورنہ روکیں تو اللہ تعالیٰ ان سب کو مرنے سے پہلے عذاب میں مبتلا کرے گا۔(امام دائود ، ابن ماجہ، ابن حبان)
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اے لوگو ! تم یہ آیت پڑھتے ہو:’’اے ایمان والو ! تم اپنی جانوں کی فکر کروجب تم ہدایت پر ہو تو کسی کی گمراہی تمہیں نقصان نہیں پہنچاسکتی‘‘۔(المائدہ ۱۰۵) اور میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جب لوگ کسی شخص کو ظلم کرتے ہوئے دیکھیں اور اس کے ہاتھ کو نہ پکڑیں تو عنقریب اللہ ان سب پر عذاب نازل فرمائے گا۔(ترمذی ، ابو دائود )حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے حضور علیہ الصلوٰ ۃ والسلام نے فرمایا : جب تم میری امت میں ان لوگوں کو دیکھو جو ظالم کو ظالم کہنے سے ڈریں تو تم ان سے الگ ہوجائو۔ (امام حاکم )حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے اورنیکی کا حکم نہ دے اوربرائی سے نہ روکے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ (جامع ترمذی، صحیح ابن حبان) حضرت عمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ضرور نیکی کا حکم دیتے رہنا اوربرائی سے منع کرتے رہنا ورنہ تم پر تم ہی میں سے برے لوگ مسلط کردئیے جائیں گے پھر تمہارے نیک لوگ دعاکریں گے تو ان کی دعاقبول نہیں ہوگی۔( بزار)امام ترمذی کی روایت میں ہے : ورنہ اللہ تم پر عذاب نازل فرمائے گا پھر تم اللہ سے دعاکرو گے تو تمہاری دعاقبول نہیں ہوگی۔ (طبرانی نے یہی روایت حضرت ابوہریرہ ؓسے کی ہے)
اتوار، 21 فروری، 2021
امر بالمعروف ونہی عن المنکر(۱)
امر بالمعروف ونہی عن المنکر(۱)
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم میں سے جس شخص نے برائی کو دیکھا وہ اپنے ہاتھ سے برائی کو مٹائے ، اگر وہ اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اپنی زبان سے مٹائے اوراگر اس کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو تو دل سے اس کو برا جانے اوریہ ایمان کاسب سے کمزور درجہ ہے۔(صحیح مسلم)حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سلطان یا ظالم امیر کے سامنے حق بات کہنا سب سے افضل جہا د ہے ۔ (سنن ابودائود، جامع الترمذی)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم الصلوٰۃ والتسلیم نے فرمایا : سید الشہداء حمزہ بن عبدالمطلب ہیں، اوروہ شخص جس نے ظالم حاکم کے سامنے کھڑے ہوکر نیکی کا حکم دیا اوربرائی سے روکا اوراس ظالم حاکم نے اسے قتل کردیا ۔ (ترمذی، مستدرک امام حاکم)حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ نے جس نبی کو بھی مجھ سے پہلے کسی امت میں مبعوث فرمایا اس نبی کے اس امت میں حواری ہوتے تھے ، اوراسکے اصحاب ہوتے تھے جو اسکی سنت پر عمل کرتے تھے اوراسکے حکم پر عمل کرتے تھے، پھر انکے بعد ایسے برے لوگ آئے جو ایسی باتیں کرتے تھے جس پر خود عمل نہیں کرتے تھے اورایسے کام کرتے تھے جن کا انہیں حکم نہیں دیاگیا تھا ، سوجو ان کے ساتھ ہاتھ سے جہاد کرے وہ مومن ہے، اورجو ان کے ساتھ زبان سے جہاد کرے وہ بھی مومن ہے ، اسکے علاوہ ایک رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان نہیں ہے۔(صحیح مسلم) حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس ذات کی قسم!جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے تم نیکی کا حکم دیتے رہو اوربرائی سے روکتے رہو ورنہ عنقریب اللہ تم پر اپنا عذاب نازل فرمائے گا تم اس سے دعاکرو گے اورتمہاری دعاقبول نہیں ہوگی۔ (امام ترمذی) حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنے آپ کو حقیر نہ جانے صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم میں سے کوئی شخص کیسے اپنے آپ کو حقیر جانے گا؟ آپ نے فرمایا : وہ یہ گمان کرے گا کہ اس کے اوپر کلام کی گنجائش ہے پھر وہ کلام نہیں کرے گا ، اللہ قیامت کے دن اس سے فرمائے گا تمہیں میرے متعلق کس چیز نے کلام سے روکا تھا؟ وہ کہے گا لوگوں کے خوف نے اللہ تعالیٰ فرمائے گا میں اس کا زیادہ حقدار تھا کہ تم مجھ سے خوف کھاتے ۔ (ابن ماجہ)
ہفتہ، 20 فروری، 2021
وہ ایک سجدہ۔۔۔۔
وہ ایک سجدہ۔۔۔۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتا ہے جب وہ سجدہ کررہا ہو پس تم (سجدہ میں )بہت دعاکیا کرو۔(صحیح مسلم،سنن دائود )
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا مجھے وہ عمل بتائیے جس سے اللہ مجھے جنت میں داخل کردے یا میں نے عرض کیا : مجھے وہ عمل بتائیے جو اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہو۔ آپ خاموش رہے ۔ میں نے پھر سوال کیا، آپ خاموش رہے ، جب میں نے تیسری بار سوال کیا تو آپ نے فرمایا : تم اللہ تعالیٰ کے لیے کثرت سے سجدے کیا کرو، کیونکہ تم جب بھی اللہ کے لیے سجدہ کرو گے تو اللہ اس سجدہ کی وجہ سے تمہارا ایک درجہ بلند کرے گا اورتمہارا ایک گناہ مٹادے گا۔ (صحیح مسلم، ترمذی)
حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا ، میں آپ کے وضو اورطہارت کے لیے پانی لایا۔ آپ نے مجھ سے فرمایا: سوال کرو، میں نے عرض کیا میں آپ سے جنت میں آپ کی رفاقت کا سوال کرتا ہوں ، آپ نے فرمایا : اورکسی چیز کا ؟میں نے عرض کیا مجھے یہ کافی ہے۔ آپ نے فرمایا : پھر کثرت سے سجدے کرکے اپنے نفس کے اوپر میری مددکرو۔ (صحیح مسلم ، سنن ابودائود )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جب ابن آدم سجدہ تلاوت کی آیت تلاوت کرکے سجدہ کرتا ہے تو شیطان الگ جاکر روتا ہے اورکہتا ہے ہائے میرا عذاب !ابن آدم کو سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا تو اس نے سجدہ کیا سواس کو جنت ملے گی، اورمجھے سجدہ کرنے کا حکم دیاگیا تو میں نے انکار کیا سومجھے دوزخ ملے گی۔ (صحیح مسلم، سنن ابن ماجہ)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث مروی ہے اس میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اعضاء سجود کے جلانے کو اللہ تعالیٰ نے دوزخ پر حرام کردیا ہے۔(صحیح بخاری، سنن نسائی)
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بندہ کا جو حال اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہے وہ یہ ہے کہ اللہ بندہ کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھے اوراس کا چہرہ مٹی میں لتھڑا ہواہو۔
جمعہ، 19 فروری، 2021
محافظ فرشتے
محافظ فرشتے
جمعرات، 18 فروری، 2021
حکمت
حکمت
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: اے امیر المومنین ! اگر آپ کی خوشی یہ ہے کہ آپ اپنے دونوں ساتھیوں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اورحضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے جاملیں توآپ اپنی امیدیں مختصر کریں اورکھانا کھائیں لیکن شکم سیر نہ ہوںاورلنگی بھی چھوٹی پہنیں اورکرتے پر پیوند لگائیں اوراپنے ہاتھ سے اپنی جوتی خود گانٹھیں اس طرح کریں گے تو ان دونوں سے جاملیں گے۔(بیہقی )
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا :خیر یہ نہیں کہ تمہارا مال اورتمہاری اولاد زیادہ ہوجائے بلکہ خیر یہ ہے کہ تمہارا علم زیادہ ہواورتمہاری بردبادی کی صفت بڑی ہواوراپنے رب کی عبادت میں تم لوگوں سے آگے نکلنے کی کوشش کرو۔ اگر تم سے نیکی کاکام ہوجائے تو اللہ کی تعریف کرواوراگر برائی سرزد ہوجائے تو اللہ سے استغفار کرواوردنیا میں صرف دوآدمیوں میں سے ایک کے لیے خیر ہے ایک تو وہ آدمی جس سے کوئی گناہ ہوگیا اورپھر اس نے توبہ کرکے اس کی تلافی کرلی دوسرا وہ آدمی جو نیک کاموں میں جلدی کرتا ہو اورجو عمل تقویٰ کے ساتھ ہو وہ کم شمار نہیں ہوسکتا کیونکہ جو عمل اللہ کے ہاں قبول ہو وہ کیسے کم شمار ہوسکتا ہے ۔(ابونعیم ، ابن عساکر)
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے فرمایا : توفیق خداوندی سب سے بہترین قائد ہے اوراچھے اخلاق بہترین ساتھی ہیں عقلمندی بہترین مصاحب ہے۔ حسن ادب بہترین میراث ہے اورعجب وخود پسند ی سے زیادہ سخت تنہائی اوروحشت والی کوئی چیز نہیں۔(بیہقی ، ابن عساکر)
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ارشادفرمایا:اسے مت دیکھو کہ کون بات کررہا ہے بلکہ یہ دیکھو کہ کیا بات کہہ رہا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ہر بھائی چارہ ختم ہوجاتا ہے صرف وہی بھائی چارہ باقی رہتا ہے جو لالچ کے بغیر ہو۔ (ابن السمعانی )
بدھ، 17 فروری، 2021
دشمنانِ رسالت کا انجام
دشمنانِ رسالت کا انجام
منگل، 16 فروری، 2021
معاف کرنے کی عادت
معاف کرنے کی عادت
اللہ تعالیٰ کا ارشادہے : ’’اورجب وہ غضب ناک ہوں تو معاف کردیتے ہیں ، اوربرائی کا بدلہ اس کی مثل برائی ہے ، پھر جس نے معاف کردیا اوراصلاح کرلی تو اسکا اجر اللہ (کے ذمہء کرم )پر ہے‘‘۔ (الشوریٰ: ۴۰) ’’اورجس نے صبر کیا اور معاف کردیا تو یقینا یہ ضرور ہمت کے کاموں میں سے ہے‘‘۔(الشوریٰ : ۴۳)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اکرم ﷺبے حیائی کی باتیں طبعاً کرتے تھے نہ تکلفاً اورنہ بازار میں بلند آواز سے باتیں کرتے تھے ، اور برائی کا جواب برائی سے نہیں دیتے تھے لیکن معاف کر دیتے تھے اور درگذر فرماتے تھے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺپر جو زیادتی بھی کی گئی میں نے کبھی آپ کو اس زیادتی کا بدلہ لیتے ہوئے نہیں دیکھا بہ شرطیکہ اللہ کی حدود نہ پامال کی جائیں اورجب اللہ کی حد پامال کی جاتی تو آپ اس پر سب سے زیادہ غضب فرماتے، اورآپکو جب بھی دوچیزوں کا اختیار دیاگیا تو آپ ان میں سے آسان کو اختیار فرماتے بہ شرطیکہ وہ گناہ نہ ہو۔ (جامع الترمذی)حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب بھی حضور الصلوٰۃ والسلام کو دوچیزوں کا اختیار دیا گیا تو آپ ان میں سے آسان کو اختیار فرماتے بہ شرطیکہ وہ گناہ نہ ہو، اگر وہ گناہ ہوتی تو آپ سب سے زیادہ اس سے دور رہتے ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنی ذات کا انتقام نہیں لیا، ہاں اگر اللہ کی حد پامال کی جاتیں تو آپ انکا انتقام لیتے تھے۔ (سنن ابودائود) حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اکرم ﷺسے ملا، میں نے ابتداً آپ کا ہاتھ پکڑلیا ، اورمیں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺمجھے فضیلت والے اعمال بتائیے، آپ نے فرمایا : اے عقبہ ، جوتم سے تعلق توڑے اس سے تعلق جوڑو ، جو تم کو محروم کرے ، اس کو عطاکرو، اورجو تم پر ظلم کرے اس سے اعراض کرو۔( احمدبن حنبل) میمون بن مہران روایت کرتے ہیں کہ ایک دن ان کی باندی ایک پیالہ لیکر آئی جس میں گرم گرم سالن تھا ، انکے پاس اس وقت مہمان بیٹھے ہوئے تھے، وہ باندی لڑکھڑائی اوران پر وہ شوربا گرگیا، میمون نے اس باندی کو مارنے کا ارادہ کیا، تو باندی نے کہا اے میرے آقا، اللہ تعالیٰ کے اس قول پر عمل کیجئے ، والکاظمین الغیظ ، میمون نے کہا:میں نے اس پر عمل کرلیا (غصہ ضبط کرلیا)اس نے کہا :اسکے بعد کی آیت پر عمل کیجئے والعافین عن الناس میمون نے کہا :میں نے تمہیں معاف کردیا، باندی نے اس پر اس حصہ کی تلاوت کی: واللّٰہ یحب المحسنین میمون نے کہا :میں تمہارے ساتھ نیک سلوک کرتا ہوں اورتم کو آزاد کردیتا ہوں۔(الجامع الاحکام :تبیان القرآن)
پیر، 15 فروری، 2021
توبہ کیا ہے؟
توبہ کیا ہے؟
اتوار، 14 فروری، 2021
توبہ : رجوع الی اللہ
توبہ : رجوع الی اللہ
ہفتہ، 13 فروری، 2021
احساس
احساس
سن۹ ہجری میں جب رومیوں کی جانب سے یہ اندیشہ لاحق ہوا کہ وہ سلطنتِ مدینہ پر یورش کرنا چاہتے ہیں تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایاکہ آگے بڑھ کر حالات کا جائزہ لینا چاہیے ۔ مسلمانوںنے اس لشکر کی تیاری میں بے سروسامانی کے باوجود بہت بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔جو لوگ جنگی مہم میں شریک ہوسکتے تھے سب کو ساتھ چلنے کا حکم ہوا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک کے لیے روانہ ہوئے تو حضرت ابو خثیمہ رضی اللہ عنہ کسی وجہ سے ان کے ساتھ شامل نہ ہوسکے ۔
ایک روز شدید گرمی کا عالم تھا ،حضرت ابوخثیمہ اپنے اہل خانہ کے پاس آئے ، انھوںنے دیکھا کہ ان کی دونوں بیویاں ان کے باغ میں اپنے اپنے چھپڑ میں ہیں، انھوںنے چھپڑ میں ٹھنڈے پانی کا چھڑکائو کر رکھا ہے، لذیذ کھانے تیار کیے ہوئے ہیں اورپینے کے لیے ٹھنڈا پانی بھی فراہم کررکھا ہے۔ حضرت خثیمہ چھپڑوں کے پاس آکر رک گئے، اپنی بیویوں کودیکھا انھوں نے انکی آرام و آسائش کا جو اہتمام کیا ہوا تھااسے بھی ملاحظہ فرمایاتو ان کی زبان سے بے اختیار نکلا’’اللہ تبارک وتعالیٰ کا پیارا حبیب تو اس وقت دُھوپ اورلو کے عالم میں ہے اورابو خثیمہ اس خنک سائے میں ہے جہاں ٹھنڈا پانی موجود ہے ،لذیذ اوراشتہا ء انگیز کھانا تیار ہے ، خیال رکھنے والی خوبرو بیویاں ہیں یہ تو کوئی انصاف نہیں ہے‘‘پھر اپنی خواتین خانہ کو مخاطب کیا اورفرمایا :میں تم میں سے کسی کے چھپڑکھٹ میں قدم نہیں رکھوں گا بلکہ اپنے پیارے آقا کے پاس جائوں گا،میرے لیے فوراً زادِ سفر تیارکرو‘‘۔ان نیک بخت خواتین نے فوراً اہتمام کیا اورآپ اپنی اونٹنی پر سوار ہوکر لشکر اسلام کی جستجو میں نکل کھڑے ہوگئے ۔ جس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تبوک کے مقام پر پہنچے تو یہ بھی پہنچ گئے ۔حضرت عمیر بن وہب رضی اللہ عنہ بھی پیچھے رہ گئے تھے ۔راستے میں ان سے بھی ملاقات ہوگئی تھی ، جب دونوں ایک ساتھ لشکر کے قریب پہنچے تو ابو خثیمہ نے حضرت عمیر سے کہاکہ مجھ سے ایک بڑی کوتاہی سر زد ہوگئی ہے اگر آپ کچھ دیر توقف کرلیں تو میں آپ سے پہلے بارگاہِ رسالت مآب میں حاضری لگوالوں ۔
جمعہ، 12 فروری، 2021
اذیت کے سلسلے
اذیت کے سلسلے
جمعرات، 11 فروری، 2021
اطاعت گزاروں کی مثال
اطاعت گزاروں کی مثال
بدھ، 10 فروری، 2021
تبلیغ وتلقین
تبلیغ وتلقین
منگل، 9 فروری، 2021
لایعنی باتوں سے بچو(۴)
لایعنی باتوں سے بچو(۴)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں :رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں:جو شخص اللہ تبارک وتعالیٰ اورآخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہواسے چاہیے کہ یا تو خیر کی بات کہے یا پھر خاموش رہے۔(صحیح بخاری)
حضرت عمر و بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورنبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں:مجھے مختصر بات کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔کیونکہ مختصر بات کرنا ہی بہتر ہے۔(ابودائود)
حضر ت ابوذر غفاری رض اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوااور گزارش کی، یارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم مجھے وصیت فرمائیے ۔حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشادفرمایا:زیادہ وقت خاموش رہا کرویہ عادت شیطان کو دور کرتی ہے۔اورامور دین میں ممدومعاون ثابت ہوتی ہے میں نے عرض کی مجھے کچھ اوربھی تلقین فرمائیے ، آپ نے فرمایا: زیادہ ہنسنے سے گریز کرتے رہنا کیونکہ یہ عادت دل کو مردہ کردیتی ہے اور چہرے کے نور کو ختم کردیتی ہے۔(بیہقی)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: انسان (بسااوقات) کوئی بات کہہ دیتا ہے اوراس کے کہنے میں میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتا لیکن اس بات کی پاداش میں ستر سال کی ساخت کے برابر جہنم میں جاگرتا ہے۔(ترمذی)
حضرت مغیرہ بن ثبعہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشادفرماتے ہوئے سنا ، اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے تین باتوں کو ناپسند فرمایا ہے۔(۱)ادھر اُدھر کی بے مقصد ہانکنا،(۲)مال کو بے جا ضائع کرنا (۳) اورسوالات کی کثرت کرنا۔(صحیح بخاری)(بعض لوگوں کے سوالات تحصیل علم کے لیے نہیں ہوتے بلکہ اپنی علمیت کے اظہار یا مسئول کو زچ کرنے کے لیے ہوتے ہیں)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اللہ جل مجدٗہ کے ذکر کے علاوہ زیادہ باتیں نہ کیا کرو، کیونکہ اس کی وجہ سے دل میں سختی اوربے حسی پیدا ہوتی ہے،اور(یاد رکھو )اللہ تبارک وتعالیٰ سے زیادہ دور وہ شخص ہے جس کا دل سخت ہو۔(ترمذی)
حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں:جس شخص کے دنیا میں دوچہرے ہوں (یعنی مختلف افراد سے مختلف باتیں کرتا ہو)تو وہ قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی دوزبانیں ہوں گی۔(ابودائود)
حضرت سفیان بن اسیر الحضرمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہ بہت بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے بھائی سے جھوٹ بولو، حالانکہ وہ (تمہارا اعتبار کرتے ہوئے)تمہاری بات کو سچ سمجھتا ہو۔(ابودائود)
پیر، 8 فروری، 2021
لایعنی باتوں سے بچو(۳)
لایعنی باتوں سے بچو(۳)
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:انسان کی خوش بختی اوربدبختی اس کے دونوںجبڑوں کے درمیان ہے۔یعنی زبان کو حسنِ استعمال نیک بختی کا ذریعہ اورغلط استعمال بدبختی کا سبب ہے۔(بیہقی)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:انسا ن (بسااوقات) اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی کوئی ایسی بات کردیتا ہے جس کو وہ اہم بھی نہیں سمجھتا لیکن اس کی وجہ سے اللہ کریم اس کے درجات بلند فرمادیتا ہے۔اورکبھی ایک بندہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کی کوئی ایسی بات کہہ دیتا ہے جس کی وہ پرواہ بھی نہیں کرتا لیکن اسی بات کی وجہ سے وہ جہنم میں جاگرتا ہے۔(صحیح بخاری)
اتوار، 7 فروری، 2021
لایعنی باتوں سے بچو(۲)
لایعنی باتوں سے بچو(۲)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :جس کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے اُن اعضاء کی برائیوں سے بچالیا وہ دونوں جبڑوں اورٹانگوں کے درمیان ہیں یعنی زبان اورشرمگاہ تو وہ جنت میں داخل ہوجائے گا۔(ترمذی)
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں حاضر ہوئے اورعرض کی کہ مجھے وصیت فرمائیے آپ نے چند وصیتیں فرمائیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ اپنی زبان کو خیر کی بات کے سواء ہر قسم کی بات سے محفوظ رکھو ، اس کی (برکت )تم شیطان پر قابو پالو گے۔(ابویعلی ، مجمع الزوائد)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کیاگیا کہ کس عمل کی وجہ سے لوگ جنت میں زیادہ داخل ہوں گے۔آپ نے ارشادفرمایا:تقویٰ اورعمدہ اخلاق کی بدولت ،آپ سے پوچھا گیا کہ کس عمل کی وجہ سے لوگ جہنم میں زیادہ جائیں گے،آپ نے ارشادفرمایا: منہ اور شرمگاہ کے غلط استعمال کی وجہ سے ۔(ترمذی)
حضرت اسود بن اَصرم رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں میں نے جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں گزارش کی کہ یارسول اللہ علیک وسلم مجھے وصیت فرمادیجئے ، آپ نے ارشادفرمایا:اپنے ہاتھ کو سنبھال کررکھو(یعنی کسی کو تکلیف نہ پہنچائو)میں نے عرض کیا، اگر میرا ہاتھ میرے قابو میں نہ رہے توپھر اورکیاچیز قابو میں رہ سکتی ہے۔آپ نے فرمایا :اپنی زبان قابو میں رکھو، میں نے عرض کیا :اگر میری زبان ہی میرے قابو میں نہ رہے تو پھر اورکیا چیز میرے قابو میں رہ سکتی ہے۔ آپ نے فرمایا:تم اپنے ہاتھ کو اچھے کام کے لئے ہی بڑھائو اوراپنی زبان سے اچھی بات ہی کہو۔ (طبرانی، مجمع الزوائد)حضرت راء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک بادیہ نشین صحابی سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے اورعرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم مجھے کوئی ایسا عمل تعلیم فرمادیجئے جو مجھے جنت میں داخل کردے۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں چند اعمال ارشادفرمائے جس میں غلام کو آزاد کرنا،قرض دار کو قرض کے بوجھ سے نجات دلانا اورجانور کے دودھ سے دوسروں کو بھی فائدہ پہنچانا کے علاوہ چند اورمفید کام بھی تلقین فرمائے پھر ارشادفرمایا:اگر یہ سب کچھ نہ ہوسکے تو یہ ضرور کروکہ اپنی زبان کو اچھی بات کے علاوہ گفتگو سے روکے رکھو۔(بیہقی)
ہفتہ، 6 فروری، 2021
انوکھا سخی۔۔۔
انوکھا سخی۔۔۔
جمعہ، 5 فروری، 2021
لایعنی باتوں سے بچو(۱)
لایعنی باتوں سے بچو(۱)
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
واقعہ کربلا اور شہادتِ امام حسین ؓ(۲) جب امام حسینؓ نے کوفہ روانہ ہونے کا ارادہ کیا توحضرت عبداللہ بن عباسؓ نے آپؓ کو روکا کہ آپ وہاں نہ...
-
دنیا میں جنت کا حصول دنیا میں عورت ماں کے روپ میں ایک ایسی عظیم ہستی ہے جس کی وجہ سے گھر میں برکت ہوتی ہے۔ ماں گھر کی زینت ہوتی ہے اور م...