اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
ہفتہ، 30 اپریل، 2022
حسن زکوٰۃ
حسن زکوٰۃ
جمعہ، 29 اپریل، 2022
زکوٰۃ (۵)
زکوٰۃ (۵)
جمعرات، 28 اپریل، 2022
زکوٰۃ (۴)
زکوٰۃ (۴)
شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ ارشادفرماتے ہیں کہ سانپ بن کر پیچھے لگنے میں اورپترے بن کر داغ دینے میں فرق اس وجہ سے ہے کہ آدمی کو اگر مجملاً مال سے محبت ہو، اس کی تفاصیل سے خصوصی تعلق نہ ہو تو اس کا مال ایک شئی واحد یعنی سانپ بن کر اسکے پیچھے لگ جائے گا اورجس کا تفاصیل سے بھی بڑا تعلق خاطر ہواور وہ روپیہ اوراشرفی وغیرہ کو گن گن کر اور سینت سینت کر رکھتا ہو ،جو مل جائے تواس سے سکے ڈھال کر رکھتا ہو تو اس کا مال پترے بناکر داغ دیا جائیگا۔(حجۃ اللہ البالغہ)
حضرت علی ابن ابی طالب کر م اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ نے اغیاء پر ان کے اموال میں اتنی مقدار میں زکوٰۃ کو فرض کردیا ہے جو ان کے فقراء کو کافی ہے ، اور فقراء کو بھوک اورننگ اسی وقت مشقت میں ڈالتی ہے جبکہ (معاشرے کے )دولت مند افراد اپنا فریضہ (زکوٰۃ )کو روکتے ہیں یعنی اسے کماحقہ ٗ ادانہیں کرتے غور سے سن لو کہ اللہ رب العزت ان دولت مند وںسے سخت محاسبہ فرمائے گا اور انھیں (فرض کی ادائیگی میں کوتاہی کی وجہ سے )سخت عذا ب میں مبتلا کرے گا۔(طبرانی ، الترغیب والترہیب)
بدھ، 27 اپریل، 2022
زکوٰۃ (۳)
زکوٰۃ (۳)
حضرت عبداللہ بن معاویہ الغاضری روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : جو شخص تین کام کرے ، وہ ایمان کی ذائقہ چکھ لے گا، (محض) اللہ کی عبادت کرے اوراس (بات) کو اچھی طرح جان لے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں، ہر سال زکوٰۃ کو خوش دلی سے اداکرے، اور(زکوٰۃ کی مد میں)بوڑھا جانور یا خارش زدہ جانور یا بیمار اورگھٹیا قسم کا جانور نہ دے بلکہ درمیانی قسم کاجانور دے، اللہ تمہارا بہترین مال نہیں چاہتا لیکن وہ گھٹیا مال کا حکم بھی نہیں دیتا۔(ابودائود ، الترغیب والترہیب)
مسلم بن شعبہ کا بیان ہے کہ (گورنر )حضر ت نافع بن علقمہ رضی اللہ عنہ نے میرے والد کو ہماری قوم کا امیر مقرر کیاتھا انھوں نے میرے والد کو حکم دیا کہ ساری قوم کی زکوٰۃ جمع کریں، میرے والد نے مجھے زکوٰۃ وصول کرنے اورجمع کرنے پر مامور کردیا، میں ایک مرد بزرگ کے پاس پہنچا جن کا نام ’’سعر‘‘تھا انھوں نے مجھ سے استفسار کیا: بھتیجے !کس طرح کامال وصول کروگے، میں نے کہا اچھے سے اچھا لوں گا، حتیٰ کہ بکری کے تھن تک دیکھوں گا کہ بڑے ہیں یا چھوٹے (یعنی بڑی باریک بینی سے جائزہ لوں گا)انھوں نے فرمایا : پہلے میں تمہیں ایک حدیث پاک سناتا ہوں ، میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے عہد ہمایوں میں اسی جگہ مقیم تھا ، میرے پاس دوافراد تشریف لائے اورفرمایا: ہمیں سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہاری زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا ہے ،میں نے اپنی بکریاں ان کو دکھائیں اوران سے دریافت کیا کہ ان میں کیا چیز واجب ہے ، انھوں نے ملاحظہ کرکے بتایا کہ ان میں ایک بکری واجب ہے میں نے ایک نہایت عمدہ بکری جو چربی اوردودھ سے لبریز تھی نکالی کہ اسے زکوٰۃ کی مدمیں دے دوں ، لیکن ان صاحبان نے اسے دیکھ کرکہا، بھئی یہ میمنے والی بکری ہے، ہمیں جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ایسی بکری وصول کرنے کی اجازت نہیں ہے، میں نے ان سے پوچھا کہ پھر کیسی بکری لینا چاہوگے، انھوں نے کہا کہ چھ مہینہ کا مینڈھا یا ایک سال کی بکری ، میں نے ایک ششماہا بچہ نکال کران کو دے دیا اوروہ اسے (بخوشی ) لے کر چل دیے ۔(ابودائود)
حضر ت علقمہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ جب ہمارا وفد جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں حاضر ہوا تو آپ نے ارشادفرمایا : تمہارے اسلام کی تکمیل اس (امر)میں ہے کہ اپنے اموال کی زکوٰۃ ادا کرو۔(البزار ، الترغیب والترہیب)
منگل، 26 اپریل، 2022
زکوٰۃ (۲)
زکوٰۃ (۲)
پیر، 25 اپریل، 2022
زکوٰۃ (۱)
زکوٰۃ (۱)
اتوار، 24 اپریل، 2022
روزہ اورتربیت
روزہ اورتربیت
ہفتہ، 23 اپریل، 2022
روزہ داروں کو بشارت
روزہ داروں کو بشارت
جمعہ، 22 اپریل، 2022
روزہ ڈھال ہے
روزہ ڈھال ہے
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: ’’جس نے رمضان المبارک کے روزے رکھے اس حالت میں کہ وہ ایمان والا تھا اوراسے ثواب کا یقین تھا تو اس کے پہلے سب گناہ بخش دئیے گئے۔‘‘(صحیح بخاری )
دوشرائط کا بیان ہوا ، ایمان اورامید ثواب ، اگر یہ دونوں بنیادیں قائم رہیں تو نجات ہی نجات ہے، بخشش ہی بخشش ہے اس لئے کہ ایمان تو استحقاق اجر کا اساسی حوالہ ہے ، احتساب اس یقین کا مظہر ہے کہ ہر عمل کسی مقصد کیلئے ہوتا ہے ، اعمال صرف مشاغل نہیں، اجروثواب کے پیمانے ہیں کہ انہی پر جزا ملے گی اورانہی پر سزا ،یہ یقین اعمال کے جواز اورعدم جواز کو بنیاد فراہم کرتا ہے۔
ارکان اسلام میں چوتھا رکن روزہ ہے جو اپنی اثر پذیری کی بنا پر نمایاں تر ہے ، اسلامی عبادات کا مقصود ، خالق ومالک کے حضور عبدیت کا اظہار ہے، اس اظہار کو شریعت کی زبان میں فرائض وواجبات کا نام دیا گیا ہے، نماز ، زکوٰۃ روزہ اورحج دین کے بنیادی شعار ہیں، ہر عبادت کا منتہی دائمی نجات یعنی اخروی کامیابی ہے لیکن غور کیا جائے توان کی ترتیب وترکیب اوران کی بجاآوری وادائیگی کا اس دنیا سے بھی گہراتعلق ہے ، یہ اس لئے کہ اسلام دین ودنیا کی کامرانی چاہتاہے۔
اسلام ایسا دین ہے جو انسان کی تمام کیفیات کو محیط ہے، نجات کا یہ تصور کہ دنیا سے کنارہ کشی کرلی جائے ، کسی طور پسندیدہ نہیں اس لئے کہ حسنات دنیا کی طلب بھی ایک مؤمن کا مطلوب ہے، اس حوالے سے اسلام کی تعلیمات بڑی واضح ہیں ۔ اس میں رہبانیت کی کوئی صورت نہیں ، اسلام نہ ترک دنیا پسند کرتا ہے اورنہ غارنشینی کی اس شکل کو جو فرار کی راہ دکھائے ، یہ معاشرے کا بھی دین ہے اس لئے اسکے احکا م کے مطابق انجام دیئے جانیوالے اعمال کا انسانی معاشرت پر اثر پڑتا ہے اوراگر تمام تعلیمات کی پاسداری رہے تو تعمیر انسانیت کا اہتمام بھی ہوتا ہے مثلاً روزہ ایسی عبادت ہے کہ یہ روحانی جلا کا ذریعہ ہے مگر اسکے معاشرتی پہلو بھی ہیں اس لئے یہ رخ عبادت بھی دونوں یعنی دین ودنیا کی کفالت کرتا ہے، یہ اگرچہ خاص ایام میں مخصوص اوقات میں اورمتعین احکام کے تحت اداکی جانے والی عبادت ہے مگر اسکے اثرات ، ایک مہینے ہی کو نہیں ، پورے سال کو محیط ہیں۔صوم کا لفظی معنی رکنا ہے ، اسکی تربیت سے انسان گناہوں ، نافرمانیوں بلکہ ہر قسم کی لغزشوں سے رک جاتا ہے اس لئے ایسے انسان کو صائم یعنی روزہ دار کہا جاتا ہے ، حدیث مبارک جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:۔الصوم جنۃ کہ روزہ ڈھال ہے ۔ (بخاری)
جمعرات، 21 اپریل، 2022
اسرار صوم(۴)
اسرار صوم(۴)
اگر چہ اسلامی تعلیمات کا اصل فلسفہ روحانی اصلاح ہے لیکن تعلیمات کی تعمیل میں انسانی جسم کی بہتری اورصحت مندی کا بھی بہت ساسامان موجود ہے روزہ بھی اپنے جلو میں انسانی صحت کا ایک عظیم عنصر رکھتا ہے ۔ معدہ کا خالی رہنا بہت سے امراض کا علاج ہے اطباء بہت سے مریضوں کا فاقہ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔پورا مہینہ فاقہ کرنے سا معدہ سے سال بھر کے جمع شدہ فاسد مادے ختم ہوجاتے ہیں بشرطیکہ سحری اورافطاری میں حداعتدال سے تجاوز نہ کیاجائے اسی لیے فرمایا گیا صومواتصحوا۔’’روزہ رکھو صحت مندہوجائو گے۔‘‘
روزہ اللہ تعالیٰ کی کبریائی اورجلال کو عملی طورپر تسلیم کرنے اورشکر ایزدی بجالانے کانام ہے قرآن مجید میں روزے کی اس حکمت کی طر ف یوں اشارہ گیا’’اورتاکہ اللہ نے تمہیں جو ہدایت بخشی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کر واوراسی لیے کہ تم اس کے شکر گزار بنو‘‘۔(البقرۃ)
اللہ تعالیٰ کی کبریائی اوراس کی عظمت وشوکت کا بیان زبان سے بھی ہوسکتا ہے لیکن روزہ دار کے وجود کا ہر ہر تار عملاًاللہ تعالیٰ کی کبریائی کے حضور سجدہ ریز ہوجاتا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کا روزہ رکھنے کا حکم پہنچاتو اس نے اللہ کے جلال کے حضور سرتسلیم خم کردیا۔ یہاں تک کہ جب وہ ایک کمرے میں اکیلا تھا ۔سخت پیاسا تھا،ٹھنڈ ا پانی پاس موجود تھا اس نے پانی کو آنکھ اٹھا کر دیکھا بھی نہیں محض اس لیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے آگے سجدہ ریز ہوچکا تھا ۔کاش جلال الٰہی کا یہ شعور پورا سال اس پے حکمران رہتا ۔ایسے ہی روزہ شکر الٰہی بجالانے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔
حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ عاشورہ کے روزہ کا فلسفہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ان میں سے ایک عاشورہ کے دن کا روزہ ہے اس کے مشروع ہونے کا راز یہ ہے کہ اس وقت اللہ تعالیٰ نے فرعون اوراس کی قوم کے مقابلے میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مددکی تھی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس دن روزہ رکھ کر شکر اداکیا۔ پھر اہل کتاب اورعربوں میں یہ روزہ مسنون ہوگیا آخر جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے برقرار رکھا۔(حجۃالبالغہ)
رمضان المبارک میں فلاح دارین کا امین قرآن مجید نازل ہوااوراللہ تعالیٰ کی ان گنت نعمتوں کا نزول اسی ماہ مقدس میں ہوا۔ روزہ دار ان نعمتوں پر شکر الٰہی کے گن گاتے ہوئے روزہ رکھتا ہے۔
بدھ، 20 اپریل، 2022
اسرار صوم(۳)
اسرار صوم(۳)
ہر مسلمان کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ حاضر وناظر اورسمیع وبصیر ہے لیکن عملی طور پر عموماًاس عقیدہ میں اضمحلال آجاتا ہے کیونکہ جب ایک آدمی بندوں کے دیکھتے ہوئے گناہ نہیں کرتا توآخر وہ اللہ تعالیٰ کے دیکھتے ہوئے گناہ کیوں کرلیتا ہے روزہ اللہ تعالیٰ کے حاضر وناظر ہونے کے عقیدہ کو پختہ کرتا ہے تصور فرمائیے ، روزہ دار ایک کمرہ میں اکیلا ہے ۔اسے سخت پیاس لگی ہے پینے کا ٹھنڈا پانی اس کے پاس موجود ہے لیکن وہ اس کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھتا بھی نہیں کیوں ؟
اسی لیے کہ اللہ تعالیٰ اسے دیکھ رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے حاضر وناظر ہونے کا یہ مراقبہ پورا مہینہ جاری رہتا ہے تاکہ انسان اسے پوری زندگی کیلئے دل کی تختی پر کندہ کرلے کہ ’’میرا خدا مجھے دیکھ رہاہے‘‘جو مجھے روزہ توڑتے ہوئے دیکھ لے گا وہ رشوت لیتے یا کوئی بھی گناہ کرتے ہوئے بھی دیکھ لے گا۔روزہ ایک مخفی عبادت ہے جسے صرف بندہ جانتا ہے یااس کا رب کریم اسی لیے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے الصوم لی وانا اجزی بہ روزہ میرے لیے ہے اسی جزا میں دیتا ہوں‘‘۔اللہ تعالیٰ کے حاضر وناظر ہونے کا مراقبہ ہر گناہ کی جڑ کاٹ دیتا ہے ۔
گناہ ہر جگہ ہر مقام پر اورہر وقت قابل ملامت ہے اس سے دامن بچانا ضروری ہے لیکن مشاہدہ ہے کہ روزہ دار معمول سے بڑھ کر حالت روزہ میں گناہوں سے اجتناب کرتاہے جھوٹ سے بچتا ہے غیبت سے احتراز کرتا ہے کسی کو گالی نہیں دیتا ہے اورجملہ فواحش ومنکرات سے دامن بچاتا ہے ماہ رمضان میں نیکیوں کا جذبہ اپنے جو بن پے آجاتا ہے روزہ دار ہر گناہ سے دامن بچاتا ہے ترک گناہ کی یہ مشق آدمی کو باقی سال بھی اسی طرح گزارنے کی ترغیب دیتی ہے اسی چیز کی طرف حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں ارشادفرمایا :
الصیام جنۃ واذا کان یوم صوم احدکم فلایرفث ولایغضب فان سابہ احد اوقاتلہ فلیقل انی امرء صائم’’روزہ ڈھال ہے۔ لہٰذا جب کوئی شخص روزے سے ہوتواسے چاہیے کہ وہ گناہوں سے اجتناب کرے اگر کوئی شخص اسے گالی دے یا اس سے لڑے تووہ اسے کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں‘‘۔(بخاری)اگر کوئی آدمی روزے کی حالت میں بھی گناہوں سے اجتناب کی مشق نہیں کرتا تو اس کا روزہ بے معنی ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے’’من لم یدی قول الزوروالعمل بہ فلیس للہ حاجۃ ان یدع طعامہ وشرابہاورجس آدمی نے جھوٹ بولنا اورجھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا تو اللہ کو اس کا کھانا پینا چھوڑ دینے کی کوئی حاجت نہیں ہے۔‘‘(بخاری)
منگل، 19 اپریل، 2022
اسرار صوم(۲)
اسرار صوم(۲)
پیر، 18 اپریل، 2022
اسرار صوم(۱)
اسرار صوم(۱)
اتوار، 17 اپریل، 2022
رمضان کی رحمتیں
رمضان کی رحمتیں
ہفتہ، 16 اپریل، 2022
جمعہ، 15 اپریل، 2022
برکاتِ رمضان
برکاتِ رمضان
٭ حضرت عثمان ابن ابوالعاص رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: روزہ جہنم سے بچنے کے لیے ڈھال ہے جس طرح جنگ میں (حفاظت کے لیے)تمہاری ڈھا ل ہواکرتی ہے۔(نسائی ،ابن ماجہ)
٭ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:روزہ دوزخ کی آگ سے محفوظ رہنے کے لیے ڈھا ل ہے جو آدمی صبح کے وقت روزہ کی حالت میں بیدار ہو وہ کسی جہالت کا مظاہرہ نہ کرے اگر کوئی دوسرا اس کے ساتھ بدتہذیبی کرے تو روزہ دار نہ تو اسے گالی دے اورنہ ہی برا بھلاکہے بلکہ وہ کہے کہ میں تو روزے سے ہوں ، اس ذاتِ (والاتبار)کی قسم !جس کی قبضہ قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)کی جان ہے ۔ روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں مشک سے بھی محبوب تر ہوتی ہے ۔(بیہقی)
٭ حضرت عبداللہ بن اوفی روایت کرتے ہیں ، حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:روزہ دار کا سونا بھی عبادت ہے ،اس کی خاموشی تسبیح ہے ،اس کے عمل کا ثواب دوچند ہے ، اس کی دعا مقبول ہوتی ہے اوراس کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔(بیہقی)
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: روزہ نصف صبر ہے ،ہر چیز کی زکوٰۃ ہوتی ہے اورجسم کی زکوٰۃ روزہ ہے۔(ابن ماجہ، طبرانی،بیہقی)
٭ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:روزہ اورقرآن قیامت کے دن بندے کی سفارش کریں گے ، روزہ کہے گا اے میرے رب!میں نے ہی اسے دن کے وقت خوردونوش اور دیگر خواہشات سے مجتنب رکھا تھا لہٰذا اس کے ہاتھ میں میری سفارش قبول فرما۔جبکہ قرآن مجید یوں عرض کرے گا اے میرے رب کریم !رات کو میں نے اسے نیند سے روکے رکھا تھا لہٰذا اس کے بارے میں میری سفارش قبول فرما۔پس ان دونوں کی سفارش قبول کی جائے گی۔(احمد، طبرانی ،حاکم )
جمعرات، 14 اپریل، 2022
فضائلِ رمضان
فضائلِ رمضان
بدھ، 13 اپریل، 2022
روزہ کی فرضیت
روزہ کی فرضیت
منگل، 12 اپریل، 2022
خاتونِ جنت فاطمہ الزہرارضی اللہ عنہا(۱)
خاتونِ جنت فاطمہ الزہرارضی اللہ عنہا(۱)
مرزعِ تسلیم را حاصل بتول
مادراں را اُسوئہ کامل بتول
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ آپ کا نام ہے۔آپ آنحضرت سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی چھوٹی صاحبزادی تھیں اورتمام مکارم اخلاق وفضائلِ اوصاف آپ پر ختم ہوگئے تھے ۔آپ کی والدہ محترمہ حضرت خدیجہ بن خویلد رضی اللہ عنہا تھیں۔آپ سیّدہ خواتینِ عالم اورسردار النساء اہلِ جنت ہیں۔آپ کے القاب زہرا‘ طاہرہ‘ مطہرہ‘ زاکیہ‘راضیہ‘مرضیہ اور بتول ہیں۔
پیر، 11 اپریل، 2022
رمضان اور تحصیل تقویٰ(۵)
رمضان اور تحصیل تقویٰ(۵)
اتوار، 10 اپریل، 2022
رمضان اور تحصیل تقویٰ(۴)
رمضان اور تحصیل تقویٰ(۴)
ہفتہ، 9 اپریل، 2022
رمضان اور تحصیل تقویٰ(۳)
رمضان اور تحصیل تقویٰ(۳)
جمعہ، 8 اپریل، 2022
رمضان اور تحصیل تقویٰ(۲)
رمضان اور تحصیل تقویٰ(۲)
سید محمود آلوسی کہتے ہیں کہ تقویٰ یہ ہے کہ تم وہاں موجود پائے جائوجہاں تمہارا پروردگار تمہیں موجود دیکھنا چاہتا ہے اورہراس جگہ پر مفقود پائے جائو جہاں تمہارے پروردگار کو موجود ہونا پسند نہیں،گویا کہ تقویٰ رذائل سے بچنے اورفضائل سے آراستہ ہونے کا نام ہے۔
ابوعبداللہ رود باری کہتے ہیں ’’تقویٰ یہ ہے کہ ان تمام چیزوں سے اجتناب کیاجائے جو اللہ سے دور رکھنے والی ہوں‘‘ ،حضرت واسطی کا قول ہے ’’اپنے تقویٰ سے بچنے کا نام تقویٰ ہے‘‘یعنی متقی کے لیے ضروری ہے کہ وہ ریاء کاری سے بچے اس لیے کے یہ اعمال کو اس طرح کھا جاتی جس طرح دیمک لکڑی کو چاٹ جاتی ہے۔حضرت ذوالنون مصری کے علاقے میں قحط پڑ گیا ،لوگ ان کے پاس قحط سالی کے خاتمے اور بارانِ رحمت کے لیے دعاء کروانے کے لیے آئے،آپ فرمانے لگے،بارش اس لیے نہیں ہوتی کہ گنہگارزیادہ ہوگئے ہیں اورسب سے بڑا گنہگا ر میں خودہوں ،اگر مجھے شہر سے نکال دیا جائے تو بارانِ رحمت برسنے لگ جائے گی۔
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے تقویٰ کی بڑی خوبصورت تعریف کی ہے، امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ اے ’’ابی‘‘ تقویٰ کیا ہے۔ انہوں نے جوابا استفسار کیا، اے امیرالمومنین کبھی کسی ایسے خار زار راستے پر چلنے کا اتفاق ہوا ،جس کے دونوں جانب کانٹے دار جھاڑیاں ہوں۔ فرمایا متعدد بار ایسا سفر درپیش ہوا ہے۔حضرت ابی نے پوچھا! اے امیر المومنین ایسے راستے پر آپ کے سفر کی کیفیت کیا ہوتی ہے۔ ارشاد ہوا: دامن سنبھال سنبھال کر اور جسم کو بچا بچا کر کہ کہیں کوئی کانٹا دامن کو الجھا نہ دے اور جسم میں خراش نہ ڈال دے، حضرت ابی نے کہا :امیر المومنین! یہی تقوی ہے کہ زندگی کا سفر اس حسن و خوبی اور حزم و احتیاط سے کیا جائے کہ گناہوں کو کوئی کانٹا نہ تو دامن کو الجھا سکے اور نہ جسم کو مجروح کر سکے۔ حضرت ابی بن کعب کی یہ تعریف اپنے اندر بڑے جامعیت رکھتی ہے اسلام نہ تو رہبانیت کا درس دیتا ہے کہ کار زار حیات میں سرگرم حصہ ہی نہ لیا جائے اور نہ ہی مادیت کی طرح ہر قسم کی اخلاقیات سے بالاتر ہو کر زندگی گزارنے کی تحریک دیتا ہے۔ بلکہ اس طرح زندہ رہنے کی تاکید کرتا ہے کہ زندگی کے سارے فرائض واہداف بھی پورے ہوجائیں اور کسی قسم کی آلودگی بھی دامن پر نہ ہو۔ یہی توازن انسان کو انسان بناتا ہے یہی وہ مقام ہے ۔ جہاں وہ نوامیس فطرت پرغالب آجاتا ہے اور مسجود ملائک قرار پاتا ہے۔
جمعرات، 7 اپریل، 2022
رمضان اور تحصیل تقویٰ(۱)
رمضان اور تحصیل تقویٰ(۱)
بدھ، 6 اپریل، 2022
اندیشہ
اندیشہ
حضرت حسن بصری ؒ فرماتے ہیں،بصرہ کی جامع مسجد میں ایک مجلس آراستہ تھی،میں ان کے قریب پہنچا تو دیکھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ کرام حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کے زُہد وتقویٰ اورفضائل ومحاسن کا تذکرہ کررہے تھے ۔
حضرت احنف بن قیس تمیمی رضی اللہ عنہ نے اپنا قصہ یوں بیان فرمایا:ہمیں حضرت عمر بن خطاب نے ایک جماعت کے ساتھ عراق بھیجا،اللہ نے ہمیں عراق اورفارس میں بہت سی فتوحات عطا ء فرمائیں۔ ہمیں فارس اورخراسان کے سفید کپڑے ملے جو ہم نے پہننا شروع کردیے ۔کامیابی سے اپنی مہم سر کرنے کے بعد ہم لوگ مدینہ منورہ میں حضرت عمر کی خدمت میں حاضر ہوئے ،آپ نے ہمیں دیکھا تو اپنا چہرہ پھیر لیا اورہم سے کوئی بات نہ کی۔جو صحابہ کرام ہمارے ساتھ تھے انہیں آپکے رویے سے سخت پریشانی ہوئی ۔
ہم لوگ آپ کے صاحبزادے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس گئے اور آپکی بے رخی کی شکایت کی انھوں نے کہا امیر المومنین تم سے اس وجہ سے کبیدہ خاطر ہوئے ہیں کہ تم نے ایسا لباس پہننا ہوا ہے جو نہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہننا اورنہ ہی حضرت ابوبکر صدیق نے ۔آپ ان دو حضرات کی روش سے ہٹنا قطعاً ناپسند فرماتے ہیں،یہ سنتے ہی ہم لوگ اپنے گھر وں کو واپس لوٹ گئے اور ایرانیوں ،خراسانیوں کی وضع قطع والے وہ کپڑے اتار دیے اور وہ سادہ اور صاف ستھرے لباس پہن لیے جو ہم پہلے استعمال کیا کرتے تھے۔اور دوبارہ امیر المومنین کی خدمت عالیہ میں حاضر ہوگئے ۔اس دفعہ وہ ہمارے استقبال کیلئے کھڑے ہوگئے ایک ایک کو الگ الگ سلام بھی کیا اور ہر ایک سے فرداً فرداً معانقہ بھی کیا۔ اس گرم جو شی سے ملے کہ گویا انھوں نے ہمیں پہلی بار دیکھا ہے ۔ہم نے حاصل شدہ مالِ غنیمت آپکی خدمت میں پیش کیا جسے آپ نے ہمارے درمیان برابربرابر تقسیم کردیا ۔پھر وہاں سے موصول ہونے والے کجھور اورگھی کے بنے ہوئے سرخ اورزرد رنگ کے خستہ حلوے کے ٹوکرے آپکے سامنے پیش کیے گئے ۔آپ نے انہیں چکھا تو وہ بہت لذیذ اورخوشبودار محسوس ہوا۔آپ ہم لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور ارشادفرمایا :اے گروہِ مہاجرین وانصار اللہ کی قسم ! مجھے صاف دیکھائی دے رہا ہے کہ ایسی لذتوں کی وجہ سے تم میں سے بیٹا اپنے باپ کو اور بھائی اپنے بھائی کو ضرور قتل کرے گا۔پھر آپ نے اسے تقسیم کرنے کا حکم دیا اور اسے ان مہاجرین وانصار کی آل اولاد میں تقسیم کردیا گیا جنہوں نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جامِ شہادت نوش فرمایا تھا ۔(کنز العمال)
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
تربیت اولاد اور عشق مصطفیﷺ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کا تعلق سیرت مصطفی ﷺ کے ساتھ جوڑیں۔ تا کہ سیرت مبارکہ ان کے لیے مشعل راہ بنے ا...
-
روزہ اور اس کے مقاصد(۲) روزے کا پانچواں مقصد ضبط نفس کا حصول ہے۔ بھوک اور جنسی خواہش کے ساتھ تیسری خواہش راحت پسندی بھی اس کی زد میں آ...