اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
پیر، 30 ستمبر، 2024
صحت انسانی اور سیرت النبی ﷺ(۲)
صحت انسانی اور سیرت النبی ﷺ(۲)
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں، حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: اثمد سرمے کا ستعمال کرو کیونکہ یہ بال اگاتاہے بیماری دور کرتا ہے اور نظر کو صاف کرتا ہے ۔ ( المعجم الکبر للطبرانی )
اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو کھانا اوراس پر شکر بجا لانا ضروری ہے لیکن انسان کو کوئی بھی چیز کھانے سے پہلے اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ آیا کہ جو چیز وہ کھانے لگا ہے کیا وہ اس کی صحت کے لیے نقصان دہ تو نہیں ۔ ایسا کرنا نا شکری نہیں بلکہ تعلیم نبویؐ ہے ۔
حضرت ام منذر ؓ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریمﷺ میرے گھر تشریف لائے آپ کے ساتھ حضرت علی ؓ بھی تھے ۔ گھر میں کچی کھجور کے کچھ گھچے لٹک رہے تھے۔ آپؐ اتار کر کھانے لگے تو حضرت علی ؓنے کھانا شروع کر دیا ۔ آپؐنے حضرت علیؓ کو فرمایا، اے علی رک جائو، تم ابھی بیماری سے صحت یاب ہو ئے ہو ۔ حضرت ام منذرؓ فرماتی ہیں، پھرمیں نے چقندر اور جو سے بنا کھانا آپؐ کی خدمت میں پیش کیا تو آپؐ نے حضرت علیؓ سے کہا، اے علی، کھائو یہ تمہاری صحت کے لیے زیادہ اچھا ہے ۔ ( ترمذی )
حضور نبی کریمﷺ نے کسی بھی ایسے علاقے میں جانے سے منع فرمایا ہے جہاں کوئی ایسی بیماری پھیلی ہو جس کی وجہ سے دوسروں کو اس بیماری کے لگ جانے کا خدشہ ہو۔ حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: طاعون ایک عذاب ہے جسے بنی اسرائیل پر بھیجا گیا ۔ آپؐ نے فرمایا یہ تم سے پہلے لوگوں پر بھیجا گیا لہٰذا تم کسی بھی ایسے علاقے میں نہ جائو جہاں یہ بیماری پھیلی ہو اور اگر تمہارے علاقے میں طاعون پھیل جائے تو وہاں سے باہر مت جائو ۔ (موطا امام مالک ) یعنی کسی علاقے میں ایسی بیماری پھیل جائے تو نہ وہاں جائو اور نہ ہی وہاں کے لوگ باہر آئیں خود بھی بیماری سے بچیں اوردوسروں کو بھی بچائیں ۔
اتوار، 29 ستمبر، 2024
صحت انسانی اور سیرت النبی (۱)
صحت انسانی اور سیرت النبی (۱)
حضور نبی کریم ﷺکی سیرت مبارکہ سے سب سے پہلا سبق ہمیں یہ ملتا ہے کہ صحت کو خراب کرنے والی چیزوں سے پرہیز کیا جائے۔ اور کھانے پینے میں ہر لحاظ سے احتیاط سے کام لیاجائے۔ انسان دن بھر کام کاج میں مگن رہتا ہے اور اس کے ہاتھوں پر طرح طرح کی میل کچیل لگتی رہتی ہے۔اگر ہم کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ نہ دھوئیں تو یہ سارے جراثیم ہمارے جسم میں جا کر بہت ساری بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس لیے آپ نے کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ دھونے کی تلقین فرمائی۔
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم کھانے کی برکت کھانے سے پہلے اور کھانے کے بعدوضو کرنے میں ہے۔ ( ترمذی )
ابن ماجہ کی روایت میں ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو بندہ یہ چاہتا ہے کہ اللہ جل شانہ اسکے گھر میں خیر وبرکت نازل فرمائے اسے چاہیے کہ وہ اس وقت بھی وضو کرے جب کھانا کھائے اور اس وقت بھی وضو کرے جب کھانا اٹھایا جائے۔ اس کے بعد انسانی صحت کے لیے منہ اور دانتوں کی صفائی بھی بہت ضروری ہے کیونکہ انسان کھانا دانتوں سے چبا کر کھاتا ہے اور اگر دانت صاف نہ ہو ں تو مختلف جراثیم کھانے کے ساتھ انسانی معدے میں چلے جائیں گے جو بیماریوں کا سبب بنیں گے اس لیے آپ نے بار بار مسواک کرنے کی تلقین فرمائی۔
حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا مسواک کرو کیونکہ مسواک منہ کو صاف رکھتی ہے اور اس سے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔ پھر فرمایا میرے پاس جبریل امین تشریف لائے انہوں نے مجھے مسواک کرنے کی تلقین فرمائی۔ یہاں تک کہ میں ڈر گیا کہ مجھ پر اور میری امت پر فرض نہ ہو جائے۔ آپ نے فرمایا اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا ڈر نہ ہوتا تو میں ہر نماز کے ساتھ مسواک فرض کر دیتا۔ (المعجم الکبیر للطبرانی )۔
ہفتہ، 28 ستمبر، 2024
جمعہ، 27 ستمبر، 2024
محبت رسول ؐ اور اس کا اجر
محبت رسول ؐ اور اس کا اجر
حضرت انس بن مالک ؓ سے مروی ہے ایک شخص حضور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہواور عرض کی یارسول اللہؐ قیامت کب آئے گی۔ آپ نے فرمایا تو نے قیامت کے لیے کیا تیار کیا ہے تواس نے کہا میں نے نا زیادہ نمازیں پڑھی ہیں اورنہ ہی روزے رکھے ہیں اور نہ ہی زیادہ صدقات دیئے ہیں۔ بس میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ؐ سے محبت کرتا ہوں۔تو آپ نے فرمایا تیرا حشر اس کے ساتھ ہو گا جس سے تو محبت کرتا ہے۔
ایک صحابی نے حضور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی یارسول اللہ ؐ مجھے اپنے اہل و عیال ، اپنے مال سے بھی زیادہ آپ سے پیار ہے۔ جب مجھے آپ کی یاد آتی ہے تو مجھ سے صبر نہیں ہوتا اور میں فوری آپ کے پاس حاضر ہو جاتا ہوں اور آپ کا دیدار کر کے اپنی آنکھوں کو ٹھنڈک دیتا ہو ں۔ مجھے اب یہ خیال آتا ہے ایک دن میں نے انتقال کر جانا ہے۔ اور آپ بھی وصال فرما جائیں گے۔ لیکن آپؐ جنت میں اعلی و ارفع مقام پر فائز ہو ں گے تو وہاں میں آپ کے دیدار سے محروم رہ جائوں گا۔ اس موقع پر آیت مبارکہ نازل ہوئی۔
’’جو اطاعت کرتے ہیں اللہ کی اور اس کے رسول کی تو وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا یعنی انبیاء ، صدیقین ، شہدا اور صالحین اور کیا ہی اچھے ہیں یہ ساتھی ‘‘۔ (سورۃالنساء) حضور نبی کریم ﷺنے اسی وقت یہ آیت صحابی کو سنائی تو وہ خوش ہو گیا۔
اسی طرح ایک صحابی آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوتا تو غور سے آپ کو دیکھتا رہتا تھا اور آنکھ بھی نہیں جھپکتا تھا۔ آپ نے اس سے اس کی وجہ پوچھی۔ تو صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ آپ کے رخ انور کو دیکھ کر دل کو تسلی دیتا ہوں لیکن قیامت کے دن آپ مقام محمود پر فائز ہوں گے تو آپ کا دیدار کیسے کروں گا۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں آپ ؐ نے فرمایا جو میرے ساتھ محبت کرتا ہے وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔ (الشفاء)۔
جمعرات، 26 ستمبر، 2024
سیر ت النبی ﷺ سچائی اور عہد وفا
سیر ت النبی ﷺ سچائی اور عہد وفا
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ اے ایمان والو اللہ سے ڈرتے رہو اور سیدھی بات کیا کرو۔ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو درست کر دے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اور جس نے اللہ اوراس کے رسول کی فرمانبرداری کی وہ بہت بڑی کامیابی سے کامیاب ہو گیا۔ ( سورۃ الاحزاب)
سورۃ بنی اسرائیل میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ اور عہد پورا کرو بیشک عہد کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا سچ کے علاوہ انسان کو کہیں سے بھی سکون قلب نہیں مل سکتا۔ کنزالعمال میں ہے حضور نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا : سچ میں کوشاں رہو اگرچہ تمہیں اس میں بربادی بھی نظر آئے۔ نجات اسی میں ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے کہ ایک مرتبہ حضور نبی کریم ﷺ کے پاس ایک آدمی آیا اس نے عرض کی یا رسول اللہﷺ جنت والا کون سا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا سچا۔ جب کوئی آدمی سچ بولتا ہے تو نیک ہو جاتا ہے اور جب وہ نیک ہو جاتا ہے تو ایمان والا ہو جاتا ہے اور جب ایمان والا ہوجاتا ہے تو جنت میں داخل ہو جاتا ہے۔ اس شخص نے عرض کی یارسول اللہ ﷺدوزخ والا کو ن ہے۔ آپﷺ نے فرمایا جھوٹا۔ کہ جب ایک آدمی جھوٹ بولتا ہے تو سر کشی کرتا ہے اور جب سر کشی کرتا ہے تو کفر کرتا ہے اور جب کفر کرتا ہے تو دوزخ میں داخل ہو جاتا ہے۔ ( مسند امام احمد )۔
حضور نبی کریم ﷺ سے عرض کی گئی یارسول اللہ ﷺ مومن بزدل ہو سکتا ہے؟۔ آپﷺ نے فرمایا ہاں۔ پھر عرض کی گئی مومن بخیل ہو سکتا ہے؟۔ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں۔ پھر عرض کی گئی کیا مومن جھوٹا ہو سکتا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا نہیں۔ مومن جھوٹا نہیں ہو سکتا۔ ( شعب الایمان للبہیقی )۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ہمیشہ سچ بولنے اور وعدہ پورا کرنے کی تلقین فرمائی ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جس میں امانت نہیں اس میں ایمان نہیں۔ جس میں ایفائے عہد نہیں اس میں دین نہیں۔ جس نے میرے عہد کو توڑا وہ میری شفاعت سے محروم رہے گا اور حوض کوثر پہ میرے پاس نہیں آئے گا ‘‘۔ (المعجم الکبیر )۔
جو تیری جان کے دشمن ہیں وہ بھی کہتے ہیں
امین تو ہے صداقت کی آبرو تو ہے۔
بدھ، 25 ستمبر، 2024
سیر ت النبیؐ اورمظلوم کی داد رسی(۲)
سیر ت النبیؐ اورمظلوم کی داد رسی(۲)
جب آپ نے یہ سنا تو مسجد سے باہر تشریف لے آئے۔ اس شخص نے کہا کہ آپ اپنا اعتکاف بھی بھول گئے ہیں تو آپ نے کہا نہیں ایسا نہیں ہے لیکن میں نے حضور نبی کریم ﷺ سے سنا ہے کہ جو شخص اپنے کسی بھائی کی حاجت پوری کرنے کے لیے چلے پھر اور کوشش کرے تو یہ عمل اس کے لیے دس سال کے اعتکاف سے افضل ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر ایک دن کا اعتکاف کرے اللہ تعالی اس کے اور دوزخ کے درمیان تین خندقیں بنا دیتا ہے جن میں سے ہر ایک کی مسافت آسمان اور زمین کی درمیانی مسافت سے زیادہ ہے۔ ( شعب الایمان للبہیقی)۔
آپ نے فرمایا :’’شاید تم میرے بعد بڑے بڑے شہر فتح کرو گے اور ان کے بازاروں میں اپنی مجالس سجائو گے جب ایسا ہو جائے تو سلام کا جواب دینا۔ اپنی نظروں کو پست کرنا اور مظلوم کی مدد کرتے رہنا۔ ( سبل الہدی )۔
حضور نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا کسی مظلوم کی مدد کرنا اور حاجت مند کی مدد کرنا اللہ تعالی کو بہت ہی محبوب عمل ہے۔آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ اسے اس وقت ثابت قدم رکھے گا جس دن قدم ڈگمگائیں گے۔ ( حلیۃ الاولیا )
ایک مرتبہ ایک آدمی اونٹ بیچنے کے لیے مکہ مکرمہ آیا ابو جہل نے اس سے اونٹ خرید لیے لیکن قیمت ادا نہ کی اور ٹال مٹول سے کام لینے لگا۔ اس نے قریش سے التجا کی میری مدد کریں لیکن انہوں نے تمسخر اڑانے کے لئے حضور نبی کریم ﷺ کی طرف اشارہ کیا۔وہ آپ کے پاس آیا اپنی پریشانی بتائی تو آپ اس شخص کے ساتھ ابو جہل کے گھر گئے دروازے پر دستک دی ابو جہل نے پوچھا کون ؟ آپ نے کہا محمد (ﷺ) وہ باہر آیا خوف سے اس کے چہرے کا رنگ زرد ہو گیا۔ آپ نے اسے تاجر کی رقم ادا کرنے کو کہا وہ اندر گیا اور فوری رقم لے کر آیا اور اسے ادا کر دی۔
حضور نبی کریم ﷺکی سیرت مبارکہ پر عمل کرتے ہوئے ہمیں بھی مظلوم اور ضرورت مندوں کی مدد کرنی چاہیے۔
منگل، 24 ستمبر، 2024
سیر ت النبی ؐاورمظلوم کی داد رسی(۱)
سیر ت النبی ؐاورمظلوم کی داد رسی(۱)
ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’پس آپ یتیم پر سختی نہ کریں اور سائل کو نہ جھڑکیں ( سورۃ الضحی )۔ سورۃ القصص میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’اور لوگوں کے ساتھ بھلائی کرو جیسے اللہ تعالیٰ نے تمہارے ساتھ بھلائی کی ہے اور زمین میں فساد کے طالب نہ بنو ‘‘۔
حضور نبی کریم ﷺ کی سیرت مبارکہ سے ہمیں یہ بھی سبق ملتا ہے کہ ہم مظلوم کی داد رسی کریں اور ضرورت مند کی مدد کریں۔ ترمذی شریف کی روایت ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جو کسی مسلمان کے دنیا کے دکھوں میں سے کوئی دکھ دور کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دکھوں میں اس کے دکھ دور کرے گا۔ جو دنیا میں کسی تنگ دست کے لیے آسانی پیدا کرے گا اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کے لیے آسانی پیدا کرے گا۔ جو کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کی پردہ پوشی کرے گا اور جو کسی مسلمان بھائی کی ضرورت کو پورا کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کو اس کی حاجت کو پورا کرے گا۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ کے نزدیک فرائض کے بعد سب سے محبوب عمل کسی مسلمان کے دل کو خوش کرنا ہے۔ (المعجم الاوسط للطبرانی )
حضور نبی کریم ﷺ کے پاس جب کوئی مظلوم فریاد لے کر آتا تو آپ ؐ خوداس کے ساتھ چل کر اس کی مدد فرماتے۔ ایک مرتبہ ایک تاجر مکہ مکرمہ میں سامان بیچنے آیا تو ابو جہل نے اس سے سامان خریدا اور قم دینے سے انکار کر دیا۔ وہ اپنے قبیلے واپس گیا اور انہیں مدد کرنے کو کہا لیکن وہ تعداد میں کم تھے اس لیے وہ قریش کے مقابلے میں نہ نکلے۔ وہ تاجر دوبارہ مکہ مکرمہ آیا۔
حضور نبی کریم ﷺ کو ابو جہل کی اس بات کا علم ہوا تو آپ ؐ ابو جہل کے گھر تشریف لے گئے اور ابو جہل کو اس کی قیمت ادا کرنے کو کہا تو ابو جہل نے اس کی قیمت ادا کی۔(ضیا النبی )۔
پیر، 23 ستمبر، 2024
سیر ت النبی ﷺ اور دوستی
سیر ت النبی ﷺ اور دوستی
یعنی جن لوگوں کی دوستی اللہ تعالیٰ کی رضا اور تقوی کی بنیاد پر ہو گی وہ لوگ قیامت والے دن بھی ایک دوسرے کے دوست ہوں گے اور جنھوں نے دنیاوی معاملات اور گناہ و سرکشی کے لیے دوستی کی وہ ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے ۔
حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جو لوگ میرے جلال کی وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں قیامت کے دن ان کے لیے نور کے ممبر ہوں گے اور ان پر انبیاء اور شہدا بھی رشک کریں گے ۔ (مسند احمد )
حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو انبیاء اور شہداء تو نہیں ہوں گے لیکن اللہ تعالیٰ انھیں وہ مقام عطا فرمائے گا جس پر انبیاء اور شہد اء بھی رشک کریں گے۔
صحابہ کرام نے عرض کی یارسول اللہﷺ وہ کون لوگ ہوں گے ؟ آپؐ نے فرمایا کہ وہ لوگ ہوں گے جن کی آپس میں کوئی رشتہ داری تو نہیں ہوگی اور ان کے کوئی مالی مفادات بھی مشترکہ نہیں ہوں گے وہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہو ں گے ۔
آپؐ نے فرمایا، خدا کی قسم ان کے چہرے منور ہوں گے اور وہ نور پر ہوں گے جب لوگ ڈر رہے ہوں گے وہ نہیں ڈریں گے ۔جب لوگ غمگین ہوں گے تو وہ غمگین نہیں ہوں گے ۔پھر آپؐ نے اس آیت مبارکہ کی تلاوت کی ترجمہ ’خبر دار اللہ تعالی کے دوستوں پر نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں ‘۔ ( صحیح ابن حبان )
حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا اچھا دوست کستوری کی طرح ہے جو کپڑوں پر لگ جائے تو ان کو معطر کر دیتی ہے یا پھر کم از کم یا خوشبو انسان کے مشام جاں کو معطر کر دیتی ہے اور برا دوست لوہار کی بھٹی کی طرح ہے جس کا کوئی شعلہ یا تو انسان کے کپڑے جلا دے گا یا پھر اس کے نا پسندیدہ دھوئیں کی بو تو ضرور پائے گا۔ ( بخاری )
اتوار، 22 ستمبر، 2024
حضور نبی کریم ﷺ کا جودو عطا
حضور نبی کریم ﷺ کا جودو عطا
بخاری شریف کی روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں۔ بخل سے ، سستی سے ، محتاجی کی عمر سے ، عذاب قبر سے ، دجال کے فتنہ سے اور حیات و ممات کے فتنہ سے۔
حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا بخل اور کنجوسی برائیوں کی جڑ ہے۔
شعب الایمان کی روایت ہے آپ نے ارشاد فرمایا: ظلم سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کی تاریکیوں میں سے ایک تاریکی ہے اور بخل سے بچو کیونکہ بخل نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کر دیا اور انہیں خونریزی کرنے پر بْرا نہیں لگتا تھا۔
حضور نبی کریمﷺ سب سے بڑھ کر جودو عطا کرنے والے ہیں اور کوئی دوسرا اس مقام کو نہیں پہنچ سکتا۔ آپ کے دربارمیں آنے والے اپنے اور پرائے سب جھولیاں بھر کر لے کر جاتے تھے۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ کبھی بھی ایسا نہیں ہوا کہ کوئی آپ کے پاس سوالی بن کر آیا ہو اور آپ نے اسے کچھ نہ دیا ہو۔ (بخاری )
واہ کیا جودو کرم ہے شہ بطحا تیرا
نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا
حضور نبی کریمﷺ سخاوت ایسی تھی کہ جو جس طرح کا سوالی بن کر آیا آپؐ نے اسے وہ کچھ عطا کیا اگر کسی نے مال کاسوال کیا تو آپ ؐ نے اسے مال عطا کیا اور اگر کو ئی عقل کا طلبگار تھا تو اسے عقل عطا کی۔ اگر کوئی طالب علم سوالی بن کر آیاتو اسے علم عطا کیا اور اگر کوئی مریض مرض لے کر آیا تو اسے شفاء کاملہ سے نوازا۔ بقول علامہ اقبال
تیری نگاہ ناز سے دونوں مراد پا گئے
عقل ، غیاب و جستجو ، عشق و حضور و اضطراب
کتاب الشفاء میں ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے آپ سے دو پہاڑوں کے درمیان والی بکریاں مانگیں تو آپؐ نے اسے عطا فرما دیں وہ شخص اپنی قوم میں واپس گیا اور کہا اے میری قوم اسلام قبول کر بیشک محمد ؐ اتنا عطا فرماتے ہیں کہ پھر فاقے کا ڈر نہیں رہتا۔ سنن ترمذی میں ہے کہ حضور نبی کریمﷺنے کبھی بھی کل کے لیے کوئی چیز ذخیر ہ نہیں کی تھی۔
ہفتہ، 21 ستمبر، 2024
سیر ت النبی ؐ اور حقوق زوجین(۲)
سیر ت النبی ؐ اور حقوق زوجین(۲)
ایک مقام پر حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے سب سے کامل ایمان والا وہ ہے جس کا اخلاق اچھا ہے اورجو اپنے گھر والوں کے ساتھ سب سے بڑھ کر نرمی کرنے والا ہے۔ ( شعب الایمان البہیقی)
حضور نبی کریمﷺ سے عرض کی گئی یارسول اللہ ؐ کسی شخص کی بیوی کا اس کے شوہر پر کیا حق ہے تو آپؐ نے فرمایا:’’کہ جب توکھائے تو اسے بھی کھلائے اور جب تو پہنے تو اسے بھی پہنائے اور اس کے چہرے پر نہ مارے اور اگر کسی وجہ سے تعلق ترک کرنا ہو تو صرف گھر میں کرے۔ ( ابن ماجہ )۔ یعنی کہ مرد پر یہ بات لازم ہے کہ وہ ہر لحاظ سے عورت کے وقا ر کو ملحوظ خاطر رکھے اور کھانے ، پینے اور پہننے میں اپنی بیوی کو اپنے ساتھ شریک کرے۔
حضور نبی کریم ﷺکے تمام معاملات وحی الہی کے مطابق ہوتے تھے لیکن اس کے باوجود آپ اپنی ازواج سے مشورہ لیا کرتے تھے اس کو قبول بھی فرمایا کرتے تھے اس کا مقصد ان کے وقار کو بلند کرنا تھا۔
حضور نبی کریمﷺ کی ازواج میں سے اگر کوئی کسی وجہ سی اظہار ناراضگی کرتی تو آپ اس پر بْرا نہیں مناتے تھے بلکہ اس سے محظوظ ہوتے تھے۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضور نبی کریمﷺ نے مجھے کہا کہ مجھے پتہ ہوتا ہے کہ کب تم مجھ سے ناراض ہو اور کب خوش تو میں نے عرض کی آپ کو کیسے معلوم ہوتا ہے۔
آپؐ نے فرمایا :’’ جب تم مجھ سے راضی ہو تی ہو تو کہتی ہو مجھے محمد ؐ کے رب کی قسم اور جب مجھ سے ناراض ہوتی ہو کہتی ہو مجھے ابراہیم علیہ السلام کے رب کی قسم۔ تو میں نے عرض کی ہاں یارسو ل اللہ ؐ میں صرف آپ کا اسم گرامی ہی چھوڑتی ہوں۔ (مسلم)۔
یعنی صرف زبان سے ہی نام نہیں لیتی تھی لیکن دل صرف آپؐ کی محبت سے معمور رہتا تھا۔ سیرت النبی ؐ سے ہمیں یہ بات واضح معلوم ہوتی ہے کہ جب میاں بیوی ایک دوسر ے کاادب و احترام ملحوظ خاطر رکھیں گے اور اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کریں گے تو گھر ضرور امن کا گہوارہ بن جائے گا۔
جمعہ، 20 ستمبر، 2024
سیر ت النبی اور حقوق زوجین(۱)
سیر ت النبی اور حقوق زوجین(۱)
ارشاد باری تعالیٰ ہے :”اور اس کی آرزو نہ کرو جس سے اللہ نے تم میں ایک کو دوسرے پر بڑائی دی مردوں کے لیے ان کی کمائی کا حصہ ہے اور عورتوں کے لیے ان کی کمائی سے حصہ اور اللہ سے اس کا فضل مانگو بیشک اللہ سب کچھ جانتا ہے۔
( سورة النسا)۔
معاشرتی مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ میاں بیوی کے باہمی مسائل بھی ہیں جس کی وجہ سے اکثر گھروں کی خوشیاں ماند پڑی رہتی ہیں۔ لیکن اگر ہم ان مسائل کا حل حضور نبی کریم ﷺکی سیرت سے تلاش کریں تو یہ مسائل بالکل ختم ہو جائیں اور ہمارے گھر وں اور معاشرے میں خوشیاں پھیل جائیں۔
حضور نبی کریم ﷺ نے اپنی تعلیمات اور عمل سے اس بات کو بخوبی واضح فرما دیا ہے کہ گھر کا سربراہ مرد ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :” مرد عورتوں کے کفیل ہیں اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو ایک دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیاہے۔( سور ةالنساء)۔
اللہ تعالیٰ نے مردوں کو عورتوں کا محافظ بنایا ہے۔ حضور نبی کریمﷺنے اس بات کی تاکید فرمائی ہے کہ عورتیں اپنے شوہروں کی اطاعت کریں کیونکہ جب کسی بھی جگہ سربراہ کی بات نہ مانی جائے تو وہاں کے معاملات بگڑ جاتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کو یہ عمل بہت پسند ہیں کہ عورتیں اپنے خاوند کی اطاعت کریں۔حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا :”عورت جب پانچ وقت کی نماز پڑھے اور رمضان کے روزے رکھے اور اپنی عفت و عصمت کی حفاظت کرے اور شوہر کی اطاعت کرے تو جنت کے جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہو جائے۔ (مشکاة المصابیح)۔
حضرت قیس بن سعد فرماتے ہیں کہ میں حیرہ گیا تو میں نے دیکھا کہ وہاں کے لوگ اپنے سردار کو سجدہ کر رہے ہیں میں نے سوچا کہ رسول خدا اس کے زیادہ حق دار ہیں میں نے واپس آ کر بارگاہ رسول میں حاضر ہو کر ساری بات بتائی تو آپ نے فرمایا :” ایسا نہ کرو اگر میں کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مردوں کا عورتوں پر حق رکھا ہے۔“ (سنن ابی داﺅد )۔ یعنی کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو سجدہ کرنا جائز نہیں۔لیکن حقیقی اطاعت اللہ تعالی کی ہے اور عورت اپنے شوہر کی صرف اسی بات کو ماننے کی پابند ہوگی جو شریعت مطاہرہ کے مطابق ہو گی۔ کوئی بھی بات خلاف شریعت ہو گی تو عورت اس کو ماننے کی پابند نہیں۔
جمعرات، 19 ستمبر، 2024
حضور نبی کریم ﷺ کی ولادت (2)
حضور نبی کریم ﷺ کی ولادت (2)
آپ ﷺ کے چچا ابو لہب کی لونڈی ثوبیہ خوشی سے دوڑتی ہوئی گئی اور ابو الہب کو بھتیجے کی خبر دی تو ابو لہب نے اسی خوشی میں شہادت کی انگلی سے اپنی لونڈی کو آزاد کر دیا۔ ابو لہب کو اس کا اجر یہ ملا کہ اس کی موت کے بعد وہ گھر والوں میں سے کسی کو خواب ملا اور حال پوچھا تو اس نے شہادت کی انگلی اٹھا کر کہا کہ تم لوگوں سے جدا ہونے کے بعد مجھے کھانے پینے کو کچھ نہیں ملا سوائے اس کے کہ اپنی لونڈی کو آپ ﷺ کی پیدائش کی خوشی میں آزاد کرنے کی وجہ سے شہادت کی انگلی سے کچھ پانی مل جاتا ہے۔ ( بخاری شریف)۔
سب نے خوب خوشیاں منائیں کیوں کہ جب اللہ تعالیٰ کی نعمت ملے تو اس پر خوب خوشیاں منانی چاہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :(اے محبوب ﷺ ) تم فرمائو اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہیے کہ خوشی کریں ‘‘۔(سورۃ یونس :آیت 85)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جب تم پر میری نعمتوں کا نزول ہو تو اس پر خوشی منائو۔ اس سے بڑھ کر اور نعمت کیا ہو سکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنا محبوب عطا فرمایا اور ہمیں اس کا امتی بنایا جس کی وجہ سے ساری کائنات کو سجایا گیا۔ اور اللہ تعالیٰ نے ہمارے اوپر احسان فرمایا کہ ہمیں اس محبوب کا امتی بنایا جس کا امتی بننے کے لیے انبیاء بھی دعا کرتے رہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے : بیشک اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں انہی میں سے (عظمت والا )رسول بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اگر چہ وہ لوگ اس سے پہلے گمراہی میں تھے ‘‘۔( سور ۃ الجمعۃ)۔
جب اللہ تعالیٰ نے ہمارے اوپر اتنا بڑا احسان فرمایا ہے اور ہمیں تاریکیوں سے نکال کر روشنی دکھائی ہے تو ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی نعمت عظیم حضور نبی کریم ﷺ کی آمد پر خوشیاں منائیں اور زیادہ سے زیادہ درود سلام کی محافل سجا کر محبوب خداﷺ کی شان و عظمت بیان کریں۔اس کے ساتھ ساتھ ہمیں چاہیے کہ اپنی زندگیوں کو سیرت نبوی ﷺ کے مطابق ڈھالیں تا کہ حضور نبی کریم ﷺ سے محبت کا عملی اظہار ہو سکے۔
بدھ، 18 ستمبر، 2024
حضور نبی کریم ﷺکی ولادت (۱)
حضور نبی کریم ﷺکی ولادت (۱)
ارشاد باری تعالیٰ ہے ”اے ہمارے رب اور ان کے درمیان انہی میں سے ایک رسول بھیج جو ان پر تیری آیتوں کی تلاوت فرمائے اور انہیں تیری کتاب اور پختہ علم سکھائے اور انہیں خوب پاکیزہ فرما دے بیشک تو ہی غالب حکمت والا ہے “۔( سورة البقرة )
حضور نبی کریم ﷺ کا خاندان و نسب و شرافت میں تمام دنیا کے خاندانوں سے افضل و اعلی ہے اور یہ حقیقت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ کے دشمن کفار مکہ بھی اس کا انکار نہیں کرتے تھے۔ حضرت ابو سفیان نے جب وہ ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے بادشاہ روم کے سامنے اس بات کا اقرار کیا کہ نبی اکرم ” عالی خاندان “ ہیں۔ ( بخاری شریف)
اس وقت وہ آپ کے دشمن تھے اور چاہتے تھے کہ اگر ذرہ برابر بھی کوئی ایسی بات ملے جس سے آپ کی ذات مبارکہ پر کوئی عیب لگا کر بادشاہ روم کی نظروں سے آپ کے وقار کو گرا دے۔
مسلم شریف کی روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل کی اولاد میں سے ”کنانہ “ کو برگزیدہ بنایا اور ”کنانہ “ میں سے” قریش“ کو اور قریش میں سے بنی ہاشم کو منتخب فرمایا۔ یعنی حضور نبی کریم ﷺ کا خاندان اس قدر بلند و بالا ہے کہ کوئی بھی حسب و نسب والا آپ کی مثل نہیں۔
جب پورے عالم میں ہر طرف تاریکی چھائی ہوئی تھی ، آداب معاشرت بالکل ختم ہو چکے تھے ، غلاموں اور عورتوں کو بالکل بھی عزت کے قابل نہیں سمجھا جاتا تھا اور ہر طرف ظلم کا بازار گرم تھا تب اللہ تعالی نے اپنا کرم فرمایا اور اپنے محبوب نبی کریمﷺ کو مبعوث فرما کر ساری تاریکیوں کو روشنی میں بدل دیا۔ عورتوں اور غلاموں کو ان کا مقام مل گیا اور غریبوں اور یتیموں کو سہارا مل گیا ہر سو نور ہی نور چھا گیا سب کے چہرے پر رونق بکھر آئی۔
حضور نبی کریم ﷺ واقعہ اصحاب فیل کے تقریبا ً پچپن دن بعد 12 ربیع الاول کو مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ تاریخ عالم میں یہ دن بہت برکت اور عظمت والا ہے۔ کیونکہ اس دن عالم ہستی کے ایجاد کا باعث ، گردش لیل ونہار کا مطلوب ، تمام جہان کے بگڑے کاموں کو سنوارنے والا، حبیب خدا ، خاتم الرسل ، خاتم الانبیا ئ، احمد مجتبی اس دنیا میں رونق افروز ہوئے۔ پیدائش کے وقت آپ کی ناف مبارک کٹی ہوئی ، ختنے بھی ہوئے ہوئے اور آپ خوشبو میں بسے ہوئے تھے۔
منگل، 17 ستمبر، 2024
حضورﷺ کی شان حضورؐ کی زبان سے (۳)
حضورﷺ کی شان حضورؐ کی زبان سے (۳)
حضور نبی کریم رئو ف الرحیمﷺ نے ارشاد فرمایا، میں اللہ کا رسول ہوں، اگر تم میں سے کسی کو کوئی تکلیف پہنچے اور میں اللہ تعالیٰ سے دعا کر دوں تو اللہ تعالیٰ تمھاری تکلیف دور کر دے گا اور اگر تم پر قحط آجائے اور میں اللہ تعالیٰ سے دعا کروں تو تمھارے لیے اللہ تعالیٰ فصل اگا دے گا ۔ اور جب تم چٹیل زمین یا جنگل میں ہو اور تمھاری سواری گم ہو جائے اور میں اللہ تعالیٰ سے دعا کروں تو اللہ تعالیٰ تمھیں وہ سواری واپس لوٹا دے گا ۔ (مشکوٰۃ)
حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا، جب قیامت کے دن سب لوگوں کو جمع کیا جائے گا تو میں اور میری امت ایک بلند مقام پر ہوں گے ،اللہ تعالیٰ مجھے سبز حلہ پہنائے گا پھر مجھے کلام کرنے کی اجازت دی جائے گی اور میں اللہ تعالیٰ کی حمد کہوں گا جو اللہ نے چاہا پس یہی مقام محمود ہے ۔ (الشفاء)
دلائل النبوہ میں ہے کہ حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا، میں ہی ابو القاسم ہوں اللہ تعالیٰ دیتا ہے اور میں تقسیم کرتا ہوں ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبو بؐ کو اول و آخر کے تمام علوم عطا فرمائے ہیں ۔ حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا، میں علم کا شہر ہوں اورعلی اس کا دروازہ ہے ۔ (کنزالعمال)
مسلم شریف کی حدیث مبارکہ ہے حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا، میں اس کا امین ہوں جو آسمانوں میں ہے ، میرے پاس صبح وشام آسمانی خبریں آتی ہیں۔ حضور نبی کریم رئو ف الرحیمﷺ نے ارشاد فرمایا، میں عاقب ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔
حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن مجھے عرش کی دائیں جانب ایسے مقام پر کھڑا کیا جائے گا کہ جہاں کسی اور کو قدم رکھنے کی مجال نہ ہو گی اس وقت اولین و آخرین میرے ساتھ رشک کریں گے ۔ (مسند احمد)
حضرت عمر ؓ سے مروی ہے حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن تمام تعلقات اور رشتہ داریاں ختم ہو جائیں گی لیکن میرا تعلق اور میرا نسب اس روز بھی قائم رہے گا ۔
یا صاحب الجمال و یا سید البشر
من وجہک المنیر لقدنور القمر
لایمکن الثنا ء کما کان حقہ
بعد ازخدا بزرگ تو ہی قصہ مختصر
پیر، 16 ستمبر، 2024
حضور ﷺ کی شان حضورؐ کی زبان سے (۲)
حضور ﷺ کی شان حضورؐ کی زبان سے (۲)
حضور نبی کریم رئوف الرحیم ؐ نے ارشاد فرمایا : میں ہی (قیامت کے دن ) پہلا شفاعت کرنے والا ہوں اور میری شفاعت ہی سب سے پہلے قبول کی جائے گی۔ میں یہ بات فخر و مباہات کے لیے نہیں کر رہا بلکہ اظہار حقیقت کر رہا ہو ں۔(ترمذی )
قیامت کے دن حضور نبی کریم ﷺ سب سے پہلے روضہ اقدس سے باہر تشریف لائیں گے۔ حضور نبی مکرم ؐ نے ارشاد فرمایا: ’’جب لوگ اٹھائے جائیں گے تو ان میں سب سے پہلے میں ہی روضہ اقدس سے باہر تشریف لائوں گا۔ ( ترمذی )
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا، جب لوگ وفد بنیں گے میں ہی ان کا قائد بنوں گا (ترمذی)۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے جلال کے سامنے جب سب خاموش کھڑے ہوں گے تب حضور نبی کریمﷺ ہی بارگاہ الٰہی میں عرض کریں گے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’جب لوگ خاموش ہوں گے تو میں ہی ان کا خطیب بنوں گا۔ ( ترمذی ) ایک موقع پر حضور نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میں ہی سب کی شفاعت کروں گا جب سب کو روک دیا جائے گا۔ ( ترمذی )۔ حضور نبی کریم رئو ف الرحیمؐ نے فرمایا کہ جب قیامت کے د ن سب پریشان حال ہوں گے تو ’’میں ہی ان کو خوش خبری سنائوں گا۔ جب سب مایوس ہو جائیں گے ‘‘۔( ترمذی )
فرمان مصطفی ﷺ ہے کہ میں اولاد آدم میں سے سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک عزت والا ہوں اور میرے اردگرد ایک ہزار خادم ہوں گے جیسے کہ وہ محفوظ انڈے ہیں (سفیدی میں ) یا بکھرے ہوئے موتی ( ترمذی )۔حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ تمام انبیاء میں میری ہی امت ہو گی۔ ( مسلم شریف )
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میں ہی مٹانے والا ہوں کیونکہ اللہ تعالیٰ میرے ذریعے کفر کو مٹا دے گا ( متفق علیہ )۔ آپؐنے فرمایا میں ہی حاشر ہوں لوگ میرے ہی قدموں پہ جمع کیے جائیں گے ( متفق علیہ)۔ شافع محشر ؐ نے ارشاد فرمایا میں ہی رحمت کا نبی ہوں اور توبہ کا نبی ہوں۔ ( شمائل ترمذی ) حضور نبی کریم ﷺ تمام کائنات میں سب سے زیادہ سخاوت فرمانے والے ہیں۔ آپ نے فرمایامیں آدم علیہ السلام کی اولاد میں سب سے بڑا داتا (سخی ) ہو ں۔ (مشکوۃ شریف )
سب سے اولی و اعلی ہمارا نبی
سب سے بالا و والا ہمارا نبی
اتوار، 15 ستمبر، 2024
حضور ﷺ کی شان حضور ﷺ کی زبان سے (۱)
حضور ﷺ کی شان حضور ﷺ کی زبان سے (۱)
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حضرت آدم علیہ السلام کی تمام اولاد سے میں اپنے رب کے نزدیک معزز و مکرم ہو ں۔ میں یہ بات فخر و مباہات کے لیے نہیں کر رہا بلکہ اظہار حقیقت کر رہا ہو ں۔ ( ترمذی )۔
حضور نبی کریم رﺅ ف الرحیم نے ارشاد فرمایامیں ہی سب سے پہلے جنت کا دروازہ کھٹکھٹاﺅں گا اور کسی اور کے لیے نہیں بلکہ صرف میرے لیے ہی جنت کا دروازہ کھولا جائے گا۔ بس اللہ مجھے جنت میں داخل فرمائے گا اور میرے ساتھ فقراءمومنین ہوں گے اور میں یہ بات بطور فخر نہیں کہتا بلکہ اظہار حقیقت کر رہا ہوں۔ ( مشکوة شریف )۔
مشکوة شریف ہی کی روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : میں ہی قیامت کے دن حمد کا جھنڈا اٹھاﺅ ں گا ،جس کے نیچے حضرت آدم علیہ السلام اور باقی ساری مخلوق ہو گی۔
حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین انبیاءکی شان و عظمت پر تذکرہ کر رہے تھے کوئی کہہ رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے جناب ابراہیم علیہ السلام کو خلیل بنایا ہے ، حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے اپناکلیم بنایا ہے۔ اتنے میں حضور نبی کریم ﷺ بھی تشریف لے آئے اور صحابہ کرام کی گفتگو سن کر ارشاد فرمایا تم جو انبیاءکرام کی شان و عظمت بیان کر رہے تھے اللہ تعالیٰ نے ان کو ایسی ہی شان عطا فرمائی ہے۔ آپ نے ارشاد فرمایا : ” میں ہی اگلوں پچھلوں میں سے سب سے زیادہ اللہ کے ہاں عزت والا ہوں اور میں یہ بات بطور فخر نہیں کرتا “۔(ترمذی )۔
اللہ تعالیٰ نے حضور نبی کریمﷺ کو بے شمار معجزات اور کمالات سے نوازا ہے۔ جہاں باقی تمام انبیاءکرام علیہم السلام کے معجزات و کمالات کی انتہا ہوتی وہاں سے حضور نبی کریم ﷺ کے معجزات کی ابتدا ہوتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے جتنے کمالات و معجزات تمام انبیاءکرام علیہ السلام کو عطا کیے وہ تمام کے تمام حضور نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس میں موجود ہیں۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشادفرمایا : میں ہی تمام رسولوں کا قائد ہوں اور میں یہ بات بطور فخر نہیں کرتا۔
ہفتہ، 14 ستمبر، 2024
حضور نبی کریم ﷺ کے فضائل (۲)
حضور نبی کریم ﷺ کے فضائل (۲)
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیار دیا کہ میں اپنی نصف امت کو جنت میں داخل کرا لو ں یا شفاعت کروں میں نے شفاعت کو پسند کیا کیونکہ شفاعت کا فیضان عام ہے ۔جب تک میری امت کا آخری فرد بھی جنت میں نہ پہنچ جائے اس وقت تک میں شفاعت کا حق استعمال کرتا رہوںگا پھر فرمایا یہ شفاعت متقین کے لیے نہیں ہوں گی بلکہ میری شفاعت گناہ گاروں اور خطاکاروں کے لیے ہو گی ۔ (ابن ماجہ )
حضرت ابو سعید خدری ؓسے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ایک روز جبرائیل امین میرے پاس آئے اور کہا کہ میرا رب اور آپ کا رب آ پ کو فرماتا ہے کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ میں نے آ پ کے ذکر کو کس طرح بلند کیا ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے جواب دیا اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے ۔ جبرائیل امین نے جواب دیا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس بلند ذکر کی صورت یہ ہے کہ جب میرا ذکر کیا جائے گا اس وقت میرے ذکر کے ساتھ تیرا ذکر بھی کیا جائے گا ۔
حضرت عمر ؓ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن تمام تعلقات اور رشتہ داریاں ختم ہو جائیں گی لیکن میرا تعلق اور میرا نسب اس روز بھی قائم رہے گا ۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا سب سے پہلے میری قبر شریف کھلے گی اور میں باہر آ ﺅ ں ۔ مجھے جنت کی پو شاکوں سے ایک خلعت پہنائی جائے گی ۔ پھر میں عرش الہی کی دائیں جانب کھڑا ہوں گا ۔ میرے علاوہ کسی کو بھی اس مقام پر کھڑا ہونے کا شرف حاصل نہیں ہو گا ۔ ( ترمذی )
حضرت سلمان ؓسے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک روز جبرائیل امین تشریف لائے اور عرض کی بیشک آپ کا رب فرماتا ہے اگر چہ میں نے ابراہیم کو خلیل بنایا ہے لیکن آپ کو میں نے اپنا حبیب بنایا ہے میں نے آج تک کوئی ایسی چیز پیدا نہیں کی جو آپ سے زیادہ میرے نزدیک مکرم ہو ۔ میں نے دنیا اور اس کے رہنے والوں کو اس لیے پیدا کیا تا کہ میں آپ کی کرامت اور آپ کے درجہ رفیعہ سے ان کو آگاہ کروں ۔ اگر آپ کی ذات نہ ہوتی تو میں دنیا کو بھی پیدا نہ کرتا ۔ ( حجة اللہ علی العالمین )
جمعہ، 13 ستمبر، 2024
خاتم النبین ﷺ (2)
خاتم النبین ﷺ (2)
حضرت ثوبان ؓ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ نے میرے لیے تمام روئے زمین کولپیٹ دیا ہے اور میں نے اس کے مشرق اور مغرب کو دیکھ لیا ہے اور فرمایا عنقریب میری امت میں تیس کذاب ہوں گے اوران میں سے ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے حالانکہ کہ میں خاتم النبین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ ( ابودائو )
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مجھے چھ وجوہات کی وجہ سے باقی انبیاء پر فضیلت بخشی گئی ہے۔ 1:مجھے جامع کلمات عطا کیے گئے ہیں ، 2: رعب سے میری مدد کی گئی ہے ،3: میرے لیے غنیمتوں کو حلال کر دیا گیا ہے ،4:تمام روئے زمین کو میرے لیے طہارت اور نماز کی جگہ بنا دیا گیا ہے ،5: مجھے تمام مخلوق کی طرف نبی بنا کر بھیجا گیا ہے اور6: اور مجھ پر انبیاء کا سلسلہ ختم کر دیا گیا ہے۔ ( مسلم )
حضرت جبیر بن معطم ؓ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے متعدد نام ہیں۔ میں محمد ہوں ، میں احمد ہوں ، میں ماحی ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے میرے سبب کفر کو ختم کیا۔ میں حاشر ہو ں کیونکہ میرے قدموں پر لوگوں کا حشر ہو گا اور میں عاقب ہوں اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں۔ (ترمذی)
حضور نبی کریمﷺ نے حضرت علی ؓسے فرمایا کیا تم مجھ سے اس پر راضی نہیں ہوکہ تمہاری اور میری مثال ایسے ہے جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت ہارون علیہ السلام کی لیکن فرق یہ ہے کہ حضرت ہارون علیہ السلام نبی تھے لیکن میرے بعد کوئی نہیں۔ (مسلم )
حضرت ابو امامہ ؓسے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے لوگو بیشک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں لہٰذا تم اپنے رب کی عبادت کرو ، پانچ نمازیں پڑھو ، رزے رکھو، خوش دلی کے ساتھ زکوۃ ادا کرو اپنے حاکم کی اطاعت کرو اور اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جائو۔ ( معجم الکبیر )
خود میرے نبی ﷺ نے بات یہ بتا دی لانبی بعدی ،لانبی بعدی
ہر زمانہ سن لے یہ نوائے ہادی لا نبی بعدی، لانبی بعدی
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
تربیت اولاد اور عشق مصطفیﷺ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کا تعلق سیرت مصطفی ﷺ کے ساتھ جوڑیں۔ تا کہ سیرت مبارکہ ان کے لیے مشعل راہ بنے ا...
-
حضور ﷺ کی شان حضور ﷺ کی زبان سے (۱) حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ ن...