اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
پیر، 31 مئی، 2021
نماز کی تاکید
نماز کی تاکید
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ’’اور نماز قائم رکھو اورتم مشرکوں میں سے نہ ہوجائو‘‘۔(الروم : ۳۱)’’(جنتی مجرموں سے سوال کریں گے )تم کوکس چیز نے دوزخ میں داخل کردیا؟وہ کہیں گے : تم نماز پڑھنے والوں میں سے نہ تھے‘‘۔(المدثر: ۴۳۔۴۲)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی شخص اوراس کے کفر اورشرک کے درمیان (فرق)نمازکو ترک کرنا ہے۔ (صحیح مسلم)یعنی نماز کو ترک کرنا کافروں اورمشرکوں کا کام ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ سے قیامت کے دن سب سے پہلے جس چیز کا حساب لیا جائے گا وہ نماز ہے ، اگر وہ مکمل ہوئی تو مکمل لکھی جائے گی اوراگر اس میں کچھ کمی ہوئی تو کہا جائے گا دیکھو کیا اس کی کچھ نفلی نمازیں ہیں جن سے اس کے فرض کی کمی کو پورا کردیا جائے ، پھر باقی اعمال کا اسی طرح حساب لیا جائے گا۔(سنن نسائی )
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس دین میں نماز نہ ہو اس میں کوئی خیر نہیں ۔ (مسند احمد بن حنبل)
ابوعثمان بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک درخت کے نیچے کھڑا تھا، انہوںنے ایک خشک شاخ پکڑ کر اس کو ہلایا حتیٰ کہ اس کے پتے گرنے لگے، پھر انہوںنے کہا: اے ابو عثمان ! کیا تم مجھ سے سوال نہیں کرو گے کہ میں نے ایسا کیوں کیا؟ میں نے کہا:آپ نے ایسا کیوں کیا ؟ انہوں نے ارشاد فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا تھا، میں آپ کے ساتھ ایک درخت کے نیچے کھڑا تھا، آپ نے ایک شاخ کو پکڑکر اسے ہلایا حتیٰ کہ اس کے پتے جھڑنے لگے ، آپ نے فرمایا: اے سلمان! کیا تم مجھ سے سوال نہیں کرو گے کہ میںنے ایسا کیوں کیا؟ میںنے عرض کیا : آپ نے ایسا کیوں کیا؟ آپ نے فرمایا: جو مسلمان اچھی طرح وضو کرتا ہے اورپانچ وقت کی نماز پڑھتا ہے تو اس کے گناہ اس طرح جھڑ جاتے ہیں جس طرح اس درخت کے پتے گررہے ہیں ،پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: ’’اوردن کے دونوں کناروں اوررات کے کچھ حصوں میں نماز کوقائم رکھو، بے شک نیکیاں ، برائیوں کو مٹادیتی ہیں ، یہ ان لوگوں کے لیے نصیحت ہے جو نصیحت قبول کرنے والے ہیں ‘‘۔(ھود: ۱۱۴)(مسند احمد)
اتوار، 30 مئی، 2021
ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا(۳)
ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا(۳)
ہفتہ، 29 مئی، 2021
ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا(۲)
ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا(۲)
جمعہ، 28 مئی، 2021
ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا (۱)
ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا (۱)
جمعرات، 27 مئی، 2021
اللہ کی عدالت
اللہ کی عدالت
بدھ، 26 مئی، 2021
اخلاص نیت
اخلاص نیت
منگل، 25 مئی، 2021
اخلاص
اخلاص
پیر، 24 مئی، 2021
مجاہد کا اجر
مجاہد کا اجر
اتوار، 23 مئی، 2021
اعتدال کی تلقین
اعتدال کی تلقین
ہفتہ، 22 مئی، 2021
جمعہ، 21 مئی، 2021
فاتحۃالکتاب
فاتحۃالکتاب
حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ منورہ کے کسی راستے میں جا رہا تھا آپ نے ایک شخص کی آواز سنی جو تہجد کی نماز میں اُم القرآن (سورۃ فاتحہ )پڑھ رہا تھا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر اس سورت کو سماعت فرماتے رہے حتیٰ کہ اس نے وہ سورت ختم کردی آپ نے فرمایا:قرآن میں اسکی مثل (اورکوئی سورت) نہیں ہے۔(مجمع الزوائد)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جس دن فاتحۃ الکتاب نازل ہوئی ، اس دن ابلیس بہت رویا تھا ۔ (مجمع الزوائد)
جمعرات، 20 مئی، 2021
ایک عظیم سورت
ایک عظیم سورت
بدھ، 19 مئی، 2021
بشارت
بشارت
’’محدثِ کبیر علامہ علی متقی بن حسام الدین ارشادفرماتے ہیں یہ حدیثِ حسن ہے ‘‘۔
٭حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :’’جس شخص نے یہ شہادت دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )اللہ کے رسول ہیں ،نماز قائم کی ،رمضان کے روزے رکھے تو اللہ کے ذمہ کرم پر ہے کہ اُس کی مغفر ت فرما دیں۔خواہ وہ شخص ہجرت کرے یا اُسی جگہ مقیم رہے جہاں اُس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا۔ (اس پر )آپ کے ایک صحابی نے عرض کیا،یا رسول اللہ ! کیا میں لوگوں میں اس بشارت کا علان نہ کردوں ،آپ نے ارشادفرمایا :نہیں ! لوگوں کو عمل کرنے دو۔بیشک جنت کے سو درجے ہیں ،ہر دودرجوں کے درمیان زمین وآسمان کے فاصلے جتنی مسافت ہے۔اور سب سے اعلیٰ درجہ جنت الفردوس ہے۔اسی پر عرشِ الہٰی قائم ہے اور یہ جنت کے وسط میں ہے۔سو ! جب تم اللہ رب العزت سے کسی چیز کا سوال کروتو جنت الفردوس ہی کاسوال کرو۔‘‘(الطبرانی)
٭حضرت عبداللہ ابن عمررضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :’’جس کی آرزو ہوکہ وہ جہنم سے بچ جائے اورجنت میں داخل ہوجائے تو اس کی موت اس حالت میں آنی چاہیے کہ وہ لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی شہادت دیتا ہو اور وہ لوگوں سے بھی وہی معاملہ کرے جو اپنے لیے چاہتا ہو۔‘‘(الطبرانی)
منگل، 18 مئی، 2021
’’لاالہ الا اللّٰہ‘‘
’’لاالہ الا اللّٰہ‘‘
٭حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’سب سے پہلی بات جس کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے سب سے پہلی کتاب میں تحریر فرمایا ،وہ یہ ہے !میں اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں ،میری رحمت میرے غضب سے سبقت کر گئی ہے۔جو گواہی دے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)اُس کے بندے اور رسول ہیں اُس کے لیے جنت ہے۔‘‘(الدیلمی )
٭حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’جنت کا نرخ گراں مایہ ’’لاالہ الا اللّٰہ‘‘ ہے ،اور نعمت کا ہدیہ ’’الحمد اللّٰہ‘‘ہے۔‘‘(الدیلمی)
٭حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم روایت فرماتے ہیں جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’مجھ سے جبریل نے بیان کیا ،کہ اللہ رب العزت ارشادفرماتے ہیں ’’لاالہ الا اللّٰہ‘‘میرا قلعہ ہے اور جو میرے قلعے میں داخل ہو گیا وہ میرے عذاب سے مامون ہوگیا۔‘‘(ابن عساکر )
٭حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : ’’جب موسیٰ علیہ السلام کو ان کے پروردگار نے ’’توریت‘‘ عطافرمائی تو موسیٰ علیہ السلام نے اللہ رب العز ت کی بارگاہ میں عرض کیا : اے میرے پاک پروردگار مجھے کوئی ایسی دعا مرحمت فرمادے،جس سے میں تجھے پکارا کروں۔ارشاد ہوا،تم ہمیں ’’لاالہ الا اللّٰہ‘‘کے ساتھ یاد کیا کرو۔موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا: اے پاک پروردگار یہ کلمہ تو ساری ہی مخلوق جپتی ہے ۔میں تو ایسے کلمے کا طلب گار ہوں جو میرے لیے ہی مخصو ص ہو،اور جس سے میں تجھے یاد کیا کروں۔ ارشادہوا: اے موسیٰ ! تمام آسمانوں اور ان کے اندر بسنے والی تمام مخلوق اورتمام سمندوں اور ان کے اندر رہنے والی تمام مخلوق کو ایک پلڑے میں رکھ دیا جائے ،تو اس کلمہ طیبہ والا پلڑا بھاری ہوجائے گا۔ ‘‘(مسند ابی یعلیٰ )
٭حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا ـ’’میں (آخرت میں) اپنے پروردگار سے سفارش کرتا رہوں گا،حتیٰ کہ عرض کروں گااے میرے پروردگار ! ہر اس شخص کے بارے میں میری سفارش قبول کرلے جس نے ’’لاالہ الا اللّٰہ‘‘کہا ہو،اللہ رب العزت ارشادفرمائے گا(اے میرے محبوب )محمد (صلی اللہ علیہ وسلم )،نہیں یہ تمہارا حق نہیں ہے یہ میرا حق ہے ۔ میری عزت کی قسم ! میرے حلم کی قسم!میری رحمت کی قسم! میں آج جہنم میں کسی بھی ایسے شخص کو نہ رہنے دوں گاجس نے ’’لاالہ الا اللّٰہ‘‘کہاہو۔‘‘(مسند ابی یعلیٰ)
٭حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشادفرمایا :’’جس شخص نے ’’لاالہ الا اللّٰہ‘‘کی شہادت دی ،فجر کی نماز کی محافظت کی،اور ناجائز خون ریزی سے اپنے ہاتھ آلودہ نہ کیے،تو وہ جنت میں داخل ہوجائے گا۔ ‘‘(کنزالعمال)
پیر، 17 مئی، 2021
اَلْصَّلَوۃُ
اَلْصَّلَوۃُ
’’عبادت ‘‘کی تشریح سے ہم پر یہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوگئی کہ یہ اللہ کے سامنے اعتراف عجز ہے۔ اپنی ذات کی خیالات کی، رائے کی نفی ہے۔جب انسان اپنے خالق کا حکم مان لیتا ہے اور اس کی مرضی اختیار کرلیتا ہے ،اور اس کے بتائے ہوئے طرززندگی کو اپنا لیتا ہے تو وہ عبادت کی شاہراہ پر گامزن ہوجاتاہے۔
اس خالق کی حکمت نے اپنے محمود اعمال میں درجہ بندی فرمائی،کچھ اعمال ایسے ہیں جو مسلمانی کا خاص شعار قرارپائے، انکے بغیر ایمان اور اسلام کا تعارف ہی دشوار ہے۔ان میں اہم ترین ،نمایاں ترین اور سب سے زیادہ ضروری اور بنیادی عمل ’’الصلوۃ ‘‘یعنی نماز ہے۔ ’’صلوٰۃ ‘‘کا لفظی معنی دعاء ،تسبیح ،رحمت یا رحم وکرم کی تمنا ہے درود پاک کو بھی صلوٰ ۃ کہا جاتا ہے کہ یہ بھی رحمت وکرم کی تمنا کا اظہار ہے ۔اسلامی تعلیمات کے مطابق صلوٰۃ ایک مخصوص اور معروف عمل ہے جو خاص اوقات میں اور مخصوص انداز سے ادا کیا جاتا ہے۔ صلوٰ ۃ یعنی نماز ارکانِ اسلام میں دوسرا اور عبادات میں پہلا رکن ہے۔ اس کی بجا آوری ہر باشعور ،بالغ مسلمان (عورت ہو یا مرد) پر فرض ہے۔‘‘(عقائد ارکان )
’’نماز کیاہے مخلوق کا اپنے دل زبان اور ہاتھ پائوں سے اپنے خالق کے سامنے بندگی اور عبودیت کا اظہار ، اس رحمان اور رحیم کی یا داور اس کے بے انتہاء احسانات کا شکریہ ،حسنِ ازل کی حمد وثنا ء اور اس کی یکتائی اور بڑائی کا اقرار ،یہ اپنے آقاء کے حضور میں جسم وجان کی بندگی ہے، یہ ہمارے اندرونی احساسات کا عرضِ نیاز ہے۔ یہ ہمارے دل کے ساز کا فطری ترانہ ہے۔ یہ بے قرار روح کی تسکین مضطرب قلب کی تشفی اورمایوس دل کی آس ہے۔یہ فطرت کی آواز ہے اور یہ زندگی کا حاصل اور ہستی خلاصہ ہے۔ کسی غیر مرئی طاقت کے آگے سرنگوں ہونا ، اسکے حضور میں دعاء فریا د کرنا اور اس سے مشکل میں تسلی پانا۔ انسان کی فطرت ہے ۔قرآن نے جابجاانسانوں کی اسی فطری حالت کا نقشہ کھینچا ہے اور پوچھا ہے کہ جب تمہارا جہاز بھنور میں پھنستا ہے تو خدا کے سوا کون ہوتا ہے جس کو تم پکارتے ہو۔ غرض انسان کی پیشانی کو خودبخود ایک مسجود کی تلاش رہتی ہے۔ جس کے سامنے وہ جھکے ۔اندرونِ دل کی عرض نیاز کرے اور اپنی دلی تمنائوں کو اس کے سامنے پیش کرے ۔غرض عبادت روح کے اسی فطری مطالبہ کا جواب ہے‘‘۔ (سیرت النبی)
اسلام کا اعجاز یہ ہے کہ اس نے انسان کو در در پر بھٹکنے سے بچا لیا ۔ توحید کا واضح اور غیر مبہم سبق پڑھایا بندگی کا خوبصورت طریقہ سکھایا، جسے کو نماز کہتے ہیں۔
وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات
(اقبال)
اتوار، 16 مئی، 2021
ہفتہ، 15 مئی، 2021
عید سعید
عید سعید
جمعہ، 14 مئی، 2021
صدقۂ فطر
صدقۂ فطر
جمعرات، 13 مئی، 2021
حسن زکوٰۃ
حسن زکوٰۃ
بدھ، 12 مئی، 2021
منگل، 11 مئی، 2021
زکوٰۃ (۵)
زکوٰۃ (۵)
پیر، 10 مئی، 2021
زکوٰۃ (۴)
زکوٰۃ (۴)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورا کرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : جس شخص کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے مال ودولت سے سرفراز فرمایا ہو، اوروہ اس کی زکوٰۃ نہ اداکرتا ہوتو وہ مال قیامت کے دن ایک ایسا سانپ بنادیا جائے گاجو گنجاہو اوراس کی آنکھوںپر دوسیاہ نقطے ہوں پھر وہ سانپ اس کی گردن میں طوق کی طرح ڈال دیا جائے گا، جو اس کے دونوں جبڑوں کو پکڑلے گا، اورکہے گا، میں تیرا مال ہوں ، تیرا خزانہ ہوں۔(بخاری ، مشکوٰۃ )
اس مفہوم کی احادیث حضرت عبداللہ ابن مسعود ، حضرت عبداللہ ابن عمر اورحضرت ثوبان رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہیں۔(الترغیب والترہیب)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے ، کوئی شخص سونے یا چاندی کا مالک ہو، اوراس کا حق یعنی زکوٰۃ ادانہ کرے تو قیامت کے دن اس سونے چاندی کے پترے بنائے جائیں گے اوران کو جہنم کی آگ میں اس طرح تپایا جائے گا، گویا کہ وہ خود آگ کے پترے ہیں، پھر ان سے اس شخص کا پہلو ، پیشانی اورکمرداغ دی جائے گی اوربار بار اسی طرح تپاتپا کر داغے جاتے رہیں گے ، قیامت کے پورے دن میں جس کی مقدار دنیا کے حساب سے پچاس ہزار برس ہوگی، اس کے بعد اس کو جہاں جانا ہوگا، جنت میں یا جہنم میں چلاجائے گا۔(مسلم، مشکوٰۃ )شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ سانپ بن کر پیچھے لگنے میں اورپترے بن کر داغ دینے میں فرق اس وجہ سے ہے کہ آدمی کو اگر مجملاً مال سے محبت ہو، اس کی تفاصیل سے خصوصی تعلق نہ ہو تو اس کا مال ایک شئی واحد یعنی سانپ بن کر اس کے پیچھے لگ جائے گا، اورجس کا تفاصیل سے بھی بڑا تعلق خاطر ہواور وہ روپیہ اوراشرفی وغیرہ کو گن گن کر اور سینت سینت کررکھتا ہو ،جو مل جائے تواس سے سکے ڈھال کر رکھتا ہو تو اس کا مال پترے بناکر داغ دیاجائے گا۔(حجۃ اللہ البالغہ)حضرت علی ابن ابی طالب کر م اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ نے اغیاء پر ان کے اموال میں اتنی مقدار میں زکوٰۃ کو فرض کردیا ہے جو ان کے فقراء کو کافی ہے ، اور فقراء کو بھوک اورننگ اسی وقت مشقت میں ڈالتی ہے جب کہ (معاشرے کے )دولت مند افراد اپنا فریضہ (زکوٰۃ )کو روکتے ہیں یعنی اسے کماحقہ ٗ ادانہیں کرتے غور سے سن لو کہ اللہ رب العزت ان دولت مند وںسے سخت محاسبہ فرمائے گا اور انھیں (فرض کی ادائیگی میں کوتاہی کی وجہ سے )سخت عذا ب میں مبتلا کرے گا۔(طبرانی ، الترغیب والترہیب)
زکوٰۃ (۳)
زکوٰۃ (۳)
حضرت عبداللہ بن معاویہ الغاضری روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو شخص تین کام کرے ، وہ ایمان کی ذائقہ چکھ لے گا، (محض) اللہ کی عبادت کرے اوراس (بات) کو اچھی طرح جان لے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں، ہر سال زکوٰۃ کو خوش دلی سے اداکرے، اور(زکوٰۃ کی مد میں)بوڑھا جانور یا خارش زدہ جانور یا بیمار اورگھٹیا قسم کا جانور نہ دے بلکہ درمیانی قسم کاجانور دے، اللہ تمہارا بہترین مال نہیں چاہتا لیکن وہ گھٹیا مال کا حکم بھی نہیں دیتا۔ (ابودائود ، الترغیب والترہیب)
مسلم بن شعبہ کا بیان ہے کہ (گورنر )حضر ت نافع بن علقمہ رضی اللہ عنہ نے میرے والد کو ہماری قوم کا امیر مقرر کیاتھا انھوں نے میرے والد کو حکم دیا کہ ساری قوم کی زکوٰۃ جمع کریں، میرے والد نے مجھے زکوٰۃ وصول کرنے اورجمع کرنے پر مامور کردیا، میں ایک مرد بزرگ کے پاس پہنچا جن کا نام ’’سعر‘‘ تھا انھوں نے مجھ سے استفسار کیا: بھتیجے !کس طرح کامال وصول کروگے، میں نے کہا اچھے سے اچھا لوںگا، حتیٰ کہ بکر ی کے تھن تک دیکھوں گا کہ بڑے ہیں یا چھوٹے ، (یعنی بڑی باریک بینی سے جائزہ لوں گا)انھوں نے فرمایا : پہلے میں تمہیں ایک حدیث پاک سناتا ہوں ، میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے عہد ہمایوں میں اسی جگہ مقیم تھا ، میرے پاس دوافراد تشریف لائے اورفرمایا: ہمیں سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہاری زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا ہے ،میں نے اپنی بکریاں ان کو دکھائیں اوران سے دریافت کیا کہ ان میں کیا چیز واجب ہے ، انھوںنے ملاحظہ کرکے بتایا کہ ان میں ایک بکری واجب ہے میں نے ایک نہایت عمدہ بکری جو چربی اوردودھ سے لبریز تھی نکالی کہ اسے زکوٰۃ کی مدمیں دے دوں ، لیکن ان صاحبان نے اسے دیکھ کرکہا، بھئی یہ میمنے والی بکری ہے، ہمیں جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ایسی بکری وصول کرنے کی اجازت نہیں ہے، میں نے ان سے پوچھا کہ پھر کیسی بکری لینا چاہوگے، انھوںنے کہا کہ چھ مہینہ کا مینڈھا یا ایک سال کی بکری ، میں نے ایک ششماہا بچہ نکال کران کو دے دیا اوروہ اسے (بخوشی )لے کر چل دیے ۔(ابودائود)
حضر ت علقمہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ جب ہمارا وفد جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں حاضر ہوا تو آپ نے ارشادفرمایا : تمہارے اسلام کی تکمیل اس (امر)میں ہے کہ اپنے اموال کی زکوٰۃ ادا کرو۔(البزار ، الترغیب والترہیب)
اتوار، 9 مئی، 2021
زکوٰۃ (۲)
زکوٰۃ (۲)
ہفتہ، 8 مئی، 2021
جمعہ، 7 مئی، 2021
زکوٰۃ (۱)
زکوٰۃ (۱)
روزہ اورتربیت
روزہ اورتربیت
جمعرات، 6 مئی، 2021
روزہ داروں کو بشارت
روزہ داروں کو بشارت
جنت میں بات الریان روزہ داروں کے لیے ہی خاص ہے ،حضرت سہل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جنت کا ایک دروازہ ہے جس کا نام ریان ہے قیامت کے دن اس دروازے سے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے ، کہاجائے گا روزہ دار کہاں ہیں۔ وہ لوگ کھڑے ہوجائیں گے، اس دروازے سے ان کے سواکوئی داخل نہ ہوسکے گا جب وہ داخل ہوجائیں گے تو دروازہ بند کردیا جائے گا اوراس میں اورکوئی داخل نہ ہوگا۔‘‘(صحیح بخاری)
روزہ احکام الٰہی کی تعمیل میں کھانے ،پینے اورشہوات سے بچے رہنے اورتمام خواہشات کو پابند آداب بنانے کا نام ہے، یہ حقیقت ہے کہ نفس انسانی پر ہمہ وقت خواہشات کی یلغار ہوتی ہے، یہ چوبائی حملہ ہوتا ہے اس کی گرفت سے بچنا اوراس کی لذات کے حملوں سے محفوظ رہنا، بہت محنت کا کام ہے، روزہ اس دفاعی جنگ میں انسان کا معاون ہے ، یہ برائی کے سامنے حفاظتی ڈھال ہے ، اس ڈھال کو مضبوط رہنا چاہیے اس لئے کہ محارم کی خواہش اوربداعمالیوں کی چمک بڑی منہ زورہوتی ہے ، کبھی توحفاظتی دیوار پر بھی حملہ آور ہوتی ہے، یہ انسان کے اپنے مفاد میں ہے کہ اس دفاع کو مضبوط اورناقابل تسخیر بنائے تاکہ سلامتی کی تسکین حاصل رہے۔
روزہ ، دیگر عبادات سے اس لئے بھی منفرد ہے کہ اس میں فرض کی ادائیگی، داخل کا معاملہ ہے ، یہ ضمیر کا عمل ہے قانون کی حکمرانی اورضابطوں کی پابندی زیادہ تر خارجی عمل پر ہوتی ہے ، انسان کو مجبور کیاجاتاہے کہ وہ حکم مانے اور قانون کے مطابق زندگی گزارے، اس تسلیم ومطابقت کے لئے ضابطے بنائے جاتے ہیں، ان کی پاسداری کے لئے طاقت استعمال کی جاتی ہے اورکوتاہی پر سزادی جاتی ہے ، اس کڑے انتظام کے باوجود ،انسان احکامات کو بجالانے میں خوش دلی کا اظہار کم ہی کرتا ہے بلکہ اپنے اوپر جبر محسوس کرتا ہے اورجب بھی موقع ملے تو حکم توڑنے پر دلیر ہوجاتا ہے،سوچئے اگر خارج کا یہ حکم داخل کا تقاضا بن جائے توا س کی بجا آوری کا ذوق کیسا ہوگا؟ کیا اس سے اطاعت کی روح ہی نہ بدل جائے گی؟
سچی بات یہ ہے کہ اگر عمل کا محرک، خارج کے حکم سے زیادہ اندر کا جذبہ ہوتو تعمیر سیرت کی فضا مختلف ہوگی کہ حسن کردار کی نمود ہونے لگے گی ، روزہ اسی داخلی فضا کو قائم کرنے کا ذریعہ ہے ، یہ خالق ومخلوق کا وہ رابطہ ہے جس سے دل کی دنیا میں انقلاب آتاہے ، نیکی حکم نہیں ، خواہش بن جاتی ہے اورضمیر نیکیوں کا متلاشی ہوجاتاہے ، ایسے وجود پر کوئی خارجی حکم سے گناہ طاری کرنے کا دبائو بھی ڈالے تو اندر کا ایقان اورداخل کا جذبہ ، خارج کے عمل کو غیر مستقیم نہیں ہونے دیتا، زندگی یوں مربوط اورمنضبط ہوجائے تو ذات کی روشنی اوراندر کا ٹھہرائو پورے معاشرے کو منور اورمستحکم بناتا ہے۔(عقائد وارکان)
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
واقعہ کربلا اور شہادتِ امام حسین ؓ(۲) جب امام حسینؓ نے کوفہ روانہ ہونے کا ارادہ کیا توحضرت عبداللہ بن عباسؓ نے آپؓ کو روکا کہ آپ وہاں نہ...
-
دنیا میں جنت کا حصول دنیا میں عورت ماں کے روپ میں ایک ایسی عظیم ہستی ہے جس کی وجہ سے گھر میں برکت ہوتی ہے۔ ماں گھر کی زینت ہوتی ہے اور م...