منگل، 28 مارچ، 2023

فضائلِ رمضان


 

فضائلِ رمضان

٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب رمضان کا مہینہ شروع ہوتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ،ایک اور روایت میں ہے کہ جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اوردوزخ کے دروازے بند کردئیے جاتے ہیں۔شیاطین کو زنجیروں میں جکڑدیا جاتا ہے ۔ایک اورروایت میں ہے کہ رحمت کے دروازے کشادہ کردئیے جاتے ہیں۔ (بخاری،مسلم)٭حضر ت سہل بن ابن سعد رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جنت میں آٹھ دروازے ہیں جن میں سے ایک دروازہ ہے جسے ”ریان “ کہتے ہیں اس دروازے میں صرف روزے دار ہی داخل ہوں گے۔ (بخاری ،مسلم)

٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں ، حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جو ایمان اوراخلاص سے رمضان المبارک کے روزے رکھتا ہے اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں جو رمضان المبارک میں ایمان اور اخلاص سے راتوں میں عبادت کرتا ہے تو اس کے (بھی )سابقہ گناہ بخش دئیے جاتے ہیں اور جو شب قدر میں ایمان اور اخلاص کے ساتھ عبادت کرتا ہے تو اسکے (بھی) گزشتہ گناہ بخش دئیے جائیں گے۔(بخاری، مسلم)

٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: انسان کی تمام نیکیاں دس گنا سے لےکر سات سو گنا تک بڑھا دی جائیں گی لیکن رب تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں سوائے روزہ کے، کیونکہ روزہ تو میرے لیے ہے اورمیں ہی اس کی جزاعطاکروں گا۔میرا بندہ میرے لیے اپنی شہوانی خواہشات اوراپنا طعام چھوڑ دیتا ہے۔ (بخاری، مسلم)٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ جب ماہِ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اورسرکش جن قید کردئیے جاتے ہیں اوردوزخ کے دروازے اس طرح بند کردئیے جاتے ہیں کہ ان میں سے کوئی دروازہ بھی نہیں کھولا جاتا اورجنت کے دروازے اس طرح کھول دئیے جاتے ہیں کہ ان میں سے کوئی بھی دروازہ بند نہیں کیا جاتا اورپکارنے والا پکارتا ہے کہ اے بھلائی چاہنے والے آجا اور اے برائی چاہنے والے باز آجا۔اوراللہ کی طرف سے لوگ آگ سے آزاد کیے جاتے ہیں اوریہ عمل ہر رات دہرایا جاتا ہے۔ (ترمذی، ابن ماجہ)٭حضرت عبداللہ ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب رمضان المبارک کا آغاز ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر اسیر کو آزاد کرتے اورہر سوالی کو عطافرماتے ۔(مشکوٰة)


Shortvideo - کیا ہمیں صرف دنیا محبوب ہے؟

پیر، 27 مارچ، 2023

روزہ کی فرضیت

 

روزہ کی فرضیت

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:۔”اے ایمان والو!فرض کیے گئے تم پر روزے جس طرح فرض کیے گئے تھے ان لوگوں پر جو تم سے پہلے تھے ،کہ تم پرہیز گاربن جاﺅ۔“(البقرة ۔۱۸۳)

”روزہ(صوم)کا لغوی معنی ہے کسی چیز سے رُکنا اوراس کو ترک کرنا ،روزہ کا شرعی معنی ہے مکلف اوربالغ شخص کا ثواب کی نیت سے طلوع فجر سے لے کرغروبِ آفتاب تک کھانے پینے اورخواہشِ نفسانی کو ترک کرنا اوراپنے نفس کو تقویٰ کے حصول کے لیے تیار کرنا ۔تمام ادیان اورملل میں روزہ معروف ہے ، قدیم مصری ، یونانی ، رومن اورہندو سب روزہ رکھتے تھے ، موجودہ تورات میں بھی روزہ داروں کی تعریف کا ذکر ہے اورحضرت موسیٰ علیہ السلام کا چالیس دن روزہ رکھنا ثابت ہے۔یروشلم کی تباہی کو یاد رکھنے کے لیے یہود اس زمانے میں بھی ایک ہفتے کا روزہ رکھتے ہیں ، اسی طرح موجودہ انجیلوں میں بھی روزہ کو عبادت قرار دیا گیا ہے اورروزہ داروں کی تعریف کی گئی ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر روزہ فرض کیا گیا تھا اسی طرح تم روزہ فرض کیاگیا ہے تاکہ مسلمانوں کو روزہ رکھنے میں رغبت ہو کیونکہ جب کسی مشکل کام کو عام لوگوں پر لاگو کردیا جاتا ہے تو پھر وہ سہل ہوجاتا ہے ۔علامہ علاﺅ الدین حصکفی نے لکھا ہے کہ ہجرت کے ڈیڑھ سال اورتحویل قبلہ کے بعد دس شعبان کو روزہ فرض کیا گیا ۔“(تبیان القران) ”روزے کا مقصد اعلیٰ اورسخت ریاضت کا پھل یہ ہے کہ تم متقی اورپاکباز بن جاﺅ ، روزے کا مقصد صرف یہ نہیں کہ ان تین باتوں سے پرہیز کرو بلکہ مقصد یہ ہے کہ تمام اخلاق رذیلہ اوراعمال بد سے انسان مکمل طور پر دست کش ہوجائے ، تم پیاس سے تڑپ رہے ہو تم بھوک سے بیتاب ہورہے ہو۔تمہیں کوئی دیکھ بھی نہیں رہا ،ٹھنڈے پانی کی صراحی اورلذیذ کھانا پاس رکھا ہے لیکن تم ہاتھ بڑھانا توکجا آنکھ اٹھا کر ادھر دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔اس کی وجہ صرف یہی ہے ناکہ تمہارے رب کا یہی حکم ہے !اب جب حلال چیزیں اپنے رب کے حکم سے تم نے ترک کردیں تو وہ چیز یں جن کو تمہارے رب نے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے حرام کردیا ہے (چوری ،رشوت ، بددیانتی وغیرہ )اگر یہ مراقبہ پختہ ہوجائے تو کیا تم ان کا ارتکاب کرسکتے ہو ہرگز نہیں ، مہینہ بھر کی اس مشق کا مقصد یہی ہے کہ تم سال کے گیارہ مہینے بھی اللہ سے ڈرتے ہوئے یوں ہی گزار دو۔جو لوگ روزہ تو رکھ لیتے ہیں لیکن جھوٹ ، غیبت ،نظر بازی وغیرہ سے باز نہیں آتے ،ان کے متعلق حضور پُرنور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے واضح الفاظ میں فرمادیا: جس نے جھوٹ بولنا اوراس پر عمل کرنا نہیں چھوڑا اگر اس نے کھانا پینا ترک کردیا تو اللہ کے نزدیک اس کی کوئی قدر نہیں ۔“(ضیاءالقران)


Shortvideo - زندگی کس خٰیال میں گزاریں؟

اتوار، 26 مارچ، 2023

استقبالِ رمضان

 

استقبالِ رمضان 

آنے والا مہینہ رمضان رحمت ،برکت اور وسعت کا مہینہ ہے۔لیکن کتنے افسوس کی بات ہے کہ وطن عزیزمیں ماہِ رمضان قریب آتے ہی چور بازاری ،ذخیرہ اندوزی اور اشیائے صرف کی قیمتوں میں گرانی کا ایک بازار گرم ہوجاتا ہے۔کاش ہم یہ جان لیں کہ رازق اللہ ہے اور برکت حلال میں ہے نہ کہ ہمارے ان حیلوں اور بہانوں میں۔حضرت سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں ۔حضور اکرم ﷺ نے شعبان کی آخری تاریخ میں ہم لوگوں سے خطاب فرمایا:ارشاد ہوا۔’’تم پر ایک مہینہ سایہ فگن ہے۔جو بہت عظیم اور بہت ہی مبارک مہینہ ہے۔ اس میں ایک رات ہے ، جو ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کے روزوں کو فرض کیا ہے اور اس رات کے قیامِ لیل (تراویح) کو کارِ ثواب قرار دیا ہے جو شخص اس مہینہ میں کسی نیکی (نفل)سے اللہ کا قرب کر ے گا وہ ایسا ہے کہ اس نے غیر رمضان میں فرض ادا کیا۔اور جو شخص اس مہینہ میں فرض اداکرے گا۔ اس نے گو یا غیر رمضان میں ستّر فرض ادا کیے ۔یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کی جزاء جنت ہے۔ یہ مہینہ خلقِ خداکے ساتھ غم خواری کرنے کا ہے۔ اس مہینہ میں مومن کا رزق بڑھادیا جاتا ہے۔ جوشخص کسی روزہ دارکا روزہ افطار کراگئے۔ اس کیلئے گناہوں کے کفّارے اور آگ سے خلاصی کا سبب ہوگا۔اور اسے روزہ دار کے ثواب کی ہی طرح ثواب ملے گا۔ مگر اس روزہ دار کے ثواب میں بھی کوئی کمی نہیں ہوگی ۔صحابہ نے عرض کی :یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم۔ہم میں سے ہر شخص تو روزہ دار کو روزہ افطار کروانے کے وسائل نہیں رکھتا ۔آپ نے فرمایا : یہ پیٹ بھر کر کھلانے پر موقوف نہیں ،اگر کوئی ایک کجھور یا ایک گھونٹ پانی سے بھی افطارکروا دے تو اللہ یہ ثواب اسے بھی مرحمت فرمائے گا۔یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس کا اوّل حصہ اللہ کی رحمت ، درمیانی حصہ مغفرت اور آخری حصہ جہنم کی آگ سے رہائی (کی بشارت ) ہے۔ جوشخص اس مہینے میں اپنے خادم وملازم کے بوجھ کو ہلکا کر دے ، اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت کردیتا ہے اور اسے جہنم سے آزاد کر دیتا ہے۔ اس مہینے میں چار چیزوںکی  کثرت کر و۔ ان میں دوچیزیں اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضاء کے لیے ہیں۔اور دو چیزیں ایسی ہیں جن کے بغیر چارئہ کار نہیں۔ پہلی دوچیزیں جن سے تم اپنے پاک پروردگار کو راضی کرسکتے ہو۔(۱)کلمہ طیبہ کا ذکر۔(۲) استغفار کی کثرت ۔دوسری دو چیزیں جنت کی طلب کرو اور آگ سے اللہ کی پناہ مانگو۔ جو شخص کسی روزہ دار کو پانی پلائے گا۔ اللہ رب العزت اسے قیامت کے دن میر ے حوض(کوثر) سے ایسا (خنک وشیریں )پانی پلائے گا کہ جنت میں داخل ہونے تک اسے پیاس نہیں لگے گی‘‘۔(صحیح ابن خزیمہ،بیہقی)

Shortvideo - اللہ کی یاد کو کیسے اپنے اوپر حاوی کریں؟

ہفتہ، 25 مارچ، 2023

فضائل قرآن (۱)

 

فضائل قرآن (۱)

امیر المومنین حضرت عمرابن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: اللہ تعالیٰ اس قرآن شریف کی وجہ سے بہت سے لوگوں کے مرتبہ کو بلند فرماتاہے اوربہت سوں کے مرتبہ کو گھٹاتا ہے یعنی جو لوگ اس پر عمل کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو دنیا وآخرت میں عزت عطافرمادیتا ہے اورجو لوگ اس پر عمل نہیں کرتے اللہ تعالیٰ ان کو ذلیل کردیتاہے۔ (صحیح مسلم)

حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث قدسی بیان فرمائی : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : جس شخص کو قرآن شریف کی مشغولی کی وجہ سے ذکر کرنے اوردعائیں مانگنے کی فرصت نہیں ملتی، میں اس کو دعائیں مانگنے والوں سے زیادہ عطاکرتا ہوں اوراللہ تعالیٰ کے کلام کو سارے کلاموں پر ایسی ہی فضیلت ہے جیسے خود اللہ تعالیٰ کو تمام مخلوق پر فضیلت ہے۔(ترمذی)

حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: تم لوگ اللہ تعالیٰ کا قرب اس چیز سے بڑھ کر کسی اورچیز سے حاصل نہیں کرسکتے جس کی نسبت خود اللہ تعالیٰ سے ہے یعنی قرآن کریم ۔ (مستدرک حاکم)

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : قرآن کریم ایسی شفاعت کرنے والا ہے ، جس کی شفاعت قبول کی گئی اورایسا جھگڑا کرنے والا ہے کہ اس کا جھگڑا تسلیم کرلیا گیا، جو شخص اس کو اپنے آگے رکھے یعنی اس پر عمل کرے اس کو یہ جنت میں پہنچا دیتا ہے،اورجو اس کو پیٹھ کے پیچھے ڈال دے یعنی اس پر عمل نہ کرے اس کو یہ جہنم میں گرادیتا ہے۔(صحیح ابن حبان)

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلوٰة والسلام نے ارشادفرمایا: روزہ اورقرآن کریم دونوں قیامت کے دن بندے کے لئے شفاعت کریں گے۔ روزہ عرض کرے گا: اے میرے رب! میں نے اس کوکھانے اورنفسانی خواہش پوری کرنے سے روکے رکھا میری شفاعت اس کے بارے میں قبول فرما۔ قرآن کریم کہے گا: میں نے اسے رات کو سونے سے روکا(کہ یہ رات کو نوافل میں میری تلاوت کرتا تھا)میری شفاعت اس کے بارے میں قبول فرما چنانچہ دونوں اس کے لئے سفارش کریں گے۔(مسند احمد، طبرانی ، مجمع الزوائد)

حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ارشادفرمایا : قرآن کریم کی تلاوت اوراللہ تعالیٰ کے ذکر کا اہتمام کیا کرو، اس عمل سے آسمانوں میں تمہارا ذکر ہوگا اوریہ عمل زمین میں تمہارے لئے ہدایت کا نور ہوگا۔(بیہقی)

فضائلِ رمضان

  فضائلِ رمضان ٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب رمضان کا مہینہ شروع ہوتا ہے تو آسمان کے درو...