جمعرات، 17 اپریل، 2025

Surah Lucman (سُوۡرَةُ لقمَان) Ayat 06-07 Part-02.کیا ہم نے دنیا کو آخرت...

Surah Lucman Ayat 06-07 Part-01.کیا ہم آخرت کو بھول کر صرف دنیاوی مفاد ...

حصولِ علم کے آداب

 

حصولِ علم کے آداب

اللہ جل شانہ نے انسان کو اشر ف المخلوقات بنایا اور اسے علم کے نور سے مالا مال فرمایا ۔ علم ہی وہ عظیم نعمت ہے جس کے ذریعے انسان نے کائنات کے رازوں کو سمجھا اور اپنی حیثیت کو پہچانا ۔قرآن مجید انسانیت کے لیے ہدایت حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے جو انسان کی زندگی کے ہر پہلو کی رہنمائی کرتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ہر شے کا علم رکھ دیا ہے ۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے قرآن مجید سے علم حاصل کرنے کے چند آداب بتائے ہیں ۔
آپؒ فرماتے ہیں قرآن مجید سے علم حاصل کرنے کے لیے سب سے پہلے دل کی پاکیزگی ضروری ہے جب تک دل پاک نہ ہو گا قرآن مجید سے حقیقی علم حاصل نہیں کیا جا سکتا ۔ جس طرح کسان جب کھیت میں بیج بوتا ہے تو اس سے پہلے زمین کو اس کے لیے ہل چلا کر اور زمین کی صفائی کر کے اسے بیج بونے کے لیے تیار کرتا ہے ۔اسی طرح علم ایک بیج ہے اور دل زمین لہٰذا دل کی پاکیزگی کے بعد ہی اللہ تعالیٰ صحیح علم عطا فرماتا ہے ۔
آپ دوسرا حصول قناعت و توکل بیان فرماتے ہیں ۔ یعنی علم دین حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے انسان کے اندر قناعت وتوکل کی صفت موجود ہو ۔ اگر اسے کھانے کو تھوڑا ملے تو اس پر بھی راضی ہو جائے اور اگر زندگی میں مشکلات آئیں مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑے تو بھی اللہ کی رضا پر راضی رہتے ہوئے نگاہ اس مقصد پر رکھیں کے میں قرآن مجید کا علم حاصل کرنے میں مصروف ہو ں تب ہی علم ہماری طرف آئے گا۔ آپ فرماتے ہیں کہ دنیاوی حرص اور دین کا علم ایک ساتھ جمع نہیں ہو سکتے۔ اگر قرآن کا علم حاصل کرنے کے لیے قناعت و توکل دل میں موجود نہیں تو یہ علم بھی نہیں آتا ۔
تیسرا حصول آپ یہ فرماتے ہیں کہ قرآن مجید کاعلم حاصل کرنے کے لیے دل سے دنیا کی طلب مکمل طور ختم ہو جائے ۔ آپ فرماتے ہیں کہ علم حاصل کرنے اور اسے سکھانے کے لیے اور دین کی تبلیغ کے بدلے میں کبھی بھی دنیا طلب نہ کرو۔ اگر ایسا کر و گے تو علم اثر نہیں کرے گا۔
جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ایک ایسے شخص کو لایا جائے گا جس نے علم پڑھا اور لوگوں کو پڑھایا جب اسے اللہ تعالیٰ کی نعمتیں دکھائی جائیں گی تو وہ انھیں پہچان لے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گاتو نے ان نعمتوں کے عوض کیا عمل کیا ۔وہ کہے گا تیری رضا کے لیے علم حاصل کیا اور پھر اسے دوسروں کو سکھایا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا نہیں تم نے قرآن کا علم اس لیے حاصل کیا تا کہ لوگ تجھے عالم اورقاری کہیں وہ ہو چکا پھر اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔قرآن مجید کا حقیقی علم حاصل کرنے کے لیے ہمیں ان آداب کو ملحوظ خاطر رکھنا ہو گا نہیں تو اس کے علم سے فائدہ نہیں لے سکتے ۔

بدھ، 16 اپریل، 2025

علمی مجالس کی اہمیت و فضیلت(۲)

 

 علمی مجالس کی اہمیت و فضیلت(۲)

نبی کریمﷺ نے علمی مجالس کو جنت کے باغات قرار دیا۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشادفرمایا : جب تمہارا جنت کے باغات کے پاس سے گزر ہو تو اس میں بیٹھ کر فراخی کے ساتھ کھایا پیا کرو۔صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کی یا رسول اللہؐ جنت کے باغات سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺنے فرمایا علم کی مجالس۔ ( المعجم الکبیر )۔
نبی کریم ﷺ نے ایسی مجالس کو جن میں دین کا علم سکھایا جا رہا ہواورجس میں قرآن و حدیث کی باتیں ہو رہی ہوں ذکر والی مجلس سے افضل قرا ر دیا ہے۔
ایک دن نبی کریمؐ اپنے حجرہ مبارک سے باہر تشریف لائے اور مسجد میں داخل ہوئے۔مسجد میں دو مجالس منعقد تھیں۔ ایک مجلس میں تلاوت قرآن مجید اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی جارہی تھی اور دوسری مجلس میں تعلیم و تدریس کا سلسلہ جاری تھا۔ نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا کہ دونوں مجالس بھلائی والی ہیں ایک میں تلاوت قران پاک اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی جارہی ہے اور دوسری میں تعلیم و تدریس کا سلسلہ جاری ہے اور فرمایا میں بھی معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں یہ فرما کر نبی کریمؐ  تعلیم و تعلم والی مجلس میں بیٹھ گئے۔ (ابن ماجہ )۔
علمی مجالس اور اہل علم کے پاس بیٹھنے کی اہمیت کسی قدر زیادہ ہے اس بات کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ حضرت لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو نصیحت کی اے میرے بیٹے علماء کی مجالس میں بیٹھنا ، حکماء کی گفتگو غور سے سننا کیونکہ اللہ تعالیٰ مردہ دل کو حکمت کے نور سے زندہ کرتا ہے جس طرح کہ وہ مردہ زمین کو بارش برسا کر زندہ کرتا ہے۔ (المعجم الکبیر ، موطا امام مالک )۔
علمی مجالس میں بیٹھنے کے بے شمار فوائد ہیں۔علم دین سے واقفیت کی وجہ سے ایمان مضبوط ہوتا ہے بندے کا تعلق اللہ تعالیٰ کے ساتھ مضبوط ہوتا ہے اور اس کی بندگی میں خشیت الٰہی پیدا ہوتی ہے۔ علم نافع انسان کو برے اخلاق اپنانے کی بجائے اچھے اخلاق کی طرف مائل کرتا ہے انسان اپنے اندرنرمی ، حلم اور برداشت جیسے اوصاف پیدا کرتا ہے۔ 
موجودہ دور میں جب ہر طرف فتنہ فساد پھیلا ہوا ہے۔سوشل میڈیا کے بے جا استعمال کی وجہ سے ہمارے اخلاق و کردار میں منفی تبدیلیاں رونماہو رہی ہیں۔ نوجوان طبقے کو ایسی علمی مجالس کی بے حدضرورت ہے۔جہاں انہیں عقل و فہم کے ساتھ ساتھ سیرت النبیؐ کو اپنی زندگیو ں میں اپنانیکا عملی نمونہ ملے۔ علمی مجالس اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتوں کا مرکز ہیں۔ان مجالس میں شرکت کی وجہ سے انسان کی دنیا و آخرت سنور جاتی ہے اور انسان کے اندر علم دین سیکھنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اچھی مجالس میں بیٹھنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں بْری مجالس سے بچائے۔ آمین۔

منگل، 15 اپریل، 2025

Surah Lucman (سُوۡرَةُ لقمَان) Ayat 01-05 Part-02.کیا ہماری نماز جھوٹ پر...

علمی مجالس کی اہمیت و فضیلت(۱)

 

علمی مجالس کی اہمیت و فضیلت(۱)

اسلام ایک ایسا کامل دین ہے جو انسان کی روحانی ، اخلاقی اور علمی تربیت پر خاص زور دیتا ہے ۔ علم حاصل کرنا دین اسلام میں نہ صرف پسندیدہ عمل ہے بلکہ فرض کی حیثیت رکھتا ہے ۔ نبی کریم ﷺ کا فرمان عالی شان ہے کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان مردو عورت پر فرض ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ دین اسلام میں علمی مجالس کو خاص اہمیت حاصل ہے ۔ 
ارشاد باری تعالیٰ ہے : اللہ ان لوگوں کے درجات بلند فرمائے گا جو ایمان لائے اور جنہیں علم دیا گیا۔ (سورۃ المجادلہ ) 
مندرجہ بالا آیت سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ علمی مجالس میں شامل ہونے سے نہ صرف ظاہری و باطنی فوائد حاصل ہوتے ہیں بلکہ درجات کی بلندی کا سبب بھی بنتی ہیں ۔ 
علمی مجالس کی اہمیت اور اداب کے بارے میں اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ’’اے ایمان والو جب تم سے کہا جائے مجلسوں میں جگہ دو تو جگہ دو‘ اللہ تمہیں جگہ دے گا اور جب کہا جائے اٹھ کھڑے ہو تو اٹھ کھڑے ہو‘ اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیا درجے بلند فرمائے گا اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبرہے ‘‘۔ ( سورۃ المجادلہ ) 
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے مجالس کے آداب بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اگر تم ان آداب کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مجالس میں شامل ہو گے تو اللہ تعالیٰ تم میں سے ایمان والوں اور علم والوں کے درجات بلند فرما دے گا۔ اور درجات کی بلندی تب ہی ممکن ہو گی جب ہم کسی ایسی مجلس میں بیٹھیں جس میں علم نافع حاصل ہو ۔ نبی کریم رئوف الرحیم ﷺنے بھی اہل ایمان کو صالحین کی مجالس میں بیٹھنے کی تلقین کی ۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺسے عرض کی گئی یا رسول اللہ ﷺ ہمارے بہترین ہم نشین کون ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جب تم انہیں دیکھو تو تمہیں اللہ تعالیٰ کی یاد آئے، جب وہ بولیں تو تمہارے علم میں اضافہ ہو اور جس کا عمل تمہیں آخرت کی یاد دلائے ۔ (شعب الایمان ) 
اس احادیث مبارکہ سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ہمیں ایسی مجالس میں بیٹھنا چاہیے جن میں ہمیں یاد الٰہی نصیب ہو، ہمیں علم نافع حاصل ہو اور ہم اپنی آخرت کو نہ بھول سکیں۔ ایسی مجالس میں بیٹھنے سے بندے کو خیر حاصل ہوتی ہے، ایمان مضبوط ہوتا ہے اور علم میں اضافہ ہوتا ہے اور ایسی مجالس ہماری بخشش کا سامان پیدا کرتی ہیں ۔ ماحول انسان کے جسم کے ساتھ ساتھ اس کی روح پر بھی اثر انداز ہوتا ہے ۔ جیسے صبح کی تازہ ہوا دل و دماغ کو تازگی بخشتی ہے اور آلودہ آب و ہوا انسان کی صحت پر منفی اثرات چھوڑتے ہیں ۔ اسی طرح بُروں کی صحبت سے انسان کی روح کونقصان پہنچتا ہے اور اچھے لوگوں کی صحبت سے روح بھی معطر ہو جاتی ہے ۔