پیر، 21 اکتوبر، 2024

Surah Al-Noor (سُوۡرَةُ النُّور) Ayat 41.کیا ہم صرف طالب دنیا ہیں

Surah Al-Noor (سُوۡرَةُ النُّور) Ayat 40 Part-05. کیا ہم نے تاریکیوں کو ...

رزق حلال کی اہمیت و اثرات(۲)

 

رزق حلال کی اہمیت و اثرات(۲)

قرآن مجید فرقان حمید میں حرام کھانے اور کمانے سے سختی سے منع فرمایا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: اور آپس میں ایک دوسرے کا مال نا حق نہ کھائو۔ (سورۃ البقرۃ) 
ہمارا دین کسی صورت بھی باطل اور غلط طریقے سے مال حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور اس عمل کوسخت نا پسند کیا گیا ہے ۔ رشوت، ذخیرہ اندوزی، ملاوٹ، جھوٹی قسمیں، سود اور جوا اس قسم کے ناجائز ذرائع اسلام میں حرام ہیں ان سے معاشی عدم استحکام پیدا ہوتا ہے، فرد اور محنت کی بے قدری ہوتی ہے اور ان برے کاموں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ضرور پکڑ فرمائے گا۔ حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا، رشوت لینے والا اور رشوت دینے والا دونوں جہنم میں ہیں ۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے، حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا، ایسا نہیں ہوتا کہ کوئی بندہ حرام مال کمائے اور اس میں سے اللہ کی راہ میں صدقہ کرے اور اس کا صدقہ قبول ہو اور اس میں سے خرچ کرے تو اس میں برکت ہو اور جو شخص حرام مال پیچھے چھوڑ جائے تو وہ اس کے لیے جہنم کا توشہ ہے یقینا اللہ تعالیٰ بدی کو بدی سے نہیں مٹاتا بلکہ بدی کو نیکی مٹاتی ہے یہ حقیقت ہے کہ گندگی گندگی کو نہیں دھو سکتی۔ (مسند احمد) 
ذخیرہ اندوزی کرنااور کم ناپنا اور تولنا بھی لعنت کا باعث ہے۔ اسلام میں کسی بھی ایسے عمل کو پسند نہیں کیا جاتا جس میں دوسروں کے ساتھ زیادتی ہو اور ان کی حق تلفی ہو۔ مال کی محبت کے ساتھ باقاعدہ صدقات ، زکوٰۃ اور خیرات و انفاق کا نظام قائم کیا کہ نفس پاکیزہ رہے۔ انسان مال و زر کی محبت میں اندھا نہ ہو جائے اور خود غرض اور لالچی نہ بن جائے۔ 
آپؐ نے فرمایا، جس نے پاک کمائی پر گزارہ کیا میری سنت پر عمل کیا لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھا تو یہ شخص جنتی ہے اور بہشت میں داخل ہو گا۔ صحابہ نے عرض کی یا رسول اللہﷺ، اس زمانے میں تو ایسے لوگ کثرت سے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا، میرے بعد بھی ایسے لوگ ہوں گے ۔ (ترمذی) 
ہمیں دین کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے خصوصی طور پر اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہمارے کھانے میں ذرا بھی حرام کی آمیزش نہ ہو۔ لباس پاک ہو، جذبات پاکیزہ ہوں حرام کھانے والا جتنی بھی عبادت کر لے اس کی کمر جھک جائے اس کی نہ ہی عبادت قبول ہو گی اور نہ ہی صدقات و خیرات ۔ حلا ل کمانے والے اور کھانے والے کی عبادت و صدقات قبول ہو ں گے اور اس میں تقوی کی صفت پیدا ہوگی جو دنیا و آخرت میں کامیابی کی ضامن ہے۔

اتوار، 20 اکتوبر، 2024

Surah Al-Noor (سُوۡرَةُ النُّور) Ayat 40 Part-04.کیا ہم اندھیروں کو روشن...

Surah Al-Noor (سُوۡرَةُ النُّور) Ayat 39 Part-03.کیا ہمارے نیک اعمال سرا...

رزق حلال کی اہمیت و اثرات(۱)

 

رزق حلال کی اہمیت و اثرات(۱)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا، ایک زمانہ آئے گا جب لوگ اس بات کی پروا نہیں کرے گا کہ وہ جو کچھ پکڑ رہا ہے وہ حلال ہے یا حرام ۔ (مشکوۃ شریف) 
آج کے دور میں اسی قسم کی صورتحال کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے مادہ پرستی کے اس دور میں ہر شخص دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے اور اس کے لیے جائز زاور ناجائز دونوں اور حلال و حرام میں بھی فرق نہیں رکھتا ۔ حضور نبی کریمﷺ نے رزق حلال کمانے کا حکم فرمایا ہے۔ حضرت مقداد بن معدی کرب ؓ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ لوگوں کے لیے ایک وقت آئے گا جب روپیہ پیسہ ہی سب کچھ ہو گا۔ (مسند احمد) 
آج اس دور میں حضور نبی کریمﷺ کی یہ پیش گوئی حرف بہ حرف درست ثابت ہو رہی ہے۔ جتنی پیسے کی ضرورت اب محسوس کی جا رہی ہے شاید ہی کبھی کی گئی ہو اور اس کے لیے لوگ جائز اور ناجائز دونوں ذرائع سے پیسے کمانے میں لگے ہوئے ہیں۔ ارکان اسلام کی پابندی کے بعد سب سے اہم فریضہ رزق حلال کا ہے حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا رزق حلال کی تلاش فرائض کے بعد اہم فریضہ ہے۔ (شعب الایمان)
اللہ تعالیٰ نے بھی قرآن حکیم میں یہ بات واضح طور پر ارشاد فرمائی ہے کہ حلال چیزیں کھائو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے، اے لوگو! زمین میں جو حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں وہ کھائو ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں سے بھی ارشاد فرمایا: اے رسولو، پاکیزہ چیزیں کھائو اور عمل صالح کرو۔ کوشش کرنا بندے کا کام ہے اور نتیجہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دینا چاہیے جو کچھ قسمت میں ہے وہ مل کر ہی رہے گا۔ محنت ہی میں انسان کی عظمت ہے اور محنت کر کے کھانا ہی انسان کا شرف ہے۔ حضرت علی ؓ سے مروی ہے حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا، اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند فرماتا ہے کہ اپنے بندے کو حلال رزق کی تلاش میں محنت کرتا اور تکلیف اٹھاتا دیکھے۔ (مشکوۃ) 
حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا، ناجائز طریقے سے کسب معاش حاصل کرنے والوں کے اعمال قبول نہیں ہوتے ۔حلال ذرائع کی کمائی سے انسان کی کردار سازی ہوتی ہے، کاموں میں برکت اوررزق میں کشادگی اور دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ حرام کھا کر اور پہن کر دعا کی جائے تو اللہ تعالیٰ کے احکام کی نافرمانی کر کے دعا کیسے قبول ہوگی ۔ آپؐ نے فرمایا اس شخص کی نماز قبول نہیں ہوگی جس کے کپڑوں میں ان کی قیمت کا دسواں حصہ بھی حرام کا ہو گا ۔ (صحاح ستہ)