اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
ہفتہ، 31 اکتوبر، 2020
جمعہ، 30 اکتوبر، 2020
حرمت ِ رسول ﷺ
حرمت ِ رسول ﷺ
’’ تم لوگ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائو اور آپ کی اطاعت کرو اور آپ کی تعظیم بجا لائو۔(الفتح :۹)
٭دوسرے مقام پر ارشاد ہوتا ہے: ’’ اے حبیب ! آپ کہہ دیجئے کہ تمہارے والدین اور تمہاری اولادیں اور تمہارے بھائی اورتمہارے کنبے اور وہ مال جو تم نے کمائے ہیں اور جو تجارت جس کے نقصان سے تم ڈر رہے ہو اور وہ آشیانے جنہیں تم پسند کرتے ہو ۔
یہ (سب) تم کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ عزیزِ(خاطر) ہیں۔ تو منتظر رہو یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنا حکم بھیج دے اور اللہ نافرمانوں کو ہدایت نہیں دیتا ۔ (التوبہ : ۲۴)
٭علامہ قرطبی اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں : ’’اس آیت میں اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ محبت کے واجب ہونے کی دلیل ہے اور اس مسئلے میں امت کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے‘‘۔ حضرت عبداللہ بن ہشام روایت کرتے ہیں کہ ہم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ حضرت عمر بن خطاب کا ہاتھ تھامے ہوئے تھے۔حضرت عمر نے آپ کی خدمت میں اپنی قلبی کیفیت کا اظہار کیا اور کہا یا رسول اللہ آپ اپنی جا ن کے سو ا ہر چیز سے زیادہ عزیز ہیں ۔
آپ نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ جب تک میں تمہارے نزدیک اپنی جان سے بھی زیادہ محبو ب نہ ہوجائوں تم مومن نہیں ہوسکتے ۔ حضرت عمرنے عرض کیا : اب آپ مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز تر ہیں ۔ ارشاد ہوا : اے عمر ! اب تمہارا ایمان کامل ہوگیا ہے۔ (صحیح بخاری)
یہ زندگی کا ہنر آپ نے سکھایا مجھے
خیال و فکر میں عقل وشعور آپ سے ہے
جمعرات، 29 اکتوبر، 2020
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا حلم
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا حلم
بدھ، 28 اکتوبر، 2020
جمال مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم(۴)
جمال مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم(۴)
حضرت انس ؓ ،حضور اکرم ﷺکے جما ل صورت وسیرت کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ’’ حضور نبی کریم ﷺسب انسانوں سے زیادہ حسین ، سب سے زیادہ سخی اورسب سے زیادہ بہادرتھے‘‘۔ (صحیح بخاری)
حضرت براء بن عازب ؓنے اپنی ایک حدیث میں حضور ھادی عالم ﷺکا حلیہ مبارک بیان کیا اور اپنے بیان کو ان الفاظ پر ختم کیا’’میں نے حضور اکرم ﷺکو سرخ حلہ زیب تن کیے ہوئے دیکھا۔ میں نے آپ ﷺسے زیادہ حسین وجمیل کوئی شے کبھی نہیں دیکھی‘‘۔(صحیح بخاری)حضور اکرم ﷺ، حالت مرض میں ، تین دن باہر تشریف نہ لائے، تین دن کے بعد جب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نماز کیلئے صف بندی کررہے تھے تو دلنواز آقا نے حجرے کا پردہ سرکا کر اپنے غلاموں کی طرف دیکھا۔ غلاموں کیلئے یہ منظر کتنا روح پرورتھا، حضرت انس ؓکی زبانی سنیے ’’جب نبی کریم ﷺکا رخ انور ہمارے سامنے جلوہ افروز ہوا تو یہ منظر اتناروح پرور تھا کہ ہم نے اس منظر سے زیادہ حسین منظر کبھی دیکھا ہی نہیں‘‘ ۔(صحیح مسلم)حضرت براء بن عازب ؓکی ایک حدیث پہلے گزرچکی ہے ، ایک دوسری جگہ انہوں نے اپنے احساسات کا اظہار ان الفاظ میں کیا ہے، فرماتے ہیں ’’کسی زلفوں والے سرخ حلہ پوش کو میں نے اتنا خوبصورت نہیں دیکھا جتنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو دیکھا ہے‘‘۔(صحیح مسلم)
حضرت براء بن عازب ؓنے ایک اور مقام پر اپنے احساسات محبت کا اظہار ان الفاظ میں کیا ہے، فرماتے ہیں ’’میں نے حضور اکرم ﷺکی زیارت کی، آپ ﷺ نے سرخ حلہ پہن رکھا تھا اورآپ نے اپنے مبارک بالوں میں کنگھی کی ہوئی تھی۔میں نے نہ آپ سے پہلے اورنہ آ پکے بعدکسی ایسے شخص کو دیکھا ہے جو آپ ﷺسے زیادہ خوبصورت ہو‘‘۔(سنن نسائی)
حضرت انس ؓ،حضور اکرم ﷺ کا حلیہ مبارک بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ’’حضور نبی کریم ﷺکا قددرمیانہ تھا، آپ نہ تو بہت زیادہ طویل القامت تھے اورنہ بہت زیادہ پست قد، آپ کا رنگ بڑا صاف تھا۔ آپ ﷺ کا رنگ نہ تو بہت زیادہ سفید تھا نہ ہی بہت زیادہ گندم گوں، آپکے بال نہ تو بہت زیادہ گھنگریالے تھے اورنہ بہت زیادہ ہموار۔ چالیس سال کی عمر میں آپ ﷺپر نزول وحی کا آغاز ہوا۔ دس سال آپ مکہ میں تشریف فرمارہے، اس عرصہ میں آپ ﷺپر وحی نازل ہوتی رہی اوردس سال آپ مدینہ منورہ میں قیام فرما رہے۔جب آپ ﷺکا انتقال ہواتو آپکے سراور داڑھی مبارک میں بیس بال بھی سفید نہ تھے‘‘۔(صحیح البخاری)
منگل، 27 اکتوبر، 2020
جمالِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم(۳)
جمالِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم(۳)
خادم رسول حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حضرت حمید کے سوال پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات بیان کیے اورآخر میں جمال مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کابیان ان محبت بھر الفاظ میں کیا:’’نہ کسی ایسے ریشم کو چھونے کا اتفاق ہواہے جو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی سے زیادہ ملائم ہواورنہ ہی کوئی ایسی خوشبو سونگھی ہے جوحضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشبو سے زیادہ معطر ہو‘‘۔(صحیح بخاری)
حضرت ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے قرب میں گزری ہوئی مقدس ساعتوں کی یاد کو تازہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں :’’نماز کے بعد لوگ اٹھ کھڑے ہوئے اورانہوں نے سرورعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست انور کو پکڑ کر اپنے چہرے پر رکھا۔ آپ کا دست اقدس برف سے زیادہ خنک اورکستوری سے زیادہ خوشبودار تھا‘‘۔(صحیح البخاری )حضرت جابربن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ، نمازفجر کے بعد اپنے کاشانہء اقدس کی طرف روانہ ہوئے ۔ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں چل دیا۔ راستے میں بچوں نے آپ کی زیارت کا شرف حاصل کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایک کرکے ان کے رخساروں پر دست اقدس پھیرتے جارہے تھے ۔ آپ نے میرے رخساروں پر بھی دست اقدس پھیرا،میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست اقدس میں ایسی ٹھنڈک اورخوشبو کو محسوس کیا گویا آپ نے اپنے دست اقدس کو ابھی عطار کے صندوقچے سے نکالاہو۔(صحیح مسلم)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، فرماتے ہیں :’’حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام ہمارے گھر تشریف لائے اور ہمارے ہاں قیلولہ فرمایا، قیلولے کے دوران نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آگیا، میری والدہ ایک شیشی لائیں اورحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عرق مبارک کو اس میں ڈالنا شروع کردیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ کھل گئی ۔ آپ نے پوچھا: ام سلیم ! یہ کیا کررہی ہو؟ انہوں نے عرض کیا : ’’یہ آپ کا پسینہ ہے ہم اس کو خوشبو میں ملائیں گے ۔آپ کا یہ پسینہ تمام خوشبوئوں سے زیادہ خوشبودار ہے‘‘۔(صحیح مسلم) حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ ،حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز کے حسن کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز عشاء میں سورئہ والتین والزیتون پڑھتے ہوئے سنا ۔میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے زیادہ اچھی آواز کسی کی نہیں سنی‘‘۔(صحیح مسلم)
پیر، 26 اکتوبر، 2020
دلجوئی کی عادت
دلجوئی کی عادت
حضرت عبداللہ بن ابی ملیکہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں ریشم کی کچھ قبائیں پیش کی گئیں جن کو سونے کے بٹن لگے ہوئے تھے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان قبائوں کو کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں تقسیم کردیا اوران میں سے ایک قبا حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ کے لیے علیحدہ کرلی۔ جب حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ حاضر خدمت ہوئے تو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ان سے فرمایا : یہ (قبا)میں نے تمہارے لیے چھپارکھی تھی۔ (صحیح بخاری)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی ، جب آپ فارغ ہوئے تو بنوسلمہ کا ایک شخص حاضر خدمت ہوا اورعرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! ہم (دعوت کے لیے) اونٹ ذبح کرنا چاہتے ہیں اورہماری خواہش ہے کہ آپ اونٹ ذبح کرنے کے موقع پر موجود ہوں۔ آپ نے فرمایا: ٹھیک ہے، پھر نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے اورہم بھی آپ کے ساتھ چل دیے ۔ ہم نے دیکھا کہ اونٹوں کو ابھی ذبح نہیں کیا گیا تھا، پھر اونٹوں کو ذبح کیاگیا، ان کو گوشت کاٹا گیا ، اسے پکایا گیا اورپھر غروب آفتاب سے پہلے ہم نے ان کا گوشت تناول کیا۔(صحیح مسلم)
حضرت ابو رفاعہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ خطبہ ارشادفرمارہے تھے ، میں نے عرض کی: یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! ایک مسافر حاضر خدمت ہوا ہے، وہ دین کے بارے میں پوچھنے آیا ہے ، اسے کچھ خبر نہیں کہ اس کا دین کیا ہے ،(اس پر)حضور ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے ، آپ نے خطبہ چھوڑ دیا اورمیرے پاس تشریف لے آئے، آپ کی خدمت میں کرسی پیش کی گئی، میرے خیال میں اس کرسی کے پائے لوہے کے تھے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کرسی پر جلوہ افروز ہو گئے، آپ کو اللہ تعالیٰ نے جو علم عطافرمایا تھا اس میں سے مجھے بھی تعلیم فرمانے لگے ، پھر آپ خطبے کے لیے تشریف لے گئے اورخطبے کو مکمل کیا۔ (صحیح مسلم)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مجھ سے فرمایا : اے میرے بیٹے ! (صحیح مسلم)
اتوار، 25 اکتوبر، 2020
جمالِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم(۲)
جمالِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم(۲)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا محبت کی ایک یاد کو تازہ کرتے ہوئے فرماتی ہیں:’’گویا مجھے حضور کی مانگ میں خوشبو کی چمک نظرآرہی ہے‘‘۔(صحیح بخاری )
حضرت جابر بن سمرہ ؓ فرماتے ہیں:’’میں نے حضور اکرم ﷺ کوایک ایسی رات میں دیکھا جب چاند کی چاندنی اپنے عروج پر تھی ، میں کبھی حضور اکرم ﷺ کے رخ انور کی طرف دیکھتا اورکبھی ماہ منیر کی طرف، اس رات حضور ﷺ سرخ رنگ کے حلے میں ملبوس تھے، میری نظر میں حضور اکرم ﷺ چاند سے زیادہ حسین تھے‘‘۔(جامع ترمذی)
ہفتہ، 24 اکتوبر، 2020
جمالِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم(۱)
جمالِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم(۱)
جمعہ، 23 اکتوبر، 2020
ایک مربوط علمی تحریک
ایک مربوط علمی تحریک
جمعرات، 22 اکتوبر، 2020
بغداد کا مرکز علمی
بغداد کا مرکز علمی
بدھ، 21 اکتوبر، 2020
سیّد جیلان کی مجلس وعظ
سیّد جیلان کی مجلس وعظ
منگل، 20 اکتوبر، 2020
شیخ عبد القادر جیلانی میدان عمل میں
شیخ عبد القادر جیلانی میدان عمل میں
پیر، 19 اکتوبر، 2020
ذوقِ عبادت
ذوقِ عبادت
حضرت سالم بن ابی الجعد بیان کرتے ہیں ، ایک شخص نے ، جوراوی کے گمان کے مطابق بنوخزاعہ سے تھا کہا: کاش میں نماز میں مشغول ہوتا اوراس سے مجھے راحت ملتی۔ لوگوں نے گویا اس کے قول کو معیوب سمجھا تواس نے کہا: میں نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو یہ فرماتے سنا ہے : اے بلا ل! نماز کے لیے اقامت کہو اوراس طرح ہمیں راحت پہنچائو۔(صحیح مسلم)
حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ، ہم رات (کے کسی حصہ )میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھنا چاہتے تو نماز پڑھتے دیکھ سکتے تھے اوراگرآپ کو ہم (رات کے کسی حصہ میں)سوتے دیکھنا چاہتے تو سوتے بھی دیکھ سکتے تھے۔(صحیح بخاری)
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم قیام فرماتے تھے ، (یا فرمایا)نماز پڑھتے تھے حتیٰ کہ آپ کے قدم مبارک یا پنڈلیاں سوج جایا کرتی تھیں، آپ کی خدمت میں اس صورت میں حال کے متعلق کچھ عرض کیاجاتا تو آپ فرماتے : کیا میں (اللہ تعالیٰ کا)شکر گزار بندہ نہ بنوں۔(سنن نسائی)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں : جب (رمضان کا )آخری عشرہ شروع ہوتا تھا توحضور علیہ الصلوٰۃ والسلام (عبادت کے لیے)کمر کس لیتے تھے ،آپ رات بھر جاگتے تھے اوراہل خانہ کو بھی جگاتے تھے۔(سنن نسائی)
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں : میں نے عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! آپ (کبھی )روزہ رکھنا شروع کرتے ہیں تویوں محسوس ہوتا ہے کہ آپ روزوں کا سلسلہ ختم نہیں کریں گے، اور(کبھی)آپ افطار کرتے ہیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ آپ دوبارہ روزے شروع نہیں کریں گے، سوائے دودنوں کے کہ اگروہ آپ کے معمول کے روزوں کے درمیان آجائیں تو ٹھیک ورنہ آپ ان ایام میں ضرور روزہ رکھتے ہیں ، فرمایا: وہ دن کون سے ہیں ؟ میں نے عرض کیا : پیر کا دن اورجمعرات کا دن ، فرمایا:یہ دونوں دن ایسے ہیں جن میں اعمال بارگاہ خداوندی میں پیش کیے جاتے ہیں ، اورمیں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال جب بارگاہ خداوندی میں پیش ہوں تو اس وقت میں روزے کی حالت میں ہوں۔(سنن نسائی)
اتوار، 18 اکتوبر، 2020
شانِ عفو
شانِ عفو
ہفتہ، 17 اکتوبر، 2020
نصر تِ الٰہیہ
نصر تِ الٰہیہ
جمعہ، 16 اکتوبر، 2020
شانِ استقلال
شانِ استقلال
جمعرات، 15 اکتوبر، 2020
صحابہ اور جاں نثاری
صحابہ اور جاں نثاری
مرنے کے بعد زندگی دیتا ہے تیرا عشق
فانی جہاں میں تیری محبت کو ہے ثبات
بدھ، 14 اکتوبر، 2020
معاف کرنے کی عادت
معاف کرنے کی عادت
اللہ تعالیٰ کا ارشادہے : ’’اورجب وہ غضب ناک ہوں تو معاف کردیتے ہیں ، اوربرائی کا بدلہ اس کی مثل برائی ہے ، پھر جس نے معاف کردیا اوراصلاح کرلی تو اس کا اجر اللہ (کے ذمہء کرم )پر ہے‘‘۔(الشوریٰ:۴۰)’’اورجس نے صبر کیا اور معاف کردیا تو یقینا یہ ضرور ہمت کے کاموں میں سے ہے‘‘۔(الشوریٰ : ۴۳)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بے حیائی کی باتیں طبعاً کرتے تھے نہ تکلفاً اورنہ بازار میں بلند آواز سے باتیں کرتے تھے ، اوربرائی کا جواب برائی سے نہیں دیتے تھے لیکن معاف کردیتے تھے اور درگذر فرماتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جو زیادتی بھی کی گئی میں نے کبھی آپ کو اس زیادتی کا بدلہ لیتے ہوئے نہیں دیکھا بہ شرطیکہ اللہ کی حدود نہ پامال کی جائیں اورجب اللہ کی حد پامال کی جاتی تو آپ اس پر سب سے زیادہ غضب فرماتے، اورآپ کو جب بھی دوچیزوں کا اختیار دیاگیا تو آپ ان میں سے آسان کو اختیار فرماتے بہ شرطیکہ وہ گناہ نہ ہو۔(جامع الترمذی)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب بھی حضور الصلوٰۃ والسلام کو دوچیزوں کا اختیار دیا گیا تو آپ ان میں سے آسان کو اختیار فرماتے بہ شرطیکہ وہ گناہ نہ ہو، اگر وہ گناہ ہوتی تو آپ سب سے زیادہ اس سے دور رہتے ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنی ذات کا انتقام نہیں لیا، ہاں اگر اللہ کی حد پامال کی جاتیں تو آپ ان کا انتقام لیتے تھے۔ (سنن ابودائود)
میمون بن مہران روایت کرتے ہیں کہ ایک دن ان کی باندی ایک پیالہ لے کر آئی جس میں گرم گرم سالن تھا ، ان کے پاس اس وقت مہمان بیٹھے ہوئے تھے، وہ باندی لڑکھڑائی اوران پر وہ شوربا گرگیا، میمون نے اس باندی کو مارنے کا ارادہ کیا، تو باندی نے کہا اے میرے آقا، اللہ تعالیٰ کے اس قول پر عمل کیجئے ، والکاظمین الغیظ ، میمون نے کہا:میں نے اس پر عمل کرلیا (غصہ ضبط کرلیا)اس نے کہا :اس کے بعد کی آیت پر عمل کیجئے والعافین عن الناس میمون نے کہا :میں نے تمہیں معاف کردیا، باندی نے اس پر اس حصہ کی تلاوت کی: واللّٰہ یحب المحسنین میمون نے کہا :میں تمہارے ساتھ نیک سلوک کرتا ہوں اورتم کو آزاد کردیتا ہوں۔(الجامع الاحکام :تبیان القرآن)
منگل، 13 اکتوبر، 2020
حرمت ِ رسول ﷺ
حرمت ِ رسول ﷺ
پیر، 12 اکتوبر، 2020
خلقِ رسالت
خلقِ رسالت
وہ ؐ ابرِ کرم ہیں تو برستے ہی رہیں گے
تبدیل کسی طور بھی فطرت نہیں ہوتی
اتوار، 11 اکتوبر، 2020
سادہ لوح دیہاتیوں سے محبت
سادہ لوح دیہاتیوں سے محبت
ہفتہ، 10 اکتوبر، 2020
سب سے محبت
سب سے محبت
جمعہ، 9 اکتوبر، 2020
خلقِ پیغمبر
خلقِ پیغمبر
منگل، 6 اکتوبر، 2020
شانِ انکساری
شانِ انکساری
عدی بن حاتم ؓارشاد فرماتے ہیں کہ ایک دن وہ بارگاہ رسالت مآب ﷺمیں حاضر ہوئے۔ کیادیکھا کہ ایک خاتون اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ حضور اکرم ﷺکے بالکل نزدیک بیٹھی ہے اوراپنے احوال بیان کررہی ہے۔ عدی کہتے ہیں یہ منظر دیکھ کر مجھے یقین ہوگیا کہ حضور قیصر وکسریٰ کی طرح کے بادشاہ نہیں ہیں بلکہ اللہ کے بھیجے ہوئے سچے نبی ہیں (بخاری)
کہتے ہیں کہ مدینہ طیبہ کی کمسن بچیاں اپنے کریم وشفیق ،مہربان اورمشفق آقا کی خدمت میں حاضر ہوتیں اگر کسی بچی کوکوئی کام ہوتا تو وہ اپنے آقا کا دستِ مبارک پکڑ کر آپ کو اپنے ساتھ لے جاتی ،حضور اپنادست مبارک اسکے ہاتھ سے اس وقت تک نہیں کھینچتے تھے جب تک اس کامقصد پورا نہ ہوجاتا۔ ایک مفلوک الحال مسکینہ بیمار ہوگئی۔ حضور رسالت مآب ﷺمیں اطلاع دی گئی کہ آپکی فلاں خادمہ بیمار ہے حضور اس کی عیادت کیلئے تشریف لے گئے۔ آپ کا معمول تھا کہ فقراء ومساکین کی عیادت فرمایا کرتے تھے اور ان کا حال دریافت کیاکرتے تھے۔حضرت معاذ بن جبل ایک دن بکری کی کھال اُتاررہے تھے ،حضور اکرم ﷺ کا وہاں سے گزر ہوا آپ نے محسوس کیا کہ انہیں کھال اتارنے کا صحیح طریقہ نہیں آتا۔ حضور نے فرمایا: معاذ ذرا ہٹ جائو میں تمہیں دکھاتا ہوں کہ کھال کس طرح اتاری جاتی ہے۔ حضور سرکارِ دوجہاں علیہ التحتہ والثنا ء نے بکر ی کی کھال اتار کردکھائی اورفرمایا ۔اے نوجوان! اس طرح کھال اتاراکرو۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے واپس آتے تو مدینہ کے بچے حضور کے استقبال کے لیے دوڑ کرآتے حضور انھیں اپنے ساتھ سوار کرلیتے اگر کچھ بچے رہ جاتے تو صحابہ کو حکم دیتے کہ انھیں اپنے ساتھ سوار کرلیں۔(السیرۃ النبویہ۔زینی دحلان)
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
تربیت اولاد اور عشق مصطفیﷺ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کا تعلق سیرت مصطفی ﷺ کے ساتھ جوڑیں۔ تا کہ سیرت مبارکہ ان کے لیے مشعل راہ بنے ا...
-
روزہ اور اس کے مقاصد(۲) روزے کا پانچواں مقصد ضبط نفس کا حصول ہے۔ بھوک اور جنسی خواہش کے ساتھ تیسری خواہش راحت پسندی بھی اس کی زد میں آ...