جمعرات، 22 اکتوبر، 2020

بغداد کا مرکز علمی

 

 بغداد کا مرکز علمی 

حضرت سیّدنا شیخ عبدالقادر جیلانی نے مدرسہ مخزومیہ بغداد کی تنظیم نو کی جو جلد ہی آپ کے اسم گرامی سے منسوب ہوگیا۔اس (مدرسہ)نے تحریک اصلاح وتجدید کی باگ ڈور سنبھالی،اس کی سرگرمیاں متعدد میدانوں پر مرکوز ہوئیں۔(۱)عملِ اسلامی اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا پیغام پھیلانے کیلئے مستقل قیادت کا فارغ التحصیل کرنا۔(۲)عملِ اسلامی کیلئے مختلف مدارس کے درمیان مطابقت پیدا کرنا۔(۳)تعلیم اور دعوت کے عمل کا طریقِ کار وضع کرنا اور اسکی منصوبہ بندی اور پروگرام مرتب کرنا ۔حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ مدرسہ قائم کیا اور نصف صدی کی مدت تک اسکی سرگرمیوں کی قیادت کی۔یہاں تک کہ ساری عالم اسلام میں اسکی اشاعت اور روابط پھیل گئے۔جب زنگی سلطنت (نورالدین زنگی) قائم ہوئی۔تو اس مدرسہ کے فارغ التحصیل افراد اس نئی سلطنت کے ساتھ مل گئے اور چیلنجوں کا سامنا کرنے کی ذمہ داریوں میں شریک ہوگئے۔ ’’مدرسہ سے متعلق معلومات اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ اس نے ملک شام میں صلیبی خطرہ کا سامنا کرنے کی عرض سے ایک نسل کی تیاری میں نمایاں کردار ادا کیا۔ یہ مدرسہ ان مہاجر ین کے بیٹوں کو خوش آمدید کہتا تھا۔ جو صلیبی قبضہ کی وجہ سے بے گھر ہو گئے تھے۔ انہیں پوری طرح تیار کیا جاتا تھا،اور پھر انہیں ان علاقوں میں واپس بھیج دیا جاتا تھا۔ جو زنگی قیادت کے تحت صلیبیوں کا مقابلہ کر رہے تھے۔بعد میں ان طلبہ میں سے بعض نے بڑی شہرت پائی، ان میں ایک ابن نجا الواعظ تھے۔ جو بعد میں سلطان صلاح الدین ایوبی کے سیاسی وعسکری مشیر بن گئے۔ اسی طرح الحافظ الرہادی اور موسیٰ بن شیخ عبدالقادر جیلانی جو شام منتقل ہوگئے تاکہ فکری سرگرمیوں میں حصہ لے سکیں۔ اسی طرح موفق الدین (کتاب المغنی کے مصنف اور سلطان صلاح الدین کے مشیر)اور انکے قریبی الحافظ عبدالغنی تھے۔ یہ دونوں اس وقت حضرت شیخ کے مدرسہ میں داخلہ کیلئے آئے جب انکے خاندانوں نے نابلس کے علاقہ میں واقع جماعیل سے نقل مکانی کی‘‘ ۔ (عہد ایوبی کی نسل نو اور القدس کی بازیابی)جناب شیخ نے اپنے اوقات کا بڑا حصہ مدرسہ کیلئے وقف کردیا۔آپ ایک دن میں تیرہ علوم کی تدریس فرمایا کرتے تدریس کے عمل کو بڑی فضیلت کا حامل سمجھتے تھے۔ آپ نے صرف مدرسہ قادریہ پر توجہ نہیں دی، بلکہ تیس کے قریب بڑے مدرسے قائم کروائے جنکی ذیلی شاخیں سینکڑوں کی تعداد میں تھیں۔ ان سے فارغ التحصیل ہوکر طلبہ جامعہ قادریہ میں آجاتے۔ جہاں جناب شیخ انکی تربیت فرماتے اور ایک سال میں ۳ ہزار سے زیادہ طلبہ آپ سے دستاد فضیلت حاصل کرتے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں