حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۲)
آپ نے اسلام کی حالت ضعف میں کل مال و متاع ، قوت قابلیت اور جان و اولاد اور جو کچھ پاس تھاسب کچھ انفاق فی سبیل اللہ کے لیے وقف کر رکھا تھا۔غزوہ تبوک کے موقع پر نہایت عسرت و تنگی کی حالت کے دور میں آپ نے مالی خدمت میں بھی کوئی کسر نہ چھوڑی۔اور جہاد فی سبیل اللہ کے اس موقع پر بھی جانثاری میں سب سے سبقت لے گئے۔ اور گھر کا سارا مال حضور نبی کریمؐ کے قدموں میں لا کر رکھ دیااور گھر میں ایک سوئی بھی نہ چھوڑی۔ حضور نبی کریم ﷺنے صدیق اکبر ؓ سے پوچھا تم نے اپنے اہل و عیال کے لیے باقی کیا رکھا ہے۔ حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی یارسول اللہ ؐان کے لیے اللہ اور اس کا رسولؐ کافی ہے۔
جب دوبارہ حضور نبی کریم ﷺنے جہاد کے لیے مال جمع کرنے کا حکم دیا تو حضرت ابو بکر صدیق ؓ کو گھر میں تلاش کرنے کے باوجود کچھ نہ ملا۔ ساری رات بے چینی میں گزری اور پریشانی کی حالت میں کروٹ بدلتے رہے۔ جب صبح ہوئی تو اٹھ کر بازار جا کر اپنا زیب تن پوشاک بھی فروخت کر دیااور ٹاٹ کا لباس پہن کر اور بٹنوں کی جگہ کانٹے لگا کر حضور نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں رقم لے کر حاضر ہوئے۔ادھر جبرائیل علیہ السلام حضور نبی کریمﷺ کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کی اللہ تعالیٰ کو یہ عظیم قربانی اور جذبہ اتنا محبوب ہوا کہ آج تمام فرشتوں نے یہ پوشاک پہن رکھی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے حضرت ابو بکر صدیق ؓ کو سلام بھیجا ہے اور پوچھا ہے کہ کیا ابو بکر ؓ اس حال میں مجھ سے راضی ہے۔ آپ کی آنکھوں سے آنسوجاری ہو گئے اور عرض کی یارسول اللہﷺ میں راضی ہوں۔
آپ نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں جو دعا کہ اللہ تعالیٰ نے نہ صرف اس کو قبول فرمایابلکہ اس کو قرآن کی آیت بنا دیا۔
آپ نے اللہ تعالیٰ سے عرض کی : ’’اے میرے پروردگار مجھے توفیق دے کہ میں تیری نعمت کا شکر بجا لائوں جو تو نے مجھے اور میرے والدین کو عطا فرمائی اور میں ایسا صالح عمل کرو جس سے تو راضی ہو اور میرے لیے میری اولاد میں نیکی رکھ میں تیری طرف تائب ہوتا ہوں اور تیرے مطیع فرماں بندوں سے ہو جائوں ‘‘۔
آپکی دعا کا یہ ثمر ملا کہ آپ کے خاندان کی چار پشتیں صحابی ہو گزریں اور یہ شرف کسی اور صحابی کے حصہ میں نہ آیا۔
SubhanAllah .
جواب دیںحذف کریںAllah gives you and Afzal Sahib Hasanah for this dedication and true duty to the Muslim community.Amin