اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
منگل، 31 اگست، 2021
وصیت کا صحیح اسلوب
وصیت کا صحیح اسلوب
پیر، 30 اگست، 2021
دین خیر خواہی ہے
دین خیر خواہی ہے
شرابِ روح پرور ہے محبت نوعِ انساں کی
سکھایا اس نے مجکو مست بے جام وسبورہنا
محبت ہی سے پائی ہے شفا بیمار قوموں نے
کیا ہے اپنے بختِ خفتہ کو بیدار قوموں نے
(اقبال)
اتوار، 29 اگست، 2021
ہر ایک کے لیے خلوص
ہر ایک کے لیے خلوص
رسول کریم ﷺکیلئے خلوص: رسول اکر م ﷺ کیلئے اخلاص یہ ہے کہ آپکی رسالت پر دل سے ایمان لائے۔ آپکی محبت سے سرشار ہو اور آپکی اطاعت پر کار بند ہو۔ آپکی سنتِ مطہرہ کو اپنی زندگی کا لائحہ عمل بنائے اور آپکے لائے ہوئے دین پر کا ربند رہے ۔ آپکی پاکیزہ اور بے داغ زندگی کو ہدایت کا سر چشمہ سمجھے اور پورے یقین وآگہی سے آپکے احکام کی بجاآوری کی کوشش کرے۔
سربراہانِ مِلّت کے ساتھ خلوص: مسلمان حکمران اگر وہ شریعت مطہرہ پر عمل کریں تو ان کا دست وبازو بنا جائے۔ ان کے احکام کی پیروی کی جائے ۔ بغاوت اور سرکشی سے اجتناب کیا جائے۔ مسلمانوں کی اجتماعیت کی حفاظت کی جائے اور مسلم معاشرے کو انتشار و افتراق اور ٹکڑ ے ٹکڑے ہونے سے بچایا جائے ۔ حکمرانوں کو اچھے مشورے دیے جائیں ۔
عوام کیلئے خلوص: مسلمان ایک دوسرے سے محبت کریں ۔ صلہ رحمی کو فروغ دیں ۔ ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دیں ۔ مسلمان نہ تو ایک دوسرے پر ظلم کریں اور نہ دوسرے مسلمان پر ظلم وجور کے آلہ کا ر بنیں ۔ رشوت، سفارش اقربا پروری کے ذریعے حق دار کو اسکے حق سے محروم نہ کریں ۔ معاشرے کے تونگر اور صاحب اختیار لوگ ایسی حکمت اور تدابیر اختیار کریں کہ معاشرے میں عدل وانصاف اور آسودگی کی فضاء پیدا ہو۔
ہفتہ، 28 اگست، 2021
جمعہ، 27 اگست، 2021
خیر خواہی کی عملی مثال
خیر خواہی کی عملی مثال
جمعرات، 26 اگست، 2021
ناموسِ رسول اور صحابہ
ناموسِ رسول اور صحابہ
بدھ، 25 اگست، 2021
ایمان اور اعمال صالحہ (۱)
ایمان اور اعمال صالحہ (۱)
منگل، 24 اگست، 2021
انبیائے کرام کی دعوت توحید
انبیائے کرام کی دعوت توحید
پیر، 23 اگست، 2021
وہ ایک سجدہ۔۔۔۔
وہ ایک سجدہ۔۔۔۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتا ہے جب وہ سجدہ کررہا ہو پس تم (سجدہ میں )بہت دعاکیا کرو۔(صحیح مسلم،سنن دائود )
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا مجھے وہ عمل بتائیے جس سے اللہ مجھے جنت میں داخل کردے یا میں نے عرض کیا : مجھے وہ عمل بتائیے جو اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہو۔ آپ خاموش رہے ۔ میں نے پھر سوال کیا، آپ خاموش رہے ، جب میں نے تیسری بار سوال کیا تو آپ نے فرمایا : تم اللہ تعالیٰ کے لیے کثرت سے سجدے کیا کرو، کیونکہ تم جب بھی اللہ کے لیے سجدہ کرو گے تو اللہ اس سجدہ کی وجہ سے تمہارا ایک درجہ بلند کرے گا اورتمہارا ایک گناہ مٹادے گا۔ (صحیح مسلم، ترمذی)
حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا ، میں آپ کے وضو اورطہارت کے لیے پانی لایا۔ آپ نے مجھ سے فرمایا: سوال کرو، میں نے عرض کیا میں آپ سے جنت میں آپ کی رفاقت کا سوال کرتا ہوں ، آپ نے فرمایا : اورکسی چیز کا ؟میں نے عرض کیا مجھے یہ کافی ہے۔ آپ نے فرمایا : پھر کثرت سے سجدے کرکے اپنے نفس کے اوپر میری مددکرو۔ (صحیح مسلم ، سنن ابودائود )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جب ابن آدم سجدہ تلاوت کی آیت تلاوت کرکے سجدہ کرتا ہے تو شیطان الگ جاکر روتا ہے اورکہتا ہے ہائے میرا عذاب !ابن آدم کو سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا تو اس نے سجدہ کیا سواس کو جنت ملے گی، اورمجھے سجدہ کرنے کا حکم دیاگیا تو میں نے انکار کیا سومجھے دوزخ ملے گی۔ (صحیح مسلم، سنن ابن ماجہ)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث مروی ہے اس میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اعضاء سجود کے جلانے کو اللہ تعالیٰ نے دوزخ پر حرام کردیا ہے۔(صحیح بخاری، سنن نسائی)
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بندہ کا جو حال اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہے وہ یہ ہے کہ اللہ بندہ کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھے اوراس کا چہرہ مٹی میں لتھڑا ہواہو۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں افلح نامی ہمارا ایک غلام تھا، جب وہ سجدہ کرتا تو مٹی کو پھونک مارکر اڑاتا، آپ نے فرمایا : اے افلح! اپنے چہرے کو خاک آلودہ کرو۔(سنن الترمذی)
اتوار، 22 اگست، 2021
کلام الامام (۲)
کلام الامام (۲)
٭دولت کا بہترین مصرف یہ ہے کہ اس سے عزت وآبروکو قائم رکھا جائے۔
٭زمانہ تیرے ٹکڑے ٹکڑے کردے تو تب بھی تو مخلوق کی طرف مائل نہ ہو۔
٭لوگوں کی حاجتوں کو تم سے متعلق ہونا یہ تمہارے اوپر خداکی بہت بڑی نعمت ہے، لہٰذا نعمتوں (صاحبان حاجت) کو رنج نہ پہنچائو،کہیں ایسا نہ ہو جائے کہ وہ عطاء بلا سے بدل جائے۔
٭جس نے سخاوت کی اس نے سیادت حاصل کی، جس نے بخل کیا وہ ذلیل ہوا۔
٭جس کا مددگار خدا کے علاوہ کوئی نہ ہو،خبردار! اس پرظلم نہ کرنا۔
٭جو تم کو دوست رکھے گا (برائیوں سے) روکے گا، اور جو تم کو دشمن رکھے گا (برائیوں پر) ابھارے گا۔
٭عقل صرف حق کی پیروی کرنے سے ہی کامل ہوتی ہے۔ ٭اہل فسق و فجور کی صحبت بھی فسق و فجور میں داخل ہے۔ ٭جس فعل پر عذر خواہی کرنا پڑے وہ کام ہی نہ کرو، اس لئے کہ مومن نہ برا کام کرتا ہے اور نہ ہی عذر خواہی کرتا ہے، جبکہ منافق روز بروز برائی اور عذر خواہی کرتا ہے۔ ٭غیر اہل فکر سے بحث و مباحثہ اسباب جہالت کی علامت ہے۔
٭جب زمانہ تجھے تکلیف دے تو تو مخلوق کی طرف مائل نہ ہو بلکہ اپنے خالق سے رجوع کر۔
٭اللہ کے سوا کبھی بھی کسی سے کوئی سوال نہیں کرنا چاہئے۔ ٭جب اذیت کے لئے کوئی شخص کسی سے مدد چاہے تو اس کی مدد کرنے والے بھی اسی جیسے ہیں ۔
٭اس قوم کو کبھی بھی فلاح حاصل نہیں ہو سکتی جس نے خدا کو ناراض کرکے مخلوق کی مرضی خرید لی ۔
٭قیامت کے دن اس کو امن و امان ہوگا جو دنیا میں خدا سے ڈرتا رہا ہو۔
٭لوگ دنیا کے غلام ہیں اور دین ان کی زبانوں کے لئے ایک چٹنی ہے، جب تک (دین کے نام پر) معاش کا دارومدار ہے دین کا نام لیتے ہیں، لیکن جب وہ آزمائش میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو پھر دین دار بہت ہی کم ہو جاتے ہیں۔
٭کیا تم نہیں دیکھ رہے ہوکہ حق پر عمل نہیں ہو رہا ہے، اور باطل سے دوری اختیار نہیں کی جا رہی ہے، ایسی صورت میں مومن کوحق ہے کہ وہ لقائے الہٰی کی رغبت کرے۔
٭میں موت کو سعادت اورظالموں کے ساتھ زندگی کو اذیت سمجھتا ہوں۔
٭اگرمال کا جمع کرنا چھوڑ جانے کے لئے ہے تو پھر شریف آدمی چھوڑ جانے والے مال کے لئے کیوں بخل کرتا ہے۔
ہفتہ، 21 اگست، 2021
کلام الامام (۱)
کلام الامام (۱)
٭ظالموں کے ساتھ زندہ رہنا بجائے خود ایک جرم ہے۔
٭عزت کی موت ذلت کی زندگی سے بہتر ہے۔
٭طاقت وقوت کینے کو ختم کر دیتی ہے۔
٭غیرت مندکبھی بے غیرتی کا کام نہیں کرتا!
٭حکمرانوں کی بری عادات میں سے دشمنوں کے روبرو بزدلی، ضعیف وناتواں کے سامنے جرأت اور عطا کرنے میں بخل وکنجوسی ہیں۔
٭حاجت مند نے سوال کرنے سے پہلے اپنے چہرے کو محترم و مکرم نہیں سمجھا، لہٰذا تو اپنے چہرے کو سوال نہ کرنے سے محترم و مکرم قرار دے
٭غیبت کرنے سے رک جا، کیونکہ غیبت جہنم کے کتوں کا سالن ہے۔
٭جنت کی چاہ میں عبادت تاجرانہ ہے، جہنم کے خوف سے عبادت غلامانہ ہے اور ادائے شکر کے لئے عبادت آزادانہ اور باعث فضیلت ہے۔
٭حق قبول کرنے کی علامات میں سے ایک علامت اہل عقل کے پاس بیٹھنا ہے۔
٭اپنے اقوال وافعال کی جانچ پر کھ اور فکر ونظر کے حقائق جاننا عالم کی نشانیوں اور دلائل میں سے ہے۔
٭جو شخص اللہ کی عبادت ایسے کرے کہ جیسے اس کا حق ہے تو اللہ اسے امیدوں اور قدر کفایت سے بھی زیادہ عطا فرمائے گا!
٭جس کام کو پورا کرنے کی ہمت نہ ہو اسے اپنے ذمہ مت لو۔ ٭جس چیز کو تم سمجھ سکتے ہو اور نہ ہی حاصل کر سکتے ہو اس کے درپے کیوں ہوتے ہو۔ ٭جب تم جان لو کہ تم حق پر ہو تو پھر نہ جان کی پروا کرو نہ مال کی ۔
٭جلد بازی حماقت ہے اور انسان کی سب سے بڑی کمزوری بھی ۔٭جو کوئی اپنے مذہب کو قیاس کے ترازو میں تولتا ہے وہ ہمیشہ شکوک و شبہات میں پڑا رہتا ہے۔
٭اپنے کام کے صلے کی واجب سے زیادہ امید نہ رکھو!
٭بہترین سکون یہ ہے کہ خداکی اطاعت پر خوش رہو۔
٭عظمت و بزرگی کا بہترین ذریعہ سخاوت اور نیک عمل ہے۔
٭بے آسرا اور مایوس لوگوں کی مدد کرنے والا ہی اعلیٰ درجے کا فیاض ہے۔
٭انسانی اقدار کے حصول میں ایک دوسرے پر سبقت کی کوشش کرواور (معنوی) خزانوں کے لئے جلدی کرو!
جمعہ، 20 اگست، 2021
جمعرات، 19 اگست، 2021
حسین ابن علی جانِ اولیاء
حسین ابن علی جانِ اولیاء
برصغیر پاک وہند کی مصروف علمی و روحانی شخصیت حضر ت مخدوم علی بن عثمان الہجویری المعروف حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ امام عالی مقام سیدنا حسین ابن علی رضی اللہ عنہ کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں ۔
٭آئمہ اہلِ بیت اطہار میں سے شمع آل محمد (ﷺ) تمام دنیاوی علائق سے پاک و صاف، اپنے زمانہ کے امام و سردار ابوعبداللہ سیدنا امام حسین بن علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہما ہیں ۔آپ اہل ابتلاء کے قبلہ و رہنما ہیں اور شہید دشتِ کرب وبلا ہیں اور تمام اہل طریقت آپکے حال کی درستگی پر متفق ہیں اس لئے کہ جب تک حق ظاہر وغالب رہا آپ حق کے فرمانبردار رہے اور جب حق مغلوب ومفقود ہوا تو تلوار کھینچ کر میدان میں نکل آئے، اور جب تک راہ خدا میں اپنی جان عزیز قربان نہ کردی ،چین وآرام نہ لیا۔ آپ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیشتر نشانیاں تھیں جن سے آپ مخصوص ومزین تھے، چنانچہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز حضور اکرم ﷺکی بارگاہ میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ آپ نے (امام) حسین کو اپنی پشت مبارک پر سوار کر رکھا ہے۔ میں نے جب یہ حال دیکھا تو کہا، اے حسین کتنی اچھی سواری ہے آپکی، حضور اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: اے عمر! یہ سوار بھی تو کتنا عمدہ ہے۔ سیدنا امام عالی مقام سے طریقت میں بکثرت کلامِ لطیف اور اسکے رموز و اسرار و معاملات منقول ہیں۔ چنانچہ آپ نے فرمایا: اشفق الاخوان علیک دینک‘‘ تمہارے لئے سب سے زیادہ رفیق و مہربان تمہارا دین ہے اس لئے کہ بندے کی نجات دین کی پیروی میں ہے، اور اسکی ہلاکت ،اسکی مخالفت میں ہے، صاحبِ عقل وخرد وہی شخص ہے جو مہربان کے حکم کی پیروی کرے، اسکی شفقت کو ملحوظ رکھے اور کسی حالت میں اسکی متابعت سے روگردانی نہ کرے، برادرمشفق وہی ہوتا ہے جو اسکی خیر خواہی کرے اور شفقت و مہربانی کا دروازہ اس پر بند نہ کرے۔ ایک روز ایک شخص نے حا ضر ہوکر آپ سے عرض کیا اے فرزندِ رسول ! میں ایک مفلس و نادار ہوں اور صاحب اہل وعیال ہوں مجھے اپنے پاس سے رات کے کھانے میں سے کچھ عنایت فرمائیے، آپ نے فرمایا: بیٹھ جائو، میرا رزق ابھی راستے میں ہے کچھ دیر بعد حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے ایک ایک ہزار دینار کی پانچ تھیلیاں آئیں اور پیغام آیا کہ میں معذرت خواہ ہوں فی الحال انہیں اپنے خدّام پر خر چ فرمائیے، جلد ہی مزید حاضر خدمت کئے جائیں گے۔ آپ نے وہ تھیلیاں اس نادار شخص کو عنایت کر دیں اور فرمایا: تمہیں بہت دیر انتظار کرنا پڑا اگر مجھے انداز ا ہوتا کہ اتنی قلیل مقدار ہے تو تمہیں انتظار کی زحمت ہی نہ دیتا، مجھے معذور سمجھنا، ہم اہل ابتلاء ہیں۔ ہم نے دوسروں کیلئے اپنی تمام دنیاوی ضرورت کو چھوڑ دیا ہے اور راحت کو فنا کر دیا ہے۔ (کشف المحجوب )
بدھ، 18 اگست، 2021
تلقین بوترابی
تلقین بوترابی
منگل، 17 اگست، 2021
سعادتِ ایمان اور آزمائش
سعادتِ ایمان اور آزمائش
حضور اکرم ﷺکی بعثت مبارکہ کے بعد سب سے پہلے آپکی تصدیق کا شرف ام المومنین حضرت خدیجہ الکبری رضی اللہ عنہا کو حاصل ہوا، اسکے بعد حضرت ابوبکر صدیق،حضرت علی المرتضیٰ اور حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہم اس سعادت سے مشرف ہوئے ان حضرات کے بعد اسلام کی نعمتِ عظمیٰ حضرت عثمان ؓکے مقدر میں آئی ۔ اس طرح آپ السابقون الاوّلون میں نمایاں مقام کے حامل ٹھہرے۔
قبولِ اسلام کے بعد انھیں دوسرے مسلمانوں کی طرح ابتلاء اور آلام کے مشکل مرحلوں سے گزرنا پڑا ۔ آپکے خاندان نے آپکے قبولِ اسلام کی سخت مخالفت کی اور آپ کو عملاً بھی بڑے جبر وتشد د کا نشانہ بنایا گیا ۔ لیکن آپکے پائے ثبات میں کوئی لغزش نہیں آئی، اور آپ اپنے موقف پر بڑی استقامت کے ساتھ ڈٹے رہے۔ ’’آپکے چچا کا یہ معمول تھا کہ جانور کے کچے بدبودار چمڑے میں انہیں لپیٹ کر دھوپ میں ڈال دیتا ۔ نیچے سے تانبے کی طرح تپتی ریت اوپر سے عرب کے سورج کی آتشیں کرنیں۔ اس پر کچے چمڑے کی بدبو ایک عذاب میں اس بڈھے نے بیسوئوں عذابوں کو یکجا کردیا تھا۔ اس طرح اپنے سگے بھتیجے پر وہ دل کی بھڑاس نکالتا پھر بھی دل سیر نہ ہوتا۔‘‘(ضیاء النبی ) مکہ میں آپ کو حضور اکرم ﷺکی دامادی کا شر ف حاصل ہوا۔ بعثت سے قبل حضور کی دوصاحبزادیوں حضرت رقیہ ؓاور حضرت ام کلثوم ؓکا نکاح ابو لہب کے بیٹوں سے ہوگیا تھا۔ جبکہ رخصتی عمل میں نہیں آئی تھی۔ آپکی دعوت رسالت کی خبر اس تک پہنچی تو اس نے اپنے بیٹوں کو حکم دیا کہ حضور ﷺ کی صاحبزادیوں کو طلاق دے دیں ۔ اس طلاق کے بعد حضور اکرم ﷺنے اپنے صاجزادی حضرت رقیہ ؓ کا نکاح حضرت عثمان غنی سے کردیا۔ کہاجاتا ہے کہ یہ مکہ کاخوبصورت ترین ازدواجی جوڑا تھا اور لوگ ان کے باہمی تعلق پر رشک کیا کرتے تھے۔ خود حضور انور ﷺ کو اس جوڑے کی روحانی اور جمالیاتی اہمیت کا بڑا احساس تھا ۔ حضرت اسامہ بن زید ؓ کہتے ہیں حضور اکرم ﷺ نے مجھے ایک دیگچے میں گوشت دیا اور فرمایا کہ یہ عثمان کے گھر پہنچادو۔ میں انکے گھر میں داخل ہوا ۔وہاں حضرت رقیہ بھی تشریف فرماتھیں۔ میں نے زوجین میں ان سے بہتر کوئی جوڑا نہیں دیکھا۔ میں کبھی حضرت عثمان کے چہرے کودیکھتا اور کبھی ان کی باوقار اور پرانور اہلیہ کو(اور اس جوڑے کے ملکوتی حسن وتقدس کودیکھ کر حیران ہوتا)جب واپس آئے تو حضور اکرم ﷺنے (اشتیاق سے ) مجھ سے پوچھا کیاتم وہاں گئے تھے۔ میں نے عرض کیا : جی ہاں،آپ نے فرمایا: کیا تم نے ان سے اچھا کوئی جوڑا دیکھا ہے میںنے عرض کیا۔ یارسول اللہ نہیں۔ میں کبھی حضرت عثمان کی طرف دیکھتا اور کبھی حضرت رقیہ کی طرف۔(ابن عساکر)بعثت مبارکہ کے پانچویں سال ماہ رجب میں یہ گھرانہ حبشہ کی طرف ہجرت کرگیا۔
پیر، 16 اگست، 2021
حکمت
حکمت
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: اے امیر المومنین ! اگر آپ کی خوشی یہ ہے کہ آپ اپنے دونوں ساتھیوں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اورحضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے جاملیں توآپ اپنی امیدیں مختصر کریں اورکھانا کھائیں لیکن شکم سیر نہ ہوںاورلنگی بھی چھوٹی پہنیں اورکرتے پر پیوند لگائیں اوراپنے ہاتھ سے اپنی جوتی خود گانٹھیں اس طرح کریں گے تو ان دونوں سے جاملیں گے۔(بیہقی )
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا :خیر یہ نہیں کہ تمہارا مال اورتمہاری اولاد زیادہ ہوجائے بلکہ خیر یہ ہے کہ تمہارا علم زیادہ ہواورتمہاری بربادی کی صفت بڑی ہواوراپنے رب کی عبادت میں تم لوگوں سے آگے نکلنے کی کوشش کرو۔ اگر تم سے نیکی کاکام ہوجائے تو اللہ کی تعریف کرواوراگر برائی سرزد ہوجائے تو اللہ سے استغفار کرواوردنیا میں صرف دوآدمیوں میں سے ایک کے لیے خیر ہے ایک تو وہ آدمی جس سے کوئی گناہ ہوگیا اورپھر اس نے توبہ کرکے اس کی تلافی کرلی دوسرا وہ آدمی جو نیک کاموں میں جلدی کرتا ہو اورجو عمل تقویٰ کے ساتھ ہو وہ کم شمار نہیں ہوسکتا کیونکہ جو عمل اللہ کے ہاں قبول ہو وہ کیسے کم شمار ہوسکتا ہے ۔(ابونعیم ، ابن عساکر)
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے فرمایا : توفیق خداوندی سب سے بہترین قائد ہے اوراچھے اخلاق بہترین ساتھی ہیں عقلمندی بہترین مصاحب ہے۔ حسن ادب بہترین میراث ہے اورعجب وخود پسند ی سے زیادہ سخت تنہائی اوروحشت والی کوئی چیز نہیں۔(بیہقی ، ابن عساکر)
اتوار، 15 اگست، 2021
تلقین بوترابی(۲)
تلقین بوترابی(۲)
٭ (اے عزیز) جب تم ایسی نشانیوں کے پاس سے گزرو جن کے بیان میں وسیلہ اور حیرت فزاء نعیم جنت کا وصف کیا گیا ہے۔ تو اپنے اللہ سے اخلاص اورتوجہ کے ساتھ جنت کی دعا اور اس شخص کا سا سوال طلب کرو جو تقرب کا خواستگار ہے اور طلب میں کوشاں رہو شاید تمہیں اس ارض ابد تاب میں نزول کا موقع مل جائے اور ان دائمی مسرتوں سے ہم کنار ہو سکو جن کی تخریب ممکن نہیں ۔
٭ تمہیں ایسی حیات جادوانی مل جائے، جس کے زمانہ میں انقطاع نہیں اور ایسی باکرامت ملکیت سے نوازے جائو جو تم سے کبھی سلب نہ ہوگی۔
٭ جب نیک کام کا ارادہ کرو تو اپنی خواہش نفسانی پر جلدی سبقت لے جائو وسوسوں کے خوف سے، کہ یہ بھی آنے جانے والے ہیں۔ اور برائی کی طرف رغبت ہوتو اس سے آنکھ بند کرلو ۔ جس کام سے اجتناب ضروری ہو اس سے مجتنب رہنے ہی میں عافیت ہے۔ اپنے دوست کے لئے منکسر ہوجائو اور ایسا سلوک رواء رکھو جیسا کہ مہربان باپ اپنی اولاد سے رکھتا ہے۔ ٭مہمان کی اس قدر تعظیم کرو کہ وہ تمہیں اپنا وارث نسبی خیال کرنے لگے۔
٭ اپنا دوست اس نیک خوکو بنائو کہ جو بنائے اخوت استوار ہونے کے بعد اس مواخات کی محافظ کرے اور اس خاطر جنگ (سے بھی گریز نہ) کرے۔٭ ایسے دوستوں کی طلب یوں کرو، جس طرح مریض شفاء (کاملہ)کا طالب ہوا کرتا ہے، اور جھوٹے کی صحبت ترک کر دو کہ اس کی مصاجت میں کچھ (خیر) نہیں۔ ٭ہر موقع پر اپنے دوست کی حفاظت کرو اور اس مرد حق گو کی رفاقت تلاش کرو جو جھوٹ سے مجتنب رہنے والا ہو۔
٭ جھوٹے سے دشمنی رکھو اور اس کے قرب وجوار سے بچو (حق یہ ہے )کہ دروغ گو اپنے ہم جلیس کو بھی آلودہ کردیتا ہے۔ جھوٹا آدمی زبانی کلامی تو تمہیں امیدوں اور تمنائوں سے بھی (کہیں بڑھ کر) عطاء کر دیتا ہے لیکن (وقت پڑنے پر) لومڑی کی طرح کنّی کترا جاتا ہے۔٭چاپلوسوں اورکمینہ خصلت لوگوںسے بھی بچ کر رہنا اس قماش کے لوگ (مصائب کی) آگ میں مزید ایندھن جھونکنے لگتے ہیں۔ جب تک ان کی طمع پوری ہوتی رہتی ہے وہ اردگرد رہتے ہیںاور اگر (خدا نخواستہ) زمانہ ناموافق ہو جائے تو تتر بتر ہوجاتے ہیں۔
٭ فرزند عزیز! میں نے تمہیں (مقدور بھر) نصیحت کردی ہے، اگر تم میرے پند و نصائح کو قبول کر لو تو یہ تمہارے لئے بیع وہبہ کی تمام اشیاء سے زیادہ ارزاں (اورگرانمایہ) ثابت ہوگی۔
ہفتہ، 14 اگست، 2021
تلقین بوترابی (۱)
تلقین بوترابی (۱)
جمعہ، 13 اگست، 2021
سادہ و رنگیں ہے داستانِ حرم
سادہ و رنگیں ہے داستانِ حرم
کم منزلٍ فی العمر یالف الفتیٰ
وحنینہٗ ابداً لِاَوّلِ منزلٖ
’’ایک جواں مقاصد کی جستجو میں کتنی ہی منزلیں طے کرتا ہے ۔ لیکن اس کا رحجان طبع ہمیشہ اپنی جنم بھومی کی طرف رہتا ہے۔‘‘
سال ہجری ہمیشہ مسلمان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور انکے صحابہ کرام کی عظیم الشان قربانی کی یاد دلاتا ہے۔سال کا آخری مہینہ ایک ’’ذبح عظیم ‘‘کو قولاً نہیں عملاً یاد دلاتا ہے۔ ایک جلیل القدر پیغمبر نے صرف اور صرف اپنے پروردگار کو راضی کرنے کے لئے اپنے جان سے پیارے لخت جگر کے حلقوم پر تیز دھار کی چھری رکھی اور آفرین ہے اس فرزندِ وفاء شعار پر جس نے سرتسلیم خم کردیا ۔ ذرا آگے بڑھئے۔حسن وحیاء کا ایک پیکر شہادت کو گلے سے لگا رہا اور اعلان کر رہا ہے کہ عثمان اپنی جان تو قربان کرسکتا ہے لیکن شہر رسول میں خون ریزی پسند نہیں کرسکتا ۔ سال ہجرت ختم ہو رہا ہے اور نئی سال کا سورج طلوع ہو رہا ہے تو اس کے ماتھے پر فاروق اعظم کی شہادت کا جھومر سجا ہوا ہے، اور شہادت وجاں فروش کی یہ روایت میدان کربلا میں پہنچتی ہے تو گویا اپنی معراج کو چھو لیتی ہے۔
غریب وسادہ رنگیں ہے داستانِ حرم
نہایت اس کی حسنِ ابتداء ہے اسماعیل
جمعرات، 12 اگست، 2021
بدھ، 11 اگست، 2021
عمر ابنِ خطاب رضی اللہ عنہ
عمر ابنِ خطاب رضی اللہ عنہ
منگل، 10 اگست، 2021
فراستِ مومنانہ
فراستِ مومنانہ
پیر، 9 اگست، 2021
اہل تقویٰ کی علامات
اہل تقویٰ کی علامات
حضرت عطیہ سعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بندہ اس وقت تک متقین میں سے شمار نہیں ہوگا جب تک کہ وہ کسی بے ضرر چیز کو اس اندیشے سے نہ چھوڑدے کہ شاید اس میں کوئی ضرر ہو۔(جامع ترمذی)
حضرت میمون بن مہران نے کہا : بندہ اس وقت تک متقی نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ اپنا اس طرح حساب نہ کرے، جس طرح اپنے شریک کا محاسبہ کرتا ہے کہ اس کا کھانا کہاں سے آیا اوراس کے کپڑے کہاں سے آئے۔(جامع ترمذی)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا رب یہ فرماتا ہے کہ میں ہی اس بات کا مستحق ہوں کہ مجھ سے ڈرا جائے، سو جو شخص مجھ سے ڈرے گا تو میری شان یہ ہے کہ میں اس کو بخش دوں ۔(سنن دارمی)
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے ایک ایسی آیت کا علم ہے کہ اگر لوگ صرف اسی آیت پر عمل کرلیں تو وہ ان کے لیے کافی ہوجائے گی’’جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا راستہ بنادیتا ہے‘‘۔ (سنن دارمی )
ابو نضر ہ بیا ن کرتے ہیں کہ جس شخص نے ایام تشریق کے وسط میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خطبہ سنا اس نے یہ حدیث بیان کی ، آپ نے فرمایا : اے لوگو! سنو! تمہارا رب ایک ہے ، تمہارا باپ ایک ہے ، سنو ! کسی عربی کو عجمی پر فضیلت نہیں ہے نہ عجمی کو عربی پر فضیلت ہے، نہ گورے کو کالے پر فضیلت ہے ، نہ کالے کو گورے پر فضیلت ہے، مگر فضیلت صرف تقویٰ سے ہے۔(مسنداحمدبن حنبل)
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
تربیت اولاد اور عشق مصطفیﷺ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کا تعلق سیرت مصطفی ﷺ کے ساتھ جوڑیں۔ تا کہ سیرت مبارکہ ان کے لیے مشعل راہ بنے ا...
-
حضور ﷺ کی شان حضور ﷺ کی زبان سے (۱) حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ ن...