اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
بدھ، 31 مارچ، 2021
رفاقت اور دوستی کے معیار
رفاقت اور دوستی کے معیار
منگل، 30 مارچ، 2021
دوستی
دوستی
پیر، 29 مارچ، 2021
صاحبِ خلقِ عظیم … (۳)
صاحبِ خلقِ عظیم … (۳)
اتوار، 28 مارچ، 2021
صاحبِ خلقِ عظیم(۲)
صاحبِ خلقِ عظیم(۲)
حضور نبی رحمت ﷺ ارشاد فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے مجھے مبعوث فرمایاتاکہ میں اخلاق حسنہ کودرجہ کمال تک پہنچادوں۔ آپ نے یہ بھی ارشاد فرمایا اللہ نے مجھے ادب سکھایا اور میں نے بطریق احسن ادب سیکھ لیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جنہیں مشکوۃ نبوت سے براہ راست فیض یاب ہونے کا موقع میسر آیا۔ آپ کے خلق کے بارے میں کتنی پرمعنی اور گہری بات کرتی ہیں ’’حضورؐ کا خلق قرآن تھا، اسکے امر ونہی کی تعمیل حضور کی فطرت کا تقاضا تھا۔ اس بارے میں حضورؐ کو غور وفکر اور سوچ بچار کی قطعاً ضرورت محسوس نہیں ہوئی تھی۔ ایک اور حدیث مبارکہ میں حضرت ام المومنین نے حضوراکرم ﷺ کے خلق کو مزید تفصیل اور وضاحت سے بیان کیا ’’اللہ کے پیارے رسولؐ سے زیادہ کوئی شخص بھی اخلاق حسنہ سے متصف نہیں تھا۔ حضورؐ کا خلق قرآن تھا جس سے قرآن راضی ہوتا اس سے حضورؐ راضی ہوتے جس سے قرآن ناراض ہوتا حضورؐ اس سے ناراض ہوتے حضورؐ فحش کلام نہ تھے اور نہ بازاروں میں شور کرنیوالے تھے۔ نہ برائی کا بدلہ برائی سے دیتے تھے بلکہ حضورؐ کا شیوہ عفوو درگزر تھا۔ ان ارشادات کے بعد آپ نے سائل کو بتایاکہ وہ سورۃ المومنون کی پہلی دس آیتیں تلاوت کرے‘ جس میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنی زبان قدرت سے اپنے حبیب لبیب کے اخلاق مبارکہ کاذکر فرمایاہے‘‘ شیخ الشیوخ حضرت شہاب الدین سہروردی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں ’’ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے جب حضورؐ کے خلق کی وضاحت کرتے ہوئے یہ ارشادفرمایا کان خلقہ القرآن آپ کا مقصد یہ تھاکہ حضورؐ کے اخلاق، اخلاق ربانیہ کا عکس جمیل ہیں لیکن بارگاہ خداوندی کا ادب ملحوظ رکھتے ہوئے یہ تو نہیں کہا کہ حضور اخلاق ِ خداوندی سے متصف ہیں بلکہ فرمایا حضورؐ کا خلق قرآن کریم کے اوامرو نواہی کے عین مطابق تھا۔ ‘‘
حضور اکرم ﷺ کے خاص خدمت گزار حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں۔ میں نے اللہ کے پیارے رسولؐ کی دس سال خدمت کی (اس وقت انکی عمر آٹھ سال تھی اور وہ سفر حضر میں حضور کی خدمت میں رہا کرتے تھے) اس طویل عرصہ میں رحمت عالمؐ نے کبھی مجھے اُف تک نہیں کہا۔ جو کام میں کرتا اسکے بارے میں کبھی نھیں فرمایا کہ تم نے ایسا کیوں کیا، جو کام نہ کرتا اسکے بارے میں کبھی نہیں فرمایا کہ یہ کام تم نے کیوں نہیں کیا۔ آپ نے کبھی میرے کسی کام میں نقص نہیں نکالا (بخاری ومسلم)۔
ہفتہ، 27 مارچ، 2021
صاحبِ خُلقِ عظیم … (۱)
صاحبِ خُلقِ عظیم … (۱)
جمعہ، 26 مارچ، 2021
جمعرات، 25 مارچ، 2021
بدھ، 24 مارچ، 2021
منگل، 23 مارچ، 2021
ذوقِ عبادت
ذوقِ عبادت
حضرت سالم بن ابی الجعد بیان کرتے ہیں ، ایک شخص نے ، جوراوی کے گما ن کے مطابق بنوخزاعہ سے تھا کہا: کاش میں نماز میں مشغول ہوتا اوراس سے مجھے راحت ملتی۔ لوگوں نے گویا اس کے قول کو معیوب سمجھا تواس نے کہا: میں نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو یہ فرماتے سنا ہے : اے بلا ل! نماز کے لیے اقامت کہو اوراس طرح ہمیں راحت پہنچائو۔(صحیح مسلم)
حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ، ہم رات (کے کسی حصہ )میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھنا چاہتے تو نماز پڑھتے دیکھ سکتے تھے اوراگرآپ کو ہم (رات کے کسی حصہ میں)سوتے دیکھنا چاہتے تو سوتے بھی دیکھ سکتے تھے۔(صحیح بخاری)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: متاع دنیا میں سے عورتوں اورخوشبوکو میرے لیے محبوب بنایاگیا ہے اورمیری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے۔(صحیح بخاری)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں : جب (رمضان کا )آخری عشرہ شروع ہوتا تھا توحضور علیہ الصلوٰۃ والسلام (عبادت کے لیے)کمر کس لیتے تھے ،آپ رات بھر جاگتے تھے اوراہل خانہ کو بھی جگاتے تھے۔(سنن نسائی)
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں : میں نے عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! آپ (کبھی )روزہ رکھنا شروع کرتے ہیں تویوں محسوس ہوتا ہے کہ آپ روزوں کا سلسلہ ختم نہیں کریں گے، اور(کبھی)آپ افطار کرتے ہیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ آپ دوبارہ روزے شروع نہیں کریں گے، سوائے دودنوں کے کہ اگروہ آپ کے معمول کے روزوں کے درمیان آجائیں تو ٹھیک ورنہ آپ ان ایام میں ضرور روزہ رکھتے ہیں ، فرمایا: وہ دن کون سے ہیں ؟ میں نے عرض کیا : پیر کا دن اورجمعرات کا دن ، فرمایا:یہ دونوں دن ایسے ہیں جن میں اعمال بارگاہ خداوندی میں پیش کیے جاتے ہیں ، اورمیں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال جب بارگاہ خداوندی میں پیش ہوں تو اس وقت میں روزے کی حالت میں ہوں۔(سنن نسائی)
پیر، 22 مارچ، 2021
مسکینوں سے محبت
مسکینوں سے محبت
حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : فقراء مہاجرین نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں شکایت کی کہ اللہ تعالیٰ نے اغنیاء کو ان پر فضیلت عطافرمائی ہے ، (ان کے جواب میں )آپ نے فرمایا : اے گروہ فقراء !کیا میں تمہیں اس بات کی بشارت نہ دوں کہ نادار مومن دولت مند مومنوں سے نصف یوم یعنی پانچ سوسال پہلے جنت میں داخل ہوں گے، اس کے بعد موسیٰ راوی نے یہ آیت تلاوت کی: اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک دن تمہارے ہزار سال کے برابر ہے۔(سنن ابن ماجہ)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نادار مسلمان دولت مند مسلمانوں سے چالیس سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔(جامع ترمذی)
حضرت سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،فرماتے ہیں : حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک شخص گزرا ،حضور نے فرمایا: اس شخص کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! اس کے بارے میں صحیح رائے تو وہی ہے جو آپ کی رائے ہے ، البتہ ہمارے خیال میں یہ ایک معزز ترین شخص ہے، یہ شخص اس قابل ہے کہ اگر کہیں پیغام نکاح دے تو اس کے پیغام کو قبول کیا جائے، اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول کی جائے اوراگر گفتگو کرے تو اس کی بات کو سنا جائے۔ اس پر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام خاموش ہوگئے۔ پھر ایک دوسرا شخص آپ کے پاس سے گزرا۔ آپ نے پوچھا: تم اس شخص کے متعلق کیا کہتے ہو؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! ہمارا خیال ہے کہ یہ نادار مسلمانوں میں سے ایک ہے ، یہ اس لائق ہے کہ اگر کہیں پیغام نکاح بھیجے گا تو اس کے ساتھ نکاح نہیں کیا جائے گا۔ اگر یہ سفارش کرے گا تو اس کی سفارش قبول نہیں کی جائے گی اوراگر وہ بات کرے گا اس کی بات کو سنا نہ جائے گا۔ حضور نے فرمایا : اس مال دار شخص جیسے لوگوں سے زمین بھری ہوتو بھی یہ اکیلا فقیر ان سب سے بہتر ہے۔(سنن ابن ماجہ)
اتوار، 21 مارچ، 2021
ہفتہ، 20 مارچ، 2021
پاکیزگی
پاکیزگی
٭ حضرت ربیعہ جرشی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: دین حق پر استقامت اختیار کرو، اگر تم نے استقامت اختیار کرلی تو یہ بہت ہی عمدہ بات ہے اوروضو پر ہمیشگی اختیار کرو،بے شک تمہارے اعمال میں بہترین عمل نماز ہے اور زمین پر بدعملی کرنے سے اجتناب کروکہ یہ تمہاری اصل ہے کوئی شخص ایسا نہیں جو اس پر اچھا یا برا عمل کرے مگر یہ زمین اس کی خبر دے گی ۔(الترغیب والترہیب، طبرانی)
٭ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :استقامت اختیار کرو، تم اس کے اجر کا شمار نہیں کرسکتے اورجان لو کہ تمہارے اعمال میں بہترین عمل نماز ہے اوروضو پر ہمیشگی سوائے مومن کے اورکوئی نہیں اختیار کرسکتا ۔(ابن ماجہ ، حاکم)
امام حاکم کہتے ہیں کہ یہ حدیث بخاری اورمسلم کی شرط کے مطابق صحیح ہے۔
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: اگرمیری امت پر دشوار نہ ہوتا تومیں ہر نماز کے وقت نئے وضواورہر وضوکے ساتھ مسواک کا حکم دیتا ۔(امام احمد بن حنبل)
٭ حضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک صبح جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو بلایا اورفرمایا :اے بلال!تم جنت کے داخلے میں کس وجہ سے سبقت لے گئے ، رات کو میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے اپنے آگے آگے تمہارے قدموں کی آواز سنی ، حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میں نے کبھی دورکعت نفل پڑھے بغیر اذان نہیں دی اورجب بھی میں بے وضو ہوا اس کے فوراً بعد وضوکرلیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہی وجہ ہے ۔(صحیح ابن خزیمہ)
٭ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : جس نے وضو پر وضو کیا اس کے لیے دس نیکیاں لکھ دی گئیں ۔(ابودائود ، ترمذی ، ابن ماجہ)
٭ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ روایت فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسواک منہ کو پاک صاف کرنے والی اوررب تعالیٰ کو راضی کرنے کا سبب ہے ۔(نسائی، ابن خزیمہ)
جمعہ، 19 مارچ، 2021
جمعرات، 18 مارچ، 2021
تقویٰ
تقویٰ
بدھ، 17 مارچ، 2021
مقامِ محمود
مقامِ محمود
امام حاکم اورذہبی نے کہا ہے کہ یہ حدیث امام بخاری اورامام مسلم کی شرط پر حدیث صحیح ہے۔
٭ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیار دیا کہ میں اپنی نصف امت کو جنت میں داخل کرالوں یا شفاعت کروں ۔میں نے شفاعت کو پسند کیا ،کیونکہ شفاعت کا فیضا ن عام ہے (یعنی اگرمیں نصف امت کو جنت میں داخل کرنے پر قناعت کرلیتا تو باقی نصف امت کا کون پرسان حال ہوتا ،چنانچہ میں نے شفاعت کو پسند کیا تاکہ جب تک میری امت کا آخری فرد بھی جنت میں نہ پہنچ جائے اس وقت تک میں شفاعت کا حق استعمال کرتا رہوں گا )پھر ارشادفرمایا:یہ شفاعت متقین کے لیے نہیں ہوگی بلکہ میری یہ شفاعت گناہگاروں اورخطاکاروں کے لیے ہوگی۔(ابن ماجہ)
منگل، 16 مارچ، 2021
نماز کی فرضیت
نماز کی فرضیت
پیر، 15 مارچ، 2021
اَلْصَّلَوۃُ
اَلْصَّلَوۃُ
’’عبادت ‘‘کی تشریح سے ہم پر یہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوگئی کہ یہ اللہ کے سامنے اعتراف عجز ہے۔ اپنی ذات کی خیالات کی، رائے کی نفی ہے۔ جب انسان اپنے خالق کا حکم مان لیتا ہے اور اس کی مرضی اختیار کرلیتا ہے ،اور اس کے بتائے ہوئے طرززندگی کو اپنا لیتا ہے تو وہ عبادت کی شاہراہ پر گامزن ہو جاتا ہے۔
اس خالق کی حکمت نے اپنے محمود اعمال میں درجہ بندی فرمائی،کچھ اعمال ایسے ہیں جو مسلمانی کا خاص شعار قرار پائے، انکے بغیر ایمان اور اسلام کا تعارف ہی دشوار ہے۔ ان میں اہم ترین، نمایاں ترین اور سب سے زیادہ ضروری اور بنیادی عمل ’’الصلوۃ ‘‘یعنی نماز ہے۔ ’’صلوٰۃ ‘‘کا لفظی معنی دعائ، تسبیح، رحمت یا رحم وکرم کی تمنا ہے درود پاک کو بھی صلوٰۃ کہا جاتا ہے کہ یہ بھی رحمت وکرم کی تمنا کا اظہار ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق صلوٰۃ ایک مخصوص اور معروف عمل ہے جو خاص اوقات میں اور مخصوص انداز سے ادا کیا جاتا ہے۔ صلوٰ ۃ یعنی نماز ارکانِ اسلام میں دوسرا اور عبادات میں پہلا رکن ہے۔ اس کی بجا آوری ہر باشعور، بالغ مسلمان (عورت ہو یا مرد) پر فرض ہے۔‘‘ (عقائد ارکان )
’’نماز کیا ہے مخلوق کا اپنے دل زبان اور ہاتھ پائوں سے اپنے خالق کے سامنے بندگی اور عبودیت کا اظہار ،اس رحمان اور رحیم کی یا داور اس کے بے انتہاء احسانات کا شکریہ، حسنِ ازل کی حمد وثنا ء اور اس کی یکتائی اور بڑائی کا اقرار، یہ اپنے آقاء کے حضور میں جسم وجان کی بندگی ہے، یہ ہمارے اندرونی احساسات کا عرضِ نیاز ہے۔ یہ ہمارے دل کے ساز کا فطری ترانہ ہے۔ یہ بے قرار روح کی تسکین مضطرب قلب کی تشفی اورمایوس دل کی آس ہے۔یہ فطرت کی آواز ہے اور یہ زندگی کا حاصل اور ہستی خلاصہ ہے۔ کسی غیر مرئی طاقت کے آگے سرنگوں ہونا، اس کے حضور میں دعاء فریا د کرنا اور اس سے مشکل میں تسلی پانا۔ انسان کی فطرت ہے ۔ قرآن نے جابجاانسانوں کی اسی فطری حالت کا نقشہ کھینچا ہے اور پوچھا ہے کہ جب تمہارا جہاز بھنور میں پھنستا ہے تو خدا کے سوا کون ہوتا ہے جس کو تم پکارتے ہو۔ غرض انسان کی پیشانی کو خودبخود ایک مسجود کی تلاش رہتی ہے۔ جس کے سامنے وہ جھکے ۔ اندرونِ دل کی عرض نیاز کرے اور اپنی دلی تمنائوں کو اس کے سامنے پیش کرے ۔غرض عبادت روح کے اسی فطری مطالبہ کا جواب ہے‘‘۔ (سیرت النبی)
اسلام کا اعجاز یہ ہے کہ اس نے انسان کو در در پر بھٹکنے سے بچا لیا۔ توحید کا واضح اور غیر مبہم سبق پڑھایا بندگی کا خوبصورت طریقہ سکھایا، جسے کو نماز کہتے ہیں۔
وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات
(اقبال)
اتوار، 14 مارچ، 2021
ہفتہ، 13 مارچ، 2021
سفرِ معراج کے چند مشاہدات
سفرِ معراج کے چند مشاہدات
جمعہ، 12 مارچ، 2021
امت کے غم خوار(۲)
امت کے غم خوار(۲)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنی امت کے گناہ کبیرہ کرنے والوں کی شفاعت کروں گا۔(امام ترمذی)
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں سے کچھ لوگ ایک گروہ کی شفاعت کریں گے ، کچھ ایک قبیلہ کی ، کچھ ایک جماعت کی اورکچھ ایک شخص کی حتیٰ کہ وہ سب جنت میں داخل ہوجائیں گے ۔(جامع ترمذی )
حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: میرے پاس اللہ کا پیغام آیا اورمجھے اللہ تعالیٰ نے اختیار دیا کہ اللہ میری آدھی امت کو جنت میں داخل کردے ، یا میں شفاعت کروں، میں نے شفاعت کو اختیار کرلیا اوریہ شفاعت ہر اس مسلمان کوحاصل ہوگی جو شرک پر نہیں مرے گا۔(ترمذی)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :میری امت میں سے جس شخص کے دوپیش رو(فوت شدہ کم سن بچے )ہوں وہ اس شخص کوجنت میں لے جائیں گے ۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا آپ کی امت میں سے جس شخص کا ایک پیش روہو؟ فرمایا: اے صاحبہ خیرات ! اس کو وہ ایک پیش رو ہی لے جائے گا۔ عرض کیا جس کا کوئی پیش رونہ ہو؟ فرمایا: ’’جس کا کوئی نہیں ہوگا اس کا ’’میں ‘‘ہوں گا کیونکہ میری امت کو میری جدائی سے بڑھ کر کسی کی جدائی سے تکلیف نہیں پہنچی‘‘ ۔(ترمذی)
حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے میری قبر کی زیارت کی اس کے حق میں میری شفاعت واجب ہوگئی ۔(سنن دار قطنی )
جمعرات، 11 مارچ، 2021
امت کے غم خوار
امت کے غم خوار
بدھ، 10 مارچ، 2021
صبر
صبر
منگل، 9 مارچ، 2021
جنت کی نعمتیں
جنت کی نعمتیں
علامہ راغب اصفہانی جنت کا معنی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’جن ‘‘کا اصل میں معنی ہے: کسی چیز کو حوا س سے چھپا لینا۔ قرآن مجید میں ہے: ’’جب رات نے ان کو چھپالیا‘‘(الانعام : ۷۶)
جنان ‘قلب کوکہتے ہیں ، کیونکہ وہ بھی حواس سے مستور ہوتا ہے ، جنین ‘پیٹ میں بچہ کو کہتے ہیں وہ بھی مستور ہوتا ہے‘مجن اورجنہ ڈھال کو کہتے ہیں کیونکہ وہ بھی حملہ آور کے حملہ سے چھپاتی ہے اورجن بھی حواس سے مستور ہوتے ہیں، اورجنت اس باغ کو کہتے ہیں جس میں بہت زیادہ گھنے درخت ہوں اوردرختوں کے گھنے پن اورزیادہ ہونے کی وجہ سے زمین چھپ گئی ہواوردارالجزاء کا نام جنت اس لیے ہے کہ اس کو زمین کی جنت (گھنے باغ)کے ساتھ تشبیہہ دی گئی ہے اگر چہ دونوں جنتوں میں بہت فرق ہے ، یا اس کو اس وجہ سے جنت کہا گیا ہے کہ اس کی نعمتیں ہم سے مستور ہیں ۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ چیزیں تیارکی ہیں جن کو کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے اورنہ کسی انسان کے دل میں ان کا خیال آیا ہے اوراگر تم چاہوتو یہ آیت پڑھو:’’سوکسی کو معلوم نہیں کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا چیز پوشیدہ رکھی گئی ہے۔ ‘‘(صحیح بخاری)حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں تمہارے لیے چابک جتنی جگہ بھی دنیا ومافیہا سے بہترہے۔ (صحیح بخاری )حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے میں ایک سوار سوسال تک چلتا رہے گا اوراگر تم چاہوتو یہ پڑھو: ’’وظل ممدود‘‘(صحیح بخاری)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو پہلا گروہ جنت میں داخل ہوگا ان کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہوگا، نہ وہ اس میں تھوکیں گے نہ ناک سے ریزش آئے گی، نہ فضلہ خارج ہوگا ، ان کے برتن جنت میں سونے کے ہونگے اورکنگھے سونے اورچاندی کے ہوں گے اوراس میں عود کی خوشبو ہوگی، ان کا پسینہ مشک کی طرح خوشبو دار ہوگا، ہر جنتی کو دوبیویاں ملیں گی ، ان کی پنڈلیوں کامغز گوشت کے پار سے نظر آئے گا، یہ ان کے حسن کی جھلک ہے ان کے دلوں میں اختلاف اوربغض نہیں ہوگا، سب کے دل ایک طرح کے ہوں گے اوروہ صبح وشام اللہ تعالیٰ کی تسبیح کریں گے۔(صحیح بخاری)
پیر، 8 مارچ، 2021
دروغ گوئی سے اجتناب
دروغ گوئی سے اجتناب
حضرت ابو حفص بن عاصم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کسی آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ سنی سنائی بات کو بیان کردے۔(صحیح مسلم)
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اپنے آپ کو جھوٹ سے بچائو، کیونکہ جھوٹ فجور (گناہ )تک پہنچاتا ہے اورفجور دوزخ تک پہنچاتا ہے ، ایک شخص جھوٹ بولتا ہے اور جھوٹ کے مواقع تلاش کرتا ہے ، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کو کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(سنن ابودائود )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اس وقت تک بندہ کا ایمان مکمل نہیں ہوگا جب تک کہ وہ جھوٹ کو ترک نہ کردے حتیٰ کہ مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولے اورریا کوترک کردے خواہ وہ اس میں صادق ہو ۔ (مسند احمد بن حنبل)
حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تین صورتوں کے سواجھوٹ بولنا جائز نہیں ہے۔(۱)ایک شخص اپنی بیوی کو راضی کرنے کے لیے جھوٹ بولے(۲)جنگ میں جھوٹ بولنا (۳)لوگوں میں صلح کرانے کے لیے جھوٹ بولنا۔(جامع ترمذی)
اتوار، 7 مارچ، 2021
نماز کی تاکید
نماز کی تاکید
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جس مرض میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا اس میں آپ بار بار فرماتے تھے : نماز اورغلام ۔(سنن ابن ماجہ)
ابوعثمان بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک درخت کے نیچے کھڑا تھا، انہوںنے ایک خشک شاخ پکڑ کر اس کو ہلایا حتیٰ کہ اس کے پتے گرنے لگے، پھر انہوں نے کہا: اے ابو عثمان ! کیا تم مجھ سے سوال نہیں کرو گے کہ میں نے ایسا کیوں کیا؟ میں نے کہا:آپ نے ایسا کیوں کیا ؟ انہوں نے ارشاد فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا تھا، میں آپ کے ساتھ ایک درخت کے نیچے کھڑا تھا، آپ نے ایک شاخ کو پکڑکر اسے ہلایا حتیٰ کہ اس کے پتے جھڑنے لگے ، آپ نے فرمایا: اے سلمان! کیا تم مجھ سے سوال نہیں کرو گے کہ میںنے ایسا کیوں کیا؟ میںنے عرض کیا : آپ نے ایسا کیوں کیا؟ آپ نے فرمایا: جو مسلمان اچھی طرح وضو کرتا ہے اورپانچ وقت کی نماز پڑھتا ہے تو اسکے گناہ اس طرح جھڑ جاتے ہیں جس طرح اس درخت کے پتے گررہے ہیں ،پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: ’’اوردن کے دونوں کناروں اوررات کے کچھ حصوں میں نماز کوقائم رکھو، بے شک نیکیاں ، برائیوں کو مٹادیتی ہیں ، یہ ان لوگوں کیلئے نصیحت ہے جو نصیحت قبول کرنے والے ہیں ‘‘۔(ھود: ۱۱۴)(مسند احمد)
ہفتہ، 6 مارچ، 2021
جمعہ، 5 مارچ، 2021
اہل تقویٰ کی علامات
حضرت عطیہ سعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بندہ اس وقت تک متقین میں سے شمار نہیں ہوگا جب تک کہ وہ کسی بے ضرر چیز کو اس اندیشے سے نہ چھوڑدے کہ شاید اس میں کوئی ضرر ہو۔(جامع ترمذی)
حضرت میمون بن مہران نے کہا : بندہ اس وقت تک متقی نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ اپنا اس طرح حساب نہ کرے، جس طرح اپنے شریک کا محاسبہ کرتا ہے کہ اس کا کھانا کہاں سے آیا اوراس کے کپڑے کہاں سے آئے۔(جامع ترمذی)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا رب یہ فرماتا ہے کہ میں ہی اس بات کا مستحق ہوں کہ مجھ سے ڈرا جائے، سو جو شخص مجھ سے ڈرے گا تو میری شان یہ ہے کہ میں اس کو بخش دوں ۔(سنن دارمی)
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے ایک ایسی آیت کا علم ہے کہ اگر لوگ صرف اسی آیت پر عمل کرلیں تو وہ ان کے لیے کافی ہوجائے گی’’جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا راستہ بنادیتا ہے‘‘۔ (سنن دارمی )
ابو نضر ہ بیا ن کرتے ہیں کہ جس شخص نے ایام تشریق کے وسط میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خطبہ سنا اس نے یہ حدیث بیان کی ، آپ نے فرمایا : اے لوگو! سنو! تمہارا رب ایک ہے ، تمہارا باپ ایک ہے ، سنو ! کسی عربی کو عجمی پر فضیلت نہیں ہے نہ عجمی کو عربی پر فضیلت ہے، نہ گورے کو کالے پر فضیلت ہے ، نہ کالے کو گورے پر فضیلت ہے، مگر فضیلت صرف تقویٰ سے ہے۔(مسنداحمدبن حنبل)
جمعرات، 4 مارچ، 2021
بدھ، 3 مارچ، 2021
منگل، 2 مارچ، 2021
الکتاب (۵)
الکتاب (۵)
پیر، 1 مارچ، 2021
الکتاب (۴)
-
اہل تقویٰ کی علامات حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دوسرے سے حسد نہ کرنا تناجش (ک...
-
ہر کام اخلاص سے کرو(۱) ٭ عقبہ بن مسلم بیان کرتے ہیں کہ ان سے شفی اصبہی نے یہ روایت بیان کی ، انھوں نے علمِ حدیث کے حصول کی خاطر مدینہ طیبہ...
-
فقر کی فضیلت ارشاد باری تعالی ہے : ’’اور دور نہ کرو انہیں جو اپنے رب کو پکارتے ہیں۔صبح و شام اس کی رضا چاہتے ہیں۔ آ پ پر ان کے حساب سے کچ...