جمعرات، 11 مارچ، 2021

امت کے غم خوار

 

امت کے غم خوار

حضرت انس ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : میں اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سجدہ ریز دیکھوں گا۔ اللہ تعالیٰ جب تک چاہے گا مجھے سجدہ میں رکھے گا ، پھر مجھ سے کہا جائے گا : اپنا سراٹھائو ، مانگو ملے گا ، شفاعت کرو قبول ہوگی ، پھر میں اپنے رب کی وہ حمد کروں گا جو اللہ تعالیٰ مجھے اس وقت تعلیم کریگا، پھر میں شفاعت کروں گا پھر میرے لیے ایک حد مقرر کی جائیگی ، پھر میں گنہگار کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کردوں گا ، پھر میں دوبارہ سجدہ کروں گا اورپھر شفاعت کروں گا(تین یا چاربار )حتیٰ کہ جہنم میں صرف وہ لوگ رہ جائینگے جن کو قرآن نے روک لیا ہے۔ قتادہ کہتے تھے ، جن پر جہنم کا دوام واجب ہوچکا ہے (صحیح بخاری )حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : مجھے پانچ ایسی چیزیں دی گئیں ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔ ایک ماہ کی مسافت کے رعب سے میری مددکی گئی ، تمام روئے زمین کو میرے لیے مسجد اورآلہ تیمم بنادیا لہٰذا میری امت سے جو شخص نماز کا وقت پائے نماز پڑھ لے اورمیرے لیے مال غنیمت حلال کر دیا گیا جو مجھ سے پہلے کسی کیلئے حلال نہ تھا، مجھے شفاعت عطاکی گئی ، پہلے نبی ایک خاص قوم کی طرف مبعوث ہوتے تھے اورمجھے تمام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا۔ (صحیح مسلم)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہر نبی کی ایک دعا ضرور قبول ہوتی ہے اورہر ایک نے اس دعا کو دنیا میں استعمال کرلیا اورمیں نے اس دعا کو قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کیلئے بچا کر رکھا ہے اوریہ ان شاء اللہ میری امت کے ہر اس فرد کو حاصل ہوگی جو شرک سے پاک رہے گا۔(صحیح مسلم) حضرت عبداللہ بن عمر و بن عاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کریم میں ابراہیم علیہ السلام کایہ قول تلاوت فرمایا : ’’رب انھن اضللن ‘‘اورعیسیٰ علیہ السلام کا یہ قول تلاوت فرمایا : اے اللہ ! اگر تو نہیں عذاب دے تویہ تیرے بندے ہیں اوراگر تو انہیں بخش دے تو ، تو غالب اورحکیم ہے ، پھر آپ نے ہاتھ بلند کیے اورعرض کیا : اے اللہ ! میری امت ، میری امت ، پھر آپ پر گریہ طاری ہوگیا ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اے جبرائیل ! محمد (صلی اللہ علیہ وسلم )کے پاس جائو اورپوچھو (حالانکہ وہ خوب جانتا ہے)’’کیوں روتے ہو؟‘‘پھر جبرائیل آپکے پاس آئے اورآپ سے دریافت کیا، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خبر دی ، پھر جبرائیل نے جاکر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کیا حالانکہ وہ خوب جانتا ہے، اللہ تعالیٰ نے جبرائیل کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا اورفرمایا : جاکر کہو: ہم تم کو تمہاری امت کے بارے میں راضی کردیں گے اوررنجیدہ نہیں ہونے دیں گے۔(صحیح مسلم)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

فضائل قرآن مجید

     فضائل قرآن مجید ارشاد باری تعالی ہے : بیشک جو اللہ تعالیٰ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور اس مال سے خرچ کرتے ہیں ...