شعائر اللہ (۲)
جب حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے اس حکم کو پورا کرنے لگے تو اللہ تعالیٰ نے جنت سے ذبیحہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ بھیج دیا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’تو جب ان دونوں نے ہمارے حکم پر گردن رکھی اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹایا اس وقت کا حال نہ پوچھ۔اور ہم نے ندا فرمائی اے ابراہیم بیشک تو نے خواب سچ کر دکھایا۔ ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو۔ بیشک یہ روشن جانچ تھی۔ اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے صدقہ میں دے کر اسے بچا لیا ‘‘۔( سورۃ الصفٰت )۔
اللہ تعالیٰ کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یہ لا زوال قربانی اتنی زیادہ پسند آئی کہ اسے حج کا رکن بنا دیا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ اور ہم نے پچھلوں میں اس کی تعریف باقی رکھی ‘‘۔( سورۃ الصفٰت )۔
حج کے تمام مناسک کا تعلق شعائر اللہ سے ہی ہے جو زمیں پر اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ نشانیاں ہیں۔ جیسے ہم اپنے بزرگوں کی نشانیوں سے محبت کرتے ہیں اور ان کی تعظیم کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کی نشانیاں تو بہت عظیم اور برکت والی ہیں۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ان کی تعظیم کرنے والوں کو تقویٰ کا مقام بخشا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی نشانیوں کی عزت و توقیر کرنے والے مومن کے دل میں تقویٰ پیدا ہوتا ہے اور یہ عبادت کی معراج ہے کہ بندہ مومن اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی مقرر کردہ نشانیوں کی بھی تعظیم کرے تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے خوش ہوتا ہے اور ان سے محبت کرتا ہے کہ میرا بندہ میرے احکامات کے ساتھ ساتھ میری نشانیوں کی بھی تعظیم کرتا ہے۔ انسان اپنے دنیاوی حلیے کو بدل کر جب دو بڑی چادروں کا لباس پہنتا ہے تو یہی سادہ لباس اس کی پہلی نشانی بن جاتی ہے جس کی عزت و تکریم لازم ہو جاتی ہے۔ اور بندہ دنیاوی معالات سے مکمل طور پر کٹ جاتا ہے اور اسے زیب و زینت سے بھی منع کر دیا جاتا ہے اسے ناخن تراشنے اور بال بنوانے کی بھی اجازت نہیں ہوتی۔
عرفات کے میدان میں جانے سے انسان کو حشر کے میدان کی یاد آتی ہے اور پھر مزدلفہ میں رات قیام کے دوران ساری رات جاگنا یہاں تک کہ سونا بھی عبادت ہے۔ انسان کو ایک دوسرے کی خبر نہیں ہوتی کون سو رہا ہے اور کون جاگ رہا ہے اس کے ارد گرد مرد ہیں یا خواتین۔ وہ ان تمام محسوسات سے بے نیاز صرف اور صرف اپنے دل کو ذکر الٰہی میں مشغول کر لیتا ہے۔ اور اپنے پروردگار کے حکم پر اپنے نفس کے شیطان کو کنکریاں ما ر کر کچلنے کی کوشش کرتا ہے۔ حج کے دوران کیے جانے والے تمام اعمال اللہ تعالیٰ کے محبوب بندوں کی نشانیاں ہیں۔