جمعہ، 31 مئی، 2024

شعائر اللہ (۲)

 

   شعائر اللہ (۲)

جب حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے اس حکم کو پورا کرنے لگے تو اللہ تعالیٰ نے جنت سے ذبیحہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ بھیج دیا۔
 ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’تو جب ان دونوں نے ہمارے حکم پر گردن رکھی اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹایا اس وقت کا حال نہ پوچھ۔اور ہم نے ندا فرمائی اے ابراہیم بیشک تو نے خواب سچ کر دکھایا۔ ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو۔ بیشک یہ روشن جانچ تھی۔ اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے صدقہ میں دے کر اسے بچا لیا ‘‘۔( سورۃ الصفٰت )۔ 
اللہ تعالیٰ کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یہ لا زوال قربانی اتنی زیادہ پسند آئی کہ اسے حج کا رکن بنا دیا۔
 ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ اور ہم نے پچھلوں میں اس کی تعریف باقی رکھی ‘‘۔( سورۃ الصفٰت )۔
حج کے تمام مناسک کا تعلق شعائر اللہ سے ہی ہے جو زمیں پر اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ نشانیاں ہیں۔ جیسے ہم اپنے بزرگوں کی نشانیوں سے محبت کرتے ہیں اور ان کی تعظیم کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کی نشانیاں تو بہت عظیم اور برکت والی ہیں۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ان کی تعظیم کرنے والوں کو تقویٰ کا مقام بخشا ہے۔ 
اللہ تعالیٰ کی نشانیوں کی عزت و توقیر کرنے والے مومن کے دل میں تقویٰ پیدا ہوتا ہے اور یہ عبادت کی معراج ہے کہ بندہ مومن اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی مقرر کردہ نشانیوں کی بھی تعظیم کرے تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے خوش ہوتا ہے اور ان سے محبت کرتا ہے کہ میرا بندہ میرے احکامات کے ساتھ ساتھ میری نشانیوں کی بھی تعظیم کرتا ہے۔ انسان اپنے دنیاوی حلیے کو بدل کر جب دو بڑی چادروں کا لباس پہنتا ہے تو یہی سادہ لباس اس کی پہلی نشانی بن جاتی ہے جس کی عزت و تکریم لازم ہو جاتی ہے۔ اور بندہ دنیاوی معالات سے مکمل طور پر کٹ جاتا ہے اور اسے زیب و زینت سے بھی منع کر دیا جاتا ہے اسے ناخن تراشنے اور بال بنوانے کی بھی اجازت نہیں ہوتی۔ 
عرفات کے میدان میں جانے سے انسان کو حشر کے میدان کی یاد آتی ہے اور پھر مزدلفہ میں رات قیام کے دوران ساری رات جاگنا یہاں تک کہ سونا بھی عبادت ہے۔ انسان کو ایک دوسرے کی خبر نہیں ہوتی کون سو رہا ہے اور کون جاگ رہا ہے اس کے ارد گرد مرد ہیں یا خواتین۔ وہ ان تمام محسوسات سے بے نیاز صرف اور صرف اپنے دل کو ذکر الٰہی میں مشغول کر لیتا ہے۔ اور اپنے پروردگار کے حکم پر اپنے نفس کے شیطان کو کنکریاں ما ر کر کچلنے کی کوشش کرتا ہے۔ حج کے دوران کیے جانے والے تمام اعمال اللہ تعالیٰ کے محبوب بندوں کی نشانیاں ہیں۔

جمعرات، 30 مئی، 2024

شعائر اللہ(۱)

 

شعائر اللہ(۱)

شعائر اللہ یعنی اللہ تعالی کی نشانیاں ان کی تعظیم و توقیر کرنے والے کو اللہ تعالی ایسا مقام دیتا ہے کہ اسے متقی کے نام سے یاد کرتا ہے ۔ شعائر اللہ کی تعظیم لازم و ملزوم ہے اوراس پر اجرو ثواب ملتا ہے اور جو شعائر اللہ کی تعظیم نہیں کرے گا گناہ گار ہو گا ۔ خانہ کعبہ ، روضہ رسول ﷺ ، ہجر اسود ، غار ثور ، صفا و مروہ ، مقام ابراہیم یہ سب اللہ تعالی کی نشانیاں ہیں ۔ حج کے مناسک میں جو شعائر اللہ شامل ہیں ان میں صفا و مروہ کی پہاڑیاں اور قربانی کے جانورشامل ہیں ۔
صفاو مروہ نوعیت کے اعتبار سے عام پہاڑیوں کی ہی طرح ہیں لیکن ان کی نسبت اللہ تعالی کے نیک بندوں سے ہوئی تو اللہ تعالی نے اسے اپنی نشانی قرار دیا۔ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالی کے حکم سے حضرت ہاجرہ اور حضرت اسماعیل علیہم السلام کو خانہ کعبہ کے قریب ویرانے میں چھوڑ کر آئے اور ساتھ میں چند کھجوریں اور پانی تھا۔ جب پانی ختم ہو گیا اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کو پیاس لگی اردگرد دور تک کوئی بھی آبادی کے آثار موجود نہیں تھے۔ حضرت ہاجرہ پانی کی تلاش میں کبھی صفا کی پہاڑی پر جاتی اور کبھی مروہ کی پہاڑی پر۔ اللہ تعالی کو اپنی نیک بندی کی یہ ادا پسند آئی تو اسے حج کا رکن بنا دیا۔ جب بھی حاجی حج کرنے آئے گا تو ان پہاڑیوں پر ایسے ہی چکر لگائے گا جیسے حضرت حاجرہ نے لگائے تھے۔ 
ارشاد باری تعالی ہے : ”بیشک صفا اور مروہ اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے ہیں تو جو اس کے گھر کا حج یا عمرہ کرے گا اس پر کچھ گناہ نہیں کہ ان دونوں کے پھیرے کرے“۔ (سورة البقرة ) 
اس کے بعد اللہ تعالی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ایک اور آزمائش میں ڈالا اور حکم دیا کہ اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کریں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالی کی اس آزمائش میں بھی کامیاب ہوئے اور اپنے بیٹے سے کہا کہ اے میرے بیٹے! میں نے خواب دیکھا ہے کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں‘ بتا اس میں تیری کیا رائے ہے ۔ بیٹے نے کہا جیسے آپ کو اللہ تعالی نے حکم دیا ہے آپ ویسے ہی کریں۔ 
ارشاد باری تعالی ہے : ” پھر جب وہ اس کے ساتھ کام کے قابل ہو گیا‘ کہا اے میرے بیٹے میں نے خواب دیکھا ہے کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں اب تو بتا تیری کیا رائے ہیں۔ کہا اے میرے باپ کیجئے۔ جس بات کا آپ کو اللہ تعالی نے حکم دیا ہے۔ خدا نے چاہا تو قریب ہے کہ آپ مجھے صابرین میں پائیں گے ۔ (سورة الصفٰت )
یہ فیضان نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی
سکھائے کس نے اسماعیل کو اداب فرزندی 

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 107-108 Part-02.کیا ہم ایمان والے لو...

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 107-108 Part-01.کیا ہم یقینی طور پر ...

سب سے زیادہ نقصان میں کون لوگ ہیں؟

بدھ، 29 مئی، 2024

Surah Al-Kahf Ayat 103-106 Part-06.کیا ہم نے اپنے آپ کو اللہ تعالی کی م...

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 103-106 Part-05.کیا ہمارے نیک اعمال ...

شخصیت کی تعمیر اور نماز (۲)

 

شخصیت کی تعمیر اور نماز (۲)

اللہ تعالی کی حمد و ثناءکرنے کے بعد بندہ تلا وت قرآن مجید کرتا ہے قرآن مجید کا ایک ایک لفظ دلوں پر اللہ تعالی کی شان کبریائی کا نقش ثبت کر دیتا ہے۔ پھر بندہ اللہ تعالی کے سامنے جھک جاتا ہے اور اس بات کا اعلان کر تا ہے کہ اللہ تعالی ہر عیب سے پاک ہے۔ اسکے بعد سر بسجود ہو کر اللہ تعالی کی عظمت کا اعلان کرتا ہے۔ 
اس کے بعد بندہ تشہد میں بیٹھ جاتا ہے اور اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ اے میرے مولا میری ساری نمازیں اور نیک کام صرف تیرے لیے ہی ہیں ، اس کے بعد حضور نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس پر درود سلام پڑھتا ہے اور آخر میں اللہ تعالی سے اپنے اور اپنی اولاد کے لیے دعا مانگتا ہے کہ ہمیں نماز قائم کرنے والا بنا ، اس کے بعد اپنے والدین اور تمام مومنوں کے لیے اللہ تعالی کی بارگاہ میں التجا کرتا ہے کہ یوم حساب اللہ تعالی انہیں بخش دے۔ 
نماز بندے کو اللہ تعالی کی عظمت کا درس دیتی ہے اور انسان کے اندر عاجزی و انکساری پیدا کرتی ہے۔ اور اللہ تعالی کے سامنے حاضری کا یقین پختہ کرتی ہے۔ اگر بندہ ان ساری باتوں پر پختہ یقین کر لے تو بندہ اپنے ہر معاملے میں اللہ تعالی کے احکام کو مانے اور مخلوق خدا کا خیر خواہ بن جائے۔ انسان کی شخصیت کو تعمیر کرنے کا یہی فریضہ نماز بہتر طریقے سے سر انجام دیتی ہے۔
 ارشاد باری تعالی ہے : بیشک انسان لالچی پیدا ہوا ہے۔ جب اسے مصیبت پہنچے تو سخت گھبرا جاتا ہے اور جب اسے بھلائی پہنچے تو بہت زیادہ بخیل مگر نمازی (ایسے نہیں ہوتے ) جو اپنی نماز پر پابندی کرتے ہیں۔ (سورة المعارج )۔
انسان اتنا نا شکرا ہے کہ جب اللہ تعالی اسے نعمتوں سے نوازتا ہے تو سجدہ شکر کرنے کی بجائے تکبر کرنے لگ جاتا ہے اور جب اس پر کوئی مصیبت آ جائے تو صبر کرنے کی بجائے شور شرابا کرنا شروع کر دیتا ہے۔ لیکن نماز انسان کی شخصیت میں نکھار پیدا کرتی ہے نماز کی پابندی کرنے والے پر جب کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ صبر کرتا ہے اور جب اسے کو ئی نعمت ملتی ہے تو تکبر کرنے کی بجائے اللہ تعالی کا شکر ادا کرتا ہے۔ 
حضرت شعیب علیہ السلام نے جب اپنی قوم کو ایک اللہ تعاالی کی عبادت کی دعوت دی اور ان کو غلط رسومات سے منع کیا اور کہا کہ اللہ تعالی کی بندگی کرو اور اس کی بندگی کا مقصد یہ ہے کہ اپنے تمام تر معاملات میں احکام الٰہی کی پیروی کرو۔ اور اپنی ساری زندگی احکام الہی کے مطابق بسر کرو اسی میں کامیابی ہے۔

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 103-106 Part-04.کیا ہم اسلام کی حقیق...

منگل، 28 مئی، 2024

منافق کون ہے؟

شخصیت کی تعمیر اور نماز (۱)

 

شخصیت کی تعمیر اور نماز (۱)

اللہ تعالیٰ نے انسان کو بھلائی اور شر کی دونوں صلاحتیں دیں ہیں ۔ شخصیت کی تعمیر سے مراد یہ ہے کہ انسان ان دونوں قوتوں میں اعتدال پیدا کرے ۔ اگر انسان شر کو نقطہ اعتدال پر مرتکز کر کے خیر کے تابع کر دے تو اس سے شر بھی خیر بن جاتا ہے انسان کی پوری زندگی بندگی بن جاتی ہے اور انسانی شخصیت کی تعمیر ہو جاتی ہے ۔
 ارشاد باری تعالیٰ ہے : پھر ہر نفس کو اس کی بد کرداری اور پرہیز گاری سمجھا دی گئی ہے بے شک وہ کامیاب ہو گیا جس نے اس کا تزکیہ کیا اور وہ یقینا ناکام ہوا جس نے اسے گناہوں سے آلودہ کیا ۔(سورۃ الشمس)
انسان کو چاہیے کہ اپنی شخصیت کو تعمیر کرنے کے لیے حقوق و فرائض میں اعتدال سے کام لے ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن اور حضور نبی کریمﷺ کی احادیث کی روشنی میں حقوق اور فرائض کا تعین کر دیا ہے۔ ان پر عمل کرنے کے لیے پہلے ان کو سمجھا جائے کہ حقوق کیا ہیں اور فرائض کیا ہیں ۔ اگر انسان کو اس بات پر پختہ یقین ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ میرے ہر عمل سے واقف ہے اور میں نے ایک دن اس کے سامنے اپنے سارے اعمال کا جواب دینا ہے اور اس کے بدلے میری سزا اور جز ا کا فیصلہ ہو نا ہے تو انسان اتنے ہی حقوق کی طلب کرے گا جتنے شریعت نے اس کے لیے مقرر کیے  ہیں اور فرائض کی ادائیگی میں بھی سستی نہیں کرے ۔ جب بندہ اپنے آپ کو شریعت کے مطابق ڈھالنے لیتا ہے تو اس کی شخصیت کی تکمیل ہو جاتی ہے ۔ 
نماز انسانی شخصیت کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ شروع سے لے کر آخر تک نماز میں اللہ تعالیٰ کی عظمتوں کو بیان کیا جاتا ہے ۔ سب سے پہلے اذان جس میں اللہ تعالیٰ کی کبریائی کا اعلان کیا جاتا ہے ، توحید و رسالت کی گواہی دی جاتی ہے ، اس کے بعد لوگوں کو خیر اور بھلائی کی طرف دعوت دی جاتی ہے اور آخر میں پھر اللہ تعالیٰ کی عظمت کو بیان کیا جاتا ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں صرف وہ ہی عبادت کے لائق ہے۔ اذان سن کر جب بندہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دست بستہ کھڑا ہو جاتاہے اور اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتا ہے ، اس کی عظمت کا اقرار کرتا ہے ، شیطا ن کے شر سے پناہ مانگتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے رحمن اور رحیمی میں چھپ جاتا ہے ۔ اور اللہ تعالیٰ سے التجا کرتا ہے کہ ہمیں سیدھے راستے پر چلا ایسے لوگوں کے راستے پر جن پر تو نے انعام کیا نہ کہ ان لوگوں کے راستے پر جن سے تو ناراض ہوا ۔ 

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 103-106 Part-02.کیا ہم اپنی زندگی ضا...

پیر، 27 مئی، 2024

نماز وفا شناسی اور نصرت الٰہی کا ذریعہ(۲)

 

نماز وفا شناسی اور نصرت الٰہی کا ذریعہ(۲)

کوئی بھی شخص جب دائرہ اسلام میں داخل ہوتا ہے تو وہ اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ ’’میں گوہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں ‘‘
انسان کی ساری طاقتوں اور قوتوں کا راز اپنے خا لق و مالک کے ساتھ وابستگی سے ہے۔ اگر انسان کی وابستگی اللہ تعالی کی ذات سے ختم ہو جائے تو اس سے کمزور اور بے بس کو ئی نہیں اور اگر یہ وابستگی پختہ ہو جائے تو اس سے طاقتور کوئی شخص نہیں۔ بقول علامہ محمد اقبال :
اپنے رازق کو نہ پہچانے تو محتاج ملوک 
اور پہچانے تو ہیں تیرے گدا دار اوجم
انسان جس قدر عاجزی و انکساری کے ساتھ اللہ تعالی کی بارگاہ کا فقیر بنتا ہے اور اس کا رشتہ جس قدر اس کی ذات اقدس سے مضبوط ہوتا ہے ذات باری تعالی اسی قدر قوی اور طاقتور بنتی چلی جاتی ہے۔ نماز کی ادائیگی سے االلہ تعالی کی مدد حاصل ہوتی ہے۔ جب بندہ ساری دنیا کو چھوڑ کر اور اپنی تمام تر پریشانیوں کو ترک کرکے خشوع و خضوع کے ساتھ اللہ تعالی کی بارگاہ میں کھڑ اہو کر کہتا ہے کہ اے اللہ میں تیری ہی عبادت کرتا ہوں اور تجھ سے ہی مدد چاہتا ہوں۔ اور اللہ تعالی کی عظمت و رفعت اور اس کی پاکی کو بیان کرتا ہے۔ جب بندہ بے بسی کی حالت میں پختہ یقین کے ساتھ االلہ تعالی کو پکارتا ہے تو اللہ تعالی کی مدد اسے گرنے نہیں دیتی۔ اللہ تعالی نے جب بنی اسرائیل پر بارہ نگران مقرر کیے تو انہیں فر مایا میں تمہارے ساتھ ہوں اگر تم نماز ادا کرو۔ 
ارشاد بااری تعالی ہے : ’’ بیشک ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا اور ہم نے ان میں سے بارہ نگران مقرر فرمائے اور اللہ تعالی نے فرمایا بیشک میں تمہارے ساتھ ہوں اگر تم نماز قائم کرو ‘‘۔ (سورۃ المائدہ )۔ 
اہل ایمان کو صبر کرنے اور نماز کی ادائیگی سے ہی اللہ تعالی کی مدد طلب کرنے کا حکم ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے : ’’اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد چاہو‘‘۔ (سورۃ البقرہ)۔ 
حضور نبی کریم ﷺ  کو جب بھی کبھی کوئی مشکل پیش آتی تو آپ ? نماز ادا فرماتے۔
 حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی سخت معاملہ پیش آتا تو آپؐ فوری نماز کی طرف متوجہ ہو جاتے تھے۔( ابودائود ) 
حضور نبی کریم ﷺ کی یہ عادت کریمہ کہ جب بھی کوئی پریشانی آئے فوری نماز کی طرف متوجہ ہو نا مسلمانوں کو اس بات کا درس دیتی ہے کہ نماز کمزوروں کی طاقت ، بے سہاروں کا سہارا ہے۔

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 102.کیا ہم ظاہر کو باطن پر ترجیح دے ...

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 99-101.کیا ہماری انکھوں پر پردے پڑے ...

اتوار، 26 مئی، 2024

نماز وفا شناسی اور نصرت الٰہی کا ذریعہ(۱)

 

نماز وفا شناسی اور نصرت الٰہی کا ذریعہ(۱)

 انسان اپنے خالق و مالک سے اس بات کا عہد کرتا ہے کہ اے میرے مولا تو میرا معبود ہے میں ہمیشہ تیری اطاعت کروں گا اور اپنی گردن ہمیشہ تیرے سامنے ہی جھکاﺅں گا۔ تیرے علاوہ کسی کے سامنے نہیں جھکاوں گا۔ اور بندہ حضور نبی کریم ﷺ سے بھی عہد کرتا ہے کہ یارسول اللہ ﷺ میں نے تیری غلامی اختیا ر کر لی ہے اب ہمیشہ تیری ہی اطاعت و فرمانبرداری کروں گااور آپ کی سیرت طیبہ کو اپنے لیے مشعل راہ بناﺅں گا۔ لیکن جب انسان دنیا کی ظاہری رنگینیوں میں گم ہو جاتا ہے تو وہ اس عہد کو بھول جاتا ہے۔ نماز ہمیں اس عہد کو پوراکرنے کا درس دیتی ہے۔ جو انسان اللہ تعالی کی رضا کی خاطر نماز کی ادائیگی کرتا ہے جب کسی غلط راستے پر نکلے گا تو وہ سوچے گا میں نے اللہ تعالی سے عہد کیا ہے کہ میں تیرے احکام کے مطابق زندگی بسر کروں گا تو میں کس منہ سے اللہ تعالی کی بارگاہ میں کھڑا ہوں گا۔
جب بندہ اللہ اکبر کہتا ہے تو اس کا دل اسے غفلت کے خوابوں سے جگاتا ہے کہ تو نے اپنے خالق و مالک سے عہد کیا ہے اس عہد کو پورا کرنا ہے۔ نماز اسی عہد کو پورا کرنے کا نام ہے اور نماز اللہ تعالی کے وفا داروں اور بے وفاﺅں کے درمیان امتیاز کرتی ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” ہمارے اور ان کے درمیان تعلق کی بنا نماز ہے جس نے اسے چھوڑ دیا اس نے کفر کی روش اختیار کی “۔ ( ابن ماجہ )۔
دینی برادری میں داخل ہونے کے لیے نماز قائم کرنے کی شرط عائد کی گئی ہے۔
 ارشاد باری تعالی ہے : ”اگر وہ توبہ کر لیں اور نماز کے پابند ہوں اور زکوة دیں تب وہ تمہارے دین میں بھائی ہیں “۔ ( سورة التوبہ )۔ 
جب انسان اپنے مالک حقیقی کی بارگاہ میں کھڑا ہوتا ہے تو نماز اسے یاد دلاتی ہے کہ اللہ تعالی نے کیا احکامات نازل فرمائے ہیں اور تو کس راستے پر چل رہا ہے تو بندہ نافرمانی کو ترک کر دیتا ہے اور اپنے عہد کو پورا کرنے کی کوشش میں لگ جاتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے :” بیشک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے “۔( سورة العنکبوت )۔
ایک انصاری کی حضور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں شکایت کی گئی کہ یہ نماز بھی پڑھتا ہے اور گناہ سے بھی باز نہیں آتا۔
حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا نماز ایک نہ ایک دن اسے برائی سے روک لے گی کچھ دنوں بعد اس انصاری کی زندگی بدل گئی اس نے گناہوں سے توبہ کر لی تو حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا :میں نے تمہیں کہا تھا کہ اس کہ حالت بدل جائے گی۔

ذکرِ الٰہی کا مطلب

ہفتہ، 25 مئی، 2024

تصور عبادت (۲)

 

تصور عبادت (۲)

اسلام میں عبادت کا مفہوم یہ نہیں ہے کہ چند مخصوص افعال میں احکام الٰہی کو بجا لایا جائے بلکہ اسلامی نقطہ نظر سے جس طرح نماز کی ادائیگی عبادت ہے اسی طرح ایمانداری اور اسلامی اصولوں کے مطابق تجارت کرنا بھی عبادت ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : امانت داری کے ساتھ تجارت کرنے والا قیامت کے دن انبیاءاور شہداکے ساتھ ہو گا۔ 
جس طرح روزے رکھنے ، حج کرنے اور زکوة ادا کرنے سے اللہ تعالی کی محبت نصیب ہو تی ہے اسی طرح رزق حلال کمانے کے لیے محنت و مزدوری کرنا اور مشقت اٹھانا بھی عبادت ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : مزدوری کرنے ولا اللہ تعالی کا دوست ہے۔
 حضور نبی کریم ﷺ نے ایک مزدور کے ہاتھ کو بوسہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: اس ہاتھ سے اللہ تعالی اور اس کا رسول (ﷺ) محبت کرتے ہیں۔ 
اسی طرح اللہ تعالی کی رضا کے لیے کسی کی حاجت پوری کرنا بھی عبادت ہے۔
 حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب تک ایک بندہ کسی بندے کی مشکل حل کرنے میں لگا رہتا ہے اس وقت تک اللہ تعالی اس کی مشکلیں آسان فرماتا رہتا ہے۔ 
شرک ایک بہت بڑا گناہ ہے اس کے ساتھ ساتھ جھوٹی گواہی دینا بھی بہت بڑا گناہ ہے۔ یہ نہیں کہ بندہ شرک سے تو بچے مگر جھوٹی گواہی دیتا پھرے۔
 حضرت سیدنا صد یق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ حضور ﷺنے ارشاد فرمایا کہ میں تمہیں سب سے بڑے گناہ نہ بتاﺅں میں نے عرض کی جی ضرور یارسول اللہ : آپنے ارشاد فرمایا : اللہ تعالی کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا اور والدین کی نا فرمانی کرنا۔ آپ ٹیک لگا کر تشریف فرما تھے پھر اٹھ کر بیٹھ گئے اور فرمایا خبر دار جھوٹی گواہی دینا بھی بہت سخت ترین گناہوں میں سے ہے۔(ریا ض الصالحین)۔
روزہ توڑنا گناہ ہے۔ ایسے ہی کسی لالچ یاخوف کی وجہ سے کوئی بات چھپانا بھی گناہ ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس سے کوئی بات پوچھی گئی لیکن اس نے وہ بات چھپائی اسے قیامت کے دن آگ کی لگام دی جائے گی۔(ریا ض الصا لحین )۔
یعنی کہ اسلام میں عبادت کا تصور یہ نہیں کہ بندہ چند احکام کو تو بجا لائے اور باقی احکام کو چھوڑ دے۔ ایک بندہ اللہ تعالی کی عظمت کو نا ماننے والا مجرم ہے ایسے ہی جو مسکین کو کھانا نہ کھلائے تو وہ بھی قیامت کے دن مجرم ہو گا۔

جمعہ، 24 مئی، 2024

تصور عبادت (۱)

 

  تصور عبادت (۱)

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے انسان کی تخلیق کا مقصد بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا :’’ میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لیے پیدا کیا کہ وہ میری عبادت کریں ‘‘(سورۃ الذاریات)۔ یعنی کہ انسانی تخلیق کا مقصد اللہ تعالیٰ کی بندگی و عبادت کو بجا لانا ہے۔ انسان کو عبادت کے مفہوم کو سمجھنا چاہیے۔ اس کے ذہن میں اسلام کے تصور عبادت کا نقشہ موجود ہونا چاہیے۔ 
’’لغت میں عبادت کے معنی اس اطاعت کے ہیں جس میں خضو ع پایا جاتا ہو ‘‘(لسان العرب )۔ اما نوی فرماتے ہیں :’’ عبادت خضوع سے اطاعت کرنے کو کہتے ہیں ‘‘(شرح مسلم )۔ 
قرآن مجید فرقان حمید میں عبادت کا متضاد تکبر استعمال کیا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں وہ سب جہنم میں داخل ہوں گے ‘‘( سورۃ لمومن)۔ سورۃ النساء میں ارشاد فرمایا :’’ اور جسے اللہ کی عبادت سے عار ہو اور وہ تکبر کرے تو اللہ ان سب کو جلد ہی اپنے ہاں جمع کرے گا ‘‘۔ عبادت کا مفہوم خضوع ہے لیکن جب اس کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف ہو تو اس میں محبت اور الفت کا عنصر بھی شامل ہونا چاہیے۔ 
عبادت الٰہی اس عاجزی اور خضوع کو کہتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی محبت و الفت میں ڈوب کر کی جائے۔ علامہ ابن کثیر لکھتے ہیں : عبادت کے لغوی معنی پست ہونے کے ہیں اس لیے کہا جاتا ہے معبد راستہ اور معبد اونٹ اورشریعت میں اس سے مراد ایسی کیفیت ہے جس میں انتہائی محبت کے ساتھ بہت زیادہ خضوع اور خوف ہو‘‘(ابن کثیر)
اسلام میں عبادت کا تصور اپنے آپ کو ہر لمحہ اور ہر قدم پر اللہ تعالیٰ کے سپر د کرنا ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ چند مخصوص اوقات میں انسان اللہ تعالیٰ کے سامنے جھکے اور باقی سب اوقات اپنے نفس اور خواہشات کی بندگی میں لگا رہے۔ یہ بالکل بھی عبادت کا اسلامی مفہوم نہیں ہے۔ 
اسلام میں عبادت کا تصور یہ ہے کہ زندگی کے ہر قدم پر اللہ تعالیٰ کی بندگی کی جائے اور اسکی محبت میں ڈوب کر جو بھی کام ہو احکام الٰہی کے مطابق کیا جائے۔ اسلام دنیا کو چھوڑ دینے کو عبادت نہیں کہتا بلکہ دنیا کے کاموں میں مشغول ہو کر تمام معاملات کو احکام الٰہی کے مطابق سر انجام دے اور کوئی بھی قدم ان احکام کے خلاف نہ اٹھے تو اسے حقیقی عبادت کہا جائے گا۔ 
 ارشاد باری تعالیٰ ہے :جنتی دوزخیوں سے سوال کریں گے ’’تمہیں کون سی چیز دوزخ میں لے گئی۔ وہ کہیں گے ہم نماز نہیں پڑھتے تھے اورمسکین کو کھانا نہیں کھلاتے تھے۔ ‘‘۔ (سورۃ المدثر)۔

زندگی اللہ کی یاد میں گزاریں، مگر کیوں؟

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 58-59.کیا ہم اپنے برے انجام سے بے خ...

جمعرات، 23 مئی، 2024

نماز اور احکام قرآن(۰۱)

 

نماز اور احکام قرآن(۰۱)

سورة لجمعہ : اے ایمان والو جب (تمہیں ) بلایا جائے نماز کی طرف جمعہ کے دن تو دوڑ کر جاﺅ اللہ کے ذکر کی طرف اور (فوراً) چھوڑ دو خریدو فروخت یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ اگر تم (حقیقت کو) جانتے ہو ( ۹)۔ پھر جب پوری ہو چکے نماز تو پھیل جاﺅ زمین میں اور تلاش کرو اللہ کے فضل سے اور کثرت سے اللہ کی یاد کرتے رہا کرو تاکہ تم فلاح پاﺅ ( ۰۱)۔
سورة المدثر : اور جب جنتی دوزخیوں سے سوال کریں گے کہ تمہیں جہنم میں کس چیز نے ڈالا۔ وہ کہیں گے ہم نماز نہیں پڑھا کرتے تھے ( ۲۴، ۳۴)۔
سورة لقیامہ : (اتنی فہمائش کے باوجود) نہ اس نے تصدیق کی نہ اس نے نماز پڑھی ( ۱۳)۔ 
سورة الدہر : اور یاد کرتے رہا کرو اپنے رب کے نام کو صبح بھی اور شام بھی (۵۲)۔ اور رات (کی تنہائیوں میں ) بھی اس کو سجدہ کیا کریں اور رات کافی وقت اس کی تسبیح کیا کریں ( ۶۲)۔
سورة لامرسلٰت: اور (آج) جب ان سے کہا جاتا ہے اپنے رب کے سامنے جھکو تو نہیں جھکتے (۸۴) سورة الاعلی : اور اپنے رب کے نام کا ذکر کرتے رہا کرو اور نماز پڑھتے رہا کرو ( ۵۱) 
سورة العلق : ایک بندے کو جب وہ نماز پڑھتا ہے ( ۰۱)۔ سورة البینہ : حالانکہ نہیں حکم دیا گیا تھا انہیں مگر یہ کہ عبادت کریں اللہ تعالیٰ کی دین کو اس کے لیے خالص کرتے ہوئے۔ بالکل یکسو ہو کر اور قائم کرتے ہیں نماز اور ادا کرتے ہیں زکوٰة اور یہی نہایت سچا دین ہے(۵) 
سورة الماعون : پس خرابی ہے ایسے نمازیوں کے لیے۔ جو اپنی نماز کی ادائیگی سے غافل ہیں ( ۴، ۵ ) سور ة لکوثر : پس اپنے رب کے لیے نماز پڑھا کریں اور قربانی دیں ( اسی کی خاطر ) (۲)
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے توحید کے بعد نماز سے زیادہ پسندیدہ کوئی عمل فرض نہیں کیا اور اللہ تعالیٰ نے پسندیدگی کی ہی وجہ سے فرشتوں کو اسی عبادت میں مشغول فر ما دیا ہے لہذا ان میں سے کچھ رکوع میں ، کچھ سجدہ میں بعض قیام میں اور بعض قعود کی حالت میں عبادت کر رہے ہیں۔ 
فرمان نبوی ﷺ ہے جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑ دی پس اس نے کفر کیا۔ یعنی وہ ایمان سے نکلنے کے قریب ہو گیا کیو نکہ اس نے اللہ کی مضبوط رسی کو چھوڑ دیا اور دین کے ستون کو گر ادیا۔
 حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا : جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی وہ محمد کی ذمہ داری سے نکل گیا۔حضورﷺ نے فر مایا : نماز جنت کی کنجی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں نماز پنجگانہ اور نماز تہجد پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 56-57 Part-05.کیا ہم سب اندھے بہرے ہ...

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 56-57 Part-04.ہم پریشان کیوں ہیں

بدھ، 22 مئی، 2024

نماز اور احکام قرآن(۹)

 

نماز اور احکام قرآن(۹) 

بیشک جو غور تدبر سے تلاوت کرتے ہیں اللہ کی کتاب کی تلاوت اور نماز قائم کرتے ہیں اور خرچ کرتے اس مال سے جو ہم نے ان کو دیا ہے راز داری سے اور اعلانیہ وہ ایسی تجارت کے امید وار ہیں جو ہر گز نقصان والی نہیں ( ۹۲) ۔
سورة الشوری : اور جواپنے رب کا حکم مانتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور ان کے سارے کام باہمی مشورے سے طے ہوتے ہیں اور جو رزق ہم نے ا ن کو دیا ہے اس سے خرچ کرتے ہیں (۸۳) ۔
سورة المجادلہ : کیا تم ( اس حکم سے ) ڈر گئے کہ تمہیں سر گوشی سے پہلے صدقہ دینا چاہیے پس جب تم ایسا نہیں کر سکے تو اللہ تعالی نے تم پر نظر کرم فرمائی پس ( اب) تم نماز صحیح صحیح ادا کرو اور زکوة دیا کرو اور فرمانبرداری کیا کرو اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کی اور اللہ تعالی خوب جانتا ہے جو تم کرتے ہو ( ۳۱) 
سورة المعارج : بجز ان نمازیوں کے ۔ جو اپنی نمازوں کی پابندی کرتے ہیں ( ۲۲، ۳۲) ۔
 اور جو لوگ اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں (۴۳) 
سورة الجن : اور بیشک سب مسجدیں اللہ تعالی ہی کے لیے ہیں پس مت عبادت کرو اللہ کے ساتھ کسی کی (۸۱) ۔ 
اور جب کھڑا ہو جاتا ہے اللہ کا (خاص) بندہ تا کہ اس کی عبادت کرے تو لوگ اس پر ہجوم کر کے آ جاتے ہیں ( ۹۱) ۔
سورة المزمل : بیشک آپ کا رب جانتا ہے کہ آپ ( نماز میں ) قیام کرتے ہیں کبھی دو تہائی رات کے قریب کبھی نصف رات اور کبھی تہائی رات اور ایک جماعت جو ان میں سے آپ کے ساتھ ہے وہ بھی (یونہی قیام کرتے ہیں ) اور اللہ تعالی ہی چھوٹا بڑا کرتا رہتا ہے رات اور دن کو وہ یہ بھی جانتا ہے تم اس کی طاقت نہیں رکھتے تو اس نے تم پر مہر بانی کی پس تم اتنا قرآن پڑھ لیا کرو جتنا تم آسانی سے پڑھ سکتے ہو وہ یہ بھی جانتا ہے کہ تم میں سے کچھ بیمار ہوں گے اور کچھ سفر کرتے ہوںگے زمین میں تلاش کرتے رہے ہوں گے رب کے فضل ( رزق حلال ) کو اور کچھ لوگ اللہ کی راہ میں لڑ رہیں ہوں گے تو پڑھ لیا کرو قرآن سے جتنا آسان ہو اور قائم کرو نماز اور اللہ کو قرض حسنہ دیتے رہا کرو اور جو (نیکی) تم آ گے بھیجو گے اپنے لیے تو اسے اللہ کے ہاں موجود پاﺅ گے یہی بہتر ہے اور (اسکا) اجر بہت بڑا ہو گا اور مغفرت طلب کیا کرو اللہ تعالی سے بیشک اللہ غفور الرحیم ہے ( ۰۲) 

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 56-57 Part-03.کیا ہم نے ہدایت قرآنی ...

Surah Al-Kahf Ayat 56-57 Part-02.کیا ہم اپنے عمل سے دین اسلام کو نیچا د...

منگل، 21 مئی، 2024

نماز اور احکام قرآن(۸)

 

نماز اور احکام قرآن(۸)

سورۃ الفرقان : اور جب کہا جاتا ہے انھیں کہ رحمن کو سجدہ کرو تو وہ پوچھتے ہیں کہ رحمن کو ن ہے کیا ہم سجدہ کریں اسے جس کے متعلق تم ہمیں حکم دیتے ہو ۔ اور وہ زیادہ نفرت کرنے لگتے ہیں (۶۰) ۔ اور رات بسر کرتے ہیں رب کے حضور سجدہ کرتے ہوئے اور کھڑے ہوئے ( ۶۴)
سورۃ الشعرا ء: جو صحیح صحیح ادا کرتے ہیں نماز اور ادا کرتے ہیں زکوٰۃ اور وہ جو آخرت پر یقین رکھتے ہیں (۳) 
وہ کیوں نہ سجدہ کریں اللہ کو جو نکالتا ہے پوشیدہ چیزوں کو آسمانوں اور زمین سے اور جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو اورظاہر کرتے ہو ( ۲۵) ۔ اور (دیکھتا رہتا ہے جب) آپ چکر لگاتے ہیں سجدہ کرنے والوں ( کے گھروں ) کا ( ۲۱۹) ۔ 
سورۃ العنکبوت : آپ تلاوت کیجیے اس کتاب کی جو وحی کی گئی ہے آپ کی طرف اور نماز صحیح صحیح ادا کیجیے بے شک نماز منع کرتی ہے بے حیائی اور گناہ سے اور واقعی اللہ کا ذکر بہت بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو( ۴۵)
سورۃ الروم : (اے غلامان مصطفیٰ ) تم بھی اپنا رخ اسلام کی طرف کر لو اللہ کی طرف رجوع کرتے ہو ئے اور ڈرواس سے اور قائم کرو نماز کو اور نہ ہو جائو ان مشرکوں میں سے ( ۳۱) 
سورۃ القمان : وہ جو صحیح صحیح ادا کرتے ہیں نماز کو اور دیتے ہیں زکوٰۃ اور یہی لوگ ہیں جو آخرت پر پختہ یقین رکھتے ہیں (۴)۔ میرے پیارے سچے نماز صحیح صحیح ادا کیا کر اور نیکی کاحکم دیا کر اور برائی سے روکا کریں اور صبر کیا کر ہر مصیبت پر جو تجھے پہنچے بے شک یہ بڑی ہمت کے کام ہیں ( ۱۷)  
سورۃ السجدہ : صرف وہی لوگ ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں جنھیں جب ہماری آیتوں سے نصیحت کی جاتی ہے تو گر پڑتے ہیں سجدہ کرتے ہوئے اور پاکی بیان کرتے ہیں اپنے رب کی حمد کرتے ہو ئے اور وہ غرور تکبر نہیں کرتے ( ۱۵) ۔دور رہتے ہیں ان کے پہلو (اپنے) بستروں سے پکارتے ہیں اپنے رب کو ڈرتے ہوئے اور امید رکھتے ہوئے اور ان نعمتوں سے جو ہم نے انھیں دی ہیں خرچ کرتے رہتے ہیں ( ۱۶) 
سورۃ لفاطر : اور بوجھ نہیں اٹھائے گا کوئی بھی گناہ گار کسی دوسرے کا بوجھ اور اگر بلائے گا پشت پر بوجھ اٹھانے والا (کسی کو) اپنا بوجھ اٹھانے کے لیے تو نہ اٹھائی جا سکے گی اس کے بوجھ سے کوئی شے اگرچہ کوئی قریبی رشتہ دار ہی ہوآپ صرف ان کو ڈرا سکتے ہیں جو اپنے رب کو بن دیکھے ڈرتے ہیں اور صحیح صحیح نماز ادا کرتے ہیں اور جو پاکیزگی اختیارکرتا ہے سو وہ اپنی بھلائی کے لیے ہی اختیار کرتا ہے اور (یاد رکھو آخر کار) اللہ ہی کی طرف لوٹنا ہے (۱۸)

پیر، 20 مئی، 2024

نماز اور احکام قرآن(۷)

 

نماز اور احکام قرآن(۷)

وہ لوگ جب اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جو صبر کرنیوالے ہیں (مصائب اور آلام ) جو پہنچتے ہیں انہیں اور جو صحیح نماز ادا کرنے والے ہیں نماز کو اور ان چیزوں سے جو ہم نے انہیں عطا کی ہیں وہ خرچ کرتے ہیں ( ۳۵) ۔ وہ (مظلوم ) جن کو نکال دیا گیا تھا ان کے گھروں سے ناحق صرف اتنی بات پر کہ انہوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار اللہ تعالی ہے اور اللہ تعالی بچائو نہ کرتا لوگوں کا انہیں ایک دوسرے سے ٹکرا کر تو (طاقتور کی غارت گری سے) منہدم ہو جاتیں خانقاہیں اور گرجے اور کلیسے اور مسجدیں جن میں اللہ کے نام کا ذکر کثرت سے کیا جاتا ہے ۔ اور اللہ تعالی ضرور مدد فرمائے گا اس کی جو اس (کے دین) کی مدد کر ے یقینا اللہ قوت والا (اور) سب پر غالب ہے ( ۴۰) اور سر توڑ کوشش کرو اللہ کی راہ میں جس طرح کوشش کرنے کاحق ہے اس نے چن لیا ہے تمہیں (حق کی پاسبانی اور اشاعت کے لیے ) اور نہیں روا رکھی اس نے تم پر دین کے معاملے میں کوئی تنگی پیروی کرو اپنے باپ ابراہیم کے دین کی اسی نے تمہارا نام مسلمان (سر اطاعت خم کرنے والا ) رکھا ہے اس سے پہلے اور اس قرآن میں بھی  تمہارا یہی نام ہے تا کہ ہو جائے رسول ﷺ گواہ تم پر اور تم گواہ ہو جائو لوگوں پر پس (اے دین حق کے علمدار و)صحیح صحیح ادا کیا کرو نماز اور ادا کیا کرو زوکوۃ اور مضبوط پکڑ لو اللہ (دامن رحمت ) کو وہی تمہارا کار ساز ہے اور بہترین مدد فرمانے والا ہے (۷۸)۔ 
 وہ لوگ کہ اگر ہم انہیں اقتدار بخشیں زمین میں تو وہ صحیح صحیح نماز ادا کرتے ہیں اور زکوۃ ادا کرتے ہیں اور حکم کرتے ہیں (لوگوں کو) نیکی کا اور روکتے ہیں برائی سے اور اللہ تعالی کے لیے سارے کاموں کا انجام (۴۱)
اے ایمان والو رکوع کرو اور سجدہ کر و اور عبادت کرو اپنے پرور دگار کی اور ہمیشہ مفید کام کیا کرو تاکہ تم (دین ودنیا)میں کامیاب ہو جائو (۷۷) ۔ 
سورۃ السجدہ : صرف وہی لوگ ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں جنہیں جب ہماری آیتوں سے نصیحت کی جاتی ہے تو گر پڑتے ہیں سجدہ کرتے ہوئے اور پاکی بیان کرتے ہیں اپنے رب کی حمد کرتے ہو ئے اور وہ غرور تکبر نہیں کرتے ( ۱۵) ۔دور رہتے ہیں ان کے پہلو (اپنے) بستروں سے پکارتے ہیں اپنے رب کو ڈرتے ہوئے اور امید رکھتے ہوئے اور ان نعمتوں سے جو ہم نے انہیں دی ہیں خرچ کرتے رہتے ہیں ( ۱۶) 

اتوار، 19 مئی، 2024

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 51-54.مشرک کون

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 50 Part-03.کیا ہم نے دنیا کی زندگی ک...

نجات کا واحد راستہ

نماز اور احکام قرآن

 

نماز اور احکام قرآن

سورة الحجر : سو آپ پاکی بیان کیجیے اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اور ہو جایے سجدہ کرنے والوں میں سے (۸۹)۔اور عبادت کیجیے اپنے رب کی یہاں تک کہ آپ کے پاس آجائے الیقین (۹۹)۔
سورة بنی اسرائیل : نماز ادا کیا کریں سورج ڈھلنے کے بعد رات کے تاریک ہونے تک ( نیز ادا کیجیے ) نماز صبح بلاشبہ نماز صبح کا مشاہدہ کیا جاتا ہے (۸۷)۔ (تہجد) اور رات کے بعض حصوں میں (اٹھو) اور نماز تہجد ادا کرو (تلاوت قرآن پاک کے ساتھ ) (یہ نماز ) زائد ہے آپ کے لیے یقینا فائز فرمائے گا آپ کو آپ کا رب مقام محمود پر (۹۷)آپ فرمایئے یا اللہ کہہ کر پکارو یا رحمان کہہ کر پکارو اس کے سارے نام (ہی) اچھے ہیں نہ تو بلند آواز سے نماز پڑھو نہ با لکل آہستہ پڑھو اور تلاش کرو ان دونوں کے درمیان (معتدل ) راستہ (۰۱۱)۔
سورة مریم: اور وہ حکم دیا کرتے تھے اپنے گھر والوں کو نماز پڑھنے کا اور زکوٰة ادا کرنے کا اور اپنے رب کے نزدیک بڑے پسندیدہ تھے (حضرت اسماعیل کا اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم )(۵۵)۔ پس جانشین بنے ان کے بعد وہ نا خلف جنہوں نے ضائع کیا نما زوں کو اور پیروی کی خواہشات (نفسانی ) کی سو وہ دو چار ہوں گے اپنی نا فرمانی (کی سزا ) سے ( ۹۵) ۔
سورة طہ :( حضرت موسی علیہ السلام کی طرف اللہ تعالی کی پہلی وحی ) یقینا میں ہی اللہ ہو ں نہیں ہے کوئی معبود میرے سوا پس تو میری عبادت کیا کرو اور ادا کیا کر و نماز مجھے یاد کرنے کے لیے (۴۱) ۔ پس (اے حبیبﷺ) صبر فرمایئے ان کی (دل دکھانے والی) باتوں پر اور پاکی بیان کیجیے اپنے رب کی حمد کے ساتھ سورج طلوع ہونے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے اور رات کے لمحوں اسکی پاکی بیان کرو اور دن کے اطراف میں بھی تاکہ آپ خوش رہیں (۰۳۱)۔ اور حکم دیجیے اپنے گھر والوں کو نماز کا اور خود بھی پابند رہیے اس پر نہیں سوال کرتے ہم آپ سے روزی کا (بلکہ ) ہم ہی روزی دیتے ہیں آپ کو اور اچھا انجام پرہیز گاری کا ہی ہوتا ہے ( ۲۳۱) 
سورة الانبیاء: اور ہم نے بنا دیا انہیں پیشوا (لوگوں کے لیے ) وہ راہ دکھاتے تھے ہمارے حکم سے اور ہم نے وحی بھیجی ان کی طرف کہ وہ نیک کام کریں اور نماز پڑھا کریں اور زکوة دیا کریں اور سب ہمارے عبادت گزار تھے (۳۷)۔
سورة الحج :اور یاد کرو جب ہم نے مقرر کر دی ابراہیم کے لیے اس گھر کی (تعمیر کرنے ) کی جگہ اور حکم دیا کہ شریک نہ ٹھہرانا میرے ساتھ کسی چیز کو اور صاف ستھرا رکھنا میرے گھر کو طواف کرنے والوں ، قیام کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے ( ۶۲) ۔ 

ہفتہ، 18 مئی، 2024

نماز اور احکام قرآن

 

نماز اور احکام قرآن

صرف وہ ہی آباد کر سکتا ہے اللہ کی مسجدوں کو جو ایمان لایا ہو اللہ پر روز قیامت پر اور قائم کیا نماز کو اور ادا کیا زکوة کو اور نہ ڈرتا ہو اللہ کے سوا کسی سے پس امید ہے یہ لوگ ہو جائیں ہدایت پانے والوں سے (۱۸) ۔
 اور نہیں منع کیا ہے انہیں کہ قبول کیے جائیں ان سے انکے اخراجات سوائے اس کے کہ انہوں نے کفر کیا اللہ کے ساتھ اور اس کے رسول ﷺ کےساتھ اور نہیں آتے نماز ادا کرنے کے لیے مگر سست سست اور نہیں خرچ کرتے مگر اس حال میں کہ وہ نا خوش ہیں (۴۵)۔نیز مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے مدد گار ہیں حکم کرتے ہیں نیکی کا اور روکتے ہیں برائی سے اور صحیح صحیح ادا کرتے ہیں نماز اور دیتے ہیں زکوٰة اور اطاعت کرتے ہیں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی یہی لوگ ہیں جن پر ضرور رحم فرمائے گا اللہ بیشک اللہ تعالی غالب اور حکمت والا ہے ( ۱۷) 
سورة یونس: اور ہم نے موسی اور اس کے بھائی کو وحی بھیجی کہ مصر میں اپنی قوم کے لیے مکانات بناﺅ اور اپنے گھروںکو نماز کہ جگہ کر و اور نماز قائم رکھو اور مسلمانوں کو خوشخبری سناﺅ ( ۷۸) 
سورة ھود : بولے اے شعیب ! کیا تمہاری نماز تمہیں یہ حکم دیتی ہے کہ ہم اپنے باپ دادا کے خداﺅں کو چھوڑ دیں یا اپنے مال میں جو چاہیں نہ کریں ہاں جی تمہی بڑے عقل مند نیک چلن ہو ( ۷۸) ۔ اور نماز قائم رکھو دن کے دونوں کناروں اور کچھ رات کے حصوں میں بیشک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں یہ نصیحت ہے نصیحت والوں کو(۴۱۱)
سورة الرعد : اور وہ جنہوں نے صبر کیا اپنے رب کی رضا چاہنے کو اور نماز قائم رکھی اور ہمارے دیے سے ہماری راہ میں چھپے اور ظاہر کچھ خرچ کیا اور برائی کا بدلہ بھلائی کر کے ٹالتے ہیں انہیں کے لیے پچھلے گھر کا نفع ہے ( ۲۲) 
سورة ابراہیم : میرے ان بندوں سے فرماﺅجو ایمان لائے کہ نماز قائم رکھیں اور ہمارے دیئے میں سے کچھ ہماری راہ میں چھپے اور ظاہر خرچ کریں اس دن کے آنے سے پہلے جس میں نہ سوداگری ہو گی نہ یارانہ (۱۳)۔ اور اے ہمارے رب ! میں نے بسا دیا ہے اپنی کچھ اولاد کو اس وادی میں جس میں کوئی کھیتی باڑی نہیں تیرے حرمت والے گھر کے پڑوس میں اے ہمارے رب یہ اس لیے کہ وہ قائم کریں نماز ، پس کر دے لوگوں کے دلوں کو کہ وہ شوق و محبت سے ان کی طرف مائل ہوں اور انہیں رزق دے پھلوں سے تا کہ ( تیرا ) شکر ادا کریں (۷۳) ۔ میرے رب بنا دے مجھے نماز کو قائم کرنے والا اور میری اولاد کو بھی اے ہمارے رب میری یہ التجا ضرور قبول فرما( ۰۴) 

Shorts - جراثیم #shorts #reelsshorts #maarifulquran

کامیابی کا مرکزی نقطہ

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 50 Part-02.کیا ہم نے شیطان سے دوستی ...

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 50 Part-01.کیا ہم سب اندھیرے کے باسی...

جمعہ، 17 مئی، 2024

نماز اور احکام قرآن

 

   نماز اور احکام قرآن

یہی تو چاہتا ہے شیطان کہ ڈال دے تمہارے درمیان عداوت اور بغض شراب اور جوئے کے ذریعے اور روک دے تمہیں یاد الٰہی سے اور نماز سے۔ تو کیا تم باز آنے والے ہو (19)۔
اے ایمان والو آپس میں تمہاری گواہی جب آ جائے کسی کو تم میں سے موت وصیت کرتے وقت (یہ ہے کہ) دو معتبر شخص تم میں سے ہوں یا دو اور غیروں میں سے اگر تم سفر کر رہے ہو۔ پھر پہنچے تمہیں موت کی مصیبت۔ روکو ان دو گواہو ں کو نماز پڑھنے کے بعد۔ تو وہ قسم کھائیں اللہ کی اگر تمہیں شک پڑ جائے (ان الفاظ سے) کہ ہم نہ خریدیں گے اس قسم کے عوض کوئی مال اور اگرچہ قریبی رشتہ دار ہی ہو اور ہم نہیں چھپائیں گے اللہ کی گواہی۔ ( اگرہم ایسا کریں)تو یقینا اس وقت گنہگاروں میں ( شمار ) ہوں گے۔
سورۃ الانعام : اور یہ کہ صحیح صحیح ادا کرو نماز اور ڈرو اس سے اور وہی ہے جس کی طرف تم جمع کیے جائوگے۔
اور یہ (قرآن) کتاب ہے ہم نے اتارا ہے اس کو با برکت ہے تصدیق کرنے والی ہے اس (وحی) کی جو اس سے پہلے (نازل ہوئی) اور اس لیے تا کہ ڈرائیں آپ مکہ ( والوں ) کو۔ اور جو اس کے ارد گرد ہیں اور جو ایمان لائے ہیں آخرت کے ساتھ وہ ایمان رکھتے ہیں اس پر بھی اور اپنی نماز کی پابندی کرتے ہیں (39)۔ آپ فرما ٰئیے میری نماز اور میری قربانیاں اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ کے لیے ہے جو رب ہے سارے جہانوں کا۔
سورۃ الاعراف : اور جنہوں نے مضبوطی سے پکڑا ہوا ہے کتاب کو اور قائم کیا نماز کو۔ بیشک ہم ضائع نہیں کریں گے اجر اصلاح کرنے والوں کا۔ 
سورۃ الانفال :جو صحیح صحیح ادا کرتے ہیں نماز کو نیز اس سے جو ہم نے انہیں دیا ہے خرچ کرتے ہیں ( 3)۔ اور نہیں تھی ان کی نماز خانہ کعبہ کے پاس بجز سیٹی اور تالی بجانے کے۔ سو چکھو اب عذاب بوجہ اس کے کہ تم کفر کیا کرتے تھے (53) 
سورۃ التوبہ: اور پھر جب گزر جائیں حرمت کے مہینے تو قتل کرو مشرکین کو جہاں بھی تم پائو انہیں اور گھیرے میں لے لو انہیں اور بیٹھو ان کی تاک میں ہر گھات کی جگہ۔ پھر اگر یہ توبہ کر لیں اور قائم کر لیں نماز اور ادا کریں زکوۃ تو چھوڑ دو ان کا راستہ بیشک اللہ غفورالرحیم ہے (5)۔ پس یہ اگر توبہ کر لیں اور قائم کر لیں نماز اور زکوۃ ادا کریں تووہ تمہارے دینی بھائی ہیں اور ہم کھول کر بیان کرتے ہیں اپنی آیتیں اس قوم کے لیے جو علم رکھتی ہے۔

بدھ، 15 مئی، 2024

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 32-44 Part-04. کیا ہم اپنی زندگی کی ...

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 32-44 Part-04. کیا ہم اپنی زندگی کی ...

شرک کیا ہے؟

نماز اور احکام قرآن(۳)

 

نماز اور احکام قرآن(۳) 

اور (اے حبیبﷺ) جب آپ ان میں موجود ہوں اور قائم کریں ان کے لیے نماز اور چاہیے کہ کھڑا ہو ایک گروہ ان میں سے آپ کے ساتھ اور وہ پکڑ رکھیں اپنے ہتھیار پس جب سجدہ کر چکیں تو وہ ہو جائیں تمھارے پیچھے اور آجائے دوسرا گروہ جس نے (ابھی) نماز نہیں پڑھی پس اب وہ نماز پڑھیں آپ لے ساتھ (۲۰۱)۔ جب تم ادا کر چکو نماز تو ذکر کرو اللہ کاکھڑے ہوئے اور بیٹھے ہوئے اور اپنے پہلو ﺅں پر (لیٹے ہوئے) پھر جب مطمئن ہو جاﺅ (دشمن کی طرف سے ) تو ادا کرو نماز (حسب دستور) بے شک نماز مسلمانوں پر فرض کی گئی ہے مقررہ وقت پر (۳۰۱)۔ بے شک منافق (اپنے گمان میں ) دھوکا دے رہے ہیں اللہ کو اور اللہ سزا دینے والا ہے انھیں ( اس دھوکہ بازی کی) اور جب کھڑے ہوتے ہیں نماز کے لیے تو کھڑے ہوتے ہیں کاہل بن کر ( وہ بھی عبادت کی نیت سے نہیں بلکہ) لوگوں کو دکھانے کے لیے اور نہیں ذکر کرتے اللہ کا مگر تھوڑی دیر (۲۴۱)۔لیکن جو پختہ ہیں علم میں ان میں سے ( وہ بھی ) اور (جو) مسلمان ہیں ایمان لاتے ہیں اس پر جو اتارا گیا آپ پر اور جو اتارا گیا آپ سے پہلے اور صحیح ادا کرنے والے نماز کو اور ادا کرنے والے ہیں زکوٰة کو اور ایمان لانے والے اللہ اور روز آخرت کے ساتھ یہی ہیں جنھیں عنقریب ہم دیں گے اجر عظیم ( ۲۶۱)۔
سورة المائدہ: اے ایمان والو جب تم اٹھو نماز ادا کرنے کے لیے تو پہلے دھو لو اپنے چہرے اور اپنے بازو کہنیوں تک اور مسح کرو اپنے سر وں کا اور دھو لو اپنے پاﺅں ٹخنوں تک اور اگر تم جنبی ہو تو (سارا بدن) پاک کرو اور اگر تم بیمار ہو یا سفر پر آئے ہو کوئی تم میں سے قضائے حاجت کے بعد یا صحبت کی ہو تم نے عورتو ں سے پھر نہ پاﺅ تم پانی تو تیمم کرواپنے بازﺅں پر ۔ اس سے نہیں چاہتا اللہ کہ رکھے تم پر کچھ تنگی بلکہ وہ تو چاہتا ہے کہ خوب پاک صاف کرے تمھیں اور پوری کر دے اپنی نعمت تم پر تا کہ تم شکر ادا کرتے رہو (۶) ۔
اور فرمایااللہ تعالیٰ نے کہ میں تمھارے ساتھ ہو ں اگر تم صحیح صحیح ادا کرتے رہو نماز اور دیتے رہوزکوٰة(۲۱)۔ تمھارا مدد گار تو صرف اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ہے اور ایمان والے ہیں جو صحیح صحیح نماز ادا کرتے ہیں اور زکوٰة دیا کرتے ہیں اور (ہر حال میں ) وہ بارگاہ الٰہی میں جھکنے والے ہیں ( ۵۵) ۔اور جب تم بلاتے ہو نماز کی طرف (یعنی اذان دیتے ہو) تو وہ بناتے ہیں اسے مذاق اور تماشا یہ (حماقت) اس لیے کہ وہ ایسی قوم ہیں جو کچھ سمجھتے نہیں (۸۵) ۔ 

منگل، 14 مئی، 2024

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 32-44 Part-03.کیا ہم سب شرک خفی میں ...

Surah Al-Kahf Ayat 32-44 Part-02.کیا ہم سب اللہ تعالی کی عطا کردہ نعمتوں...

کیا دین اسلام میں مکمل داخل ہونا ناممکن ہے؟

نماز اور احکام قرآن(۲)

 

نماز اور احکام قرآن(۲) 

اور جہاں سے آپ باہر نکلیں تو موڑ لیا کریں اپنا رخ ( نماز کے وقت ) مسجد حرام کی طرف  اور ( اے مسلمانو ) جہاں کہیں تم ہو تو پھیر لیا کرو اپنے منہ اس کی طرف تاکہ نہ رہے لوگوں کو تم پر اعتراض (کی گنجائش) بجز ان لوگوں کے جو نا انصافی کریں ان سے ۔ سو نہ ڈرو تم ان سے (بلکہ صرف) مجھ سے ڈرو تا کہ میں پورا کر دوں اپنا انعام تم پر تا کہ تم راہ راست پر ثابت قدم رہو (۱۵۰)۔
 اے ایمان والو مد د طلب کیا کرو صبر اور نماز کے ذریعے سے ۔ بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے (۱۵۳)۔ نیکی بس یہ ہی نہیں کہ ( نماز میں ) تم پھیر لو اپنے رخ مشرق کی اور مغرب کی طرف بلکہ نیکی ( کا کمال ) تو یہ ہے کہ کوئی شخص ایمان لائے اللہ پر اور روز قیامت پر اور فرشتوں پر اور کتاب پر اور سب نبیوں پر اور دے اپنامال اللہ کی محبت سے رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں اور مانگنے والوں کو اور (خرچ کرے) غلام آزاد کرنے میں اور صحیح صحیح ادا کیا کریں نماز اور دیا کریں زکوۃ اور جو پورا کرنے والے ہیں اپنے وعدوں کو (۱۷۷)۔
پابندی کرو سب نمازوں کی اور خصوصا ً درمیانی نماز کی اور کھڑے رہا کرو اللہ کے لیے عاجزی کرتے ہوئے (۲۳۸)۔
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور کرتے رہے اچھے اعمال اور صحیح ادا کرتے رہے نماز کو اور ادا کرتے رہے زکوۃ کو ۔ ان کے لیے ان کا اجر ہے ان کے رب کے پاس ۔ نہ کوئی خوف ہے  ان کو اور نہ وہ غمگین ہوں گے ( ۲۷۷) ۔سورۃ آل عمران : پھر آواز دی ان کو فرشتوں نے جبکہ وہ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے (اپنی) عبادت گاہ میں ( ۳۹)۔اے مریم خلوص سے عبادت کرتی رہ اپنے رب کی اور سجدہ کر اور رکوع کر رکوع کرنے والوں کے ساتھ ( ۴۳) سورۃ النساء: اے ایمان والو ! نہ قریب جائو نماز کے جب تم نشے کی حالت میں ہو یہاں تک کہ تم سمجھنے لگو جو (زبان)سے کہتے ہو اور نہ تم جنابت کی حالت میں مگر یہ کہ تم سفر کر رہے ہو یہاں تک کہ تم غسل کر لو ۔ اور اگر تم ہو بیمار یا سفر میں یا آئے تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے یا ہاتھ لگایا ہو تم نے (اپنی) عورتوں کو پھر نہ پائو تم پانی تو( ا س صورت میں ) تیمم کر لو پاک مٹی سے اور( اس کا طریقہ یہ ہے کہ)ہاتھ پھیرو اپنے چہروں پر اور بازئوں پر بیشک اللہ تعالی معاف فرمانے والا بڑا بخشنے والا ہے ( ۴۳)۔ اور جب تم سفر کرو زمین پر تو نہیں تم پر کوئی حرج اگر تم قصر کرو نمازمیں ( ۱۰۱)۔ 

پیر، 13 مئی، 2024

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 30-31 Part-02.کیا ہم نےآخرت کی بجائے...

Surah Al-Kahf Ayat 30-31 Part-01.کیا ہم نے زندگی کی نعمت کو ٹھوکر مار کر...

نماز اور احکام قرآن(۱)

 

نماز اور احکام قرآن(۱)

فرئض میں پہلا فرض نماز ہے ۔ دن میں پانچ مرتبہ مقررہ وقت پر نماز ادا کرنا مسلمانوں پر فرض ہے ۔ روز محشر سب سے پہلے نماز کے متعلق ہی سوال کیا جائے گا جو اس میں کامیاب ہو گیا وہ باقی سوالات میں بھی کامیاب ہو جائے گا اور جو اس میں رہ گیا وہ باقی سوالات میں بھی ناکام ہو جائے گا ۔ 
روزِ محشر کہ جاں گداز بود 
اولیں پرسشِ نماز بود
نماز اسلام کا اہم رکن ہے جس کی ادائیگی ہر حال میں لازم ہے۔ نماز مومن کی معراج ہے ، نماز مومن کی پہچان ہے ، نماز اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کا ذریعہ ہے ، نماز رسول کریمﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ، نمازاللہ تعالیٰ اور رسول پاکﷺ کا حکم ہے ، نماز ذکراللہ ہے ، نمازسے اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے ، نماز دعوت فکر ہے ، نماز دین و دنیا اور آخرت کا خزانہ ہے ، نماز عبادت ہے ، نماز ریاضت ہے ، نماز عاجزی اور درماندگی کا اظہار ہے ،نماز اظہار عبودیت ہے ، نماز دین کا ستون ہے ، نماز دل کی روشنی ہے ، نماز کفرو ایمان کے درمیان حد فاصل ہے ،نماز برائیوں کا کفارہ اور صغائر سے بچنے کا مؤ ثر ترین ذریعہ ہے ، نماز تمام مخلوقات کی عبادات کا جامع ہے ، نماز مجاہدئہ نفس ہے ، نماز حصول مغفرت ہے ، نماز عنایات خدا وندی کا ذریعہ ہے اور نما ز قبولیت دعا کا وسیلہ ہے۔ 
آئیے قرآن مجید میں نماز کے بارے میں اللہ تعالی کے فرامین پڑھیے اور نماز کے بارے میں مختلف کیفیات ، مدارج ،درجات ، انداز اور عنایات کو دیکھتے ہوئے بارگاہ الٰہی میں جھک جائیے اسی میں نجات ہے ۔ 
سورۃ لبقرۃ : وہ جو ایمان لائے ہیں غیب پر اور صحیح صحیح نماز ادا کرتے ہیں اوراس میں سے جو ہم نے روزی دی خرچ کرتے ہیں ( ۳)۔  اور نماز صحیح ادا کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرو رکوع کرنے والوں کے ساتھ( ۴۳)۔اور مددلو صبر اور نما ز سے اور بے شک نماز ضرور بھاری ہے مگر عاجزی کرنے والوں پر ( بھاری نہیں ) ( ۴۵) ۔اور صحیح ادا کرنا نماز اور دیتے رہنا زکوۃ (۸۳)۔ اور صحیح ادا کرو نماز اور زکوٰۃ ادا کرو اور جو کچھ آگے بھیجو گے اپنے لیے نیکیوں سے ضرور پائو گے اس کا اجر اللہ کے ہاں یقینا اللہ تعالیٰ جو کچھ تم کرتے ہو خوب دیکھ رہا ہے (۱۱۰)۔ اور یاد کرو جب ہم نے بنایااس گھر (خانہ کعبہ ) کو مرکز لوگوں کے لیے اور امن کی جگہ اور (انھیں حکم دیا کہ) بنا لو ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو جائے نماز اور ہم نے تاکید کی ابراہیم اور اسماعیل کو خوب صاف ستھرا رکھنا میرا گھر طواف کرنے والوں ، اعتکاف بیٹھنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے ( ۱۲۵)۔

اتوار، 12 مئی، 2024

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 29 Part-03.کیا ہم صرف دنیا کی زندگی ...

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 29 Part-02.کیا ہم اپنے اوپر ظلم کر ر...

اولاد کے حقوق(۳)

 

اولاد کے حقوق(۳)

بچوں کی پرورش کے لیے ما ل و دولت خرچ کرنا اور ان کی جائزضروریات کو پورا کرنا والدین کی ذمہ داری ہے ۔ لڑکے کی نسبت لڑکی کی پرورش زیادہ مشکل ہوتی ہے اس لیے حضور  ﷺ نے فرمایا : جو آدمی بیٹیوں کے ذریعے آزمایاگیا پھر اس نے اس پر صبر کیا تو وہ اس کے لیے جہنم سے پردہ ہوں گی ۔ (ترمذی ) 
اولاد کے ساتھ پیار اور محبت کے ساتھ پیش آنا بھی اولاد کے حقوق میں شامل ہے ۔ ایک اعرابی حضور نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہو ا اور عرض کی کیا آپ بچوں کو بوسہ دیتے ہیں ۔ ہم تو بوسہ نہیں دیتے ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایااگر اللہ تعالی نے تمہارے دل سے رحم کو کھینچ لیا ہے تو میں اس کا کیا کر سکتا ہو ں ۔ (بخاری شریف) 
بچے کی جسمانی پرورش کے ساتھ ساتھ اس کی تعلیم و تربیت کرنا بھی والدین کی ذمہ داری ہے ۔ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کو قرآن مجید کی تعلیم دے ، دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم پر بھی توجہ دے اور اس کی اخلاقی لحاظ سے بھی اچھی تربیت کرے ۔ حضور  ﷺ نے فرمایا : کوئی والدین اپنے بچے کو اچھے اخلاق سے بہتر کوئی عطیہ نہیں دیتا۔ (ترمذی شریف) 
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : آدمی کا اپنی اولاد کو ادب سکھانا ایک صاع صدقہ کرنے سے بہتر ہے ۔(ترمذی شریف)تربیت اولا د میں سے ہے کہ اپنی اولاد کو نماز کا پابند بنائیں ۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا : اپنی اولاد کو نماز کا حکم دو جب وہ سات سال کے ہو جائیں اور اس پر انہیں ماریں جبکہ وہ دس برس کے ہو جائیں اور ان کے بستر الگ کر دو۔ (ابی دائود)حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اپنی اولاد کو تین باتیں سکھائو : حضور  ﷺ سے محبت ، اہل بیت سے محبت اور قرآن مجید سے محبت اس لیے کہ قرآن مجید یاد کرنے والے اللہ تعالی کے عرش کے سائے میں انبیاء اور منتخب لوگوں کے ساتھ ہوں گے جس دن اس کے سایہ کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہو گا ۔ (طبرانی)اولاد کے درمیان عد ل و انصاف کر نا بھی والدین کی ذمہ داری ہے ۔ اگر اولاد کے درمیان مساوات نا رکھی جائے تو اس سے بہن بھائیوں کے درمیان اختلافات پیدا ہو جاتے ہیں اور والدین کے لیے بھی اولاد کے دل میں نفرت پیدا ہو تی ہے اور گھر کا سارا ماحول خراب ہو جاتا ہے ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اپنے بیٹوں میں انصاف کرو ۔ اپنے بیٹوں میں انصاف کرو۔(ابی دائود ) جب اولاد جوان ہو جائے تو ان کی شادی کرنا بھی والدین کی ذمہ داری ہے : حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اور تم اپنے میں سے کنواروں کا نکاح کر دیا کرو اور اپنے غلاموں اور کنیزوں میں صالحین کا نکاح کرو اگرچہ وہ غریب ہی کیوں نہ ہو اللہ انہیں اپنے فضل سے امیر کر دے گا ۔

کیا ہم مومن نہیں ہیں؟

ہفتہ، 11 مئی، 2024

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 29 Part-01.کیا ہم ذاکر ہیں

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 28. کیا ہمارا دل اللہ تعالی کی یاد س...

اولاد کے حقوق

 

اولاد کے حقوق

والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچے کا اچھا نام رکھے ۔ بچے کے اوصاف میں اس کا نام بھی شامل ہے ۔ حضرت ابوداﺅد ؓسے روایت ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : تم قیامت میں اپنے ناموں اور اپنے باپوں کے ناموں سے پکارے جاﺅ گے اس لیے اپنے نام اچھے رکھو۔اپنے بچوں کے نام عبد اللہ ، عبد الرحمن ، محمد ،احمد یا پھر نیک لوگوں کے نام پر رکھنے چاہیے اس سے برکت ہو گی ۔آپ ﷺ نے فرمایا تمہارے ناموں میں اللہ تعالی کو جو نام سب سے زیادہ پسند ہیں وہ عبد اللہ اور عبد الرحمن ہیں ۔ (مسلم شریف) ۔
بچے کی پیدائش پر ساتویں دن عقیقہ کرنا سنت ہے ۔ حضرت سلیمان بن عامر ؓ فرماتے ہیں کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا : لڑکے کا عقیقہ ہے اس کی طرف سے خون بہاﺅ اور اس سے تکلیف دور کرو ( بخاری شریف)۔ 
بچے کی پیدائش کے ساتویں دن اس کا سر منڈوایا جائے اور اس کے سر پر زعفران لگایا جائے اور اس کے بالوں کے برابر چاندی خیرات کی جائے ۔
حضور نبی کریم ﷺ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے فرمایا : اے فاطمہ حضرت حسن کا سر مونڈ کر اس کے بالوں کے برابر چاندی صدقہ کرو ، جب انہوں نے بالوں کا وزن کیا تو ایک درھم یا اس سے کم تھا ۔ (جامع ترمذی ) 
بچے کی پیدائش پر اس کے ختنہ کرنا سنت اور شعائر اسلام میں سے ہے ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں : ختنہ کرنا ، موئے زیر ناف صاف کرنا ، مونچھیں کتروانا ، ناخن کٹوانا اور بغل کے بالوں کو اکھاڑنا ۔ (بخاری شریف)
جب بچہ پیدا ہو تو اس کو دودھ پلانا بھی اولاد کے حقوق میں شامل ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے : ”اور مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلائیں پورے دو سال اس کے لیے جو دودھ کی مدت پوری کرنی چاہیے اور جس کا بچہ ہے اس پر عورتوں کا کھاناپینا ہے حسب دستور ہے “۔ ( سورة البقرہ ) 
اسلام نے اولاد کو قتل کرنے سے منع فرمایا : ارشاد باری تعالی ہے : ”جن لوگوں نے اپنی اولاد کو علم کے بغیر بے وقوفی سے قتل کیا بیشک وہ نقصان اٹھانے والے ہیں (سورة الانعام )۔ سورة بنی اسرائیل میں ارشاد باری تعالی ہے : اور اپنی اولادکو غربت کے خوف سے قتل نہ کرو ہم ان کو بھی اور تمہیں بھی رزق دیتے ہیں ۔ بیشک ان کو قتل کرنا بہت برا جرم ہے ۔جب بچہ بولنے لگے تو والدین کو چاہیے کہ سب سے پہلے لفظ اللہ اس سے کہلوایا جائے اور پہلا کلمہ پڑھایا جائے ۔ بیہیقی
کی حدیث ہے حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اپنے بچوں کو سب سے پہلے کلمہ ”لاالہ الا اللہ “ سکھاﺅ ۔ والدین کو چاہیے کہ بچے کو پہلا کلمہ پورا پڑھائے تا کہ اسے حضور نبی کریم ﷺ کی بھی پہچان ہو ۔ 

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 23-27.کیا ہم نے غیر اللہ کے سامنے سر...

جمعہ، 10 مئی، 2024

Surah Al-Kahf (سُوۡرَةُ الکهف) Ayat 18-22.کیا ہم سب روز قیامت کے وجود سے...

اولاد کے حقوق(۱)

 

اولاد کے حقوق(۱)

 اسلام میں جہاں والدین کے حقوق بیان کئے گئے ہیں وہیں کچھ حقوق اولادکے بھی ہیں جن کو پورا کرنا والدین کی ذمہ داری ہے ۔ جس طرح بڑوں کا ادب و احترام کرنے کا حکم دیا گیا ہے اسی طرح چھوٹوں پر شفقت کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے ۔ 
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اور ہمارے بڑوں کا ادب نہیں کرتا۔نیک اولاد اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے ۔ نیک اولاد کے لیے دعا کرنا اور اولاد کی پیدائش پر خوشی کا اظہار کرنا انبیاء کرام علیہ السلام کی سنت ہے ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جب فرشتوں نے اولاد کی خوشخبری سنائی تو ان کی بیوی مسکرا پڑیں ۔
سورۃ ھود میں ارشاد باری تعالی ہے : بیشک جب فرشتے ابراہیم (علیہ السلام ) کے پاس بشارت لے کر آئے انہوں نے کہا سلام ہو ۔ اور آپ کی بیوی کھڑی تھی تو وہ ہنس پڑی تو ہم نے اسے اسحق کی خوشخبری دی اور اسحق کے بعد یعقوب کی ۔اگر اللہ تعالی بیٹے کی بجائے بیٹی عطا کر دے تو اس پر بھی خوش ہونا چاہیے نہ کہ پریشان ۔
عبرانی کی روایت ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب کسی کے گھر لڑکی پیدا ہوتی ہے تو اللہ تعالی اس کے گھر فرشتے بھیجتا ہے جو آکر کہتے ہیں ۔ گھر والو تم پر سلامتی ہو ۔اور فرشتے بچی کو اپنے سائے میں لے لیتے ہیں ۔ اور کہتے ہیں یہ کمزور جان ہے اور کمزور جان سے پیدا ہوئی ہے ۔ جو اس کی پرورش اور تربیت کرے گی ۔ روز محشر اللہ تعالی اس کی مدد کرے گا ۔ جب پیدا ہو تو اس کے کان میں اذان دینی چاہیے۔ حضرت عبد اللہ بن ابو رافع روایت کرتے ہیں جب حضرت امام حسن ؓ پیدا ہوئے تو حضور نبی کریم ﷺ نے آپ کے کان میں نماز کی اذان جیسی اذان کہی ۔ (ترمذی ) ۔ بہیقی شرف میں ہے حضورﷺ نے ارشاد فرمایا : جس کے گھر میں بچہ پیدا ہو وہ اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں تکبیر کہے تو وہ بچہ ام ا لصبیان بیماری سے محفوظ رہے گا ۔ بچے کے کان میں اذان کے بعد کوئی میٹھی چیز اس کے منہ میں ڈالنا حضور  ﷺ کی سنت مبارکہ ہے ۔
 حضرت اسماء ؓ روایت کرتی ہیں کہ جب ابن زبیر پیدا ہوئے تو میں اسے حضور نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں لے کر حاضر ہوئی۔ آپ ﷺ نے اسے گود میں بیٹھایا کھجور منگوائی اور اسے چبا کر اس کے منہ میں ڈال دی ۔ سب سے پہلے بچے کے پیٹ میں آپ ﷺ کا لعاب گیا ۔ پھر آپ نے کجھور اس کے تالو پر لگائی اس کے حق میں دعا کی اور اس پر مجھے مبارکبا د دی ۔ (بخاری)