اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
جمعرات، 31 دسمبر، 2020
برگزیدئہ کائنات
برگزیدئہ کائنات
بدھ، 30 دسمبر، 2020
تکریمِ مصطفی علیہ التحیۃ والثناء
تکریمِ مصطفی علیہ التحیۃ والثناء
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:میرے کریم رب نے مجھے یہ بشارتیں عطافرمائیں ہیں، جنت میں سب سے پہلے میرا داخلہ ہوگااوراس وقت میرے ساتھ ستر ہزار امتی ہوں گے اورہر امتی کے ساتھ ستر ہزار اہل ایمان ہوں گے جو سب میرے ساتھ جنت میں داخل ہوں گے اوران سے روزِ محشر کوئی حساب نہیں لیاجائے گا۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے مجھے یہ خوشخبری بھی دی ہے کہ میری امت فاقہ سے فنا نہیں ہوگی اورنہ دشمن اسے(ہمیشہ)مغلوب کرسکیں گے، اللہ تعالیٰ نے مجھے رعب سے اس طرح نصرت وعزت عطافرمائی ہے کہ میرا دشمن مجھ سے اورمیر ے لشکر سے ایک ماہ کی مسافت پر ہوگا تو پھر بھی وہ لرزاں وترساں ہوگا، اللہ تعالیٰ نے میرے لیے اورمیر ی امت کے لیے اموالِ غنیمت کو حلال کردیا ہے اوربہت سی ایسی چیزیں جو پہلی امتوں پرحرام تھیں انھیں ہمارے لیے حلال فرمایا دیا ہے اوراللہ تعالیٰ نے ہمارے دین میں کوئی ایسی چیز نہیں رکھی جس سے ہمیں حرج اورتنگی ہو۔
حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے اللہ تعالیٰ کے رسول کو یہ فرماتے ہوئے سنا : میں نے اللہ تبارک وتعالیٰ کا بندہ ہوں، میں خاتم النبین ہوں ، میں اس وقت بھی خاتم النبین تھا جب کہ ابھی آدم علیہ السلام کا خمیر اٹھایا جارہا تھا ،میں وہ دعاہوں جو میرے باپ ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے کی تھی اورمیں وہ مژدہ ہوں جو حضرت عیسیٰ بن مریم نے نوعِ انسانی کو سنایا تھا۔(الشفائ)
منگل، 29 دسمبر، 2020
عظمتِ مصطفی علیہ التحیۃ الثناء
عظمتِ مصطفی علیہ التحیۃ الثناء
پیر، 28 دسمبر، 2020
رفعت ذکر مصطفی (۲)
رفعت ذکر مصطفی (۲)
اتوار، 27 دسمبر، 2020
رفعت ذکر مصطفی(۱)
رفعت ذکر مصطفی(۱)
ہفتہ، 26 دسمبر، 2020
خطائوں کی بخشش
خطائوں کی بخشش
جمعہ، 25 دسمبر، 2020
جمعرات، 24 دسمبر، 2020
روشن روشن چہروں والے
روشن روشن چہروں والے
بدھ، 23 دسمبر، 2020
علماء اورمسؤلیت
علماء اورمسؤلیت
منگل، 22 دسمبر، 2020
قرآن اورفضیلت اہل علم
قرآن اورفضیلت اہل علم
اللہ رب العزت ارشادفرماتے ہیں:۔
٭ اللہ تعالیٰ اس بات پر گواہ ہے کہ اس کے سوا ء کوئی معبود نہیں،ملائکہ اوراہل علم نے بھی اس بات کی گواہی دی(اور ساتھ یہ بھی کہ وہ ہر تدبیر، عدل کے ساتھ فرمانے والا ہے اس کے سواء کوئی پرستش کے لائق نہیں وہی غالب حکمت والا ہے۔ (آل عمران ۱۸)
٭ تم میں سے جو لوگ ایمان لائے نیز جو اہل علم ہیں ، اللہ ان کے درجات کو بلند فرمائے گا۔(مجادلہ۱۱)
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما ارشادفرماتے ہیں، اہل علم عام مومنین سے سات سو درجے بلند ہونگے اورہر دودرجوں کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہوگئی
٭ (اے نبی) آپ فرمادیجئے ، کیا اہل علم اور بے علم برابر ہوسکتے ہیں۔(زمر۹)
٭ انسانوںاورجانوروں اور چوپایوں میں بھی اسی طرح مختلف رنگ ہیں۔پس اللہ کے بندوں میں سے اس سے وہی ڈرتے ہیں جو (ان حقائق کابصیرت کے ساتھ )علم رکھتے ہیں یقینا اللہ غالب ہے بڑا بخشنے والا۔(فاطر۲۸)
٭ (اے نبی)آپ کہہ دیجئے ، اللہ تعالیٰ میرے اورتمہارے درمیان بطور گواہ کافی ہے نیز (وہ لوگ بھی گواہ ہیں)جن کے پاس کتاب کا علم ہے ۔(رعد۴۳)
٭ اوراہل علم نے کہا تمہارے لیے خرابی ہو جو لوگ ایمان لائے اورانھوں نے اچھے اعمال کیے ان کے لیے اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے بہتر ثواب ہے۔(قصص ۸۰)
٭ اور یہ مثالیں ہیں جنہیں ہم لوگوں کے (فہم ) کے لیے بیان کرتے ہیں اورانہیں صرف علماء ہی سمجھتے ہیں۔(عنکبوت ۴۳)
٭ اورجب ان کے پاس کوئی خبر امن یا خوف کی آتی ہے تو وہ اسے(بغیرسوچے سمجھے)پھیلادیتے ہیں اگر وہ (بجائے شہرت دینے کے )اسے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)اوراپنے میں سے صاحبانِ (علم و)امر کی طرف لوٹادیتے تو ضرور ان میں سے وہ لوگ جو (کسی )بات کا نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں اس (خبر کی حقیقت )کو جان لیتے، اگر تم پر اللہ کا فضل اس کی رحمت نہ ہوتی تو یقینا چند ایک کے سواء تم (سب)شیطان کی پیروی کرنے لگتے ۔(النساء ۸۳)
پیر، 21 دسمبر، 2020
تیرے کرم پر منحصر۔۔
تیرے کرم پر منحصر۔۔
اتوار، 20 دسمبر، 2020
پاکیزگی
پاکیزگی
٭ حضرت ربیعہ جرشی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دین حق پر استقامت اختیار کرو، اگر تم نے استقامت اختیار کرلی تو یہ بہت ہی عمدہ بات ہے اور وضو پر ہمیشگی اختیار کرو،بے شک تمہارے اعمال میں بہترین عمل نماز ہے اور زمین پر بدعملی کرنے سے اجتناب کروکہ یہ تمہاری اصل ہے کوئی شخص ایسا نہیں جو اس پر اچھا یا برا عمل کرے مگر یہ زمین اس کی خبر دے گی ۔(الترغیب والترہیب، طبرانی)
٭ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : استقامت اختیار کرو، تم اس کے اجر کا شمار نہیں کرسکتے اورجان لو کہ تمہارے اعمال میں بہترین عمل نماز ہے اوروضو پر ہمیشگی سوائے مومن کے اورکوئی نہیں اختیار کرسکتا ۔(ابن ماجہ ، حاکم)
امام حاکم کہتے ہیں کہ یہ حدیث بخاری اورمسلم کی شرط کے مطابق صحیح ہے۔
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگرمیری امت پر دشوار نہ ہوتا تومیں ہر نماز کے وقت نئے وضواورہر وضوکے ساتھ مسواک کا حکم دیتا ۔ (امام احمد بن حنبل)
٭ حضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک صبح جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو بلایا اورفرمایا :اے بلال!تم جنت کے داخلے میں کس وجہ سے سبقت لے گئے ، رات کو میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے اپنے آگے آگے تمہارے قدموں کی آواز سنی ، حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میں نے کبھی دورکعت نفل پڑھے بغیر اذان نہیں دی اورجب بھی میں بے وضو ہوا اس کے فوراً بعد وضوکرلیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہی وجہ ہے ۔(صحیح ابن خزیمہ)
ہفتہ، 19 دسمبر، 2020
مخلصین
مخلصین
٭ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : مبارک ہو مخلصین کو یہ لوگ ہی ہدایت کے چراغ ہیں اوران سے ہر فتنے کا اندھیرا چھٹ جاتا ہے ۔(بیہقی)
٭ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو قاضی بنا کر یمن کی طرف جانے کا حکم دیا تو انھوں نے عرض کیا :یارسول اللہ !مجھے کچھ نصیحت فرمائیے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اپنے دین کو (محض اللہ کے لیے ) خالص کرلو ، تمہیں تھوڑا عمل بھی کفایت کرے گا۔ (مستدرک ،امام حاکم)
٭ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃالوداع کے خطبہ میں ارشادفرمایا:اللہ تبارک وتعالیٰ اس بندے کو خوش وخرم رکھے جس نے میری بات سنی اوراسے اپنے ذہن میں محفوظ کرلیا ۔پس کئی مسائل کو جاننے والے لوگ ان کے دلائل سے واقف نہیں ہوتے ۔تین باتیں ایسی ہیں:جن پر کسی ایمان دار بندے کا دل خیانت نہیں کرے گا،عمل کا خالص اللہ کے لیے ہونا ، مسلمانوں کے آئمہ (حکمران ، علماء ، امرائ)کے لیے نصیحت کرنا ، مسلمانوں کی جماعت کو لازم پکڑنا۔پس بے شک ان کی دعاء مقبول ومستجاب ہوتی ہے ۔(صحیح ابن حبان ) امام ذکی الدین المنذری کہتے ہیں کہ یہ حدیث حضرت عبداللہ بن مسعود ، حضرت معاذ بن جبل ، حضرت نعمان بن بشیر ، حضرت جبیر بن مطعم ، حضرت ابوالدرداء ،حضرت ابوسعیدخدری اوردیگر صحابہ رضی اللہ عنہم سے بھی روایت کی گئی ہے۔
٭ حضرت مصعب بن زید رضی اللہ عنہما اپنے والدِ گرامی سے روایت کرتے ہیں کہ اُنھوں نے یہ گمان کیا کہ انھیں اُن اصحاب رسول پر فضیلت حاصل ہے جو ان سے کمزور درجے والے ہیں ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اس خیال پر مطلع ہوئے تو آپ نے ارشادفرمایا:اللہ تعالیٰ ا س اُمت کی مدد اس کے کمزوروں ہی کی وجہ سے فرماتا ہے ۔ان کی دعائوں، نمازوں اوراخلاص کی وجہ سے ۔(نسائی)
٭ حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دنیا ملعونہ یعنی اللہ کی رحمت سے دور ہے اورجو کچھ دنیا میں ہے وہ بھی ملعون ہے ۔مگر وہ چیز (ملعون نہیں ہے) جس کے ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضاء اورخوشنودی طلب کی جائے۔(طبرانی، الترغیب والترہیب)
جمعہ، 18 دسمبر، 2020
حُسنِ قبول
حُسنِ قبول
جمعرات، 17 دسمبر، 2020
سبحان اللہ وبحمدہٖ!
سبحان اللہ وبحمدہٖ!
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ دوکلمے: سبحان اللہ وبحمدہٖ، سبحان اللہ العظیم(ادائیگی کے اعتبار سے ) زبان پر ہلکے ،میزان پر بھاری اوررحمان کے نزدیک محبوب ہیں ۔(صحیح مسلم)
٭ حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ حضور سیدالعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ارشادفرمایا: کیامیں تجھے اللہ رب العزت کے پسندیدہ کلام کے بارے میں مطلع نہ کردوں،میں نے عرض کیا :یارسول اللہ ! مجھے اللہ تبارک وتعالیٰ کے محبوب کلام کے بارے میں ضرور بتائیے ،آپ نے فرمایا:بے شک اللہ کریم کا پسندیدہ کلام ہے: سبحان اللہ وبحمدہٖ ۔ایک روایت میں ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کیا گیا :کہ سب سے افضل کلام کون سا ہے ؟آپ نے ارشادفرمایا:وہ کلام جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے ملائکہ اوربندوں کے لیے خاص کرلیا ہے وہ ہے :سبحان اللہ وبحمدہٖ۔ (صحیح مسلم)
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جو شخص ایک دن میں سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہٖ پڑھتا ہے ، اس کے گناہ مٹادیے جاتے ہیں اگر چہ وہ سمند ر کی جھاگ کے برابر ہوں ۔(سنن ترمذی)
٭ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جو شخص سبحان اللہ وبحمدہٖ پڑھتا ہے ،اُس کے لیے جنت میں کھجور کا ایک درخت لگا دیا جاتا ہے ۔(مجمع الزوائد)
٭ حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: جس شخص کے لیے رات میں عبادت کرنا دشوار ہو یا جو اپنا مال خرچ کرنے میں گرانی محسوس کرتا ہویا جو دشمن سے برسرِ پیکار ہونے سے ڈرتا ہووہ سبحان اللہ وبحمدہٖ کثرت سے پڑھا کرے کیونکہ ایسا کرنا اللہ رب العزت کو سونے کاپہاڑ صدقہ کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔ ( مجمع الزوائد)
٭ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جس شخص نے سبحان اللہ وبحمدہٖ ، سبحان اللہ العظیم ، استغفر اللہ واتوب الیہ کہا اس کے لیے اس کلمے کو اسی طرح لکھ لیا جائے گا پھر اسے عرش کے ساتھ معلق کردیا جائے گااور اس شخص کا کوئی عمل کوتاہ اسے مٹانہ سکے گا یہاں تک کہ جب وہ قیامت کے دن اللہ تبارک وتعالیٰ سے ملاقات کرے گا تو وہ کلمہ اسی طرح مہربندہوگا جس طرح کہ اس نے اداکیا تھا ۔(مجمع الزوائد)
بدھ، 16 دسمبر، 2020
صدقہ
صدقہ
منگل، 15 دسمبر، 2020
پاکیزگی
پاکیزگی
حضرت ربیعہ جرشی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: دین حق پر استقامت اختیار کرو، اگر تم نے استقامت اختیار کرلی تو یہ بہت ہی عمدہ بات ہے اوروضو پر ہمیشگی اختیار کرو،بے شک تمہارے اعمال میں بہترین عمل نماز ہے اور زمین پر بدعملی کرنے سے اجتناب کروکہ یہ تمہاری اصل ہے کوئی شخص ایسا نہیں جو اس پر اچھا یا برا عمل کرے مگر یہ زمین اس کی خبر دے گی ۔(الترغیب والترہیب، طبرانی)
٭ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :استقامت اختیار کرو، تم اس کے اجر کا شمار نہیں کرسکتے اورجان لو کہ تمہارے اعمال میں بہترین عمل نماز ہے اوروضو پر ہمیشگی سوائے مومن کے اورکوئی نہیں اختیار کرسکتا ۔(ابن ماجہ ، حاکم)
امام حاکم کہتے ہیں کہ یہ حدیث بخاری اورمسلم کی شرط کے مطابق صحیح ہے۔
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: اگرمیری امت پر دشوار نہ ہوتا تومیں ہر نماز کے وقت نئے وضواورہر وضوکے ساتھ مسواک کا حکم دیتا ۔(امام احمد بن حنبل)
٭ حضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک صبح جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو بلایا اورفرمایا :اے بلال!تم جنت کے داخلے میں کس وجہ سے سبقت لے گئے ، رات کو میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے اپنے آگے آگے تمہارے قدموں کی آواز سنی ، حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میں نے کبھی دورکعت نفل پڑھے بغیر اذان نہیں دی اورجب بھی میں بے وضو ہوا اس کے فوراً بعد وضوکرلیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہی وجہ ہے ۔(صحیح ابن خزیمہ)
٭ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : جس نے وضو پر وضو کیا اس کے لیے دس نیکیاں لکھ دی گئیں ۔(ابودائود ، ترمذی ، ابن ماجہ)
٭ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ روایت فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسواک منہ کو پاک صاف کرنے والی اوررب تعالیٰ کو راضی کرنے کا سبب ہے ۔(نسائی، ابن خزیمہ)
٭ حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :چارباتیں مرسلین کی سنتوں میں سے ہیں ، ختنہ، خوشبولگانا ، مسواک اورنکاح ۔(ترمذی)
پیر، 14 دسمبر، 2020
صدقہ
صدقہ
٭ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اے ابن آدم !تیرے لیے اپنی ضرورت سے زائدچیز کا خرچ کرنا ہی بہتر ہے اور ضرورت سے زائد چیز کو روکے رکھنا تیرے لیے بُرا ہے اور بقد ر ضرورت اپنے پاس رکھنے پر تجھے کچھ ملامت نہیں ہے پہلے ان پر خرچ کرو جو تمہارے زیر کفالت ہیں اور(یادرکھو) اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہترہے۔(مسلم، ترمذی)
٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:بیشک صدقہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے غضب کو ٹھنڈاکرتا ہے اور بُری موت سے بچاتا ہے ۔(ترمذی،صحیح ابن حبان)
٭ حضرت حسن بصری علیہ الرحمۃمرسلاً روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اپنے مال ودولت کی زکوٰۃ کے ذریعے سے حفاظت کرو،اپنی بیماریوں کاعلاج صدقہ کے ذریعے سے کرواورمصیبت کی (سرکش ) امواج کا سامنادعااورگریہ زاری کے ذریعے سے کرو۔(ابودائود،طبرانی)
٭ حضرت علقمہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ارشادفرمایا:تمہارے اسلام کی تکمیل یہ ہے کہ تم اپنے مال کی زکوٰۃ اداکیاکرو۔(طبرانی)
٭ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے سوال کیا:یارسول اللہ !اُس شخص کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ اداکردی ،آپ نے ارشادفرمایا:جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ اداکردی اس کے مال کا شر اُس سے جاتا رہا۔(طبرانی)
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجب تم نے اپنے مال کی زکوٰۃ اداکردی تو تم نے اپنا فرض اداکردیا ۔اورجوشخص حرام مال جمع کرے اورپھر اسے صدقہ کردے تو اسے اس صدقہ کا کوئی ثواب نہیں ملے گابلکہ وہ تو اس کا بوجھ اٹھائے گا۔(صحیح ابن حبان،مستدرک،امام حاکم)
اتوار، 13 دسمبر، 2020
ہر کام اخلاص سے کرو(۱)
ہر کام اخلاص سے کرو(۱)
ہفتہ، 12 دسمبر، 2020
مسکینوں سے محبت
مسکینوں سے محبت
حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : فقراء مہاجرین نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں شکایت کی کہ اللہ تعالیٰ نے اغنیاء کو ان پر فضیلت عطافرمائی ہے ، (ان کے جواب میں )آپ نے فرمایا : اے گروہ فقراء !کیا میں تمہیں اس بات کی بشارت نہ دوں کہ نادار مومن دولت مند مومنوں سے نصف یوم یعنی پانچ سوسال پہلے جنت میں داخل ہوں گے، اس کے بعد موسیٰ راوی نے یہ آیت تلاوت کی: اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک دن تمہارے ہزار سال کے برابر ہے۔(سنن ابن ماجہ)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نادار مسلمان دولت مند مسلمانوں سے چالیس سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔(جامع ترمذی)
حضرت سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،فرماتے ہیں : حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک شخص گزرا ،حضور نے فرمایا: اس شخص کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! اس کے بارے میں صحیح رائے تو وہی ہے جو آپ کی رائے ہے ، البتہ ہمارے خیال میں یہ ایک معزز ترین شخص ہے، یہ شخص اس قابل ہے کہ اگر کہیں پیغام نکاح دے تو اس کے پیغام کو قبول کیا جائے، اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول کی جائے اوراگر گفتگو کرے تو اس کی بات کو سنا جائے۔ اس پر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام خاموش ہوگئے۔ پھر ایک دوسرا شخص آپ کے پاس سے گزرا۔ آپ نے پوچھا: تم اس شخص کے متعلق کیا کہتے ہو؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! ہمارا خیال ہے کہ یہ نادار مسلمانوں میں سے ایک ہے ، یہ اس لائق ہے کہ اگر کہیں پیغام نکاح بھیجے گا تو اس کے ساتھ نکاح نہیں کیا جائے گا۔ اگر یہ سفارش کرے گا تو اس کی سفارش قبول نہیں کی جائے گی اوراگر وہ بات کرے گا اس کی بات کو سنا نہ جائے گا۔ حضور نے فرمایا : اس مال دار شخص جیسے لوگوں سے زمین بھری ہوتو بھی یہ اکیلا فقیر ان سب سے بہتر ہے۔(سنن ابن ماجہ)
جمعہ، 11 دسمبر، 2020
دلجوئی کی عادت
دلجوئی کی عادت
حضرت عبداللہ بن ابی ملیکہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں ریشم کی کچھ قبائیں پیش کی گئیں جن کو سونے کے بٹن لگے ہوئے تھے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان قبائوں کو کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں تقسیم کردیا اوران میں سے ایک قبا حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ کے لیے علیحدہ کرلی۔ جب حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ حاضر خدمت ہوئے تو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ان سے فرمایا : یہ (قبا)میں نے تمہارے لیے چھپارکھی تھی۔ (صحیح بخاری)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی ، جب آپ فارغ ہوئے تو بنوسلمہ کا ایک شخص حاضر خدمت ہوا اورعرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! ہم (دعوت کے لیے) اونٹ ذبح کرنا چاہتے ہیں اورہماری خواہش ہے کہ آپ اونٹ ذبح کرنے کے موقع پر موجود ہوں۔ آپ نے فرمایا: ٹھیک ہے، پھر نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے اورہم بھی آپ کے ساتھ چل دیے ۔ ہم نے دیکھا کہ اونٹوں کو ابھی ذبح نہیں کیا گیا تھا، پھر اونٹوں کو ذبح کیاگیا، ان کو گوشت کاٹا گیا ، اسے پکایا گیا اورپھر غروب آفتاب سے پہلے ہم نے ان کا گوشت تناول کیا۔(صحیح مسلم)
حضرت ابو رفاعہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ خطبہ ارشادفرمارہے تھے ، میں نے عرض کی: یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! ایک مسافر حاضر خدمت ہوا ہے، وہ دین کے بارے میں پوچھنے آیا ہے ، اسے کچھ خبر نہیں کہ اس کا دین کیا ہے ،(اس پر)حضور ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے ، آپ نے خطبہ چھوڑ دیا اورمیرے پاس تشریف لے آئے، آپ کی خدمت میں کرسی پیش کی گئی، میرے خیال میں اس کرسی کے پائے لوہے کے تھے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کرسی پر جلوہ افروز ہو گئے، آپ کو اللہ تعالیٰ نے جو علم عطافرمایا تھا اس میں سے مجھے بھی تعلیم فرمانے لگے ، پھر آپ خطبے کے لیے تشریف لے گئے اورخطبے کو مکمل کیا۔ (صحیح مسلم)
جمعرات، 10 دسمبر، 2020
اوّل خویش ......
اوّل خویش ......
٭ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جب آدمی اپنے اہل وعیال پر ثواب کی نیت سے خرچ کرتا ہے تو وہ جو کچھ بھی خرچ کرتا ہے وہ اس کے لیے صدقہ ہے ۔(بخاری،مسلم)
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بہترین صدقہ وہ ہے جس کے بعد بھی خوشحالی قائم رہے اورابتداء ان لوگوں سے کروجو تمہارے زیر کفالت ہوں۔(بخاری ، ابودائود ، نسائی)
٭ ْحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ایک دینار وہ ہے جسے تم اللہ تبارک وتعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہو، ایک دینا روہ ہے جسے تم مسکین پر صدقہ کرتے ہواورایک دینار وہ ہے جسے تم اپنے اہل وعیال پر خرچ کرتے ہو ۔ان تمام میں سب سے زیادہ اجر اُس دینارپر ملے گا جسے تم اپنے اہل وعیال پر خرچ کرتے ہو ۔ (مسلم،بخاری :فی الادب المفرد)
٭ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بہترین دینار وہ ہے ،جسے کوئی شخص اپنے اہل وعیال پر صَرف کرتا ہے ،بہترین دینا روہ ہے ،جسے کوئی شخص اللہ تبارک وتعالیٰ کے راستے میں اپنی سواری پر خرچ کرتا ہے اوربہترین دینا روہ ہے جسے کوئی شخص اللہ تبارک وتعالیٰ کے راستے میں اپنے ساتھیوں پر خرچ کرتا ہے ۔ حضرت ابوقلابہ نے کہا:آپ نے گھر والوں پر خرچ سے شروع کیا تھا،انھوں نے پھر فرمایا:اُس شخص سے زیادہ اورکس کا اجر ہوگاجو اپنے چھوٹے بچوں پر خرچ کرتا ہے ،اللہ کریم اس شخص کے سبب ان بچوںکو نفع دیتا ہے اورغنی کرتا ہے۔ ( مسلم ، ترمذی ، ابن ماجہ،نسائی)
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک دفعہ )صدقہ کا حکم فرمایا تو ایک شخص نے عرض کیا:یارسول اللہ !میرے پاس ایک دینار ہے آپ نے ارشادفرمایا:اُسے اپنی ذات پر خرچ کرلو، اُس نے عرض کیا :میرے پاس اوربھی ہے ،آپ نے فرمایا:اُسے اپنی اولاد پر خرچ کرلو، اس نے عرض کیا :میرے پاس اوربھی ہے ، ارشادہوا:اُسے اپنی اہلیہ پر خرچ کرلو،اُس نے پھر عرض کیا :میرے پاس اوربھی ہے ، آپ نے فرمایا:جہاں تم مناسب سمجھو وہاں صَرف کرلو۔(ابودائود‘ نسائی، بخاری :فی الادب المفرد)
بدھ، 9 دسمبر، 2020
مؤمن اور آزمائش
مؤمن اور آزمائش
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ مؤمن کاحال اس کھیتی کی طرح ہے جسے ہوائیں اُلٹ پلٹ کرتی رہتی ہیں اورمؤمن کوکوئی مصیبت وبلا آتی رہتی ہے اور منافق کی مثال صنوبر کے درخت کی سی ہے جو لہراتا نہیں حتیٰ کہ اسے کاٹ دیا جاتا ہے۔
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ کسی خیروبرکت کا ارادہ فرماتا ہے اسے کسی پریشانی میں بھی مبتلاکر دیتا ہے۔
٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے بڑی جزاء بڑی بلاء سے وابستہ ہے اوراللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تووہ اسے کسی آزمائش میں ڈال دیتا ہے تو جو اس پر راضی رہے اس کے لیے اللہ کی رضا اورجو اس پر ناراض ہواس کے لیے اللہ تعالیٰ کا غیظ وغضب اورآپ کا ہی فرمان ہے کہ صدمہ اورمصیبت کے آغاز پر ہی درحقیقت صبر ہوتا ہے۔
٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کے ساتھ خیروبھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے کسی آزمائش میں ڈال دیتا ہے ۔
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ نے بھی اس حدیث کو بیان کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ جب اللہ عزوجل کسی قوم سے محبت کرتا ہے توآزمائش میں ڈال دیتا ہے ۔ جو اس پر صبر کرے اس کے لیے اجر اورجواس پر بے صبری کا مظاہرہ کرے اس کے لیے ندامت وخوف ہوتا ہے۔
٭ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میری امت امت مرحومہ ہے جسے آخرت میں عذاب نہ ہوگا۔ اسے دنیا میں ہی زلزلہ ،قتل اوربلاء وآزمائش میں مبتلاکیاجائے گا۔
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے دنیا مؤمن کے لیے قید خانہ اور کافر کے لیے جنت ہے۔
٭ حضرت ابوسعید خدری اورحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ سے یہ سنا کہ جب مؤمن کوکوئی رنج وغم اور حزن وبیماری پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اس کے گناہوں کو مٹا دیا جاتا ہے۔(الآداب:امام ابوبکر احمدبن حسین بیہقی)
منگل، 8 دسمبر، 2020
مصائب اور کفارہ
مصائب اور کفارہ
٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :مؤمن اورمؤمنہ کے مال وجان اوران کی اولاد کے سلسلے میں ان پر بلاء وآزمائش جاری رہتی ہے حتیٰ کہ جب وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرتے ہیں توان پر کوئی گناہ باقی نہیں ہوتا۔
٭حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ بخار دوزخ کی دھونکنی ہے توجس مؤمن کواس سے کچھ حضہ پہنچا ،وہ دوزخ کی آگ سے اس کا نصیب تھا۔
٭حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ راویت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت سے ارشاد فرمایا کہ توبخار کو گالی نہ دے کیونکہ یہ اولادِ آدم کے گناہوں کو یوں ختم کردیتا ہے ،جیسے لوہارکی دھونکنی لوہے کی میل کچیل کو۔
٭ حضرت عبدالرحمن بن ازھر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مؤمن بندہ کی مثال جب اسے بخار آتا ہے ،اس لوہے کے ٹکڑے کی سی ہے جسے آگ میں ڈالا جاتا ہے وہ اس کی میل کچیل کو دور کرکے اسے خالص بنادیتی ہے۔(الآداب،بیہقی)
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
تربیت اولاد اور عشق مصطفیﷺ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کا تعلق سیرت مصطفی ﷺ کے ساتھ جوڑیں۔ تا کہ سیرت مبارکہ ان کے لیے مشعل راہ بنے ا...
-
حضور ﷺ کی شان حضور ﷺ کی زبان سے (۱) حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ ن...