جمعرات، 31 دسمبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1613 ( Surah Al-Ahqaf Ayat 19 -20 Part-2 ) در...

Hum Insaan-e-Kamil Kaisay Banain Gay?ہم انسان کامل کیسے بنیں گے؟

Hum Insaan-e-Kamil Kaisay Banain Gay?ہم انسان کامل کیسے بنیں گے؟

Hum Koon Hain?

برگزیدئہ کائنات

 

برگزیدئہ کائنات

٭حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک اللہ تبارک وتعالیٰ نے اولادِابراہیم علیہم السلام میں سے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو چن لیاپھر ان کی اولاد میں سے بنو کنانہ کو منتخب فرمایا، بنو کنانہ کی اولاد میں سے قبیلہ قریش کو فضیلت بخشی ،قبیلہ قریش سے خاندان ہاشم کو ممتاز کیااورخاندان بنو ہاشم سے مجھے برگزیدئہ بنادیا۔(مسلم،ترمذی ٭حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آدم علیہ السلام کی تمام ذریت سے میں اپنے رب تعالیٰ کے نزدیک معزز ومکرم ہوں، اورمیں یہ بات فخرومباہات کیلئے نہیں کہہ رہا بلکہ اظہار حقیقت کررہا ہوں۔(ترمذی)٭حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:میں تمام پہلے گزرے ہوئے انسانوں سے اوربعد میں آنیوالے انسانوں سے بارگاہِ الہٰی میں زیادہ معزز ومکرم ہوں ،میرا یہ قول ازرہ فخرو مباہات نہیں بلکہ یہ اظہارِ حقیقت ہے۔ (طبرانی)
٭حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ حضور سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:ایک روزحضرت جبرئیل علیہ السلام میرے پاس حاضر ہوئے اورعرض کیا کہ میں نے زمین کے مشارق و مغارب کو چھان مارا ہے لیکن میں نے کوئی بھی ایسا مردنہیں دیکھا جو محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ افضل ہواورنہ کوئی ایسا خاندان دیکھا ہے جو خاندانِ بنوہاشم سے بڑھ کر ارفع وعلیٰ ہو۔(طبرانی ، ابونعیم، )٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:رعب سے میر ی مدد کی گئی ہے مجھے جوامع الکلم عطاکیے گئے اوراس وقت جب کہ میں حالتِ نیند میں تھا ،زمین کے خزانوں کی کنجیاں لائی گئیں اور میرے ہاتھوں میں تھمادی گئیں اورمیری ذات پر اللہ تبارک وتعالیٰ نے انبیاء کرام کی بعثت کا سلسلہ ختم کردیا ۔ (مسلم)٭حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(اے میرے امتیو!)میں تمہارا پیش رُوہوں، میں تم پر گواہی دینے والا ہوں،اوربخدامیں یہاں بیٹھے ہوئے اپنے حوض کوثر کو دیکھ رہا ہوں بلاشبہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں مجھے عطاکردی گئیں ہیں اورمجھے خدا کی قسم !اس بات کا ذرااندیشہ نہیں کہ تم میرے بعد شرک کرنے لگو گے البتہ مجھے یہ خوف ہے کہ تم دنیا کی دولت کو اورسامانِ عیش وعشرت کو جمع کرنے میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کوشش کرنے لگو گے۔(الشفاء )

بدھ، 30 دسمبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1612 ( Surah Al-Ahqaf Ayat 19 Part - 1 ) درس ...

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1611 ( Surah Al-Ahqaf Ayat 17 - 18 ) درس قرآن...

Hum Dunya Main Kyoon Ayeay Hain?

تکریمِ مصطفی علیہ التحیۃ والثناء

 

تکریمِ مصطفی علیہ التحیۃ والثناء

 حضرت ابن وہب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا:اللہ تبارک وتعالیٰ نے مجھ سے ارشادفرمایا، اے میرے محبوب !مجھ سے مانگو ،میں نے عرض کیا: اے میرے پروردگار! میں تجھ سے کیا طلب کروں، تو نے حضرت ابراہیم کو اپنا خلیل بنایا ، موسیٰ علیہ السلام سے بلاواسطہ کلام کیا ، نوح علیہ السلام کو چن لیا، سلیمان علیہ السلام کو وہ عظیم سلطنت عطاکی جو ان کے بعد کسی اور کو نہیں دی جائے گی، اپنے حبیب علیہ الصلوٰ ۃ والتسلیم کا یہ جواب سن کر اللہ رب العزت نے ارشادفرمایا:اے میرے حبیب !جو میں نے تجھے عطاکیا ہے وہ ان تمام انعامات سے افضل واعلیٰ ہے۔میں نے تجھے کوثر عطافرمایا،میں نے تیرے نام کو اپنے نام کے ساتھ اس طرح ملایا ہے کہ ہر اذان وشہادت کے وقت فضاء میں گونجتا رہتا ہے اورمیں نے زمین کو آپ کے لیے اورآپ کی امت کے لیے طہارت کا سبب بنادیا ہے، میں نے آپ کو گزشتہ وآئندہ کسی گناہ( کے صدور وامکان) سے محفوظ فرمادیا،اورآپ لوگوںمیں اس حالت میں چلتے ہیں کہ آپ مغفور ہیں اوریہ مہربانی آپ سے پہلے میں نے کسی اورکے ساتھ نہیں کی،میں نے آپ کے امتیوں کے دلوں کو قرآن کریم کا حامل بنادیا ہے اورمیں نے مقام شفاعت آپ کے لیے مخصوص کررکھا ہے حالانکہ میں نے آپ کے علاوہ کسی اورنبی کو یہ شان عطانہیں فرمائی ۔(الشفائ)

 حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:میرے کریم رب نے مجھے یہ بشارتیں عطافرمائیں ہیں، جنت میں سب سے پہلے میرا داخلہ ہوگااوراس وقت میرے ساتھ ستر ہزار امتی ہوں گے اورہر امتی کے ساتھ ستر ہزار اہل ایمان ہوں گے جو سب میرے ساتھ جنت میں داخل ہوں گے اوران سے روزِ محشر کوئی حساب نہیں لیاجائے گا۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے مجھے یہ خوشخبری بھی دی ہے کہ میری امت فاقہ سے فنا نہیں ہوگی اورنہ دشمن اسے(ہمیشہ)مغلوب کرسکیں گے، اللہ تعالیٰ نے مجھے رعب سے اس طرح نصرت وعزت عطافرمائی ہے کہ میرا دشمن مجھ سے اورمیر ے لشکر سے ایک ماہ کی مسافت پر ہوگا تو پھر بھی وہ لرزاں وترساں ہوگا، اللہ تعالیٰ نے میرے لیے اورمیر ی امت کے لیے اموالِ غنیمت کو حلال کردیا ہے اوربہت سی ایسی چیزیں جو پہلی امتوں پرحرام تھیں انھیں ہمارے لیے حلال فرمایا دیا ہے اوراللہ تعالیٰ نے ہمارے دین میں کوئی ایسی چیز نہیں رکھی جس سے ہمیں حرج اورتنگی ہو۔

 حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے اللہ تعالیٰ کے رسول کو یہ فرماتے ہوئے سنا : میں نے اللہ تبارک وتعالیٰ کا بندہ ہوں، میں خاتم النبین ہوں ، میں اس وقت بھی خاتم النبین تھا جب کہ ابھی آدم علیہ السلام کا خمیر اٹھایا جارہا تھا ،میں وہ دعاہوں جو میرے باپ ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے کی تھی اورمیں وہ مژدہ ہوں جو حضرت عیسیٰ بن مریم نے نوعِ انسانی کو سنایا تھا۔(الشفائ)

منگل، 29 دسمبر، 2020

Allah Tallah Ki Mulaqaat Ki Talab Ki Aehmiat?

Aqal Humain Kahan Millay Gee . عقل ہمیں کہاں ملے گی

عظمتِ مصطفی علیہ التحیۃ الثناء

 

عظمتِ مصطفی علیہ التحیۃ الثناء

حضرت عبداللہ ابن عباس ؓبیان کرتے ہیں کہ ایک روز کچھ صحابہ کرام مجلس آراء تھے نبی کریم ﷺاپنے کاشانہ اقدس سے باہر تشریف فرماہوئے تو اس مجلس کے قریب پہنچ کر کھڑے ہوگئے آپ نے سنا کہ صحابہ آپس میں گفتگو کررہے ہیں کسی نے کہا اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت ابراہیم ؑکو اپناخلیل بنالیا، کسی نے کہاحضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ اللہ رب العزت نے کلام فرمایا،کسی نے کہا حضرت عیسیٰ ؑاللہ کا کلمہ اورروح ، کسی نے کہاآدم علیہ السلام کو اللہ نے برگزیدہ کیا ہے، حضور اکرم ﷺکچھ دیر تک خاموشی کے ساتھ انکی گفتگو سماعت فرماتے رہے پھر انکے پاس تشریف لائے اوراپنے صحابہ کرام کو مخاطب کرتے ہوئے ارشادفرمایا:میں نے تمہاری گفتگو سنی ہے اورتمہاری حیرت واستہجاب کا بھی اندازہ کیا ہے تم نے کہاکہ ابراہیم اللہ کے خلیل ہیں، بے شک وہ اس کے خلیل ہیں،موسیٰ نجی اللہ ہیں بلاشبہ وہ ایسے ہی ہیں ، عیسیٰ روح اللہ ہیں لاریب وہ ایسے ہی ہیں ، اللہ تعالیٰ نے آدم کو چنابے شک یہ صحیح ہے لیکن غور سے سنو !میں اللہ کا حبیب ہوں اورمیں یہ بات فخریہ نہیں کہہ رہا ،قیامت کے دن حمد کا پرچم میرے ہاتھوں میں ہوگا آدم علیہ السلام اورتمام انبیاء اسکے زیرِ سایہ ہونگے، میں یہ فخریہ نہیں کہہ رہاسب سے پہلے میں شفاعت کرونگاسب سے پہلے میری شفاعت قبول بھی ہوگی ، میں یہ بطور فخر نہیں کہہ رہا۔سب سے پہلے جنت کی زنجیر در کو میں جنبش دوں گااللہ تعالیٰ میرے لیے جنت کے دروازے کو کھول دیگاپھر مجھے اس میں داخل کریگااور میرے ساتھ میری امت کے فقراء کا ایک جمِ غفیر سے ہوگا یہ بات میں بطور فخر نہیں کہہ رہا ہوں۔میں تمام گزشتہ اورآئندہ انسانوں سے اللہ رب العزت کی بارگاہ میں زیادہ مکرم ومحترم ہوں اورمیں یہ بات بطورِ فخر و مباہات نہیں کہہ رہابلکہ اظہارِ حقیقت کررہا ہوں۔ (ترمذی شریف ) حضرت انس بن مالک ؓروایت کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺنے ارشادفرمایا: قیامت کے دن سب لوگوں سے پہلے میں مرقد انور سے باہر نکلوں گا جب لوگ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہونے کیلئے جائینگے میں ان کا قائد ہونگا، جب وہ مہر بلب ہونگے میں انکا خطیب ہونگاجب انہیں روک دیا جائیگا میں انکی شفاعت کروں گااورجب وہ مایوس ہوجائینگے تو میں انکو مغفرت کی خوشخبری سنائوں گا، ساری عزتیں اور سارے خزانوں کی کنجیاں قیامت کے دن میرے ہاتھ میں ہونگی، لوائے حمد میرے ہاتھوں میں ہوگااللہ کی بارگاہ میں تمام اولاد آدم میں سے میں معزز ومکرم ہوںگا، ایک ہزار خادم میری خدمت کیلئے جنت میں دربستہ حاضر ہونگے وہ اتنے حسین وجمیل ہونگے کہ جیسے چھپائے ہوئے انڈے ہوں یا بکھرے ہوئے موتی ہوں۔ (ترمذی)

پیر، 28 دسمبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1610 ( Surah Al-Ahqaf Ayat 15 Part - 2 ) درس ...

Zikr Allah Ki Haqeeqat

رفعت ذکر مصطفی (۲)

 

رفعت ذکر مصطفی (۲)

مشہور مفسر ابن کثیر نے آیت کریمہ کی تشریح میں حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث نقل کی ہے کہ حضور اکرم ﷺنے فرمایا:جبرائیل میرے پا س آئے اورکہا کہ بے شک میرا رب اور آپ کا رب فرماتا ہے میں نے آپ کا ذکر کیسے بلند کیا ہے ؟حضور ﷺ نے کہا:اللہ ہی سب سے بڑھ کر جاننے والا ہے تواللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرا ذکر کیا جائیگا تو میرے ساتھ آپ کا ذکر بھی کیا جائیگا۔‘‘قرآن حکیم کی بکثرت آیات میں اللہ تعالیٰ کے ذکر کے ساتھ اللہ کے رسول مکرم ﷺ کاذکر آیا ہے،’’اور ایمان والے ‘ اورایمان والیاں ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔ نیک باتوں کا آپس میں حکم دیتے ہیں اوربری باتوں سے روکتے رہتے ہیں،اورنماز کی پابندی رکھتے ہیں اورزکوٰۃ دیتے رہتے ہیں‘اوراللہ اوراسکے رسول کی اطاعت کرتے رہتے ہیں۔وہ لوگ ہیں کہ اللہ ضرور ان پر رحمت کریگا‘بے شک اللہ بڑا اختیار والا بڑا حکمت والا ہے‘‘۔(سورۃ التوبہ ۴)امام رازی نے بڑی عمدگی سے حضور ﷺکے رفع ذکر کے مختلف پہلوئوں کی نشاندہی کی ہے۔ ’’اس بات کو اچھی طرح سمجھ لو کہ آسمان وزمین میں آپ ﷺکی نبوت اورشہرت کو شامل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کانام گرامی لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے۔ شہادت اورتشہد میں بھی آپ کا ذکر موجود ہے ۔ علاوہ ازیں اللہ رب العزت نے کتب سابقہ میں بھی آپ ﷺ کا ذکر کیا ہے اورسارے عالم میں اس کو پھیلا دیا ہے نبوت آپ پر ختم ہوئی۔ خطبہ ،اذان ، خطوط کے آغاز واختتام میں آپ کا ذکر کیا جاتا ہے ۔قرآن حکیم میں اللہ نے اپنے نام کیساتھ آپ ﷺکے نام کو ذکر فرمایا ہے۔‘‘ضحاک ابن عباس روایت کرتے ہیں’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جہاں میرا ذکر ہوتا ہے وہاں آپ ﷺ کا ذکر بھی کیاجاتا ہے ۔حتیٰ کہ اذان، اقامت ،تشہد ،جمعہ کے دن ، جمعرات کے موقعہ پر صفا اورمروہ کے درمیان ، خطبہ نکاح میں بھی روئے زمین کی ہرسمت مشرق ومغرب میں بھی ۔‘‘ سید قطب شہید نے حضور اکرم ﷺکے رفع ذکر کے اس منفرد اعزاز کو بڑے فکر انگیز انداز میں ان الفاظ میں بیان کیا ہے ’’ہم نے ملاء اعلیٰ ‘زمین اور تمام موجودات میں آپ ﷺکے ذکر کو بلند کیا ہم نے آپ ﷺکے نام کو اللہ کے ساتھ بیان کیا ۔جب بھی (انسان) لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ اپنے منہ سے اداکریگااس بلندی اورعظمت کے بعد بلندی ورفعت کی کوئی گنجائش نہیں۔ یہ مقام صرف آپ ﷺکو عطاہوا۔ لوح محفوظ میں بھی ہم نے ذکر بلند کیا۔ نسل درنسل ہر مکان وزمان میں آپ ﷺکے اسم مبارک آنے پر محبت واحترام سے درودوسلام بھیجا جاتا رہے گا۔‘‘(تجلیات رسالت )

اتوار، 27 دسمبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1609 ( Surah Al-Ahqaf Ayat 15 Part - 1 ) درس ...

Zikar-e-Elahi Kya Hay?

رفعت ذکر مصطفی(۱)

 

رفعت ذکر مصطفی(۱)

پروفیسر ڈاکٹربشیر احمد صدیقی رقم طراز ہیں: کیا آج اس محسوس ومشہود روئے زمین پر اس دور دور پھیلی ہوئی وسیع دھرتی پر کوئی دن، کوئی رات، کوئی گھڑی ، کوئی پل،کوئی لمحہ ایسا گزرتا ہے جس میں انسانیت کے سب سے بڑے محسن اورمعلم اللہ تعالیٰ کے حبیب محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک ذکر نہ ہورہا ہو؟مناروں سے بلند ہونے والے جلسوں میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا پیارا نام فضائوں میں ارتعاش پیداکرتا، کانوں میں رس گھولتا ،روح وقلب کو گرماتا، ایمان کو تازگی اورحلاوت بخشتا ‘قرآن حکیم کی آیت کریمہ ’’ورفعنا لک ذکرک ‘‘(اور ہم نے آپ کی خاطر آپ کا ذکر بلندکردیا)کی صداقت پر گواہی دیتا نظر آتا ہے۔ 
اس آیت کریمہ کا نزول سواچودہ سوبرس پہلے ہوا تھا۔ تاریخ کے اس دور پر نظر دوڑائیے ۔ مکہ کی گلیوں میں ’’فردواحد‘‘لوگوں کو توحید کی دعوت دے رہا ہے لیکن انواع واقسام کے بتوں کی پرستش کرنے والے ‘آبائو اجداد کی اندھی پیروی کرنے والے‘شرک کی مروج صورتوں پر پورے عزم ویقین سے کاربند مشرکین پر توحید کا یہ پیغام بجلی بن کر گرتا ہے۔ وہ عظیم ہستی جو توحید کا پیغام دینے سے قبل لوگوں کے اعتماد اورامانات کا مرکز ، مکہ میں صادق وامین کے القاب سے معروف ،حجراسود کے نصب ہونے کے موقع پر قبائلی بغض وعناد کو اتحاد واتفاق میں بدلنے والی صلح وامن کی داعی حیا داری اوراخلاق فاضلہ سے آراستہ ہونے کی بناپر لوگوں کی تحسین وستائش کا محورتھی، اعلان نبوت کے بعدیکایک لوگوں کی کھلی عداوت کا مرکز قرار پاتی ہے۔
 ’’نبوت کا بار امانت کوئی معمولی بوجھ نہ تھا یہ وہ کوہ گراں تھا جسے آسمانوں اورپہاڑوں نے بھی اٹھانے سے معذوری ظاہر کردی تھی ، حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت توحید کا آغاز کیا تو مکہ کی ساری فضا سلگنے لگ گئی ۔لوگوں کے اطوار بدل گئے، ہر چہرہ پر نفرت، ہر آنکھ میں عناد کے شعلے ناچنے لگے‘‘ایسے دل گداز اورروح فرسا حالات میں ،حکیم وخبیر رب کائنات کی طرف سے سورۃ الانشراح کا نزول وقت کے عین تقاضوں کے مطابق ہوا۔’’ان سراسر ناموافق حالات میں قلب نبوت کے لئے راحت وسکون کا اگر کوئی پیغام ہوسکتا تھا تو وہ اس کے کریم پروردگار کا ہی ارشاد ہوسکتا تھا چنانچہ جبرائیل امین حاضر ہوئے اوریہ سورت اپنے ملکوتی اورنوارنی ہونٹوں سے تلاوت کرکے سنائی ‘ہر آیت میں ایک عظیم احسان کا مژدہ ‘ہر آیت میں دلجوئی اوربندہ نوازی اپنے جوبن پر ہے۔‘‘ (ضیاء القرآن)
لیکن ایسے سنگین حالات میں کیا کوئی بھی شخص یہ تصور کرسکتا تھا، کسی کے وہم وگمان میں بھی یہ بات آسکتی تھی کہ آنے والے زمانوں میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کا آوازہ اس قدر بلند ہوگا؟(تجلیات رسالت )

ہفتہ، 26 دسمبر، 2020

خطائوں کی بخشش

 

خطائوں کی بخشش

٭ حضرت عامر بن عنبسہ سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں زمانہ جاہلیت میں مذہبی طور اطوار سے مطمئن نہیں تھااورگمان کیا کرتا تھا کہ لوگ بتوں کی پرستش کی وجہ سے گمراہی پر ہیں اور وہ حقیقت میں کسی بھی دین کے پیروکار نہیں ہیں، مجھے اطلاع ملی کہ مکہ میں ایک شخص ہیں جو لوگوں کو بہت سی باتوں کی خبریں دے رہے ہیں۔ میں سوار ہوکر ان کے پاس پہنچا ، مجھے معلوم ہوا کہ آپ تو اللہ کے رسول ہیں (ایمان لانے اوراسلام کی بنیادی تعلیمات حاصل کرنے کے بعد )میں نے عرض کیا :اے اللہ کے پیارے نبی !مجھے وضو کے بارے میں خبر دیجئے، آپ نے ارشادفرمایا:تم میں سے کوئی انسان جب وضوکے پانی کو قریب کرتا ہے ، پھر کلی کرتا ہے اورناک میں پانی ڈال کر اسے صاف کرتا ہے تواس کے چہرے کی خطائیں اسکے منہ اورناک کے اردگرد سے گرجاتی ہیں پھر جب وہ اپنے چہرے کو اللہ کے حکم کے مطابق دھوتا ہے تو اس کے چہرے کی خطائیں پانی کے ساتھ اس کی داڑھی کی اطراف سے گر جاتی ہیں ، پھر ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ ہی ہاتھوں کی خطائیں پوروں کے راستے سے گرجاتی ہیں ، اس کے بعد وہ اپنے سرکا مسح کرتا ہے تو اسکے سرکی خطائیں پانی کے ساتھ بالوں کی اطراف سے گرجاتی ہیں بعدازاں وہ اپنے پائوں کو ٹخنوں سمیت دھوتا ہے تو پائوں کے گناہ پانی کے ساتھ ہی انگلیوں کے پوروں کے راستے سے گرجاتے ہیں تو اب وہ اگر نماز کیلئے قیام پذیرہوا، اللہ رب العزت کی حمد وثناء کی ، اس کی بزرگی بیان کی جس کا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ اہل ہے اوراپنے قلب کو دنیوی مشاغل اور وسوسوں سے اللہ تعالیٰ ہی کیلئے الگ کرلیا تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک صاف ہو گیا جیسا کہ آج ہی ایسے اسکی ماں نے جنم دیا ہے۔(مسلم)
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:کیا میں تمہیں وہ عمل نہ بتائوں، جس سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹاتا اوردرجات کو بلند فرماتاہے ، صحابہ کرام نے عرض کیا : یارسول اللہ ضر ور ارشادفرمایئے ، آپ نے فرمایا :مشقت کے وقت کامل وضوکرنا ، مساجد کی طرف قدموں کی کثرت کرنا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا، تویہ ہے تمہاری جہاد کی تیاری ، یہ ہے تمہاری جہاد کی تیاری ، یہ ہے تمہاری جہاد کی تیاری۔(مسلم، ترمذی ابن ماجہ ، نسائی )

Insaan Ko Allah Tallah Nay Dunya Main Kyoon Bhejwaya Hay?

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1608 ( Surah Al-Ahqaf Ayat 13 Part - 2 )درس ق...

جمعرات، 24 دسمبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1606 ( Surah Al-Ahqaf Ayat 11 - 12 )درس قرآن ...

Aqalmand Kon? عقلمند کون

Humain Akhrat Ka Aehsas Kaisay Paida Hoo Ga?

روشن روشن چہروں والے

 

روشن روشن چہروں والے

٭حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ قبرستان میں تشریف لے گئے اورارشاد فرمایا:السلام علیکم ! اے گروہِ مومنین اورہم انشاء اللہ عنقریب تمہارے پاس آنیوالے ہیں ۔میں چاہتا تھا کہ ہم اپنے بھائیوں کو بھی دیکھ لیتے ۔آپکے رفقاء نے عرض کیا یارسول اللہ !کیا ہم آپکے بھائی نہیں ہیں۔ آپ نے فرمایا:تم تو میرے اصحاب ہواوربھائی ہمارے وہ ہیں جو ابھی پیدانہیں ہوئے ،ہم نے عرض کیا: یارسول اللہ !آپ اپنی امت کے ان افراد کو کیسے پہچان لیں گے جو ابھی تک پیدا بھی نہیں ہوئے آپ نے ارشاد فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے کہ اگرکسی شخص کے سفید چہرے اورسفید ہاتھ پائوں والے گھوڑے ، سیاہ رنگ کے گھوڑوں میں جائیں توکیا وہ اپنے گھوڑے پہچان نہیں لے گا؟صحابہ نے عرض کیا کیوں نہیں یارسول اللہ! آپ نے فرمایا:میرے وہ امتی قیامت کے دن وضو کے اثر کی وجہ سے سفید چہرے اورروشن ہاتھ پائوں کے ساتھ آئینگے اورمیں حوضِ کوثر پر ان کا خیرمقدم کروں گا۔(صحیح مسلم) ٭حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: جب ایک مسلمان یا بندہ مومن وضو کرتا ہے اوراپنے چہرے کو دھوتا ہے تو چہرے کے وہ تمام گناہ پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ نکل جاتے ہیں جن کی طرف اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھاپھر جب وہ اپنے ہاتھوں کو دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ وہ تمام گناہ بھی نکل جاتے ہیں جن کا ارتکاب ہاتھوں نے کیا تھا ۔بعدازیں جب وہ اپنے پائوں کو دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ وہ تمام خطائیں بھی خارج ہوجاتی ہیں جن کی طرف پائوں چل کر گئے تھے حتیٰ کہ وہ بندئہ مومن گناہوں سے پاک صاف ہوکر نکلتا ہے (مسلم ، ترمذی)
٭حضرت عبداللہ صنابحی ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا :جب بندئہ وضوکرتا ہے اورکلی کرتا ہے تو خطائیں اسکے منہ سے نکل جاتی ہیں ، جب ناک میں پانی ڈالتا ہے تو خطائیں اسکے نتھنوں سے نکل جاتی ہیں، جب چہرہ دھوتا ہے تو خطائیں اسکے چہرے سے نکل جاتی ہیں حتیٰ کہ اسکی آنکھوں کی پلکوں کے نیچے سے بھی نکل جاتی ہیں جب ہاتھ دھوتا ہے تو خطائیں اسکے ہاتھوں سے نکل جاتی ہیں حتی کہ اسکے ہاتھوں کے ناخنوں کے نیچے سے بھی نکل جاتی ہیں جب سرکا مسح کرتا ہے تو اسکے سرسے خطائیں نکل جاتی ہیں حتیٰ کہ اسکے کانوں سے بھی نکل جاتی ہیں پھر جب وہ پائوں دھوتا ہے تو پائوں سے خطائیں نکل جاتی ہیں یہاں تک کہ پائوں کے ناخنوں کے نیچے سے بھی نکل جاتی ہیں پھر اس کا مسجد کارُخ کرنا اورنماز اداکرنا ، اجر وثواب میں اضافہ ہوتا ہے ۔(مالک،نسائی،ابن ماجہ)

بدھ، 23 دسمبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1605 ( Surah Al-Ahqaf Ayat 10 )درس قرآن سُوۡ...

Kya Humain Khof-e-Akhrat Nahi Hay?

علماء اورمسؤلیت

 

 علماء اورمسؤلیت

٭علامہ عبدالرحمن جوزی رحمۃ اللہ علیہ رقم طراز ہیں کہ نامور طابعی حضرت ابوحازم مکی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے ہمعصر عالم دین ابن شہاب زہر ی کے نام اس مضمون کا خط لکھا : بسم اللہ الرحمن الرحیم،اما بعد! اے زہری ، اب تم بہت عمر رسید ہ ہوگئے ہو، یہ عمر کا ایک ایسا مرحلہ ہے کہ جو بھی تمہیں دیکھے گا وہ دعا کرے گااللہ تعالیٰ ان پر رحم کرے۔اللہ تبارک وتعالیٰ میری اور تمہاری مغفرت فرمائے تم اللہ تعالیٰ کی بے انتہاء نعمتوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہو، اللہ نے تمہیں عمر دراز سے نوازااپنے دین کے فہم اوراپنی کتاب کے علم سے بہرہ ور کیا اللہ تعالیٰ ان نعمتوں کے ذریعے سے تمہیں آزمائے گا تم پر اپنی نعمتوں کی بارش فرمائے گا اورپھر ان نعمتوں پر تمہارے شکر کو ملاحظہ کیا جائے گا:’’اگر تو شکر کرو گے تو میں تمہیں اوردوں گا اوراگر نہ شکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے‘‘۔ (ابراہیم۔ ۷ ) ذراسوچھو تو سہی! جب تم قیامت کے دن رب ذوالجلال کی بارگاہ میں حاضر ہوگے تو وہ قادر مطلق تم سے اپنی نعمتوں کے متعلق پوچھے گا کہ تم نے انہیں کیسے استعمال کیا؟جو دلیل اس نے عطا فرمائی اسکے متعلق استفسار کرے گا کہ اس میں کس کس طرح فیصلہ کیا؟اس گمان میں ہرگز نہ رہنا کہ اللہ اس دن تمہارا عذر قبول کرے گا، تمہارا یہ کہنا کافی نہیں ہوگا کہ میں عالم ہوں تم نے لوگوں سے علمی مخاصمہ کیا تو اپنے زوربیان سے غالب رہے تمہیں جو سمجھ بوجھ عطاکی گئی ، جو فہم فراست ملی اسے استعمال کرتے ہوئے بتائو کہ کیا اللہ کا یہ فرمان علماء کے متعلق نہیں ہے؟’’اوریادکرو جب اللہ نے عہد لیا ان سے جنہیں کتاب عطاہوئی کہ تم ضرور اسے لوگوں سے بیان کردینا اورنہ چھپانہ توانھوں  نے اسے اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا اوراسکے بدلے تھوڑے سے دام حاصل کرلیے ،سویہ کتنی بُری خریداری ہے‘‘۔(آل عمران۔ ۱۸۷) اے ابن شہاب زہری!اللہ تمہارا بھلاکرے یہ بہت بڑاگناہ ہے کہ تم ظالموں کے ساتھ بیٹھتے ہو جب وہ تمہیں بلاتے ہیں تو انکے پاس چلے جاتے ہو وہ تحائف دیتے ہیں تو قبول کرلیتے ہو حالانکہ وہ تحفے کسی صورت میں قبول کرنے کے قابل نہیں ہوتے، ظالموں نے تمہیں ایسی چکی بنالیا ہے جس کے گردان کی باطل خواہشات گھومتی ہیں ، تمہیں ایسا زینہ اورپُل بنالیا ہے جس کے ذریعے وہ ظلم وگمراہی کی طرف بڑھتے ہیں وہ تمہارے ذریعے علماء کیخلاف شکوک وشبہات کا شکارہوتے ہیں اورجاہلوں کے دلوں کو ہانکتے ہیں تم اب تک نہ تو انکے خاص وزراء کی صف میں شامل ہوسکے اورنہ ہی خاص ہم نشین بن سکے، پس تم نے تو انکی دنیا کو سنوار دیا اورعوام وخواص کو ان جاہلوں کے گردجمع کردیا ، انھوں نے تمہارے لیے جو کچھ کیا وہ اس سے کتنا کم ہے جو انھوں نے بربادکردیا ہے۔ اللہ تم پر رحم فرمائے اپنی فکر کرو تمہیں تو اس ذات کا شکر ادا کرنا چاہیے جس نے تمہیں علم دین کی دولت سے نوازااوراپنی کتا ب کا علم دیا۔(عیون الحکایات)

منگل، 22 دسمبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1604 ( Surah Al-Ahqaf Ayat 09 ) درس قرآن سُوۡ...

Rohani Manzil Ka Safar روحانی منزل کا سفر

Shaikh Say Mohabbat Ki Kya Zaroorat Hay?

قرآن اورفضیلت اہل علم

 

 قرآن اورفضیلت اہل علم

اللہ رب العزت ارشادفرماتے ہیں:۔

٭ اللہ تعالیٰ اس بات پر گواہ ہے کہ اس کے سوا ء کوئی معبود نہیں،ملائکہ اوراہل علم نے بھی اس بات کی گواہی دی(اور ساتھ یہ بھی کہ وہ ہر تدبیر، عدل کے ساتھ فرمانے والا ہے اس کے سواء کوئی پرستش کے لائق نہیں وہی غالب حکمت والا ہے۔ (آل عمران ۱۸)

٭ تم میں سے جو لوگ ایمان لائے نیز جو اہل علم ہیں ، اللہ ان کے درجات کو بلند فرمائے گا۔(مجادلہ۱۱)

 حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما ارشادفرماتے ہیں، اہل علم عام مومنین سے سات سو درجے بلند ہونگے اورہر دودرجوں کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہوگئی

٭ (اے نبی) آپ فرمادیجئے ، کیا اہل علم اور بے علم برابر ہوسکتے ہیں۔(زمر۹)

٭ انسانوںاورجانوروں اور چوپایوں میں بھی اسی طرح مختلف رنگ ہیں۔پس اللہ کے بندوں میں سے اس سے وہی ڈرتے ہیں جو (ان حقائق کابصیرت کے ساتھ )علم رکھتے ہیں یقینا اللہ غالب ہے بڑا بخشنے والا۔(فاطر۲۸)

٭ (اے نبی)آپ کہہ دیجئے ، اللہ تعالیٰ میرے اورتمہارے درمیان بطور گواہ کافی ہے نیز (وہ لوگ بھی گواہ ہیں)جن کے پاس کتاب کا علم ہے ۔(رعد۴۳)

٭ اوراہل علم نے کہا تمہارے لیے خرابی ہو جو لوگ ایمان لائے اورانھوں نے اچھے اعمال کیے ان کے لیے اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے بہتر ثواب ہے۔(قصص ۸۰)

٭ اور یہ مثالیں ہیں جنہیں ہم لوگوں کے (فہم ) کے لیے بیان کرتے ہیں اورانہیں صرف علماء ہی سمجھتے ہیں۔(عنکبوت ۴۳)

٭ اورجب ان کے پاس کوئی خبر امن یا خوف کی آتی ہے تو وہ اسے(بغیرسوچے سمجھے)پھیلادیتے ہیں اگر وہ (بجائے شہرت دینے کے )اسے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)اوراپنے میں سے صاحبانِ (علم و)امر کی طرف لوٹادیتے تو ضرور ان میں سے وہ لوگ جو (کسی )بات کا نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں اس (خبر کی حقیقت )کو جان لیتے، اگر تم پر اللہ کا فضل اس کی رحمت نہ ہوتی تو یقینا چند ایک کے سواء تم (سب)شیطان کی پیروی کرنے لگتے ۔(النساء ۸۳)

پیر، 21 دسمبر، 2020

Sahib-e-Yaqeen Kaisay Banain? صاحب یقین کیسے بنیں؟

Kya Riyakar Mushrik Hay?

تیرے کرم پر منحصر۔۔

 

 تیرے کرم پر منحصر۔۔

٭ حضرت سیدنا ابوہریرہ ؓروایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے (کسی سابقہ امت کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے ) فرمایا:کہ ایک شخص نے کہا :میں آج کی رات میں ضرور صدقہ کروں گا، چنانچہ وہ صدقے کا مال لے کرنکلااوربے خبری میں کسی چور کو دے آیا(بستی کے لوگوں کو بھی کسی طرح اطلاع ہوگئی )،صبح ہوئی تو لوگ آپس میں باتیں کرنے لگے کہ آج رات ایک چور کو صدقہ دیدیاگیاوہ شخص کہنے لگا، یااللہ! ساری حمد تیرے ہی لیے ہے ،کیا میرا صدقہ ایک چور کو پہنچ گیا۔ اب میں ‘آج رات بھی ضرور صدقہ کروں گا۔چنانچہ وہ دوسری رات صدقے کا مال لیکر نکلااورمستحق جان کروہ صدقہ ایک ایسی عورت کو دے آیا جس کا کردار درست نہ تھا،صبح ہوئی تولوگ پھر باتیں کرنے لگے کہ لوجی کیسی خراب عورت کو صدقہ دے دیا گیا ،وہ شخص متأسف ہوکرکہنے لگا:للہ الحمد کیا میرا صدقہ ایک بدکار عورت کو چلاگیا ، میں آج پھر لازماًصدقہ کروں گا۔تیسری رات یہ صدقہ کا مال لے کر نکلاتو نادانستگی میں ایک مالدار شخص کو تھما دیا ، لوگوں میں پھر چہ مگویٔ ہوئی کہ آج رات تو ایک غیر مستحق مالدار کو صدقہ دے دیا گیا ،وہ شخص کہنے لگا:اے اللہ تبارک وتعالیٰ ہر تعریف کے لائق صرف تیری ہی ذات ہے (یہ میرے ساتھ کیا ہوا)میرا صدقہ ایک چور، بدکارعورت اورایک مالدار پر خرچ ہوگیا تو اس صدقہ دینے والے کو مطلع کیاگیا کہ تیرا صدقہ قبول فرمالیا گیا ہے ‘تیراوہ صدقہ جو چور پر صرف ہوا تو یہ امکان ہے کہ وہ اب چوری سے باز رہے ،وہ صدقہ جو ایک ناپسندیدہ عورت کو چلا گیا تو ممکن ہے کہ وہ خود کو گناہ سے محفوظ کرلے اوراسی طرح تیرا وہ صدقہ جو ایک مالدار کے حوالے ہوگیا تو شایدوہ مالدار بھی اس سے عبرت پکڑے اورخود بھی اللہ رب العزت کے دیے ہوئے مال میں سے خرچ کرنے لگے۔ (بخاری) ٭حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ ہم حضورنبی محتشم ﷺکی معیت میں غزوئہ تبوک میں شریک ہوئے جب ،واپس آئے توآپ نے ارشادفرمایا:بے شک کچھ لوگ ہمارے ساتھ شریک نہیں ہوسکے وہ مدینہ میں ہی قیام پذیر رہے نہ انھوں نے کسی منزل کا سفرکیا نہ کسی مصرف میں اخراجات کیے اورہمارے ساتھ کسی پہاڑی راستے سے گزرے اورنہ کسی وادی کو طے کیالیکن اسکے باوجود وہ ہمارے ساتھ ثواب میں شریک ہیں ۔صحابہ کرام نے عرض کیا: یارسول اللہ !وہ ہمارے ساتھ کیسے شریک ہوسکتے ہیں، حالانکہ وہ مدینہ میں قیام پذیر رہے۔آپ نے ارشادفرمایا: انہیں کسی بیماری نے روک لیا تھا (یعنی وہ بدنیتی یا تساہل کی وجہ سے پیچھے نہیں رہے بلکہ بیماری انکے آڑے آگئی ورنہ انکی نیت تو جہاد میں شمولیت کی تھی)۔(بخاری)

اتوار، 20 دسمبر، 2020

پاکیزگی

 

پاکیزگی

٭ حضرت ربیعہ جرشی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دین حق پر استقامت اختیار کرو، اگر تم نے استقامت اختیار کرلی تو یہ بہت ہی عمدہ بات ہے اور وضو پر ہمیشگی اختیار کرو،بے شک تمہارے اعمال میں بہترین عمل نماز ہے اور زمین پر بدعملی کرنے سے اجتناب کروکہ یہ تمہاری اصل ہے کوئی شخص ایسا نہیں جو اس پر اچھا یا برا عمل کرے مگر یہ زمین اس کی خبر دے گی ۔(الترغیب والترہیب، طبرانی)

٭ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : استقامت اختیار کرو، تم اس کے اجر کا شمار نہیں کرسکتے اورجان لو کہ تمہارے اعمال میں بہترین عمل نماز ہے اوروضو پر ہمیشگی سوائے مومن کے اورکوئی نہیں اختیار کرسکتا ۔(ابن ماجہ ، حاکم)

 امام حاکم کہتے ہیں کہ یہ حدیث بخاری اورمسلم کی شرط کے مطابق صحیح ہے۔

 ٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگرمیری امت پر دشوار نہ ہوتا تومیں ہر نماز کے وقت نئے وضواورہر وضوکے ساتھ مسواک کا حکم دیتا ۔ (امام احمد بن حنبل)

٭ حضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک صبح جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو بلایا اورفرمایا :اے بلال!تم جنت کے داخلے میں کس وجہ سے سبقت لے گئے ، رات کو میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے اپنے آگے آگے تمہارے قدموں کی آواز سنی ، حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میں نے کبھی دورکعت نفل پڑھے بغیر اذان نہیں دی اورجب بھی میں بے وضو ہوا اس کے فوراً بعد وضوکرلیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہی وجہ ہے ۔(صحیح ابن خزیمہ)

ہفتہ، 19 دسمبر، 2020

Istiqamat Kaisay hasil Karian?استقامت کیسے حاصل کریں؟

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1601 ( Surah Al-Ahqaf Ayat 04 Part - 2 )درس ق...

Kya Riyakari Shirk Hay?

مخلصین

 

 مخلصین

٭ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : مبارک ہو مخلصین کو یہ لوگ ہی ہدایت کے چراغ ہیں اوران سے ہر فتنے کا اندھیرا چھٹ جاتا ہے ۔(بیہقی)

٭ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو قاضی بنا کر یمن کی طرف جانے کا حکم دیا تو انھوں نے عرض کیا :یارسول اللہ !مجھے کچھ نصیحت فرمائیے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اپنے دین کو (محض اللہ کے لیے ) خالص کرلو ، تمہیں تھوڑا عمل بھی کفایت کرے گا۔ (مستدرک ،امام حاکم)

٭ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃالوداع کے خطبہ میں ارشادفرمایا:اللہ تبارک وتعالیٰ اس بندے کو خوش وخرم رکھے جس نے میری بات سنی اوراسے اپنے ذہن میں محفوظ کرلیا ۔پس کئی مسائل کو جاننے والے لوگ ان کے دلائل سے واقف نہیں ہوتے ۔تین باتیں ایسی ہیں:جن پر کسی ایمان دار بندے کا دل خیانت نہیں کرے گا،عمل کا خالص اللہ کے لیے ہونا ، مسلمانوں کے آئمہ (حکمران ، علماء ، امرائ)کے لیے نصیحت کرنا ، مسلمانوں کی جماعت کو لازم پکڑنا۔پس بے شک ان کی دعاء مقبول ومستجاب ہوتی ہے ۔(صحیح ابن حبان ) امام ذکی الدین المنذری کہتے ہیں کہ یہ حدیث حضرت عبداللہ بن مسعود ، حضرت معاذ بن جبل ، حضرت نعمان بن بشیر ، حضرت جبیر بن مطعم ، حضرت ابوالدرداء ،حضرت ابوسعیدخدری اوردیگر صحابہ رضی اللہ عنہم سے بھی روایت کی گئی ہے۔

٭ حضرت مصعب بن زید رضی اللہ عنہما اپنے والدِ گرامی سے روایت کرتے ہیں کہ اُنھوں نے یہ گمان کیا کہ انھیں اُن اصحاب رسول پر فضیلت حاصل ہے جو ان سے کمزور درجے والے ہیں ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اس خیال پر مطلع ہوئے تو آپ نے ارشادفرمایا:اللہ تعالیٰ ا س اُمت کی مدد اس کے کمزوروں ہی کی وجہ سے فرماتا ہے ۔ان کی دعائوں، نمازوں اوراخلاص کی وجہ سے ۔(نسائی)

٭ حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دنیا ملعونہ یعنی اللہ کی رحمت سے دور ہے اورجو کچھ دنیا میں ہے وہ بھی ملعون ہے ۔مگر وہ چیز (ملعون نہیں ہے) جس کے ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضاء اورخوشنودی طلب کی جائے۔(طبرانی، الترغیب والترہیب)

جمعہ، 18 دسمبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1600 ( Surah Al-Ahqaf Ayat 04 Part -1 ) درس ق...

Yaqeen Ko Qaim Kaisay Rakhain ? - یقین کو قائم کیسے رکھیں؟

Kya Humari Dunya Main Zindagi Guzarnay Ki Neat Sirf Dunya Hay?

حُسنِ قبول


 

 حُسنِ قبول

٭ حضرت ابوکبشہ انماری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:تین باتیں ایسی ہیں میں ان پر قسم اٹھاتا ہوں اورتمہیں (اس پر مستزاد )ایک بات بھی بتاتا ہوں تم اسے اچھی طرح ذہن نشین کرلو۔ وہ تین باتیں یہ ہیں ۔کسی انسان کا مال صدقہ کرنے سے کم نہیں ہوتا ،جب کسی بندے پر ظلم ہوتا ہے اوروہ اس پر صبر کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اُس کی عزت و توقیر بڑھادیتا ہے اوراگر کوئی شخص( سب کچھ ہونے کے باوجود بھی )بھیک مانگنے لگتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس پر غربت کے دروازے واکردیتا ہے۔اورمیں تمہیں ایک بات بتائوں تم اسے خوب اچھی طرح یادکرلو، دنیا تو صرف چار افراد کے لیے ہے ۔پہلاوہ بندہ جسے اللہ نے مال اورعلم عطافرمایاتو وہ بندہ اس میں اپنے اللہ سے ڈرتا ہے، اس میں صلہ رحمی کرتا ہے اوراس میں اللہ کے حق کو جانتا ہے ایسا شخص افضل مقام کاحامل ہے۔دوسرا وہ بندہ جسے اللہ نے علم تو دیا لیکن دولت نہیں دی لیکن وہ بندہ اخلاص نیت میں سچاہے اورکہتا ہے کہ اگر میرے پاس وافر دولت ہوتی تو میں بھی فلاں بندے کی طرح عمل کرتا تو یہ اپنی نیت کے ساتھ ہے اوریہ دونوں اجر وثواب میں برابر ہیں ۔ تیسرا وہ شخص جسے اللہ نے مال ودولت دی مگر علم نہیں دیا اوروہ اس کی وجہ سے اپنے مال میں علم کے بغیر عمل کرتا ہے (یعنی اسراف اورفضول خرچی کرتا ہے) اوراس مال کے بارے میں اپنے پروردگار سے نہیں ڈرتا ، صلہ رحمی نہیں کرتا اور نہ ہی اس میں اللہ کا حق پہچانتا ہے تو ایسا شخص بدترین منزل (جہنم) میں ہوگااورچوتھا وہ شخص جسے اللہ نے نہ تو مال ودولت دی اورنہ ہی علم دیا لیکن وہ کہتا ہے کہ کاش میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی فلاں شخص کی طرح (گل چھڑے اڑاکر )خوب خرچ کرتا تو یہ شخص بھی اپنی نیت کے ساتھ ہے اوریہ دونوں شخص بھی گناہ میں برابر ہیں۔(ترمذی)
٭ حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ جو شخص خواب اور استراحت کے لیے اپنے بستر پر دراز ہوا اوروہ ارادہ رکھتا ہے کہ رات کو اٹھے گا اورنمازِ تہجد پڑھے گا لیکن اس پر نیند غالب آگئی یہاں تک کہ سحر ہوگئی (لیکن وہ رات کو اٹھ نہیں سکا) اس کے لیے اس کی نیت (کے مطابق نیکی)لکھ دی جاتی ہے اورنیند اس پر اس کے رب کریم کی طرف سے صدقہ ہوتی ہے ۔(نسائی ، ابن ماجہ)

جمعرات، 17 دسمبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1599 ( Surah Al-Ahqaf Ayat 03 ) درس قرآن سُوۡ...

Kaisay Apnay Aap Ko Allah Kay Hawalay Karain?کیسے اپنے آپ کو اللہ کے حوا...

Kya Hum Zindagi Abas Guzar Rahay Hain?

سبحان اللہ وبحمدہٖ!

 

 سبحان اللہ وبحمدہٖ!

٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ دوکلمے: سبحان اللہ وبحمدہٖ، سبحان اللہ العظیم(ادائیگی کے اعتبار سے ) زبان پر ہلکے ،میزان پر بھاری اوررحمان کے نزدیک محبوب ہیں ۔(صحیح مسلم)

٭ حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ حضور سیدالعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ارشادفرمایا: کیامیں تجھے اللہ رب العزت کے پسندیدہ کلام کے بارے میں مطلع نہ کردوں،میں نے عرض کیا :یارسول اللہ ! مجھے اللہ تبارک وتعالیٰ کے محبوب کلام کے بارے میں ضرور بتائیے ،آپ نے فرمایا:بے شک اللہ کریم کا پسندیدہ کلام ہے: سبحان اللہ وبحمدہٖ ۔ایک روایت میں ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کیا گیا :کہ سب سے افضل کلام کون سا ہے ؟آپ نے ارشادفرمایا:وہ کلام جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے ملائکہ اوربندوں کے لیے خاص کرلیا ہے وہ ہے :سبحان اللہ وبحمدہٖ۔ (صحیح مسلم)

٭  حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جو شخص ایک دن میں سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہٖ پڑھتا ہے ، اس کے گناہ مٹادیے جاتے ہیں اگر چہ وہ سمند ر کی جھاگ کے برابر ہوں ۔(سنن ترمذی)

٭ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جو شخص سبحان اللہ وبحمدہٖ پڑھتا ہے ،اُس کے لیے جنت میں کھجور کا ایک درخت لگا دیا جاتا ہے ۔(مجمع الزوائد)

٭ حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: جس شخص کے لیے رات میں عبادت کرنا دشوار ہو یا جو اپنا مال خرچ کرنے میں گرانی محسوس کرتا ہویا جو دشمن سے برسرِ پیکار ہونے سے ڈرتا ہووہ سبحان اللہ وبحمدہٖ کثرت سے پڑھا کرے کیونکہ ایسا کرنا اللہ رب العزت کو سونے کاپہاڑ صدقہ کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔ ( مجمع الزوائد)

٭ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جس شخص نے سبحان اللہ وبحمدہٖ ، سبحان اللہ العظیم ، استغفر اللہ واتوب الیہ کہا اس کے لیے اس کلمے کو اسی طرح لکھ لیا جائے گا پھر اسے عرش کے ساتھ معلق کردیا جائے گااور اس شخص کا کوئی عمل کوتاہ اسے مٹانہ سکے گا یہاں تک کہ جب وہ قیامت کے دن اللہ تبارک وتعالیٰ سے ملاقات کرے گا تو وہ کلمہ اسی طرح مہربندہوگا جس طرح کہ اس نے اداکیا تھا ۔(مجمع الزوائد)


بدھ، 16 دسمبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1598 ( Surah Al-Ahqaf Ayat 01 - 02 ) درس قرآن...

Allah Tak Kaisay Phonchain? اللہ تک کیسے پہنچیں؟

Nafs Ka Tazkya Kaisay Ho Ga?

صدقہ

 

 صدقہ 

٭حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اے ابن آدم !تیرے لیے اپنی ضرورت سے زائدچیز کا خرچ کرنا ہی بہتر ہے اور ضرورت سے زائد چیز کو روکے رکھنا تیرے لیے بُرا ہے اور بقد ر ضرورت اپنے پاس رکھنے پر تجھے کچھ ملامت نہیں ہے پہلے ان پر خرچ کرو جو تمہارے زیر کفالت ہیں اور(یادرکھو) اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہترہے۔(مسلم، ترمذی)٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:بیشک صدقہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے غضب کو ٹھنڈاکرتا ہے اور بُری موت سے بچاتا ہے ۔(ترمذی،صحیح ابن حبان) ٭ضرت حسن بصری علیہ الرحمۃمرسلاً روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اپنے مال ودولت کی زکوٰۃ کے ذریعے سے حفاظت کرو،اپنی بیماریوں کاعلاج صدقہ کے ذریعے سے کرواورمصیبت کی (سرکش ) امواج کا سامنادعااورگریہ زاری کے ذریعے سے کرو۔ (ابودائود،طبرانی)٭حضرت علقمہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ارشادفرمایا:تمہارے اسلام کی تکمیل یہ ہے کہ تم اپنے مال کی زکوٰۃ اداکیاکرو۔(طبرانی) ٭حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے سوال کیا:یارسول اللہ !اُس شخص کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ اداکردی ،آپ نے ارشادفرمایا:جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ اداکردی اسکے مال کا شر اُس سے جاتا رہا۔(طبرانی) ٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجب تم نے اپنے مال کی زکوٰۃ اداکردی تو تم نے اپنا فرض اداکردیا ۔اورجوشخص حرام مال جمع کرے اورپھر اسے صدقہ کردے تو اسے اس صدقہ کا کوئی ثواب نہیں ملے گابلکہ وہ تو اس کا بوجھ اٹھائے گا۔(صحیح ابن حبان،مستدرک،امام حاکم) ٭حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:تمہارا اپنے مسلمان بھائی کے سامنے مسکرانا بھی صدقہ ہے ، تمہارا نیکی کا حکم دینا اوربرائی سے روکنا بھی صدقہ ہے اورتمہارا بھٹکے ہوئے کو راستہ دکھا نا بھی تمہارے لیے صدقہ ہے اورتمہارا کسی اندھے کو راستہ بتانا بھی تمہارے لیے صدقہ ہے اور تمہارا راستے سے پتھر ، کانٹا اور ہڈی ہٹانا بھی تمہارے لیے صدقہ ہے اوراپنے ڈول سے اپنے بھائی کے برتن میں پانی ڈالنا بھی تمہارے لیے صدقہ ہے۔ (ترمذی،صحیح ابن حبان،طبرانی)

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1596 ( Surah Al-Jathiya Ayat 34 - 37 ) درس قر...

منگل، 15 دسمبر، 2020

Maqaam-e-Ahsaan Kaisay Hasil Karian?مقامِ احسان کیسے حاصل کریں؟

Nafs-e-Ammara Ko Kaisay Qabu Karain?

پاکیزگی

 

پاکیزگی

 حضرت ربیعہ جرشی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: دین حق پر استقامت اختیار کرو، اگر تم نے استقامت اختیار کرلی تو یہ بہت ہی عمدہ بات ہے اوروضو پر ہمیشگی اختیار کرو،بے شک تمہارے اعمال میں بہترین عمل نماز ہے اور زمین پر بدعملی کرنے سے اجتناب کروکہ یہ تمہاری اصل ہے کوئی شخص ایسا نہیں جو اس پر اچھا یا برا عمل کرے مگر یہ زمین اس کی خبر دے گی ۔(الترغیب والترہیب، طبرانی)

٭ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :استقامت اختیار کرو، تم اس کے اجر کا شمار نہیں کرسکتے اورجان لو کہ تمہارے اعمال میں بہترین عمل نماز ہے اوروضو پر ہمیشگی سوائے مومن کے اورکوئی نہیں اختیار کرسکتا ۔(ابن ماجہ ، حاکم)

 امام حاکم کہتے ہیں کہ یہ حدیث بخاری اورمسلم کی شرط کے مطابق صحیح ہے۔

 ٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: اگرمیری امت پر دشوار نہ ہوتا تومیں ہر نماز کے وقت نئے وضواورہر وضوکے ساتھ مسواک کا حکم دیتا ۔(امام احمد بن حنبل)

٭ حضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک صبح جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو بلایا اورفرمایا :اے بلال!تم جنت کے داخلے میں کس وجہ سے سبقت لے گئے ، رات کو میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے اپنے آگے آگے تمہارے قدموں کی آواز سنی ، حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میں نے کبھی دورکعت نفل پڑھے بغیر اذان نہیں دی اورجب بھی میں بے وضو ہوا اس کے فوراً بعد وضوکرلیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہی وجہ ہے ۔(صحیح ابن خزیمہ)

٭ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : جس نے وضو پر وضو کیا اس کے لیے دس نیکیاں لکھ دی گئیں ۔(ابودائود ، ترمذی ، ابن ماجہ)

٭ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ روایت فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسواک منہ کو پاک صاف کرنے والی اوررب تعالیٰ کو راضی کرنے کا سبب ہے ۔(نسائی، ابن خزیمہ)

٭ حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :چارباتیں مرسلین کی سنتوں میں سے ہیں ، ختنہ، خوشبولگانا ، مسواک اورنکاح ۔(ترمذی)

پیر، 14 دسمبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1595 ( Surah Al-Jathiya Ayat 32 -33 ) درس قرآ...

Maqam-e-Ahsaan-Part-مقام احسان پارٹ نمبر2

Hum Apni Islaah Kaisay Kar Saktay Hain?

صدقہ


 

صدقہ

٭ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اے ابن آدم !تیرے لیے اپنی ضرورت سے زائدچیز کا خرچ کرنا ہی بہتر ہے اور ضرورت سے زائد چیز کو روکے رکھنا تیرے لیے بُرا ہے اور بقد ر ضرورت اپنے پاس رکھنے پر تجھے کچھ ملامت نہیں ہے پہلے ان پر خرچ کرو جو تمہارے زیر کفالت ہیں اور(یادرکھو) اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہترہے۔(مسلم، ترمذی)

٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:بیشک صدقہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے غضب کو ٹھنڈاکرتا ہے اور بُری موت سے بچاتا ہے ۔(ترمذی،صحیح ابن حبان)

٭ حضرت حسن بصری علیہ الرحمۃمرسلاً روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اپنے مال ودولت کی زکوٰۃ کے ذریعے سے حفاظت کرو،اپنی بیماریوں کاعلاج صدقہ کے ذریعے سے کرواورمصیبت کی (سرکش ) امواج کا سامنادعااورگریہ زاری کے ذریعے سے کرو۔(ابودائود،طبرانی)

٭ حضرت علقمہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ارشادفرمایا:تمہارے اسلام کی تکمیل یہ ہے کہ تم اپنے مال کی زکوٰۃ اداکیاکرو۔(طبرانی)

٭ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے سوال کیا:یارسول اللہ !اُس شخص کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ اداکردی ،آپ نے ارشادفرمایا:جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ اداکردی اس کے مال کا شر اُس سے جاتا رہا۔(طبرانی)

٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجب تم نے اپنے مال کی زکوٰۃ اداکردی تو تم نے اپنا فرض اداکردیا ۔اورجوشخص حرام مال جمع کرے اورپھر اسے صدقہ کردے تو اسے اس صدقہ کا کوئی ثواب نہیں ملے گابلکہ وہ تو اس کا بوجھ اٹھائے گا۔(صحیح ابن حبان،مستدرک،امام حاکم)

اتوار، 13 دسمبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1594 ( Surah Al-Jathiya Ayat 31 ) درس قرآن سُ...

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1593 ( Surah Al-Jathiya Ayat 28 - 30 ) درس قر...

Rab Ki Maarfat Kyoon Zaroori Hay?

ہر کام اخلاص سے کرو(۱)

 

 ہر کام اخلاص سے کرو(۱)

٭ عقبہ بن مسلم بیان کرتے ہیں کہ ان سے شفی اصبہی نے یہ روایت بیان کی ، انھوں نے علمِ حدیث کے حصول کی خاطر مدینہ طیبہ کا قاصد کیا ، وہ مدینہ منورہ میں حاضر ہوئے تو وہاں انھوں نے ایک باوقار شخص کو دیکھا کہ لوگ اس کے اردگرد ہجوم کیے ہوئے ہیں،وہ کہتے ہیں کہ میں نے لوگوں سے استفسار کیا کہ یہ کون صاحب ہیں؟لوگوں نے کہا:یہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معزز صحابی حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ )ہیں،جو حدیث پاک کا درس دے رہے ہیں۔میں نے بھی ان کے قریب ہونے کی کوشش کی ، یہاں تک کہ میں ان کے سامنے مؤدب ہوکر بیٹھ گیا ، وہ درسِ حدیث دیتے رہے یہاں تک کہ وہ خاموش ہوگئے اورمجلس برخاست ہوگئی۔میں ان کی خدمت میں اکیلارہ گیا ، میں نے ان سے عرض کیا ، میں آپ کو اللہ رب العزت کی قسم دلاتا ہوں آپ مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے جنا ب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے تنہائی میں سنی ہو، اسے ذہن نشین کیا ہواورخوب اچھی طرح سمجھا ہو۔(یہ حسنِ طلب دیکھ کر )حضرت ابوہریرہ نے فرمایا:میں تمہیں ضرور ایسی حدیث سنائوں گا جو مجھ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی ، میں نے اسے ذہن نشین کیا اوراچھی طرح سمجھا ۔یہ ارشادفرمایاتو آپ پراُس حدیث کے تاثر کی وجہ سے غشی طاری ہوگئی ، ہم نے کچھ دیر توقف کیا ، انہیں افاقہ ہوا تو فرمانے لگے میں تمہیں ضرور وہ حدیث سنائوں گا، جو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے بیان فرمائی ، اُس وقت آپ اورمیں اسی گھر میں تھے ، میرے اورآپ کے علاوہ کوئی اورموجود نہیں تھا۔یہ کہہ کر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر پھر غشی کا دورہ پڑا تھوڑی دیر بعد افاقہ ہوا تو آپ نے اپنے منہ پر ہاتھ پھیرا اورفرمایا: میں تمہیں ضرور وہ حدیث سنائوں گاجو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے بیان فرمائی ، آپ اورمیں اس گھر میں تھے میرے اورآپ کے علاوہ یہاں کوئی اورنہیں تھایہ فرمایا تو اُن پر پھر غشی کا شدید دورہ پڑگیا اوروہ غشی کی حالت میں چہرے کے بَل گر گئے میں آگے بڑھا اورمیں نے انہیں کافی دیر تک سہارا دیے رکھا جب افاقہ ہوا تو فرمانے لگے وہ حدیث سنو ۔۔۔۔

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 189 ( Surah Al-Baqara Ayat 240-242 ) درس الق...

ہفتہ، 12 دسمبر، 2020

Maqam-e-Ahsaan-(Part-01)مقام احسان پارٹ نمبر 1

Insaan Ki Haqeeqat?

مسکینوں سے محبت

 

مسکینوں سے محبت

حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : فقراء مہاجرین نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں شکایت کی کہ اللہ تعالیٰ نے اغنیاء کو ان پر فضیلت عطافرمائی ہے ، (ان کے جواب میں )آپ نے فرمایا : اے گروہ فقراء !کیا میں تمہیں اس بات کی بشارت نہ دوں کہ نادار مومن دولت مند مومنوں سے نصف یوم یعنی پانچ سوسال پہلے جنت میں داخل ہوں گے، اس کے بعد موسیٰ راوی نے یہ آیت تلاوت کی: اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک دن تمہارے ہزار سال کے برابر ہے۔(سنن ابن ماجہ)

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نادار مسلمان دولت مند مسلمانوں سے چالیس سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔(جامع ترمذی)

حضرت سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،فرماتے ہیں : حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک شخص گزرا ،حضور نے فرمایا: اس شخص کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! اس کے بارے میں صحیح رائے تو وہی ہے جو آپ کی رائے ہے ، البتہ ہمارے خیال میں یہ ایک معزز ترین شخص ہے، یہ شخص اس قابل ہے کہ اگر کہیں پیغام نکاح دے تو اس کے پیغام کو قبول کیا جائے، اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول کی جائے اوراگر گفتگو کرے تو اس کی بات کو سنا جائے۔ اس پر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام خاموش ہوگئے۔ پھر ایک دوسرا شخص آپ کے پاس سے گزرا۔ آپ نے پوچھا: تم اس شخص کے متعلق کیا کہتے ہو؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! ہمارا خیال ہے کہ یہ نادار مسلمانوں میں سے ایک ہے ، یہ اس لائق ہے کہ اگر کہیں پیغام نکاح بھیجے گا تو اس کے ساتھ نکاح نہیں کیا جائے گا۔ اگر یہ سفارش کرے گا تو اس کی سفارش قبول نہیں کی جائے گی اوراگر وہ بات کرے گا اس کی بات کو سنا نہ جائے گا۔ حضور نے فرمایا : اس مال دار شخص جیسے لوگوں سے زمین بھری ہوتو بھی یہ اکیلا فقیر ان سب سے بہتر ہے۔(سنن ابن ماجہ)


Dars-e-Quran Urdu. Dars No 188 ( Surah Al-Baqara Ayat 238-239 ) درس الق...

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1592 ( Surah Al-Jathiya Ayat 27 Part-2 ) درس ...

جمعہ، 11 دسمبر، 2020

Maqam-e-Bandagi-مقام بندگی

Insaan Ka Maqsad-e-Hayaat Kyoon/Kaisay?

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 187 ( Surah Al-Baqara Ayat 234-237 ) درس الق...

دلجوئی کی عادت

 

 دلجوئی کی عادت

 حضرت عبداللہ بن ابی ملیکہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں ریشم کی کچھ قبائیں پیش کی گئیں جن کو سونے کے بٹن لگے ہوئے تھے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان قبائوں کو کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں تقسیم کردیا اوران میں سے ایک قبا حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ کے لیے علیحدہ کرلی۔ جب حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ حاضر خدمت ہوئے تو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ان سے فرمایا : یہ (قبا)میں نے تمہارے لیے چھپارکھی تھی۔ (صحیح بخاری)

 حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی ، جب آپ فارغ ہوئے تو بنوسلمہ کا ایک شخص حاضر خدمت ہوا اورعرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! ہم (دعوت کے لیے) اونٹ ذبح کرنا چاہتے ہیں اورہماری خواہش ہے کہ آپ اونٹ ذبح کرنے کے موقع پر موجود ہوں۔ آپ نے فرمایا: ٹھیک ہے، پھر نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے اورہم بھی آپ کے ساتھ چل دیے ۔ ہم نے دیکھا کہ اونٹوں کو ابھی ذبح نہیں کیا گیا تھا، پھر اونٹوں کو ذبح کیاگیا، ان کو گوشت کاٹا گیا ، اسے پکایا گیا اورپھر غروب آفتاب سے پہلے ہم نے ان کا گوشت تناول کیا۔(صحیح مسلم)

 حضرت ابو رفاعہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ خطبہ ارشادفرمارہے تھے ، میں نے عرض کی: یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! ایک مسافر حاضر خدمت ہوا ہے، وہ دین کے بارے میں پوچھنے آیا ہے ، اسے کچھ خبر نہیں کہ اس کا دین کیا ہے ،(اس پر)حضور ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے ، آپ نے خطبہ چھوڑ دیا اورمیرے پاس تشریف لے آئے، آپ کی خدمت میں کرسی پیش کی گئی، میرے خیال میں اس کرسی کے پائے لوہے کے تھے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کرسی پر جلوہ افروز ہو گئے، آپ کو اللہ تعالیٰ نے جو علم عطافرمایا تھا اس میں سے مجھے بھی تعلیم فرمانے لگے ، پھر آپ خطبے کے لیے تشریف لے گئے اورخطبے کو مکمل کیا۔ (صحیح مسلم)

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1591 ( Surah Al-Jathiya Ayat 27 Part -1 ) درس...

جمعرات، 10 دسمبر، 2020

Hashar Kya Hay ? حشر کیا ہے؟

Paighambaron Ka Paigham Kya Hay?

اوّل خویش ......

 

 اوّل خویش  ......

٭ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جب آدمی اپنے اہل وعیال پر ثواب کی نیت سے خرچ کرتا ہے تو وہ جو کچھ بھی خرچ کرتا ہے وہ اس کے لیے صدقہ ہے ۔(بخاری،مسلم)

٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بہترین صدقہ وہ ہے جس کے بعد بھی خوشحالی قائم رہے اورابتداء ان لوگوں سے کروجو تمہارے زیر کفالت ہوں۔(بخاری ، ابودائود ، نسائی)

٭ ؁ْحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ایک دینار وہ ہے جسے تم اللہ تبارک وتعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہو، ایک دینا روہ ہے جسے تم مسکین پر صدقہ کرتے ہواورایک دینار وہ ہے جسے تم اپنے اہل وعیال پر خرچ کرتے ہو ۔ان تمام میں سب سے زیادہ اجر اُس دینارپر ملے گا جسے تم اپنے اہل وعیال پر خرچ کرتے ہو ۔ (مسلم،بخاری :فی الادب المفرد)

٭ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بہترین دینار وہ ہے ،جسے کوئی شخص اپنے اہل وعیال پر صَرف کرتا ہے ،بہترین دینا روہ ہے ،جسے کوئی شخص اللہ تبارک وتعالیٰ کے راستے میں اپنی سواری پر خرچ کرتا ہے اوربہترین دینا روہ ہے جسے کوئی شخص اللہ تبارک وتعالیٰ کے راستے میں اپنے ساتھیوں پر خرچ کرتا ہے ۔ حضرت ابوقلابہ نے کہا:آپ نے گھر والوں پر خرچ سے شروع کیا تھا،انھوں نے پھر فرمایا:اُس شخص سے زیادہ اورکس کا اجر ہوگاجو اپنے چھوٹے بچوں پر خرچ کرتا ہے ،اللہ کریم اس شخص کے سبب ان بچوںکو نفع دیتا ہے اورغنی کرتا ہے۔ ( مسلم ، ترمذی ، ابن ماجہ،نسائی)

٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک دفعہ )صدقہ کا حکم فرمایا تو ایک شخص نے عرض کیا:یارسول اللہ !میرے پاس ایک دینار ہے آپ نے ارشادفرمایا:اُسے اپنی ذات پر خرچ کرلو، اُس نے عرض کیا :میرے پاس اوربھی ہے ،آپ نے فرمایا:اُسے اپنی اولاد پر خرچ کرلو، اس نے عرض کیا :میرے پاس اوربھی ہے ، ارشادہوا:اُسے اپنی اہلیہ پر خرچ کرلو،اُس نے پھر عرض کیا :میرے پاس اوربھی ہے ، آپ نے فرمایا:جہاں تم مناسب سمجھو وہاں صَرف کرلو۔(ابودائود‘ نسائی، بخاری :فی الادب المفرد)


بدھ، 9 دسمبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1590 ( Surah Al-Jathiya Ayat 24 - 26 ) درس قر...

Hum Kahan Ja Rahay Hain?- ہم کہاں جا رہے ہیں

مؤمن اور آزمائش


 

 مؤمن اور آزمائش

٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ مؤمن کاحال اس کھیتی کی طرح ہے جسے ہوائیں اُلٹ پلٹ کرتی رہتی ہیں اورمؤمن کوکوئی مصیبت وبلا آتی رہتی ہے اور منافق کی مثال صنوبر کے درخت کی سی ہے جو لہراتا نہیں حتیٰ کہ اسے کاٹ دیا جاتا ہے۔ 

٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ کسی خیروبرکت کا ارادہ فرماتا ہے اسے کسی پریشانی میں بھی مبتلاکر دیتا ہے۔ 

٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے بڑی جزاء بڑی بلاء سے وابستہ ہے اوراللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تووہ اسے کسی آزمائش میں ڈال دیتا ہے تو جو اس پر راضی رہے اس کے لیے اللہ کی رضا اورجو اس پر ناراض ہواس کے لیے اللہ تعالیٰ کا غیظ وغضب اورآپ کا ہی فرمان ہے کہ صدمہ اورمصیبت کے آغاز پر ہی درحقیقت صبر ہوتا ہے۔ 

٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کے ساتھ خیروبھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے کسی آزمائش میں ڈال دیتا ہے ۔

حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ نے بھی اس حدیث کو بیان کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ جب اللہ عزوجل کسی قوم سے محبت کرتا ہے توآزمائش میں ڈال دیتا ہے ۔ جو اس پر صبر کرے اس کے لیے اجر اورجواس پر بے صبری کا مظاہرہ کرے اس کے لیے ندامت وخوف ہوتا ہے۔ 

٭ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میری امت امت مرحومہ ہے جسے آخرت میں عذاب نہ ہوگا۔ اسے دنیا میں ہی زلزلہ ،قتل اوربلاء وآزمائش میں مبتلاکیاجائے گا۔

٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے دنیا مؤمن کے لیے قید خانہ اور کافر کے لیے جنت ہے۔

٭ حضرت ابوسعید خدری اورحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ سے یہ سنا کہ جب مؤمن کوکوئی رنج وغم اور حزن وبیماری پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اس کے گناہوں کو مٹا دیا جاتا ہے۔(الآداب:امام ابوبکر احمدبن حسین بیہقی)

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 186 ( Surah Al-Baqara Ayat 232-233 ) درس الق...

منگل، 8 دسمبر، 2020

Dars-e-Quran Urdu. Dars No 1589 ( Surah Al-Jathiya Ayat 23 ) درس قرآن سُ...

Quran Kya Hay ? - قرآن کیا ہے؟

Allah Tallah Nay Paighambaron Ko Kyoon Bhejwaya Hay?

مصائب اور کفارہ

 

 مصائب اور کفارہ

٭ حضرت مصعب بن سعد رضی اللہ عنہ کے والد فرماتے ہیں کہ میں نے بارگاہِ رسالت میں عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !لوگوں میں زیادہ بلاء مشقت والے کون ہیں؟تو آپ نے فرمایا:أنبیاء کرام پھر ان کے بعد درجہ بدرجہ ان کے پیروکار حتیٰ کہ انسان کو اسکے دین کے درجہ اورمقدار کے مطابق آزمایا جاتا ہے۔ اگر اس کا دین مضبوط ہوتو اسکی آزمائش اوربلا بھی اسی قدرزیادہ ہوتی ہے اوراگر اسکے دین میں نرمی اورکچھ کمی ہوتو اسکے حساب سے ہی اسکی آزمائش کی جاتی ہے ۔اللہ کے بندے پر بلاء وآزمائش گزرتی رہتی ہے حتیٰ کہ جب ختم ہوتی ہے تووہ گناہوں سے پاک ہوکر زمین پر چلتا ہے ۔ ٭حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یارسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آیہ مبارکہ من یعمل سوئً ا یجزبہ۔ ’’جس نے جو بھی براکام کیا اسے اسکی جزادی جائیگی۔‘‘کے بعد ہمارا کیا بنے گا کہ ہمیں ہمارے بُرے کام کی سزاملے گی تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ کہاغفراللہ لک یا أبا بکر۔’’ابوبکر!اللہ تجھے معاف کرے‘‘کیا تو مریض نہیں ہوتا ؟کیا تجھے غم وملال نہیں پہنچتا؟تجھے تھکن اورمشقت نہیں ہوتی ؟تجھے پیٹ وغیرہ کا درد نہیں ہوتا؟میں نے عرض کیا کیوں نہیں یارسول اللہ!تو آپ نے فرمایا:یہی تمہاری غلطیوں کی وہ پاداش ہے جو تمہیں دنیا ہی میں مل جاتی ہے۔٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ انسان  ایک مرتبہ کو نہیں پاسکتا تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسے کسی آزمائش میں ڈال دیا جاتا ہے حتیٰ کہ وہ اس مقام تک رسائی حاصل کرلیتا ہے۔

٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :مؤمن اورمؤمنہ کے مال وجان اوران کی اولاد کے سلسلے میں ان پر بلاء وآزمائش جاری رہتی ہے حتیٰ کہ جب وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرتے ہیں توان پر کوئی گناہ باقی نہیں ہوتا۔ 

٭حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ بخار دوزخ کی دھونکنی ہے توجس مؤمن کواس سے کچھ حضہ پہنچا ،وہ دوزخ کی آگ سے اس کا نصیب تھا۔

٭حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ راویت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت سے ارشاد فرمایا کہ توبخار کو گالی نہ دے کیونکہ یہ اولادِ آدم کے گناہوں کو یوں ختم کردیتا ہے ،جیسے لوہارکی دھونکنی لوہے کی میل کچیل کو۔

٭ حضرت عبدالرحمن بن ازھر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مؤمن بندہ کی مثال جب اسے بخار آتا ہے ،اس لوہے کے ٹکڑے کی سی ہے جسے آگ میں ڈالا جاتا ہے وہ اس کی میل کچیل کو دور کرکے اسے خالص بنادیتی ہے۔(الآداب،بیہقی)