اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
پیر، 28 فروری، 2022
امیرالمومنین کا ایک دورہ
امیرالمومنین کا ایک دورہ
ابو مطر روایت کرتے ہیں، ایک مرتبہ میں مسجد سے باہر نکلا مجھے پیچھے سے کسی نے آواز دی اپنا پا جامہ ذرا اوپر کرلو۔کیونکہ یہ بات دل میں اللہ تعالیٰ کا خوف زیادہ کردیتی ہے اور اس سے تمہارے کپڑے بھی صاف ستھرے رہیں گے ۔ اوراگر تم مسلمان ہواپنے بال بھی مہذ ب اندازمیں کٹوالو۔میں نے دیکھا کہ یہ آواز دینے والے امیر المومنین علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ ہیں ۔
آپ کے ہاتھوں میں ایک درّہ ہے ،آپ چلتے چلتے بازار میں جاپہنچے ۔آپ نے فرمایا فروخت کرو مگر قسمیں مت کھائو۔کیونکہ قسم سے مال تو بک جاتا ہے لیکن برکت جاتی رہتی ہے۔آپ ایک کجھور فروش کے پاس آئے وہاں ایک خادمہ کھڑی رو رہی تھی ۔آپ نے وجہ پوچھی تو وہ بولی اس شخص سے میں نے ایک درہم کی کجھوریں لی تھیں۔لیکن میرے آقا نے کہا کہ واپس کرآئو۔آپ نے فرمایا :بھئی !اسے درہم واپس کردو کیونکہ معاملہ اس کے اختیار میں نہیں ہے لیکن اس شخص نے انکار کردیا ۔میں نے کہا :تم جانتے ہو یہ کون ہیں ؟کہا نہیں ،میں نے کہا :یہ امیر المومنین ہیں ۔اس دکاندار نے فوراً کجھوریں انڈیل دیں اوردرہم خادمہ کو واپس کردیا اور کہنے لگا :امیرالمومنین مجھے پسند ہے کہ آپ مجھ سے راضی ہوجائیں گی ۔آپ نے فرمایا: جب تم لوگوں کو پورا پورا دو گے تو میں ناراض کیوں ہوں گا۔پھر آپ نے کجھورفروشوں سے فرمایا:مسکینوں کو کھلائواس سے تمہاری کمائی اضافہ ہوگا۔پھر آپ مچھلی فروشوں کے پاس جا پہنچے ،اورفرمایا :ہمارے بازاروں میں طافی مچھلی (جو مردہ ہوکرپانی میں الٹی تیرنے لگے)نہ بیچی جائے ۔پھر آپ کپڑا فروشوں کے بازار میں آئے اور فرمایا : اے شیخ ! مجھے ایک تین درہم کی قمیض دے دو،لیکن آپ نے بغور دیکھا تو دکاندار کو اپنا واقف پایا ۔وہاں سے آگے بڑھ گئے کہ یہ رعایت کرے گا۔دوسری دکان پر پہنچے تو اسے بھی جان پہچان والا پایا وہاں سے بھی آگے بڑھ گئے پھر ایک نوجوان کے پاس آئے ۔اس سے تین درہم کی قمیض خرید لی آپ نے قمیض پہنی جس کی آستین بمشکل کلائیوں تک پہنچتی تھی ۔اتنے میں دکان کا مالک آگیا ،اسے بتایا گیا تمہارے بیٹے نے امیرالمومنین کو تین درہم میں یہ قمیض بیچی ہے۔ مالک نے لڑکے سے کہا : اُو نادان تونے امیر المومنین سے اس قمیض کے دو درہم کیوں نہیں لیے۔ دکاندار نے ایک درہم لیا اور حضرت علی کے پاس آگیا اور عرض کیا یہ درہم واپس لے لیں ۔آپ نے پوچھا :کیا وجہ ہے؟اس نے کہا اس قمیض کی قیمت دودرہم ہے جبکہ میرے بیٹے نے آپ سے تین درہم کھرے کر لیے ہیں ۔آپ نے مسکراتے ہوئے ارشادفرمایا :لڑکے نے میری رضا مندی سے قمیض میرے ہاتھ بیچی ہے اور میں نے اس کی رضا مندی سے لے لی ہے۔ (امام احمد بن حنبل)
اتوار، 27 فروری، 2022
ہفتہ، 26 فروری، 2022
اُسوئہ حیدری
اُسوئہ حیدری
جمعہ، 25 فروری، 2022
جمعرات، 24 فروری، 2022
اندیشہ
اندیشہ
بدھ، 23 فروری، 2022
حضرت عمر کی نصیحت
حضرت عمر کی نصیحت
منگل، 22 فروری، 2022
اخلاص ِامیر
اخلاص ِامیر
عتبہ بن فرقد علیہ الرحمۃ کہتے ہیں، میں کھجور اور گھی کے بنے ہوئے حلوے کے ٹوکرے لے کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ انہوں نے استفسار فرمایا یہ کیا ہے؟ میں نے کہا: کھانے کی چیز ہے۔ آپ صبح سے عوام الناس کی خدمت میں سرگرم ہوجاتے ہیں۔ میرا جی چاہتا ہے کہ جب آپ کارِ خدمت سے فارغ ہوکر گھر جائیں تو اس میں سے کچھ تناول فرما لیا کریں۔ آپکی جانِ عزیز کو طاقت وتوانائی اور طراوت حاصل ہوجایا کریگی اور آپ مزید تندہی سے مسلمانوں کے امور بجا لائیں گے۔
حضرت عمر نے ٹوکرا کھول کر دیکھا۔ فرمایا: عتبہ! میں تمہیں قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تم نے ہر مسلمان کو حلوے کا ایک ایسا ٹوکرا دے دیا ہے۔ میں نے عرض کیا‘ امیرالمومنین! میں قبیلہ قیس کا سارا مال بھی خرچ کردوں یہ پھر بھی ممکن نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا: پھر مجھے بھی تمہارے اس حلوے کی ضرورت نہیں ہے۔
کھانے کا وقت ہو چکا تھا‘ آپ نے ایک بڑا پیالہ منگوایا جس میں سخت روٹی اور سخت گوشت کے ٹکڑوں سے بنا ہوا ثرید تھا۔ آپ نے مجھے بھی شریک طعام فرمایا۔ حضرت عمر میرے ساتھ اس سالن کو بڑی رغبت سے تناول فرما رہے تھے۔ میں کوھان کی چربی سمجھ کر ایک سفید ٹکڑے کی طرف ہاتھ بڑھاتا تو اسے اٹھانے کے بعد پتہ چلتا کہ یہ تو پٹھے کا ٹکڑا ہے۔ میں ناچار گوشت کے اسی ٹکڑے کو چبانے لگتا، لیکن وہ اتنا سخت ہوتا کہ میں اسے نگل نہ پاتا، جب حضرت عمر کی توجہ ادھر ادھر ہوجاتی تو میں گوشت کے اس ٹکڑے کو منہ سے نکال کر پیالے اور دسترخوان کے درمیان چھپا دیتا۔
کھانے سے فارغ ہوکر حضرت عمر نے نبیذ کا ایک ایسا پیالہ منگوایا جس میں ترش شربت تھا جو سرکہ بننے والا تھا۔ انہوں نے مجھے پیش کیا۔ میں اسے لے کر پینے لگا، لیکن بڑی مشکل سے حلق سے نیچے اتار سکا۔ انہوں نے وہ پیالہ مجھ سے لے لیا اور اسے پی گئے۔ پھر فرمانے لگے‘ اے عتبہ سنو! ہم روزانہ ایک اونٹ ذبح کرتے ہیں اور اسکی چربی اور عمدہ ونرم گوشت سے ان مہمانوں کی تواضع کرتے ہیں۔ جو مدینہ منورہ میں باہر سے تشریف لاتے ہیں۔ اسکی گردن آل عمر کے حصہ میں آتی ہے‘ وہ یہ سخت گوشت کھاتے ہیں۔ اور پھر یہ باسی اورترش نبیذ پیتے ہیں تاکہ یہ پیٹ میں جاکر گوشت کے ٹکڑے ٹکڑے کرے۔ اسے نرم کردے، یہ سخت گوشت ہمیں تکلیف نہ دے سکے اور باآسانی ہضم ہوجائے۔ (کنزالعمال)
پیر، 21 فروری، 2022
٭برگزیدئہ کائنات
٭برگزیدئہ کائنات
حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک اللہ تبارک وتعالیٰ نے اولادِابراہیم علیہم السلام میں سے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو چن لیاپھر ان کی اولاد میں سے بنو کنانہ کو منتخب فرمایا، بنو کنانہ کی اولاد میں سے قبیلہ قریش کو فضیلت بخشی ،قبیلہ قریش سے خاندان ہاشم کو ممتاز کیااورخاندان بنو ہاشم سے مجھے برگزیدئہ بنادیا۔(مسلم،ترمذی)
٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آدم علیہ السلام کی تمام ذریت سے میں اپنے رب تعالیٰ کے نزدیک معزز ومکرم ہوں، اورمیں یہ بات فخرومباہات کے لیے نہیں کہہ رہا بلکہ اظہار حقیقت کررہا ہوں۔(ترمذی)
٭ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:میں تمام پہلے گزرے ہوئے انسانوں سے اوربعد میں آنے والے انسانوں سے بارگاہِ الہٰی میں زیادہ معزز ومکرم ہوں ،میرا یہ قول ازرہ فخرو مباہات نہیں بلکہ یہ اظہارِ حقیقت ہے۔(طبرانی)
٭ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ حضور سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:ایک روزحضرت جبرئیل علیہ السلام میرے پاس حاضر ہوئے اورعرض کیا کہ میں نے زمین کے مشارق ومغارب کو چھان مارا ہے لیکن میں نے کوئی بھی ایسا مردنہیں دیکھا جو محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ افضل ہواورنہ کوئی ایسا خاندان دیکھا ہے جو خاندانِ بنوہاشم سے بڑھ کر ارفع وعلیٰ ہو۔(طبرانی ، ابونعیم،بیہقی)
٭ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:(اے میرے امتیو!)میں تمہارا پیش رُوہوں ، میں تم پر گواہی دینے والا ہوں،اوربخدامیں یہاں بیٹھے ہوئے اپنے حوض کوثر کو دیکھ رہا ہوں بلاشبہ زمین کے خزانوںکی کنجیاں مجھے عطاکردی گئیں ہیں اورمجھے خدا کی قسم !اس بات کا ذرااندیشہ نہیں کہ تم میرے بعد شرک کرنے لگو گے البتہ مجھے یہ خوف ہے کہ تم دنیا کی دولت کو اورسامانِ عیش وعشرت کو جمع کرنے میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کوشش کرنے لگو گے۔(الشفاء )
اتوار، 20 فروری، 2022
زادِ سفر ،کم سے کم
زادِ سفر ،کم سے کم
ہفتہ، 19 فروری، 2022
دنیا سے بے نیازی
دنیا سے بے نیازی
جمعہ، 18 فروری، 2022
حضور کا سادہ طرزِ حیات
حضور کا سادہ طرزِ حیات
جمعرات، 17 فروری، 2022
یاد رکھنے والی باتیں
یاد رکھنے والی باتیں
خواجہ معین الدین اجمیری رحمۃ اللہ علیہ ارشادفرماتے ہیں۔
٭کون سی چیز ہے جو اللہ تعالیٰ کی قدرت میں نہیں ہے ،پس انسان کو چاہیے کہ وہ اس کا احکام بجالانے میں کوئی قصور وکوتاہی نہ کرے۔تاکہ جو کچھ وہ چاہتا ہے قدرت حق سے بامراد ہوجائے۔
٭میں نے اپنے شیخ حضرت خواجہ عثمان ہارونی ؒ کی زبان فیض ترجمان سے سنا کہ کسی شخص میں تین خصلتیں پائی جائیں تو سمجھ لو کہ خدا اسے دوست رکھتا ہے ،سخاوت دریا کی طرح، شفقت آفتاب کی طرح اورتواضع زمین کی طرح۔٭حدیث مبارکہ میں آیا ہے کہ صحبت اثر کرتی ہے۔ یعنی کوئی شخص نیکوں کی صحبت میں بیٹھے گا تووہ نیک ہوجائے گا۔اس لیے کہ جس کسی نے کچھ پایا صحبت اورہم نشینی سے پایا اورجو نعمت سعادت حاصل کی وہ نیکوں اورصالحوں کی رفاقت سے ملی۔٭اگر کوئی شخص کچھ عرصہ کے لئے نیک لوگوں کی ہمنشینی اختیار کرے تو امید ہے کہ ان کی صحبت ضرور اثر کر ے گی اور وہ نیک بن جائے گااور یہ چیز اس کی نیکی پر دلالت ہوگی، اوراگر کوئی نیک فرد چند روز کے لیے بروں کی صحبت اورہم مجلسی اختیار کرے گا تو وہ بھی ان کی طرح ہوجائے گا۔
٭دنیا میں عزیزترین چیز یں تین ہیں۔ اول : وہ عالم جس کی گفتگو اپنے علم وفضل سے ہو۔دوم:وہ آدمی جسے طمع اورلالچ نہ ہو۔سو ئم:وہ عارف جو ہمیشہ حق تعالیٰ کے اوصاف بیان کرے۔
٭درویشی یہ ہے کہ کسی آنے والے کو محروم اورمایوس نہ کیاجائے اگر کوئی بھوکا ہے تو اسے پیٹ بھرکر کھانا کھلایا جائے۔اگر کوئی ننگا ہو تو اسے مناسب لباس مہیا کیاجائے۔چاہیے کہ ہر حالت میں کسی شخص کو محروم نہ چھوڑا جائے۔ حتٰی کہ ہر کسی کی احوال پر سی کرے اس کی دلجوئی ضرور کرنی چاہیے یہی درویشی ہے۔
٭عارفان الٰہی کی خصلت محبت میں اخلاص ہے۔ جہان میں بہت عزیز اورعمدہ بات یہ ہے کہ دوستوں کے ساتھ مل کر بیٹھیں اورجو کچھ دل میں ہو،ایک دوسرے سے بلاتکلف کہہ دیں اورصاف صاف بیان کریں۔بدترین چیز یہ ہے کہ دوست دوستوں سے جدارہیں۔٭اللہ تبارک وتعالیٰ سے دوستی کیسی کی جاسکتی ہے؟اس کا طریقہ یہ ہے کہ ان چیزوں سے دوشمنی رکھی جائے جنہیں اللہ تعالیٰ دشمن سمجھتا ہے۔ مثلاً دنیا اورنفس ۔ایک بزرگ سے عارف کی علامت کے متعلق پوچھا گیا تو اس نے جواب دیا عارف وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ کے سوا کسی دوسرے کی طرف نہ دیکھے ۔
٭ حضرت رابعہ بصری سے پوچھا گیا کہ افضل ترین عمل کون سا ہے انھوں نے جواب دیا اوقات کی تعمیر ،یعنی اوقات کو یادِ الہٰی میں بسر کرتا افضل ترین عمل ہے۔
بدھ، 16 فروری، 2022
درسِ ہدایت
درسِ ہدایت
منگل، 15 فروری، 2022
درسِ آگہی
درسِ آگہی
پیر، 14 فروری، 2022
مشعل ِ راہ
مشعل ِ راہ
اتوار، 13 فروری، 2022
خواجہء بزرگ
خواجہء بزرگ
ہفتہ، 12 فروری، 2022
ایک عظیم مبلغِ اسلام
ایک عظیم مبلغِ اسلام
جمعہ، 11 فروری، 2022
یہ زہد ،یہ تقویٰ
یہ زہد ،یہ تقویٰ
جمعرات، 10 فروری، 2022
خلفائے راشدین کا طرزِ عمل
خلفائے راشدین کا طرزِ عمل
بدھ، 9 فروری، 2022
سیّدُ العالمین کا طرزِ عمل
سیّدُ العالمین کا طرزِ عمل
منگل، 8 فروری، 2022
ذوقِ عبادت
ذوقِ عبادت
حضرت سالم بن ابی الجعد بیان کرتے ہیں ، ایک شخص نے ، جوراوی کے گما ن کے مطابق بنوخزاعہ سے تھا کہا: کاش میں نماز میں مشغول ہوتا اوراس سے مجھے راحت ملتی۔ لوگوں نے گویا اس کے قول کو معیوب سمجھا تواس نے کہا: میں نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو یہ فرماتے سنا ہے : اے بلا ل! نماز کے لیے اقامت کہو اوراس طرح ہمیں راحت پہنچائو۔(صحیح مسلم)
حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ، ہم رات (کے کسی حصہ )میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھنا چاہتے تو نماز پڑھتے دیکھ سکتے تھے اوراگرآپ کو ہم (رات کے کسی حصہ میں)سوتے دیکھنا چاہتے تو سوتے بھی دیکھ سکتے تھے۔(صحیح بخاری)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: متاع دنیا میں سے عورتوں اورخوشبوکو میرے لیے محبوب بنایاگیا ہے اورمیری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے۔(صحیح بخاری)
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم قیام فرماتے تھے ، (یا فرمایا)نماز پڑھتے تھے حتیٰ کہ آپ کے قدم مبارک یا پنڈلیاں سوج جایا کرتی تھیں، آپ کی خدمت میں اس صورت میں حال کے متعلق کچھ عرض کیاجاتا تو آپ فرماتے : کیا میں (اللہ تعالیٰ کا)شکر گزار بندہ نہ بنوں۔(سنن نسائی)
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں : میں نے عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! آپ (کبھی )روزہ رکھنا شروع کرتے ہیں تویوں محسوس ہوتا ہے کہ آپ روزوں کا سلسلہ ختم نہیں کریں گے، اور(کبھی)آپ افطار کرتے ہیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ آپ دوبارہ روزے شروع نہیں کریں گے، سوائے دودنوں کے کہ اگروہ آپ کے معمول کے روزوں کے درمیان آجائیں تو ٹھیک ورنہ آپ ان ایام میں ضرور روزہ رکھتے ہیں ، فرمایا: وہ دن کون سے ہیں ؟ میں نے عرض کیا : پیر کا دن اورجمعرات کا دن ، فرمایا:یہ دونوں دن ایسے ہیں جن میں اعمال بارگاہ خداوندی میں پیش کیے جاتے ہیں ، اورمیں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال جب بارگاہ خداوندی میں پیش ہوں تو اس وقت میں روزے کی حالت میں ہوں۔(سنن نسائی)
پیر، 7 فروری، 2022
شیوہِ سلیمانی
شیوہِ سلیمانی
جیسا کہ حضرت یوسف علیہ السلام کے زمانے میں ان کا وطن قحط کا شکار ہوگیا۔ آپ اس زمانے میں لوگوں کو شکم سیر ہوکر کھانا کھلاتے اورخود بھوکے رہتے تاکہ بھوک کی مشققت اورابتلاء سے واقف رہیں اوربھوکوں کے آزارکو بھول نہ جائیں۔
ایک دن حضرت سلمان علیہ السلام نے کسی سے سنا وہ کہہ رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت سلمان کو ایک عظیم ملک عطاء کیا ہے کہ مخلوقات میں نہ تو کسی کو ملا اورنہ ملنے کی امید ہے ۔
حضرت سلمان علیہ السلام نے سنا تو فرمایا : اے نادان سن ! مجھے اللہ کی قسم اگر صدقِ نیت سے ایک تسبیح پڑھی جائے تو اس کا ثواب سلمان کے ملک سے ہزار گناہ زیادہ ہے کیونکہ یہ ملک فانی ہے لیکن اس تسبیح کا ثواب جاودانی ہے۔ (ذخیرۃ الملوک)
اتوار، 6 فروری، 2022
ملکِ کلیم ویوسف
ملکِ کلیم ویوسف
ہفتہ، 5 فروری، 2022
پیغمبروں کا طرزِ حکومت
پیغمبروں کا طرزِ حکومت
جمعہ، 4 فروری، 2022
منصب امانت ہے
منصب امانت ہے
٭ حضرت انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب بھی ہمیں خطبہ دیتے تو فرماتے: جس میں امانتداری نہیں اس میں ایمان نہیں، جس شخص میں معاہدہ کی پابندی نہیں اس میں دین نہیں ۔ (مسند احمد : جلد ۳: ص ۱۳۵)
٭ حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں:نبی کریم ﷺ ایک مجلس میں صحابہ کرام سے گفتگو فرما رہے تھے کہ ایک اعرابی آیا اور اس نے پوچھا: قیامت کب آئیگی؟ نبی کریم ﷺ نے اپنی گفتگو جاری رکھی۔ بعض لوگوں نے کہا: اس اعرابی نے جو کہا ہے وہ آپ نے سن لیا ہے لیکن آپ نے اسکی بات کو ناپسند فرمایا۔ اور بعض نے کہا: بلکہ آپ نے اس کی بات نہیں سنی حتیٰ کہ جب آپ نے اپنی بات مکمل فرمالی تو فرمایا: قیامت کے متعلق سوال کرنے والا کہاں ہے؟ اعرابی نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم! میں حاضر ہوں۔ آپ نے فرمایا: جب امانت ضائع کر دی جائے تو قیامت کا انتظار کرو ۔ سائل نے پوچھا : امانت کیسے ضائع کی جائیگی ؟ آپ نے فرمایا : جب کوئی منصب نااہل کے سپرد کر دیا جائے تو قیامت کا انتظار کرو ۔ ( بخاری )
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
تربیت اولاد اور عشق مصطفیﷺ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کا تعلق سیرت مصطفی ﷺ کے ساتھ جوڑیں۔ تا کہ سیرت مبارکہ ان کے لیے مشعل راہ بنے ا...
-
حضور ﷺ کی شان حضور ﷺ کی زبان سے (۱) حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ ن...