اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
اتوار، 31 اکتوبر، 2021
شیخ عبد القادر جیلانی میدان عمل میں
شیخ عبد القادر جیلانی میدان عمل میں
حضرت شیخ عبد القادر جیلانی عازم بغدار ہونے کے بعد تقریباً سات سال تک پوری تندہی سے حصول علم میں مشغول رہے۔ تکمیل علوم کے بعد اس زمانے کے رحجان کیمطابق ،منصب قضا،تدریس ،یا وعظ وخطا بت کی طرف مائل نہیں ہوئے بلکہ اصلاحِ باطن کی طرف متوجہ ہوئے۔ عبادت ریاضت ،اور مجاہدات کا ایک طویل دور گزارا جو کم وبیش ۲۵ سال کے عرصے پر محیط ہے۔ پہلے شدید علمی انہماک اور پھر عبادت وریاضت کے اس طویل سفر اور انتھک محنت نے آپ کی شخصیت کو ایک ایسا پارس بنادیا۔ جس کی کشش پورے عالم اسلام نے محسوس کی۔ ۴۸۸ ہجر ی میں جب کہ جناب شیخ بغداد میں تشریف لائے امام غزالی کی زندگی میں ایک انقلاب انگیز تبدیلی ہوئی۔انھوں نے جامعہ نظامیہ کی سربراہی سے کنارا کشی اختیار کرلی اور تزکیہ باطن میں مشغول ہوگئے۔امام غزالی نہ صرف خود تبدیل ہوئے بلکہ انھوں نے اس دور کی تصانیف کے ذریعے سے عالم اسلام کے فکری اور نظریاتی دھارے کو بھی تبدیل کرکے رکھ دیا۔ انھوں نے ایک حکیم دانا کی طرح زندگی کے ایک ایک شعبہ کا مطالعہ کیا۔ انفرادی زندگیوںمیں در آنیوالے امراض کی نشاندہی بھی کی اور نظمِ اجتماعی میں پیدا ہونے والی خرابیوں کا سراغ لگایا۔ صرف سراغ لگانے پر اور شدید تنقید پر ہی اکتفاء نہیں کیا، امکانی حد تک ان خامیوں اور کوتاہیوں کے تدارک کی تدابیر بھی پیش کیں۔
اب ضرورت اس امر کی تھی کہ امام غزالیؒ کا یہ فکری اور نظریاتی کام ایک عملی منہاج اختیار کرے۔ یہ ایک ایسی شخصیت کا تقاضا کررہا تھا جوہر اعتبار سے ایک جامع الکمالات شخصیت ہو۔ جس کا علمی تبحر بھی مسلّم ہو اور جس کی روحانی عظمت سے بھی کوئی انکاری نہ ہوسکے ، جس کے کلام کا معیار بھی بلند ہو اور جس کی زبان کی تاثیر بھی مسلّم ہو۔اللہ رب العزت نے اس عظیم اصلاحی کارنامے کی توفیق سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی کو عطاء فرمائی۔ آپ نے اپنے زمانہ پر ایک گہری نظر ڈالی اور اصلاح وتبلیغ اور تعلیم وتربیت کا ایک ہمہ جہتی کام شروع کیاآپکے پیشِ نظر عوام کی اصلاح بھی تھی۔ حکاّم وامراء کو درست راستہ دکھانا بھی تھا،مخلص علماء کی جماعت تیار کرنا بھی اور عالم اسلام پر کفر کی بڑھتی ہوئی یورش کے سامنے ایک مضبوط بند باندھنا بھی اس مقصد کیلئے آپ نے (۱) عوام کیلئے مجلسِ وعظ کا انعقاد کیا۔(۲) علوم اسلامیہ کی تدریس کیلئے المدرستہ المخزومیہ کی ازسر نو تنظیم کی خود بھی نہایت دلجوئی کے ساتھ تدریس کی اور قابل ترین مدرسین کو اس مجلس میں شریک کیا۔(۳) آپ نے صرف اپنے مدرسہ پر اکتفاء نہیں بلکہ تعلیم وتربیت کے اس عمل کو ایک اجتماعی نظم میں منسلک کیا جس کا مرکز آپ کا اپنا ادارہ تھا۔ (۴) فارغ التحصیل طلبہ کی اخلاقی اور روحانی تربیت کا اہتمام بھی کیا اور صالحین کی ایک بڑی جماعت تیار کردی۔
جمعہ، 29 اکتوبر، 2021
سیّد جیلان کی تعلیم وتربیت
سیّد جیلان کی تعلیم وتربیت
سیّدنا شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے والد گرامی انکی نو عمری میں ہی وصال فرماگئے۔اور آپ کی تربیت کی ذمہ داری آپ والدہ سیّدہ فاطمہ ام الخیر اور آپ کے نانا ابو عبداللہ الصومعی الحسینی نے سنبھال لی۔
آپکے اسلاف میں زہد کے اوصاف نمایاں تھے۔ آپ نے اپنے والدین کے بارے میں ارشاد فرمایا : ’’انہوں نے دنیا پر قدرت رکھنے کے باوجوداس سے بے رغبتی اختیا ر کی اور میری والدہ نے اس ضمن میں میرے والد سے موافقت کی اور اس پر رضا مند رہیں۔ دونوں اہل صلاح ودیانت سے تھے اورلوگوں پر شفقت کرتے تھے۔‘‘آپکی والدہ ،اور آپکی پھوپھی سیّدہ ام عائشہ بھی زہد تقویٰ اور صالحیت میں بلند مقام کی حامل تھیں اور احترام کی نظر سے دیکھی جاتی تھیں۔آپکے نانا شیخ ابو عبد اللہ الصومعی کا شمار بھی جیلان کے مشائخ اور عابدین وزاہدین میں کیاجاتا تھا۔خاندان کے علمی ،روحانی اور زہد وتقویٰ سے معمور ماحول میں آپکی اٹھا ن ہوئی۔ اور آکی طبیعت میں بچپن سے ہی للّہیت ،فقر اور درویشی کے نقوش راسخ ہوگئے۔آپ نے ابتدائی تعلیم جیلان میں ہی حاصل کی ۔پھر 488ہجری میں تحصیل علم کیلئے بغداد تشریف لے آئے۔اس وقت آپ کی عمر 18سال تھی۔آپکی والدہ نے اپنے ضعف اور بڑھاپے کے باوجود آپ کو اللہ کے دین کی خدمت کیلئے وقف کردیا۔ اور ۴۰دینار کا زادِ راہ آپکو عنایت کیا ۔جوآپکے والد ماجد آپ کیلئے تر کے میں چھوڑ گئے تھے۔اگر چہ اس وقت پورا ملک سیاسی ابتری اور انتشار کا شکارتھا۔ خلافت عباسیہ کی مرکزیت بہت کمزور ہوچکی تھی۔ سلاطین مضبوط ہوچکے تھے اور آپس میں بر سر پیکاربھی رہتے تھے اور مرکزی حکومت اور خلافت پر اپنا کنٹرول مضبوط کرنے کی کوشش بھی کرتے رہتے۔ سیاسی زوال کے اس عالم میں بھی بغداد اس وقت علماء ،فقہا ،فلاسفہ ومتکلمین کا مرکز تھا۔ اگر چہ ان کے باہمی مخاصمات اور جھگڑوں نے ایک پراگندہ فضا بھی پیدا کررکھی تھی۔
آپ نے اس وقت کے سب سے بڑے مرکز علم جامعہ نظامیہ میں داخلہ لیا۔ جہاں بڑے بڑے قابل اساتذہ موجود تھے۔ جس سال آپ بغداد تشریف لائے، امام غزالی نے اسی سال بغداد کو خیر آباد کہا۔ امام غزالی جامعہ نظامیہ کے وائس چانسلر تھے۔یہ عہدہ چھوڑنے کے بعد انکی ایک نئی زندگی کا آغاز ہوا جس نے پورے عالم اسلام میں ایک خوشگوار فکری لہر پیداکی ۔ جو آئندہ چل کر جناب شیخ کے کارناموں کی بنیاد بھی ثابت ہوئی۔قرآن، حدیث ،ادب اور فقہ حنبلی وشافعی سے کمال درجہ کی واقفیت کے بعد آپ سلوک وزہد کی طرف مائل ہوئے۔ اس وقت آپ کی عمر ۲۵ سال تھی آپ نے شیخ حما ددبّا س اور شیخ ابو سعید المخزومی سے استفاد ہ کیا۔
جمعرات، 28 اکتوبر، 2021
خدادادقوت
خدادادقوت
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جن کے دن اکثر فاقہ کشی سے گزرتے تھے۔کئی کئی ماہ تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے کاشانہ رحمت میں چولہے میں آگ تک نہیں جلائی جاتی تھی، گاہے کھجور کا ایک دانہ منہ میں ڈال کر پانی پی لیا اورشب وروز گزارلئے ، رکانہ توہر روز معلوم نہیں کتنی مقدار گوشت گھی اوردودھ کی استعمال کرتا ہوگا، بایں ہمہ حضورپر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پیل تن پہلوان کی اس شرط کو قبول کیا، فرمایا: اے رکانہ! اگر تم اس شرط پر ایمان لانے کا وعدہ کرتے ہوتو میں وہ شرط پوری کرنے کو تیار ہوں۔
چنانچہ رکانہ لنگوٹہ کس کر میدان میں آکھڑا ہوا۔سرور انبیاء علیہ التحیہ والثناء بھی اکھاڑے میں تشریف لائے۔اس کا بازو پکڑااورایک جھٹکے میں اسے چاروں شانے چت گرادیا۔وہ حیران ومبہوت ہوکر رہ گیا لیکن پھر اٹھااورکہنے لگا کہ میں ابھی سنبھلانہیں تھا، بے دھیانی میں آپ نے مجھ پر غلبہ حاصل کرلیا ہے، ایک مرتبہ پھر آپ مجھے گرادیں تومیں ایمان لے آئوں گا۔اس داعی برحق نے اس کے اس چیلنج کو قبول کیا، حضور اکھاڑے میں تشریف لائے ، اس کا بازو پکڑکر اسے جھٹکا دیا اورزمین پر پٹخ دیا۔اسے سان وگمان بھی نہ تھا کہ اس کو یوں گرادیا جائے گا۔ سراسیمہ ہوکر پھر اٹھا اورتیسری بار پھر کشتی کی دعوت دی۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یہ نہیں کہاکہ دومرتبہ میں نے تمہاری شرط پوری کردی اب تم ایمان نہیں لاتے تو تمہاری قسمت بلکہ حریص علیکم کی جو شان تھی اس کا اظہار فرماتے ہوئے تیسری باربھی فرمایا:تمہارا چیلنج قبول کرتا ہوں۔ پھر اس کو اس طرح جھٹکا دیاکہ وہ چشم زون میں زمین پر آپڑا۔اب اسے یارائے انکار نہ رہا اس نے بلند آواز سے کلمہ شہادت پڑھا اوراعلان کیا کہ یہ جسمانی قوت نہیں۔آپ نے مجھے اپنی روحانی قوت سے تین بارپٹخا ہے۔یہ تسلیم کرتا ہوں کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں۔(ضیاء النبی )
بدھ، 27 اکتوبر، 2021
ایک عظیم مصلح
ایک عظیم مصلح
منگل، 26 اکتوبر، 2021
شانِ عفو
شانِ عفو
پیر، 25 اکتوبر، 2021
نصر تِ الٰہیہ
نصر تِ الٰہیہ
اتوار، 24 اکتوبر، 2021
شانِ استقلال
شانِ استقلال
ہفتہ، 23 اکتوبر، 2021
حرمت ِ رسول ﷺ
حرمت ِ رسول ﷺ
یہ زندگی کا ہنر آپ نے سکھایا مجھے
خیال و فکر میں عقل وشعور آپ سے ہے
جمعہ، 22 اکتوبر، 2021
خلقِ رسالت
خلقِ رسالت
وہ ؐ ابرِ کرم ہیں تو برستے ہی رہیں گے
تبدیل کسی طور بھی فطرت نہیں ہوتی
جمعرات، 21 اکتوبر، 2021
احساس
احساس
سن۹ ہجری میں جب رومیوں کی جانب سے یہ اندیشہ لاحق ہوا کہ وہ سلطنتِ مدینہ پر یورش کرنا چاہتے ہیں تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایاکہ آگے بڑھ کر حالات کا جائزہ لینا چاہیے ۔ مسلمانوںنے اس لشکر کی تیاری میں بے سروسامانی کے باوجود بہت بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔جو لوگ جنگی مہم میں شریک ہوسکتے تھے سب کو ساتھ چلنے کا حکم ہوا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک کے لیے روانہ ہوئے تو حضرت ابو خثیمہ رضی اللہ عنہ کسی وجہ سے ان کے ساتھ شامل نہ ہوسکے ۔
ایک روز شدید گرمی کا عالم تھا ،حضرت ابوخثیمہ اپنے اہل خانہ کے پاس آئے ، انھوںنے دیکھا کہ ان کی دونوں بیویاں ان کے باغ میں اپنے اپنے چھپڑ میں ہیں، انھوںنے چھپڑ میں ٹھنڈے پانی کا چھڑکائو کر رکھا ہے، لذیذ کھانے تیار کیے ہوئے ہیں اورپینے کے لیے ٹھنڈا پانی بھی فراہم کررکھا ہے۔ حضرت خثیمہ چھپڑوں کے پاس آکر رک گئے، اپنی بیویوں کودیکھا انھوں نے انکی آرام و آسائش کا جو اہتمام کیا ہوا تھااسے بھی ملاحظہ فرمایاتو ان کی زبان سے بے اختیار نکلا’’اللہ تبارک وتعالیٰ کا پیارا حبیب تو اس وقت دُھوپ اورلو کے عالم میں ہے اورابو خثیمہ اس خنک سائے میں ہے جہاں ٹھنڈا پانی موجود ہے ،لذیذ اوراشتہا ء انگیز کھانا تیار ہے ، خیال رکھنے والی خوبرو بیویاں ہیں یہ تو کوئی انصاف نہیں ہے‘‘پھر اپنی خواتین خانہ کو مخاطب کیا اورفرمایا :میں تم میں سے کسی کے چھپڑکھٹ میں قدم نہیں رکھوں گا بلکہ اپنے پیارے آقا کے پاس جائوں گا،میرے لیے فوراً زادِ سفر تیارکرو‘‘۔ان نیک بخت خواتین نے فوراً اہتمام کیا اورآپ اپنی اونٹنی پر سوار ہوکر لشکر اسلام کی جستجو میں نکل کھڑے ہوگئے ۔ جس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تبوک کے مقام پر پہنچے تو یہ بھی پہنچ گئے ۔حضرت عمیر بن وہب رضی اللہ عنہ بھی پیچھے رہ گئے تھے ۔راستے میں ان سے بھی ملاقات ہوگئی تھی ، جب دونوں ایک ساتھ لشکر کے قریب پہنچے تو ابو خثیمہ نے حضرت عمیر سے کہاکہ مجھ سے ایک بڑی کوتاہی سر زد ہوگئی ہے اگر آپ کچھ دیر توقف کرلیں تو میں آپ سے پہلے بارگاہِ رسالت مآب میں حاضری لگوالوں ۔
لوگوںنے جب ایک سوار کو اپنی طرف آتے ہوئے دیکھا تو جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں عرض کی : یارسول اللہ !کوئی شتر سوار ہماری طرف آرہا ہے ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اللہ کرے ، کہ یہ سوار ابوخثیمہ ہی ہو۔جب یہ قریب آئے توصحابہ کرام نے عرض کی:واللہ !یہ سوار تو ابوخثیمہ ہی ہے،انھوںنے اپنی اونٹنی کو بٹھایا اوربارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکر سلام عرض کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے ابو خثیمہ !تمہیں مبارک ہو، حضرت ابو خثیمہ اپنے تمام احوال گوش گزار کرنے کے لیے بیتاب تھے، لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کا تمام ماجراخود ہی بیان فرمادیااوران کے لیے دعائے خیرفرمائی ۔(زاد المعاد،ابن قیم، سیرت حلبیہ)
بدھ، 20 اکتوبر، 2021
منگل، 19 اکتوبر، 2021
سراپاحُسن و رعنائی
سراپاحُسن و رعنائی
پیر، 18 اکتوبر، 2021
سادہ لوح دیہاتیوں سے محبت
سادہ لوح دیہاتیوں سے محبت
اتوار، 17 اکتوبر، 2021
سب سے محبت
سب سے محبت
اللہ تبارک وتعالیٰ کی تخلیق کردہ کائنات میں اس کے پیارے محبوب محمد مصطفیٰ علیہ التحتہ والثنا ء سے بڑھ کر کوئی بھی صاحبِ فضیلت نہیں۔لیکن اس کے باوجود آپ کے مزاج مبارک میں انتہائی عاجزی ،انکساری اور فروتنی تھی، ہر ایک کی عزت افزائی فرماتے اورہر ایک سے محبت کرتے۔
ابو طفیل عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے جعرانہ کے موقع پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جلوئہ افروز دیکھا میں ابھی اس وقت نوعمر تھا، اس اثنا میں ایک خاتون وہاں آئیں اورحضور کے قریب ہوئیں، آپ نے اپنی چادر مبارک بچھا دی اورانھیں اس پر بٹھا دیا۔ میں نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا یہ کون ہیں؟انہوں نے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی والدہ (حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا)ہیں۔جنہوں نے حضور کو دودھ پلایا ہے۔(ابودائود )
امام ابودائود روایت کرتے ہیں ایک روز سرکار دوعالم تشریف فرماتھے کہ آپ کے رضاعی والد حاضر ہوئے۔ آپ نے اپنی چادر کا ایک گوشہ ان کے لئے بچھا دیا وہ اس پر بیٹھ گئے۔ کچھ دیر بعد آپ کی رضا عی والدہ تشریف لائیں ،حضور نے اپنی چادر کا دوسرا گوشہ ان کے لئے بچھا دیا وہ بھی اس پر بیٹھ گئیں پھر آپ کے رضاعی بھائی بھی آگئے ،حضور کھڑے ہوگئے اورانھیں اپنے سامنے بٹھا لیا۔(ابودائود)آپ اپنے صحابہ سے کس طرح محبت سے پیش آئے اورکسی بھی بات پر ناگواری کا اظہار نہ فرماتے (الایہ کہ وہ خلافِ شریعت ہو) اس کا اندازا درج ذیل واقعہ سے ہوسکتا ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ ننگی پشت والے گدھے پر سوار ہوکر قبا کی طرف روانہ ہوئے ،حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی ساتھ چل پڑے ، حضور علیہ السلام نے فرمایا: اے ابوہریرہ! کیا میں تمہیں اپنے ساتھ سوار نہ کرلوں ۔عرض کیا یا رسول اللہ جیسے حضور کی مرضی ۔آپ نے فرمایا: میرے ساتھ سوار ہوجائو۔ انہوں نے سوار ہونے کے لئے چھلانگ لگائی۔ وہ سوار نہ ہوسکے اور بے ساختہ حضور کو پکڑ لیا، یہاں تک کہ وہ دونوں زمین پر آگئے۔ حضور پھر سوار ہوگئے۔ اورحضرت ابوہریرہ سے دوبارہ فرمایا کہ تم بھی سوار ہوجائو۔انھوں نے پھر کوشش کی لیکن اس بار بھی سوار نہ ہوسکے۔ اورحضور کو پکڑ لیا اوردونوں پھر زمین پر آگئے۔حضور تیسری بار سوار ہوئے تو آپ نے حضرت ابوہریرہ کو پھر اپنے ساتھ سوار ہونے کی پیش کش فرمائی۔لیکن انھوں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ اب مجھ میں سوار ہونے کی ہمت نہیں۔ میں آپ کو تیسری بار نیچے لانے کا سبب نہیں بن سکتا۔ (محب طبری)
ابو قتادہ کہتے ہیں نجاشی کا وفد حاضر خدمت ہوا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم بذات خود ان کی خدمت میں مصروف ہوگئے ہم نے عرض کیا حضور ہم کافی ہیں آپ نے فرمایا ’’ان لوگوں نے(ہجرت حبشہ کے دوران) میرے صحابہ کی بڑی تکریم کی تھی، میں چاہتا ہوں خود اس کا بدلہ دوں۔(بیہقی )
ہفتہ، 16 اکتوبر، 2021
خلقِ پیغمبر
خلقِ پیغمبر
جمعہ، 15 اکتوبر، 2021
پسندیدہ عمل
پسندیدہ عمل
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اللہ کو سب سے زیادہ کون سا عمل پسند ہے ؟ آپ نے فرمایا : نماز کو وقت پر پڑھنا ، میں نے پوچھا : پھر کون سا عمل ؟ فرمایا : ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنا۔ (بخاری ، مسلم)
حضرت معاویہ بن جاھمہ رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت جاھمہ رضی اللہ عنہ ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اورکہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے جہاد کا ارادہ کیا ہے ، میں آپ کے پاس مشورہ کے لیے آیا ہوں، آپ نے فرمایا : کیا تمہاری ماں (زندہ )ہے ؟ اس نے کہا : ہاں ! آپ نے فرمایا : اس کے ساتھ وابستہ رہو، کیونکہ جنت اس کے قدموں کے پاس ہے۔(ابن ماجہ ، نسائی )
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س ایک شخص آیا اوراس نے کہا : میں جہاد کی خواہش رکھتا ہوں اورمجھے اس پر قدرت نہیں ہے، آپ نے فرمایا : کیا تمہارے والدین میں سے کوئی ایک ہے؟ اس نے کہا : میری ماں ہے؟ آپ نے فرمایا: اس کے ساتھ نیکی کرنے کی زیادہ کوشش کرو، جب تم یہ کرلو گے تو تم حج کرنے والے ، عمرہ کرنے والے اورجہاد کرنے والے ہوگے ۔(ابویعلی ، طبرانی)
اس حدیث پاک میں جہاں والدین کی فرمانبرداری کا پہلو ہے اوراس پر تاکید ہے، وہاں یہ امر بھی مدنظر رہے کہ حضرت امیر المومنین عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ مردم شناسی میں ایک خاص ملکہ رکھتے تھے اگر انھیں اس خاتون کے انتخاب پر اتفاق نہیں تھا تو اس کی کچھ دیگر وجوہات ضرور ہوں گی اوروہ سمجھتے ہوں گے کہ یہ معاملہ مزاجوں کے تفاوت وغیرہ کی وجہ سے ممکن ہے کسی ناگوار صورت حال کا باعث بنے ۔یہ حکم گویا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بصیرت اورمعاملہ فہمی پر اعتماد کا اظہار ہے ، اس زمانے میں نکاح اورطلاق کے معاملات بہت سادگی سے انجام پایا کرتے تھے ، معاشرے میں بیوہ اورمطلقہ کی دوسری یا تیسری شادی بھی کوئی خاص معاملہ نہیں تھا جبکہ ہمارے معاشرے میں ایسے حالات نہیں ہیں ۔اس لیے گھریلو اورعائلی معاملات میں کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے بہت غور وفکر کرنا چاہیے، بالعموم والدین اوراولاد دونوں محض جذباتی رویہ اختیار کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان معاملات میں بہت زیادہ پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہیں ۔
جمعرات، 14 اکتوبر، 2021
شانِ تواضع
شانِ تواضع
٭حضرت عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے کبھی حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کو تکیہ لگا کر کھانا تناول فرماتے ہوئے نہیں دیکھا اور نہ ہی حضور دوسروں سے آگے آگے چلنے کو پسند فرماتے تھے۔
٭حضرت حسن مجتبیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حضور سر ور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم جس حجرئہ مبارکہ میں تشریف فرما ہوتے اس کا دروازہ بند نہ کیا جاتا اور نہ اس پر دربان مقرر کیے جاتے جو لوگوں کو آگے بڑھنے سے روکیں ۔جوشخص حضور سے ملاقات کا ارادہ کرتا حضور اس سے ملاقات فرماتے ۔
بدھ، 13 اکتوبر، 2021
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور تواضع
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور تواضع
منگل، 12 اکتوبر، 2021
حضور اور ایفائے عہد (۲)
حضور اور ایفائے عہد (۲)
پیر، 11 اکتوبر، 2021
اتوار، 10 اکتوبر، 2021
حضور اور ایفائے عہد (۱)
حضور اور ایفائے عہد (۱)
ہفتہ، 9 اکتوبر، 2021
صحابہ کرام کا ذوق عبادت
صحابہ کرام کا ذوق عبادت
جمعہ، 8 اکتوبر، 2021
جنت کی نعمتیں
جنت کی نعمتیں
علامہ راغب اصفہانی جنت کا معنی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’جن ‘‘کا اصل میں معنی ہے: کسی چیز کو حوا س سے چھپا لینا۔ قرآن مجید میں ہے: ’’جب رات نے ان کو چھپالیا‘‘(الانعام : ۷۶)
جنان ‘قلب کوکہتے ہیں ، کیونکہ وہ بھی حواس سے مستور ہوتا ہے ، جنین ‘پیٹ میں بچہ کو کہتے ہیں وہ بھی مستور ہوتا ہے‘مجن اورجنہ ڈھال کو کہتے ہیں کیونکہ وہ بھی حملہ آور کے حملہ سے چھپاتی ہے اورجن بھی حواس سے مستور ہوتے ہیں، اورجنت اس باغ کو کہتے ہیں جس میں بہت زیادہ گھنے درخت ہوں اوردرختوں کے گھنے پن اورزیادہ ہونے کی وجہ سے زمین چھپ گئی ہواوردارالجزاء کا نام جنت اس لیے ہے کہ اس کو زمین کی جنت (گھنے باغ)کے ساتھ تشبیہہ دی گئی ہے اگر چہ دونوں جنتوں میں بہت فرق ہے ، یا اس کو اس وجہ سے جنت کہا گیا ہے کہ اس کی نعمتیں ہم سے مستور ہیں ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ چیزیں تیارکی ہیں جن کو کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے اورنہ کسی انسان کے دل میں ان کا خیال آیا ہے اوراگر تم چاہوتو یہ آیت پڑھو:’’سوکسی کو معلوم نہیں کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا چیز پوشیدہ رکھی گئی ہے۔ ‘‘(صحیح بخاری)
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں تمہارے لیے چابک جتنی جگہ بھی دنیا ومافیہا سے بہترہے۔ (صحیح بخاری )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو پہلا گروہ جنت میں داخل ہوگا ان کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہوگا، نہ وہ اس میں تھوکیں گے نہ ناک سے ریزش آئے گی، نہ فضلہ خارج ہوگا ، ان کے برتن جنت میں سونے کے ہونگے اورکنگھے سونے اورچاندی کے ہوں گے اوراس میں عود کی خوشبو ہوگی، ان کا پسینہ مشک کی طرح خوشبو دار ہوگا، ہر جنتی کو دوبیویاں ملیں گی ، ان کی پنڈلیوں کامغز گوشت کے پار سے نظر آئے گا، یہ ان کے حسن کی جھلک ہے ان کے دلوں میں اختلاف اوربغض نہیں ہوگا، سب کے دل ایک طرح کے ہوں گے اوروہ صبح وشام اللہ تعالیٰ کی تسبیح کریں گے۔(صحیح بخاری)
جمعرات، 7 اکتوبر، 2021
نماز اور تعمیر شخصیت
نماز اور تعمیر شخصیت
بدھ، 6 اکتوبر، 2021
نماز کے روحانی اسرار
نماز کے روحانی اسرار
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
تربیت اولاد اور عشق مصطفیﷺ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کا تعلق سیرت مصطفی ﷺ کے ساتھ جوڑیں۔ تا کہ سیرت مبارکہ ان کے لیے مشعل راہ بنے ا...
-
حضور ﷺ کی شان حضور ﷺ کی زبان سے (۱) حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ ن...