منگل، 19 اکتوبر، 2021

سراپاحُسن و رعنائی

 

سراپاحُسن و رعنائی

قاضی ابوالفضل عیاض المالکی تحریر کرتے ہیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت مبارکہ اوراسکا جمال اورآپکے اعضاء وقویٰ کے متناسب ہونے کے بارے میں بہت سی صحیح اورمشہورحدیثیں منقول ہیں۔ ان احادیث میں سے ایک حدیث جسے حضرت علی حضرت انس بن مالک ، حضرت ابوہریرہ،  حضرت براء بن عازب ، اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ، حضرت ابن ابی ہالہ ، حضرت ابن ابی حجیفہ ، حضرت جابر ابن سمرۃ ، حضرت ام معبد، حضرت ابن عباس ، حضرت معرض بن معیقی رضوان اللہ علیہم اجمعین اوربہت سے صحابہ سے یہ حدیث مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ مبارک (گندم گوں) گورا، سیاہ اور کشادہ آنکھیں، سرخ ڈورے والی، لمبی پلکیں ،روشن چہرہ ،باریک ابرو، اونچی بینی ، دندان مبارک چوڑے، گول چہرہ فراخ پیشانی، ریش مبارک جو سینے کو ڈھانپ لے ، شکم وسینہ ہموار سینہ مبارک کشادہ، بڑے کاندھے ، بھری ہوئی ہڈی، بازوپُر گوشت ، کلائیاں ،پنڈلیاں، ہتھیلیاں فراخ، قدم چوڑے ، ہاتھ پائوں دراز، بدن خوب چمکتا ہوا، سینہ سے ناف تک بالوں کی باریک لکیر، میانہ قد نہ زیادہ طویل ، نہ زیادہ قصیر اسکے باوجود جو شخص سب سے زیادہ دراز قد ہوتا اگر آپ کے برابر کھڑا ہوتا تو آپ اس سے بلند معلوم ہوتے ۔یہ آپ کا معجزہ تھا۔آپ کے گیسو مبارک بالکل سیدھے تھے اورنہ مکمل گھنگھریالے جب آپ تبسم فرماتے تو دندان مبارک بجلی کی طرح چمکتے اوربارش کے اولے کی طرح سفید وشفاف دکھائی دیتے۔جب آپ گفتگو فرماتے توایسا معلوم ہوتاکہ نور کی جھڑیاں آپ کے دندان مبارک سے نکل رہی ہیں ۔گردن نہایت خوبصورت ،نہ آپ کا چہرہ بہت بھرا ہوا تھانہ بہت لاغر بلکہ بدن کی مناسبت سے ہلکا گوشت تھا۔ (دلائل النبوۃ)حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے کسی بالوں والے کوکہ اسکے بال کاندھوں تک دراز ہوں۔سرخ پوشاک میں حضور انورصلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ خوبصورت نہیں دیکھا ۔(بخاری) حضرت ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے زیادہ کسی کو حسین وجمیل نہیں دیکھا گویا آپ کے رخسارمیں سورج تیررہا ہے۔ جب آپ مسکراتے تھے تودیواروں پر اس کی چمک پڑتی تھی۔                                                                                                                                    (شمائل ترمذی، ابن حبان ،احمد)حضرت جابر بن سمرۃ سے کسی نے پوچھا کیا آپ کا چہرہ تلوار کی طرح چمکتا تھا۔انہوں نے کہا نہیں بلکہ آفتاب وماہتاب کی طرح روشن اورگول تھا۔(صحیح مسلم) قاضی عیاض مالکی تحریر کرتے ہیں:حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک کی نظافت بطن اقدس اوراسکے سینے کی خوشبو اوراس کا ہر قسم کی آلودگی اورعیوبات جسمانیہ سے پاک صاف ہونا یہ ہے کہ اسکے بارے میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو وہ خصوصیت عطافرمائی ہے کہ آپکے سوا کسی میں پائی ہی نہیں جاتی۔مزید براں یہ کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپ کو شرعی نفاست وپاکیزگی اوردس فطری خصلتوں سے بھی مزین فرمایا ہے،چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں دین کی بنیاد پاکیزگی پر ہے۔ (ترمذی)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک سی خوشبو سے بڑھ کر کسی عنبر ، کستوری اورکسی بھی چیز کی خوشبو کو نہ پایا۔(صحیح مسلم)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

حقیقت ِدین

  حقیقت ِدین انسانی زندگی میں اصل حاکم اس کی سوچ اور فکر ہوتی ہے ۔ انسان کے تمام اعمال اس کی سوچ اور فکر کے گرد گھومتے ہیں ۔ اگر انسان کی سو...