اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
اتوار، 31 جولائی، 2022
فردِ فرید (۱)
فردِ فرید (۱)
ہفتہ، 30 جولائی، 2022
وفاداری ،بشرط استوار
وفاداری ،بشرط استوار
جمعہ، 29 جولائی، 2022
۔۔۔۔ہمہ آفتاب است
۔۔۔۔ہمہ آفتاب است
حضرت زید بن سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : دس آدمی جنتی ہیں یعنی نبی ، ابوبکر ، عمر ، عثمان ، علی ، طلحہ، زبیر ، سعد بن مالک ، عبدالرحمان بن عوف اورسعید بن زید۔(سنن ابودائود، احمد بن حنبل)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر ، عمر، ابوعبیدہ بن الجراح، اسید بن حضیر، ثابت بن قیس بن شماس، معاذ بن جبل ، معاذ بن عمر و بن الجموح اورسہیل بن بیضاء کیا ہی اچھے آدمی ہیں۔ (بخاری ، نسائی، ترمذی)
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضور علیہ الصلوٰۃ والتسلیم حجۃ الوداع سے تشریف لائے تو منبر پر چڑھ کر حمد وثنا ء کے بعد فرمایا : اے لوگو ! ابوبکر نے مجھے کبھی کوئی تکلیف نہیں دی اس بات کو اچھی طرح جان لو، اے لوگو! میں ابوبکر ، عمر ، عثمان ، علی ، طلحہ، زبیر، سعد، عبدالرحمن بن عوف، مہاجرین اوراولین سے راضی ہوں ان کے متعلق یہ بات اچھی طرح سمجھ لو۔ (طبرانی)اورطبرانی کی ایک روایت میں جو الاوسط میں بیان ہوئی ہے اس کے الفاظ یہ ہیں کہ میری امت پر سب سے زیادہ رحم کرنے والا ابوبکر ہے اورسب سے زیادہ نرمی کرنے والا عمر ہے اورسب سے زیادہ حیادار عثمان ہے ۔ سب سے زیادہ اچھا فیصلہ کرنے والا علی بن ابی طالب ہے اورحلال وحرام کا زیادہ عالم معاذبن جبل ہے وہ قیامت کے دن علماء کے آگے آگے ہوگا۔ امت کا سب سے بڑا قاری ابی ابن کعب اورسب سے زیادہ فرائض کاجاننے والا زید بن ثابت ہے اورعمویمر یعنی ابو الدرداء کے حصے میں عبادت آئی ہے۔(رضی اللہ عنہم اجمعین )
جمعرات، 28 جولائی، 2022
معاف کرنے کی عادت
معاف کرنے کی عادت
اللہ تعالیٰ کا ارشادہے : ’’اورجب وہ غضب ناک ہوں تو معاف کردیتے ہیں ، اوربرائی کا بدلہ اس کی مثل برائی ہے ، پھر جس نے معاف کردیا اوراصلاح کرلی تو اس کا اجر اللہ (کے ذمہء کرم )پر ہے‘‘۔(الشوریٰ:۴۰)’’اورجس نے صبر کیا اور معاف کردیا تو یقینا یہ ضرور ہمت کے کاموں میں سے ہے‘‘۔(الشوریٰ : ۴۳)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بے حیائی کی باتیں طبعاً کرتے تھے نہ تکلفاً اورنہ بازار میں بلند آواز سے باتیں کرتے تھے ، اوربرائی کا جواب برائی سے نہیں دیتے تھے لیکن معاف کردیتے تھے اور درگذر فرماتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جو زیادتی بھی کی گئی میں نے کبھی آپ کو اس زیادتی کا بدلہ لیتے ہوئے نہیں دیکھا بہ شرطیکہ اللہ کی حدود نہ پامال کی جائیں اورجب اللہ کی حد پامال کی جاتی تو آپ اس پر سب سے زیادہ غضب فرماتے، اورآپ کو جب بھی دوچیزوں کا اختیار دیاگیا تو آپ ان میں سے آسان کو اختیار فرماتے بہ شرطیکہ وہ گناہ نہ ہو۔(جامع الترمذی)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب بھی حضور الصلوٰۃ والسلام کو دوچیزوں کا اختیار دیا گیا تو آپ ان میں سے آسان کو اختیار فرماتے بہ شرطیکہ وہ گناہ نہ ہو، اگر وہ گناہ ہوتی تو آپ سب سے زیادہ اس سے دور رہتے ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنی ذات کا انتقام نہیں لیا، ہاں اگر اللہ کی حد پامال کی جاتیں تو آپ ان کا انتقام لیتے تھے۔ (سنن ابودائود)
میمون بن مہران روایت کرتے ہیں کہ ایک دن ان کی باندی ایک پیالہ لے کر آئی جس میں گرم گرم سالن تھا ، ان کے پاس اس وقت مہمان بیٹھے ہوئے تھے، وہ باندی لڑکھڑائی اوران پر وہ شوربا گرگیا، میمون نے اس باندی کو مارنے کا ارادہ کیا، تو باندی نے کہا اے میرے آقا، اللہ تعالیٰ کے اس قول پر عمل کیجئے ، والکاظمین الغیظ ، میمون نے کہا:میں نے اس پر عمل کرلیا (غصہ ضبط کرلیا)اس نے کہا :اس کے بعد کی آیت پر عمل کیجئے والعافین عن الناس میمون نے کہا :میںنے تمہیں معاف کردیا، باندی نے اس پر اس حصہ کی تلاوت کی: واللّٰہ یحب المحسنین میمون نے کہا :میںتمہارے ساتھ نیک سلوک کرتا ہوں اورتم کو آزاد کردیتا ہوں۔(الجامع الاحکام :تبیان القرآن)
بدھ، 27 جولائی، 2022
فراستِ مومنانہ
فراستِ مومنانہ
پیغمبر علم وآگہی علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کی صحبت وتربیت ،حکمت قرآن پرگہراغوروفکر ، زندگی کے عملی تجربات اور پھر خلوص اور حسنِ نیت نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو ’’فراستِ مومنانہ‘‘کا شہکار بنادیاتھا۔ آپ کی زبانِ فیض ترجمان سے جو گہر پارے نکلتے وہ حکمت ودانائی کے انمول شہپارے ہوتے ، آپ ارشاد فرماتے ہیں۔
٭اے انسان اللہ تعالیٰ نے تجھے اپنے لیے پیداکیا ہے اور تو دوسروں کا ہونا چاہتا ہے۔ ٭تعجب ہے اس شخص پر جو اللہ تعالیٰ کو حق جانتا ہے اور پھر غیروں کا ذکر کرتا ہے۔ ٭زبان کی لغزش قدموں کی لغزش سے زیادہ خطرناک ہے۔ ٭کسی سے کوئی امید نہ رکھو بجز اپنے رب کے اور کسی چیز سے خوف زدہ نہ ہوبجز اپنے گناہ کے ۔٭اپنابوجھ خلقت میں سے کسی پر نہ ڈالو خواہ کم ہو یا زیادہ ۔ ٭عقل مند کہتا ہے میں کچھ نہیں جانتا لیکن بے وقوف کہتا ہے میں سب کچھ جانتا ہوں۔ ٭حقیر سے حقیر پیشہ ہاتھ پھیلانے سے بہتر ہے۔ ٭دنیا جس کے لیے قید ہے قبراس کے لیے قرار گاہ ہے۔ ٭بعض اوقات جرم معاف کردینا مجرم کو زیادہ خطرناک بنا دیتا ہے۔ ٭تعجب ہے اس شخص پر جو حساب کو حق جانتا ہے اور پھر مال بھی جمع کرتا ہے۔ ٭تعجب ہے اس شخص پر جو جہنم کو حق سمجھتا ہے اور پھر گناہ کاارتکاب بھی کرتا ہے۔ ٭حاجت مند غرباء کا تمہارے پاس آنا تم پر خدا کا انعام ہے۔ ٭خاموشی غصے کا بہترین علاج ہے۔ ٭اگر آنکھیں بینا ہیں تو ہر روز روزِ محشر ہے۔ ٭متواضع ومنکسرشخص دنیا اورآخرت میں جو چیز بھی چاہے گا اسے مل جائے گی۔ ٭عیال دار کے اعمال مجاہدین کے اعمال کے ساتھ آسمان پر جاتے ہیں ۔ ٭(خوشامد کے متمنی )دولت مندوں سے عالموں اور زاہدوں کی دوستی ریا کاری کی دلیل ہے۔ ٭جس نے دنیا کو جس قدر پہچانا ،اسی قدر اس سے بے رغبت ہوگیا۔ ٭دنیا کی محبت دل کا اندھیرا اور دین کی محبت دل کا نور ہے۔٭مسلمان کی ذلت اپنے دین سے غفلت میں ہے نہ کہ بے زر ہونے میں ۔ ٭اللہ کے سچے بندے کی پہچان یہ ہے کہ اس کے دل میں خدا کا خوف اور اس کے رحم کی امید ہو، زبان پر حمد وثنا ء ہو، آنکھوں میں شرم وحیاء ہو، دنیا اوراہلِ دنیا سے بے نیازی اور اپنے مولا کی طلب ہو۔ ٭فقیر کا ایک درہم ، غنی کے لاکھ درہم (صدقہ کرنے)سے بہتر ہے۔٭نفس کی تونگری انسان کو بے پرواہ بنادیتی ہے خواہ اس کو کیسی ہی تنگ دستی ہو۔
منگل، 26 جولائی، 2022
…خوش رسمے
…خوش رسمے
پیر، 25 جولائی، 2022
وہ ایک سجدہ۔۔۔۔
وہ ایک سجدہ۔۔۔۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتا ہے جب وہ سجدہ کررہا ہو پس تم (سجدہ میں )بہت دعاکیا کرو۔(صحیح مسلم،سنن دائود )
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا مجھے وہ عمل بتائیے جس سے اللہ مجھے جنت میں داخل کردے یا میں نے عرض کیا : مجھے وہ عمل بتائیے جو اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہو۔ آپ خاموش رہے ۔ میں نے پھر سوال کیا، آپ خاموش رہے ، جب میں نے تیسری بار سوال کیا تو آپ نے فرمایا : تم اللہ تعالیٰ کے لیے کثرت سے سجدے کیا کرو، کیونکہ تم جب بھی اللہ کے لیے سجدہ کرو گے تو اللہ اس سجدہ کی وجہ سے تمہارا ایک درجہ بلند کرے گا اورتمہارا ایک گناہ مٹادے گا۔ (صحیح مسلم، ترمذی)
حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا ، میں آپ کے وضو اورطہارت کے لیے پانی لایا۔ آپ نے مجھ سے فرمایا: سوال کرو، میں نے عرض کیا میں آپ سے جنت میں آپ کی رفاقت کا سوال کرتا ہوں ، آپ نے فرمایا : اورکسی چیز کا ؟میں نے عرض کیا مجھے یہ کافی ہے۔ آپ نے فرمایا : پھر کثرت سے سجدے کرکے اپنے نفس کے اوپر میری مددکرو۔ (صحیح مسلم ، سنن ابودائود )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جب ابن آدم سجدہ تلاوت کی آیت تلاوت کرکے سجدہ کرتا ہے تو شیطان الگ جاکر روتا ہے اورکہتا ہے ہائے میرا عذاب !ابن آدم کو سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا تو اس نے سجدہ کیا سواس کو جنت ملے گی، اورمجھے سجدہ کرنے کا حکم دیاگیا تو میں نے انکار کیا سومجھے دوزخ ملے گی۔ (صحیح مسلم، سنن ابن ماجہ)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث مروی ہے اس میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اعضاء سجود کے جلانے کو اللہ تعالیٰ نے دوزخ پر حرام کردیا ہے۔(صحیح بخاری، سنن نسائی)
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بندہ کا جو حال اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہے وہ یہ ہے کہ اللہ بندہ کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھے اوراس کا چہرہ مٹی میں لتھڑا ہواہو۔
اتوار، 24 جولائی، 2022
جامع القرآن
جامع القرآن
ہفتہ، 23 جولائی، 2022
کامل الحیا ء والا یمان
کامل الحیا ء والا یمان
جمعہ، 22 جولائی، 2022
ذوالبشارتین
ذوالبشارتین
جمعرات، 21 جولائی، 2022
ذوالنورین
ذوالنورین
بدھ، 20 جولائی، 2022
ذوالہجرتین
ذوالہجرتین
منگل، 19 جولائی، 2022
پیر، 18 جولائی، 2022
۔۔۔۔ہمہ آفتاب است
۔۔۔۔ہمہ آفتاب است
حضرت زید بن سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : دس آدمی جنتی ہیں یعنی نبی ، ابوبکر ، عمر ، عثمان ، علی ، طلحہ، زبیر ، سعد بن مالک ، عبدالرحمان بن عوف اورسعید بن زید۔(سنن ابودائود، احمد بن حنبل)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چارآدمیوں کی محبت منافق کے دل میں جمع نہیں ہوسکتی اورنہ ہی مومن کے سوا، کوئی ان سے محبت کرتا ہے یعنی ابوبکر ، عمر ، عثمان اورعلی سے۔(ابن عساکر)
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضور علیہ الصلوٰۃ والتسلیم حجۃ الوداع سے تشریف لائے تو منبر پر چڑھ کر حمد وثنا ء کے بعد فرمایا : اے لوگو ! ابوبکر نے مجھے کبھی کوئی تکلیف نہیں دی اس بات کو اچھی طرح جان لو، اے لوگو! میں ابوبکر ، عمر ، عثمان ، علی ، طلحہ، زبیر، سعد، عبدالرحمن بن عوف، مہاجرین اوراولین سے راضی ہوں ان کے متعلق یہ بات اچھی طرح سمجھ لو۔ (طبرانی)اورطبرانی کی ایک روایت میں جو الاوسط میں بیان ہوئی ہے اس کے الفاظ یہ ہیں کہ میری امت پر سب سے زیادہ رحم کرنے والا ابوبکر ہے اورسب سے زیادہ نرمی کرنے والا عمر ہے اورسب سے زیادہ حیادار عثمان ہے ۔ سب سے زیادہ اچھا فیصلہ کرنے والا علی بن ابی طالب ہے اورحلال وحرام کا زیادہ عالم معاذبن جبل ہے وہ قیامت کے دن علماء کے آگے آگے ہوگا۔ امت کا سب سے بڑا قاری ابی ابن کعب اورسب سے زیادہ فرائض کاجاننے والا زید بن ثابت ہے اورعمویمر یعنی ابو الدرداء کے حصے میں عبادت آئی ہے۔(رضی اللہ عنہم اجمعین )
اتوار، 17 جولائی، 2022
سعادتِ ایمان اور آزمائش
سعادتِ ایمان اور آزمائش
ہفتہ، 16 جولائی، 2022
جمعہ، 15 جولائی، 2022
آں خنک شہرے
آں خنک شہرے
یثرب سے مدینہ
یثرب سے مدینہ
جمعرات، 14 جولائی، 2022
بدھ، 13 جولائی، 2022
مدینہ منّورہ
مدینہ منّورہ
منگل، 12 جولائی، 2022
پیر، 11 جولائی، 2022
حج
حج
اتوار، 10 جولائی، 2022
ذبحِ عظیم
ذبحِ عظیم
ہفتہ، 9 جولائی، 2022
جمعہ، 8 جولائی، 2022
مدینہ منّورہ
مدینہ منّورہ
جمعرات، 7 جولائی، 2022
الطافِ کریمانہ
الطافِ کریمانہ
بدھ، 6 جولائی، 2022
مکہ معظمہ
مکہ معظمہ
اس شہر مقدس کی حرمت وتقدس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت سی احادیث مبارکہ میں ذکر کیا گیا ہے۔
٭ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے موقع پر درج ذیل احکام ارشادفرمائے۔:’’اب ہجرت نہیں مگرجہاد اورخلوص نیت (باقی ہیں) اور جب تمہیں جہاد کے یے بلایا جائے تو نکلو اور فرمایا : فتح کے دن یعنی فتح مکہ کے روز ، بے شک یہ شہر وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اس روز حرمت والا بنایا ، جس روز آسمان اور زمین کو پیدا فرمایا ۔پس یہ شہر اللہ تعالیٰ کی عطاء کی گئی۔حرمت کی وجہ سے قیامت تک کے لیے حرمت والا ہے، اور یقینا اس میں مجھ سے قبل کسی کے لئے جنگ حلال نہ ہوئی ، اور میرے لیے بھی د ن کی ایک گھڑی ہی حلال ہوئی۔ پس یہ اللہ کی عطاء کی گئی حرمت کی بناپر قیامت تک کے لیے حرمت والا ہے۔ اس کا کانٹا بھی نہ کاٹا جائے اور نہ اس کے شکار کو ڈرایا جائے۔ اللہ نہ اس پر گری ہوئی کسی چیز کوکوئی اٹھا ئے۔ سوائے اس شخص کے جو اس کا علان کرے نہ ہی اس کی گھاس کاٹی جائے۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ۔یا رسول اللہ سوائے اذخر (ایک گھاس) کے کیونکہ یہ لوہاروں کی بھٹیوں کے لیے ہے،اور ان کے گھر وں کے لیے استعمال ہوتی ہے(یعنی آپ اس گھا س کے کاٹنے کی اجازت مرحمت فرمادیں۔ کیونکہ اس میں باسیانِ شہر کی سہولت ہے)۔آپ نے فرمایا : ہاں سوائے اذخر کے ۔(مسلم شریف )
منگل، 5 جولائی، 2022
کعبۃ اللہ
کعبۃ اللہ
پیر، 4 جولائی، 2022
وہ ایک سجدہ۔۔۔۔
وہ ایک سجدہ۔۔۔۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتا ہے جب وہ سجدہ کررہا ہو پس تم (سجدہ میں )بہت دعاکیا کرو۔(صحیح مسلم،سنن دائود )
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا مجھے وہ عمل بتائیے جس سے اللہ مجھے جنت میں داخل کردے یا میں نے عرض کیا : مجھے وہ عمل بتائیے جو اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہو۔ آپ خاموش رہے ۔ میں نے پھر سوال کیا، آپ خاموش رہے ، جب میں نے تیسری بار سوال کیا تو آپ نے فرمایا : تم اللہ تعالیٰ کے لیے کثرت سے سجدے کیا کرو، کیونکہ تم جب بھی اللہ کے لیے سجدہ کرو گے تو اللہ اس سجدہ کی وجہ سے تمہارا ایک درجہ بلند کرے گا اورتمہارا ایک گناہ مٹادے گا۔ (صحیح مسلم، ترمذی)
حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا ، میں آپ کے وضو اورطہارت کے لیے پانی لایا۔ آپ نے مجھ سے فرمایا: سوال کرو، میں نے عرض کیا میں آپ سے جنت میں آپ کی رفاقت کا سوال کرتا ہوں ، آپ نے فرمایا : اورکسی چیز کا ؟میں نے عرض کیا مجھے یہ کافی ہے۔ آپ نے فرمایا : پھر کثرت سے سجدے کرکے اپنے نفس کے اوپر میری مددکرو۔ (صحیح مسلم ، سنن ابودائود )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جب ابن آدم سجدہ تلاوت کی آیت تلاوت کرکے سجدہ کرتا ہے تو شیطان الگ جاکر روتا ہے اورکہتا ہے ہائے میرا عذاب !ابن آدم کو سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا تو اس نے سجدہ کیا سواس کو جنت ملے گی، اورمجھے سجدہ کرنے کا حکم دیاگیا تو میں نے انکار کیا سومجھے دوزخ ملے گی۔ (صحیح مسلم، سنن ابن ماجہ)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث مروی ہے اس میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اعضاء سجود کے جلانے کو اللہ تعالیٰ نے دوزخ پر حرام کردیا ہے۔(صحیح بخاری، سنن نسائی)
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بندہ کا جو حال اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہے وہ یہ ہے کہ اللہ بندہ کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھے اوراس کا چہرہ مٹی میں لتھڑا ہواہو۔
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
تربیت اولاد اور عشق مصطفیﷺ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کا تعلق سیرت مصطفی ﷺ کے ساتھ جوڑیں۔ تا کہ سیرت مبارکہ ان کے لیے مشعل راہ بنے ا...
-
حضور ﷺ کی شان حضور ﷺ کی زبان سے (۱) حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ ن...