جمعہ، 8 جولائی، 2022

مدینہ منّورہ

 

مدینہ منّورہ

مدینہ منورہ جو حضور ﷺکے مبارک قدموں کی برکت سے مشرف ہوا، اس کا قدیم نام ’’یثرب‘‘ہے۔ اس مقام پر آبادی کیسے وجود میں آئی اور اس کے اولین مکین کون تھے۔ اس بارے میں مئو رخین کی مختلف تحقیقات ہیں ۔لیکن علامہ نور الدین السمہودی نے ’’وفا الوفا ئ‘‘میں جس قول کو ترجیح دی ہے۔ وہ یہ ہے کہ یثرب کے باقی عمالقہ تھے۔ جو عملاق بن ارفخشند بن سامبن نوح علیہ السلام کی نسل سے تھے ۔ انہوں نے بہت عروج حاصل کیا۔ یہاں تک کہ وسیع وعریض رقبہ انکی سلطنت کا حصہ بن گیا۔ بحرین ، عمان اور حجاز کا سارا علاقہ ،شام اور مصر کی حدود تک انکی مملکت تھی۔ مصر کے فرعون بھی انہی کی نسل سے تھے۔ بحرین اور عمان میں جو لوگ آباد ہوئے انہیں جاسم کہاجاتا ہے۔ (وفاء الوفا) ابن خلدون لکھتے ہیں۔’’عمالقہ میں سے جس نے سب سے پہلے یثرب شہر کی نشاندہی کی اس کا نام یثرب بن مہلائل بن عوص بن عملیق تھا، اسکے بانی کے نام پر اس کا نام یثرب مشہور ہوا،(ابن خلدون )یہی قول علامہ یاقوت حموی صاحبِ معجم البلدان کا بھی ہے۔ ’’یثرب‘‘ کے اور معانی بھی درج کیے گئے ۔(جیسے بیماریوں کا گھر وغیرہ )شاید کئی صدیوں کے بعدِ زمانی کی وجہ سے عام لوگوں کے ذہن سے بانی شہر کا نام محو ہوگیا تھا اور اس شہر کی آب و ہوا اور دیگر وجوہات کی بنا پر یہ لفظ دیگر معانی میں بھی مرّوج ہوگیا۔ (واللہ عالم بالصواب ، ھذا ماعندی) ٭عمالقہ کے بعدیہود اس شہر میں آکر آباد ہونا شروع ہوئے ۔ایک قول کے مطابق حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک لشکر حجاز کی طرف روانہ فرمایا تھا۔ آپ کے وصال کے بعد اس لشکر کے افراد یہاں آباد ہوگئے ۔ (معجم البلدان ) علامہ سمہودی نے حضرت ابو ہریرہ کے حوالے سے ایک اور روایت بھی نقل کی ہے۔ ایرانی بادشاہ بخت نصر نے شام کو فتح کیا تو یروشلم پر قبضہ کر کے اس کی اینٹ سے اینٹ بجادی اور یہودیوں کا قتل عام کیا، اور لاکھوں یہودیوںکو قیدی بناکر بابل لے آیا۔ اس وقت یہودیوں کی جمعیت کا شیرازہ بکھر گیا ۔ ان میں سے قبائل حجاز کی طرف روانہ ہوئے۔ کیونکہ انہوں نے اپنی آسمانی کتا ب تورات میں جا بجا حضور اکرم ﷺ کا ذکر خیر پڑھا تھا،وہاں یہ بھی لکھا تھا کہ وہ نبی مقدس اپنا وطن چھوڑ کر ایسی جگہ قیام فرماہونگے۔ جہاں نخلستا ن ہونگے اور دونوں طرف جلے ہوئے پتھروں کے سیا ہ میدان ہوں گے ۔انھیں نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا شوق حجاز کی طرف لے آیا ۔ لیکن ان کی آنے والوں نسلوں کی بدبختی ملاحظہ فرمائیے کہ جب حضور اکرم ﷺتشریف لے آئے تو وہ نسلی تعصب اور حسد کا شکار ہوگئے۔ حضور پر ایمان لانے کی سعادت ’’اوس ‘‘اور ’’خزرج ‘‘نامی دوسگے بھائیوں کی اولاد کو حاصل ہوئی جو ’’قحطان ‘‘کی اولاد سے تھے ۔جن کا آبائی وطن یمن تھا،اور وہ مدینہ منورہ میں آکر آباد ہوگئے تھے۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

فضائل قرآن مجید

     فضائل قرآن مجید ارشاد باری تعالی ہے : بیشک جو اللہ تعالیٰ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور اس مال سے خرچ کرتے ہیں ...