دنیا کی زندگی ،ایک امتحان (۱)
اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک عظیم مقصد کے تحت پیدا فرمایا ہے۔دنیا کی یہ زندگی ایک کھیل تماشا نہیں بلکہ ایک سنجیدہ امتحان ہے جس میں انسان کے عقائد، اعمال ، نیت ، صبر ، شکر ، تقویٰ اور بندگی کو آزمایا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اچھائی اور برائی دونوں راستے دکھائے ہیں اور اسے یہ اختیا ر دیا ہے کہ وہ جس راستے کو چاہے چن لے۔ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر یہ حقیقت بیان کی گئی ہے کہ دنیا کی زندگی محض آزمائش ہے اور اس کا اصل مقصد یہی ہے کہ انسان کو آزمایا جائے کہ وہ کس حد تک اللہ تعالیٰ کا وفادار، شکر گزار اورصابر بندہ ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’وہی ہے جس نے زندگی اور موت کو پیدا کیا تا کہ وہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے اچھے کام کون کرتا ہے اور وہ بہت غلبے والا ،بخشنے والا ہے ‘‘۔ ( سورۃ الملک )۔
سورۃ الانعام میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :’’ اور وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں نائب بنایا اور تم میں سے بعض کے بعض سے درجات بلند کیے کہ تمہیں آزمائے اس چیز میں جو تمہیں عطا کی۔ بیشک تمہارے رب کو عذاب کرتے دیر نہیں لگتی اور بیشک وہ ضرور بخشنے والا مہر بان ہے ‘‘۔
ان آیات میں مقصد حیات کو انتہائی وضاحت کے ساتھ بیان کر دیا گیا ہے۔ زندگی کا اصل مقصد آزمائش ہے۔ اور یہ دیکھنا ہے کہ بندہ اللہ تعالیٰ کی رضاکے لیے کتنے اچھے کا م کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو کچھ اختیارات دے کر دنیا میں بھیجا کہ انسان ان معاملات میں اللہ تعالیٰ کا حکم بجا لاتے ہوئے اس کی بندگی کرتا ہے یاپھر اپنی خواہشات اور رسم و رواج کی پیروی کرتا ہے۔ یہی اسکی آزمائش ہے۔ اگر وہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی پیروی کریگا تودنیا و آخرت میں کامیاب ہو جائیگا اور اگر انسان اپنی خواہشات کے پیچھے چلے گا اوردنیا وی رسم و رواج کو اہمیت دیگا تو دنیا میں بھی رسوا ہو گا اورآخرت میں بھی۔
اللہ تعالیٰ انسان کی آزمائش مختلف صورتوں میں کرتا ہے۔اس کی آزمائش کا دارو مدار ہر اس فیصلے کے ساتھ جڑا ہے جو اللہ تعالیٰ نے انسان کے متعلق فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ انسان کو کبھی مال و اولاد کی کمی کے ساتھ آزماتا ہے ،کبھی کوئی بڑا منصب دے کر یا واپس لے کر، کبھی خوشی دے کر اور کبھی غم دے کر اپنے بندوں کو آزماتا ہے۔ اور جو بندہ اللہ تعالیٰ کی ان آزمائشوں میں کامیاب ہو جاتا ہے اسی کا ہی ایمان پختہ ہوتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے : کیا لوگ اس گھمنڈ میں ہیں کہ اتنی بات پر چھوڑ دیے جائیں گے کہ کہیں ہم ایمان لائے اور ان کی آزمائش نہ ہو گی۔ اور بیشک ہم نے ان سے اگلوں کو جانچا تو ضرور اللہ سچوں کو دیکھے گا اور ضرور جھوٹوں کو دیکھے گا۔ ( سورۃ العنکبوت )۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں