اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
پیر، 31 جولائی، 2023
اتوار، 30 جولائی، 2023
شان اہل بیت(۲)
شان اہل بیت(۲)
ہفتہ، 29 جولائی، 2023
شان اہل بیت(۱)
شان اہل بیت(۱)
جمعہ، 28 جولائی، 2023
حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ(۲)
حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ(۲)
قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
جمعرات، 27 جولائی، 2023
حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ(۱)
حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ(۱)
بدھ، 26 جولائی، 2023
حضرت سیدناامام حسن مجتبیٰ رضی اللہ تعالی عنہ
حضرت سیدناامام حسن مجتبیٰ رضی اللہ تعالی عنہ
منگل، 25 جولائی، 2023
حضرت سیدہ فاطمہ الزہرہ رضی اللہ تعالی عنہا (2)
حضرت سیدہ فاطمہ الزہرہ رضی اللہ تعالی عنہا (2)
حضرت سیدہ فاطمہ الزہرہ رضی اللہ تعالی عنہا (1)
حضرت سیدہ فاطمہ الزہرہ رضی اللہ تعالی عنہا (1)
پیر، 24 جولائی، 2023
اتوار، 23 جولائی، 2023
حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالی عنہ (۲)
حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالی عنہ (۲)
بخاری ومسلم نے سعدبن ابی وقاص ؓسے روایت کیا ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک کے موقع پر حضرت علیؓ کو اپنا نائب مقرر فرمایاتوآپنے عرض کی کہ آقاآپ مجھے عورتوں اوربچوں میں چھوڑے جارہے ہیں۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ میرے ساتھ تمہاری وہی نسبت ہے جوھارون کو موسیٰ سے تھی۔امام مسلم نے سہل بن سعد سے روایت کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر میں فرمایا"کل میں جھنڈا اس کودونگا جس کے ہاتھ پر اللہ خیبر کو فتح فرمائے گاوہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے اور خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس سے محبت کرتے ہیں" لوگوں نے اس کشمکش میں رات گزاری کہ وہ نہ
جانے خوش بخت کون ہوگا؟جسے صبح دست رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے عَلم عطا ہوگاصبح تمام لوگ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اس طرح ہر ایک کے دل میں خواہش تھی کہ کاش یہ سعادت سرکار مجھے بہرہ مند فرمائیں۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علیؓ کہاں ہے؟کہا گیا ان کی آنکھوں میں تکلیف ہے۔تو نبی رحمتؐ نے انہیں بلا بھیجا۔ جب حضر ت علی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوئے تو حضور نبی مکر م صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں لعاب دہن لگایاجس سے ان کی ساری تکلیف دور ہوگئی اور آپ کی وہ آنکھ اس طرح ہو گئی گویا اس میں کوئی تکلیف تھی ہی نہیں۔
حضو ر صلی اللہ علیہ وسلم نے جھنڈا حضرت علی کے ہاتھ میں دیا۔ آپ فتح کا عزم لیے قلعہ پر حملہ آور ہوئے۔ یہود کا سورما مرحب رجز چند سرداروں کے ہمراہ قلعہ سے باہر نکلا۔ حضرت علی اس کی جانب بڑھے آپ نے جنگ کے دوران مرحب کو جہنم واصل کر دیا اور قلعہ کو فتح کر لیا۔
اگرچہ آپ نادر شجاعت کے حامل تھے مگر اس کے ساتھ ساتھ فقیرانہ احساس اور عجز و انکساری کا پیکر تھے۔ جنگ کی وحشت و بربریت کا جذبہ کبھی بھی آپ کے دل میں پیدا نہیں ہوا۔ آپ نے غازیانہ خلق عظیم کی بہترین دنیا میں مثال پیش کی آپ نے کبھی ظلم و تعدی سے کام نہ لیا اور نہ ہی فخرو غرور کی کوئی بات آپ سے سرزد ہوئی بلکہ آپ نے اپنے طرز عمل سے حلم وحیا کی روایت کو عام کیا۔
کوفہ میں سترہ رمضان المبارک کو ایک بد بخت خارجی عبدالرحمن نے حالت نماز میں آپ پر حملہ کیا جس سے آپ شدید زخمی ہو گئے اور بیس رمضان المبارک جمعہ کی شب اسلام کا یہ بدر منیر ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا۔
ہفتہ، 22 جولائی، 2023
حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالی عنہ (۱)
حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالی عنہ (۱)
جمعہ، 21 جولائی، 2023
حدیث جبرائیل علیہ السلام
حدیث جبرائیل علیہ السلام
یہ حدیث کتب احادیث میں معروف ہے جسے حدیث جبرائیل کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جس کے اندر ایمان کی زندگی گزارنے کے بنیادی عقائد و اعمال کا تذکرہ ہے۔
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں ایک دن ہم لوگ اللہ کے رسول ﷺ کی بار گاہ میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں ہمارے سامنے ایک شخص آیا اس کے کپڑے بہت ہی سفید اور اس کے بال بہت ہی سیاہ تھے اس پر سفر کے آثار بھی ظاہر نہیں تھے اور نہ ہم میں سے اسے کو ئی پہچانتا تھا۔ وہ آکر نبی کریم ﷺ کے پاس اس طرح بیٹھ گیا کہ اس کے دونوں گھٹنے اللہ کے رسول ﷺکے دونوں گھٹنوں سے مل گئے اس نے اپنی ہتھیلیاں اپنی رانوں پہ رکھ لیں۔
عرض کی ! اے محمد ﷺ مجھے اسلام کے بارے میں بتائیے اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا اسلام یہ ہے کہ (1) تم اس بات کی گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اورمحمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں (2) نماز قائم کرو(3) زکوة ادا کرو (4) رمضان کے روزے رکھو(5) اور استطاعت ہو تو خانہ کعبہ کا حج کرو۔اس شخص نے کہا آپ نے سچ فرمایا۔حضرت عمر کہتے ہیں کہ ہمیں تعجب ہوا کہ یہ شخص خود سوال کر رہا ہے اور پھر خود تصدیق کر رہا ہے۔اس شخص نے پھر پوچھا آپ ایمان کے بارے میں بتائیے تو آپ ﷺ نے فرمایا ایمان یہ ہے کہ (1) تم اللہ پر ایمان لے آﺅ (2) اس کے فرشتوں پر (3) اس کی کتابوں پر (4) اس کے رسولوں پر (5) روز آخرت پر (6) اور اچھی بری تقدیر پر ایمان لے آﺅ اس شخص نے کہا کہ آپ سچ فرما رہے ہیں۔ پھر اس نے کہا کہ آپ مجھے احسان کے بارے میں بتائیں تو آپ ﷺ نے فرمایااحسان یہ ہے کہ اللہ کی عبادت ایسے کرو گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو اور اگر تم نہیں دیکھ رہے ہو تو وہ تمہیں یقیناً دیکھ رہا ہے۔ پھر اس شخص نے کہا کہ آپ مجھے قیامت کے بارے میں بتائیں آپ ﷺ نے فرما یا قیامت کی نشانی یہ ہے کہ لونڈی اپنے سردار کو جنے گی اور تم ننگے پاﺅں ننگے بدن مفلس لوگوں کو سردار بنا دیکھو گے جو مضبوط اور مستحکم عمارتوں میں اکڑتے نظر آئیں گے۔حضرت عمر کہتے ہیں کہ وہ شخص چلا گیا. آپ ﷺ تھوڑی دیر خاموش رہے پھر آپ ﷺ نے پوچھا اے عمر جانتے ہو یہ سائل کون تھا. میں نے عرض کی اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺنے فرمایا یہ جبرائیل تھے جو تمہیں تمہارا دین سکھانے آئے تھے۔
جمعرات، 20 جولائی، 2023
حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ(۲)
حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے قرآن مجید کو بہت ہی حسین انداز میں سیکھا اور پھر نہایت ہی اعلی شان کے ساتھ دوسروں کو سکھاتے تھے۔ ان کا سیکھنا یہ نہیں تھا کہ فقط صحیح طریقے سے الفاظ ادا کرنا سیکھا ، یا الفاظ قرآن کے معانی سیکھے ، عربی ان کی مادری زبان تھی ، یہ چیزیں ان کی گھٹی میں شامل تھیں ، ان کا سیکھنا یہ تھا کہ ہر آیت میں غورو فکر کر کے اس کے تقاضے پورے کرتے اور پھر اس کے بعد والی آیت سیکھتے۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے دل میں قرآن مجید کی تعظیم اس قدر تھی کی آپ اس کے ساتھ نسبت والے حضرات کی بھی تکریم فرماتے تھے۔جلیل القدر تابعی حضرت عبد اللہ بن شداد رحمتہ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر فاروق کے پیچھے نماز پڑھی تھی میں سب سے پچھلی صف میں تھا جب آپ نے یہ آیت پڑھی ترجمہ’’ : میں اپنی پریشانی اور غم کی فریاد اللہ تعالی سے ہی کرتا ہوں‘‘ تو آپ اتنا روئے کہ آپ کے رونے کی آواز آخر تک سنائی دے رہی تھی۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت کی خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود دی۔حضرت انس بن مالک روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو بکر ، حضرت عمراور حضرت عثمان کے ساتھ احد پہاڑ پر تشریف لے گئے۔ ان کی موجودگی کی وجہ سے پہاڑ وجد میں آ گیا۔ آپؐ نے اس پر اپنا قدم مبارک مارا اور فرمایا : اے احد ٹھہر جا۔ تیرے اوپر ایک نبی ، ایک صدیق اور دو شہیدوں کے سوا کچھ نہیں۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ مسجد نبوی میں فجر کی امامت فرما رہے تھے کہ ایک بد بخت نے آپ پر حملہ کر دیا۔ جس سے آپ شدید زخمی ہو گئے۔ چار دن بعد یکم محرم الحرام کو آپ رضی اللہ تعالی عنہ خالق حقیقی سے جا ملے۔آپ کو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی اجازت کے بعد روضہ رسول ؐ میں دفن کیا گیا۔
بدھ، 19 جولائی، 2023
حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ(۱)
حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ(۱)
منگل، 18 جولائی، 2023
والدین کے حقوق (۲)
والدین کے حقوق (۲)
احادیث میں مطلقاً رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کا حکم ہے یعنی تما م رشتہ دار وں سے خواہ وہ قریبی ہوں یا دور کے حسن سلوک کا برتائو کیا جائے۔ البتہ یہ بات ضروری ہے کہ درجات مختلف ہیں اور ان میں والدین کا حق تو بہت ہی اہم ہے والدین کی تعظیم و توقیر عزت و حرمت کا خیال رکھنا ہر صورت ضروری ہے ۔
ایک مرتبہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’ وہ خوار ہوا وہ خوار ہو اوہ خوار ہوا پوچھا گیا یا رسول اللہ ﷺ
کون خوار ہوا تو فرمایا کہ جس نے ماں باپ کو یا ان میں سے کسی ایک کو بڑھاپے کی حالت میں پایا پھر ان کی خدمت کر کے جنت حاصل نہ کی ‘‘۔ ایک دفعہ ایک صحابی نے آپ کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر جہاد میں شرکت کی اجازت طلب کی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے والدین زندہ ہیں عرض کی جی ہاں فرمایاتو پھر خدمت کا فریضہ جہاد ادا کرو ۔ایک اور احادیث میں ہے کہ ایک شخص نے آپ ﷺ کی بار گاہ میں عرض کی کہ اللہ تعالی کو ہمارے تمام کاموں میں سے کون سا کام سب سے زیادہ پسند ہے فرمایا وقت پر نماز پڑھنا عرض کی پھر کون سا فرمایا والدین کے ساتھ نیکی کرنا عرض کی پھر کون سا فرمایا راہ خدا میں مشقت اٹھانا ۔
والدین کی اطاعت کے ثواب کے متعلق ایک مرتبہ حبیب خدا نے ایک واقعہ سنایا کہ بنی اسرائیل میں تین شخص تھے وہ سفر کے لیے روانہ ہوئے تو راستے میں بارش شروع ہو گئی یہ تینوں ایک غار میں جا چھپے ۔اللہ کی قدرت غار کے منہ پر ایک پتھر گرا اور منہ بند ہو گیا اب موت ان کے سامنے تھی اس وقت ان تینوں نے بڑے خشوع خضوع کے ساتھ اللہ کی بارگاہ میں دعا کی ہر ایک نے اپنی ایک نیکی کا واسطہ دے کر دعا کی ایک نے کہا الٰہی تو جانتا ہے کہ میرے والدین بوڑھے ہیں میرے بچے چھوٹے ہیں میں بکریاں چراتا ہو ں اور جب شام کو بکریاں گھر لاتا ہو تو دودھ دوھ کر سب سے پہلے والدین کی خدمت میں لاتا ہوں جب وہ پی چکے ہوتے ہیں تب میں اپنے بچوں کو پلاتا ہوں ۔ ایک دن دیر سے گھر آیا تو والدین سو چکے تھے تو میں دودھ کا پیالہ لیے رات بھر کھڑا رہا وہ آرام کرتے رہے خداوند یہ کام میں نے فقط تیری رضا کے لیے کیا تھا تو اس غار کے منہ سے پتھر ہٹا دے یہ کہنا تھا کہ خود بہ خود حرکت ہوئی اور غار کے منہ سے سرک گیا اس کے بعد باقی دونوں مسافروں نے بھی اپنے نیک کاموں کا وسیلہ بنا کر دعا کی تو غار کا دروازہ کھل گیا۔
آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ’’ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے ‘‘ ۔ ’’ اللہ پاک کی خوشنودی باپ کی خوشنودی میں ہے ‘‘۔
پیر، 17 جولائی، 2023
والدین کے حقوق (۱)
والدین کے حقوق (۱)
عزت آجاتی ہے ۔ قرآن پاک نے والدین کے ساتھ حسن سلوک کی تعلیم اس اہتمام کے ساتھ دی ہے کہ ان کو اُف بھی نہ کہو عاجزی نرمی اور تعظیم سے پیش آئو اور بڑھاپے میں ان کی خدمت کرو ۔
ارشاد باری تعالی ہے : ’’ اگر ان میں ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کو اُف بھی نہ کہو اور نہ جھڑکو اور ان سے ادب سے بولو اور ان کے لیے اطاعت کا بازومحبت سے جھکادو یہ کسی انسان کا قول نہیں بلکہ حکم الہی ہے ‘‘۔ان آیات میں صاف واضح طور پر والدین کی اطاعت خدمت اور ان سے محبت و الفت ان کی تعظیم و توقیر کو فرض قرار دیا گیا ہے ۔
سورۃالقمان میں ارشاد باری تعالی ہے : ’’ ماں نے اس کو تکلیف کے ساتھ پیٹ میں رکھااور تکلیف کے ساتھ جنا ‘‘۔’’ اس کی ماں نے اس کو تھک تھک کر اپنے پیٹ میں رکھا اور دو برس تک دودھ پلایاــ‘‘۔ ان آیات میں ماں کے احسانات عظیم کا ذکر ہے ماں وہ ہستی ہے جس نے نو مہینے سختی اٹھائی ہر قسم کی تکلیف خوشی خوشی برداشت کی پھر دو دھ پلایا اپنے آرام اور راحت کو قربان کیا ۔
سورۃ بنی اسرائیل میں ارشاد باری تعالی ہے ’’ اور اے رب تو ان پر رحم فرما جس طرح انہوں نے بچپن میں پالا ‘‘ ۔ والدین کے لیے دعا کے علاوہ ان کی مالی خدمت کرنا بھی ضروری ہے ۔ارشاد فرمایا : ’فائدہ کی جو چیز تم خرچ کرو وہ ماں باپ اور رشتہ داروں کے لیے ہے ‘‘۔ والدین کی کوششوں سے حاصل کی ہوئی طاقت اور قوت کا شکر والدین کی خدمت کی صورت میں ادا کرنا فرض ہے ساری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صلہ رحمی واجب ہے اور قطع رحمی حرام ہے
اتوار، 16 جولائی، 2023
ہفتہ، 15 جولائی، 2023
پرہیز گاری کی نشانیاں
پرہیز گاری کی نشانیاں
۱:غیبت سے اجتناب کیا جائے : قرآن مجید میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے ’’ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو‘‘۔
۲: بد گمانی سے پر ہیز کرو: قرآن مجید میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے ’’ زیاد ہ بدگمانی سے پر ہیز کرو بے شک بعض گمان گناہ ہوتے ہیں‘‘۔
۳: کسی کا مذاق نہیں اڑانا چاہیے : قرآن مجید میں ارشاد ربانی ہے ’’ کوئی قو م کسی دوسری قوم سے مذاق نہ کرے ہو سکتا ہے وہ ان سے بہتر ہوں‘‘۔
۴: نگاہوں کو حرام کاموں سے محفوظ رکھنا: قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے’’ آپؐ مومنین سے فرما دیجیے کہ وہ اپنی نگاہوں کو نیچا رکھیں ‘‘۔
۵: زبان میں صداقت ہو : خالق کائنات قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے ’’اور جب تم کوئی بات کرو تو عدل سے کام لو:‘‘۔
۶: اپنے آپ پر اللہ تعالی کے انعامات کی پہچان رکھیے تا کہ دل میں تکبرنہ آئے: ارشاد باری تعالی عزوجل ہے ’’ جب اللہ تعالی نے تم پر احسان فرمایا ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کی راہ دکھائی اگر تم سچے ہو ‘‘۔
۷: میانہ روی اختیار کرو : اللہ تعالی کا فرمان عالی شان ہے ’’ اور وہ لوگ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں اور نہ بخل کرتے ہیں اور ان کا خرچ معتدل ہوتا ہے ‘‘۔
۸: اپنے لیے برائی اور تکبر کی آواز بلند نہ کرے : اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے : ’’ یہ عالم آخرت ہم ان لوگوں کے لیے کرتے ہیں جو فساد کر کے دنیا میں بڑا نہیں بننا چاہتے‘‘۔
۹: پانچوں نمازیں وقت کی پابندی کے ساتھ قائم کرے : قرآن مجید میں اللہ پاک فرماتا ہے ’’ نمازوں کی حفاظت کیجیے اور درمیان والی نماز کی اورعاجزی کے ساتھ اللہ تعالی کے سامنے کھڑے ہو کر ‘‘۔
۱۰: سنت اور جماعت پر قائم رہتے ہیں : ارشاد باری تعالی ہے ’’ اور یہ کہ میرا دین سیدھی راہ ہے اس پر چلو اور ان راہوں پر نہ چلو جو تمہیں اپنی راہ سے بھٹکا دیں۔ اللہ تعالی نے تمہیں اس کی وصیت فرمائی ہے تاکہ تم پرہیز گاربن جائو‘‘۔
۱۱: کسی پر بھی ظلم زیادتی نہیں کرنی چاہیے : ارشاد باری تعالی ہے ’’ یہ بغاوت تمہارے لیے ہی وبال ہے‘‘۔
۱۲:کسی کے ساتھ دھوکا یا فریب نہیں کرنا چاہیے :۔ ارشاد باری تعالی ہے ’’ اور فریب کا وبال فریبی پر ہی ہوتا ہے ‘‘۔
۱۳: کبھی بھی وعدہ خلافی نہیں کرنی چاہیے : ارشاد باری تعالی ہے ’’ پس جو شخص وعدہ خلافی کرے گا تو اس کا وبال عہد توڑنے والے پر پڑے گا ‘‘۔
جمعہ، 14 جولائی، 2023
پیروی اسوہ رسول ﷺ
پیروی اسوہ رسول ﷺ
جمعرات، 13 جولائی، 2023
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ(۲)
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ(۲)
بدھ، 12 جولائی، 2023
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ(۱)
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ(۱)
اگر مجھے جان سے بھی مار ڈالو تو بھی میں نبی کریم ﷺ کا دامن نہیں چھو ڑو گا ۔ آپ کی نانی حضور ﷺ کے والد ماجد کی حقیقی بہین تھیں اس طرح حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ رسول پاک ﷺ کی پھوپھی زاد بہن کے بیٹے تھے ۔ اللہ کے پیارے حبیب ﷺ کی دو صاحبزادیاں حضرت رقیہ اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالی عنھا یکے بعد دیگرے آپ کے نکاح میں آئیں اور آپ کا شرف کہ آپ ذوالنورین کہلائے ۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ عشرہ مبشر یعنی وہ دس صحابہ کرام جن کو نبی کریم ﷺ نے جنت کی بشارت دی میں شامل ہیں ۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ بھی شرف حاصل ہے کہ آپ کو دو مرتبہ جنت کی بشارت دی گئی ۔ ایک مرتبہ غزوہ تبوک میں مجاہدین اسلام کی مدد کر نے پر اور دوسری مرتبہ بئر رومہ خرید کر مدینہ منورہ کے اہل اسلام کے لیے وقف کرنے پر ۔ مدینہ منورہ میں پینے کے میٹھے اور صاف پانی کا حصول مشکل تھا بئر رومہ میٹھے پانی کا کنواں تھا جس کا مالک یہودی تھا جو مسلمانوں کو پانی زیادہ قیمت پر دیتا تھا اور تنگ بھی کرتا تھا ۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرما یا کون ہے جو یہ کنواں خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کر دے ۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ نے یہ کنواں خرید کر وقف کر دیا ۔ اب اس کنویں سے مسلمانوں کے ساتھ یہودی اور مدینہ منورہ کے رہنے والے بغیر قیمت ادا کیے پانی لے سکتے تھے ۔حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : کہ ہر نبی کا جنت میں ایک رفیق ہو گا اور میرے رفیق عثمان ہیں “۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا حضرت عثمان غنی حیا والے ہیں اور فرشتے بھی ان سے حیا کرتے ہیں “۔
منگل، 11 جولائی، 2023
ضروریات دین پر ایمان لانا ضروری ہے
ضروریات دین پر ایمان لانا ضروری ہے
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے :
’’ رسول ایمان لا یا اس پر جو اس کے رب کے پاس سے اس پر اترا اور ایمان والے سب نے مانا اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کو یہ کہتے ہوئے کہ ہم اس کے کسی رسول پر ایمان لانے میں فرق نہیں کرتے اور عرض کیا کہ ہم نے سنا اور مانا تیری معافی ہو۔ اے رب ہمارے اور تیری ہی طرف پھرنا ہے ‘‘۔
1:
اس آیت مبارکہ میں اصول ضروریات دین کا بیان ہے کہ ہر ایک کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اللہ پر ایمان لائے یعنی زبان سے اقرار کرے اور دل سے تصدیق کرے کہ اللہ واحد ہے اس کا کو ئی شریک نہیں اس کے تمام اسمائے حسنی و صفات عالیہ پر ایمان لائے اوریقین کرے اور مانے کہ وہ علیم ہے اور ہر شے پر قادر ہے اس کے علم و قدرت سے کوئی چیز باہر نہیں ہے۔
2
. ملائکہ پر ایمان لانا اس طرح یقین کرے اور مانے کہ وہ موجود ہیں معصوم ہیں پاک ہیں اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان احکام و پیام کا ذریعہ ہیں
3
. اللہ تعالی کی کتابوں پر ایمان لانا اس طرح کہ اللہ تعالی نے جو کتابیں نازل فرمائیں اور اپنے رسولوں پر بطریق وحی بھیجیں بے شک و شبہ سب حق و صدق اور اللہ کی طرف سے ہیں اور قرآن مجید تغیر و تبدل و تحریف سے محفوظ ہیں۔
رسولوں پر ایمان لانا اس طرح کہ اللہ نے جس قدر رسول و نبی خلق کی ہدایت کے لیے مبعوث فرمائے وہ اللہ کے رسول ہیں اس کی وحی کے امین ہیں گناہوں سے پاک و معصوم ہیں سارے خلق سے افضل اکرم ہیں ان میں سے بعض رسول بعض سے افضل ہیں۔
ارشاد باری تعالی ہے :
’’ اور ہم کسی جان پر بوجھ نہیں رکھتے مگر اس کی طاقت بھر اس کا فائدہ ہے جو اچھا کمایا اور اس کا نقصان ہے جو برائی کمائی اے رب ہمارے ہمیں نہ پکڑ اگر ہم بھولیں یا چوکیں اے رب ہمارے اور ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ جیسا تو نے ہم سے اگلوں پر رکھا تھا اے رب ہمارے اور ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کو ہم اٹھا نہ سکیں اور ہمیں معاف فرما دے اور بخش دے اور ہم پر رحم فرما توہمارا مولیٰ ہے ، تو کافروں پر ہمیں مدد دے ‘‘۔
اس آیت مبارکہ میں مومن بندوں کو طریقہ دعا کی تلقین فرمائی گئی ہے کہ وہ اس طرح اپنے رب سے دعا کریں۔ اس میں بتا یا گیا کہ ہر جان کو اس کے نیک کاموں کا اجر و ثواب عطا
ہو گا اور برے اعمال کا عذاب دستیاب ہو گا۔
پیر، 10 جولائی، 2023
توبہ اور استغفار کی فضیلت
توبہ اور استغفار کی فضیلت
قر آن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے :
’’اور (یہ) ایسے لوگ ہیں کہ جب کوئی برائی کر بیٹھتے ہیں یا اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کا ذکر کرتے ہیں پھر اپنے گناہوں کی معا فی مانگتے ہیں ، اور اللہ کے سوا گناہوں کی بخشش کون کرتا ہے ، اور پھر جو گناہ وہ کر بیٹھتے تھے ان پر جان بوجھ کر اصرار بھی نہیں کرتے ‘‘۔
ایک اور جگہ ارشاد باری تعالی ہے :’’اور (اے حبیب !) اگر وہ لوگ جب اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھتے تھے آپ کی خدمت میں حاضر ہو جاتے اور اللہ تعالی سے معافی مانگتے اور رسول ﷺ بھی ان کے لیے مغفرت طلب کرتے تو وہ (اس وسیلہ اور شفاعت کی بنا پر)ضرور اللہ کو توبہ قبول فرمانے والا نہایت مہربان پاتے ‘‘۔
ارشاد باری تعالی ہے :’’اور اے لوگو! تم اپنے رب سے( گناہوںکی) بخشش مانگو پھر اس کی جناب میں( صدق دل سے) رجوع کرو ، وہ تم پر آسمان سے مو سلا دھار بارش بھیجے گااور تمہاری قوت پر قوت بڑھائے گا اور تم مجرم بنتے ہوئے اس سے رو گردانی نا کرنا ‘‘۔
احادیث مبارکہ میں بھی توبہ کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے ۔
’’حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺنے فرمایا:
’’تم اس شخص کی خوشی سے متعلق کیا کہتے ہو جس کی اونٹنی کسی سنسان جنگل میں اپنی نکیل کی رسی کھینچتی ہوئی نکل جائے ، جس سر زمین میں کھانے پینے کی کوئی چیز نہ ہو اور اس اونٹنی پر اس کے کھانے پینے کی چیزیں لدی ہوں ، وہ شخص اس اونٹنی کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر تھک جائے ،پھر وہ اونٹنی ایک درخت کے تنے کے پاس سے گزرے اور اس کی نکیل اس تنے میں اٹک جائے اور اس شخص کو وہ اونٹنی تنے میں اٹکی ہوئی مل جائے ،‘‘
میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ!وہ بہت خوش ہو گا ، حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ’’سنو ! بخدا ! اللہ تعالی کو اپنے بندے کی توبہ پر اس شخص کی سواری کے (ملنے کی ) بہ نسبت زیادہ خوشی ہوتی ہے ـ‘‘۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : گناہ سے (سچی) توبہ کرنے ولا اس شخص کی مانند ہے جس نے کوئی گناہ کیا ہی نہیں ‘‘۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم گنا کرتے تھے کہ حضور نبی اکرم ﷺایک مجلس کے اندر سو مرتبہ کہا کرتے ۔ اے رب ! مجھے بخش دے اور میری توبہ قبول فرما بے شک تو توبہ قبول کرنے والا ، رحم فرمانے والا ہے ‘‘۔
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
تربیت اولاد اور عشق مصطفیﷺ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کا تعلق سیرت مصطفی ﷺ کے ساتھ جوڑیں۔ تا کہ سیرت مبارکہ ان کے لیے مشعل راہ بنے ا...
-
روزہ اور اس کے مقاصد(۲) روزے کا پانچواں مقصد ضبط نفس کا حصول ہے۔ بھوک اور جنسی خواہش کے ساتھ تیسری خواہش راحت پسندی بھی اس کی زد میں آ...