بدھ، 19 جولائی، 2023

حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ(۱)


 

 حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ(۱)

مراد رسول ، امیر المومنین ، خلیفۃ المسلمین خلیفہ دوم حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ تاریخ انسانی کا ایسا نام ہے جس کی عظمت کو اپنے ہی نہیں بیگانے بھی تسلیم کرتے ہیں۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ عام الفیل کے تقریباً 13سال بعد مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کی خوش قسمتی کہ رسول خدا ﷺ نے دعا کر کے رب العالمین سے آپ کومانگا تو اعلان نبوت کے چھٹے برس ماہ ذولحجہ میں اسلام قبول کر لیا۔ تقریباً سات سال مکہ مکرمہ اور گیارہ سال مدینہ منورہ میں رسول پاک ﷺ کے انتہائی قریبی جان نثار ہونے کا شرف پایا۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے تمام غزوات میں نمایا ں خدمات سر انجام دیں۔آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے اسلام قبول کرنے سے نہ صرف اسلامی تاریخ میں انقلاب پیدا ہوا بلکہ مسلمانوں کی قوت میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ وہ مسلمان جو پہلے اسلام کو ظاہر کرتے ہوئے شدیدخطرات محسوس کرتے تھے اب اعلانیہ کعبہ میں عبادت کرتے۔
حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ عشرہ مبشرہ میں شامل ہیں۔ یعنی آپ ان دس خوش نصیب صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین میں شامل ہیں جنہیں آپﷺ نے جنت کی بشارت دی۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نبی کے لیے دو وزیر اہل آسمان سے اور دو وزیر اہل زمین سے ہوتے ہیں۔ پس اہل آسمان سے میرے دو وزیر جبرائیل و میکا ئیل ہیں اور اہل زمین سے میرے دو وزیر ابو بکر و عمر ہیں۔ کئی مرتبہ ایسا ہوا کہ آپ نے جیسے عرض کی اللہ تعالی اس کی تائید فرماتے ہوئے قرآن مجید کی آیت نازل فرما دیتا۔مثلاً پردے کے احکام، اذان کا طریقہ اور شراب کی حرمت۔ ان آیات مبارکہ کو ’’موافقات عمر ‘‘ کہا جاتا ہے۔ تقریباً بیس کے قریب ایسی آیات مبارکہ ہیں جو باری تعالی نے حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کی رائے کو پسند فرماتے ہوئے نازل فرمائیں۔
جب مکہ مکرمہ میں مسلمانوں پر مشرکین مکہ کی طرف سے ظلم ستم بڑھ گیا تو مسلمان آ پﷺ کی اجازت سے مدینہ منورہ کے ساتھ کچھ ممالک میں ہجرت کرنے لگے تمام مسلمانوں نے پوشیدہ ہجرت کی لیکن حضرت عمر نے شان و شوکت سے ہجرت کا سفر شروع کیا۔ آپ کعبہ پاک میں تشریف لے گئے طواف کیا اور مقام ابراہیم پر دو نفل ادا کیے اور کافروں کے پاس جا کر کہا جو چاہتا ہے اس کے بچے یتیم ہوں ، جو چاہتا ہے اس کی بیوی بیوہ ہو وہ اس وادی کے پار آ کر میرا مقابلہ کرے سنو! میں مدینہ ہجرت کر رہا ہوں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں