اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
ہفتہ، 31 جولائی، 2021
سعادتِ ایمان اور آزمائش
سعادتِ ایمان اور آزمائش
جمعہ، 30 جولائی، 2021
نماز کی تاکید
نماز کی تاکید
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ’’اور نماز قائم رکھو اورتم مشرکوں میں سے نہ ہوجائو‘‘۔(الروم : ۳۱)’’(جنتی مجرموں سے سوال کریں گے )تم کوکس چیز نے دوزخ میں داخل کردیا؟وہ کہیں گے : تم نماز پڑھنے والوں میں سے نہ تھے‘‘۔(المدثر: ۴۳۔۴۲)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی شخص اوراس کے کفر اورشرک کے درمیان (فرق)نمازکو ترک کرنا ہے۔ (صحیح مسلم)یعنی نماز کو ترک کرنا کافروں اورمشرکوں کا کام ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ سے قیامت کے دن سب سے پہلے جس چیز کا حساب لیا جائے گا وہ نماز ہے ، اگر وہ مکمل ہوئی تو مکمل لکھی جائے گی اوراگر اس میں کچھ کمی ہوئی تو کہا جائے گا دیکھو کیا اس کی کچھ نفلی نمازیں ہیں جن سے اس کے فرض کی کمی کو پورا کردیا جائے ، پھر باقی اعمال کا اسی طرح حساب لیا جائے گا۔(سنن نسائی )
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس دین میں نماز نہ ہو اس میں کوئی خیر نہیں ۔ (مسند احمد بن حنبل)
ابوعثمان بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک درخت کے نیچے کھڑا تھا، انہوں نے ایک خشک شاخ پکڑ کر اس کو ہلایا حتیٰ کہ اس کے پتے گرنے لگے، پھر انہوں نے کہا: اے ابو عثمان ! کیا تم مجھ سے سوال نہیں کرو گے کہ میں نے ایسا کیوں کیا؟ میں نے کہا:آپ نے ایسا کیوں کیا ؟ انہوں نے ارشاد فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا تھا، میں آپ کے ساتھ ایک درخت کے نیچے کھڑا تھا، آپ نے ایک شاخ کو پکڑکر اسے ہلایا حتیٰ کہ اس کے پتے جھڑنے لگے ، آپ نے فرمایا: اے سلمان! کیا تم مجھ سے سوال نہیں کرو گے کہ میں نے ایسا کیوں کیا؟ میں نے عرض کیا : آپ نے ایسا کیوں کیا؟ آپ نے فرمایا: جو مسلمان اچھی طرح وضو کرتا ہے اورپانچ وقت کی نماز پڑھتا ہے تو اس کے گناہ اس طرح جھڑ جاتے ہیں جس طرح اس درخت کے پتے گررہے ہیں ،پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: ’’اوردن کے دونوں کناروں اوررات کے کچھ حصوں میں نماز کوقائم رکھو، بے شک نیکیاں ، برائیوں کو مٹادیتی ہیں ، یہ ان لوگوں کے لیے نصیحت ہے جو نصیحت قبول کرنے والے ہیں ‘‘۔(ھود: ۱۱۴)(مسند احمد)
عظمتیں رفعتیں
عظمتیں رفعتیں
٭ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:میرے پانچ نام ہیں،میں محمد اوراحمد ہوں (صلی اللہ علیہ وسلم)میں ماحی (مٹانے والا)ہوں،کہ اللہ تعالیٰ میرے ذریعے سے کفر کو محوکردے گا۔میں حاشر ہوں(روزحشر)سب لوگ میری پیروی میں ہی اورمیں عاقب (سب سے آخر میں آنے والا)ہوں۔ (بخاری، مسلم)
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میرے گھر اورمیرے منبر کے درمیان کا حصہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے ، اورمیرا منبر میرے حوض (کوثر)پر ہے۔(بخاری ،مسلم)
٭ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں،کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے درمیان ایک مقام پر کھڑے ہوکر خطاب فرمایا، آپ نے اپنے اس دن قیام فرما ہونے سے لیکر قیامت تک کی کوئی ایسی چیز نہ چھوڑی جس کو آپ نے بیان نہ فرمادیا ہو،جس نے اسے یادرکھا سویاد رکھااورجو اسے بھول گیا سو بھول گیا۔(بخاری ، مسلم)
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو صوم وصال (یعنی سحری وافطاری کے بغیر مسلسل روزے رکھنے )سے منع فرمایا، انھوںمیں سے کچھ نے عرض کیا،یا رسول اللہ ! آپ خود تو صوم وصال رکھتے ہیں،اس پر آپ نے ارشادفرمایا:تم میں سے کون میری مثل ہوسکتا ہے؟میں تو اس عالم میں رات بسر کرتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا بھی ہے اورپلاتا بھی ہے۔(بخاری ،مسلم)
٭ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد ہمایوں میں سورج گرہن ہوا، آپ نے نماز کسوف پڑھائی،صحابہ نے عرض کیا:یارسول اللہ !ہم نے آپ کودیکھا کہ آپ نے اپنی جگہ پر کھڑے کھڑے کسی چیز کو پکڑا پھر ہم نے دیکھا کہ آپ قدرے پیچھے ہٹ گئے ۔آپ نے ارشادفرمایا:مجھے جنت نظر آرہی تھی ، میں نے اس میں سے ایک (انگورکا)خوشہ پکڑلیا۔لیکن اگر میں اسے توڑ دیتا تو تم رہتی دنیا تک اس میں سے کھاتے رہتے (اوروہ کبھی ختم نہ ہوتا)۔(بخاری ، مسلم)
جمعرات، 29 جولائی، 2021
بدھ، 28 جولائی، 2021
حضرت عثمان بن عفان (رضی اللہ عنہ)
حضرت عثمان بن عفان (رضی اللہ عنہ)
منگل، 27 جولائی، 2021
آں خنک شہرے ۔۔۔
آں خنک شہرے ۔۔۔
پیر، 26 جولائی، 2021
صبر
صبر
صبر کا معنی ہے : کسی چیز کو تنگی میں روکنا ، نیز کہتے ہیں کہ نفس کو عقل اورشریعت کے تقاضوں کے مطابق روکنا صبر ہے۔ مختلف مواقع اورمحل استعمال کے اعتبار سے صبر کے مختلف معانی ہیں، مصیبت کے وقت نفس کے ضبط کرنے کو صبر کہتے ہیں ، اس کے مقابلہ میں جزع اوربے قراری ہے اورجنگ میں نفس کے ثابت قدم رہنے کو بھی صبر کہتے ہیں اوراس کے مقابلہ میں بزدلی ہے، حرام کاموں کی تحریک کے وقت حرام کاموں سے رکنے کو بھی صبر کہتے ہیں اوراس کے مقابلہ میں فسق ہے، عبادت میں مشقت جھیلنے کو بھی صبر کہتے ہیں اوراس کے مقابلہ میں معصیت ہے ، قلیل روزی پر قناعت کو بھی صبر کہتے ہیں اوراس کے مقابلہ میں حرص ہے ، دوسروں کی ایذارسانی برداشت کرنے کوبھی صبر کہتے ہیں اوراس کے مقابلہ میں انتقام ہے۔
حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صبر کی دوقسمیں ہیں، مصیبت کے وقت صبر اچھا ہے، اوراس سے بھی اچھا صبر ہے اللہ کے محارم سے صبر کرنا(یعنی نفس کوحرام کاموں سے روکنا)۔(ابن ابی حاتم)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں سواری پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھا ہواتھا، آپ نے فرمایا : اے بیٹے ! کیا میں تم کو ایسے کلمات نہ سکھائوں جن سے اللہ تعالیٰ تمہیں نفع دے ، میںنے کہا: کیوں نہیں ! آپ نے فرمایا : اللہ کو یاد رکھو ، اللہ تمہیں یاد رکھے گا اللہ کو یاد رکھو تم اس کو اپنے سامنے پائو گے ، اللہ تعالیٰ کو آسانی میں یادرکھو وہ تم کو مشکل میں یادرکھے گا، اورجان لو کہ جو مصیبت تمہیں پہنچی ہے وہ تم سے ٹلنے والی نہیں تھی اورجو مصیبت تم سے ٹل گئی ہے وہ تمہیں پہنچنے والی نہیں تھی اوراللہ نے تمہیں جس چیز کے دینے کا ارادہ نہیں کیا تمام مخلوق بھی جمع ہوکر تمہیں وہ چیز نہیں دے سکتی اورجو چیز اللہ تمہیں دینا چاہے تو سب مل کر اس کو روک نہیں سکتے قیامت تک کی تمام باتیں لکھ کر قلم خشک ہوگیا ہے ، جب تم سوال کرو تو اللہ سے کرو اورجب تم مدد چاہو تو اللہ سے چاہو اورجب تم کسی کا دامن پکڑ وتو اللہ کا دامن پکڑواورشکر کرتے ہوئے اللہ کے لیے عمل کرو اورجان لو کہ ناگوار چیز پر صبر کرنے میں خیر کثیر ہے اورصبر کے ساتھ نصرت ہے اورتکلیف کے ساتھ کشادگی ہے اورمشکل کے ساتھ آسانی ہے ۔ حضرت ابوالحویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے لیے خوشی ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے بہ قدر حاجت رزق دیا اوراس نے اس پر صبر کیا ۔(امام بیہقی )
اتوار، 25 جولائی، 2021
الطافِ کریمانہ
الطافِ کریمانہ
ہفتہ، 24 جولائی، 2021
بیت اللہ
بیت اللہ
جمعہ، 23 جولائی، 2021
ذبحِ عظیم
ذبحِ عظیم
منگل، 20 جولائی، 2021
حج
حج
پیر، 19 جولائی، 2021
طاقتور کون؟
طاقتور کون؟
غصہ ضبط کرنے کی حقیقت یہ ہے کہ کسی غصہ دلانے والی بات پر خاموش ہوجائے اورغیظ وغضب کے اظہار اورسزادینے اورانتقام لینے کی قدرت کے باوجود صبر وسکون کے ساتھ رہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غصہ ضبط کرنے اورجوش غضب ٹھنڈا کرنے کے طریقوں کی ہدایت دی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ دوآدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لڑرہے تھے ۔ ان میں سے ایک شخص بہت شدید غصہ میں تھا اوریوں لگتا تھا کہ غصہ سے اس کی ناک پھٹ جائے گی، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے ایک ایسے کلمہ کا علم ہے اگر یہ کلمہ پڑھ لے گا تو اس کا غضب جاتارہے گا ، حضرت معاذ نے پوچھا کہ رسول اللہ ! وہ کلمہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا : وہ یہ کہے اللھم انی اعوذ بک من الشیطن الرجیم ۔
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص غصہ ہواوروہ کھڑا ہوا ہو تو بیٹھ جائے، پھر اگر اس کا غصہ دور ہوجائے تو فبہاورنہ پھر وہ لیٹ جائے۔
عطیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : غضب شیطان (کے اثر)سے ہے اور شیطان آگ سے پیدا کیاگیا ہے اورآگ پانی سے بجھائی جاتی ہے تو جب تم میں سے کوئی شخص غضب ناک ہوتو وہ وضو کرلے۔(سنن ابودائود )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس شخص نے غصہ ضبط کرلیا حالانکہ وہ اس کے اظہار پر قادر تھا، اللہ تعالیٰ اس کو امن اورایمان سے بھردے گا۔ (جامع البیان )
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس شخص نے غصہ کو ضبط کرلیا باوجودیہ کہ وہ اس کے اظہار پر قادر تھا اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کے سامنے اس کو اختیار دے گا وہ جس حور کو چاہے لے لے۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تمہارے نزدیک پہلوانی کا کیا معیار ہے؟ صحابہ نے کہا جو لوگوں کو پچھاڑنے اوراس کو کوئی نہ پچھاڑ سکے، آپ نے فرمایا: نہیں ، بلکہ پہلوان وہ شخص ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس کو قابو میں رکھے۔(سنن ابودائود )
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے اپنے غصہ کو دور کیا اللہ تعالیٰ اس سے عذاب کودور کردے گا، اورجس نے اپنی زبان کی حفاظت کی اللہ تعالیٰ اس کے عیوب پر پردہ رکھے گا۔ (مجمع الزوائد )
حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے ایسا عمل بتلائیے جو مجھے جنت میں داخل کردے ، حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم غصہ نہ کرو تو تمہارے لیے جنت ہے۔(مجمع الزوائد)
اتوار، 18 جولائی، 2021
فضائل مدینہ منورہ
فضائل مدینہ منورہ
مدینہ منورّہ کے باسیوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنے دل وجان نچھاور کردیے ۔حضور کی تشریف آوری سے اس شہر کا ماحول ہی بدل گیا۔ پہلے یہاں کی آب وہوا صحت کے لیے سازگار نہ تھی ۔بخار اور دیگر متعدی بیماریاں وباء کی صورت میں پھوٹتی رہتی تھیں ۔ پانی خوش ذائقہ نہ تھا۔ اسی وجہ سے یثرب کے نام سے یاد کیا جاتا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لانے سے نام ہی تبدیل نہیں ہوا۔ آب وہوا بھی خوش گوار ہوگئی، مزاج بدل گئے۔ دشمن جاں باہم شیرو شکر ہوگئے۔
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو شخص مدینہ کو یثرب کہے اسے چاہیے کہ یہ وہ اپنی غلطی پر اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرے ۔یہ تو طابہ (پاکیزہ ) ہے، یہ تو طابہ ہے یہ تو طابہ ہے۔(امام احمد ) ٭حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ہم مدینہ منورہ آئے تو وہ وبائوں والا تھا۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت بلا ل رضی اللہ عنہ بیمار ہوگئے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام کی بیماری کو دیکھا تو(اللہ کے حضور )عرض کیا: اے اللہ ہمارے لئے مدینہ منورّہ ایسا ہی محبوب بنادے جیسا کہ تو نے مکہ مکرّمہ کو بنایا تھا بلکہ اس سے بھی زیادہ اور اس کوصحت وعافیت والا بنا اور ہمارے صا ع اور مد (پیمانوں اور باٹوں ) میں ہمارے لیے برکتیں عطا فرمادے اور یہاں کے بخار کو جحفہ (کے ویرانے )کی طرف منتقل کردے۔(صحیح مسلم)
حضرت عبد اللہ بن زید بن عاصم سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بے شک ابر اہیم علیہ السلام نے مکہ مکرّمہ کو حر م بنایا تھا اور یہاں کے رہنے والوں کے لئے دعاء کی تھی تو بے شک میں مدینہ منورہ کو اسی طرح حرم بنارہا ہوں جیسے ابر اہیم علیہ السلام نے مکہ کر حرم بنایا تھا اور میں نے اس کے صاع اور مد کے لیے دوگنی دعاء کی ہے اسی طرح جیسے ابر اہیم علیہ السلام نے مکہ والوں کے لیے دعا مانگی تھی۔(صحیح مسلم)٭حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’مدینہ منورہ کی گھاٹیوں پر فرشتے ہیں ، ان سے نہ طاعون اندر آسکتا ہے اور نہ دجال آسکتا ہے ۔ (صحیح بخاری) ٭حضر ت انس بن مالک رضی اللہ عنہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ۔آپ نے فرمایا مدینہ حرم ہے اس جگہ سے اس جگہ تک ،اس کے درخت نہ کاٹے جائیں اور نہ اس میں گناہ کیا جائے ،اور جس نے کوئی گناہ کیا اس پر اللہ تعالیٰ ،فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے۔ (صحیح بخاری)
ہفتہ، 17 جولائی، 2021
مجاہد کا اجر
مجاہد کا اجر
جمعہ، 16 جولائی، 2021
کعبۃ اللہ
کعبۃ اللہ
جمعرات، 15 جولائی، 2021
بدھ، 14 جولائی، 2021
نماز کی تاکید
نماز کی تاکید
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ’’اور نماز قائم رکھو اورتم مشرکوں میں سے نہ ہوجائو‘‘۔(الروم : ۳۱)’’(جنتی مجرموں سے سوال کریں گے )تم کوکس چیز نے دوزخ میں داخل کردیا؟وہ کہیں گے : تم نماز پڑھنے والوں میں سے نہ تھے‘‘۔(المدثر: ۴۳۔۴۲)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی شخص اوراس کے کفر اورشرک کے درمیان (فرق)نمازکو ترک کرنا ہے۔ (صحیح مسلم)یعنی نماز کو ترک کرنا کافروں اورمشرکوں کا کام ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ سے قیامت کے دن سب سے پہلے جس چیز کا حساب لیا جائے گا وہ نماز ہے ، اگر وہ مکمل ہوئی تو مکمل لکھی جائے گی اوراگر اس میں کچھ کمی ہوئی تو کہا جائے گا دیکھو کیا اس کی کچھ نفلی نمازیں ہیں جن سے اس کے فرض کی کمی کو پورا کردیا جائے ، پھر باقی اعمال کا اسی طرح حساب لیا جائے گا۔(سنن نسائی )
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس دین میں نماز نہ ہو اس میں کوئی خیر نہیں ۔ (مسند احمد بن حنبل)
ابوعثمان بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک درخت کے نیچے کھڑا تھا، انہوں نے ایک خشک شاخ پکڑ کر اس کو ہلایا حتیٰ کہ اس کے پتے گرنے لگے، پھر انہوں نے کہا: اے ابو عثمان ! کیا تم مجھ سے سوال نہیں کرو گے کہ میں نے ایسا کیوں کیا؟ میں نے کہا:آپ نے ایسا کیوں کیا ؟ انہوں نے ارشاد فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا تھا، میں آپ کے ساتھ ایک درخت کے نیچے کھڑا تھا، آپ نے ایک شاخ کو پکڑکر اسے ہلایا حتیٰ کہ اس کے پتے جھڑنے لگے ، آپ نے فرمایا: اے سلمان! کیا تم مجھ سے سوال نہیں کرو گے کہ میںنے ایسا کیوں کیا؟ میںنے عرض کیا : آپ نے ایسا کیوں کیا؟ آپ نے فرمایا: جو مسلمان اچھی طرح وضو کرتا ہے اورپانچ وقت کی نماز پڑھتا ہے تو اس کے گناہ اس طرح جھڑ جاتے ہیں جس طرح اس درخت کے پتے گررہے ہیں ،پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: ’’اوردن کے دونوں کناروں اوررات کے کچھ حصوں میں نماز کوقائم رکھو، بے شک نیکیاں ، برائیوں کو مٹادیتی ہیں ، یہ ان لوگوں کے لیے نصیحت ہے جو نصیحت قبول کرنے والے ہیں ‘‘۔(ھود: ۱۱۴)(مسند احمد)
پیر، 12 جولائی، 2021
اتوار، 11 جولائی، 2021
طاقتور کون؟
طاقتور کون؟
غصہ ضبط کرنے کی حقیقت یہ ہے کہ کسی غصہ دلانے والی بات پر خاموش ہوجائے اورغیظ وغضب کے اظہار اورسزادینے اورانتقام لینے کی قدرت کے باوجود صبر وسکون کے ساتھ رہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غصہ ضبط کرنے اورجوش غضب ٹھنڈا کرنے کے طریقوں کی ہدایت دی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ دوآدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لڑرہے تھے ۔ ان میں سے ایک شخص بہت شدید غصہ میں تھا اوریوں لگتا تھا کہ غصہ سے اس کی ناک پھٹ جائے گی، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے ایک ایسے کلمہ کا علم ہے اگر یہ کلمہ پڑھ لے گا تو اس کا غضب جاتارہے گا ، حضرت معاذ نے پوچھا کہ رسول اللہ ! وہ کلمہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا : وہ یہ کہے اللھم انی اعوذ بک من الشیطن الرجیم ۔
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص غصہ ہواوروہ کھڑا ہوا ہو تو بیٹھ جائے، پھر اگر اس کا غصہ دور ہوجائے تو فبہاورنہ پھر وہ لیٹ جائے۔
عطیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : غضب شیطان (کے اثر)سے ہے اور شیطان آگ سے پیدا کیاگیا ہے اورآگ پانی سے بجھائی جاتی ہے تو جب تم میں سے کوئی شخص غضب ناک ہوتو وہ وضو کرلے۔(سنن ابودائود )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس شخص نے غصہ ضبط کرلیا حالانکہ وہ اس کے اظہار پر قادر تھا، اللہ تعالیٰ اس کو امن اورایمان سے بھردے گا۔ (جامع البیان )
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس شخص نے غصہ کو ضبط کرلیا باوجودیہ کہ وہ اس کے اظہار پر قادر تھا اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کے سامنے اس کو اختیار دے گا وہ جس حور کو چاہے لے لے۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تمہارے نزدیک پہلوانی کا کیا معیار ہے؟ صحابہ نے کہا جو لوگوں کو پچھاڑنے اوراس کو کوئی نہ پچھاڑ سکے، آپ نے فرمایا: نہیں ، بلکہ پہلوان وہ شخص ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس کو قابو میں رکھے۔(سنن ابودائود )
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے اپنے غصہ کو دور کیا اللہ تعالیٰ اس سے عذاب کودور کردے گا، اورجس نے اپنی زبان کی حفاظت کی اللہ تعالیٰ اس کے عیوب پر پردہ رکھے گا۔ (مجمع الزوائد )
حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے ایسا عمل بتلائیے جو مجھے جنت میں داخل کردے ، حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم غصہ نہ کرو تو تمہارے لیے جنت ہے۔(مجمع الزوائد)
ہفتہ، 10 جولائی، 2021
وہ ایک سجدہ۔۔۔۔
وہ ایک سجدہ۔۔۔۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتا ہے جب وہ سجدہ کررہا ہو پس تم (سجدہ میں )بہت دعاکیا کرو۔(صحیح مسلم،سنن دائود )
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا مجھے وہ عمل بتائیے جس سے اللہ مجھے جنت میں داخل کردے یا میں نے عرض کیا : مجھے وہ عمل بتائیے جو اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہو۔ آپ خاموش رہے ۔ میں نے پھر سوال کیا، آپ خاموش رہے ، جب میں نے تیسری بار سوال کیا تو آپ نے فرمایا : تم اللہ تعالیٰ کے لیے کثرت سے سجدے کیا کرو، کیونکہ تم جب بھی اللہ کے لیے سجدہ کرو گے تو اللہ اس سجدہ کی وجہ سے تمہارا ایک درجہ بلند کرے گا اورتمہارا ایک گناہ مٹادے گا۔ (صحیح مسلم، ترمذی)
حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا ، میں آپ کے وضو اورطہارت کے لیے پانی لایا۔ آپ نے مجھ سے فرمایا: سوال کرو، میں نے عرض کیا میں آپ سے جنت میں آپ کی رفاقت کا سوال کرتا ہوں ، آپ نے فرمایا : اورکسی چیز کا ؟میں نے عرض کیا مجھے یہ کافی ہے۔ آپ نے فرمایا : پھر کثرت سے سجدے کرکے اپنے نفس کے اوپر میری مددکرو۔ (صحیح مسلم ، سنن ابودائود )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جب ابن آدم سجدہ تلاوت کی آیت تلاوت کرکے سجدہ کرتا ہے تو شیطان الگ جاکر روتا ہے اورکہتا ہے ہائے میرا عذاب !ابن آدم کو سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا تو اس نے سجدہ کیا سواس کو جنت ملے گی، اورمجھے سجدہ کرنے کا حکم دیاگیا تو میں نے انکار کیا سومجھے دوزخ ملے گی۔ (صحیح مسلم، سنن ابن ماجہ)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث مروی ہے اس میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اعضاء سجود کے جلانے کو اللہ تعالیٰ نے دوزخ پر حرام کردیا ہے۔(صحیح بخاری، سنن نسائی)
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بندہ کا جو حال اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہے وہ یہ ہے کہ اللہ بندہ کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھے اوراس کا چہرہ مٹی میں لتھڑا ہواہو۔
جمعہ، 9 جولائی، 2021
صبر
صبر
حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صبر کی دوقسمیں ہیں، مصیبت کے وقت صبر اچھا ہے، اوراس سے بھی اچھا صبر ہے اللہ کے محارم سے صبر کرنا(یعنی نفس کوحرام کاموں سے روکنا)۔(ابن ابی حاتم)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں سواری پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھا ہواتھا، آپ نے فرمایا : اے بیٹے ! کیا میں تم کو ایسے کلمات نہ سکھائوں جن سے اللہ تعالیٰ تمہیں نفع دے ، میں نے کہا: کیوں نہیں ! آپ نے فرمایا : اللہ کو یاد رکھو ، اللہ تمہیں یاد رکھے گا اللہ کو یاد رکھو تم اس کو اپنے سامنے پائو گے ، اللہ تعالیٰ کو آسانی میں یادرکھو وہ تم کو مشکل میں یادرکھے گا، اورجان لو کہ جو مصیبت تمہیں پہنچی ہے وہ تم سے ٹلنے والی نہیں تھی اورجو مصیبت تم سے ٹل گئی ہے وہ تمہیں پہنچنے والی نہیں تھی اوراللہ نے تمہیں جس چیز کے دینے کا ارادہ نہیں کیا تمام مخلوق بھی جمع ہوکر تمہیں وہ چیز نہیں دے سکتی اورجو چیز اللہ تمہیں دینا چاہے تو سب مل کر اس کو روک نہیں سکتے قیامت تک کی تمام باتیں لکھ کر قلم خشک ہوگیا ہے ، جب تم سوال کرو تو اللہ سے کرو اورجب تم مدد چاہو تو اللہ سے چاہو اورجب تم کسی کا دامن پکڑ وتو اللہ کا دامن پکڑواورشکر کرتے ہوئے اللہ کے لیے عمل کرو اورجان لو کہ ناگوار چیز پر صبر کرنے میں خیر کثیر ہے اورصبر کے ساتھ نصرت ہے اورتکلیف کے ساتھ کشادگی ہے اورمشکل کے ساتھ آسانی ہے ۔ حضرت ابوالحویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے لیے خوشی ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے بہ قدر حاجت رزق دیا اوراس نے اس پر صبر کیا ۔(امام بیہقی )
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو مسلمان لوگوں سے مل جل کر رہتا ہے اوران کی ایذاء پر صبر کرتا ہے وہ اس مسلمان سے بہتر ہے جو لوگوں سے مل جل کر نہیں رہتا اوران کی ایذاء پر صبر نہیں کرتا۔(امام بخاری ، ترمذی ، ابن ماجہ )
جمعرات، 8 جولائی، 2021
یتیموں کی کفالت اور تربیت
یتیموں کی کفالت اور تربیت
بدھ، 7 جولائی، 2021
یتیم سے شفقت
یتیم سے شفقت
حضرت ابوالورقا ء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ فرماتے تھے کہ حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جس نے کسی یتیم کے سرپر شفقت و پیارسے ہاتھ پھیر االلہ تعالیٰ اس شخص کیلئے ہاتھ کے نیچے آنے والے ہر بال کے بدلے ایک نیکی لکھ دیتا ہے ،ہر بال کے بدلے ایک گناہ مٹادیتا ہے اورہر بال کے بدلے ایک درجہ بلند فرمادیتا ہے۔ ‘‘
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس شخص نے یتیم مسلمان بچوں میں سے کسی یتیم کو اپنے ساتھ کھانے ،پینے میں شریک کئے رکھا حتیٰ کہ وہ اپنے پائوں پر کھڑا ہو جائے تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص کیلئے جنت کو واجب کردیتا ہے ہاں البتہ کوئی ایسا کام نہ کر بیٹھے جس کی اللہ تعالیٰ کے ہاں بخشش نہیں اور جس کی بینائی اللہ تعالیٰ سلب کرلے اوروہ حصول ثواب کیلئے صبر کرے تو ایسے شخص کیلئے بھی اللہ تعالیٰ جنت کو واجب کردیتا ہے مگر ایسے عمل سے گریزاں رہے جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک قابل بخشش نہیں ۔ اور جس شخص کی تین بیٹیاں ہوں وہ انہیں ادب سکھائے ،تعلیم وتربیت کرے اوران کے اخراجات کا بوجھ خوشدلی سے اٹھائے حتیٰ کہ انہیں بیاہ دے تواللہ تعالیٰ ایسے شخص کیلئے بھی جنت کو واجب کردیتا ہے مگر اس سے کوئی ایسی بدعملی نہ ہوجائے جس پر وہ عنداللہ بخشش کا حقدار نہ ٹھہرسکے، ایک بدوی نے عرض کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم !دو ہوں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا دوبیٹیوں کی بھی احسن انداز میں تربیت کرکے ان کی شادی کردے تو تب بھی وہ جنتی ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ جب اس حدیث کو بیان کرتے تو فرماتے تھے کہ قسم بخدا یہ عجیب وغریب حدیث مبارک ہے۔
حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کسی شخص نے بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں آکر عرض کیا، یارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم میں بڑا سنگدل ہوں اوراپنی قساوت قلبی پر پریشان ہوں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:’’اگر تو نرم دل ہونا پسند کرتا ہے تو یتیم کے سرپر شفقت ومحبت کا ہاتھ پھیراور اسے اپنے ساتھ کھانے میں شریک کر۔‘‘حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ کبیرہ گناہ کون سے ہیں؟ آپ نے ارشادفرمایا کہ کبیرہ گناہ ۹ ہیں ۔اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرنا،جان بوجھ کر مومن کو قتل کرنا ،لشکر اسلام میں شامل ہونے سے بھاگنا ،پاکدامن پر گناہ کی تہمت لگانا،یتیموں کا مال ہڑپ کرجانا،سود خور ہونا، والدین کی نافرمانی کرنا،جادوکرنا،حرام کو حلال سمجھنا۔ (تنبیہ الغافلین : فقہیہ ابو اللیث سمرقندی)
منگل، 6 جولائی، 2021
پسندیدہ عمل
پسندیدہ عمل
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اللہ کو سب سے زیادہ کون سا عمل پسند ہے ؟ آپ نے فرمایا : نماز کو وقت پر پڑھنا ، میں نے پوچھا : پھر کون سا عمل ؟ فرمایا : ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنا۔ (بخاری ، مسلم)
حضرت معاویہ بن جاھمہ رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت جاھمہ رضی اللہ عنہ ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اورکہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے جہاد کا ارادہ کیا ہے ، میں آپ کے پاس مشورہ کے لیے آیا ہوں، آپ نے فرمایا : کیا تمہاری ماں (زندہ )ہے ؟ اس نے کہا : ہاں ! آپ نے فرمایا : اس کے ساتھ وابستہ رہو، کیونکہ جنت اس کے قدموں کے پاس ہے۔(ابن ماجہ ، نسائی )
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س ایک شخص آیا اوراس نے کہا : میں جہاد کی خواہش رکھتا ہوں اورمجھے اس پر قدرت نہیں ہے، آپ نے فرمایا : کیا تمہارے والدین میں سے کوئی ایک ہے؟ اس نے کہا : میری ماں ہے؟ آپ نے فرمایا: اس کے ساتھ نیکی کرنے کی زیادہ کوشش کرو، جب تم یہ کرلو گے تو تم حج کرنے والے ، عمرہ کرنے والے اورجہاد کرنے والے ہوگے ۔(ابویعلی ، طبرانی)
اس حدیث پاک میں جہاں والدین کی فرمانبرداری کا پہلو ہے اوراس پر تاکید ہے، وہاں یہ امر بھی مدنظر رہے کہ حضرت امیر المومنین عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ مردم شناسی میں ایک خاص ملکہ رکھتے تھے اگر انھیں اس خاتون کے انتخاب پر اتفاق نہیں تھا تو اس کی کچھ دیگر وجوہات ضرور ہوں گی اوروہ سمجھتے ہوں گے کہ یہ معاملہ مزاجوں کے تفاوت وغیرہ کی وجہ سے ممکن ہے کسی ناگوار صورت حال کا باعث بنے ۔یہ حکم گویا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بصیرت اورمعاملہ فہمی پر اعتماد کا اظہار ہے ، اس زمانے میں نکاح اورطلاق کے معاملات بہت سادگی سے انجام پایا کرتے تھے ، معاشرے میں بیوہ اورمطلقہ کی دوسری یا تیسری شادی بھی کوئی خاص معاملہ نہیں تھا جبکہ ہمارے معاشرے میں ایسے حالات نہیں ہیں ۔اس لیے گھریلو اورعائلی معاملات میں کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے بہت غور وفکر کرنا چاہیے، بالعموم والدین اوراولاد دونوں محض جذباتی رویہ اختیار کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان معاملات میں بہت زیادہ پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہیں ۔
پیر، 5 جولائی، 2021
اطعام الطعام
اطعام الطعام
اللہ رب العزت نے اپنے ابرار اورنیکو کار بندوں کی صفت بیان کرتے ہوئے ارشادفرمایا ’’وہ اللہ کی محبت میں ، مسکین اوریتیم اورقیدی کو کھانا کھلاتے ہیں (اورکہتے ہیں)ہم تم کو صرف اللہ کی رضاء کے لیے کھلاتے ہیں ، ہم تم سے اس کے عوض نہ کوئی صلہ چاہتے ہیں اورنہ ہی (کسی قسم کی )ستائش ‘‘(الدھر ۸،۹)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس مسلمان نے اپنی ضرورت کے باوجود کسی برہنہ تن مومن کو کپڑے پہنائے تو اللہ کریم اس کو جنت کا سبز لباس پہنائے گا، اورجس مسلمان نے اپنی بھوک کے باوجود کسی مسلمان کو کھانا کھلایا ، اللہ تعالیٰ اس کو جنت کے پھلوں سے کھلائے گا، اور مسلمان نے خود پیاسا ہونے کے باوجود کسی دوسرے مسلمان کو پانی پلایا ، اللہ تبارک وتعالیٰ اور اس کو جنت کا مشروب پلائے گا ۔(صحیح سنن ابودائود ، صحیح سنن ترمذی ، مسند امام احمد، مسند ابو یعلیٰ ) حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا اسلام کے کون سے حکم پر عمل کرنا سب سے افضل ہے؟ آپ نے ارشادفرمایا : تم کسی سے واقفیت رکھتے یا خواہ تمہارا اس سے تعارف نہ بھی ہو، اس کو کھانا کھلائو اوراسے سلام کرو ۔ (بخاری، مسلم ، ابودائود، نسائی، ابن ماجہ)حضرت حیان بن ابی جمیلہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: جو صدقہ سب سے زیادہ سرعت کے ساتھ آسمان پر چڑھتا ہے وہ یہ ہے کہ انسان بہت عمدہ کھانا تیار کرے اورپھر اپنے (اہلِ ایمان ) بھائیوں کو کھلائے ۔(کنزالعمال )حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کسی بھوکے شکم والے کو سیر ہوکر کھانا کھلانے سے زیادہ کوئی عمل افضل نہیں ہے ۔ (کنزالعمال ، شعب الایمان )حضرت محمد بن منکدر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : مغفرت کے موجبات میں یہ ہے کہ بھوکے مسلمان کو کھاناکھلایا جائے ۔(کنزالعمال ، شعب الایمان ، المستدرک : اما م حاکم)حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضور ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: جس شخص نے کسی بھوکے مسلمان کو کھانا کھلایا حتیٰ کہ وہ سیر ہوگیا اللہ تبارک وتعالیٰ اس کو جنت کے دروازوں میں سے اس دروازے سے داخل کرے گا ، جس میں صرف اس جیسے مسلمان داخل ہونگے۔(المعجم الکبیر ، کنزالعمال)
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
تربیت اولاد اور عشق مصطفیﷺ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کا تعلق سیرت مصطفی ﷺ کے ساتھ جوڑیں۔ تا کہ سیرت مبارکہ ان کے لیے مشعل راہ بنے ا...
-
حضور ﷺ کی شان حضور ﷺ کی زبان سے (۱) حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ ن...