اتوار، 25 جولائی، 2021

الطافِ کریمانہ

 

الطافِ کریمانہ 

حضرت ابو سعید خدری ؓ حضور اکرم ﷺسے روایت کرتے ہیں ۔ جب اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو (جوارِ )بیت اللہ میں سکونت عطاء فرمائی تو حضرت آدم ؑنے عرض کیا۔ (اے پروردگار) بے شک تو نے ہر مزدور کو اسکی اجرت بخش دی۔ لہٰذا مجھے بھی میری اجرت عطاء فرما۔اللہ رب العزت نے وحی فرمائی کہ جب تم اس گھر کا طواف کروگے تو میں تمہاری بخشش کردوں گا ۔ حضرت آدم ؑنے گزارش کی اے میرے رب میری اجرت میں اضافہ فرما۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا :تمہاری اولاد میں جو بھی اس گھر کا طواف کریگا میں اس کو بھی بخش دونگا۔ حضرت آدم ؑنے پھر درخواست کی، اے میرے مالک مجھے مزید عطا ء فرما ۔ اللہ کریم نے فرمایا : وہ طواف کرنیوالے جس کی مغفرت چاہیں گے میں اسکو بھی معاف کر دونگا۔ (یہ نوازشات دیکھ کر ) ابلیس کہنے لگا۔ اے خدا تو نے مجھے فنا کے گھر میں ٹھہرا دیا اور میرا ٹھکانہ جہنم بنادیا، اور میرے ساتھ میرے رقیب (آدم ؑ)کو کردیا۔ اس پر ایسی عطاء ، اے رب مجھے بھی عطاء فرما۔ خداوندِ قدیر نے فرمایا : میں نے تجھے ایسا کردیا تو انسان کو دیکھ سکتا ہے ،لیکن وہ تجھے نہیں دیکھ سکتا۔ اس نے پھر سوال کیا تو ارشاد ہوا: میں نے انسان کے قلب کو تیرا ٹھکانہ بنادیا۔ اس نے مزید تقاضا کیا تو ارشاد ہوا، میں تجھے ایسا بنادیا کہ تو انسان کے رگ وپے اور شریانوں میں دوڑ سکتا ہے۔ راوی کہتے ہیں‘ آدم علیہ السلام نے درخواست کی: اے میرے رب ابلیس کو (ایسی صلاحیت ) مل گئی ہے‘مجھے بھی کچھ عطاء ہو۔ ارشاد ہوا: میں نے تمہیں ایسا کردیا کہ جب تم نیکی کا ارادہ کروگے ، لیکن اسے انجام نہ دوگے، پھر بھی اس نیکی کو تمہارے حق میں لکھ دوں گا۔ حضرت آدم علیہ السلام نے پھر سوال کیا، تو ارشادہوا: اگرتم برائی کا ارادہ کروگے ،لیکن اس پر عمل نہیں کرو گے تو میں تمہارے نامہ اعمال میں اس برائی کو درج نہیں کروں گابلکہ اسکے بدلے میں تمہارے حق میں ایک نیکی لکھوں گا۔ حضرت آدم ؑنے پھر دامن طلب دراز کیا تو اللہ رب العز ت نے ارشاد فرمایا : ایک ایسی شے ہے جو صر ف میرے لیے ہے اور ایک ایسی شے ہے جو میرے اور تمہارے درمیان مشترک ہے ایک شے تمہارے لیے ہے اور ایک شے ایسی ہے جو میری طرف سے تم پر فضل واحسان ہے۔ وہ چیز جو صرف میرے لیے مختص ہے وہ یہ کہ تم صرف میری بندگی کروگے اور کسی بھی چیز کو میرا شریک نہیں ٹھہرائو گے، اور وہ چیز جو میرے اور تمہارے درمیان مشترک ہے وہ یہ ہے دعاء تمہاری طرف سے ہوگی ،اور قبولیت میری طرف سے اور وہ چیز جو تمہارے لیے ہے وہ یہ کہ تم ایک نیکی کرو گے تو اسکے بدلے میں دس نیکیوں کا ثواب لکھ دوں گا،اور وہ چیز جو تم پر میری جناب سے محض فضل واحسان ہے کہ تم مجھ سے مغفر ت طلب کرو گے تو میں تمہاری مغفر ت کردونگا ، اور بلاشبہ میں بڑا بخشنے والا اور رحم کرنیوالا ہوں۔ (کنز العمال)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

چند سورتوں اور آیات کی فضیلت(۱)

    چند سورتوں اور آیات کی فضیلت(۱) قرآن مجید پڑھنا سب عبادتوں سے افضل ہے اور خاص طور پر نماز میں کھڑے ہو کر قرآن مجیدکی تلاوت کرنا ۔ آپ...