اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
جمعرات، 31 مارچ، 2022
منگل، 29 مارچ، 2022
اسلام
اسلام
بنی الاسلام علی خمس الخ۔
یعنی اسلام کی بنیاد ان پانچ چیزوں پر ہے۔ بہر حال یہ پانچ چیزیں جن کو آپ نے یہاں اس حدیث میں اسلام کے جواب میں بیان فرمایا’’ارکان اسلام ‘‘ہیں اور یہی گویا اسلام کے لیے پیکرِ محسوس (یعنی ظاہری تعارف) ہیں۔ (معارف الحدیث)
پیر، 28 مارچ، 2022
دین کی بنیادی باتیں
دین کی بنیادی باتیں
اتوار، 27 مارچ، 2022
آسودگی
آسودگی
ہفتہ، 26 مارچ، 2022
جمعہ، 25 مارچ، 2022
سرکاری اہلکاروں کو تلقین
سرکاری اہلکاروں کو تلقین
جمعرات، 24 مارچ، 2022
بدھ، 23 مارچ، 2022
خلیفہ اوّل کی سرکاری اہلکاروں کو نصیحت
خلیفہ اوّل کی سرکاری اہلکاروں کو نصیحت
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی قیادت میں ایک لشکر شام کی طرف بھیجنے کاارادہ فرمایا،جب وہ لشکر روانہ ہوا تو آپ ان کی سواری کے ساتھ ساتھ چل رہے تھے ،ان کو نصیحت فرماتے ہوئے کہہ رہے تھے۔
’’اے عمرو! ہر کام میں اللہ سے ڈرتے رہنا کوئی کام چاہے وہ خفیہ ہو یا اعلانیہ اس میں اللہ سے حیاء کرنا کیونکہ وہ تمہیں اور تمہارے تمام افعال کو دیکھ رہا ہے۔ تم دیکھ رہے ہومیں نے تمہیں (عسکری وجوہات کی بنا پر)امیر بنا کر ان لوگوں پر بھی مامور کردیا ہے جو تم سے زیادہ پرانے ہیں، اسلام میں تم سے سبقت بھی رکھتے ہیں اور تمہاری نسبت اسلام اورمسلمانوں کے لیے زیادہ مفید بھی ہیں۔تم آخرت کے لیے کام کرنے والے بنو اور تم جو کام بھی کرومحض اللہ رب العزت کی رضا حاصل کرنے کی نیت سے کرواور جو مسلمانوں تمہارے ساتھ جارہے ہیں تم ان کے ساتھ ایک باپ کی طرح شفقت کا معاملہ کرنا ،لوگوں کے اندر کی باتوں کو ہر گز افشاء کرنا بلکہ ان کے ظاہری اعمال پر اکتفاء کرلینا ،اپنے کام میں پوری محنت کرنا ،دشمن سے مقابلے کے وقت خوب جم کے لڑنااور بزدل نہ بننا(اگر مالِ غنیمت کے معاملے میں کسی قسم کی خیانت ہونے لگے تو اس )خیانت کو آگے بڑھ کر فوراً روک دینا اور اس پر تادیبی کاروائی کرنا۔جب تم اپنے ساتھیوں میں خطبہ دوتو اسے مختصر رکھنا ،اگر تم اپنے آپ کو ٹھیک رکھو گے تو تمہارے سارے ماتحت تمہارے ساتھ ٹھیک چلیں گے‘‘۔(کنزالعمال)
قاسم بن محمد کہتے ہیں،حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے دو افراد کو قبیلہ قضاعہ کے صدقات وصول کرنے کے لیے مقرر کیا،انہیں رخصت کرنے کے لیے ان کے ساتھ باہر تک آئے اورانہیں یوں نصیحت فرمائی۔
’’ظاہر و باطن میں اللہ سے خوف زدہ رہنا کیونکہ جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کے لیے ہر دشواری سے نکلنے کا راستہ ضرور بنادے گااور اس کو وہاں سے رزق دے گاجہاں سے روزی ملنے کا گمان بھی نہ ہوگااور جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اسکی غلطیاں معاف فرمادیگا اور اسے اجر عظیم عطا کرے گا،اللہ کے بندے جن اعمال کی ایک دوسرے کو وصیت کرتے ہیں ان میں سب سے بہترین اللہ رب العزت کا خوف ہے۔تم اس وقت اللہ کے راستوںمیں سے ایک راستے پر ہو،تمہارے اس کام میں حق کی کسی بات پر چشم پوشی کرنے کی اورکسی کام میں کوتاہی کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔اور جس کام میں تمہارے دین کی بھلائی ہے اورتمہارے کام کی ہر طرح سے حفاظت بھی ہے اس کام سے غفلت برتنے کی بھی کوئی گنجائش نہیں ہے لہٰذا سست نہ پڑنا اورکسی قسم کی کوئی کوتاہی نہ کرنا ‘‘۔(طبری،ابن عساکر)
منگل، 22 مارچ، 2022
کامل متقی
کامل متقی
یاد رکھو شر دوقسم کا ہے : (۱)شرِ اصلی،اور یہ وہ ہے جس سے شریعت نے صراحتہً منع کیا ہو،جیسے گناہ اور معاصی۔ (۲)شرِ غیر اصلی ،اس شر سے مراد وہ ہے جس سے شریعت نے تادیباً روکا ہواو روہ فضول اور زاہد از ضرورت حلال ہے۔ جیسے وہ عام مباح چیزیں جن کے استعمال سے نفسانی خواہشات کو تقویت ملتی ہے۔
شرِ اصلی سے بچنا فرض ہے نہ بچنے کی صورت میں انسان مستحق عذاب ہوجاتا ہے۔شرِ غیراصلی سے پرہیز کرنا بہتر اور مستحب ہے۔اجتناب نہ کرنے پر بندے کو میدانِ محشر میں حساب کیلئے روکا جائیگااور اس سے ہر شے کا حساب لیا جائیگااور دنیا میں بلاضرورت امور کے ارتکاب پر اسے ندامت اور عار دلائی جائیگی۔شرِ اصلی سے بچنے والے کا تقویٰ کم درجے کا ہے۔اور یہ طاعت پر استقامت کا درجہ ہے اورشرِ غیر اصلی سے بچنے والوں کا درجہ زیادہ بلند ہے کیونکہ یہ زائد از ضرورت اورمباح کا ترک ہے اور جو شخص دونوں قسم کا تقویٰ اپنے اند ر پیدا کرلے وہ کامل متقی ہے اوریہی وہ شخص ہے جس نے تقویٰ کے پورے حقو ق ملحوظ خاطر رکھے۔ایسا شخص ہی تقویٰ کے پورے فوائد حاصل کرتا ہے اسی کانام کامل ورع ہے جس پر دین کے کمال کا درومدار ہے۔بارگاہِ الہٰی میں حاضری کیلئے جن آداب کی ضرورت ہے ،وہ اسی تقویٰ سے حاصل ہوتے ہیں۔(منہاج العابدین: امام محمد غزالیؒ)
پیر، 21 مارچ، 2022
تقویٰ کے مراتب
تقویٰ کے مراتب
امام محمد غزالی’’ تقویٰ ‘‘کی مزید تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں،تقویٰ کے تین مراتب ہیں ۔ شرک سے بچنا، بدعت سے بچنااور گناہوں سے بچنا۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ تینوں مرتبے ایک آیت میں بیان فرمادیے ،
’’ان لوگوں پر کوئی گناہ نہیں اس میں جو انھوں نے کھایا جبکہ وہ تقویٰ اختیار کریں ،ایمان لائیں اور اعمال صالحہ بجالایں پھر تقویٰ اختیار کریں اور ایمان لائیں پھر تقویٰ اختیار کریں اوراحسان کی راہ اختیار کریں‘‘۔
اس آیہ مبارکہ میں پہلے تقویٰ سے مراد ہے ، شرک سے پرہیز کرنا اورایمان سے توحید مراد ہے۔دوسرے سے بدعت سے اجتناب اور اس کے مقابل ایمان سے صحیح اسلامی عقائد ونظریات کا اقرار و اعتراف اور پیروی سنت مراد ہے اور تیسرے تقویٰ سے مراد ہے صغیرہ گناہوں سے بچنا اور اس کے مقابل احسان سے طاعت اور استقامت مراد ہے۔اس وضاحت سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ اس آیت میں تقویٰ کے تینوں درجے بیان کردیے گئے ہیں،یعنی مرتبہ ایمان ،مرتبہ سنت اور اطاعتِ خداوندی پر استقامت ۔
تقویٰ کا ایک اور معنی بھی ہے اور یہ معنی نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کی ایک مشہور حدیث مبارکہ میں مروی ہے ۔ ’’متقیوں کو متقی اس لئے کہا گیا ہے کہ انھوں نے اس کام کو بھی ترک کردیا جس میں شرعاً کوئی حرج نہیں، یہ احتیاط کرتے ہوئے کہ اس (رخصت)کے ذریعہ سے وہ ایسے کام میں نہ پڑجائیں جس میں حرج اورگناہ ہو‘‘۔
مناسب محسوس ہوتا ہے کہ حدیث پاک میں تقویٰ کے وارد شدہ معنی اور علماء کرام کی بیان کردہ تشریح کو جمع کردیا جائے تاکہ تقویٰ کے مکمل اورپورے معنی بیان ہوجائیں۔ تو تقویٰ کے جامع معنی یہ ہوئے ’’ہر اس شے اورکام سے اجتناب کرنا جس سے دین کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو‘‘۔
تم جانتے ہو کہ بخار میں مبتلا شخص جب ہر اس چیز سے پرہیز کرے جو اس کی صحت کے لیے مضرہو ،جیسے کھانا پینا اورپھل وغیرہ (اگرچہ وہ لذیذبھی ہوں اور دوسروں کے لیے فائدہ مند بھی) تو اسے اصل پرہیز کرنے والا کہتے ہیں۔ اسی طرح جو شخص ہر خلاف شرح کام سے اجتناب کرے تو ایسا شخص کی درحقیقت متقی کہلانے کا حق دار ہے۔ (منہاج العابدین)
اتوار، 20 مارچ، 2022
تقویٰ کا مفہوم
تقویٰ کا مفہوم
ہفتہ، 19 مارچ، 2022
جمعہ، 18 مارچ، 2022
تقویٰ کی قدرومنزلت
تقویٰ کی قدرومنزلت
الا انما التقوی ھی العزوالکرم وحبک للدنیا ھوالذل والعدم
’’سن لو کہ تقویٰ ہی عزت وبزرگی ہے اوردنیا کی محبت تو محض ذلت ومحرومی ہے‘‘۔
جمعرات، 17 مارچ، 2022
تقویٰ کی قبولیت
تقویٰ کی قبولیت
لایتبع المرء الیٰ قبرہٖ غیر التقی والعمل الصالح
’’قبر میں انسا ن کے ساتھ صرف تقویٰ اورعمل صالح ہی جاتے ہیں‘‘ ۔
بدھ، 16 مارچ، 2022
٭خطائوں کی بخشش
٭خطائوں کی بخشش
منگل، 15 مارچ، 2022
اہلِ تقویٰ کو بشارتیں
اہلِ تقویٰ کو بشارتیں
۱:۔اللہ تبارک وتعالیٰ خود متقی شخص کی تعریف کرتا ہے ۔’’اگرتم تقویٰ اورصبر اختیار کرو گے تو بیشک یہ باہمت کاموں سے ہے‘‘۔
۲:۔متقی شخص دشمنوں کے شر سے محفوظ ومامون رہتا ہے۔ ’’اگرتم تقویٰ اور صبر اختیار کرو گے تو تمہیں مخالفوں کے مکرو فریب کچھ نقصان نہ پہنچا سکیں گے۔‘‘
۳:۔ اہل تقویٰ کو تائید وایزدی حاصل ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ ان کی مدد فرماتا ہے۔جیسا کہ ارشادخداوندی ہے:۔’’بیشک اللہ تعالیٰ متقی اورنیکوکارلوگوں کے ساتھ ہے‘‘۔
دوسری جگہ ارشادہوتا ہے’’ اور اللہ متقیوں کا ولی(حمایتی اورکارساز )ہے‘‘۔
۴:۔ اہل تقویٰ میدان محشر کی ہولناکیوں اوروہاں کے شدتوں سے نجات میں رہیں گے اور دنیا میں انہیں رزقِ حلال و وافر نصیب ہوگا۔اللہ ارشادفرماتا ہے:’’جو شخص تقویٰ اور پرہیز گاری کو اپنا شعار بنالے گا اللہ اس کے لیے کشادگی پیدا کردے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا کرے گا جہاں سے اسے وہم وگمان بھی نہ ہوگا‘‘۔
۵:۔تقویٰ کے باعث انسان اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہاں اعزازواکرام کا مستحق ہوجاتا ہے۔اللہ تعالیٰ ارشادفرماتے ہیں ’’: تم میں سے اللہ کے ہاں وہی زیادہ اکرام کا مستحق ہے جوزیادہ متقی ہے‘‘۔
۶:۔ اہل تقویٰ کو موت کے وقت ایمان اور آخرت میں نجات کی بشارت دی جاتی ہے۔’’جو لوگ ایمان لائے اورتقویٰ کی زندگی اختیار کی انہیں دنیا اورآخرت میں خوشخبری ہے۔‘‘`
پیر، 14 مارچ، 2022
بابِ جنت
بابِ جنت
اتوار، 13 مارچ، 2022
حسن ِ عمل
حسن ِ عمل
ہفتہ، 12 مارچ، 2022
صلہ رحمی
صلہ رحمی
۱:۔جو احسان فراموش ہواس پر احسان کرنا ۔۲:۔ جو ظلم کرے اسے معاف کردینا ۔۳:۔ جو محروم رکھے اس پر سخاوت کرنا۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:دعائوں سے تقدیر بدل جاتی ہے نیکیوں سے عمر میں اضافہ ہوجاتا ہے۔اورگناہوں سے معیشت (رزق) تنگ ہوجاتی ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہو اور صلہ رحمی کرتا ہو۔اس کی عمر میں اضافہ جاتا ہے ،رزق میں برکت پیداہوجاتی ہے اوراہل خانہ اس سے انس ومحبت کرتے ہیں۔
فقیہ ابواللیث سمر قندی کہتے ہیں کہ عمر کے زیادہ ہونے کا مطلب کیا ہے؟اس بارے میں صاحبان علم کی رائے مختلف ہے۔بعض نے حدیث کے ظاہری معنی مراد لیتے ہوئے کہا ہے جو صلہ رحمی کرتا ہے اس کی عمر طویل ہوجاتی ہے۔بعض حضرات کا کہنا کہ عمر متعین میں تو اضافہ نہیں ہوتا لیکن عمر کی زیادتی کا مطلب یہ ہے کہ اس کے مرنے کے بعد اس کے لیے اجر و ثواب لکھ دیا جاتا ہے ،گویا کہ اس کی عمر میں اضافہ کردیا گیا ہے۔
حضرت قتادہ روایت کرتے ہیں کہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرمایااللہ سے ڈرواورصلہ رحمی کرو۔یہ تمہارے لیے دنیا میں بھی بقا ء کا ذریعہ ہے اورآخرت میں بھی یہی بہتر ہے۔مذکور ہے کہ جب تمہارا کوئی قریبی رشتہ دار ہواورتم اس کی طرف نہ جائو اورنہ ہی اس کی مالی معاونت کرو تو گویا تم نے اس سے قطع تعلقی کرلی ۔
حضرت میمون بن مہران فرماتے ہیں کہ تین باتیں ایسی ہیں جن میں مسلمان اورکافر برابر ہیں ۔۱:۔ جب وعدہ کرو توپورا کرو چاہے مسلمان کے ساتھ چاہے کافرکے ،کیونکہ وعدہ اللہ تعالیٰ کے لیے ہے۔۲:۔اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرو خواہ قرابت دار مسلمان ہوں یا کافر۔۳:۔ امانت اس کے اہل تک واپس لوٹائو ،امانت رکھنے والا چاہے مسلمان ہو غیر مسلم۔(تنبیہ الغافلین)
جمعہ، 11 مارچ، 2022
عظمتیں رفعتیں
عظمتیں رفعتیں
٭ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:میرے پانچ نام ہیں،میں محمد اوراحمد ہوں (صلی اللہ علیہ وسلم)میں ماحی (مٹانے والا)ہوں،کہ اللہ تعالیٰ میرے ذریعے سے کفر کو محوکردے گا۔میں حاشر ہوں(روزحشر)سب لوگ میری پیروی میں ہی اورمیں عاقب (سب سے آخر میں آنے والا)ہوں۔ (بخاری، مسلم)
٭ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ،اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین کا فہم عطافرمادیتا ہے اوربے شک تقسیم کرنے والا میں ہی ہوں،اوراللہ عطا فرماتا ہے۔(بخاری ، مسلم)
٭ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں،کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے درمیان ایک مقام پر کھڑے ہوکر خطاب فرمایا، آپ نے اپنے اس دن قیام فرما ہونے سے لیکر قیامت تک کی کوئی ایسی چیز نہ چھوڑی جس کو آپ نے بیان نہ فرمادیا ہو،جس نے اسے یادرکھا سویاد رکھااورجو اسے بھول گیا سو بھول گیا۔(بخاری ، مسلم)
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو صوم وصال (یعنی سحری وافطاری کے بغیر مسلسل روزے رکھنے )سے منع فرمایا، انھوںمیں سے کچھ نے عرض کیا،یا رسول اللہ ! آپ خود تو صوم وصال رکھتے ہیں،اس پر آپ نے ارشادفرمایا:تم میں سے کون میری مثل ہوسکتا ہے؟میں تو اس عالم میں رات بسر کرتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا بھی ہے اورپلاتا بھی ہے۔(بخاری ،مسلم)
٭ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد ہمایوں میں سورج گرہن ہوا، آپ نے نماز کسوف پڑھائی،صحابہ نے عرض کیا:یارسول اللہ !ہم نے آپ کودیکھا کہ آپ نے اپنی جگہ پر کھڑے کھڑے کسی چیز کو پکڑا پھر ہم نے دیکھا کہ آپ قدرے پیچھے ہٹ گئے ۔آپ نے ارشادفرمایا:مجھے جنت نظر آرہی تھی ، میں نے اس میں سے ایک (انگورکا)خوشہ پکڑلیا۔لیکن اگر میں اسے توڑ دیتا تو تم رہتی دنیا تک اس میں سے کھاتے رہتے (اوروہ کبھی ختم نہ ہوتا)۔(بخاری ، مسلم)
بدھ، 9 مارچ، 2022
ذوقِ عبادت
ذوقِ عبادت
حضرت سالم بن ابی الجعد بیان کرتے ہیں ، ایک شخص نے ، جوراوی کے گما ن کے مطابق بنوخزاعہ سے تھا کہا: کاش میں نماز میں مشغول ہوتا اوراس سے مجھے راحت ملتی۔ لوگوں نے گویا اس کے قول کو معیوب سمجھا تواس نے کہا: میں نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو یہ فرماتے سنا ہے : اے بلا ل! نماز کے لیے اقامت کہو اوراس طرح ہمیں راحت پہنچائو۔(صحیح مسلم)
حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ، ہم رات (کے کسی حصہ )میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھنا چاہتے تو نماز پڑھتے دیکھ سکتے تھے اوراگرآپ کو ہم (رات کے کسی حصہ میں)سوتے دیکھنا چاہتے تو سوتے بھی دیکھ سکتے تھے۔(صحیح بخاری)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: متاع دنیا میں سے عورتوں اورخوشبوکو میرے لیے محبوب بنایاگیا ہے اورمیری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے۔(صحیح بخاری)
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم قیام فرماتے تھے ، (یا فرمایا)نماز پڑھتے تھے حتیٰ کہ آپ کے قدم مبارک یا پنڈلیاں سوج جایا کرتی تھیں، آپ کی خدمت میں اس صورت میں حال کے متعلق کچھ عرض کیاجاتا تو آپ فرماتے : کیا میں (اللہ تعالیٰ کا)شکر گزار بندہ نہ بنوں۔(سنن نسائی)
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں : میں نے عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! آپ (کبھی )روزہ رکھنا شروع کرتے ہیں تویوں محسوس ہوتا ہے کہ آپ روزوں کا سلسلہ ختم نہیں کریں گے، اور(کبھی)آپ افطار کرتے ہیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ آپ دوبارہ روزے شروع نہیں کریں گے، سوائے دودنوں کے کہ اگروہ آپ کے معمول کے روزوں کے درمیان آجائیں تو ٹھیک ورنہ آپ ان ایام میں ضرور روزہ رکھتے ہیں ، فرمایا: وہ دن کون سے ہیں ؟ میں نے عرض کیا : پیر کا دن اورجمعرات کا دن ، فرمایا:یہ دونوں دن ایسے ہیں جن میں اعمال بارگاہ خداوندی میں پیش کیے جاتے ہیں ، اورمیں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال جب بارگاہ خداوندی میں پیش ہوں تو اس وقت میں روزے کی حالت میں ہوں۔(سنن نسائی)
منگل، 8 مارچ، 2022
سفرِ معراج کے چند مشاہدات
سفرِ معراج کے چند مشاہدات
پیر، 7 مارچ، 2022
اتوار، 6 مارچ، 2022
ہفتہ، 5 مارچ، 2022
امین الامت
امین الامت
ایک دن حضرت فاروقِ اعظم نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا: کوئی تمناکرو،ایک شخص نے کہا :میری خواہش ہے کہ یہ دنیا سونے سے بھری ہواور میں اللہ کی راہ میں خرچ کردوں۔
آپ نے فرمایا:پھر تمنا کرو، دوسرے نے کہا: میری خواہش ہے کہ یہ دنیا جواہرات سے معمور ہو اور میں اسے راہِ للہ دے دوں۔آپ نے فرمایا: پھر تمنا کرو،انھوںنے کہا : اے امیرالمومنین ! ہمیں نہیں معلوم کہ آپ کیا چاہتے ہیں ۔آپ نے فرمایا:میری تمناتو یہ ہے کہ کاش یہ دنیا ابوعبیدہ ابن جراح جیسے انسانوںسے بھری ہو۔
جمعہ، 4 مارچ، 2022
بد گمانی سے بچو
بد گمانی سے بچو
جمعرات، 3 مارچ، 2022
آسودگی
آسودگی
بدھ، 2 مارچ، 2022
مسلمانوں کا ابتدائی حال
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں ،میں سردی کے موسم میں صبح کے وقت اپنے گھر سے نکلا،مجھے شدید بھوک بھی لگی ہوئی تھی اور سخت سردی بھی محسوس ہورہی تھی۔ہمارے ہاں بغیر رنگی ہوئی ایک کھال پڑی ہوئی تھی میں نے اسے کاٹ کر اپنے گلے میں ڈال لیا اوراپنے سینے سے باندھ لیا تاکہ اس کے ذریعے سے کچھ تو حدّت حاصل ہو۔اور قسم بخدا ! میرے گھر میں کھانے کی کوئی چیز نہیں تھی۔اور اگر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کاشانہ اقدس میں بھی کوئی چیز ہوتی تو وہ مجھے مل جاتی۔
میں مدینہ منورہ میں ایک سمت نکل پڑا وہاں ایک یہودی اپنے باغ میں موجود تھا ،میں نے دیوار کے سوراخ سے اسے جھانکا ،اس نے کہا :اے اعرابی! کیا معاملہ ہے ؟کیا تم ایک کجھور کے عوض ایک ڈول پانی نکا لنے پر تیار ہو۔ میں نے کہا: ہاں! باغ کا دروازہ کھولو۔اس نے دروازہ کھول دیا ،میں اندر چلاگیا اور کنویں سے ڈول نکالنے لگاوہ مجھے ہر ڈول پر ایک کجھور دیتا رہا یہاں تک کے میری مٹھی کجھور وں سے لبریز ہوگئی ۔میں نے کہا مجھے اتنی کجھوریں کافی ہیں، میں نے وہ کجھوریں کھائیں ،پانی پیااور پھر وہاں سے مسجد نبوی میں آگیا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں بیٹھ گیا۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صحابہ کرام کی ایک جماعت بھی بیٹھی ہوئی تھی۔اتنے میں حضرت مصعب بن عمیر (رضی اللہ عنہ)بھی حاضر خدمت ہوئے ۔وہ ایک پیوند لگی ہوئی چادر اُوڑھے ہوئے تھے ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں دیکھا تو آپ کو ان کاناز ونعمت والا زمانہ یاد آگیا( جب وہ مکہ میں مقیم تھے اور نہایت ہی آسودہ حال تھے)۔ اور اب ان کی موجودہ فقر وفاقہ اور عسر ت والی زندگی بھی نظر آرہی تھی ۔اس پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے بے ساختہ آنسو بہنے لگے اور آپ رونے لگے ۔
پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(آج تو یہ فقروفاقہ اور تنگدستی کا زمانہ ہے لیکن )اس وقت تم لوگوں کا کیا حال ہوگا جب تم میں سے ایک شخص ایک جوڑا صبح پہنے گا اور ایک شام کو۔ تمہارے گھر وں پر ایسے (دبیز ،خوشنمااور قیمتی ) پردے لٹکائے جائیں گے جیسے کعبہ معظمہ پر لٹکائے جاتے ہیں ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ پھر تو ہم اس زمانے میں زیادہ بہتر ہوں گے۔ہماری ضرورت کے کام دوسرے سرانجام دیا کریں گے۔ ہمیں مصروفیت سے چھٹکارا مل جائے گا،اور ہم اپنے معبود کی عبادت کیلئے فارغ ہوجائیں گے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :نہیں ! آج تم اس دن سے زیادہ بہتر ہو۔(ترمذی)
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
تربیت اولاد اور عشق مصطفیﷺ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کا تعلق سیرت مصطفی ﷺ کے ساتھ جوڑیں۔ تا کہ سیرت مبارکہ ان کے لیے مشعل راہ بنے ا...
-
حضور ﷺ کی شان حضور ﷺ کی زبان سے (۱) حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ ن...