جمعرات، 17 مارچ، 2022

تقویٰ کی قبولیت


 

تقویٰ کی قبولیت

امام محمد بن محمد الغزالی تحریر فرماتے ہیں :دنیا اور آخرت کی تمام سعادت مندیاں اوربھلائیاں تقویٰ میں جمع کردی گئی ہیں اس لیے اے عزیز! تو بھی تقویٰ کا راستہ اختیار کراور استطاعت کے مطابق اس میں سے اپنا حصہ حاصل کر ۔تقویٰ کے فوائد میں سے تین امور خاص طور پر عبادت سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اوّل:۔ عبادت کی توفیق اور اس میں اللہ رب العزت کی طرف سے اعانت اورتائید ،جیسا کہ اللہ نے ارشادفرمایا : ’’بے شک اللہ تعالیٰ اہل تقویٰ کے ساتھ ہے‘‘ ۔دوم:۔ اعمال کی اصلاح اوردرستگی اورعبادت کی خامیوں کو پورا کردینا ،یہ بات بھی تقویٰ سے حاصل ہوتی ہے۔جیساکہ فرمایا : ’’تقویٰ کی برکت سے اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کی اصلاح فرمادے گا ‘‘۔سوم:۔قبولیت اعمال کی فضیلت بھی اہل تقویٰ ہی کو نصیب ہوتی ہے،اللہ کریم کا ارشادہے:’’اللہ کی بارگاہ میں اہل تقویٰ کے اعمال ہی مقبول ہوتے ہیں ‘‘۔عبادت کا دارومدار بھی مذکورہ بالا تین امور پر ہے ۔پہلے تو خود توفیق عبادت کا حاصل ہونا تاکہ اللہ رب العز ت کی بندگی کی جاسکے پھر اس میں جو کمی رہ جائے اس کی اصلاح اور تلافی کا مرحلہ اور پھر اس عبادت کا حق تعالیٰ کی بارگاہ میں مقبول و منظور ہونا ،یہ تین امور یعنی توفیق عبادت ،اصلاح اعمال اور قبولیت اعمال ۔وہ محمود باتیں ہیں، جنہیں عبادت کرنیوالے لوگ رب ذوالجلال سے رو رو کر طلب کرتے ہیں اوردعا کرتے ہیں :’’اے ہمارے پروردگار !  ہمیں طاعت کی توفیق دے ہماری کوتاہیوں کو پورا فرمااور ہماری طاعت کو قبولیت سے سرفراز فرما‘‘۔
لیکن اللہ تعالیٰ نے اہل تقویٰ سے خود ہی بغیر کسی مطالبہ کے ،ان تینوں امور کا وعدہ فرمالیا اور اصحاب تقویٰ کے اعزاز واکرام کا ذکر کیا اس لیے اگر تم رب تعالیٰ کی عبادت و بندگی کرنا چاہتے ہو اور دارین کی ساری سعادتیں سمیٹنا چاہتے ہوتو اپنے وجود میں صفت تقویٰ پیدا کرو۔تو پھر اس اصل پر بھی غور کرو کہ تم ساری عمر عبادت کیلئے مشقتیں اٹھاتے ہو مجاہدے اورر یاضتیں کرتے ہو ۔ یہاں تک کہ تم عبادت کے مقصد کو پالیتے ہو،لیکن اگر خدا نخواستہ کوئی عبادت دربارِ الہٰی میں مقبول ہی نہ ہوتو پھر تمہاری کوششیں ناتمام رہ گئیں اور تمہارے سارے مجاہدے اکارت گئے ۔لیکن تمہیں معلوم ہے کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اہل تقویٰ کو بشارت دی ہے: ’’اللہ تعالی اہل تقویٰ کی عبادت کو قبول فرمالیتاہے ‘‘۔کسی نے کیا خوب کہا ہے :

لایتبع المرء الیٰ قبرہٖ غیر التقی والعمل الصالح

’’قبر میں انسا ن کے ساتھ صرف تقویٰ اورعمل صالح ہی جاتے ہیں‘‘ ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں