اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
منگل، 31 جنوری، 2023
جذبہءمحبت
جذبہءمحبت
پیر، 30 جنوری، 2023
خدادادقوت
خدادادقوت
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جن کے دن اکثر فاقہ کشی سے گزرتے تھے۔کئی کئی ماہ تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے کاشانہ رحمت میں چولہے میں آگ تک نہیں جلائی جاتی تھی، گاہے کھجور کا ایک دانہ منہ میں ڈال کر پانی پی لیا اورشب وروز گزارلئے ، رکانہ توہر روز معلوم نہیں کتنی مقدار گوشت گھی اوردودھ کی استعمال کرتا ہوگا، بایں ہمہ حضورپر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پیل تن پہلوان کی اس شرط کو قبول کیا، فرمایا: اے رکانہ! اگر تم اس شرط پر ایمان لانے کا وعدہ کرتے ہوتو میں وہ شرط پوری کرنے کو تیار ہوں۔
چنانچہ رکانہ لنگوٹہ کس کر میدان میں آکھڑا ہوا۔سرور انبیاءعلیہ التحیہ والثناءبھی اکھاڑے میں تشریف لائے۔اس کا بازو پکڑااورایک جھٹکے میں اسے چاروں شانے چت گرادیا۔وہ حیران ومبہوت ہوکر رہ گیا لیکن پھر اٹھااورکہنے لگا کہ میں ابھی سنبھلانہیں تھا، بے دھیانی میں آپ نے مجھ پر غلبہ حاصل کرلیا ہے، ایک مرتبہ پھر آپ مجھے گرادیں تومیں ایمان لے آﺅں گا۔اس داعی برحق نے اس کے اس چیلنج کو قبول کیا، حضور اکھاڑے میں تشریف لائے ، اس کا بازو پکڑکر اسے جھٹکا دیا اورزمین پر پٹخ دیا۔اسے سان وگمان بھی نہ تھا کہ اس کو یوں گرادیا جائے گا۔ سراسیمہ ہوکر پھر اٹھا اورتیسری بار پھر کشتی کی دعوت دی۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یہ نہیں کہاکہ دومرتبہ میں نے تمہاری شرط پوری کردی اب تم ایمان نہیں لاتے تو تمہاری قسمت بلکہ حریص علیکم کی جو شان تھی اس کا اظہار فرماتے ہوئے تیسری باربھی فرمایا:تمہارا چیلنج قبول کرتا ہوں۔ پھر اس کو اس طرح جھٹکا دیاکہ وہ چشم زون میں زمین پر آپڑا۔اب اسے یارائے انکار نہ رہا اس نے بلند آواز سے کلمہ شہادت پڑھا اوراعلان کیا کہ یہ جسمانی قوت نہیں۔آپ نے مجھے اپنی روحانی قوت سے تین بارپٹخا ہے۔یہ تسلیم کرتا ہوں کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں۔(ضیاءالنبی )
اتوار، 29 جنوری، 2023
طیب وطاہر وجود
طیب وطاہر وجود
حضرت جابر بن سمرة رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے رخسار کو چُھواتو میں نے آپ کے دست اقدس کو ایسا ٹھنڈا اورمعطر پایا کہ گویا ابھی آپ نے عطارکے صندوقچے سے اپنے دست مبارک کو باہر نکالاہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ سے مروی ہے کہ خواہ آپ نے خوشبو لگائی ہوتی یا نہیں لیکن آپ جس شخص سے بھی مصافحہ فرماتے تو وہ ساران دن اُسکی خوشبو سے معطر رہتا ،اگر آپ کسی بچے کے سر پر اپنا دست شفقت پھیردیتے تو وہ بچہ خوشبو کی وجہ سے پہچانا جاتا۔(صحیح مسلم)
ایک مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انس کے گھر میں قیام فرمایا، آپ کو پسینہ آگیاحضرت انس کی والدہ ایک شیشی لے آئیں اورآپکے پسینے کو جمع کرنے لگیں، آپ نے وجہ دریافت فرمائی توعرض کیا میں اس کو اپنی خوشبو میں رکھوں گی یہ سب سے عمدہ اورطیب خوشبو ہے۔(صحیح مسلم)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس کوچہ وبازار سے گزرفرماتے اسکے بعد کوئی شخص اس طر ف سے گزرتا تو وہ خوشبو سے محسوس کرلیتا کہ آپ ادھر سے گزرے ہیں۔(بخاری فی التاریخ) اسحاق بن لاہویہ نے ذکر کیا ہے کہ آپ خوشبو نہ بھی استعمال فرماتے تو آپکے جسم سے خوشبو پھوٹتی تھی۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انہیں ایک دفعہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر نبوت کو چومنے کا موقع ملا تواس میں سے کستوری کی خوشبو محسوس ہورہی تھی۔(ابن عساکر)حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں کہ میں نے نبی پاک ﷺ کوآخری غسل دیا تو میں نے دیکھا کہ آپکے وجود اقدس میں سے کوئی ایسی چیز نہیں نکلی جو میت میں سے نکلتی ہے۔ تومیں نے بے ساختہ کہا: آپ زندگی میں بھی طیب وطاہر ہیں اور وصال کے بعد بھی پاک صاف ہیں۔ فرماتے ہیں کہ آپکے بطن اقدس سے ایسی خوشبو نکلی کہ میں نے اس سے قبل کبھی نہیں محسوس کی تھی ۔(سنن ابن ماجہ)
ہفتہ، 28 جنوری، 2023
سراپاحُسن و رعنائی
سراپاحُسن و رعنائی
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے کسی بالوں والے کوکہ اس کے بال کاندھوں تک دراز ہوں۔سرخ پوشاک میں حضور انورصلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ خوبصورت نہیں دیکھا۔(بخاری ومسلم)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے زیادہ کسی کو حسین وجمیل نہیں دیکھا گویاآپ کے رخسارمیں سورج تیررہا ہے۔ جب آپ مسکراتے تھے تو دیواروں پر اس کی چمک پڑتی تھی۔(شمائل ترمذی، ابن حبان ،احمد)حضرت جابر بن سمرۃ سے کسی نے پوچھا کیا آپ کا چہرہ تلوار کی طرح چمکتا تھا۔ انہوں نے کہا نہیں بلکہ آفتاب وماہتاب کی طرح روشن اورگول تھا۔(صحیح مسلم)
جمعہ، 27 جنوری، 2023
حضور علیہ الصلوٰة والسلام کافہم وذکائ
حضور علیہ الصلوٰة والسلام کافہم وذکائ
ہادی انس وجان صلی اللہ علیہ وسلم کو جس قوم کی ہدایت اورراہنمائی کیلئے مبعوث فرمایا گیا وہ حلم وبردباری کے نام سے بھی واقف نہ تھی۔چھوٹی چھوٹی باتوں پر تلواریں بے نیام ہوجاتیں،خون کے دریا بہنے لگتے اور کشتوں کے پشتے لگ جاتے اورقتل وغارت کا یہ سلسلہ ختم ہونے کا نام نہ لیتا ۔ایسی تیز مزاج قوم کو حضور پر نور نے حلم وبردباری کا علمبردار بنادیا۔
نیز وہ قوم جو اخلاقی لحاظ سے پستی کی انتہاءمیں گرچکی تھی ، فسق وفجور کی دلدل میں تابدوش غرق تھی، پیشہ ورعورتیں اپنے گھروں پر جھنڈے نصب کرکے لوگوں کو دعوت گناہ دے رہی ہوتی تھیں، بڑے بڑے شرفاءوہاں جاکر اپنا منہ کالا کرتے لیکن نہ ان کو کسی سے شرم محسوس ہوتی اورنہ انہیں کوئی برا بھلاکہتا ،وہ قوم شراب جس کی گھٹی میں تھی، وہ قوم جو گاڑھے پسینے کی کمائی ہوئی دولت کو شراب خوری اورقماربازی میں پانی کی طرح بہادینے کے دعادی تھے، اوراس کو وہ باعث عزوافتخار سمجھتے تھے ایسی قوم کو انتہائی دانشمندی سے رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے قعرمذلت سے نکالااورعفت وپاکدامنی کا خوگر بنایا۔
وہ قوم جو کسی کی اطاعت کیلئے تیار نہیں تھی ، جس کی انانیت کسی قانون اوردستور کی پابند نہ تھی، جن کے ہاں لوٹ مار اورڈاکہ زنی کوئی عیب شمار نہ ہوتا تھا،اس قوم کو سرورعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حکیمانہ کلمات اور دلنشین مواعظ سے جس طرح قانون وآئین کی پابندی کا خوگر بنادیا وہ آپ ہی کا حصہ ہے۔ وہ قوم جو متعدد قبائل میں بٹی ہوئی تھی، ایک دوسرے کی جان ومال کو نقصان پہنچانا ہر طاقتور اپنا حق سمجھتا تھا، ان بکھرے ہوئے قبائل کو خدا کے مقدس رسول نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح یکجا ن کیا اورعدل وانصاف کے ضابطوں کے سامنے سرتسلیم خم کرنے کا عادی بنادیا۔یہ ہمہ پہلو انقلاب جو عرب کے اجڈ بدﺅں میں برپا ہوا یہ سب امور حضورکی دانش وخردمندی کی ناقابل تردید دلیلیں ہیں۔سرور دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قوم کے ظاہر کوہی نہیں بدلا بلکہ اس کے باطن کو بھی صدق وصفا، عفت وتقویٰ ، تواضع وانکساری اورجذبہ اطاعت امیر سے مزین کردیا۔جب سے اولاد آدم اس کرہ ارضی پر آباد ہوئی ہے اس وقت سے لے کر آج تک کوئی فاتح عالم ، کوئی سلطان ہفت اقلیم ، کوئی سیاسی مدبر ،ایسا جامع انقلاب برپا نہ کر سکاجس طرح اللہ کے حبیب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے قلیل ترین وقت میں برپاکیا۔ حضور علیہ الصلوٰة والسلام کی عقل کی برتری ثابت کرنے کیلئے اس سے بڑھ کر اورکسی دلیل کی ضرورت نہیں کہ سرورانبیاءعلیہ الصلوٰة والسلام نے بڑے حکیمانہ انداز سے ہر قسم کے لوگوں کو اسلام کے سانچے میں اس طرح ڈھالاکہ ان کے مزاج ، اوران کی فطرت، بدل کر رکھ دی۔(ضیاءالنبی)
جمعرات، 26 جنوری، 2023
اللہ اوراُسکے رسول (ﷺ)کی اطاعت
اللہ اوراُسکے رسول (ﷺ)کی اطاعت
اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشادہے :۔
٭اے ایمان والو!اطاعت کرواللہ کی اور اطاعت کرورسول کی اوران کی جو تم میں سے صاحب اختیارہیں،پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کروتو اسے رجوع کرو اللہ کی طرف اوررسول کی طرف،اگر تمہیں اللہ اورقیامت کے دن پر ایمان ہے،یہ بہت بہتر ہے اورانجام کے اعتبار سے سب سے اچھا ہے۔(النساء:59)٭آپ ان لوگوں سے فرمادیجئے کہ اگر تم اللہ کی محبت کے دعویدار ہو تو میری اتباع کرو،اللہ تمہیں محبوب رکھے گااور تمہارے گناہ بخش دیگا اوراللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔(آل عمران)
٭آپ فرمادیجئے کہ حکم مانواللہ کا اورحکم مانو رسول اللہ کا ،پھر اگر تم روگردانی کرو تو رسول کی ذمہ داری وہی ہے جو اس پھر لازم کیاگیا ہے اورتم پر وہ ہے جس کا بارتم پر رکھا گیا ہے،اگر رسول کی فرمانبراری کروگے،راستہ پالوگئے اوررسول کے ذمہ نہیں مگر واضح طورپر بات پہنچا دینا ۔(النور:54)
٭اورجو اللہ اوررسول کی اطاعت کرتا ہے اللہ اسے (ان)باغوں میں لے جائیگا جن کے نیچے نہریں رواں دواں ہیں اورجو(اس اطاعت سے) روگردانی کرئے گا (اللہ )اسے دردناک عذاب دےگا۔ (الفتح:17)٭اورنہ کسی مسلمان مرد اورنہ مسلمان عورت کو حق پہنچتا ہے کہ جب اللہ اوررسول کچھ حکم فرمادیں توانہیں اپنے معاملے کا کچھ اختیار ہے اورجو اللہ اوراسکے رسول کا حکم نہ مانے بے شک وہ کھلی گمراہی میں ہے پڑگیا ۔(احزاب:36)
٭اوریہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں اورجو اللہ اوراس کے رسول کاحکم مانتا ہے اللہ اسے(ان )باغوں میں لے جائے گاجن کے نیچے نہریں رواں ہیں اوریہی بڑی کامیابی ہے۔(النسائ:13.14)
٭اوراطاعت کرواللہ کی اوراطاعت کرورسول کی اورمتنبہ رہو پھر اگر تم روگردانی کرلو تو(اچھی طرح)آگاہ ہوجاﺅ کہ ہمارے رسول کے ذمہ توحکم کا واضح طورپر ابلاغ ہے۔(المائدہ :92)
٭اللہ اوراس کے رسول کی اطاعت کروپھر اگرتم روگردانی کروتو جان لو کہ ہمارے رسول پر صرف واضح طورپر پہنچادینا ہے۔اللہ ہے جس کے سواکوئی معبود نہیں اورایمان والے اللہ پر بھروسہ کریں۔(التغابن :12,13) ٭اے ایمان والو !اللہ کی اطاعت کرواوررسول کی اطاعت کرواوراپنے اعمال باطل نہ کرو۔ (محمد:33)٭اورنماز قائم کرواورزکوٰة اداکرو اوررسول کی اطاعت تاکہ تم پر رحم کیاجائے۔ (النور:26)٭اے ایمان والو!اللہ اوراسکے رسول کی اطاعت کرواورروگردانی نہ کروحالانکہ تم سنتے ہواوران جیسے نہ ہوجانا جنہوں نے کہاہم نے سن لیا لیکن وہ نہیں سنتے ۔(الانفال:20)
بدھ، 25 جنوری، 2023
برکت
برکت
منگل، 24 جنوری، 2023
کمالِ وابستگی (۴)
کمالِ وابستگی (۴)
پیر، 23 جنوری، 2023
کمالِ وابستگی(۳)
کمالِ وابستگی(۳)
اتوار، 22 جنوری، 2023
کمالِ وابستگی(۲)
کمالِ وابستگی(۲)
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی سفر اختیار فرماتے تو جس شخصیت کو سب سے آخر میں ملتے اورالوداع فرماتے وہ آپ کی پیار ی لخت جگر حضرت سیدة النساءخاتون جنت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا ہوتی اورجب سفر سے واپس تشریف فرما ہوتے تو بھی سب سے پہلے حضرت خاتون جنت رضی اللہ عنہا کے گھر میں قدم رنجہ فرماتے ۔(بخاری،ابوداﺅد )
حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں، (کہ ایک مرتبہ سفر سے واپسی پر )حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت سیدہ خاتون جنت رضی اللہ عنہا کے دروازے پر تشریف لائے ،وہاں آپ نے ایک پردہ آویزہ دیکھا جس پر کچھ تصاویر بنیں ہوئیں تھیں، آپ گھر میں داخل نہ ہوئے اورباہر سے ہی واپس تشریف لے گئے ، آپ کا چونکہ معمول یہی تھا کہ آپ سب سے پہلے اپنی لخت جگر کے گھر میں تشریف فرماہوتے ۔اس بار آپ نے اس کا التزام نہ فرمایاتو اس سے حضرت سیدہ رضی اللہ عنہابڑی افسردہ ہوئیں۔حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم گھر میں تشریف لائے اورسیدہ کو مغموم دیکھا تواستفسار فرمایا:آپ کو کیا ہوا؟فرمانے لگیں کہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تھے مگر اندر داخل نہیں ہوئے اس بات نے مجھے بہت رنجیدہ کردیا ہے، چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوئے اور عرض کی یارسول اللہ(صلی اللہ علیک وسلم)!آنجناب کے دروازے پر تشریف فرماہونے لیکن گھر میں داخل نہ ہونے کا سیدہ فاطمہ کو بڑا قلق ہے۔آپ نے ارشادفرمایا:میرا اوردنیاوی زیب وزینت اورنقش ونگار کا آپس میں کیا جوڑ ہوسکتا ہے ، اس دنیوی تکلف سے مجھے کیا سروکار؟حضرت علی رضی اللہ عنہ واپس تشریف لائے اورحضرت سیدہ کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں داخل نہ ہونے کی وجہ بتائی ، انھوں نے فرمایا:کہ واپس جاکر حضور علیہ الصلوٰة والسلام سے پوچھیے کہ اس پردے کے بارے میں کیا حکم ہے؟آپ نے ارشادفرمایا: اس کپڑے کو فلاں قبیلے کے نادار لوگوں کی طرف بھیج دو۔(بخاری ، ابوداﺅد)
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو تانبے کی انگوٹھی پہنے ہوئے دیکھا تو( ناپسندیدگی سے) فرمایا: کیا وجہ ہے کہ میں تم سے بتوں کی بُو محسوس کررہا ہوں اُنھوں نے فوراً وہ انگوٹھی اتارکر پھینک دی ، دوبارہ حاضر خدمت ہوئے تو لوہے کی انگوٹھی پہن رکھی تھی ، حضور علیہ الصلوٰة والسلام نے دیکھا تو ارشادفرمایا:کیا بات ہے میں تم پر اہل جہنم کا لباس دیکھ رہا ہوں ، انھوں نے وہ انگوٹھی بھی فوراً اتار کر پھینک دی اوراستفسارکیا:یارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم !میں کس چیز کی انگوٹھی بنواﺅں؟آپ نے ارشادفرمایا:چاندی کی، مگر وہ بھی وزن میں ایک مثقال سے کم ہو۔ (ابوداﺅد،مشکوة شریف)
ہفتہ، 21 جنوری، 2023
کمالِ وابستگی(۱)
کمالِ وابستگی(۱)
حضور نبی رحمت ﷺکے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم آنجناب کے احکامات کی بجاآوری اورفوری تعمیل میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتے تھے، آپکی ذات والا صفات سے ان کی غیر مشروط وابستگی کا یہ عالم تھا کہ وہ آنجناب کے روئے سخن کا بھی خیال رکھتے اورچہرہ مبارک کے آثار سے آکی پسند اورناپسند کو بھانپ کر فوراًاسکے مطابق عمل پیرا ہوجاتے۔
حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم بیان فرماتے ہیں،حضور اکرم ﷺنے مجھے ایک ریشمی حلّہ بطور ہدیہ مرحمت فرمایا، میں نے اسے خود زیب تن کرلیالیکن میں نے دیکھا کہ آقانامدار علیہ الصلوٰۃ والسلام کے رُخ انور پر میرے اس عمل سے ناپسندیدگی کے آثارہیں تو میں نے وہ کپڑا فوراً اتار دیااوراسے ٹکڑے کرکے اپنے (خاندان کی ) خواتین میں تقسیم کردیا۔(صحیح بخاری)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کاشانہ اقدس سے باہر نکلے تو راستے میں آپکی نظر ایک بلند چبوترے پر پڑی،آپ نے بڑی ناپسندیدگی سے استفسار فرمایا:یہ قبہ کس کا ہے ؟ صحابہ کرام نے ایک انصاری کا نام لیا۔آنحضور ﷺخاموش ہوگئے ، اپنی ناراضگی یا خفگی کو الفاظ سے بیان نہیں فرمایا، اس بلند منزلہ مکان کے مالک جب حضور اکرم ﷺکی بارگاہ میں حاضر ہوئے اورآپکی خدمت عالیہ میں سلام عرض کیا تو آپ نے انکی جانب سے رُخ انورکوپھیر لیا، انھوں نے متعدد بار سلام عرض کرنے کی کوشش کی لیکن آپ نے التفات نہ فرمایا،وہ صحابی اپنے آقا کریم کی ناراضگی سے بڑے پریشان ہوئے ،انھوں نے اپنے دوستوں سے آپکی عدم توجہ کا ذکر کیااورکہاکہ آج میں نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا یہ عجیب معاملہ دیکھا ہے۔انکے رفقاء نے بتایاکہ حضورانور ﷺنے تمہارے اس گنبد نماچبوترے کو دیکھا تھا اوراس پر ناراض محسوس ہوئے تھے۔جب انھیں آپ کے عدم التفات کی وجہ معلوم ہوئی تو وہ بلاتاخیر اپنے گھر پہنچے ،کدال پکڑی اوراس مکان کو گرا کر زمین کے برابر کردیا،لیکن خود حاضر خدمت ہوکر یہ بات بتائی نہیں۔ کچھ دنوں کے بعد نبی کریم ﷺ کا اس راستے سے دوبارہ گزر ہوااورآپ نے اس قبہ کو موجود نہ دیکھا تو استفسارفرمایاکہ اس گنبد کا کیا ہوا؟صحابہ کرام نے عرض کی،کہ ہمارے اس ساتھی نے ہم سے پوچھا تھاکہ حضور محترم ﷺنے مجھ سے کیوں اعراض فرمایاہے؟ توہم نے اسے آپ کی ناپسندیدگی کے بارے میں مطلع کردیا تھا، انھوں نے یہ سنتے ہی اس مکان کو مسمار کردیا۔آپ نے ارشادفرمایا:ہر ایک تعمیر اپنے بانی کے حق میں وبال ہے سوائے اس تعمیر کے جو بہت ضروری اورناگزیر ہو، یہ بھی روایت ہے کہ آپ نے قبہ کو بلاتاخیر مسمار کردینے والے صحابی کو دعا دیتے ہوئے دو مرتبہ فرمایا: رحمہ اللہ ،رحمہ اللہ ،اللہ اس پر رحم فرمائے ،اللہ اس پر رحم فرمائے ۔(ابن ماجہ)
جمعہ، 20 جنوری، 2023
احساس
احساس
سن۹ ہجری میں جب رومیوں کی جانب سے یہ اندیشہ لاحق ہوا کہ وہ سلطنتِ مدینہ پر یورش کرنا چاہتے ہیں تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایاکہ آگے بڑھ کر حالات کا جائزہ لینا چاہیے ۔ مسلمانوں نے اس لشکر کی تیاری میں بے سروسامانی کے باوجود بہت بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔جو لوگ جنگی مہم میں شریک ہوسکتے تھے سب کو ساتھ چلنے کا حکم ہوا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک کے لیے روانہ ہوئے تو حضرت ابو خثیمہ رضی اللہ عنہ کسی وجہ سے ان کے ساتھ شامل نہ ہوسکے ۔
ایک روز شدید گرمی کا عالم تھا ،حضرت ابوخثیمہ اپنے اہل خانہ کے پاس آئے ، انھوں نے دیکھا کہ ان کی دونوں بیویاں ان کے باغ میں اپنے اپنے چھپڑ میں ہیں، انھوں نے چھپڑ میں ٹھنڈے پانی کا چھڑکائو کر رکھا ہے، لذیذ کھانے تیار کیے ہوئے ہیں اورپینے کے لیے ٹھنڈا پانی بھی فراہم کررکھا ہے۔ حضرت خثیمہ چھپڑوں کے پاس آکر رک گئے، اپنی بیویوں کودیکھا انھوں نے انکی آرام و آسائش کا جو اہتمام کیا ہوا تھااسے بھی ملاحظہ فرمایاتو ان کی زبان سے بے اختیار نکلا’’اللہ تبارک وتعالیٰ کا پیارا حبیب تو اس وقت دُھوپ اورلو کے عالم میں ہے اورابو خثیمہ اس خنک سائے میں ہے جہاں ٹھنڈا پانی موجود ہے ،لذیذ اوراشتہا ء انگیز کھانا تیار ہے ، خیال رکھنے والی خوبرو بیویاں ہیں یہ تو کوئی انصاف نہیں ہے‘‘پھر اپنی خواتین خانہ کو مخاطب کیا اورفرمایا :میں تم میں سے کسی کے چھپڑکھٹ میں قدم نہیں رکھوں گا بلکہ اپنے پیارے آقا کے پاس جائوں گا،میرے لیے فوراً زادِ سفر تیارکرو‘‘۔ان نیک بخت خواتین نے فوراً اہتمام کیا اورآپ اپنی اونٹنی پر سوار ہوکر لشکر اسلام کی جستجو میں نکل کھڑے ہوگئے ۔ جس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تبوک کے مقام پر پہنچے تو یہ بھی پہنچ گئے ۔حضرت عمیر بن وہب رضی اللہ عنہ بھی پیچھے رہ گئے تھے ۔راستے میں ان سے بھی ملاقات ہوگئی تھی ، جب دونوں ایک ساتھ لشکر کے قریب پہنچے تو ابو خثیمہ نے حضرت عمیر سے کہاکہ مجھ سے ایک بڑی کوتاہی سر زد ہوگئی ہے اگر آپ کچھ دیر توقف کرلیں تو میں آپ سے پہلے بارگاہِ رسالت مآب میں حاضری لگوالوں ۔
لوگوں نے جب ایک سوار کو اپنی طرف آتے ہوئے دیکھا تو جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں عرض کی : یارسول اللہ !کوئی شتر سوار ہماری طرف آرہا ہے ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اللہ کرے ، کہ یہ سوار ابوخثیمہ ہی ہو۔جب یہ قریب آئے توصحابہ کرام نے عرض کی:واللہ !یہ سوار تو ابوخثیمہ ہی ہے،انھوں نے اپنی اونٹنی کو بٹھایا اوربارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکر سلام عرض کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے ابو خثیمہ !تمہیں مبارک ہو، حضرت ابو خثیمہ اپنے تمام احوال گوش گزار کرنے کے لیے بیتاب تھے، لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کا تمام ماجراخود ہی بیان فرمادیااوران کے لیے دعائے خیرفرمائی ۔(زاد المعاد،ابن قیم، سیرت حلبیہ)
جمعرات، 19 جنوری، 2023
اللہ کے حضورجوابدہی!
اللہ کے حضورجوابدہی
پھر اللہ تعالیٰ دوسرے بندے سے ملاقات کرے گااورفرمائے گا کیا میں نے تجھ کو عزت اورسیادت نہیں دی، کیا میں نے تجھے زوجہ نہین دی، کیا میں نے تیر ے لیے گھوڑے اوراونٹ مسخر نہیں کیے اورکیا میں نے تجھ کو ریاست اورآرام کی حالت میں نہیں چھوڑا ؟ وہ شخص کہے گا:کیوں نہیں ! اے میرے رب ! اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تو یہ گما ن کرتا تھا کہ تو مجھ سے ملنے والا ہے؟وہ کہتے گا نہیں ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا میں نے بھی تجھ کواسی طرح بھلا دیا جس طرح تو نے مجھے بھلادیا تھا۔
پھر اللہ تعالیٰ تیسرے بندے کو بلاکر اسی سے اسی طرح فرمائے گا ،وہ کہے گا: اے میرے رب !میں تجھ پر ، تیری کتاب پر اورتیرے رسولوں پر ایمان لایا میں نے نماز پڑھی، روزہ رکھا اورصدقہ دیا اوراپنی استطاعت کے مطابق اپنی نیکیاں بیان کرے گا ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا ابھی پتا چل جائے گا،پھر اس سے کہاجائے گا ہم ابھی تیرے خلاف اپنے گواہ بھیجتے ہیں ، وہ بندہ اپنے دل میں سوچے گا ، میرے خلاف کون گواہی دے گا! پھر اس کے منہ پر مہر لگادی جائے گی، اوراس کی ران، اس کے گوشت اوراس کی ہڈیوں سے کہاجائے گا ، تم بولو! پھر اس کی ران ، اس کا گوشت اوراس کی ہڈیاں اس کے اعمال کا بیان کریں گی، اوریہ اس لیے کیا جائے گا کہ خود اس کی ذات میں اس کے خلاف حجت ہو، یہ وہ منافق ہوگا جس پر اللہ تعالیٰ ناراض ہوگا۔(شرح صحیح مسلم)
بدھ، 18 جنوری، 2023
حضرت عتبہ بن غزوان کا ایک خطبہ
حضرت عتبہ بن غزوان کا ایک خطبہ
خالد بن عمیر نے زمانہ جاہلیت پایاتھا وہ کہتے ہیں کہ حضرت عتبہ بن غزوان نے خطبہ دیا، وہ اس وقت بصرہ کے امیر تھے۔(شرح صحیح مسلم)
حضرت عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ اولین صحابہ کرام میں سے ہیں، دوسری ہجرت حبشہ میں شریک ہوئے لیکن کچھ عرصہ کے بعد پھر واپس چلے آئے ۔ ہجرت مدینہ کی سعادت حاصل کی اور حضرت ابودجانہ رضی اللہ عنہ کیساتھ مواخات قائم کی، رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تمام غزوات میں شریک ہوئے ۔تیر اندازی کے لحاظ سے ان کا شمار اپنے فن کے کاملین میں ہوتا تھا۔اصحاب صفہ میں شامل تھے،حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں کئی مہمات کی کامیاب قیادت کی۔ تقویٰ ، زہد، جفاکشی اورعاجزی وانکساری کے اوصاف سے مزین تھے۔ تکبر اورغرور سے دور کا بھی علاقہ نہیں تھا۔فرمایا کرتے تھے میں خدا سے اس بات کی پناہ مانگتا ہوں کہ انسانوں کی نظروں میں حقیر رہنے کے باوجود اپنے آپ کو بڑا سمجھوں۔(اسد الغابہ)
منگل، 17 جنوری، 2023
کثرتِ دنیا سے اندیشہ (۵)
کثرتِ دنیا سے اندیشہ (۵)
پیر، 16 جنوری، 2023
کثرتِ دنیا سے اندیشہ(۴)
کثرتِ دنیا سے اندیشہ(۴)
اتوار، 15 جنوری، 2023
کثرتِ دنیا سے اندیشہ (۳)
کثرتِ دنیا سے اندیشہ (۳)
لوگوں نے عرض کی :یارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم ! کیا ہم اس دن بہتر ہوں گے یا آج بہتر حالت میں ہیں؟ آپ نے فرمایا:(نہیں)بلکہ تم آج بہتر ہو،(اس لیے کہ)آج تم آپس میں بھائی بھائی ہو اورباہم محبت کرنے والے ہو اوراس دن تم ایک دوسرے سے بغض وعداوت رکھ کر ایک دوسرے کی گردنیں اڑانے والے ہوجاﺅگے۔(بخاری، مسلم، حاکم)
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: میں تم لوگوں کے بارے میں کسی درندے سے بھی زیادہ ایک درندے کا خوف رکھتا ہوں (اوروہ یہ ہے کہ) جب دنیا تم پر پوری طرح انڈیل دی جائے گی ، کاش اس وقت میری امت سونا نہ پہنتی ۔(طبرانی،کنزالعمال)
ہفتہ، 14 جنوری، 2023
کثر تِ دنیا سے اندیشہ(۲)
کثر تِ دنیا سے اندیشہ(۲)
حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اپنے صحابہ میں کھڑے ہوکر فرمایا تم فقر و فاقہ سے ڈرتے ہو یا تمہیں دنیا کا فکر وغم لگا ہوا ہے ؟اللہ تبارک وتعالیٰ تمہیں فارس اورروم پر فتح عطافرمائے گااور تم پر دنیا کی بہت زیادہ فراوانی ہوگی اور اس دنیا کی وجہ سے ہی تم لوگ صحیح راستے سے ہٹ جائو گے ۔ (ابویعلی، الترغیب والترہیب، بزار)
حضرت ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ امیر المومنین حضر ت عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس کسریٰ کے خزانے آئے تو حضرت عبد اللہ بن ارقم زہری رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا : آپ اسے بیت المال میں کیوں نہیں رکھ دیتے ؟حضرت عمر نے ارشاد فرمایا: نہیں ، ہم اسے بیت المال میں نہیں رکھیں گے بلکہ لوگوں کے درمیان تقسیم کردیں گے ، یہ کہہ کر حضرت عمر رو پڑے ۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے استفسار کیا : اے امیر المومنین ! آپ کیوں رو رہے ہیں؟اللہ کی قسم !یہ تو اللہ کا شکر اداکرنے اورفرحت ومسرت کا دن ہے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے جس قوم کو بھی یہ مال دیا ، اس مال نے ان کے درمیان بغض وعداوت بھی ضرور پیدا کی ہے ۔(بیہقی ، کنزالعمال)
جمعہ، 13 جنوری، 2023
کثر تِ دنیا سے اندیشہ(۱)
کثر تِ دنیا سے اندیشہ(۱)
جمعرات، 12 جنوری، 2023
جس کو نہ ہو خوئے سوال اچھا ہے
جس کو نہ ہو خوئے سوال اچھا ہے
حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓبیان فرماتے ہیں حضور رحمت عالم ﷺنے مجھ سے کچھ وعدہ فرمارکھا تھا ۔ جب بنو قریظہ کا علاقہ فتح ہوگیا تو میں آپکی خدمت عالیہ میں حاضر ہوا تا کہ آپ اپنے وعدے کیمطابق مجھے عطا فرمائیں ۔میں نے سنا کہ آپ ارشادفرمارہے ہیں ”جو اللہ سے غنا طلب کرےگااللہ اسے غنی فرمائے گا اورجو قناعت اختیار کرےگا اللہ تعالیٰ اسے قناعت عطافرمادے گا“جب میں نے یہ سنا تو میں نے اپنے دل میں کہا میں اب آپ سے (طلب دنیا کا )کوئی سوال نہیں کروں گا۔(بزار ، الترغیب والترہیب)
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺنے ارشادفرمایا جو شخص مجھے اس بات کی ضمانت دے کہ وہ لوگوں سے کچھ نہیں مانگے گا، میں اس کیلئے جنت کا ضامن بنتا ہوں ۔میں نے عرض کی : میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں، راوی کہتے ہیں کہ حضر ت ثوبان اسکے بعد کبھی بھی کسی سے کچھ نہیں مانگا کرتے تھے۔(ابوداﺅد، نسائی ،ابن ماجہ)ابن ماجہ کی روایت میں ہے کہ حضور اکرم ﷺنے حضرت ثوبان سے فرمایا لوگوں سے کچھ نہ مانگا کرو، سو! آپ کا معمول یہ ہوگیا کہ جب سواری پر سوار ہوتے ہیں اوران کے ہاتھ سے کوڑا گر جاتا تو وہ کسی سے نہ کہتے بلکہ خود سواری سے اتر کر اسے اٹھاتے ۔ابوامامہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص انھیں کوڑا اٹھا کر دینا بھی چاہتا تو وہ نہ لیتے بلکہ خود ہی نیچے اترتے ۔(نسائی،طبرانی)
بدھ، 11 جنوری، 2023
دوسروں کے کام آنا
دوسروں کے کام آنا
منگل، 10 جنوری، 2023
جن کیلئے فرشتے دعا کرتے ہیں(۲)
جن کیلئے فرشتے دعا کرتے ہیں(۲)
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ، جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنے والا جہاد فی سبیل اللہ کے ایسے شہسوار کی طرح ہے جسے گھوڑا اپنی پشت پر لے کر شدید ہوگیا ہو۔ایسے نماز ی کے لیے اللہ تبارک وتعالیٰ کے فرشتے رحمت کی دعا کرتے ہیں،جب تک کہ وہ بے وضو نہ ہوجائے یا اپنی جگہ سے اُٹھ کر کھڑا نہ ہوجائے اور وہ رباط اکبر میں ہے۔(مسند امام احمد بن حنبل ، الترغیب والترہیب)
٭ حضرت براءبن عازب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک اللہ تبارک وتعالیٰ پہلی صف میں نماز پڑھنے والوں پر رحمت بھیجتا ہے اورملائکہ اُن کے لیے دعا کرتے ہیں ۔(ابوداﺅد،مستدرک ، امام حاکم،صحیح ابن حبان)
٭ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:بے شک اللہ تبارک وتعالیٰ اُن لوگوں پر اپنی رحمتیں نازل فرماتا ہے اورفرشتے ان کے لیے دعاکرتے ہیں جو نماز کی صف میں دائیں جانب کھڑے ہوتے ہیں۔(ابوداﺅد ، ابن ماجہ)
٭ سیدنا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:بے شک اللہ تعالیٰ سحری کرنے والوں پر اپنی رحمتیں نازل فرماتا ہے اوراس کے فرشتے ان کے لیے رحمت کی دعاکرتے ہیں ۔ (مسند امام احمدبن حنبل ، طبرانی،صحیح ابن حبان)
٭ عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بندہ مجھ پر درودپڑھتا ہے ، تو اس کے درود پڑھنے کے دورانیے میں ملائکہ اس کے لیے رحمت کی دعا کرتے ہیں اب بندے کی مرضی ہے کہ وہ مجھ پر درود پاک کم پڑھے یا زیادہ ۔(ابن ماجہ، الترغیب والترہیب)
٭ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اپنے ان جسموں کو پاک کرو تاکہ اللہ تبارک وتعالیٰ بھی تمہیں پاک کرے کیونکہ جب بھی کوئی بندہ رات پاکیزگی میں گزارتا ہے اوروضو کی حالت میں سوتا ہے تو اسکے ساتھ ایک فرشتہ اس کے بالوں میں رات بسر کرتا ہے۔جب بھی وہ بندہ رات کے کسی حصے میں اپنا پہلو بدلتا ہے تو وہ فرشتہ اسکے لیے یوں د عا مانگتا ہے”اے اللہ !اپنے اس بندے کی مغفرت فرماکیونکہ یہ رات کو باوضو ہوکر سویا ہے “۔ (الترغیب والترہیب، مجمع الزوائد، الجامع الصغیر )
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
تربیت اولاد اور عشق مصطفیﷺ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کا تعلق سیرت مصطفی ﷺ کے ساتھ جوڑیں۔ تا کہ سیرت مبارکہ ان کے لیے مشعل راہ بنے ا...
-
حضور ﷺ کی شان حضور ﷺ کی زبان سے (۱) حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ ن...