ہفتہ، 21 جنوری، 2023

کمالِ وابستگی(۱)

 

کمالِ وابستگی(۱)

حضور نبی رحمت ﷺکے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم آنجناب کے احکامات کی بجاآوری اورفوری تعمیل میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتے تھے، آپکی ذات والا صفات سے ان کی غیر مشروط وابستگی کا یہ عالم تھا کہ وہ آنجناب کے روئے سخن کا بھی خیال رکھتے اورچہرہ مبارک کے آثار سے آکی پسند اورناپسند کو بھانپ کر فوراًاسکے مطابق عمل پیرا ہوجاتے۔

حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم بیان فرماتے ہیں،حضور اکرم ﷺنے مجھے ایک ریشمی حلّہ بطور ہدیہ مرحمت فرمایا، میں نے اسے خود زیب تن کرلیالیکن میں نے دیکھا کہ آقانامدار علیہ الصلوٰۃ والسلام کے رُخ انور پر میرے اس عمل سے ناپسندیدگی کے آثارہیں تو میں نے وہ کپڑا فوراً اتار دیااوراسے ٹکڑے کرکے اپنے (خاندان کی ) خواتین میں تقسیم کردیا۔(صحیح بخاری)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کاشانہ اقدس سے باہر نکلے تو راستے میں آپکی نظر ایک بلند چبوترے پر پڑی،آپ نے بڑی ناپسندیدگی سے استفسار فرمایا:یہ قبہ کس کا ہے ؟ صحابہ کرام نے ایک انصاری کا نام لیا۔آنحضور ﷺخاموش ہوگئے ، اپنی ناراضگی یا خفگی کو الفاظ سے بیان نہیں فرمایا، اس بلند منزلہ مکان کے مالک جب حضور اکرم ﷺکی بارگاہ میں حاضر ہوئے اورآپکی خدمت عالیہ میں سلام عرض کیا تو آپ نے انکی جانب سے رُخ انورکوپھیر لیا، انھوں نے متعدد بار سلام عرض کرنے کی کوشش کی لیکن آپ نے التفات نہ فرمایا،وہ صحابی اپنے آقا کریم کی ناراضگی سے بڑے پریشان ہوئے ،انھوں نے اپنے دوستوں سے آپکی عدم توجہ کا ذکر کیااورکہاکہ آج میں نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا یہ عجیب معاملہ دیکھا ہے۔انکے رفقاء نے بتایاکہ حضورانور ﷺنے تمہارے اس گنبد نماچبوترے کو دیکھا تھا اوراس پر ناراض محسوس ہوئے تھے۔جب انھیں آپ کے عدم التفات کی وجہ معلوم ہوئی تو وہ بلاتاخیر اپنے گھر پہنچے ،کدال پکڑی اوراس مکان کو گرا کر زمین کے برابر کردیا،لیکن خود حاضر خدمت ہوکر یہ بات بتائی نہیں۔ کچھ دنوں کے بعد نبی کریم ﷺ کا اس راستے سے دوبارہ گزر ہوااورآپ نے اس قبہ کو موجود نہ دیکھا تو استفسارفرمایاکہ اس گنبد کا کیا ہوا؟صحابہ کرام نے عرض کی،کہ ہمارے اس ساتھی نے ہم سے پوچھا تھاکہ حضور محترم ﷺنے مجھ سے کیوں اعراض فرمایاہے؟ توہم نے اسے آپ کی ناپسندیدگی کے بارے میں مطلع کردیا تھا، انھوں نے یہ سنتے ہی اس مکان کو مسمار کردیا۔آپ نے ارشادفرمایا:ہر ایک تعمیر اپنے بانی کے حق میں وبال ہے سوائے اس تعمیر کے جو بہت ضروری اورناگزیر ہو، یہ بھی روایت ہے کہ آپ نے قبہ کو بلاتاخیر مسمار کردینے والے صحابی کو دعا دیتے ہوئے دو مرتبہ فرمایا: رحمہ اللہ ،رحمہ اللہ ،اللہ اس پر رحم فرمائے ،اللہ اس پر رحم فرمائے ۔(ابن ماجہ)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں