اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
منگل، 30 نومبر، 2021
اتوار، 28 نومبر، 2021
قرآن میں شفاء ہے!
قرآن میں شفاء ہے
اللہ سبحانہ وتعالیٰ قرآن حکیم کے متعلق فرماتا ہے کہ قرآن شفاء ہے۔ چنانچہ ارشاد فرماتا ہے: ’’اوراگر ہم اسے عجمی (عربی زبان کے علاوہ کسی) زبان کا قرآن بناتے تو وہ کافر لوگ کہتے کہ اسکی آیتیں کیوں واضح کی گئیں ،یہ کیا کہ عجمی کتاب اورآپ عربی رسول؟ اے نبی! ان سے کہہ دو: وہ تو مومنوں کیلئے شفاء اور ہدایت ہے۔‘‘ اور ارشاد فرمایا: اور یہ قرآن جو ہم نازل کررہے ہیں مومنوں کیلئے تو سراسر شفاء اور رحمت ہے‘‘۔
اس آیت میں لفظ ’’مِنْ ‘‘ آیا ہے یہ ’’مِنْ‘‘ بیانِ جنس کیلئے ہے یعنی جنسِ قرآن شفاء اور رحمت ہے۔ یہ ’’من‘‘ تبعیضیہ نہیں ہے کیونکہ قرآن حکیم سب کا سب شفاء اور رحمت ہے جیسا کہ ماسبق آیت سے معلوم ہوتا ہے۔ یقینا قرآنِ حکیم ہر حالت‘ ہر شک وشبہ اور ہر زیب وتردد سے قلوب کو شفاء دیتا ہے۔ یقینا اللہ تعالیٰ نے ازالہ امراض کیلئے قرآن حکیم سے زیادہ عام‘ نفع بخش اورعظیم ترین اورزیادہ بہتر کوئی دوا نہیں پیدا کی۔
سورۂ فاتحہ ایک ایسی آسان اورسہل ترین دوا ہے کہ اسکے مثل سہل وآسان اور بہترین دوا ممکن نہیں اگر کوئی اللہ کا بندہ اچھے طریقہ سے سورۂ فاتحہ کے ذریعہ علاج معالجہ کرے تو شفاء امراض کیلئے سورۂ فاتحہ کے اندر عجیب وغریب تاثیر پائے گا۔ چنانچہ ایک مدت مدید تک میں ’’مکہ معظمہ‘‘ میں رہا اور اس اثنا میں بہت سی بیماریاں مجھ پر مسلط ہوتی ہیں مجھے یہاں نہ کوئی طبیب میسر آیا نہ دوا، میں صرف سورۂ فاتحہ سے اپنا علاج کرتا رہا اور اسکے اندر میں نے عجیب وغریب تاثیر دیکھی۔ میں اکثر مریضوں کو سورۂ فاتحہ سے علاج کرنے کی ترغیب دیتا تھا اور لوگ اکثر اس سے صحت یاب ہوجاتے تھے۔ یہاں یہ بات سمجھ لینا ضروری ہے کہ جو اذکار‘ آیات‘ دعائیں پڑھی جاتی ہیں اور جن سے شفاء مطلوب ہوتی ہے یقینا نافع اور شفاء بخش ہوتی ہیں لیکن اس کیلئے یہ ضروری ہے کہ محل اسکی قبولیت کی صلاحیت رکھتا ہو۔ اور فاعل وعامل کی قوت وہمت اور اسکی تاثیر بھی قبولیت محل کی مقتضی ہو۔ جو تم دیکھو کہ اذکا ‘ آیات اور دعائوں میں شفاء نہیں ہے تو سمجھ لینا چاہیے کہ پڑھنے اور دعاء کرنیوالے کی تاثیر وتوجہ کمزور ہے یااثر قبول کرنیوالے میں قبولِ تاثیر کی صلاحیت نہیں ہے یا کوئی اور ایسی شدید وسخت رکاوٹ موجود ہے جو دوا کی تاثیر کو روک رہی ہے‘ جس طرح کہ عموما ظاہری اور حسی امراض میں دوائوں کا حال ہوا کرتا ہے اور کبھی ایسا اس وجہ سے بھی ہوتا ہے کہ دوا کے اقتضا اور تاثیر کے درمیان کوئی قوی رکاوٹ مزاحم ہوجاتی ہے ۔جب طبیعت کسی دوا کو کامل طور پر قبول کرلیتی ہے تو جس درجہ طبیعت دواء کو قبول کریگی اسی درجہ بدن اور جسم کو نفع پہنچے گا۔ (دوائے شافی، ترجمہ الجواب الکافی: محمد ابن ابی بکر ابن القیم الجوزیہ)
جمعہ، 26 نومبر، 2021
جہالت کا علاج
جہالت کا علاج
’’اللہ تعالیٰ نے ہر بیماری کیلیے دواا ور شفاء اتاری ہے۔ جاننے والا اسے جانتا ہے اورجو نہیں جانتا وہ نہیں جانتا۔‘‘اور ایک دوسری حدیث میں یہ الفاظ مروی ہیں:
’’اللہ تعالیٰ نے سوائے ایک مرض کے تمام بیماریوں کی شفاء یا دوا پیدا کی ہے۔ ‘‘
صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا :وہ ایک مرض کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ بڑھاپا‘‘
امام ابو عیسیٰ ترمذی ؒ اس حدیث کی توثیق اس طرح کرتے ہیں :’’یہ حدیث صحیح ہے۔‘‘یہ حدیث امراضِ قلب وروح ‘امراض اجسام وابدان اوراس کے علاج ودواء پر مشتمل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جہالت بیماری ہے اورعلماء سے دریافت کرنا اس کی دواء اور علاج ہے جیسا کہ امام ابودائود ؒ اپنی سنن ‘میں سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں:ایک مرتبہ ہم سفر میں تھے‘ہم میں سے ایک شخص کو پتھر سے چوٹ لگ گئی اوراس کا سرزخمی ہوگیا‘اس کے بعد ایک باراسے بد خوابی ہوگی‘تو اس نے اپنے ساتھیوں سے دریافت کیا: کیا اس حالت میں مجھے تیمم کرنے کی اجازت ہے؟ساتھیوں نے کہا:تمہیں پانی پر قدرت حاصل ہے اس لیے ہم نہیں سمجھتے کہ تمہیں تیمم کرنے کی رخصت واجازت ہے۔ چنانچہ اس شخص نے غسل کرلیا جس سے وہ شخص مرگیا ۔جب ہم لوگ بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوئے اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعہ کی اطلاع ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ان لوگوں نے اس کو مارڈالا ۔اللہ ان کو موت دے جب وہ خود مسئلہ نہیں جانتے تھے تو کسی دوسرے سے کیوں نہیں پوچھ لیا؟ پریشان حال کی شفاء یہ ہے کہ دوسرے سے پوچھ لے‘ اس کیلئے صرف یہ کافی تھا کہ وہ تیمم کرلیتا اوراپنے زخم پر پٹی باندھ لیتا اوراس پر مسح کرلیتا اور بقیہ جسم کو دھولیتا ۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں یہ واضح کردیا ہے کہ جہالت ایک بیماری ہے اورپوچھ لینا اس کا علاج ہے۔ (دوائے شافی ،ترجمہ ،الجواب الکافی:محمد بن ابی بکر ابن القیم الجوزیہ)
جمعرات، 25 نومبر، 2021
پند ِ سود مند
پند ِ سود مند
بدھ، 24 نومبر، 2021
نجات دلانے والی چالیس باتیں
نجات دلانے والی چالیس باتیں
حضرت سلمان ؓ فرماتے ہیں میں نے حضور اکرم ﷺ سے استفسار کیا کہ وہ چالیس باتیں کون سی ہیں، جن کے بارے میں یہ کہا گیا ہے کہ جو ان کو یاد کرلے (اور اپنا شعار بنا لے )وہ نجات پا جائے گا۔
حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا (۱) ایمان لا نا اللہ پر (۲) یومِ آخر ت پر (۳) فرشتوں کے وجود پر (۴) اللہ کی نا زل کردہ کتابوں پر (۵) تمام انبیاء پر (۶) مرنے کے بعد دوبارہ زندگی پر (۷) اور اس بات پر کہ تقد یرِ خیر وشر منجانب اللہ ہے(۸) اس امر کی گواہی کہ اللہ کے سواکوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اس کے رسولِ برحق ہیں (۹)ہر نماز کے وقت کامل وضو کر کے نماز قائم کرنا (۱۰) زکوۃ ادا کرنا (۱۱) رمضان کے روزے رکھنا (۱۲) استطاعت ہونے کی صورت میں حج کرنا (۱۳) ہر روز بارہ۱۲ رکعت سنت مؤکدہ ادا کرنا(۱۴) وتر کو کسی رات ترک نہ کرنا (۱۵) اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرا نا (۱۶) والدین کی نافرمانی نہ کرنا (۱۷) ظلم سے یتیم کا مال نہ کھانا (۱۸) شراب نوشی سے بچنا (۱۹)بدکاری سے بچنا (۲۰) جھوٹی قسم نہ کھانا (۲۱) جھوٹی گواہی نہ دینا (۲۲) نفسانی خواہشات پر عمل نہ کر نا (۲۳)مسلمان بھائی کی غیبت سے پرہیز کرنا (۲۴) پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانے سے بچنا (۲۵) اپنے مسلمان بھائی سے کینہ نہ رکھنا (۲۶) لہوولعب میں نہ خود مشغول ہونا (۲۷) نہ اُ سکے تماش بینوں میں شریک ہونا (۲۸) کسی کو ظاہری عیب سے نہ پکارنا (یعنی ٹھنگنا،کانا،لنگڑاکہنا )(۲۹)کسی کامذاق نہ اُڑانا (۳۰) مسلمانوں کے درمیان غلط فہمی نہ پھیلانا(۳۱) ہر حال میں اللہ کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرنا (۳۲)بَلا اور مصیبت پر صبر سے کام لینا (۳۳) اللہ کے عذاب سے بے خوف نہ ہوجانا (۳۴)رشتہ داروں سے قطع تعلق نہ کرنا (۲۵)بلکہ صلہ رحمی سے کام لینا (۳۶) اللہ کی کسی مخلوق کو لعنت نہ کرنا (۳۷) سبحان اللہ ،الحمداللہ ، لاالہ الا اللہ ، اللہ اکبر کا کثر ت سے ورد کرنا (۳۸) جمعہ اور عید ین میں حاضری کا التزام کرنا (۳۹) اس با ت کا یقین رکھنا کہ جو تکلیف پہنچی وہ ٹلنے والی نہیں تھی اور جو کچھ نہیں پہنچا وہ کسی طرح پہنچنے والا نہیں تھا (۴۰)کلام اللہ شریف کی تلاوت کسی حال میں بھی نہ چھوڑنا ۔
حضر ت سلمان ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ جو شخص ان باتوں کو یادرکھے اسے کیا اجر ملے گا۔ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تبارک وتعالیٰ اس کا حشر انبیاء اور علما ء کے ساتھ فرمائیں گے۔
منگل، 23 نومبر، 2021
حضور اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک خطبہ
حضور اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک خطبہ
پیر، 22 نومبر، 2021
حصول علم کی تحریک
حصول علم کی تحریک
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک مرتبہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کاشانہ اقدس سے باہر تشریف لائے ، ہم لوگ اکتساب علم کے لیے صفہ میں بیٹھے ہوئے تھے۔آپ نے ارشادفرمایا: تم میں سے کون شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ علیٰ الصبح بطحان یا عقیق کے بازار میں جائے اوراونچے کوہان والی عمدہ سے عمدہ دو اونٹنیاں کسی قسم کے گناہ اورقطع رحمی کے بغیر پکڑلائے ؟ہم نے عرض کیا: ہم سب اسے پسند کریں گے آپ نے ارشادفرمایا: مسجد میں جاکر دوآیتوں کا پڑھنا یا پڑھا دینا دو اونٹیوں سے ، تین آیات کا تین اونٹیوں سے اوراسی طرح چار کا چار سے افضل ہے اوران کے برابر اونٹوں سے افضل ہے۔(مسلم)
حضرت قبیصہ بن مخارق رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں حاضر ہوا، آپ نے استفسار فرمایا:کیسے آنا ہوا؟میں نے عرض کیا: حضور میری عمر زیادہ ہوگئی ہے ، میری ہڈیاں کمزور ہوگئی ہیں یعنی میں ضعیف ہوگیا ہوں۔میں آپ کی خدمت اقدس میں اس لیے حاضر ہوا ہوں تاکہ آپ مجھے کوئی ایسی چیز سکھادیں جس سے اللہ تبارک وتعالیٰ مجھے نفع عطاکرے۔آپ نے ارشادفرمایا:تم جس پتھر درخت اورڈھیلے کے پاس سے گزرے ہواس نے تمہارے لیے دعائے مغفرت کی ہے۔
اے قبیصہ ! نماز فجر کے بعد تین دفعہ یہ ورد کہو،سبحان اللہ العظیم وبحمدہٖ۔اس کی برکت سے تم اندھے پن ، کوڑھی پن اورفالج سے محفوظ رہو گے۔اے قبیصہ ! یہ دعا بھی پڑھا کرواللھم انی اسئلک مماعندک وافض علی من فضلک وانشر علی من رحمتک وانزل علی من برکتک(ترجمہ) اے اللہ !میں ان نعمتوں میں سے سوال کرتا ہوں جو تیرے پاس ہیں اورمجھ پر اپنے فضل کی بارش کر اپنی رحمت مجھ پر پھیلا دے اوراپنی برکت مجھ پر نازل فرمادے۔(مسند امام احمد بن حنبل)
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: علم اسلام کی زندگی اوربقاء ہے اوردین کا ستون ہے۔جو شخص علم حاصل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا اجر مکمل کردیتا ہے اورجو شخص علم حاصل کرکے اس پر عمل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو وہ علم بھی عطا کردیتا ہے جو اس نے حاصل نہیں کیا۔(کنزالعمال)
اتوار، 21 نومبر، 2021
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا حکیمانہ اسلوب
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا حکیمانہ اسلوب
ہفتہ، 20 نومبر، 2021
جمعہ، 19 نومبر، 2021
تمدن آفریں
تمدن آفریں
حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء کی سرگرمیوں کا محور یہ تھا کہ ان کے حلقہ تربیت میں آنے والے افراد ایک مکمل اسلامی کردار کے حامل بن جائیں۔ اسکے ساتھ ساتھ اس زمانے کا ماحول اورمعاشرت بھی اسلامی رنگ میں رنگ جائے ۔ برصغیر کا معاشرہ ہندو مذہب کے رسوم رواج میں رنگا ہوا تھا۔ برہمن کا اقتدار اس معاشرے پر بڑا مضبوط تھا۔ اسکے علاوہ بے شمار توہمات وروایات کو یہاں بڑا تقدس حاصل تھا، ہندوفلسفہ ، ادب اورثقافت کی بنیادیں معاشرے میں بہت گہری تھیں۔
ایسے میں مسلم تہذیب وثقافت اورمسلم تمدن کی آبیاری کوئی آسان کام نہیں تھا۔ اس کیلئے اصول پر مضبوطی سے قائم رہنا بھی بہت ضروری تھا اور ایک بھر پور تمدنی شعور کے ساتھ بڑے لچک دار حکیمانہ رویے کی بھی ازحد ضرورت تھی۔ اصول پراس طرح مستحکم رہنا کہ انسان کاخُلْق اورفراخ دلی بھی قائم رہے اوررویے میں ایسی لچک کہ مستحکم اصولوں پر ہی لرزش نہ آئے بڑا مشکل کام ہے۔ اس پیچیدہ اوردشوار مرحلے سے گزرنے کیلئے ایک ایسے وجود کی ضرورت تھی جو علم، عشق اوربصیرت کاجامع ہو۔ اوربرصغیر کی مسلم تاریخ کی یہ خوش نصیبی ہے کہ تاریخ کے اس معنی خیز مرحلے پر خواجہ نظام الدین اولیاء کی شخصیت اپنی پوری ،علمی ،روحانی اورفکری توانائی کے ساتھ موجود تھی۔ آپ قرآن وحدیث سے گہر اشغف رکھتے تھے۔ امام غزالی ؒ جیسے حکیم کی تفسیر کا بلاناغہ مطالعہ فرماتے، دیگر متداول تفسیر یں بھی پیشِ نظر رکھتے، زیرکفالت تمام افراد کو قرآن حفظ کروایا، اوراپنی مجلس میں لطیف قرآنی نکات بیان کرتے، حدیث کے نادر نکات کی نشان دہی کرتے۔ قرآنی اسلوب کی پیروی کرتے ہوئے بڑی ایمان افروز حکایات کے ذریعے مخاطب کو اپنی بات سمجھاتے ،سنت کا گہر اشعور رکھتے اورمعاشرتی آداب کی بڑے حکیمانہ انداز میں ترویج وتبلیغ فرماتے۔ اسلامی اخلاقیات کا شعور آپکے پورے حلقے میں بہت اچھی طرح راسخ ہوگیا۔ اس طرح آپکی توجہ سے جہاں بڑے جلیل القدر لوگوں کی ایک جماعت نظر آتی ہے جنہوں نے پورے خطے کو اپنے علم اور روحانیت سے معمور کردیا ان میں حضرت نصیر الدین محمود چراغ دہلی، مولانا شمش الدین محمد ،شیخ قطب الدین منور، مولانا فخرالدین زرادی، مولانا حسام الدین ملتانی، مولانا شہاب الدین امام، خواجہ ابوبکر مندہ،مولانا برھان الدین غریب،مولانا علاء الدین نیلی، مولانا عثمان المعروف اخی سراج وغیر ہ جیسے عظیم المرتبت لوگ شامل ہیں۔ وہیں علم ودانش اورتہذیب ثقافت میں امیر خسرو جیسے منتخب روزگار،حسن سنجری جیسے شاعر اورادیب امیر خوردکرمانی اورضیاء الدین جیسے صاحب اسلوب مؤرخ بھی اپنی تابانیاں بکھیرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
جمعرات، 18 نومبر، 2021
طیب وطاہر وجود
طیب وطاہر وجود
حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے رخسار کو چُھواتو میں نے آپ کے دست اقدس کو ایسا ٹھنڈا اورمعطر پایا کہ گویا ابھی آپ نے عطارکے صندوقچے سے اپنے دست مبارک کو باہر نکالاہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ اوردیگر صحابہ سے مروی ہے کہ خواہ آپ نے خوشبو لگائی ہوتی یا نہیں لیکن آپ جس شخص سے بھی مصافحہ فرماتے تو وہ ساران دن اُس کی خوشبو سے معطر رہتا ،اگر آپ کسی بچے کے سر پر اپنا دست شفقت پھیردیتے تو وہ بچہ خوشبو کی وجہ سے پہچانا جاتا۔(صحیح مسلم)
ایک مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انس کے گھر میں قیام فرمایا، آپ کو پسینہ آگیاحضرت انس کی والدہ ایک شیشی لے آئیں اورآپکے پسینے کو جمع کرنے لگیں، آپ نے وجہ دریافت فرمائی توعرض کیا میں اس کو اپنی خوشبو میں رکھوں گی یہ سب سے عمدہ اورطیب خوشبو ہے۔(صحیح مسلم)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس کوچہ وبازار سے گزرفرماتے اس کے بعد کوئی شخص اس طر ف سے گزرتا تو وہ خوشبو سے محسوس کرلیتا کہ آپ ادھر سے گزرے ہیں۔(بخاری فی التاریخ)اسحاق بن لاہویہ نے ذکر کیا ہے کہ آپ خوشبو نہ بھی استعمال فرماتے تو آپ کے جسم سے خوشبو پھوٹتی تھی۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انہیں ایک دفعہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر نبوت کو چومنے کا موقع ملا تواس میں سے کستوری کی خوشبو محسوس ہورہی تھی۔(ابن عساکر)
بدھ، 17 نومبر، 2021
ذوقِ عبادت
ذوقِ عبادت
حضرت سالم بن ابی الجعد بیان کرتے ہیں ، ایک شخص نے ، جوراوی کے گما ن کے مطابق بنوخزاعہ سے تھا کہا: کاش میں نماز میں مشغول ہوتا اوراس سے مجھے راحت ملتی۔ لوگوں نے گویا اس کے قول کو معیوب سمجھا تواس نے کہا: میں نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو یہ فرماتے سنا ہے : اے بلا ل! نماز کے لیے اقامت کہو اوراس طرح ہمیں راحت پہنچائو۔(صحیح مسلم)
حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ، ہم رات (کے کسی حصہ )میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھنا چاہتے تو نماز پڑھتے دیکھ سکتے تھے اوراگرآپ کو ہم (رات کے کسی حصہ میں)سوتے دیکھنا چاہتے تو سوتے بھی دیکھ سکتے تھے۔(صحیح بخاری)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: متاع دنیا میں سے عورتوں اورخوشبوکو میرے لیے محبوب بنایاگیا ہے اورمیری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے۔(صحیح بخاری)
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم قیام فرماتے تھے ، (یا فرمایا)نماز پڑھتے تھے حتیٰ کہ آپ کے قدم مبارک یا پنڈلیاں سوج جایا کرتی تھیں، آپ کی خدمت میں اس صورت میں حال کے متعلق کچھ عرض کیاجاتا تو آپ فرماتے : کیا میں (اللہ تعالیٰ کا)شکر گزار بندہ نہ بنوں۔(سنن نسائی)
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں : میں نے عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! آپ (کبھی )روزہ رکھنا شروع کرتے ہیں تویوں محسوس ہوتا ہے کہ آپ روزوں کا سلسلہ ختم نہیں کریں گے، اور(کبھی)آپ افطار کرتے ہیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ آپ دوبارہ روزے شروع نہیں کریں گے، سوائے دودنوں کے کہ اگروہ آپ کے معمول کے روزوں کے درمیان آجائیں تو ٹھیک ورنہ آپ ان ایام میں ضرور روزہ رکھتے ہیں ، فرمایا: وہ دن کون سے ہیں ؟ میں نے عرض کیا : پیر کا دن اورجمعرات کا دن ، فرمایا:یہ دونوں دن ایسے ہیں جن میں اعمال بارگاہ خداوندی میں پیش کیے جاتے ہیں ، اورمیں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال جب بارگاہ خداوندی میں پیش ہوں تو اس وقت میں روزے کی حالت میں ہوں۔(سنن نسائی)
منگل، 16 نومبر، 2021
دلجوئی کی عادت
دلجوئی کی عادت
حضرت عبداللہ بن ابی ملیکہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں ریشم کی کچھ قبائیں پیش کی گئیں جن کو سونے کے بٹن لگے ہوئے تھے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان قبائوں کو کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں تقسیم کردیا اوران میں سے ایک قبا حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ کے لیے علیحدہ کرلی۔ جب حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ حاضر خدمت ہوئے تو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ان سے فرمایا : یہ (قبا)میں نے تمہارے لیے چھپارکھی تھی۔ (صحیح بخاری)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی ، جب آپ فارغ ہوئے تو بنوسلمہ کا ایک شخص حاضر خدمت ہوا اورعرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! ہم (دعوت کے لیے) اونٹ ذبح کرنا چاہتے ہیں اورہماری خواہش ہے کہ آپ اونٹ ذبح کرنے کے موقع پر موجود ہوں۔ آپ نے فرمایا: ٹھیک ہے، پھر نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے اورہم بھی آپ کے ساتھ چل دیے ۔ ہم نے دیکھا کہ اونٹوں کو ابھی ذبح نہیں کیا گیا تھا، پھر اونٹوں کو ذبح کیاگیا، ان کو گوشت کاٹا گیا ، اسے پکایا گیا اورپھر غروب آفتاب سے پہلے ہم نے ان کا گوشت تناول کیا۔(صحیح مسلم)
حضرت ابو رفاعہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ خطبہ ارشادفرمارہے تھے ، میں نے عرض کی: یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! ایک مسافر حاضر خدمت ہوا ہے، وہ دین کے بارے میں پوچھنے آیا ہے ، اسے کچھ خبر نہیں کہ اس کا دین کیا ہے ،(اس پر)حضور ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے ، آپ نے خطبہ چھوڑ دیا اورمیرے پاس تشریف لے آئے، آپ کی خدمت میں کرسی پیش کی گئی، میرے خیال میں اس کرسی کے پائے لوہے کے تھے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کرسی پر جلوہ افروز ہو گئے، آپ کو اللہ تعالیٰ نے جو علم عطافرمایا تھا اس میں سے مجھے بھی تعلیم فرمانے لگے ، پھر آپ خطبے کے لیے تشریف لے گئے اورخطبے کو مکمل کیا۔ (صحیح مسلم)
پیر، 15 نومبر، 2021
سبحان اللہ وبحمدہٖ!
!سبحان اللہ وبحمدہٖ
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ دوکلمے: سبحان اللہ وبحمدہٖ، سبحان اللہ العظیم(ادائیگی کے اعتبار سے ) زبان پر ہلکے ،میزان پر بھاری اوررحمان کے نزدیک محبوب ہیں ۔(صحیح مسلم)
٭ حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ حضور سیدالعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ارشادفرمایا: کیامیں تجھے اللہ رب العزت کے پسندیدہ کلام کے بارے میں مطلع نہ کردوں،میں نے عرض کیا :یارسول اللہ ! مجھے اللہ تبارک وتعالیٰ کے محبوب کلام کے بارے میں ضرور بتائیے ،آپ نے فرمایا:بے شک اللہ کریم کا پسندیدہ کلام ہے: سبحان اللہ وبحمدہٖ ۔ایک روایت میں ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کیا گیا :کہ سب سے افضل کلام کون سا ہے ؟آپ نے ارشادفرمایا:وہ کلام جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے ملائکہ اوربندوں کے لیے خاص کرلیا ہے وہ ہے :سبحان اللہ وبحمدہٖ۔ (صحیح مسلم)
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جو شخص ایک دن میں سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہٖ پڑھتا ہے ، اس کے گناہ مٹادیے جاتے ہیں اگر چہ وہ سمند ر کی جھاگ کے برابر ہوں ۔(سنن ترمذی)
٭ حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: جس شخص کے لیے رات میں عبادت کرنا دشوار ہو یا جو اپنا مال خرچ کرنے میں گرانی محسوس کرتا ہویا جو دشمن سے برسرِ پیکار ہونے سے ڈرتا ہووہ سبحان اللہ وبحمدہٖ کثرت سے پڑھا کرے کیونکہ ایسا کرنا اللہ رب العزت کو سونے کاپہاڑ صدقہ کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔ ( مجمع الزوائد)
٭ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جس شخص نے سبحان اللہ وبحمدہٖ ، سبحان اللہ العظیم ، استغفر اللہ واتوب الیہ کہا اس کے لیے اس کلمے کو اسی طرح لکھ لیا جائے گا پھر اسے عرش کے ساتھ معلق کردیا جائے گااور اس شخص کا کوئی عمل کوتاہ اسے مٹانہ سکے گا یہاں تک کہ جب وہ قیامت کے دن اللہ تبارک وتعالیٰ سے ملاقات کرے گا تو وہ کلمہ اسی طرح مہربندہوگا جس طرح کہ اس نے اداکیا تھا ۔(مجمع الزوائد)
اتوار، 14 نومبر، 2021
مخلصین
مخلصین
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :مبارک ہو مخلصین کو یہ لوگ ہی ہدایت کے چراغ ہیں اوران سے ہر فتنے کا اندھیرا چھٹ جاتا ہے ۔(بیہقی)
٭ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو قاضی بنا کر یمن کی طرف جانے کا حکم دیا تو انھوں نے عرض کیا :یارسول اللہ !مجھے کچھ نصیحت فرمائیے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اپنے دین کو (محض اللہ کے لیے )خالص کرلو ، تمہیں تھوڑا عمل بھی کفایت کرے گا۔(مستدرک ،امام حاکم)
٭ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃالوداع کے خطبہ میں ارشادفرمایا:اللہ تبارک وتعالیٰ اس بندے کو خوش وخرم رکھے جس نے میری بات سنی اوراسے اپنے ذہن میں محفوظ کرلیا ۔پس کئی مسائل کو جاننے والے لوگ ان کے دلائل سے واقف نہیں ہوتے ۔تین باتیں ایسی ہیں:جن پر کسی ایمان دار بندے کا دل خیانت نہیں کرے گا،عمل کا خالص اللہ کے لیے ہونا ، مسلمانوں کے آئمہ (حکمران ، علماء ، امراء )کے لیے نصیحت کرنا ، مسلمانوں کی جماعت کو لازم پکڑنا۔پس بے شک ان کی دعاء مقبول ومستجاب ہوتی ہے ۔(صحیح ابن حبان )
٭ حضرت مصعب بن زید رضی اللہ عنہما اپنے والدِ گرامی سے روایت کرتے ہیں کہ اُنھوں نے یہ گمان کیا کہ انھیں اُن اصحاب رسول پر فضیلت حاصل ہے جو ان سے کمزور درجے والے ہیں ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اس خیال پر مطلع ہوئے تو آپ نے ارشادفرمایا:اللہ تعالیٰ ا س اُمت کی مدد اس کے کمزوروںہی کی وجہ سے فرماتا ہے ۔ان کی دعائوں، نمازوں اوراخلاص کی وجہ سے ۔(نسائی)
٭ حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دنیا ملعونہ یعنی اللہ کی رحمت سے دور ہے اورجو کچھ دنیا میں ہے وہ بھی ملعون ہے ۔مگر وہ چیز (ملعون نہیں ہے) جس کے ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضاء اورخوشنودی طلب کی جائے۔(طبرانی، الترغیب والترہیب)
بدھ، 10 نومبر، 2021
تعلیم
تعلیم
٭ اللہ رب العزت ارشادفرماتے ہیں:’’اوریہ تو ہونہیں سکتا کہ سارے کے سارے مسلمان (ایک ساتھ)نکل کھڑے ہوں تو ان میں سے ہر ایک گروہ (یا قبیلہ)کی ایک جماعت کیوں نہ نکلے کہ وہ لوگ دین میں خوب فہم وبصیرت حاصل کریں اوراپنی قوم کو ڈرائیں جب وہ ان کی طرف واپس آئیں تاکہ وہ (گناہوں اورنافرمانی کی زندگی سے )اجتناب کریں‘‘۔(توبہ ۱۲۲)
٭ ’’اوریادکرو،جب اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں سے پختہ وعدہ لیا جنہیں کتاب عطاکی گئی تھی کہ تم ضرور اسے لوگوں کے سامنے واضع انداز میں بیان کروگے اور(جو کچھ اس میں بیان ہوا ہے )اسے نہیں چھپائوگے، تو انھوں نے اس عہد کو پس پشت ڈال دیا اوراس کے بدلے تھوڑی سی قیمت وصول کرلی ، سو! یہ ان کی بہت ہی بری خریداری ہے‘‘۔(آل عمران ۷ ۸ ۱ )
٭ ’’اوران میں سے ایک گروہ (علم )حق کو چھپاتا ہے حالانکہ وہ (اچھی طرح)جانتے ہیں‘‘۔(بقرۃ ۱۴۶)
٭ ’’اوراس سے بڑھ کر کس کی بات اچھی ہے کہ حق تعالیٰ کی طرف بلاتا ہے اوراچھے کام کرتا ہے ‘‘۔( فصلت۳۳)
٭ ’’اوراپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اورخوش اسلوبی کے ساتھ دعوت دو‘‘۔(نحل ۴۸)
٭ ’’اوروہ (اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم)انھیں کتاب وحکمت کی تعلیم دیتے ہیں‘‘۔(آل عمران ۴۸)
حضورمعلم انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں، اللہ تبارک وتعالیٰ نے جس عالم کو علم دیا ہے اس سے وہ عہد لیا ہے جو انبیائے کرام سے لیا گیا کہ وہ اسے لوگوں کے سامنے بیان کریں گے اوراسے چھپائیں گے نہیں۔(احیاء العلوم)
٭ جب قیامت کا دن ہوگاتو اللہ تبارک وتعالیٰ عابدین ومجاہدین سے فرمائے گا کہ جنت میں داخل ہوجائو ، اہل علم عرض کریں گے کہ ان لوگوں نے تو ہمارے علم کی فضیلت کی وجہ سے عبادت اورجہاد (کا فہم حاصل )کیا ، اللہ رب العزت ارشاد فرمائے گاتم میرے نزدیک بعض فرشتوں کی طرح ہوتم لوگوں کی سفارش کرو، تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی پھر وہ جنت میں داخل ہوجائیں گے۔(کنزالعمال )
منگل، 9 نومبر، 2021
حسنِ تربیت
حسنِ تربیت
پیر، 8 نومبر، 2021
آفتاب وماہتاب
آفتاب وماہتاب
اے آتشِ فراقت دل ہا کباب کردہ
سیلاب اشتیاقت جاں ہا خراب کردہ
خواجہ نظام وفورِ اشتیاق ،پاسِ ادب اور شیخ کبیر کی بزرگی کی وجہ سے کلام نہیں کرپارہے تھے۔ باباصاحب نے بڑی لطافت اور خوش طبعی سے فرمایا ’’لکل داخلٍ دھشۃ ‘‘(ہر نیا آنے والا کچھ مرعوب ضرور ہوتا ہے)
باباصاحب زہد ،تقویٰ ،توکل ،استغناء ، فقر ودرویشی اور تزکیہ وتربیت میں فرد تھے۔ لیکن اس وبستانِ فکر سے تعلق رکھتے تھے جو علم کو ازحد ضروری گردانتے تھے ،لہذا آپ نے سب سے پہلے خواجہ نظام سے انکی علمی استعداد کے بارے میں استفسار فرمایا۔ابتداء قرآن سے ہوئی اور پوچھا کہ کچھ قرآن بھی پڑھا ہے،تو سنائو آپ نے قرآن سنایا اگر چہ آپ نے بڑے اچھے قراء سے تحصیل فرمائی تھی لیکن باباصاحب مطمئن نہیں ہوئے فرمایا قرآن پاک ہم تمہیں خود پڑھائیں گے۔آپ نے خواجہ نظام کو چھ سپارے قرآت وتجوید کے اصولوں کے مطابق پڑھائے۔ آپ فرماتے ہیں لفظ ضاؔد کا مخرج جس خوبصورتی سے باباصاحب ادافرماتے تھے میں نے اپنی زندگی میں کسی اور سے اس طرح نہیں سنا۔قرآن پاک کیساتھ آپ نے باباصاحب سے مشہور کتاب عوارف المعارف کے پانچ ابواب پڑھے۔ اور عقائد میں ابوشکور شالمی کی کتاب’’تمہید المبتدی‘‘پڑھی ۔شیخ کبیر کے پڑھانے کا انداز انتہائی دلکش تھا۔آپ فرماتے ہیں کہ وہ ایسے عمدہ اور دلکش انداز سے پڑھاتے تھے کہ آدمی انکے لطف بیان میں کھو جاتا تھا اور اتنا محوہوجاتا کہ جی چاہنے لگتا کہ کاش اس سماعت میں دم ہی نکل جائے۔ علم کے ساتھ باباصاحب نے آپکی روحانی تربیت فرمائی۔ اذکار واوراد تلقین فرمائے۔
اتوار، 7 نومبر، 2021
خواجہ نظام کا ورودِ دلی
خواجہ نظام کا ورودِ دلی
حضرت نظام الدین اولیاء نے بدایوں میں رہتے ہوئے اپنی تعلیم مکمل کرلی اس وقت انکی عمر 16بر س تھی۔ مزید تحصیل علم کا شوق فراواں موجود تھا۔ اپنی والدہ اور ہمشیرہ کے ساتھ دلی آگئے۔ دلی اس وقت حکومت واقتدار کا مرکز تھا اور اس شہر میں بڑے بڑے صاحبانِ کمال موجود تھے۔ تاتاریوں کی بڑھتی ہوئی یورشوں کی وجہ سے مملکت اسلامیہ کے بہت سے علاقوں کے، چنیدہ افراد ہندوستان کا رخ کررہے تھے۔
اہل کمال کے اس ہجوم میں’’بابانظام‘‘ نے جلد ہی ایک محنتی، ذہین اورعلم کا شدید اشتیاق رکھنے والے طالب علم کی حیثیت سے اپنا مقام منوالیا اپنی ذہانت برحبستہ گوئی اور استدلال و طریقِ گفتگو کی وجہ سے نظام الدین بحاث اور نظام الدین محفل شکن کے القابات سے مشہور ہوگئے۔انہوں نے اپنے عہد کے تمام علوم سے شناسائی حاصل کی مقامات حریری عربی ادب کی ایک مشکل اور ادّق کتاب ہے۔ اسکے چالیس ابواب زبانی یادکرلیے۔ مولانا شمس الملک، مولانا کمال الدین زاہد اور مولانا امین الدین محدث جیسے باکمال اساتذہ سے علم حاصل کیا، خواجہ شمس الملک تو اپنے شاگرد کا اس درجہ احترام کرتے کہ انھیں اپنے برابر میں بٹھاتے۔
مولانا کمال الدین زاہد حدیث کے زبر دست عالم تھے انہوں نے علم حدیث، نامور محدث مولانا رفیع الدین صغانی صاحب ’’مشارق الانوار‘‘ کے شاگرد مولانا برہان الدین محمود اسعد بلخی سے حاصل کیا تھا۔ مزاج میں زہد، تقویٰ اور قناعت پاکیزگی کوٹ کوٹ کر بھرے ہوئے تھے۔ جب بادشاہ غیاث الدین بلبن نے ان کا شہرہ سنا تو انہیں دربار میں طلب کیا۔ اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ آپ ہماری نمازوں کی امامت کروائیں۔ مولانا نے جواباً، بڑی بے باکی سے کہا ’’ہمارے پاس نماز کے سواء اور ہے کیا، کیا بادشاہ اسے بھی ہم سے چھین لینا چاہتا ہے‘‘ بلبن یہ سن کر چپ ہوگیا اور دوبارہ اصرار نہیں کیا۔’’مشارق الانوار‘‘ بخاری اور مسلم کا ایک خوبصورت انتخاب ہے۔ خواجہ نظام نے آپ سے اس کتاب کا نہ صرف یہ کہ درس لیا بلکہ پوری کتاب کو حرفاً حرفاً حفظ بھی کر لیا۔دلی میں خواجہ نظام الدین کو حضرت شیخ نجیب الدین متوکل کا پڑوس میسر آیا۔ آپ حضرت بابافرید الدین گنج شکر کے چھوٹے بھائی ہیں۔ فرماتے ہیں کہ ایک دن میرے دل میں خیال آیا کہ میں نے اتنا پڑھ لیا کہیں قاضی لگ جائوں میں نے حضرت متوکل سے دعا کیلئے عرض کیا تو انھوں نے مسکرا کر کہا، قاضی مشوچیزے دیگر مشو،قاضی نہ بنو کچھ اور چیز ہی بنو، خواجہ نظام بچپن میں بابا فرید الدین کا ذکر سنتے تو اپنے دل میں انکے لیے بڑی محبت محسوس کرتے۔ شیخ نجیب کی صحبت نے اس اشتیاق کو بہت بڑھا دیا اور وہ باباصاحب کی ملاقات کیلئے پاکپتن روانہ ہوگئے۔
ہفتہ، 6 نومبر، 2021
آئینہ خلقِ رسالت
آئینہ خلقِ رسالت
امام محمد بن یوسف البرزالی فرماتے ہیں:۔
’’آپ مستجاب الدعوات تھے، آنکھوں میں بڑی جلدی آنسو آجاتے ، ہمیشہ ذکروفکر میں مشغول رہتے ۔ بڑے رقیق القلب ،خندہ پیشانی کے خوگر، شگفتہ رو،کریم النفس فراخ دست،وسیع العلم ،بلند اخلاق تھے۔عبادات اورمجاہدات میں آپ کا پایہ بلند تھا‘‘۔
سخاوت ،جو دوکرم اور بھوکوں کو کھانے کھلانے کاخاص ذوق تھا۔ فرمایا کرتے تھے کہ اگر ساری دنیا کی دولت میرے قبضہ میں ہو تو بھوکوں کو کھانا کھلادوں یہ بھی فرماتے تھے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ میری ہتھیلی میں سوراخ ہے۔کوئی چیز اس میں ٹھہرتی نہیں۔ فرمایا کرتے تھے میں نے تمام اعمالِ صالحہ کی چھان بین کی ہے۔ ان میں سب سے افضل عمل بھوکوں کو کھانا کھلانا ہے۔ صبر وصداقت اور استقلال اورصدق میں آپ کی شخصیت یکتائے روزگار تھی۔
جمعہ، 5 نومبر، 2021
جمعرات، 4 نومبر، 2021
مصائب اور کفارہ
مصائب اور کفارہ
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ انسان کا ایک مرتبہ کو نہیں پاسکتا تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسے کسی آزمائش میں ڈال دیا جاتا ہے حتیٰ کہ وہ اس مقام تک رسائی حاصل کرلیتا ہے۔
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :مؤمن اورمؤمنہ کے مال وجان اوران کی اولاد کے سلسلے میں ان پر بلاء وآزمائش جاری رہتی ہے حتیٰ کہ جب وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرتے ہیں توان پر کوئی گناہ باقی نہیں ہوتا۔
٭ حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ بخار دوزخ کی دھونکنی ہے توجس مؤمن کواس سے کچھ حضہ پہنچا ،وہ دوزخ کی آگ سے اس کا نصیب تھا۔
٭ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ راویت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت سے ارشاد فرمایا کہ توبخار کو گالی نہ دے کیونکہ یہ اولادِ آدم کے گناہوں کو یوں ختم کردیتا ہے ،جیسے لوہارکی دھونکنی لوہے کی میل کچیل کو۔
٭ حضرت عبدالرحمن بن ازھر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مؤمن بندہ کی مثال جب اسے بخار آتا ہے ،اس لوہے کے ٹکڑے کی سی ہے جسے آگ میں ڈالا جاتا ہے وہ اس کی میل کچیل کو دور کرکے اسے خالص بنادیتی ہے۔(الآداب،بیہقی)
بدھ، 3 نومبر، 2021
ایک مربوط علمی تحریک
ایک مربوط علمی تحریک
منگل، 2 نومبر، 2021
بغداد کا مرکز علمی
بغداد کا مرکز علمی
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
تربیت اولاد اور عشق مصطفیﷺ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کا تعلق سیرت مصطفی ﷺ کے ساتھ جوڑیں۔ تا کہ سیرت مبارکہ ان کے لیے مشعل راہ بنے ا...
-
حضور ﷺ کی شان حضور ﷺ کی زبان سے (۱) حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ ن...