جمعرات، 18 نومبر، 2021

طیب وطاہر وجود

 

طیب وطاہر وجود

 قاضی عیاض مالکی تحریر کرتے ہیں:حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک کی نظافت بطن اقدس اوراس کے سینے کی خوشبو اوراس کا ہر قسم کی آلودگی اورعیوبات جسمانیہ سے پاک صاف ہونا یہ ہے کہ اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو وہ خصوصیت عطافرمائی ہے کہ آپ کے سوا کسی میں پائی ہی نہیں جاتی۔مزید براں یہ کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپ کو شرعی نفاست وپاکیزگی اوردس فطری خصلتوں سے بھی مزین فرمایا ہے،چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں دین کی بنیاد پاکیزگی پر ہے۔ (ترمذی)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک سی خوشبو سے بڑھ کر کسی عنبر ،کستوری اورکسی بھی چیز کی خوشبو کو نہ پایا۔(صحیح مسلم)

 حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے رخسار کو چُھواتو میں نے آپ کے دست اقدس کو ایسا ٹھنڈا اورمعطر پایا کہ گویا ابھی آپ نے عطارکے صندوقچے سے اپنے دست مبارک کو باہر نکالاہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ اوردیگر صحابہ سے مروی ہے کہ خواہ آپ نے خوشبو لگائی ہوتی یا نہیں لیکن آپ جس شخص سے بھی مصافحہ فرماتے تو وہ ساران دن اُس کی خوشبو سے معطر رہتا ،اگر آپ کسی بچے کے سر پر اپنا دست شفقت پھیردیتے تو وہ بچہ خوشبو کی وجہ سے پہچانا جاتا۔(صحیح مسلم)

 ایک مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انس کے گھر میں قیام فرمایا، آپ کو پسینہ آگیاحضرت انس کی والدہ ایک شیشی لے آئیں اورآپکے پسینے کو جمع کرنے لگیں، آپ نے وجہ دریافت فرمائی توعرض کیا میں اس کو اپنی خوشبو میں رکھوں گی یہ سب سے عمدہ اورطیب خوشبو ہے۔(صحیح مسلم)

 حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس کوچہ وبازار سے گزرفرماتے اس کے بعد کوئی شخص اس طر ف سے گزرتا تو وہ خوشبو سے محسوس کرلیتا کہ آپ ادھر سے گزرے ہیں۔(بخاری فی التاریخ)اسحاق بن لاہویہ نے ذکر کیا ہے کہ آپ خوشبو نہ بھی استعمال فرماتے تو آپ کے جسم سے خوشبو پھوٹتی تھی۔

 حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انہیں ایک دفعہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر نبوت کو چومنے کا موقع ملا تواس میں سے کستوری کی خوشبو محسوس ہورہی تھی۔(ابن عساکر)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں