جمعہ، 30 ستمبر، 2022

Shortvideo - آج کا انسان کیوں پریشان ہے؟

دائمی مسرت (۲)

 

دائمی مسرت (۲)

حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ رواےت  کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو سب سے بڑا گناہ نہ بتادوں؟ہم نے کہا : کیوں نہیں :یا رسول اللہ :آپ نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شریک کرنا،ماں باپ کی نافرمانی کرنا، آپ ٹیک لگا ئے ہوئے تھے، پھر بیٹھ گئے اور فرمایا: سنواور جھوٹ اور جھوٹی گواہی،آپ بار بار یہ فرماتے رہے حتیٰ کہ ہم نے کہا : کاش آپ سکوت فرماتے ۔(بخاری، مسلم ، ترمذی)حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے والدین پر لعنت کرے ، عرض کیا گیا: یارسول اللہ ! کوئی شخص اپنے والدین پر کیسے لعنت کرے گا ؟ فرمایا : وہ کسی شخص کے باپ کو گالی دے گا تو وہ اس کے باپ کو گالی دے گا، وہ کسی کی ماں کو گالی دے گا تو وہ اس کی ماں کو گالی دے گا۔(بخاری ، مسلم)
حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ کے پاس ایک شخص آیا اوراس نے کہا : ایک جوان آدمی قریب المرگ ہے، اس سے کہاگیا کہ لاالہ الااللہ پڑھو وہ نہیں پڑھ سکا، آپ نے فرمایا: وہ نماز پڑھتا تھا؟اس نے کہا : ہاں! پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اورہم بھی آپ کے ساتھ اٹھے، آپ اس جوان کے پاس گئے اورفرمایا: کہو لاالہ الااللہ ‘اس نے کہا : مجھ سے نہیں پڑھا جارہا ، آپ نے اسکے متعلق پوچھا: کسی نے کہا : یہ اپنی والدہ کی نافرمانی کرتا تھا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : اس کی والدہ زندہ ہے ؟ لوگوں نے کہا: ہاں !آپ نے فرمایا: اس کو بلاﺅ، وہ آئی ، آپ نے پوچھا: یہ تمہارا بیٹا ہے ، اس نے کہا : ہاں ! آپ نے فرمایا : یہ بتاﺅ اگر آگ جلائی جائے اورتم سے یہ کہا جائے کہ اگر تم شفاعت کرو تو اس کو چھوڑ دیتے ہیں ورنہ اس کو آگ میں ڈال دیتے ہیں تو کیا تم اس کی شفاعت کروگی ؟ اس نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس وقت میں اس کی شفاعت کروں گی ، آپ نے فرمایا : تب تم اللہ کو گواہ کرو، اورمجھ کو گواہ کرکے کہو کہ تم اس سے راضی ہوگئی ہو، اس عورت نے کہا: اے اللہ ! میں تجھ کو گواہ کرتی ہوں اورتیرے رسول کو گواہ کرتی ہوں کہ میں اپنے بیٹے سے راضی ہوں ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لڑکے ! اب کہو: ”لاالہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ واشھد ان محمد ا عبدہ ورسولہ “تو اس لڑکے نے کلمہ پڑھا ، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ کا شکر ہے ، جس نے اس کومیری وجہ سے آگ سے نجات دی ۔ (طبرانی ، احمد )

جمعرات، 29 ستمبر، 2022

shortvideo - دنیا کی محبت آخر کیوں؟

دائمی مسرت

 

دائمی مسرت

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس کی ناک خاک آلود ہ ہو، اس کی ناک خاک آلودہ ہو، اس کی ناک خاک آلودہ ہو، پوچھا: کس کی ؟ یارسول اللہ ! آپ نے فرمایا : جس نے اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کا بڑھاپاپایا ، اس کے باوجود جنت میں داخل نہیں ہوا۔(مسلم)

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی رضا والد کی رضا میں ہے اوراللہ کی ناراضگی باپ کی ناراضگی میں ہے۔(ترمذی ، ابن حبان ، حاکم ، طبرانی)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی کرے اس کے لیے طوبیٰ (جنت کا ایک سایا دار درخت )ہے ، اوراللہ تعالیٰ اس کی زندگی دراز کرتا ہے۔(طبرانی )

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں ایک شخص حاضرہوا اورکہا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم )! میں نے بہت بڑا گناہ کرلیا ہے ، کیا اس کی کوئی توبہ ہے؟ آپ نے فرمایا : کیا تمہاری ماں ہے؟ اس نے کہا : نہیں ، فرمایا : کیا تمہاری خالہ ہے؟ اس نے کہا : ہاں ! فرمایا : اس کے ساتھ نیکی کرو۔(ترمذی ، ابن حبان ، حاکم)حضرت ابو اسید مالک بن ربیعہ ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ بنو سلمہ کا ایک شخص آیا، کہنے لگا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں ماں باپ کی موت کے بعد ان کے ساتھ نیکی کرسکتا ہوں؟ فرمایا : ہاں ! ان کی نماز جنازہ پڑھو، ان کے لیے مغفرت کی دعا کرو، کسی کے ساتھ ان کے کیے ہوئے وعدہ کو پورا کرو، ان کے رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کرو ، ان کے دوستوں کی عزت کرو۔ (ابودائود ، ابن ماجہ )

حضرت عمر بن مرہ جہنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص آیا اوراس نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواکوئی معبود نہیں اوربے شک آپ اللہ کے رسول ہیں اورپانچ نمازیں پڑھتا ہوں، اپنے مال کی زکوٰۃ دیتا ہوں، رمضان کے روزے رکھتا ہوں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص اس عمل پر فوت ہوگیا ، وہ قیامت کے دن نبیوں ، صدیقوں اورشہداء کی رفاقت میں ہوگا، پھر آپ نے دونوں انگلیاں کھڑی کرکے فرمایا : بشرطیکہ اس نے ماں باپ کی نافرمانی نہ کی ہو۔(احمد، طبرانی)

بدھ، 28 ستمبر، 2022

Darsulquran urdu surah Al-Araf Ayat 35-36 Part-06.کیا ہم ہمیشہ کے لئے دو...

Darsulquran urdu surah Al-Mutaffifin ayat 15-17.کیا روز قیامت ہم اندھے ا...

Shortvideo کلمہ طیبہ کا مطلب کیا ہے؟

جرأتِ مومنانہ

 

جرأتِ مومنانہ

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی قوم کو بہت سمجھایا کہ اپنے ہاتھوں سے تراشیدہ بتوں کی پرستش کرنا چھوڑدو اور صرف اسی کی عبادت کرو جو ہمارا حقیقی معبود ہے،لیکن وہ اپنی ضدِ اورہٹ دھرمی پر اڑے رہے ۔ آپ نے انکے بتوں کی بے بسی کو آشکارا کرنے کیلئے ایک ایسا طریقہ اختیار کیا جس نے اِنکی ساری دلیلوں کو بوداثابت کردیا ۔ایک دفعہ ان کا قومی تہوار تھا انہوں نے اپنے بڑے صنم کدے کو بڑی شان وشوکت سے سجایااورچھوٹے بڑے تمام بتوں کے سامنے لذیذ اور تازہ مٹھائیوں کے تھال بھر کر رکھ دیے،پھر ساری قوم اپنے رواج کے مطابق شہر سے باہر کسی کھلے میدان میں جمع ہوگئی اوربت کدہ ،پجاریوں اورپروہتوں سے خالی ہوگیا۔حضرت ابراہیم انکے ساتھ نہ گئے بلکہ آپ بت خانے میں آئے ، اللہ کی تائید اورنصرت پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنے دل کو ہر قسم کے خوف وہراس سے بے نیاز کرکے بتوں کی جانب بڑھے ،ایک وزنی اورتیز کلہاڑا آپکے ہاتھ میں تھا ان جھوٹے خدائوں پر آپ حقارت بھری نظر ڈالتے ہیں کسی کا کان ،کسی کی ناک ، کسی کابازئو،کسی کی ٹانگ کاٹتے چلے جاتے ہیں آخر میں انکے سامنے رکھی ہوئی مٹھائیوں کی تھال اٹھا کر بڑے بت کے سامنے رکھ دیتے ہیں اورکلہاڑااسکے کاندھے پر سجادیتے ہیں ۔اپنا کام مکمل کرنے کے بعد واپس تشریف لاتے ہیں اورکفر کی طاغوتی قوتوں کے ردِ عمل کا سامنا کرنے کیلئے قوم کی واپسی کا انتظار کرنے لگتے ہیں۔شام کو جب بت کدے کے پجاری اور خدمت گار واپس آتے ہیں تواپنے بتوں کی یہ حالتِ زار دیکھ کر اُن پر سکتہ طاری ہوجاتا ہے۔یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح چشمِ زدن میں سارے شہر میں پھیل جاتی ہے۔ حضرت ابراہیم اورانکے نظریات سے یہ تمام لوگ واقف تھے،ذہن فوراً انکی طرف منتقل ہوئے ، کہنے لگے یہ ضرور اُسی جوان کا کام ہے جس کانام ابراہیم ہے۔یہ بات عمائدین سلطنت تک بھی پہنچتی ہے وہ فرمان جاری کرتے ہیں کہ اُسے پکڑکرسب لوگوں کے روبرو لائو ،شاید وہ اسکے متعلق کوئی شہادت دیں ۔آپکو پکڑکر لایا گیااوراستفسارکیاگیا کیا ہمارے خدائوں کے ساتھ یہ حرکت آپ نے کی ہے۔آپ نے فرمایا: اے عقل کے اندھو!مجھ سے کیا پوچھتے ہوکیا تم دیکھتے نہیں سارے مٹھائی کے تھال بڑے بت نے اپنے سامنے رکھ لیے ہیں اورکلہاڑا بھی اسی کے کاندھے پر موجود ہے،اسی نے انکی یہ درگت بنائی ہوگی ،مجھ سے کیا پوچھتے ہو،اس سے پوچھو،اگر وہ حقیقت سے پردہ اٹھا سکتا ہے تو اٹھا دے۔یہ سن کروہ دم بخود ہوگئے ،کہنے لگے اے ابراہیم!آپ جانتے ہیں کہ یہ بول نہیں سکتے۔ آپ نے اُن سے پوچھا کیا تم اللہ تعالیٰ کو چھوڑکر اُن بتوں کی عبادت کرتے ہوجو نہ تمہیں کچھ فائدہ پہنچا سکتے ہیں اورنہ نقصان،تف ہے تم پر نیز ان بتوں پر جن کو تم پوجتے ہواللہ کے سوائ۔(الانبیاء :۶۷،۶۶)

منگل، 27 ستمبر، 2022

Darsulquran urdu surah Al-Araf ayat 35-36 part-05. کیا ہم ایک سرکش قوم ہیں

والدین کی خدمت بھی جہادہے


 

والدین کی خدمت بھی جہادہے

حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی الصلوٰۃ والسلام کے پاس ایک شخص نے آکر جہاد کی اجازت طلب کی ، آپ نے فرمایا: کیا تمہارے ماں باپ زندہ ہیں ؟اس نے کہا: ہاں ! فرمایا: ا ن کی خدمت میں جہاد کرو۔(بخاری ، مسلم، ابودائود ، نسائی)

حضر ت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمی سفر کررہے تھے۔ان کو بارش نے آلیا، انہوں نے پہاڑ کے اندر ایک غار میں پناہ لی ، غار کے منہ پر پہاڑ سے ایک چٹان ٹوٹ کر آگری اورغار کا منہ بندہوگیا ، پھر انہوں نے ایک دوسرے سے کہا: تم نے جو نیک عمل اللہ کے لیے کیے ہوں ان کے وسیلہ سے اللہ سے دعاکر و، شاید اللہ غار کا منہ کھول دے، ان میں سے ایک نے کہا:اے اللہ ! میرے ماں باپ بوڑھے تھے اورمیری چھوٹی بچی تھی ، میں جب شام کو آتا تو بکری کا دودھ دوھ کر پہلے اپنے ماں باپ کو پلاتا، پھر اپنی بچی کو پلاتا ، ایک دن مجھے دیر ہوگئی میں حسب معمولی دودھ لے کر ماں باپ کے پاس گیا، وہ سوچکے تھے ، میںنے ان کو جگانا ناپسند کیا اوران کے دودھ دینے سے پہلے اپنی بچی کو دودھ دینا ناپسند کیا ، بچی رات بھر بھوک سے میرے قدموں میں روتی رہی اورمیں صبح تک دودھ لے کر ماں باپ کے سرہانے کھڑا رہا۔ اے اللہ ! تجھے خوب علم ہے کہ میں نے یہ فعل صرف تیری رضا کے لیے کیا تھا ، تو ہمارے لیے اتنی کشادگی کردے کہ ہم آسمان کو دیکھ لیں ،اللہ عزوجل نے ان کے لیے کشادگی کردی حتیٰ کہ انہوں نے آسمان کو دیکھ لیا۔ (بخاری ، مسلم)

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر چڑھتے ہوئے فرمایا : آمین، آمین ، آمین، آپ نے فرمایا : میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے اورکہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم )! جس نے اپنے ماں باپ کو یا ان میں سے ایک کو پایا اوران کے ساتھ نیکی کیے بغیر مرگیا ، وہ دوزخ میں جائے اوراللہ اس کو (اپنی رحمت سے )دور کردے ، کہئے آمین تو میں نے کہا: آمین، پھر کہا: یا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) ! جس نے رمضان کا مہینہ پایا اورمرگیا اوراس کی مغفرت نہیں ہوئی (یعنی اس نے روزے نہیں رکھے)وہ دوزخ میں داخل کیا جائے اوراللہ اس کو (اپنی رحمت سے )دور کردے ، کہیے آمین تو میں نے کہا: آمین ، اورجس کے سامنے آپ کا ذکر کیا جائے اوروہ آپ پر درود نہ پڑھے وہ دوزخ میں جائے اوراللہ اس کو (اپنی رحمت سے )دور کردے، کہیے آمین ، تو میں نے کہا: آمین۔(طبرانی ، ابن حبان ، امام حاکم)


Shortvideo - ہم دین اسلام کو کیوں فالو کریں؟

Darsulquran urdu surah Al-Mutaffifin ayat 14.کیا ہمارے دل زنگ آلود ہو چک...

پیر، 26 ستمبر، 2022

Darsulquran urdu surah Al-Mutaffifin ayat 01-13 part-02.ہم پر اللہ تعالی...

Darsulquran urdu surah Al-Araf ayat 35-36 Part-04.کیا ہم میں ایمان نہیں ہے

Shortvideo - دین اسلام کی حقیقت

دائمی مسرت

 

دائمی مسرت

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس کی ناک خاک آلود ہ ہو، اس کی ناک خاک آلودہ ہو، اس کی ناک خاک آلودہ ہو، پوچھا: کس کی ؟ یارسول اللہ ! آپ نے فرمایا : جس نے اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کا بڑھاپاپایا ، اس کے باوجود جنت میں داخل نہیں ہوا۔(مسلم)

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی رضا والد کی رضا میں ہے اوراللہ کی ناراضگی باپ کی ناراضگی میں ہے۔(ترمذی ، ابن حبان ، حاکم ، طبرانی)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی کرے اس کے لیے طوبیٰ (جنت کا ایک سایا دار درخت )ہے ، اوراللہ تعالیٰ اس کی زندگی دراز کرتا ہے۔(طبرانی )

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں ایک شخص حاضرہوا اورکہا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم )! میں نے بہت بڑا گناہ کرلیا ہے ، کیا اس کی کوئی توبہ ہے؟ آپ نے فرمایا : کیا تمہاری ماں ہے؟ اس نے کہا : نہیں ، فرمایا : کیا تمہاری خالہ ہے؟ اس نے کہا : ہاں ! فرمایا : اس کے ساتھ نیکی کرو۔(ترمذی ، ابن حبان ، حاکم)

حضرت ابو اسید مالک بن ربیعہ ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ بنو سلمہ کا ایک شخص آیا، کہنے لگا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں ماں باپ کی موت کے بعد ان کے ساتھ نیکی کرسکتا ہوں؟ فرمایا : ہاں ! ان کی نماز جنازہ پڑھو، ان کے لیے مغفرت کی دعا کرو، کسی کے ساتھ ان کے کیے ہوئے وعدہ کو پورا کرو، ان کے رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کرو ، ان کے دوستوں کی عزت کرو۔ (ابوداﺅد ، ابن ماجہ )

حضرت عمر بن مرہ جہنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص آیا اوراس نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواکوئی معبود نہیں اوربے شک آپ اللہ کے رسول ہیں اورپانچ نمازیں پڑھتا ہوں، اپنے مال کی زکوٰة دیتا ہوں، رمضان کے روزے رکھتا ہوں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص اس عمل پر فوت ہوگیا ، وہ قیامت کے دن نبیوں ، صدیقوں اورشہداءکی رفاقت میں ہوگا، پھر آپ نے دونوں انگلیاں کھڑی کرکے فرمایا : بشرطیکہ اس نے ماں باپ کی نافرمانی نہ کی ہو۔(احمد، طبرانی)


Darsulquran urdu surah Al-Mutaffifin ayat 01 part-01.کیا ہمارے دل اللہ ت...

اتوار، 25 ستمبر، 2022

Darsulquran urdu surah al-araf ayat 35-36 part-03.کیا ہم اپنے رویے بدلنے...

Shortvideo - بندگی مشکل کیوں ہے؟

پسندیدہ عمل

 

پسندیدہ عمل 

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اللہ کو سب سے زیادہ کون سا عمل پسند ہے ؟ آپ نے فرمایا : نماز کو وقت پر پڑھنا ، میں نے پوچھا : پھر کون سا عمل ؟ فرمایا : ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنا۔ (بخاری ، مسلم) حضرت معاویہ بن جاھمہ رحمة اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت جاھمہ رضی اللہ عنہ ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اورکہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے جہاد کا ارادہ کیا ہے ، میں آپ کے پاس مشورہ کے لیے آیا ہوں، آپ نے فرمایا : کیا تمہاری ماں (زندہ )ہے ؟ اس نے کہا : ہاں ! آپ نے فرمایا : اس کے ساتھ وابستہ رہو، کیونکہ جنت اس کے قدموں کے پاس ہے۔(ابن ماجہ ، نسائی )
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س ایک شخص آیا اوراس نے کہا : میں جہاد کی خواہش رکھتا ہوں اورمجھے اس پر قدرت نہیں ہے، آپ نے فرمایا : کیا تمہارے والدین میں سے کوئی ایک ہے؟ اس نے کہا : میری ماں ہے؟ آپ نے فرمایا: اس کے ساتھ نیکی کرنے کی زیادہ کوشش کرو، جب تم یہ کرلو گے تو تم حج کرنے والے ، عمرہ کرنے والے اورجہاد کرنے والے ہوگے ۔(ابویعلی ، طبرانی)حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں اپنی بیوی سے بہت محبت کرتا تھا اورحضرت عمر اس کو ناپسند کرتے تھے ، انہوں نے مجھ سے کہا : اس کو طلاق دے دو، میں نے انکار کیا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس کو طلاق دے دو۔ (ابوداﺅد )اس حدیث پاک میں جہاں والدین کی فرمانبرداری کا پہلو ہے اوراس پر تاکید ہے، وہاں یہ امر بھی مدنظر رہے کہ حضرت امیر المومنین عمر ابن خطاب ؓ مردم شناسی میں ایک خاص ملکہ رکھتے تھے اگر انھیں اس خاتون کے انتخاب پر اتفاق نہیں تھا تو اسکی کچھ دیگر وجوہات ضرور ہوں گی اور وہ سمجھتے ہونگے کہ یہ معاملہ مزاجوں کے تفاوت وغیرہ کی وجہ سے ممکن ہے کسی ناگوار صورت حال کا باعث بنے ۔ یہ حکم گویا کہ حضور اکرم ﷺکی جانب سے حضرت عمر ؓکی بصیرت اور معاملہ فہمی پر اعتماد کا اظہار ہے ، اس زمانے میں نکاح اور طلاق کے معاملات بہت سادگی سے انجام پایا کرتے تھے ، معاشرے میں بیوہ اورمطلقہ کی دوسری یا تیسری شادی بھی کوئی خاص معاملہ نہیں تھا جبکہ ہمارے معاشرے میں ایسے حالات نہیں ہیں اس لیے گھریلو اور عائلی معاملات میں کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے بہت غور وفکر کرنا چاہیے، بالعموم والدین اوراولاد دونوں محض جذباتی رویہ اختیار کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان معاملات میں بہت زیادہ پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہیں ۔

Darsulquran urdu surah al-araf ayat 35-36 part-02. آج کیا ہم ایک امت واح...

ہفتہ، 24 ستمبر، 2022

Darsulquran urdu surah al-infitar ayat 13-19.کیا ہم سب بدکار لوگ ہیں

Shortvideo - کیا دین پر عمل کرنا مشکل ہے؟

امت کے غم خوار(۲)

 

امت کے غم خوار(۲)

حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم موذن سے اذان سنو تو وہ کلمات دہرائو ‘پھر مجھ پر درود شریف پڑھو‘کیونکہ جو مجھ پر ایک صلوٰۃ بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس صلوات نازل فرماتا ہے ، پھر میرے لیے وسیلہ (مقام رفیع)کی دعاکرو، کیونکہ وہ جنت میں ایک مرتبہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے صرف ایک بندہ کو ملے گا اورمجھے امید ہے کہ وہ بندہ میں ہوں گا، جس شخص نے میرے لیے وسیلہ کی دعاکی اس پر میری شفاعت واجب ہوگئی۔(صحیح مسلم)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنی امت کے گناہ کبیرہ کرنے والوں کی شفاعت کروں گا۔(امام ترمذی)

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں سے کچھ لوگ ایک گروہ کی شفاعت کریں گے ، کچھ ایک قبیلہ کی ، کچھ ایک جماعت کی اورکچھ ایک شخص کی حتیٰ کہ وہ سب جنت میں داخل ہوجائیں گے ۔(جامع ترمذی )

حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: میرے پاس اللہ کا پیغام آیا اورمجھے اللہ تعالیٰ نے اختیار دیا کہ اللہ میری آدھی امت کو جنت میں داخل کردے ، یا میں شفاعت کروں، میں نے شفاعت کو اختیار کرلیا اوریہ شفاعت ہر اس مسلمان کوحاصل ہوگی جو شرک پر نہیں مرے گا۔ (ترمذی)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :میری امت میں سے جس شخص کے دوپیش رو(فوت شدہ کم سن بچے )ہوں وہ اس شخص کوجنت میں لے جائیں گے ۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا آپ کی امت میں سے جس شخص کا ایک پیش روہو؟ فرمایا: اے صاحبہ خیرات ! اس کو وہ ایک پیش رو ہی لے جائے گا۔ عرض کیا جس کا کوئی پیش رونہ ہو؟ فرمایا: ’’جس کا کوئی نہیں ہوگا اس کا ’’میں ‘‘ہوں گا کیونکہ میری امت کو میری جدائی سے بڑھ کر کسی کی جدائی سے تکلیف نہیں پہنچی‘‘ ۔ (ترمذی)

حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے میری قبر کی زیارت کی اس کے حق میں میری شفاعت واجب ہوگئی ۔(سنن دار قطنی )

Darsulquran urdu surah al-infitar ayat 09-12.کیا ہمارے تمام اعمال نوٹ کی...

جمعہ، 23 ستمبر، 2022

امت کے غم خوار

 

امت کے غم خوار

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سجدہ ریز دیکھوں گا۔ اللہ تعالیٰ جب تک چاہے گا مجھے سجدہ میں رکھے گا ، پھر مجھ سے کہا جائے گا : اپنا سراٹھاﺅ ، مانگو ملے گا ، شفاعت کرو قبول ہوگی ، پھر میں اپنے رب کی وہ حمد کروں گا جو اللہ تعالیٰ مجھے اس وقت تعلیم کرے گا، پھر میں شفاعت کروں گا پھر میرے لیے ایک حد مقرر کی جائے گی ، پھر میں گنہگار کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کردوں گا ، پھر میں دوبارہ سجدہ کروں گا اورپھر شفاعت کروں گا(تین یا چاربار )حتیٰ کہ جہنم میں صرف وہ لوگ رہ جائیں گے جن کو قرآن نے روک لیا ہے۔ قتادہ کہتے تھے ، جن پر جہنم کا دوام واجب ہوچکا ہے ۔(صحیح بخاری )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے پانچ ایسی چیزیں دی گئیں ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔ ایک ماہ کی مسافت کے رعب سے میری مددکی گئی ، تمام روئے زمین کو میرے لیے مسجد اورآلہ تیمم بنادیا لہٰذا میری امت سے جو شخص نماز کا وقت پائے نماز پڑھ لے اورمیرے لیے مال غنیمت حلال کر دیا گیا جو مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہ تھا، مجھے شفاعت عطاکی گئی ، پہلے نبی ایک خاص قوم کی طرف مبعوث ہوتے تھے اورمجھے تمام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ۔(صحیح مسلم)
حضرت عبداللہ بن عمر و بن عاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کریم میں ابراہیم علیہ السلام کایہ قول تلاوت فرمایا : ”رب انھن اضللن “اورعیسیٰ علیہ السلام کا یہ قول تلاوت فرمایا : اے اللہ ! اگر تو نہیں عذاب دے تویہ تیرے بندے ہیں اوراگر تو انہیں بخش دے تو ، تو غالب اورحکیم ہے ، پھر آپ نے ہاتھ بلند کیے اورعرض کیا : اے اللہ ! میری امت ، میری امت ، پھر آپ پر گریہ طاری ہوگیا ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اے جبرائیل ! محمد (صلی اللہ علیہ وسلم )کے پاس جاﺅ اورپوچھو (حالانکہ وہ خوب جانتا ہے) ”کیوں روتے ہو؟“پھر جبرائیل آپ کے پاس آئے اورآپ سے دریافت کیا، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خبر دی ، پھر جبرائیل نے جاکر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کیا حالانکہ وہ خوب جانتا ہے، اللہ تعالیٰ نے جبرائیل کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا اورفرمایا : جاکر کہو: ہم تم کو تمہاری امت کے بارے میں راضی کردیں گے اوررنجیدہ نہیں ہونے دیں گے۔(صحیح مسلم)

Darsulquran urdu surah al-infitar ayat 07-08.کیا ہم سب یوم جزا کے منکر ہیں

Shortvideo - کیا سیدھے راستے پر چلنا بہت مشکل ہے؟

Darsulquran urdu surah al-araf ayat 35-36 part-01.کیا ہمیں دین کی سمجھ ب...

جمعرات، 22 ستمبر، 2022

صبر

 

صبر

صبر کا معنی ہے : کسی چیز کو تنگی میں روکنا ، نیز کہتے ہیں کہ نفس کو عقل اورشریعت کے تقاضوں کے مطابق روکنا صبر ہے۔ مختلف مواقع اورمحل استعمال کے اعتبار سے صبر کے مختلف معانی ہیں، مصیبت کے وقت نفس کے ضبط کرنے کو صبر کہتے ہیں ، اس کے مقابلہ میں جزع اوربے قراری ہے اورجنگ میں نفس کے ثابت قدم رہنے کو بھی صبر کہتے ہیں اوراس کے مقابلہ میں بزدلی ہے، حرام کاموں کی تحریک کے وقت حرام کاموں سے رکنے کو بھی صبر کہتے ہیں اوراس کے مقابلہ میں فسق ہے، عبادت میں مشقت جھیلنے کو بھی صبر کہتے ہیں اوراس کے مقابلہ میں معصیت ہے ، قلیل روزی پر قناعت کو بھی صبر کہتے ہیں اوراس کے مقابلہ میں حرص ہے ، دوسروں کی ایذارسانی برداشت کرنے کوبھی صبر کہتے ہیں اوراسکے مقابلہ میں انتقام ہے۔ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صبر کی دوقسمیں ہیں، مصیبت کے وقت صبر اچھا ہے، اوراس سے بھی اچھا صبر ہے اللہ کے محارم سے صبر کرنا(یعنی نفس کوحرام کاموں سے روکنا)۔(ابن ابی حاتم)حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبر کی تین قسمیں ہیں ، مصیبت پر صبر کرنا، اطاعت پر صبر کرنا اور معصیت سے صبر کرنا۔(دیلمی ) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں سواری پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا، آپ نے فرمایا : اے بیٹے ! کیا میں تم کو ایسے کلمات نہ سکھاﺅں جن سے اللہ تعالیٰ تمہیں نفع دے ، میں نے کہا: کیوں نہیں ! آپ نے فرمایا : اللہ کو یاد رکھو ، اللہ تمہیں یاد رکھے گا اللہ کو یاد رکھو تم اس کو اپنے سامنے پاﺅ گے ، اللہ تعالیٰ کو آسانی میں یادرکھو وہ تم کو مشکل میں یادرکھے گا، اورجان لو کہ جو مصیبت تمہیں پہنچی ہے وہ تم سے ٹلنے والی نہیں تھی اورجو مصیبت تم سے ٹل گئی ہے وہ تمہیں پہنچنے والی نہیں تھی اوراللہ نے تمہیں جس چیز کے دینے کا ارادہ نہیں کیا تمام مخلوق بھی جمع ہوکر تمہیں وہ چیز نہیں دے سکتی اورجو چیز اللہ تمہیں دینا چاہے تو سب مل کر اس کو روک نہیں سکتے قیامت تک کی تمام باتیں لکھ کر قلم خشک ہوگیا ہے ، جب تم سوال کرو تو اللہ سے کرو اورجب تم مدد چاہو تو اللہ سے چاہو اورجب تم کسی کا دامن پکڑ وتو اللہ کا دامن پکڑواورشکر کرتے ہوئے اللہ کے لیے عمل کرو اورجان لو کہ ناگوار چیز پر صبر کرنے میں خیر کثیر ہے اورصبر کے ساتھ نصرت ہے اورتکلیف کے ساتھ کشادگی ہے اورمشکل کے ساتھ آسانی ہے ۔ حضرت ابوالحویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے لیے خوشی ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے بہ قدر حاجت رزق دیا اوراس نے اس پر صبر کیا ۔(امام بیہقی )

Shortvideo - انسان اپنی معراج تک کیسے پہنچے گا؟

Darsulquran urdu surah al-araf ayat 34 part-02. کیا ہم نے صرف دنیا کو اپ...

Darsulquran urdu surah al-infitar ayat 06.کیا ہم نے ظاہر کی وجہ سے آپنے ...

بدھ، 21 ستمبر، 2022

جنت کی نعمتیں

 

جنت کی نعمتیں

علامہ راغب اصفہانی جنت کا معنی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ”جن “کا اصل میں معنی ہے: کسی چیز کو حوا س سے چھپا لینا۔ قرآن مجید میں ہے: ”جب رات نے ان کو چھپالیا“(الانعام : ۷۶)

جنان ‘قلب کوکہتے ہیں ، کیونکہ وہ بھی حواس سے مستور ہوتا ہے ، جنین ‘پیٹ میں بچہ کو کہتے ہیں وہ بھی مستور ہوتا ہے‘مجن اورجنہ ڈھال کو کہتے ہیں کیونکہ وہ بھی حملہ آور کے حملہ سے چھپاتی ہے اورجن بھی حواس سے مستور ہوتے ہیں، اورجنت اس باغ کو کہتے ہیں جس میں بہت زیادہ گھنے درخت ہوں اوردرختوں کے گھنے پن اورزیادہ ہونے کی وجہ سے زمین چھپ گئی ہواوردارالجزاءکا نام جنت اس لیے ہے کہ اس کو زمین کی جنت (گھنے باغ)کے ساتھ تشبیہہ دی گئی ہے اگر چہ دونوں جنتوں میں بہت فرق ہے ، یا اس کو اس وجہ سے جنت کہا گیا ہے کہ اس کی نعمتیں ہم سے مستور ہیں ۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ چیزیں تیارکی ہیں جن کو کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے اورنہ کسی انسان کے دل میں ان کا خیال آیا ہے اوراگر تم چاہوتو یہ آیت پڑھو:”سوکسی کو معلوم نہیں کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا چیز پوشیدہ رکھی گئی ہے۔ “(صحیح بخاری)حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں تمہارے لیے چابک جتنی جگہ بھی دنیا ومافیہا سے بہترہے۔ (صحیح بخاری )حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے میں ایک سوار سوسال تک چلتا رہے گا اوراگر تم چاہوتو یہ پڑھو:”وظل ممدود“(صحیح بخاری)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو پہلا گروہ جنت میں داخل ہوگا ان کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہوگا، نہ وہ اس میں تھوکیں گے نہ ناک سے ریزش آئے گی، نہ فضلہ خارج ہوگا ، ان کے برتن جنت میں سونے کے ہونگے اورکنگھے سونے اورچاندی کے ہوں گے اوراس میں عود کی خوشبو ہوگی، ان کا پسینہ مشک کی طرح خوشبو دار ہوگا، ہر جنتی کو دوبیویاں ملیں گی ، ان کی پنڈلیوں کامغز گوشت کے پار سے نظر آئے گا، یہ ان کے حسن کی جھلک ہے ان کے دلوں میں اختلاف اوربغض نہیں ہوگا، سب کے دل ایک طرح کے ہوں گے اوروہ صبح وشام اللہ تعالیٰ کی تسبیح کریں گے۔(صحیح بخاری)


منگل، 20 ستمبر، 2022

Darsulquran urdu surah Al-Infitar ayat 01-05.کیا ہم صرف نام کے مسلمان ہیں

دروغ گوئی سے اجتناب

 

دروغ گوئی سے اجتناب

حضرت سمر ہ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے رات کو خواب میں دیکھا ہے کہ جبرائیل اورمیکائیل میرے پاس آئے اورمیرا ہاتھ پکڑ کر مجھے ارض مقدسہ میں لے گئے ، میں نے دیکھا وہاں ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا اوردوسرا آدمی اس کے پاس کھڑا ہواتھا جس کے ہاتھ میں لوہے کا آنکڑا تھا اس نے وہ آنکڑا اس کی باچھ میں داخل کیا اورآنکڑے سے اس کی باچھ کو کھینچ کر گدی تک پہنچادیا، پھر وہ آنکڑا دوسری باچھ میں داخل کیا اوراس باچھ کو گدی تک پہنچادیا، اتنے میں پہلی باچھ مل گئی اوراس نے پھر اس میں آنکڑا ڈال دیا، (الی قولہ )جبرئیل نے کہا : جس شخص کی باچھ پھاڑ کر گدی تک پہنچائی جارہی تھی یہ وہ شخص ہے جو جھوٹ بولتا تھا ، پھر اس سے وہ جھوٹ نقل ہوکے ساری دنیا میں پھیل جاتا تھا ، اس کو قیامت تک اسی طرح عذاب دیا جاتا رہے گا۔(صحیح بخاری)

حضرت ابو حفص بن عاصم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کسی آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ سنی سنائی بات کو بیان کردے۔(صحیح مسلم)

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اپنے آپ کو جھوٹ سے بچائو، کیونکہ جھوٹ فجور (گناہ )تک پہنچاتا ہے اورفجور دوزخ تک پہنچاتا ہے ، ایک شخص جھوٹ بولتا ہے اور جھوٹ کے مواقع تلاش کرتا ہے ، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کو کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(سنن ابودائود )

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اس وقت تک بندہ کا ایمان مکمل نہیں ہوگا جب تک کہ وہ جھوٹ کو ترک نہ کردے حتیٰ کہ مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولے اورریا کوترک کردے خواہ وہ اس میں صادق ہو ۔(مسند احمد بن حنبل)

حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تین صورتوں کے سواجھوٹ بولنا جائز نہیں ہے۔ (۱)ایک شخص اپنی بیوی کو راضی کرنے کے لیے جھوٹ بولے(۲)جنگ میں جھوٹ بولنا (۳)لوگوں میں صلح کرانے کے لیے جھوٹ بولنا۔ (جامع ترمذی)


Shortvideo - کیا ہم راستہ بھٹک گئے ہیں؟

Darsulquran urdu surah al-araf ayat 33 part-02.کیا ہم شرک خفی میں مبتلا ہیں

پیر، 19 ستمبر، 2022

Darsulquran urdu surah at-takwir ayat 20-29.کیا ہم قرآن سے بالکل نصیحت ح...

والدین کی خدمت بھی جہاد ہے


 

والدین کی خدمت بھی جہادہے

حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی الصلوٰۃ والسلام کے پاس ایک شخص نے آکر جہاد کی اجازت طلب کی ، آپ نے فرمایا: کیا تمہارے ماں باپ زندہ ہیں ؟اس نے کہا: ہاں ! فرمایا: ا ن کی خدمت میں جہاد کرو۔(بخاری ،مسلم، ابودائود ، نسائی)

حضر ت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمی سفر کررہے تھے۔ان کو بارش نے آلیا، انہوں نے پہاڑ کے اندر ایک غار میں پناہ لی ، غار کے منہ پر پہاڑ سے ایک چٹان ٹوٹ کر آگری اورغار کا منہ بندہوگیا ، پھر انہوں نے ایک دوسرے سے کہا: تم نے جو نیک عمل اللہ کے لیے کیے ہوں ان کے وسیلہ سے اللہ سے دعاکر و، شاید اللہ غار کا منہ کھول دے، ان میں سے ایک نے کہا:اے اللہ ! میرے ماں باپ بوڑھے تھے اورمیری چھوٹی بچی تھی ، میں جب شام کو آتا تو بکری کا دودھ دوھ کر پہلے اپنے ماں باپ کو پلاتا، پھر اپنی بچی کو پلاتا ، ایک دن مجھے دیر ہوگئی میں حسب معمولی دودھ لے کر ماں باپ کے پاس گیا، وہ سوچکے تھے ، میں نے ان کو جگانا ناپسند کیا اوران کے دودھ دینے سے پہلے اپنی بچی کو دودھ دینا ناپسند کیا ، بچی رات بھر بھوک سے میرے قدموں میں روتی رہی اورمیں صبح تک دودھ لے کر ماں باپ کے سرہانے کھڑا رہا۔ اے اللہ ! تجھے خوب علم ہے کہ میں نے یہ فعل صرف تیری رضا کے لیے کیا تھا ، تو ہمارے لیے اتنی کشادگی کردے کہ ہم آسمان کو دیکھ لیں ،اللہ عزوجل نے ان کے لیے کشادگی کردی حتیٰ کہ انہوں نے آسمان کو دیکھ لیا۔ (بخاری ، مسلم)

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر چڑھتے ہوئے فرمایا : آمین، آمین ، آمین، آپ نے فرمایا : میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے اورکہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم )! جس نے اپنے ماں باپ کو یا ان میں سے ایک کو پایا اوران کے ساتھ نیکی کیے بغیر مرگیا ، وہ دوزخ میں جائے اوراللہ اس کو (اپنی رحمت سے )دور کردے ، کہئے آمین تو میں نے کہا: آمین، پھر کہا: یا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) ! جس نے رمضان کا مہینہ پایا اورمرگیا اوراس کی مغفرت نہیں ہوئی (یعنی اس نے روزے نہیں رکھے)وہ دوزخ میں داخل کیا جائے اوراللہ اس کو (اپنی رحمت سے )دور کردے ، کہیے آمین تو میں نے کہا: آمین ، اورجس کے سامنے آپ کا ذکر کیا جائے اوروہ آپ پر درود نہ پڑھے وہ دوزخ میں جائے اوراللہ اس کو (اپنی رحمت سے )دور کردے، کہیے آمین ، تو میں نے کہا: آمین۔(طبرانی ، ابن حبان ، امام حاکم)


Shortvideo - کیا ہم اللہ تعالیٰ کو بھلا کر زندگی گزار رہے ہیں؟

Darsulquran urdu surah al-araf ayat 33 part-01.کیا ہم ایک بے حیا قوم ہیں

اتوار، 18 ستمبر، 2022

Darsulquran surah at-takwir ayat 07-19.کیا ہم آپنے اصلی انجام سے بے خبر...

جنت کی نعمتیں

 

جنت کی نعمتیں

علامہ راغب اصفہانی جنت کا معنی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ”جن “کا اصل میں معنی ہے: کسی چیز کو حوا س سے چھپا لینا۔ قرآن مجید میں ہے: ”جب رات نے ان کو چھپالیا“(الانعام : ۷۶)

جنان ‘قلب کوکہتے ہیں ، کیونکہ وہ بھی حواس سے مستور ہوتا ہے ، جنین ‘پیٹ میں بچہ کو کہتے ہیں وہ بھی مستور ہوتا ہے‘مجن اورجنہ ڈھال کو کہتے ہیں کیونکہ وہ بھی حملہ آور کے حملہ سے چھپاتی ہے اورجن بھی حواس سے مستور ہوتے ہیں، اورجنت اس باغ کو کہتے ہیں جس میں بہت زیادہ گھنے درخت ہوں اوردرختوں کے گھنے پن اورزیادہ ہونے کی وجہ سے زمین چھپ گئی ہواوردارالجزاءکا نام جنت اس لیے ہے کہ اس کو زمین کی جنت (گھنے باغ)کے ساتھ تشبیہہ دی گئی ہے اگر چہ دونوں جنتوں میں بہت فرق ہے ، یا اس کو اس وجہ سے جنت کہا گیا ہے کہ اس کی نعمتیں ہم سے مستور ہیں ۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ چیزیں تیارکی ہیں جن کو کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے اورنہ کسی انسان کے دل میں ان کا خیال آیا ہے اوراگر تم چاہوتو یہ آیت پڑھو:”سوکسی کو معلوم نہیں کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا چیز پوشیدہ رکھی گئی ہے۔ “(صحیح بخاری)

حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں تمہارے لیے چابک جتنی جگہ بھی دنیا ومافیہا سے بہترہے۔ (صحیح بخاری )

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے میں ایک سوار سوسال تک چلتا رہے گا اوراگر تم چاہوتو یہ پڑھو:”وظل ممدود“(صحیح بخاری)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو پہلا گروہ جنت میں داخل ہوگا ان کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہوگا، نہ وہ اس میں تھوکیں گے نہ ناک سے ریزش آئے گی، نہ فضلہ خارج ہوگا ، ان کے برتن جنت میں سونے کے ہونگے اورکنگھے سونے اورچاندی کے ہوں گے اوراس میں عود کی خوشبو ہوگی، ان کا پسینہ مشک کی طرح خوشبو دار ہوگا، ہر جنتی کو دوبیویاں ملیں گی ، ان کی پنڈلیوں کامغز گوشت کے پار سے نظر آئے گا، یہ ان کے حسن کی جھلک ہے ان کے دلوں میں اختلاف اوربغض نہیں ہوگا، سب کے دل ایک طرح کے ہوں گے اوروہ صبح وشام اللہ تعالیٰ کی تسبیح کریں گے۔(صحیح بخاری)

Shortvideo - انسان کی حقیقت

Darsulquran surah al-araf ayat 29-32.کیا ہم نے حق تعالیٰ سے اپنا رخ پھیر...

Darsulquran urdu surah at-takwir ayat 01-06.کیا ہم صرف دنیا کے لیے زندہ ہیں

ہفتہ، 17 ستمبر، 2022

نماز کی تاکید

 

نماز کی تاکید

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ’’اور نماز قائم رکھو اورتم مشرکوں میں سے نہ ہوجائو‘‘۔(الروم : ۳۱)’’(جنتی مجرموں سے سوال کرینگے )تم کوکس چیز نے دوزخ میں داخل کردیا؟ وہ کہیں گے : تم نماز پڑھنے والوں میں سے نہ تھے‘‘۔ (المدثر: ۴۳۔۴۲)حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: کسی شخص اوراسکے کفر اورشرک کے درمیان (فرق) نماز کو  ترک کرنا ہے۔ (صحیح مسلم)یعنی نماز کو ترک کرنا کافروں اورمشرکوں کا کام ہے۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷺ نے فرمایا: بندہ سے قیامت کے دن سب سے پہلے جس چیز کا حساب لیا جائیگا وہ نماز ہے ، اگر وہ مکمل ہوئی تو مکمل لکھی جائیگی اوراگر اس میں کچھ کمی ہوئی تو کہا جائیگا دیکھو کیا اس کی کچھ نفلی نمازیں ہیں جن سے اسکے فرض کی کمی کو پورا کردیا جائے ، پھر باقی اعمال کا اسی طرح حساب لیا جائیگا۔(سنن نسائی )حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس دین میں نماز نہ ہو اس میں کوئی خیر نہیں ۔ (مسند احمد بن حنبل)عمرو بن شعیب اپنے والد سے اوروہ اپنے دادا رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی رحمت ﷺنے فرمایا : سات سال کی عمر میں اپنے بچوں کو نماز پڑھنے کا حکم دو، اوردس سال کی عمر میں ان کو سرزنش کر کے ان سے نماز پڑھوائو ، اورانکے بستر الگ الگ کردو۔(سنن ابودائود )حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جس مرض میں رسول ﷺ کا وصال ہوا اس میں آپ بار بار فرماتے تھے : نماز اورغلام ۔(سنن ابن ماجہ)ابوعثمان بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت سلمان فارسی ؓکے ساتھ ایک درخت کے نیچے کھڑا تھا، انہوں نے ایک خشک شاخ پکڑ کر اس کو ہلایا حتیٰ کہ اسکے پتے گرنے لگے، پھر انہوں نے کہا: اے ابو عثمان ! کیا تم مجھ سے سوال نہیں کرو گے کہ میں نے ایسا کیوں کیا؟ میں نے کہا: آپ نے ایسا کیوں کیا ؟ انہوں نے ارشاد فرمایا: رسول اللہ ﷺنے اسی طرح کیا تھا، میں آپ کے ساتھ ایک درخت کے نیچے کھڑا تھا، آپ نے ایک شاخ کو پکڑکر اسے ہلایا حتیٰ کہ اسکے پتے جھڑنے لگے ، آپ نے فرمایا: اے سلمان! کیا تم مجھ سے سوال نہیں کرو گے کہ میں نے ایسا کیوں کیا؟ میں نے عرض کیا : آپ نے ایسا کیوں کیا؟ آپ نے فرمایا: جو مسلمان اچھی طرح وضو کرتا ہے اورپانچ وقت کی نماز پڑھتا ہے تو اس کے گناہ اس طرح جھڑ جاتے ہیں جس طرح اس درخت کے پتے گررہے ہیں ،پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: ’’اوردنکے دونوں کناروں اوررات کے کچھ حصوں میں نماز کوقائم رکھو، بے شک نیکیاں ، برائیوں کو مٹادیتی ہیں ، یہ ان لوگوں کے لیے نصیحت ہے جو نصیحت قبول کرنے والے ہیں ‘‘۔(ھود: ۱۱۴)(مسند احمد)

Darsulquran urdu surah al-araf ayat 26-28.کیا ہم نے لباس تقوی پہن لیا ہے

Darsulquran urdu surah abasa ayat 38-42.کیا ہم اپنے رب کے ناشکرے اور ناف...

جمعہ، 16 ستمبر، 2022

اہل تقویٰ کی علامات

 

اہل تقویٰ کی علامات

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دوسرے سے حسد نہ کرنا تناجش (کسی کو پھنسانے کے لیے زیادہ قیمت لگانا)نہ کرو، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے روگردانی نہ کرو، کسی کی بیع پر بیع نہ کرو، اللہ کے بندوں بھائی بھائی بن جائو، مسلمان ، مسلمان کا بھائی ہے ، اس پر ظلم نہ کرے، اس کو رسوانہ کرے ، اس کو حقیر نہ جانے، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے سینے کی طرف اشارہ کرکے تین بار فرمایا: تقویٰ یہاں ہے، کسی شخص کے برے ہونے کے لیے کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو براجانے ، ایک مسلمان دوسرے مسلمان پر مکمل حرام ہے اس کا خون اس کا مال اوراس کی عزت ۔(صحیح مسلم)

حضرت عطیہ سعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بندہ اس وقت تک متقین میں سے شمار نہیں ہوگا جب تک کہ وہ کسی بے ضرر چیز کو اس اندیشے سے نہ چھوڑدے کہ شاید اس میں کوئی ضرر ہو۔(جامع ترمذی)

حضرت میمون بن مہران نے کہا : بندہ اس وقت تک متقی نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ اپنا اس طرح حساب نہ کرے، جس طرح اپنے شریک کا محاسبہ کرتا ہے کہ اس کا کھانا کہاں سے آیا اوراس کے کپڑے کہاں سے آئے۔(جامع ترمذی)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا رب یہ فرماتا ہے کہ میں ہی اس بات کا مستحق ہوں کہ مجھ سے ڈرا جائے، سو جو شخص مجھ سے ڈرے گا تو میری شان یہ ہے کہ میں اس کو بخش دوں ۔(سنن دارمی)

حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے ایک ایسی آیت کا علم ہے کہ اگر لوگ صرف اسی آیت پر عمل کرلیں تو وہ ان کے لیے کافی ہوجائے گی’’جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا راستہ بنادیتا ہے‘‘۔ (سنن دارمی )

ابو نضر ہ بیا ن کرتے ہیں کہ جس شخص نے ایام تشریق کے وسط میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خطبہ سنا اس نے یہ حدیث بیان کی ، آپ نے فرمایا : اے لوگو! سنو! تمہارا رب ایک ہے ، تمہارا باپ ایک ہے ، سنو ! کسی عربی کو عجمی پر فضیلت نہیں ہے نہ عجمی کو عربی پر فضیلت ہے، نہ گورے کو کالے پر فضیلت ہے ، نہ کالے کو گورے پر فضیلت ہے، مگر فضیلت صرف تقویٰ سے ہے۔(مسنداحمدبن حنبل)


shortvideo - انسان کیوں سُو رہا ہے؟

Shortvideo - بینائی کیسے حاصل کریں؟

Darsulquran urdu surah al-araf ayat 23-25. کیا ہم زندگی خالص اللہ تعالی ...

Darsulquran urdu surah abasa ayat 24-37.کیا ہماری روز قیامت کیلئے تیاری ...

جمعرات، 15 ستمبر، 2022

ہمہ آفتاب است

 

ہمہ آفتاب است

حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور علیہ الصلوٰة والسلام نے فرمایا کہ ”اللہ تعالیٰ ابوبکر پر رحم فرمائے اس نے اپنی بیٹی میری زوجیت میں دی اورمجھے سوار کراکے دار الہجرات لے گئے اوراپنے مال سے بلال کو آزاد کروایا اوراسلام میں کسی کے مال نے مجھے اتنا فائدہ نہیں پہنچایا جتنا ابوبکر کے مال نے پہنچایا ہے۔ اللہ تعالیٰ عمر پر رحم فرمائے ۔ وہ حق کی کڑواہٹ کے باوجود حق ہی کہتے ہیں ۔ حق گوئی کی وجہ سے اس کا کوئی دوست نہیں ۔ اللہ تعالیٰ عثمان پر رحم فرمائے اس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں ۔ اس نے جیش العسرة کو سازو سامان سے آراستہ کیا اور ہماری مسجد میں اضافہ کیا جس سے ہمیں وسعت حاصل ہوئی ، اللہ تعالیٰ علی پر رحم فرمائے۔ اے اللہ جہاں علی جائے حق اس کے ساتھ ہو“۔ (ترمذی)حضرت زید بن سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ : دس آدمی جنتی ہیں یعنی نبی ، ابوبکر ، عمر ، عثمان ، علی ، طلحہ، زبیر ، سعد بن مالک ، عبدالرحمان بن عوف اورسعید بن زید۔(سنن ابوداﺅد، احمد بن حنبل)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ چارآدمیوں کی محبت منافق کے دل میں جمع نہیں ہوسکتی اورنہ ہی مومن کے سوا، کوئی ان سے محبت کرتا ہے یعنی ابوبکر ، عمر ، عثمان اورعلی سے۔ (ابن عساکر)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی محتشم ﷺ نے فرمایا کہ ابوبکر ، عمر، ابوعبیدہ بن الجراح، اسید بن حضیر، ثابت بن قیس بن شماس، معاذ بن جبل ، معاذ بن عمر و بن الجموح اورسہیل بن بیضاءکیا ہی اچھے آدمی ہیں۔ (بخاری ، نسائی، ترمذی)حضرت سہل ؓسے روایت ہے کہ جب حضور علیہ الصلوٰة والتسلیم حجة الوداع سے تشریف لائے تو منبر پر چڑھ کر حمد وثنا ءکے بعد فرمایا : اے لوگو ! ابوبکر نے مجھے کبھی کوئی تکلیف نہیں دی اس بات کو اچھی طرح جان لو، اے لوگو! میں ابوبکر ، عمر ، عثمان ، علی ، طلحہ، زبیر، سعد، عبدالرحمن بن عوف، مہاجرین اوراولین سے راضی ہوں انکے متعلق یہ بات اچھی طرح سمجھ لو۔ (طبرانی) اورطبرانی کی ایک روایت میں جو الاوسط میں بیان ہوئی ہے اسکے الفاظ یہ ہیں کہ میری امت پر سب سے زیادہ رحم کرنیوالا ابوبکر ہے اورسب سے زیادہ نرمی کرنےوالا عمر ہے اورسب سے زیادہ حیادار عثمان ہے سب سے زیادہ اچھا فیصلہ کرنے والا علی بن ابی طالب ہے اورحلال وحرام کا زیادہ عالم معاذبن جبل ہے وہ قیامت کے دن علماءکے آگے آگے ہوگا۔ امت کا سب سے بڑا قاری ابی ابن کعب اورسب سے زیادہ فرائض کاجاننے والا زید بن ثابت ہے اورعمویمر یعنی ابو الدرداءکے حصے میں عبادت آئی ہے۔(رضی اللہ عنہم اجمعین )

Shortvideo - انسان کیسے جاگے گا؟

Darsulquran urdu surah al-araf ayat 21-22 part-02.کیا ہم دنیا کے دھوکے م...

Darsulquran urdu surah abasa ayat 20-23.کیا ہم اپنی خواہشات نفس کے غلام ہیں

بدھ، 14 ستمبر، 2022

Shortvideo - اگر ہم اندھے ہیں تو علاج

حکمت

 

حکمت

حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا : اے ابو الحسن ! مجھے کچھ نصیحت کرو۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے کہا : آپ اپنے یقین کو شک نہ بنائیں (یعنی روزی کا ملنا یقینی ہے اس کی تلاش میں اس طرح اوراتنا منہمک نہ ہوں کہ گویا آپ کواس میں کچھ شک ہے) ،اپنے علم کو جہالت نہ بنائیں (جو علم پر عمل نہیں کرتاوہ اورجاہل دونوں برابر ہوتے ہیں )اوراپنے گمان کو حق نہ سمجھیں (یعنی آپ اپنی رائے کو وحی کی طرح حتمی نہ سمجھیں )اوریہ بات آپ جان لیں کہ آپکی دنیا تو صرف اتنی ہے کہ جو آپ کو ملی اورآپ نے اسے آگے روانہ کردیایا تقسیم کرکے برابرکر دیا یا پہن کر پرانا کردیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا :اے ابوالحسن ! آپ نے سچ کہا۔ (ابن عساکر) حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: اے امیر المومنین ! اگر آپ کی خوشی یہ ہے کہ آپ اپنے دونوں ساتھیوں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اورحضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے جاملیں توآپ اپنی امیدیں مختصر کریں اورکھانا کھائیں لیکن شکم سیر نہ ہوںاورلنگی بھی چھوٹی پہنیں اور کرتے پر پیوند لگائیں اوراپنے ہاتھ سے اپنی جوتی خود گانٹھیں اس طرح کرینگے تو ان دونوں سے جاملیں گے۔(بیہقی ) حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا :خیر یہ نہیں کہ تمہارا مال اورتمہاری اولاد زیادہ ہوجائے بلکہ خیر یہ ہے کہ تمہارا علم زیادہ ہواورتمہاری بربادی کی صفت بڑی ہواوراپنے رب کی عبادت میں تم لوگوں سے آگے نکلنے کی کوشش کرو۔ اگر تم سے نیکی کاکام ہوجائے تو اللہ کی تعریف کرواوراگر برائی سرزد ہوجائے تو اللہ سے استغفار کرواوردنیا میں صرف دوآدمیوں میں سے ایک کے لیے خیر ہے ایک تو وہ آدمی جس سے کوئی گناہ ہوگیا اورپھر اس نے توبہ کرکے اس کی تلافی کرلی دوسرا وہ آدمی جو نیک کاموں میں جلدی کرتا ہو اورجو عمل تقویٰ کے ساتھ ہو وہ کم شمار نہیں ہوسکتا کیونکہ جو عمل اللہ کے ہاں قبول ہو وہ کیسے کم شمار ہوسکتا ہے ۔(ابونعیم ، ابن عساکر)
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے فرمایا : توفیق خداوندی سب سے بہترین قائد ہے اوراچھے اخلاق بہترین ساتھی ہیں عقلمندی بہترین مصاحب ہے۔ حسن ادب بہترین میراث ہے اورعجب وخود پسند ی سے زیادہ  سخت تنہائی اوروحشت والی کوئی چیز نہیں۔(بیہقی ، ابن عساکر) حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ارشادفرمایا: اسے مت دیکھو کہ کون بات کررہا ہے بلکہ یہ دیکھو کہ کیا بات کہہ رہا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ہر بھائی چارہ ختم ہوجاتا ہے صرف وہی بھائی چارہ باقی رہتا ہے جو لالچ کے بغیر ہو۔ (ابن السمعانی )

منگل، 13 ستمبر، 2022

Darsulquran urdu surah abasa ayat 18-19.کیا اسلام آسان دین نہیں ہے

Darsulquran urdu surah al-araf ayat 21-22 part-01.کیا ہمارے دل دنیا کی ی...

Shortclip - ایمان کا مطلب

امر بالمعروف ونہی عن المنکر(۲)


 

امر بالمعروف ونہی عن المنکر(۲)

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا : جب بنو اسرائیل گناہوں میں مبتلا ہوگئے تو ان کے علماء نے ان کو منع کیا، وہ باز نہ آئے، وہ علماء ان کی مجالس میں بیٹھتے رہے  اورانکے ساتھ مل کر کھاتے پیتے رہے، تو اللہ تعالیٰ نے ان میں سے بعض کے دل ان جیسے کردئیے اور حضرت دائود اورحضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کی زبانوں سے ان پر لعنت کی، کیونکہ انہوں نے نافرمانی کی تھی اوروہ حد سے تجاوز کرتے تھے ، پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکیہ لگائے ہوئے تھے پھر آپ اُٹھ کر بیٹھ گئے اورفرمایا نہیں ! اس ذات کی قسم جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے حتیٰ کہ وہ اپنے نفس کو اتباع حق پر لازم کرلیں۔(امام ترمذی)حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص کسی قوم میں رہ کر گناہ کر رہا ہو اوروہ لوگ اس کو گناہ سے روکنے پر قادر ہوں اورنہ روکیں تو اللہ تعالیٰ ان سب کو مرنے سے پہلے عذاب میں مبتلا کرے گا۔(امام دائود ، ابن ماجہ، ابن حبان)

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اے لوگو ! تم یہ آیت پڑھتے ہو:’’اے ایمان والو ! تم اپنی جانوں کی فکر کروجب تم ہدایت پر ہو تو کسی کی گمراہی تمہیں نقصان نہیں پہنچاسکتی‘‘۔(المائدہ ۱۰۵) اور میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جب لوگ کسی شخص کو ظلم کرتے ہوئے دیکھیں اوراسکے ہاتھ کو نہ پکڑیں تو عنقریب اللہ ان سب پر عذاب نازل فرمائے گا۔(ترمذی ، ابو دائود )

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے حضور علیہ الصلوٰ ۃ والسلام نے فرمایا : جب تم میری امت میں ان لوگوں کو دیکھو جو ظالم کو ظالم کہنے سے ڈریں تو تم ان سے الگ ہوجائو۔ (امام حاکم )

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اورہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے اورنیکی کا حکم نہ دے اوربرائی سے نہ روکے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ (جامع ترمذی، صحیح ابن حبان)حضرت عمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺنے فرمایا: تم ضرور نیکی کا حکم دیتے رہنا اوربرائی سے منع کرتے رہنا ورنہ تم پر تم ہی میں سے برے لوگ مسلط کردئیے جائیں گے پھر تمہارے نیک لوگ دعاکرینگے تو انکی دعاقبول نہیں ہوگی۔( بزار)امام ترمذی کی روایت میں ہے : ورنہ اللہ تم پر عذاب نازل فرمائے گا پھر تم اللہ سے دعاکرو گے تو تمہاری دعاقبول نہیں ہوگی۔ (طبرانی نے یہی روایت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کی ہے)


Shortvideo - کیا ہم سو رہے ہیں؟

Darsulquran urdu surah Abasa ayat 01-17.کیا ہم ترک قرآن کے بڑے مجرم ہیں

Darsulquran urdu surah al-araf ayat 20.کیا ہم کو شیطان نے دھوکے میں ڈال ...

پیر، 12 ستمبر، 2022

طاقتور کون؟

 

طاقتور کون؟

غصہ ضبط کرنے کی حقیقت یہ ہے کہ کسی غصہ دلانے والی بات پر خاموش ہوجائے اورغیظ وغضب کے اظہار اورسزادینے اورانتقام لینے کی قدرت کے باوجود صبر وسکون کے ساتھ رہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غصہ ضبط کرنے اورجوش غضب ٹھنڈا کرنے کے طریقوں کی ہدایت دی ہے۔ 

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ دوآدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لڑرہے تھے ۔ ان میں سے ایک شخص بہت شدید غصہ میں تھا اوریوں لگتا تھا کہ غصہ سے اس کی ناک پھٹ جائے گی، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے ایک ایسے کلمہ کا علم ہے اگر یہ کلمہ پڑھ لے گا تو اس کا غضب جاتارہے گا ، حضرت معاذ نے پوچھا کہ رسول اللہ ! وہ کلمہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا : وہ یہ کہے اللھم انی اعوذ بک من الشیطن الرجیم ۔

حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص غصہ ہواوروہ کھڑا ہوا ہو تو بیٹھ جائے، پھر اگر اس کا غصہ دور ہوجائے تو فبہاورنہ پھر وہ لیٹ جائے۔

عطیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : غضب شیطان (کے اثر)سے ہے اور شیطان آگ سے پیدا کیاگیا ہے اورآگ پانی سے بجھائی جاتی ہے تو جب تم میں سے کوئی شخص غضب ناک ہوتو وہ وضو کرلے۔(سنن ابوداﺅد )

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس شخص نے غصہ ضبط کرلیا حالانکہ وہ اس کے اظہار پر قادر تھا، اللہ تعالیٰ اس کو امن اورایمان سے بھردے گا۔ (جامع البیان )

حضرت معاذ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس شخص نے غصہ کو ضبط کرلیا باوجودیہ کہ وہ اس کے اظہار پر قادر تھا اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کے سامنے اس کو اختیار دے گا وہ جس حور کو چاہے لے لے۔

حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تمہارے نزدیک پہلوانی کا کیا معیار ہے؟ صحابہ نے کہا جو لوگوں کو پچھاڑنے اوراس کو کوئی نہ پچھاڑ سکے، آپ نے فرمایا: نہیں ، بلکہ پہلوان وہ شخص ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس کو قابو میں رکھے۔(سنن ابوداﺅد )


Shortvideo - رب کا معنی کیا ہے؟

Darsulquran urdu surah al-araf ayat 19.کیا ہم اپنے اوپر ظلم کر رہے ہیں

Darsulquran urdu surah an-naziat ayat 42-46.کیا ہم قیامت پر یقین نہیں رکھتے

ہفتہ، 10 ستمبر، 2022

Shortclip - زندگی کیا ہے؟

امر بالمعروف ونہی عن المنکر(۱)

 

امر بالمعروف ونہی عن المنکر(۱)

حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم میں سے جس شخص نے برائی کو دیکھا وہ اپنے ہاتھ سے برائی کو مٹائے ، اگر وہ اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اپنی زبان سے مٹائے اوراگر اس کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو تو دل سے اس کو برا جانے اوریہ ایمان کاسب سے کمزور درجہ ہے۔(صحیح مسلم)حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سلطان یا ظالم امیر کے سامنے حق بات کہنا سب سے افضل جہا د ہے ۔ (سنن ابودائود، جامع الترمذی)

حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم الصلوٰۃ والتسلیم نے فرمایا : سید الشہداء حمزہ بن عبدالمطلب ہیں، اوروہ شخص جس نے ظالم حاکم کے سامنے کھڑے ہوکر نیکی کا حکم دیا اوربرائی سے روکا اوراس ظالم حاکم نے اسے قتل کردیا ۔ (ترمذی، مستدرک  امام حاکم)

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ نے جس نبی کو بھی مجھ سے پہلے کسی امت میں مبعوث فرمایا اس نبی کے اس امت میں حواری ہوتے تھے ، اوراس کے اصحاب ہوتے تھے جو اس کی سنت پر عمل کرتے تھے اوراس کے حکم پر عمل کرتے تھے، پھر ان کے بعد ایسے برے لوگ آئے جو ایسی باتیں کرتے تھے جس پر خود عمل نہیں کرتے تھے اورایسے کام کرتے تھے جن کا انہیں حکم نہیں دیاگیا تھا ، سوجو ان کے ساتھ ہاتھ سے جہاد کرے وہ مومن ہے، اورجو ان کے ساتھ زبان سے جہاد کرے وہ بھی مومن ہے ، اس کے علاوہ ایک رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان نہیں ہے۔(صحیح مسلم)

حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس ذات کی قسم !جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے تم نیکی کا حکم دیتے رہو اوربرائی سے روکتے رہو ورنہ عنقریب اللہ تم پر اپنا عذاب نازل فرمائے گا تم اس سے دعاکرو گے اورتمہاری دعاقبول نہیں ہوگی۔ (امام ترمذی)

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنے آپ کو حقیر نہ جانے صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! ہم میں سے کوئی شخص کیسے اپنے آپ کو حقیر جانے گا؟ آپ نے فرمایا : وہ یہ گمان کرے گا کہ اس کے اوپر کلام کی گنجائش ہے پھر وہ کلام نہیں کرے گا اللہ قیامت کے دن اس سے فرمائے گا تمہیں میرے متعلق کس چیز نے کلام سے روکا تھا؟ وہ کہے گا لوگوں کے خوف نے اللہ تعالیٰ فرمائے گا میں اس کا زیادہ حقدار تھا کہ تم مجھ سے خوف کھاتے ۔ (ابن ماجہ)

Darsulquran urdu surah an-naziat ayat 34-39.کیا میں جہنم میں جاؤں گا

جمعہ، 9 ستمبر، 2022

Shortclip - اللہ تعالیٰ کی یاد

وہ ایک سجدہ

 

وہ ایک سجدہ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتا ہے جب وہ سجدہ کررہا ہو پس تم (سجدہ میں )بہت دعاکیا کرو۔ (صحیح مسلم،سنن دائود )حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا مجھے وہ عمل بتائیے جس سے اللہ مجھے جنت میں داخل کردے یا میں نے عرض کیا : مجھے وہ عمل بتائیے جو اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہو۔ آپ خاموش رہے ۔ میں نے پھر سوال کیا، آپ خاموش رہے ، جب میں نے تیسری بار سوال کیا تو آپ نے فرمایا : تم اللہ تعالیٰ کے لیے کثرت سے سجدے کیا کرو، کیونکہ تم جب بھی اللہ کے لیے سجدہ کرو گے تو اللہ اس سجدہ کی وجہ سے تمہارا ایک درجہ بلند کرے گا اورتمہارا ایک گناہ مٹادے گا۔ (صحیح مسلم، ترمذی)

حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا ، میں آپ کے وضو اورطہارت کے لیے پانی لایا۔ آپ نے مجھ سے فرمایا: سوال کرو، میں نے عرض کیا میںآپ سے جنت میں آپ کی رفاقت کا سوال کرتا ہوں ، آپ نے فرمایا : اورکسی چیز کا ؟میں نے عرض کیا مجھے یہ کافی ہے۔ آپ نے فرمایا : پھر کثرت سے سجدے کرکے اپنے نفس کے اوپر میری مددکرو۔ (صحیح مسلم ، سنن ابودائود )

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جب ابن آدم سجدہ تلاوت کی آیت تلاوت کرکے سجدہ کرتا ہے تو شیطان الگ جاکر روتا ہے اورکہتا ہے ہائے میرا عذاب !ابن آدم کو سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا تو اس نے سجدہ کیا سواس کو جنت ملے گی، اورمجھے سجدہ کرنے کا حکم دیاگیا تو میںنے انکار کیا سومجھے دوزخ ملے گی۔ (صحیح مسلم، سنن ابن ماجہ)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث مروی ہے اس میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اعضاء سجود کے جلانے کو اللہ تعالیٰ نے دوزخ پر حرام کردیا ہے۔(صحیح بخاری، سنن نسائی)

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بندہ کا جو حال اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہے وہ یہ ہے کہ اللہ بندہ کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھے اوراس کا چہرہ مٹی میں لتھڑا ہواہو۔

حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں افلح نامی ہمارا ایک غلام تھا، جب وہ سجدہ کرتا تو مٹی کو پھونک مارکر اڑاتا، آپ نے فرمایا : اے افلح! اپنے چہرے کو خاک آلودہ کرو۔(سنن الترمذی)