اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
جمعہ، 30 ستمبر، 2022
دائمی مسرت (۲)
دائمی مسرت (۲)
جمعرات، 29 ستمبر، 2022
دائمی مسرت
دائمی مسرت
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس کی ناک خاک آلود ہ ہو، اس کی ناک خاک آلودہ ہو، اس کی ناک خاک آلودہ ہو، پوچھا: کس کی ؟ یارسول اللہ ! آپ نے فرمایا : جس نے اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کا بڑھاپاپایا ، اس کے باوجود جنت میں داخل نہیں ہوا۔(مسلم)
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی رضا والد کی رضا میں ہے اوراللہ کی ناراضگی باپ کی ناراضگی میں ہے۔(ترمذی ، ابن حبان ، حاکم ، طبرانی)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی کرے اس کے لیے طوبیٰ (جنت کا ایک سایا دار درخت )ہے ، اوراللہ تعالیٰ اس کی زندگی دراز کرتا ہے۔(طبرانی )
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں ایک شخص حاضرہوا اورکہا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم )! میں نے بہت بڑا گناہ کرلیا ہے ، کیا اس کی کوئی توبہ ہے؟ آپ نے فرمایا : کیا تمہاری ماں ہے؟ اس نے کہا : نہیں ، فرمایا : کیا تمہاری خالہ ہے؟ اس نے کہا : ہاں ! فرمایا : اس کے ساتھ نیکی کرو۔(ترمذی ، ابن حبان ، حاکم)حضرت ابو اسید مالک بن ربیعہ ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ بنو سلمہ کا ایک شخص آیا، کہنے لگا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں ماں باپ کی موت کے بعد ان کے ساتھ نیکی کرسکتا ہوں؟ فرمایا : ہاں ! ان کی نماز جنازہ پڑھو، ان کے لیے مغفرت کی دعا کرو، کسی کے ساتھ ان کے کیے ہوئے وعدہ کو پورا کرو، ان کے رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کرو ، ان کے دوستوں کی عزت کرو۔ (ابودائود ، ابن ماجہ )
حضرت عمر بن مرہ جہنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص آیا اوراس نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواکوئی معبود نہیں اوربے شک آپ اللہ کے رسول ہیں اورپانچ نمازیں پڑھتا ہوں، اپنے مال کی زکوٰۃ دیتا ہوں، رمضان کے روزے رکھتا ہوں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص اس عمل پر فوت ہوگیا ، وہ قیامت کے دن نبیوں ، صدیقوں اورشہداء کی رفاقت میں ہوگا، پھر آپ نے دونوں انگلیاں کھڑی کرکے فرمایا : بشرطیکہ اس نے ماں باپ کی نافرمانی نہ کی ہو۔(احمد، طبرانی)
بدھ، 28 ستمبر، 2022
جرأتِ مومنانہ
جرأتِ مومنانہ
منگل، 27 ستمبر، 2022
والدین کی خدمت بھی جہادہے
والدین کی خدمت بھی جہادہے
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی الصلوٰۃ والسلام کے پاس ایک شخص نے آکر جہاد کی اجازت طلب کی ، آپ نے فرمایا: کیا تمہارے ماں باپ زندہ ہیں ؟اس نے کہا: ہاں ! فرمایا: ا ن کی خدمت میں جہاد کرو۔(بخاری ، مسلم، ابودائود ، نسائی)
حضر ت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمی سفر کررہے تھے۔ان کو بارش نے آلیا، انہوں نے پہاڑ کے اندر ایک غار میں پناہ لی ، غار کے منہ پر پہاڑ سے ایک چٹان ٹوٹ کر آگری اورغار کا منہ بندہوگیا ، پھر انہوں نے ایک دوسرے سے کہا: تم نے جو نیک عمل اللہ کے لیے کیے ہوں ان کے وسیلہ سے اللہ سے دعاکر و، شاید اللہ غار کا منہ کھول دے، ان میں سے ایک نے کہا:اے اللہ ! میرے ماں باپ بوڑھے تھے اورمیری چھوٹی بچی تھی ، میں جب شام کو آتا تو بکری کا دودھ دوھ کر پہلے اپنے ماں باپ کو پلاتا، پھر اپنی بچی کو پلاتا ، ایک دن مجھے دیر ہوگئی میں حسب معمولی دودھ لے کر ماں باپ کے پاس گیا، وہ سوچکے تھے ، میںنے ان کو جگانا ناپسند کیا اوران کے دودھ دینے سے پہلے اپنی بچی کو دودھ دینا ناپسند کیا ، بچی رات بھر بھوک سے میرے قدموں میں روتی رہی اورمیں صبح تک دودھ لے کر ماں باپ کے سرہانے کھڑا رہا۔ اے اللہ ! تجھے خوب علم ہے کہ میں نے یہ فعل صرف تیری رضا کے لیے کیا تھا ، تو ہمارے لیے اتنی کشادگی کردے کہ ہم آسمان کو دیکھ لیں ،اللہ عزوجل نے ان کے لیے کشادگی کردی حتیٰ کہ انہوں نے آسمان کو دیکھ لیا۔ (بخاری ، مسلم)
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر چڑھتے ہوئے فرمایا : آمین، آمین ، آمین، آپ نے فرمایا : میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے اورکہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم )! جس نے اپنے ماں باپ کو یا ان میں سے ایک کو پایا اوران کے ساتھ نیکی کیے بغیر مرگیا ، وہ دوزخ میں جائے اوراللہ اس کو (اپنی رحمت سے )دور کردے ، کہئے آمین تو میں نے کہا: آمین، پھر کہا: یا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) ! جس نے رمضان کا مہینہ پایا اورمرگیا اوراس کی مغفرت نہیں ہوئی (یعنی اس نے روزے نہیں رکھے)وہ دوزخ میں داخل کیا جائے اوراللہ اس کو (اپنی رحمت سے )دور کردے ، کہیے آمین تو میں نے کہا: آمین ، اورجس کے سامنے آپ کا ذکر کیا جائے اوروہ آپ پر درود نہ پڑھے وہ دوزخ میں جائے اوراللہ اس کو (اپنی رحمت سے )دور کردے، کہیے آمین ، تو میں نے کہا: آمین۔(طبرانی ، ابن حبان ، امام حاکم)
پیر، 26 ستمبر، 2022
دائمی مسرت
دائمی مسرت
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس کی ناک خاک آلود ہ ہو، اس کی ناک خاک آلودہ ہو، اس کی ناک خاک آلودہ ہو، پوچھا: کس کی ؟ یارسول اللہ ! آپ نے فرمایا : جس نے اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کا بڑھاپاپایا ، اس کے باوجود جنت میں داخل نہیں ہوا۔(مسلم)
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی رضا والد کی رضا میں ہے اوراللہ کی ناراضگی باپ کی ناراضگی میں ہے۔(ترمذی ، ابن حبان ، حاکم ، طبرانی)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی کرے اس کے لیے طوبیٰ (جنت کا ایک سایا دار درخت )ہے ، اوراللہ تعالیٰ اس کی زندگی دراز کرتا ہے۔(طبرانی )
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں ایک شخص حاضرہوا اورکہا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم )! میں نے بہت بڑا گناہ کرلیا ہے ، کیا اس کی کوئی توبہ ہے؟ آپ نے فرمایا : کیا تمہاری ماں ہے؟ اس نے کہا : نہیں ، فرمایا : کیا تمہاری خالہ ہے؟ اس نے کہا : ہاں ! فرمایا : اس کے ساتھ نیکی کرو۔(ترمذی ، ابن حبان ، حاکم)
حضرت ابو اسید مالک بن ربیعہ ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ بنو سلمہ کا ایک شخص آیا، کہنے لگا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں ماں باپ کی موت کے بعد ان کے ساتھ نیکی کرسکتا ہوں؟ فرمایا : ہاں ! ان کی نماز جنازہ پڑھو، ان کے لیے مغفرت کی دعا کرو، کسی کے ساتھ ان کے کیے ہوئے وعدہ کو پورا کرو، ان کے رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کرو ، ان کے دوستوں کی عزت کرو۔ (ابوداﺅد ، ابن ماجہ )
حضرت عمر بن مرہ جہنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص آیا اوراس نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواکوئی معبود نہیں اوربے شک آپ اللہ کے رسول ہیں اورپانچ نمازیں پڑھتا ہوں، اپنے مال کی زکوٰة دیتا ہوں، رمضان کے روزے رکھتا ہوں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص اس عمل پر فوت ہوگیا ، وہ قیامت کے دن نبیوں ، صدیقوں اورشہداءکی رفاقت میں ہوگا، پھر آپ نے دونوں انگلیاں کھڑی کرکے فرمایا : بشرطیکہ اس نے ماں باپ کی نافرمانی نہ کی ہو۔(احمد، طبرانی)
اتوار، 25 ستمبر، 2022
پسندیدہ عمل
پسندیدہ عمل
ہفتہ، 24 ستمبر، 2022
امت کے غم خوار(۲)
امت کے غم خوار(۲)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنی امت کے گناہ کبیرہ کرنے والوں کی شفاعت کروں گا۔(امام ترمذی)
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں سے کچھ لوگ ایک گروہ کی شفاعت کریں گے ، کچھ ایک قبیلہ کی ، کچھ ایک جماعت کی اورکچھ ایک شخص کی حتیٰ کہ وہ سب جنت میں داخل ہوجائیں گے ۔(جامع ترمذی )
حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: میرے پاس اللہ کا پیغام آیا اورمجھے اللہ تعالیٰ نے اختیار دیا کہ اللہ میری آدھی امت کو جنت میں داخل کردے ، یا میں شفاعت کروں، میں نے شفاعت کو اختیار کرلیا اوریہ شفاعت ہر اس مسلمان کوحاصل ہوگی جو شرک پر نہیں مرے گا۔ (ترمذی)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :میری امت میں سے جس شخص کے دوپیش رو(فوت شدہ کم سن بچے )ہوں وہ اس شخص کوجنت میں لے جائیں گے ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا آپ کی امت میں سے جس شخص کا ایک پیش روہو؟ فرمایا: اے صاحبہ خیرات ! اس کو وہ ایک پیش رو ہی لے جائے گا۔ عرض کیا جس کا کوئی پیش رونہ ہو؟ فرمایا: ’’جس کا کوئی نہیں ہوگا اس کا ’’میں ‘‘ہوں گا کیونکہ میری امت کو میری جدائی سے بڑھ کر کسی کی جدائی سے تکلیف نہیں پہنچی‘‘ ۔ (ترمذی)
حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے میری قبر کی زیارت کی اس کے حق میں میری شفاعت واجب ہوگئی ۔(سنن دار قطنی )
جمعہ، 23 ستمبر، 2022
امت کے غم خوار
امت کے غم خوار
جمعرات، 22 ستمبر، 2022
صبر
صبر
بدھ، 21 ستمبر، 2022
جنت کی نعمتیں
جنت کی نعمتیں
علامہ راغب اصفہانی جنت کا معنی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ”جن “کا اصل میں معنی ہے: کسی چیز کو حوا س سے چھپا لینا۔ قرآن مجید میں ہے: ”جب رات نے ان کو چھپالیا“(الانعام : ۷۶)
جنان ‘قلب کوکہتے ہیں ، کیونکہ وہ بھی حواس سے مستور ہوتا ہے ، جنین ‘پیٹ میں بچہ کو کہتے ہیں وہ بھی مستور ہوتا ہے‘مجن اورجنہ ڈھال کو کہتے ہیں کیونکہ وہ بھی حملہ آور کے حملہ سے چھپاتی ہے اورجن بھی حواس سے مستور ہوتے ہیں، اورجنت اس باغ کو کہتے ہیں جس میں بہت زیادہ گھنے درخت ہوں اوردرختوں کے گھنے پن اورزیادہ ہونے کی وجہ سے زمین چھپ گئی ہواوردارالجزاءکا نام جنت اس لیے ہے کہ اس کو زمین کی جنت (گھنے باغ)کے ساتھ تشبیہہ دی گئی ہے اگر چہ دونوں جنتوں میں بہت فرق ہے ، یا اس کو اس وجہ سے جنت کہا گیا ہے کہ اس کی نعمتیں ہم سے مستور ہیں ۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ چیزیں تیارکی ہیں جن کو کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے اورنہ کسی انسان کے دل میں ان کا خیال آیا ہے اوراگر تم چاہوتو یہ آیت پڑھو:”سوکسی کو معلوم نہیں کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا چیز پوشیدہ رکھی گئی ہے۔ “(صحیح بخاری)حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں تمہارے لیے چابک جتنی جگہ بھی دنیا ومافیہا سے بہترہے۔ (صحیح بخاری )حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے میں ایک سوار سوسال تک چلتا رہے گا اوراگر تم چاہوتو یہ پڑھو:”وظل ممدود“(صحیح بخاری)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو پہلا گروہ جنت میں داخل ہوگا ان کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہوگا، نہ وہ اس میں تھوکیں گے نہ ناک سے ریزش آئے گی، نہ فضلہ خارج ہوگا ، ان کے برتن جنت میں سونے کے ہونگے اورکنگھے سونے اورچاندی کے ہوں گے اوراس میں عود کی خوشبو ہوگی، ان کا پسینہ مشک کی طرح خوشبو دار ہوگا، ہر جنتی کو دوبیویاں ملیں گی ، ان کی پنڈلیوں کامغز گوشت کے پار سے نظر آئے گا، یہ ان کے حسن کی جھلک ہے ان کے دلوں میں اختلاف اوربغض نہیں ہوگا، سب کے دل ایک طرح کے ہوں گے اوروہ صبح وشام اللہ تعالیٰ کی تسبیح کریں گے۔(صحیح بخاری)
منگل، 20 ستمبر، 2022
دروغ گوئی سے اجتناب
دروغ گوئی سے اجتناب
حضرت ابو حفص بن عاصم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کسی آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ سنی سنائی بات کو بیان کردے۔(صحیح مسلم)
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اپنے آپ کو جھوٹ سے بچائو، کیونکہ جھوٹ فجور (گناہ )تک پہنچاتا ہے اورفجور دوزخ تک پہنچاتا ہے ، ایک شخص جھوٹ بولتا ہے اور جھوٹ کے مواقع تلاش کرتا ہے ، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کو کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(سنن ابودائود )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اس وقت تک بندہ کا ایمان مکمل نہیں ہوگا جب تک کہ وہ جھوٹ کو ترک نہ کردے حتیٰ کہ مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولے اورریا کوترک کردے خواہ وہ اس میں صادق ہو ۔(مسند احمد بن حنبل)
حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تین صورتوں کے سواجھوٹ بولنا جائز نہیں ہے۔ (۱)ایک شخص اپنی بیوی کو راضی کرنے کے لیے جھوٹ بولے(۲)جنگ میں جھوٹ بولنا (۳)لوگوں میں صلح کرانے کے لیے جھوٹ بولنا۔ (جامع ترمذی)
پیر، 19 ستمبر، 2022
والدین کی خدمت بھی جہاد ہے
والدین کی خدمت بھی جہادہے
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی الصلوٰۃ والسلام کے پاس ایک شخص نے آکر جہاد کی اجازت طلب کی ، آپ نے فرمایا: کیا تمہارے ماں باپ زندہ ہیں ؟اس نے کہا: ہاں ! فرمایا: ا ن کی خدمت میں جہاد کرو۔(بخاری ،مسلم، ابودائود ، نسائی)
حضر ت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمی سفر کررہے تھے۔ان کو بارش نے آلیا، انہوں نے پہاڑ کے اندر ایک غار میں پناہ لی ، غار کے منہ پر پہاڑ سے ایک چٹان ٹوٹ کر آگری اورغار کا منہ بندہوگیا ، پھر انہوں نے ایک دوسرے سے کہا: تم نے جو نیک عمل اللہ کے لیے کیے ہوں ان کے وسیلہ سے اللہ سے دعاکر و، شاید اللہ غار کا منہ کھول دے، ان میں سے ایک نے کہا:اے اللہ ! میرے ماں باپ بوڑھے تھے اورمیری چھوٹی بچی تھی ، میں جب شام کو آتا تو بکری کا دودھ دوھ کر پہلے اپنے ماں باپ کو پلاتا، پھر اپنی بچی کو پلاتا ، ایک دن مجھے دیر ہوگئی میں حسب معمولی دودھ لے کر ماں باپ کے پاس گیا، وہ سوچکے تھے ، میں نے ان کو جگانا ناپسند کیا اوران کے دودھ دینے سے پہلے اپنی بچی کو دودھ دینا ناپسند کیا ، بچی رات بھر بھوک سے میرے قدموں میں روتی رہی اورمیں صبح تک دودھ لے کر ماں باپ کے سرہانے کھڑا رہا۔ اے اللہ ! تجھے خوب علم ہے کہ میں نے یہ فعل صرف تیری رضا کے لیے کیا تھا ، تو ہمارے لیے اتنی کشادگی کردے کہ ہم آسمان کو دیکھ لیں ،اللہ عزوجل نے ان کے لیے کشادگی کردی حتیٰ کہ انہوں نے آسمان کو دیکھ لیا۔ (بخاری ، مسلم)
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر چڑھتے ہوئے فرمایا : آمین، آمین ، آمین، آپ نے فرمایا : میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے اورکہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم )! جس نے اپنے ماں باپ کو یا ان میں سے ایک کو پایا اوران کے ساتھ نیکی کیے بغیر مرگیا ، وہ دوزخ میں جائے اوراللہ اس کو (اپنی رحمت سے )دور کردے ، کہئے آمین تو میں نے کہا: آمین، پھر کہا: یا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) ! جس نے رمضان کا مہینہ پایا اورمرگیا اوراس کی مغفرت نہیں ہوئی (یعنی اس نے روزے نہیں رکھے)وہ دوزخ میں داخل کیا جائے اوراللہ اس کو (اپنی رحمت سے )دور کردے ، کہیے آمین تو میں نے کہا: آمین ، اورجس کے سامنے آپ کا ذکر کیا جائے اوروہ آپ پر درود نہ پڑھے وہ دوزخ میں جائے اوراللہ اس کو (اپنی رحمت سے )دور کردے، کہیے آمین ، تو میں نے کہا: آمین۔(طبرانی ، ابن حبان ، امام حاکم)
اتوار، 18 ستمبر، 2022
جنت کی نعمتیں
جنت کی نعمتیں
علامہ راغب اصفہانی جنت کا معنی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ”جن “کا اصل میں معنی ہے: کسی چیز کو حوا س سے چھپا لینا۔ قرآن مجید میں ہے: ”جب رات نے ان کو چھپالیا“(الانعام : ۷۶)
جنان ‘قلب کوکہتے ہیں ، کیونکہ وہ بھی حواس سے مستور ہوتا ہے ، جنین ‘پیٹ میں بچہ کو کہتے ہیں وہ بھی مستور ہوتا ہے‘مجن اورجنہ ڈھال کو کہتے ہیں کیونکہ وہ بھی حملہ آور کے حملہ سے چھپاتی ہے اورجن بھی حواس سے مستور ہوتے ہیں، اورجنت اس باغ کو کہتے ہیں جس میں بہت زیادہ گھنے درخت ہوں اوردرختوں کے گھنے پن اورزیادہ ہونے کی وجہ سے زمین چھپ گئی ہواوردارالجزاءکا نام جنت اس لیے ہے کہ اس کو زمین کی جنت (گھنے باغ)کے ساتھ تشبیہہ دی گئی ہے اگر چہ دونوں جنتوں میں بہت فرق ہے ، یا اس کو اس وجہ سے جنت کہا گیا ہے کہ اس کی نعمتیں ہم سے مستور ہیں ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ چیزیں تیارکی ہیں جن کو کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے اورنہ کسی انسان کے دل میں ان کا خیال آیا ہے اوراگر تم چاہوتو یہ آیت پڑھو:”سوکسی کو معلوم نہیں کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا چیز پوشیدہ رکھی گئی ہے۔ “(صحیح بخاری)
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں تمہارے لیے چابک جتنی جگہ بھی دنیا ومافیہا سے بہترہے۔ (صحیح بخاری )
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے میں ایک سوار سوسال تک چلتا رہے گا اوراگر تم چاہوتو یہ پڑھو:”وظل ممدود“(صحیح بخاری)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو پہلا گروہ جنت میں داخل ہوگا ان کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہوگا، نہ وہ اس میں تھوکیں گے نہ ناک سے ریزش آئے گی، نہ فضلہ خارج ہوگا ، ان کے برتن جنت میں سونے کے ہونگے اورکنگھے سونے اورچاندی کے ہوں گے اوراس میں عود کی خوشبو ہوگی، ان کا پسینہ مشک کی طرح خوشبو دار ہوگا، ہر جنتی کو دوبیویاں ملیں گی ، ان کی پنڈلیوں کامغز گوشت کے پار سے نظر آئے گا، یہ ان کے حسن کی جھلک ہے ان کے دلوں میں اختلاف اوربغض نہیں ہوگا، سب کے دل ایک طرح کے ہوں گے اوروہ صبح وشام اللہ تعالیٰ کی تسبیح کریں گے۔(صحیح بخاری)
ہفتہ، 17 ستمبر، 2022
نماز کی تاکید
نماز کی تاکید
جمعہ، 16 ستمبر، 2022
اہل تقویٰ کی علامات
اہل تقویٰ کی علامات
حضرت عطیہ سعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بندہ اس وقت تک متقین میں سے شمار نہیں ہوگا جب تک کہ وہ کسی بے ضرر چیز کو اس اندیشے سے نہ چھوڑدے کہ شاید اس میں کوئی ضرر ہو۔(جامع ترمذی)
حضرت میمون بن مہران نے کہا : بندہ اس وقت تک متقی نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ اپنا اس طرح حساب نہ کرے، جس طرح اپنے شریک کا محاسبہ کرتا ہے کہ اس کا کھانا کہاں سے آیا اوراس کے کپڑے کہاں سے آئے۔(جامع ترمذی)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا رب یہ فرماتا ہے کہ میں ہی اس بات کا مستحق ہوں کہ مجھ سے ڈرا جائے، سو جو شخص مجھ سے ڈرے گا تو میری شان یہ ہے کہ میں اس کو بخش دوں ۔(سنن دارمی)
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے ایک ایسی آیت کا علم ہے کہ اگر لوگ صرف اسی آیت پر عمل کرلیں تو وہ ان کے لیے کافی ہوجائے گی’’جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا راستہ بنادیتا ہے‘‘۔ (سنن دارمی )
ابو نضر ہ بیا ن کرتے ہیں کہ جس شخص نے ایام تشریق کے وسط میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خطبہ سنا اس نے یہ حدیث بیان کی ، آپ نے فرمایا : اے لوگو! سنو! تمہارا رب ایک ہے ، تمہارا باپ ایک ہے ، سنو ! کسی عربی کو عجمی پر فضیلت نہیں ہے نہ عجمی کو عربی پر فضیلت ہے، نہ گورے کو کالے پر فضیلت ہے ، نہ کالے کو گورے پر فضیلت ہے، مگر فضیلت صرف تقویٰ سے ہے۔(مسنداحمدبن حنبل)
جمعرات، 15 ستمبر، 2022
ہمہ آفتاب است
ہمہ آفتاب است
بدھ، 14 ستمبر، 2022
حکمت
حکمت
منگل، 13 ستمبر، 2022
امر بالمعروف ونہی عن المنکر(۲)
امر بالمعروف ونہی عن المنکر(۲)
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اے لوگو ! تم یہ آیت پڑھتے ہو:’’اے ایمان والو ! تم اپنی جانوں کی فکر کروجب تم ہدایت پر ہو تو کسی کی گمراہی تمہیں نقصان نہیں پہنچاسکتی‘‘۔(المائدہ ۱۰۵) اور میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جب لوگ کسی شخص کو ظلم کرتے ہوئے دیکھیں اوراسکے ہاتھ کو نہ پکڑیں تو عنقریب اللہ ان سب پر عذاب نازل فرمائے گا۔(ترمذی ، ابو دائود )
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے حضور علیہ الصلوٰ ۃ والسلام نے فرمایا : جب تم میری امت میں ان لوگوں کو دیکھو جو ظالم کو ظالم کہنے سے ڈریں تو تم ان سے الگ ہوجائو۔ (امام حاکم )
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اورہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے اورنیکی کا حکم نہ دے اوربرائی سے نہ روکے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ (جامع ترمذی، صحیح ابن حبان)حضرت عمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺنے فرمایا: تم ضرور نیکی کا حکم دیتے رہنا اوربرائی سے منع کرتے رہنا ورنہ تم پر تم ہی میں سے برے لوگ مسلط کردئیے جائیں گے پھر تمہارے نیک لوگ دعاکرینگے تو انکی دعاقبول نہیں ہوگی۔( بزار)امام ترمذی کی روایت میں ہے : ورنہ اللہ تم پر عذاب نازل فرمائے گا پھر تم اللہ سے دعاکرو گے تو تمہاری دعاقبول نہیں ہوگی۔ (طبرانی نے یہی روایت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کی ہے)
پیر، 12 ستمبر، 2022
طاقتور کون؟
طاقتور کون؟
غصہ ضبط کرنے کی حقیقت یہ ہے کہ کسی غصہ دلانے والی بات پر خاموش ہوجائے اورغیظ وغضب کے اظہار اورسزادینے اورانتقام لینے کی قدرت کے باوجود صبر وسکون کے ساتھ رہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غصہ ضبط کرنے اورجوش غضب ٹھنڈا کرنے کے طریقوں کی ہدایت دی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ دوآدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لڑرہے تھے ۔ ان میں سے ایک شخص بہت شدید غصہ میں تھا اوریوں لگتا تھا کہ غصہ سے اس کی ناک پھٹ جائے گی، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے ایک ایسے کلمہ کا علم ہے اگر یہ کلمہ پڑھ لے گا تو اس کا غضب جاتارہے گا ، حضرت معاذ نے پوچھا کہ رسول اللہ ! وہ کلمہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا : وہ یہ کہے اللھم انی اعوذ بک من الشیطن الرجیم ۔
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص غصہ ہواوروہ کھڑا ہوا ہو تو بیٹھ جائے، پھر اگر اس کا غصہ دور ہوجائے تو فبہاورنہ پھر وہ لیٹ جائے۔
عطیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : غضب شیطان (کے اثر)سے ہے اور شیطان آگ سے پیدا کیاگیا ہے اورآگ پانی سے بجھائی جاتی ہے تو جب تم میں سے کوئی شخص غضب ناک ہوتو وہ وضو کرلے۔(سنن ابوداﺅد )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس شخص نے غصہ ضبط کرلیا حالانکہ وہ اس کے اظہار پر قادر تھا، اللہ تعالیٰ اس کو امن اورایمان سے بھردے گا۔ (جامع البیان )
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس شخص نے غصہ کو ضبط کرلیا باوجودیہ کہ وہ اس کے اظہار پر قادر تھا اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کے سامنے اس کو اختیار دے گا وہ جس حور کو چاہے لے لے۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تمہارے نزدیک پہلوانی کا کیا معیار ہے؟ صحابہ نے کہا جو لوگوں کو پچھاڑنے اوراس کو کوئی نہ پچھاڑ سکے، آپ نے فرمایا: نہیں ، بلکہ پہلوان وہ شخص ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس کو قابو میں رکھے۔(سنن ابوداﺅد )
اتوار، 11 ستمبر، 2022
ہفتہ، 10 ستمبر، 2022
امر بالمعروف ونہی عن المنکر(۱)
امر بالمعروف ونہی عن المنکر(۱)
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم میں سے جس شخص نے برائی کو دیکھا وہ اپنے ہاتھ سے برائی کو مٹائے ، اگر وہ اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اپنی زبان سے مٹائے اوراگر اس کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو تو دل سے اس کو برا جانے اوریہ ایمان کاسب سے کمزور درجہ ہے۔(صحیح مسلم)حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سلطان یا ظالم امیر کے سامنے حق بات کہنا سب سے افضل جہا د ہے ۔ (سنن ابودائود، جامع الترمذی)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم الصلوٰۃ والتسلیم نے فرمایا : سید الشہداء حمزہ بن عبدالمطلب ہیں، اوروہ شخص جس نے ظالم حاکم کے سامنے کھڑے ہوکر نیکی کا حکم دیا اوربرائی سے روکا اوراس ظالم حاکم نے اسے قتل کردیا ۔ (ترمذی، مستدرک امام حاکم)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ نے جس نبی کو بھی مجھ سے پہلے کسی امت میں مبعوث فرمایا اس نبی کے اس امت میں حواری ہوتے تھے ، اوراس کے اصحاب ہوتے تھے جو اس کی سنت پر عمل کرتے تھے اوراس کے حکم پر عمل کرتے تھے، پھر ان کے بعد ایسے برے لوگ آئے جو ایسی باتیں کرتے تھے جس پر خود عمل نہیں کرتے تھے اورایسے کام کرتے تھے جن کا انہیں حکم نہیں دیاگیا تھا ، سوجو ان کے ساتھ ہاتھ سے جہاد کرے وہ مومن ہے، اورجو ان کے ساتھ زبان سے جہاد کرے وہ بھی مومن ہے ، اس کے علاوہ ایک رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان نہیں ہے۔(صحیح مسلم)
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس ذات کی قسم !جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے تم نیکی کا حکم دیتے رہو اوربرائی سے روکتے رہو ورنہ عنقریب اللہ تم پر اپنا عذاب نازل فرمائے گا تم اس سے دعاکرو گے اورتمہاری دعاقبول نہیں ہوگی۔ (امام ترمذی)
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنے آپ کو حقیر نہ جانے صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! ہم میں سے کوئی شخص کیسے اپنے آپ کو حقیر جانے گا؟ آپ نے فرمایا : وہ یہ گمان کرے گا کہ اس کے اوپر کلام کی گنجائش ہے پھر وہ کلام نہیں کرے گا اللہ قیامت کے دن اس سے فرمائے گا تمہیں میرے متعلق کس چیز نے کلام سے روکا تھا؟ وہ کہے گا لوگوں کے خوف نے اللہ تعالیٰ فرمائے گا میں اس کا زیادہ حقدار تھا کہ تم مجھ سے خوف کھاتے ۔ (ابن ماجہ)
جمعہ، 9 ستمبر، 2022
وہ ایک سجدہ
وہ ایک سجدہ
حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا ، میں آپ کے وضو اورطہارت کے لیے پانی لایا۔ آپ نے مجھ سے فرمایا: سوال کرو، میں نے عرض کیا میںآپ سے جنت میں آپ کی رفاقت کا سوال کرتا ہوں ، آپ نے فرمایا : اورکسی چیز کا ؟میں نے عرض کیا مجھے یہ کافی ہے۔ آپ نے فرمایا : پھر کثرت سے سجدے کرکے اپنے نفس کے اوپر میری مددکرو۔ (صحیح مسلم ، سنن ابودائود )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جب ابن آدم سجدہ تلاوت کی آیت تلاوت کرکے سجدہ کرتا ہے تو شیطان الگ جاکر روتا ہے اورکہتا ہے ہائے میرا عذاب !ابن آدم کو سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا تو اس نے سجدہ کیا سواس کو جنت ملے گی، اورمجھے سجدہ کرنے کا حکم دیاگیا تو میںنے انکار کیا سومجھے دوزخ ملے گی۔ (صحیح مسلم، سنن ابن ماجہ)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث مروی ہے اس میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اعضاء سجود کے جلانے کو اللہ تعالیٰ نے دوزخ پر حرام کردیا ہے۔(صحیح بخاری، سنن نسائی)
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بندہ کا جو حال اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہے وہ یہ ہے کہ اللہ بندہ کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھے اوراس کا چہرہ مٹی میں لتھڑا ہواہو۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں افلح نامی ہمارا ایک غلام تھا، جب وہ سجدہ کرتا تو مٹی کو پھونک مارکر اڑاتا، آپ نے فرمایا : اے افلح! اپنے چہرے کو خاک آلودہ کرو۔(سنن الترمذی)
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
تربیت اولاد اور عشق مصطفیﷺ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کا تعلق سیرت مصطفی ﷺ کے ساتھ جوڑیں۔ تا کہ سیرت مبارکہ ان کے لیے مشعل راہ بنے ا...
-
حضور ﷺ کی شان حضور ﷺ کی زبان سے (۱) حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ ن...