منگل، 27 ستمبر، 2022

والدین کی خدمت بھی جہادہے


 

والدین کی خدمت بھی جہادہے

حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی الصلوٰۃ والسلام کے پاس ایک شخص نے آکر جہاد کی اجازت طلب کی ، آپ نے فرمایا: کیا تمہارے ماں باپ زندہ ہیں ؟اس نے کہا: ہاں ! فرمایا: ا ن کی خدمت میں جہاد کرو۔(بخاری ، مسلم، ابودائود ، نسائی)

حضر ت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمی سفر کررہے تھے۔ان کو بارش نے آلیا، انہوں نے پہاڑ کے اندر ایک غار میں پناہ لی ، غار کے منہ پر پہاڑ سے ایک چٹان ٹوٹ کر آگری اورغار کا منہ بندہوگیا ، پھر انہوں نے ایک دوسرے سے کہا: تم نے جو نیک عمل اللہ کے لیے کیے ہوں ان کے وسیلہ سے اللہ سے دعاکر و، شاید اللہ غار کا منہ کھول دے، ان میں سے ایک نے کہا:اے اللہ ! میرے ماں باپ بوڑھے تھے اورمیری چھوٹی بچی تھی ، میں جب شام کو آتا تو بکری کا دودھ دوھ کر پہلے اپنے ماں باپ کو پلاتا، پھر اپنی بچی کو پلاتا ، ایک دن مجھے دیر ہوگئی میں حسب معمولی دودھ لے کر ماں باپ کے پاس گیا، وہ سوچکے تھے ، میںنے ان کو جگانا ناپسند کیا اوران کے دودھ دینے سے پہلے اپنی بچی کو دودھ دینا ناپسند کیا ، بچی رات بھر بھوک سے میرے قدموں میں روتی رہی اورمیں صبح تک دودھ لے کر ماں باپ کے سرہانے کھڑا رہا۔ اے اللہ ! تجھے خوب علم ہے کہ میں نے یہ فعل صرف تیری رضا کے لیے کیا تھا ، تو ہمارے لیے اتنی کشادگی کردے کہ ہم آسمان کو دیکھ لیں ،اللہ عزوجل نے ان کے لیے کشادگی کردی حتیٰ کہ انہوں نے آسمان کو دیکھ لیا۔ (بخاری ، مسلم)

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر چڑھتے ہوئے فرمایا : آمین، آمین ، آمین، آپ نے فرمایا : میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے اورکہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم )! جس نے اپنے ماں باپ کو یا ان میں سے ایک کو پایا اوران کے ساتھ نیکی کیے بغیر مرگیا ، وہ دوزخ میں جائے اوراللہ اس کو (اپنی رحمت سے )دور کردے ، کہئے آمین تو میں نے کہا: آمین، پھر کہا: یا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) ! جس نے رمضان کا مہینہ پایا اورمرگیا اوراس کی مغفرت نہیں ہوئی (یعنی اس نے روزے نہیں رکھے)وہ دوزخ میں داخل کیا جائے اوراللہ اس کو (اپنی رحمت سے )دور کردے ، کہیے آمین تو میں نے کہا: آمین ، اورجس کے سامنے آپ کا ذکر کیا جائے اوروہ آپ پر درود نہ پڑھے وہ دوزخ میں جائے اوراللہ اس کو (اپنی رحمت سے )دور کردے، کہیے آمین ، تو میں نے کہا: آمین۔(طبرانی ، ابن حبان ، امام حاکم)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں