اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
پیر، 31 اگست، 2020
اتوار، 30 اگست، 2020
حسین ابن علی جانِ اولیاء
حسین ابن علی جانِ اولیاء
برصغیر پاک وہند کی مصروف علمی و روحانی شخصیت حضر ت مخدوم علی بن عثمان الہجویری المعروف حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ امام عالی مقام سیدنا حسین ابن علی رضی اللہ عنہ کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں ۔
٭آئمہ اہلِ بیت اطہار میں سے شمع آل محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) تمام دنیاوی علائق سے پاک و صاف، اپنے زمانہ کے امام و سردار ابوعبداللہ سیدنا امام حسین بن علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہما ہیں ۔آپ اہل ابتلاء کے قبلہ و رہنما ہیں اور شہید دشتِ کرب وبلا ہیں اور تمام اہل طریقت آپ کے حال کی درستگی پر متفق ہیں۔ اس لئے کہ جب تک حق ظاہر وغالب رہا آپ حق کے فرمانبردار رہے اور جب حق مغلوب ومفقود ہوا تو تلوار کھینچ کر میدان میں نکل آئے، اور جب تک راہ خدا میں اپنی جان عزیز قربان نہ کردی ،چین وآرام نہ لیا۔
آپ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیشتر نشانیاں تھیں جن سے آپ مخصوص ومزین تھے، چنانچہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ آپ نے (امام) حسین کو اپنی پشت مبارک پر سوار کر رکھا ہے۔ میں نے جب یہ حال دیکھا تو کہا، اے حسین کتنی اچھی سواری ہے آپ کی، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے عمر! یہ سوار بھی تو کتنا عمدہ ہے۔ سیدنا امام عالی مقام سے طریقت میں بکثرت کلامِ لطیف اور اسکے رموز و اسرار و معاملات منقول ہیں۔ چنانچہ آپ نے فرمایا:
اشفق الاخوان علیک دینک‘‘ تمہارے لئے سب سے زیادہ رفیق و مہربان تمہارا دین ہے اس لئے کہ بندے کی نجات دین کی پیروی میں ہے، اور اس کی ہلاکت ،اس کی مخالفت میں ہے، صاحبِ عقل وخرد وہی شخص ہے جو مہربان کے حکم کی پیروی کرے، اسکی شفقت کو ملحوظ رکھے اور کسی حالت میں اسکی متابعت سے روگردانی نہ کرے، برادرمشفق وہی ہوتا ہے جو اسکی خیر خواہی کرے، اور شفقت و مہربانی کا دروازہ اس پر بند نہ کرے۔ ایک روز ایک شخص نے حا ضر ہوکر آپ سے عرض کیا اے فرزندِ رسول ! میں ایک مفلس و نادار ہوں اور صاحب اہل وعیال ہوں مجھے اپنے پاس سے رات کے کھانے میں سے کچھ عنایت فرمائیے، آپ نے فرمایا:
بیٹھ جائو، میرا رزق ابھی راستے میں ہے کچھ دیر بعد حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے ایک ایک ہزار دینار کی پانچ تھیلیاں آئیں اور پیغام آیا کہ میں معذرت خواہ ہوں فی الحال انہیں اپنے خدّام پر خر چ فرمائیے، جلد ہی مزید حاضر خدمت کئے جائینگے۔ آپ نے وہ تھیلیاں اس نادار شخص کو عنایت کر دیں اور فرمایا:
تمہیں بہت دیر انتظار کرنا پڑا اگر مجھے انداز ا ہوتا کہ اتنی قلیل مقدار ہے تو تمہیں انتظار کی زحمت ہی نہ دیتا، مجھے معذور سمجھنا، ہم اہل ابتلاء ہیں۔ ہم نے دوسروں کیلئے اپنی تمام دنیاوی ضرورت کو چھوڑ دیا ہے اور راحت کو فنا کر دیا ہے۔ (کشف المحجوب )
اے دل بگیر دامنِ سلطان اولیاء
یعنی حسین ابنِ علی جان اولیاء
(شاہ نیازؒ)
ہفتہ، 29 اگست، 2020
تلقین بوترابی (۳)
تلقین بوترابی (۳)
جمعہ، 28 اگست، 2020
تلقین بوترابی(۲)
تلقین بوترابی(۲)
٭ (اے عزیز) جب تم ایسی نشانیوں کے پاس سے گزرو جن کے بیان میں وسیلہ اور حیرت فزاء نعیم جنت کا وصف کیا گیا ہے۔ تو اپنے اللہ سے اخلاص اورتوجہ کے ساتھ جنت کی دعا اور اس شخص کا سا سوال طلب کرو جو تقرب کا خواستگار ہے اور طلب میں کوشاں رہو شاید تمہیں اس ارض ابد تاب میں نزول کا موقع مل جائے اور ان دائمی مسرتوں سے ہم کنار ہو سکو جن کی تخریب ممکن نہیں ۔
٭ تمہیں ایسی حیات جادوانی مل جائے، جس کے زمانہ میں انقطاع نہیں اور ایسی باکرامت ملکیت سے نوازے جائو جو تم سے کبھی سلب نہ ہوگی۔ ٭ جب نیک کام کا ارادہ کرو تو اپنی خواہش نفسانی پر جلدی سبقت لے جائو وسوسوں کے خوف سے، کہ یہ بھی آنے جانے والے ہیں۔ اور برائی کی طرف رغبت ہوتو اس سے آنکھ بند کرلو ۔ جس کام سے اجتناب ضروری ہو اس سے مجتنب رہنے ہی میں عافیت ہے۔ اپنے دوست کے لئے منکسر ہوجائو اور ایسا سلوک رواء رکھو جیسا کہ مہربان باپ اپنی اولاد سے رکھتا ہے۔ ٭مہمان کی اس قدر تعظیم کرو کہ وہ تمہیں اپنا وارث نسبی خیال کرنے لگے۔ ٭ اپنا دوست اس نیک خوکو بنائو کہ جو بنائے اخوت استوار ہونے کے بعد اس مواخات کی محافظ کرے اور اس خاطر جنگ (سے بھی گریز نہ) کرے۔ ٭ ایسے دوستوں کی طلب یوں کرو، جس طرح مریض شفاء (کاملہ)کا طالب ہوا کرتا ہے، اور جھوٹے کی صحبت ترک کر دو کہ اس کی مصاجت میں کچھ (خیر) نہیں۔ ٭ہر موقع پر اپنے دوست کی حفاظت کرو اور اس مرد حق گو کی رفاقت تلاش کرو جو جھوٹ سے مجتنب رہنے والا ہو۔٭ جھوٹے سے دشمنی رکھو اور اس کے قرب وجوار سے بچو (حق یہ ہے )کہ دروغ گو اپنے ہم جلیس کو بھی آلودہ کردیتا ہے۔ جھوٹا آدمی زبانی کلامی تو تمہیں امیدوں اور تمنائوں سے بھی (کہیں بڑھ کر) عطاء کر دیتا ہے لیکن (وقت پڑنے پر) لومڑی کی طرح کنّی کترا جاتا ہے۔٭چاپلوسوں اورکمینہ خصلت لوگوںسے بھی بچ کر رہنا اس قماش کے لوگ (مصائب کی) آگ میں مزید ایندھن جھونکنے لگتے ہیں۔ جب تک ان کی طمع پوری ہوتی رہتی ہے وہ اردگرد رہتے ہیں اور اگر (خدا نخواستہ) زمانہ ناموافق ہو جائے تو تتر بتر ہوجاتے ہیں۔٭ فرزند عزیز! میں نے تمہیں (مقدور بھر) نصیحت کردی ہے، اگر تم میرے پند و نصائح کو قبول کر لو تو یہ تمہارے لئے بیع وہبہ کی تمام اشیاء سے زیادہ ارزاں (اورگرانمایہ) ثابت ہوگی۔
جمعرات، 27 اگست، 2020
تلقین بوترابی (۱)
تلقین بوترابی (۱)
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم عرصہ حکمت و بلاغت کے شہسوار تھے نظم ونثر میں آپ کا کلام معجز نظام اپنی مثال آپ ہے۔ ذیل میں آنجناب کے کچھ اشعار کے مفاہیم درج کئے جاتے ہیں ، جو آپ نے سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کو مخاطب کر کے ارشاد فرمائے ۔ ایسے عظیم المرتبت مربی نے جو کچھ تلقین کیا یقیناً اس کا عکس جمیل امام عالیٰ مقام رضی اللہ عنہ کی شخصیت میں منعکس ہوا،گویا کہ یہ اشعار آپ کی سیرت اطہر کا خوب صورت تعارف ہیں۔
٭اے حسین! میں تمہیں نصیحت کر رہا ہوں اور ادب سکھا رہا ہوں، سو میری باتوں پر تامل کرو اس لئے کہ (درحقیقت ) عقلمند وہی ہے جو ادب پذیر ہو۔
٭اور اپنے اس پدر مہربان کی وصیت کو بھول نہ جانا، جو تمہاری پرورش (بہترین )آداب سے کرتا ہے تاکہ تم ہلاکت کا شکار نہ ہوجائو۔
٭اے فرزند عزیز! تم جو کچھ بھی طلب کرو حسن وخوبی سے طلب کرو اس لئے کہ روزی کی کفالت کر لی گئی ہے۔
٭ فقط مال وزرہی کو اپنی کمائی قرار نہ دو بلکہ خدا خوفی اور تقویٰ کو اپنا اکتساب بنائو۔ (اور دیکھو) اللہ تعالیٰ اپنی تمام مخلوقات کے رزق کا کفیل ہے جبکہ مال تو عاریت اور آنے جانے والی شے ہے اور (روزی کی فکر نہ کرو) جب اسباب کا ظہور ہو جائے تو روزی پلک جھپکنے سے پہلے انسان تک پہنچ جاتی ہے۔
٭ (ہاں ہاں) سیل رواں کے قرار گاہ تک پہنچنے اور پر ندوں کے آشیانوں سے نزول سے بھی بیشتر (رزق انسان تک پہنچ جاتا ہے)۔
٭بیٹے لاریب قرآن میں نصیحتیں ہیں۔ پس وہ کون (خوش بخت) ہے، جو اس کی نصیحتوں سے ادب آشنا ہونا چاہتا ہے اپنی پوری (ذہنی و فکری توانائی) سے اس کتاب کو پڑھو اور ان لوگوں میں ہوکر اس کی تلاوت کرو جو اس کو اپنے ذمے لئے ہوئے ہیں اور اس کے فہم میں پوری طرح کوشاں ہیں۔ کامل تفکر اورکمال فروتنی و انکساری، اور محض حصول تقریب کے لئے (مصروف عمل ہیں) بے شک مقرب وہی ہوا ہے جو تقرب کا خواستگار ہو۔
٭کمال اخلاص سے اپنے بزرگیوں والے اللہ کی عبادت کرو اور عبرت و موعظت کے لئے (جو امثال بیان کی جائیں انہیں پوری توجہ سے سنو)
٭اور جب کبھی ایسی ڈرائونی نشانی کے پاس سے گزرو جو کہ عذاب کو ظاہر کرتی ہوں تو ذرا دیر ٹھہر جائو اور اشک (ہائے عبر ت) بہا لو۔
بدھ، 26 اگست، 2020
منگل، 25 اگست، 2020
سادہ و رنگیں ہے داستانِ حرم
سادہ و رنگیں ہے داستانِ حرم
کم منزلٍ فی العمر یالف الفتیٰ
وحنینہٗ ابداً لِاَوّلِ منزلٖ
’’ایک جواں مقاصد کی جستجو میں کتنی ہی منزلیں طے کرتا ہے ۔ لیکن اس کا رحجان طبع ہمیشہ اپنی جنم بھومی کی طرف رہتا ہے۔‘‘
سال ہجری ہمیشہ مسلمان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کرام کی عظیم الشان قربانی کی یاد دلاتا ہے۔سال کا آخری مہینہ ایک ’’ذبح عظیم ‘‘کو قولاً نہیں عملاً یاد دلاتا ہے۔ ایک جلیل القدر پیغمبر نے صرف اور صرف اپنے پروردگار کو راضی کرنے کیلئے اپنے جان سے پیارے لخت جگر کے حلقوم پر تیز دھار کی چھری رکھی اور آفرین ہے اس فرزندِ وفاء شعار پر جس نے سرتسلیم خم کردیا ۔ ذرا آگے بڑھئے۔حسن وحیاء کا ایک پیکر شہادت کو گلے سے لگا رہا اور اعلان کر رہا ہے کہ عثمان اپنی جان تو قربان کرسکتا ہے لیکن شہر رسول میں خون ریزی پسند نہیں کرسکتا ۔ سال ہجرت ختم ہو رہا ہے اور نئی سال کا سورج طلوع ہو رہا ہے تو اس کے ماتھے پر فاروق اعظم کی شہادت کا جھومر سجا ہوا ہے، اور شہادت وجاں فروش کی یہ روایت میدان کربلا میں پہنچتی ہے تو گویا اپنی معراج کو چھو لیتی ہے۔
پیر، 24 اگست، 2020
حکمت
حکمت
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: اے امیر المومنین ! اگر آپ کی خوشی یہ ہے کہ آپ اپنے دونوں ساتھیوں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اورحضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے جاملیں توآپ اپنی امیدیں مختصر کریں اورکھانا کھائیں لیکن شکم سیر نہ ہوںاورلنگی بھی چھوٹی پہنیں اورکرتے پر پیوند لگائیں اوراپنے ہاتھ سے اپنی جوتی خود گانٹھیں اس طرح کریں گے تو ان دونوں سے جاملیں گے۔(بیہقی )
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا :خیر یہ نہیں کہ تمہارا مال اورتمہاری اولاد زیادہ ہوجائے بلکہ خیر یہ ہے کہ تمہارا علم زیادہ ہواورتمہاری بربادی کی صفت بڑی ہواوراپنے رب کی عبادت میں تم لوگوں سے آگے نکلنے کی کوشش کرو۔ اگر تم سے نیکی کاکام ہوجائے تو اللہ کی تعریف کرواوراگر برائی سرزد ہوجائے تو اللہ سے استغفار کرواوردنیا میں صرف دوآدمیوں میں سے ایک کے لیے خیر ہے ایک تو وہ آدمی جس سے کوئی گناہ ہوگیا اورپھر اس نے توبہ کرکے اس کی تلافی کرلی دوسرا وہ آدمی جو نیک کاموں میں جلدی کرتا ہو اورجو عمل تقویٰ کے ساتھ ہو وہ کم شمار نہیں ہوسکتا کیونکہ جو عمل اللہ کے ہاں قبول ہو وہ کیسے کم شمار ہوسکتا ہے ۔(ابونعیم ، ابن عساکر)
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے فرمایا : توفیق خداوندی سب سے بہترین قائد ہے اوراچھے اخلاق بہترین ساتھی ہیں عقلمندی بہترین مصاحب ہے۔ حسن ادب بہترین میراث ہے اورعجب وخود پسند ی سے زیادہ سخت تنہائی اوروحشت والی کوئی چیز نہیں۔(بیہقی ، ابن عساکر)
اتوار، 23 اگست، 2020
فردِ فرید (۲)
فردِ فرید (۲)
ہفتہ، 22 اگست، 2020
فردِ فرید (۱)
فردِ فرید (۱)
جمعہ، 21 اگست، 2020
طاقتور کون؟
طاقتور کون؟
غصہ ضبط کرنے کی حقیقت یہ ہے کہ کسی غصہ دلانے والی بات پر خاموش ہوجائے اورغیظ وغضب کے اظہار اورسزادینے اورانتقام لینے کی قدرت کے باوجود صبر وسکون کے ساتھ رہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غصہ ضبط کرنے اورجوش غضب ٹھنڈا کرنے کے طریقوں کی ہدایت دی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ دوآدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لڑرہے تھے ۔ ان میں سے ایک شخص بہت شدید غصہ میں تھا اوریوں لگتا تھا کہ غصہ سے اس کی ناک پھٹ جائے گی، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے ایک ایسے کلمہ کا علم ہے اگر یہ کلمہ پڑھ لے گا تو اس کا غضب جاتارہے گا ، حضرت معاذ نے پوچھا کہ رسول اللہ ! وہ کلمہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا : وہ یہ کہے اللھم انی اعوذ بک من الشیطن الرجیم ۔
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص غصہ ہواوروہ کھڑا ہوا ہو تو بیٹھ جائے، پھر اگر اس کا غصہ دور ہوجائے تو فبہاورنہ پھر وہ لیٹ جائے۔
عطیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : غضب شیطان (کے اثر)سے ہے اور شیطان آگ سے پیدا کیاگیا ہے اورآگ پانی سے بجھائی جاتی ہے تو جب تم میں سے کوئی شخص غضب ناک ہوتو وہ وضو کرلے۔(سنن ابودائود )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس شخص نے غصہ ضبط کرلیا حالانکہ وہ اس کے اظہار پر قادر تھا، اللہ تعالیٰ اس کو امن اورایمان سے بھردے گا۔ (جامع البیان )
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس شخص نے غصہ کو ضبط کرلیا باوجودیہ کہ وہ اس کے اظہار پر قادر تھا اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کے سامنے اس کو اختیار دے گا وہ جس حور کو چاہے لے لے۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تمہارے نزدیک پہلوانی کا کیا معیار ہے؟ صحابہ نے کہا جو لوگوں کو پچھاڑنے اوراس کو کوئی نہ پچھاڑ سکے، آپ نے فرمایا: نہیں ، بلکہ پہلوان وہ شخص ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس کو قابو میں رکھے۔(سنن ابودائود )
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے اپنے غصہ کو دور کیا اللہ تعالیٰ اس سے عذاب کودور کردے گا، اورجس نے اپنی زبان کی حفاظت کی اللہ تعالیٰ اس کے عیوب پر پردہ رکھے گا۔ (مجمع الزوائد )
حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے ایسا عمل بتلائیے جو مجھے جنت میں داخل کردے ، حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم غصہ نہ کرو تو تمہارے لیے جنت ہے۔(مجمع الزوائد)
جمعرات، 20 اگست، 2020
حق و باطل میں فرق کرنے والا
حق و باطل میں فرق کرنے والا
بدھ، 19 اگست، 2020
عمر ابنِ خطاب رضی اللہ عنہ
عمر ابنِ خطاب رضی اللہ عنہ
منگل، 18 اگست، 2020
فراستِ مومنانہ
فراستِ مومنانہ
پیغمبر علم وآگہی علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کی صحبت وتربیت ،حکمت قرآن پرگہراغوروفکر ، زندگی کے عملی تجربات اور پھر خلوص اور حسنِ نیت نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو ’’فراستِ مومنانہ‘‘کا شہکار بنادیاتھا۔ آپ کی زبانِ فیض ترجمان سے جو گہر پارے نکلتے وہ حکمت ودانائی کے انمول شہپارے ہوتے ، آپ ارشاد فرماتے ہیں۔
٭اے انسان اللہ تعالیٰ نے تجھے اپنے لیے پیداکیا ہے اور تو دوسروں کا ہونا چاہتا ہے۔ ٭تعجب ہے اس شخص پر جو اللہ تعالیٰ کو حق جانتا ہے اور پھر غیروں کا ذکر کرتا ہے۔ ٭زبان کی لغزش قدموں کی لغزش سے زیادہ خطرناک ہے۔ ٭کسی سے کوئی امید نہ رکھو بجز اپنے رب کے اور کسی چیز سے خوف زدہ نہ ہوبجز اپنے گناہ کے ۔٭اپنابوجھ خلقت میں سے کسی پر نہ ڈالو خواہ کم ہو یا زیادہ ۔ ٭عقل مند کہتا ہے میں کچھ نہیں جانتا لیکن بے وقوف کہتا ہے میں سب کچھ جانتا ہوں۔ ٭حقیر سے حقیر پیشہ ہاتھ پھیلانے سے بہتر ہے۔ ٭دنیا جس کے لیے قید ہے قبراس کے لیے قرار گاہ ہے۔ ٭بعض اوقات جرم معاف کردینا مجرم کو زیادہ خطرناک بنا دیتا ہے۔ ٭تعجب ہے اس شخص پر جو حساب کو حق جانتا ہے اور پھر مال بھی جمع کرتا ہے۔ ٭تعجب ہے اس شخص پر جو جہنم کو حق سمجھتا ہے اور پھر گناہ کاارتکاب بھی کرتا ہے۔ ٭حاجت مند غرباء کا تمہارے پاس آنا تم پر خدا کا انعام ہے۔ ٭خاموشی غصے کا بہترین علاج ہے۔ ٭اگرآنکھیں بینا ہیں تو ہر روز روزِ محشر ہے۔ ٭متواضع ومنکسرشخص دنیا اورآخرت میں جو چیز بھی چاہے گا اسے مل جائے گی۔ ٭عیال دار کے اعمال مجاہدین کے اعمال کے ساتھ آسمان پر جاتے ہیں ۔ ٭(خوشامد کے متمنی )دولت مندوں سے عالموں اور زاہدوں کی دوستی ریا کاری کی دلیل ہے۔ ٭جس نے دنیا کو جس قدر پہچانا ،اسی قدر اس سے بے رغبت ہوگیا۔ ٭دنیا کی محبت دل کا اندھیرا اور دین کی محبت دل کا نور ہے۔٭مسلمان کی ذلت اپنے دین سے غفلت میں ہے نہ کہ بے زر ہونے میں ۔ ٭اللہ کے سچے بندے کی پہچان یہ ہے کہ اس کے دل میں خدا کا خوف اور اس کے رحم کی امید ہو، زبان پر حمد وثنا ء ہو، آنکھوں میں شرم وحیاء ہو، دنیا اوراہلِ دنیا سے بے نیازی اور اپنے مولا کی طلب ہو۔ ٭فقیر کا ایک درہم ، غنی کے لاکھ درہم (صدقہ کرنے)سے بہتر ہے۔٭نفس کی تونگری انسان کو بے پرواہ بنادیتی ہے خواہ اس کو کیسی ہی تنگ دستی ہو۔
پیر، 17 اگست، 2020
حکمت
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: اے امیر المومنین ! اگر آپ کی خوشی یہ ہے کہ آپ اپنے دونوں ساتھیوں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اورحضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے جاملیں توآپ اپنی امیدیں مختصر کریں اورکھانا کھائیں لیکن شکم سیر نہ ہوں اورلنگی بھی چھوٹی پہنیں اورکرتے پر پیوند لگائیں اوراپنے ہاتھ سے اپنی جوتی خود گانٹھیں اس طرح کریں گے تو ان دونوں سے جاملیں گے۔(بیہقی )
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا :خیر یہ نہیں کہ تمہارا مال اورتمہاری اولاد زیادہ ہوجائے بلکہ خیر یہ ہے کہ تمہارا علم زیادہ ہواورتمہاری بردبادی کی صفت بڑی ہواوراپنے رب کی عبادت میں تم لوگوں سے آگے نکلنے کی کوشش کرو۔ اگر تم سے نیکی کاکام ہوجائے تو اللہ کی تعریف کرواوراگر برائی سرزد ہوجائے تو اللہ سے استغفار کرواوردنیا میں صرف دوآدمیوں میں سے ایک کے لیے خیر ہے ایک تو وہ آدمی جس سے کوئی گناہ ہوگیا اورپھر اس نے توبہ کرکے اس کی تلافی کرلی دوسرا وہ آدمی جو نیک کاموں میں جلدی کرتا ہو اورجو عمل تقویٰ کے ساتھ ہو وہ کم شمار نہیں ہوسکتا کیونکہ جو عمل اللہ کے ہاں قبول ہو وہ کیسے کم شمار ہوسکتا ہے ۔(ابونعیم ، ابن عساکر)
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے فرمایا : توفیق خداوندی سب سے بہترین قائد ہے اوراچھے اخلاق بہترین ساتھی ہیں عقلمندی بہترین مصاحب ہے۔ حسن ادب بہترین میراث ہے اورعجب وخود پسند ی سے زیادہ سخت تنہائی اوروحشت والی کوئی چیز نہیں۔(بیہقی ، ابن عساکر)
اتوار، 16 اگست، 2020
…خوش رسمے
…خوش رسمے
ہفتہ، 15 اگست، 2020
جامع القرآن
جامع القرآن
جمعہ، 14 اگست، 2020
کامل الحیا ء والا یمان
کامل الحیا ء والا یمان
جمعرات، 13 اگست، 2020
ذوالبشارتین
ذوالبشارتین
بدھ، 12 اگست، 2020
ذوالنورین
ذوالنورین
منگل، 11 اگست، 2020
ذوالہجرتین
ذوالہجرتین
پیر، 10 اگست، 2020
اہل تقویٰ کی علامات
اہل تقویٰ کی علامات
حضرت عطیہ سعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بندہ اس وقت تک متقین میں سے شمار نہیں ہوگا جب تک کہ وہ کسی بے ضرر چیز کو اس اندیشے سے نہ چھوڑدے کہ شاید اس میں کوئی ضرر ہو۔(جامع ترمذی)
حضرت میمون بن مہران نے کہا : بندہ اس وقت تک متقی نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ اپنا اس طرح حساب نہ کرے، جس طرح اپنے شریک کا محاسبہ کرتا ہے کہ اس کا کھانا کہاں سے آیا اوراس کے کپڑے کہاں سے آئے۔(جامع ترمذی)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا رب یہ فرماتا ہے کہ میں ہی اس بات کا مستحق ہوں کہ مجھ سے ڈرا جائے، سو جو شخص مجھ سے ڈرے گا تو میری شان یہ ہے کہ میں اس کو بخش دوں ۔(سنن دارمی)
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے ایک ایسی آیت کا علم ہے کہ اگر لوگ صرف اسی آیت پر عمل کرلیں تو وہ ان کے لیے کافی ہوجائے گی’’جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا راستہ بنادیتا ہے‘‘۔ (سنن دارمی )
ابو نضر ہ بیا ن کرتے ہیں کہ جس شخص نے ایام تشریق کے وسط میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خطبہ سنا اس نے یہ حدیث بیان کی ، آپ نے فرمایا : اے لوگو! سنو! تمہارا رب ایک ہے ، تمہارا باپ ایک ہے ، سنو ! کسی عربی کو عجمی پر فضیلت نہیں ہے نہ عجمی کو عربی پر فضیلت ہے، نہ گورے کو کالے پر فضیلت ہے ، نہ کالے کو گورے پر فضیلت ہے، مگر فضیلت صرف تقویٰ سے ہے۔(مسنداحمدبن حنبل)
اتوار، 9 اگست، 2020
سعادتِ ایمان اور آزمائش
سعادتِ ایمان اور آزمائش
ہفتہ، 8 اگست، 2020
حضرت عثمان بن عفان
حضرت عثمان بن عفان
جمعہ، 7 اگست، 2020
آں خنک شہرے ۔۔۔۔
آں خنک شہرے ۔۔۔۔
جمعرات، 6 اگست، 2020
فضائل مدینہ منورہ

فضائل مدینہ منورہ
مدینہ منورّہ کے باسیوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنے دل وجان نچھاور کردیے ۔حضور کی تشریف آوری سے اس شہر کا ماحول ہی بدل گیا۔ پہلے یہاں کی آب وہوا صحت کیلئے سازگار نہ تھی ۔بخار اور دیگر متعدی بیماریاں وباء کی صورت میں پھوٹتی رہتی تھیں ۔ پانی خوش ذائقہ نہ تھا۔ اسی وجہ سے یثرب کے نام سے یاد کیا جاتا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لانے سے نام ہی تبدیل نہیں ہوا۔ آب وہوا بھی خوش گوار ہوگئی، مزاج بدل گئے۔ دشمن جاں باہم شیرو شکر ہوگئے۔
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو شخص مدینہ کو یثرب کہے اسے چاہیے کہ یہ وہ اپنی غلطی پر اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرے ۔یہ تو طابہ (پاکیزہ ) ہے، یہ تو طابہ ہے یہ تو طابہ ہے۔(امام احمد )٭حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ہم مدینہ منورہ آئے تو وہ وبائوں والا تھا۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت بلا ل رضی اللہ عنہ بیمار ہوگئے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام کی بیماری کو دیکھا تو(اللہ کے حضور )عرض کیا: اے اللہ ہمارے لئے مدینہ منورّہ ایسا ہی محبوب بنادے جیسا کہ تو نے مکہ مکرّمہ کو بنایا تھا بلکہ اس سے بھی زیادہ اور اس کوصحت وعافیت والا بنا اور ہمارے صا ع اور مد (پیمانوں اور باٹوں ) میں ہمارے لیے برکتیں عطا فرمادے اور یہاں کے بخار کو جحفہ (کے ویرانے )کی طرف منتقل کردے۔(صحیح مسلم)
حضرت عبد اللہ بن زید بن عاصم سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بے شک ابر اہیم علیہ السلام نے مکہ مکرّمہ کو حر م بنایا تھا اور یہاں کے رہنے والوں کے لئے دعاء کی تھی تو بے شک میں مدینہ منورہ کو اسی طرح حرم بنارہا ہوں جیسے ابر اہیم علیہ السلام نے مکہ کر حرم بنایا تھا اور میں نے اس کے صاع اور مد کے لیے دوگنی دعاء کی ہے اسی طرح جیسے ابر اہیم علیہ السلام نے مکہ والوں کیلئے دعا مانگی تھی۔(صحیح مسلم) ٭حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’مدینہ منورہ کی گھاٹیوں پر فرشتے ہیں ، ان سے نہ طاعون اندر آسکتا ہے اور نہ دجال آسکتا ہے ۔ (صحیح بخاری)٭حضر ت انس بن مالک رضی اللہ عنہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ۔آپ نے فرمایا مدینہ حرم ہے اس جگہ سے اس جگہ تک ،اس کے درخت نہ کاٹے جائیں اور نہ اس میں گناہ کیا جائے ،اور جس نے کوئی گناہ کیا اس پر اللہ تعالیٰ ،فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے۔ (صحیح بخاری)
-
اہل تقویٰ کی علامات حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دوسرے سے حسد نہ کرنا تناجش (ک...
-
ہر کام اخلاص سے کرو(۱) ٭ عقبہ بن مسلم بیان کرتے ہیں کہ ان سے شفی اصبہی نے یہ روایت بیان کی ، انھوں نے علمِ حدیث کے حصول کی خاطر مدینہ طیبہ...
-
فقر کی فضیلت ارشاد باری تعالی ہے : ’’اور دور نہ کرو انہیں جو اپنے رب کو پکارتے ہیں۔صبح و شام اس کی رضا چاہتے ہیں۔ آ پ پر ان کے حساب سے کچ...