جمعہ، 14 اگست، 2020

کامل الحیا ء والا یمان

 

کامل الحیا ء والا یمان

حضور سید عالم ﷺ کی صحبت ، تربیت اور توجہات نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو اوصاف ومحاسن کا ایک شہکار جمیل بنا دیا تھا۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ معرفتِ خداوندی اور احساسِ بندگی سے معمور تھے۔ آپ کی آنکھیں خوفِ خداوندی سے اکثر مصروف گریہ رہا کرتی تھیں۔ موت قبر اور عاقبت کوہمیشہ یادرکھتے تھے۔ قبروں سے گزرتے تو اس قدر روتے کہ ریش مبارک آنسوئوں سے تر ہوجاتی لوگ کہتے کہ جنت وجہنم کے ذکر سے آپ پر یہ کیفیت طاری نہیں ہوتی ۔ آخر ان قبر وں میں کیاخاص بات ہے کہ انھیں دیکھ کر آپ بے قرار ہوجاتے ہیں ۔ فرماتے کہ حضور اکرم ﷺ وسلم کا ارشاد ہے کہ قبر آخرت کی سب سے پہلی منزل ہے ۔ اگر یہ معاملہ آسانی سے طے ہوگیا تو پھر تمام مرحلے آسان ہیں ،اور اگر اس میں دشواری پیش آئی تو پھر تمام منزلیں دشوار ہوجائیں گی۔ کوئی جنازہ آپ کے سامنے سے گزرتا تو آپ اسکے احترام میں کھڑے ہوجاتے اور آنکھوں سے بے اختیار آنسو نکل آتے۔ شب بیداری اورتہجد گزاری آپ کا معمول تھا۔ بعض دفعہ آپ ساری رات بیدار رہتے ۔کبھی کبھی حضور وسرور کی ایسی کیفیت طاری ہوتی کہ ایک رکعت میں پورا قرآن پاک ختم کرلیتے ۔ حج بیت اللہ کے انتہائی مشتاق تھے۔ زمانہ خلافت میں کوئی سال ایسا نہیں گزرا جس میں حج بیت اللہ کی سعادت حاصل نہ کی ۔ حیات مبارک کے آخری سال میں باغیوں نے آپکے گھر کا محاصر ہ کر رکھا تھا ، اور یہ ذوالحج کا مہینہ تھا ۔ ایسے میں آپ نے حضرت عبداللہ بن عباس کو بہت زور دے کر کہا کہ وہ آپ کی طرف سے امیر حج بن کر جائیں۔ جناب رسول اللہ ﷺ کی ذات والا تبار سے آپ کی محبت اور وابستگی کا عالم الفاظ میں رقم نہیں ہوسکتا ۔ محبت کی پاکیزہ کیفیت کے ساتھ ساتھ جذبہ اطاعت رسول سے سرشار تھے۔ اور قدم قدم پر اس کا خیال دامن گیر رہتا تھا۔ جس ہاتھ سے جناب رسالت مآب علیہ الصلوٰ ۃ والسلام کے دست مبارک پر بیعت کی، کبھی بھی اسے کسی نجاست یا محلِ نجاست سے مس نہ ہونے دیا۔ صلح حدیبیہ کے موقع پر مکہ میں سفیر بن کر بھیجے گئے تو مکہ والوں نے پہلے عمرہ کی پیش کش کی۔ لیکن آپ نے فرمایا کہ ابھی جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف نہیں فرمایا ۔ ایسے میں عثمان کے لیے زیبا نہیں ہے کہ وہ بیت اللہ کا طواف کرے۔ایک بار وضو کرنے کے بعد مسکرانے کی وجہ پوچھی گئی تو فرمایا : میں نے ایک بار حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کے بعد مسکراتے ہوئے دیکھا ہے۔ حضو ر کے اہلِ خانہ سے اصرارکرتے کہ گھر میں ضروریات زند گی کا کوئی معاملہ ہو تو انھیں ضرور مطلع کیا جائے۔ حیاء ، سخاوت،ایثار اور صلہ رحمی میں آپ ضرب المثل ہیں ۔ ان کی حیا ء کے بارے میں حضور ﷺ کا قول فیصل ہے کہ ’’آسمان کے فرشتے بھی عثمان سے حیاء کرتے ہیں‘‘۔ سینکڑوں لوگ آپکی سخاوت سے فیض یا ب ہوئے۔ ہر جمعہ کو ایک غلام آزاد کرتے دو لاکھ اشرفی مالیت کی جائیداد مسلمانوں کیلئے وقف تھی۔ حضور اکر م ﷺنے آپ کو آنے والے فتنوں سے خبر دار کیا اور صبر واستقامت کی تلقین فرمائی آپ نے بڑی جرأت اور پامردی سے اس حکم پر عمل کیا ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں