اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
جمعرات، 30 ستمبر، 2021
بدھ، 29 ستمبر، 2021
صحابہ کرام کا ذوق عبادت … (۱)
صحابہ کرام کا ذوق عبادت … (۱)
منگل، 28 ستمبر، 2021
آنکھوں کی ٹھنڈک نماز
آنکھوں کی ٹھنڈک نماز
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت فرماتے ہیں کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا نماز آپ کیلئے محبوب بنادی گئی ہے۔ لہٰذا آپ اس میں سے جتنا چاہیں اپنا حصہ وصول فرمالیں۔ (احمد، طبرانی)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت فرماتے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفر مایا: خوشبو اور عورتیں میرے لئے محبوب بنادی گئی ہیں اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔ (احمد، طبرانی)
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت فرماتے ہیں کہ حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن جلوہ افروز تھے اور لوگ بھی آپ کے گرد حلقہ بنائے ہوئے تھے، آپ نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو کسی نہ کسی عمل کا زیادہ شوق عطاء فرمایا ہے۔ مجھے رات کو نماز پڑھنے سے زیادہ رغبت ہے۔ اس لئے جب میں (اپنی رات کی نفل) نماز کیلئے کھڑا ہوجائوں تو کوئی میرے پیچھے نماز نہ پڑھے(کیونکہ اس کی طوالت کی وجہ سے اس کیلئے اقتداء مشکل ہوجائے گی) اور اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کیلئے آمدنی کا کوئی نہ کوئی ذریعہ بنایا تھا اور میری آمدنی کا ذریعہ مال غنیمت کا پانچواں حصہ ہے۔ جب میرا وصال ہو جائے تو پھر یہ پانچواں حصہ میرے بعد خلفاء کیلئے ہے۔ (طبرانی)
اللہ رب کے پیارے محبوب علیہ الصلوٰۃ والسلام کس ذوق شوق اور انہماک سے نماز میں مشغول رہا کرتے تھے۔ اس کا کچھ اندازہ درج ذیل روایت سے ہو سکتا ہے۔
٭ حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (نفل) نماز میں شریک ہوگیا۔ آپ نے سورۃ بقرۃ شروع فرمائی میں نے کہا سوآیتوں پر رکوع کردیں گے۔ لیکن آپ پڑھتے رہے۔پھر میں نے کہا آپ اس سورۃ کو دورکعتوں میں پڑھیں گے لیکن آپ پڑھتے رہے۔ پھر میں نے کہا آپ اسے ختم کر کے رکوع کردیں گے۔ لیکن آپ نے سورۃ نساء شروع کر دی اسے ختم کرکے سورہ آل عمران شروع کر دی اور اسے بھی پورا پڑھ لیا۔آپ ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرتے تھے۔ جب آپ کسی ایسی آیت کی تلاوت فرماتے جس میں تسبیح کا ذکر ہوتا تو آپ سبحان اللہ کہنے لگتے۔ جب خوف والی آیت سے گزرتے تو آپ پناہ مانگتے پھر آپ نے رکوع کیا اور سبحان ربی العظیم کا ورد کرنے لگے۔ آپ کا رکوع قیام جیسا طویل تھا۔ پھر سمیع اللہ لمن حمدہ فرماکر کھڑے ہوگئے، اور تقریباً رکوع جتناکھڑے رہے۔ پھر سجدہ کیا اور سبحان اللہ ربی الاعلیٰ کہنے لگے، آپ کا سجدہ بھی قیام جتنا ہی طویل تھا۔ (مسلم)
پیر، 27 ستمبر، 2021
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا شوقِ نماز
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا شوقِ نماز
رات کی خلوتوں میں آپ جس سوزوگداز اور آہ و بکا کے ساتھ اللہ کے حضور میں حاضر ہوتے اور کس انہماک سے قیام فرماتے اس کا ادراک سورۃ مزمل کی تلاوت سے ہوسکتا ہے۔کس بلا کی وہ ریاضت تھی کہ خود رب نے کہامیرے محبوب توکیوں رات کو اکثر جاگے
’’رات کی نماز میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر عجیب ذوق و شوق کا عالم طاری ہوتا تھا، قرآن پڑھتے چلے جاتے، جب خداکی عظمت کبریائی کا ذکر آتاسبحان اللہ کہتے، عذاب کاذکر آتا تو پناہ مانگتے۔ جب رحم وکرم کی آیتیں تو دعاء کرتے۔ (مسند احمد بن حنبل) آپ نے فرمایا: کہ (رات کی نفل نماز) نمازدو دورکعت کرکے ہے، اور ہر دوسری رکعت میں تشہد ہے اور تضرع وزاری ہے،خشوع وخضوع ہے، عاجزی اور مسکنت ہے اور ہاتھ اٹھا کر اے رب کہناہے،جس نے ایسا نہ کہا تو اس کی نماز ناقص رہی ۔ (ابودائود)‘‘
آپ خود بھی نماز کے جملہ آداب بجا لاتے اور دوسروں کو ان کی تعلیم فرماتے۔ ایک بار کسی شخص نے مسجد نبوی میں آکر نہایت عجلت اور تیزی میں نماز پڑھی آپ ملاحظہ فرما رہے رہے۔ آپ نے فرمایا: اے شخص اپنی نماز پھر پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ اس نے دوبارہ اسی طرح نماز ادا کی، آپ نے پھر اسی طرح ارشاد فرمایا۔ جب تیسری بار بھی ایسا ہی ہوا تو اس نے عرض کیا۔ یارسول اللہ میں کس طرح نمازادا کروں۔ ارشادہوا: اس طرح کھڑے ہو، اس طرح قرأت کرو، اس طرح اطمینان اور سکون کے ساتھ رکوع اور سجدہ کرو۔ (بخاری)آپ نے ارشافرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا تو وہ خدا کی طرف پوری طرح متوجہ رہے یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہوجائے اور نمازمیں ادھر ادھر نہ دیکھو کیونکہ جب تم نماز میں ہو خدا سے باتیں کر رہے ہو۔ (طبرانی)
اتوار، 26 ستمبر، 2021
ایمان اور اعمالِ صالحہ (۲)
ایمان اور اعمالِ صالحہ (۲)
٭ اور جو ایمان والے ہیں وہ اللہ( رب العز ت) سے سب سے زیادہ محبت کرنیوالے ہیں ۔(البقرہ : 165) ٭حضرت ابوہریر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ۔رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا : یقینا ایمان اس شخص کے دل میں ٹھہرتا ہے جو اللہ سے محبت رکھتا ہو۔(الدیلمی ، ابن نجار )٭حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ۔حضور اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا : تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک اللہ تبارک وتعالیٰ ہی کیلئے محبت کرنے والا نہ بن جائے۔ (مسند امام احمد بن حنبل )
٭حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور انو ﷺنے ارشادفرمایا : تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک اسکی اولاد اسکے ماں باپ اور تمام انسانوں سے زیادہ محبو ب نہ ہوجائوں۔ (بخاری، ابن ماجہ)٭حضرت عبد اللہ بن عمر و بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ۔حضور نبی رحمت ﷺ نے ارشاد فرمایا : تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسکی ہوائے نفس میری لائی ہوئی ہدایت کے تابع نہ ہوجائے۔ (شرح السنۃ) ٭حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں حضور اکرم ﷺنے فرمایا : سب سے اعلی ایمان یہ ہے کہ انسانیت تجھ سے مامون ہوجائے۔ سب اعلی اسلام یہ ہے کہ انسانیت تیرے ہاتھ سے اور تیری زبان سے محفوظ ہوجائے اور سب سے اعلی ہجرت یہ ہے کہ تم برائیوں کو چھوڑدو، اور سب سے اعلیٰ جہاد یہ ہے کہ تم شہید ہو جائو، اور تمہارا گھوڑا زخمی ہوجائے۔ (طبرانی) ٭حضرت عمر بن عبسہ روایت کرتے ہیں۔ حضور انو ر ﷺنے ارشاد فرمایا : افضل ایمان اچھا اخلاق ہے۔ (طبرانی) ٭حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی کریم ﷺنے فرمایا : افضل اسلام والا وہ شخص ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں ،اور سب سے کامل ایمان والا شخص وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں، سب سے اچھی نماز وہ ہے جس میں قیام طویل ہو۔ اور سب سے افضل صدقہ اس شخص کا ہے جو خود تنگ دست ہو۔ (کنزالعمال ) ٭حضرت عبادہ ابن صامت روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :سب سے افضل ایمان یہ ہے کہ تمہیں یقین ہوجائے کہ تم جہاں بھی ہوا للہ تمہارے ساتھ ہے۔(ابو نعیم ، طبرانی)٭حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺنے ارشادفرمایا : جس شخص نے لاالہ الا اللہ کی شہادت دی اور فجر کی نماز کی محافظت کی اور کسی ناجائز خون ریزی سے اپنے ہاتھ رنگین نہ کیے تو وہ جنت میں داخل ہوجائیگا۔ (کنز العمال)
ہفتہ، 25 ستمبر، 2021
ایمان اور اعمالِ صالحہ
ایمان اور اعمالِ صالحہ
٭حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم روایت فرماتے ہیں ۔ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ایمان اور عمل دو بھائی دونوں ایک چیزیں ہیں ۔اللہ تعالیٰ کسی ایک کو دوسرے کے بغیر قبول نہیں فرمائے گا۔ (کنزالعمال )
٭حضرت اسید بن عبد اللہ روایت فرماتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تم میں کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی کے لیے بھی وہی چیز پسند نہ کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے اور مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ تم میں سے کوئی اس وقت اس کے شر سے محفوظ نہ ہوجائے۔ (ابن عساکر)
٭حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں۔ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : بندہ اس وقت تک مشرف با یمان نہیں ہوسکتا ۔ جب تک کہ اس کی زبان اور دل یکساں نہ ہوجائیں،اور جب تک اس کا پڑوسی اس کی تکلیف سے محفوظ نہ ہوجائے اور نہ اس کا عمل اس کے قول کی مخالفت کرئے۔ (ابن نجار)
٭حضرت عمر بن حمق رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : بندہ اس حقیقت ایمان تک رسائی حاصل نہیں کرسکتا جب تک کہ اس کی محبت اور نفرت اللہ ہی کے لئے نہ ہوجائے ۔پس جب وہ اللہ ہی کے لیے محبت اور نفرت کا خوگر ہوجائے تو وہ اللہ رب لعز ت کی طرف سے ولایت کا مستحق ہوجاتا ہے۔ اور میر ے بندوں میں سے میرے اولیاء اورمیری مخلوق میں سے میرے محبوب بندے وہ ہیں جو میرا ذکر کرتے ہیں اور میں ان کا ذکر کرتا ہوں۔ (مسند امام احمد بن حنبل ،طبرانی)
٭حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ۔ حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: جس نے تین خصلتوں کو جمع کرلیا بلاشبہ اس نے ایمان کی خصلتوں کو (اپنے وجود میں ) جمع کرلیا۔ 1:۔تنک دستی میں خرچ کرنا ، 2:۔ اپنے آپ سے (بھی)انصاف کرنا اور عالم کو سلام کرنا ۔(طبرانی ، بزار ،ابو نعیم )
حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ایمان صبر اور فیاضی کا نام ہے۔ (مسند ابو یعلی ،طبرانی)
٭محمد ابن نصرالحارثی رحمتہ اللہ علیہ مرسلاً روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ایمان حرام اشیاء (سے اجتناب )اور نفسانی خواہشات سے عفت وپاک دامنی کا نام ہے۔(ابو نعیم )
٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ۔حضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ایمان دونصف حصوں کا نام ہے۔ نصف صبر میں ہے اور نصف شکر میں ۔ (شعب الایمان ۔امام بہیقی )
جمعہ، 24 ستمبر، 2021
محافظ فرشتے
محافظ فرشتے
مجاہد بیان کرتے ہیں کہ ہر بندے کے ساتھ ایک فرشتہ مقرر ہے، جو نیند اور بیداری میں اس کی جنات، انسانوں اورحشرات الارض سے حفاظت کرتا ہے، سوااس چیز کے جو اللہ کے اذن سے اس کو پہنچتی ہے ۔(جامع البیان )
ابومجاز بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص مراد(ایک جگہ )سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، وہ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے، اس نے کہا : آپ اپنی حفاظت کرلیں کیونکہ مراد کے لوگ آپ کے قتل کی سازش کررہے ہیں۔ حضرت علی نے فرمایا: تم میں سے ہر شخص کے ساتھ دوفرشتے ہیں جو ان مصائب سے تمہاری حفاظت کرتے ہیں جو تمہارے لیے مقدر نہیں کیے گئے اورجب تقدیر آجاتی ہے تو وہ مصائب کا راستہ چھوڑدیتے ہیں اورموت بہت مضبوط ڈھال ہے۔(طبری)
جمعرات، 23 ستمبر، 2021
اہل تقویٰ کی علامات
اہل تقویٰ کی علامات
حضرت عطیہ سعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بندہ اس وقت تک متقین میں سے شمار نہیں ہوگا جب تک کہ وہ کسی بے ضرر چیز کو اس اندیشے سے نہ چھوڑدے کہ شاید اس میں کوئی ضرر ہو۔(جامع ترمذی)
حضرت میمون بن مہران نے کہا : بندہ اس وقت تک متقی نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ اپنا اس طرح حساب نہ کرے، جس طرح اپنے شریک کا محاسبہ کرتا ہے کہ اس کا کھانا کہاں سے آیا اوراس کے کپڑے کہاں سے آئے۔(جامع ترمذی)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا رب یہ فرماتا ہے کہ میں ہی اس بات کا مستحق ہوں کہ مجھ سے ڈرا جائے، سو جو شخص مجھ سے ڈرے گا تو میری شان یہ ہے کہ میں اس کو بخش دوں ۔(سنن دارمی)
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے ایک ایسی آیت کا علم ہے کہ اگر لوگ صرف اسی آیت پر عمل کرلیں تو وہ ان کے لیے کافی ہوجائے گی’’جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا راستہ بنادیتا ہے‘‘۔ (سنن دارمی )
ابو نضر ہ بیا ن کرتے ہیں کہ جس شخص نے ایام تشریق کے وسط میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خطبہ سنا اس نے یہ حدیث بیان کی ، آپ نے فرمایا : اے لوگو! سنو! تمہارا رب ایک ہے ، تمہارا باپ ایک ہے ، سنو ! کسی عربی کو عجمی پر فضیلت نہیں ہے نہ عجمی کو عربی پر فضیلت ہے، نہ گورے کو کالے پر فضیلت ہے ، نہ کالے کو گورے پر فضیلت ہے، مگر فضیلت صرف تقویٰ سے ہے۔(مسنداحمدبن حنبل)
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : شاید اس سال کے بعد تم مجھ سے ملاقات نہیں کروگے، حضرت معاذ ، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فراق کے صدمہ میں رونے لگے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کی طرف متوجہ ہوئے اورفرمایا : میرے سب سے زیادہ قریب متقی ہوں گے خواہ وہ کوئی ہوں اورکہیں ہوں۔(مسند احمد بن حنبل)
بدھ، 22 ستمبر، 2021
اوصافِ مومنانہ(۲)
اوصافِ مومنانہ(۲)
تیری نگاہ سے دل سینوں میں کانپتے تھے
کھویا گیا ہے تیرا جذبِ قلندرانہ
منگل، 21 ستمبر، 2021
معلم کامل
معلم کامل
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشادفرمایا: میں تمہارے لیے باپ کی طرح ہوں۔ (جس طرح باپ اپنے بچوں کو تعلیم دیتا ہے، اسی طرح )میں تمہیں تعلیم دیتا ہوں۔ تم میں سے جب کوئی بیت الخلاء میں داخل ہوتو قبلہ کی طرف نہ تورخ کرے اورنہ پشت اورنہ دائیں ہاتھ سے استنجاء کرے۔(سنن نسائی)
حضرت معاویہ بن حکم السلمی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں نماز پڑھ رہا تھا کہ لوگوں میں سے کسی شخص کو چھینک آئی۔ اس پر میں نے کہا: یرحمک اللہ۔ لوگوں نے میری طرف دیکھنا شروع کردیا۔ میں نے کہا: اس کی ماں اسے روئے ، تمہیں کیا ہوگیا کہ تم میری طرف دیکھ رہے ہو۔ انہوں نے اپنے ہاتھ اپنی رانوں پر مارنے شروع کردیے ۔ جب میں نے دیکھا کہ وہ مجھے خاموش کرانے کی کوشش کررہے ہیں تو (میں نے مزاحمت کا ارادہ کیا)لیکن پھر میں خاموش ہوگیا۔ جب حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نماز پڑھ چکے تو ، میرے ماں باپ آپ پر فداہوں، میں نے آپ سے اچھا استاد نہ آپ سے پہلے دیکھا اورنہ آپ کے بعد، جو آپ سے بہتر تعلیم دے سکے۔ خدا کی قسم ،آپ نے نہ مجھے جھڑکا ، نہ مجھے مارا پیٹا اورنہ مجھے برا بھلا کہا۔ آپ نے(صرف یہ)فرمایا: اس نماز میں کوئی انسانی بات مناسب نہیں ہے۔ نماز تو تسبیح ، تکبیر اورقرآن حکیم کی تلاوت کا نام ہے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! ہمارا زمانہ ، زمانہ جاہلیت سے قریب ہے اوراللہ تعالیٰ اسلام کو لے آیا ہے ۔ ہم میں سے کچھ لوگ کاہنوں کے پاس جاتے ہیں۔ (ہمارے لیے کیا حکم ہے؟)آپ نے فرمایا : تم ان کے پاس نہ جایا کرو۔میں نے عرض کیا: ہم میں سے کچھ لوگ فال لیتے ہیں۔(اس کا کیا حکم ہے ؟)فرمایا: یہ ایک ایسی چیز ہے جس کا خیال ان کے دلوں میں پیدا ہوتا ہے ، البتہ یہ فال انہیں کوئی کام کرنے سے باز نہ رکھے۔۔۔میں نے کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: ہم میں سے کچھ لوگ لکیریں کھینچتے ہیں (اس کا کیا حکم ہے؟)فرمایا: انبیائے کرام علیہم السلام میں سے ایک نبی لکیریں کھینچا کرتے تھے ۔جس شخص کی لکیریں ان کی لکیروں کے موافق ہوں ان کا ایسا کرنا صحیح ہے۔(صحیح مسلم)
پیر، 20 ستمبر، 2021
اوصافِ مومنانہ(۱)
اوصافِ مومنانہ(۱)
اتوار، 19 ستمبر، 2021
ابواب ِ خیر
ابواب ِ خیر
ہفتہ، 18 ستمبر، 2021
آدابِ مجلس
آدابِ مجلس
٭حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور اکر م صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (پہلے سے) بیٹھے ہوئے دوآدمیوں کے درمیان جدائی ڈالنا (یعنی ان کے درمیان میں گھس کر بیٹھ جانا)جائز نہیں (ہوسکتا ہے وہ آپس میں کوئی ضروری بات کر رہے ہوں ، اور کسی معاملے میں کسی تیسرے کی مداخلت پسند نہ کرتے ہوں ) ہاں اگر وہ وہاں بیٹھنے کی اجازت دے دیں تو جائز ہے ۔(ابو دائود )
٭حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم علیہ الصلوۃ والتسلیم نے ارشاد فرمایا: جب تین افراد کسی جگہ ہوں تو ان میں سے دوافراد (تیسرے کونظر اند از کرکے) آپس میں سرگوشیاں نہ کریں تاکہ وہ تیسر ا فرد رنجید ہ نہ ہو ۔ البتہ اگر مجلس میں زیادہ افراد ہوں تو (کسی دو کا آپس میں گفتگو کر لینے میں ) کوئی مضائفہ نہیں ۔(مسلم)
٭حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا جس نے جمعہ کے دن (اجتماع میں ) لوگوں کی گردنوں کو پھلانگا وہ جہنمیوں کے لیے پل بنا دیا گیا۔(ترمذی )
٭حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ صحابہ کرام ایک مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ جنابِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور فرمایا کیا بات ہے کہ میں تم لوگوں کو متفرق ومنتشر بیٹھا ہواپا تا ہوں (ابودائود) (یعنی ہر شخص کا الگ الگ اپنی اپنی دھن میں محو ہوکر بیٹھنا مناسب نہیں ، مسلمانوں کو آپس میں قریب ہوکر بیٹھنا چاہیے اور مفید گفتگو کرنی چاہیے تاآنکہ کسی محفل کا صدرنشین آجائے یا باقاعدہ کاروائی شروع ہوجائے)
٭حضرت ابوہریر ہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا جب کوئی شخص سایہ میں بیٹھا ہو اور پھر وہ سایہ جاتا رہے اور اسکے جسم کا کچھ حصہ دھوپ میں اور کچھ سایہ میں ہو تو اس شخص کو وہاں سے اُٹھ جانا چاہیے۔(ابو دائود )
٭حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : بازاروں میں بیٹھنے سے اجتناب کرو، صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ! وہاں بیٹھے بغیر تو چارہ کار نہیں ، ہم وہاں (کاروباری ) معاملات طے کرتے ہیں ۔ آپ نے ارشادفرمایا اگر تمہیں وہاں بیٹھنا ہی ہے تو پھر گزر گاہ کا حق ادا کرو ۔صحابہ کرام نے استفسار کیا ،یا رسول اللہ گزر گاہ کا حق کیا ہے۔ آپ نے ارشادفرمایا: نظر جھکا کر رکھنا ، کسی دوسرے کو تکلیف نہ دینا، سلام کا جواب دینا ، بھلائی کا حکم کرنا اور برائی سے روکنا۔ (بخاری)
جمعہ، 17 ستمبر، 2021
برکاتِ ایمان
برکاتِ ایمان
جمعرات، 16 ستمبر، 2021
کلمہ طیبہ کی حرمت
کلمہ طیبہ کی حرمت
بدھ، 15 ستمبر، 2021
فلاح کا راستہ
فلاح کا راستہ
منگل، 14 ستمبر، 2021
ایمان کا ثمرہ
ایمان کا ثمرہ
پیر، 13 ستمبر، 2021
بد گمانی سے بچو
بد گمانی سے بچو
اتوار، 12 ستمبر، 2021
ارکانِ اسلام اور جنت
ارکانِ اسلام اور جنت
قبولِ اسلام کے بعد حضرت ضمام بن ثعلبہ نے اپنی قوم میں پہنچ کر بڑی تند ہی اور سرگرمی سے اسلام کی تبلیغ کی انکے بعض رشتہ داروں نے انھیں ڈرایا کہ دیوتائوں کی مخالفت کی وجہ سے کہیں تم برص ،کوڑھ جنون میں مبتلا نہ ہوجائو ۔ لیکن وہ ڈٹے رہے اور جلد ہی سارا قبیلہ مسلمان ہوگیا۔
جو نہ تھے خود راہ پر اُوروں کے ہادی بن گئے
اک عرب نے آدمی کا بول بالا کردیا
ہفتہ، 11 ستمبر، 2021
دائمی مسرت
دائمی مسرت
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس کی ناک خاک آلود ہ ہو، اس کی ناک خاک آلودہ ہو، اس کی ناک خاک آلودہ ہو، پوچھا: کس کی ؟ یارسول اللہ ! آپ نے فرمایا : جس نے اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کا بڑھاپاپایا ، اس کے باوجود جنت میں داخل نہیں ہوا۔(مسلم)
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی رضا والد کی رضا میں ہے اوراللہ کی ناراضگی باپ کی ناراضگی میں ہے۔(ترمذی ، ابن حبان ، حاکم ، طبرانی)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی کرے اس کے لیے طوبیٰ (جنت کا ایک سایا دار درخت )ہے ، اوراللہ تعالیٰ اس کی زندگی دراز کرتا ہے۔(طبرانی )
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں ایک شخص حاضرہوا اورکہا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم )! میں نے بہت بڑا گناہ کرلیا ہے ، کیا اس کی کوئی توبہ ہے؟ آپ نے فرمایا : کیا تمہاری ماں ہے؟ اس نے کہا : نہیں ، فرمایا : کیا تمہاری خالہ ہے؟ اس نے کہا : ہاں ! فرمایا : اس کے ساتھ نیکی کرو۔(ترمذی ، ابن حبان ، حاکم)
حضرت عمر بن مرہ جہنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص آیا اوراس نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواکوئی معبود نہیں اوربے شک آپ اللہ کے رسول ہیں اورپانچ نمازیں پڑھتا ہوں، اپنے مال کی زکوٰۃ دیتا ہوں، رمضان کے روزے رکھتا ہوں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص اس عمل پر فوت ہوگیا ، وہ قیامت کے دن نبیوں ، صدیقوں اورشہداء کی رفاقت میں ہوگا، پھر آپ نے دونوں انگلیاں کھڑی کرکے فرمایا : بشرطیکہ اس نے ماں باپ کی نافرمانی نہ کی ہو۔(احمد، طبرانی)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :پانچ سو میل کی مسافت سے جنت کی خو شبو آئے گی،اپنے کام کا احسان جتانے والے کو ،ماں باپ کے نافرمان کواور عادی شرابی کو یہ خوشبو نصیب نہیں ہو گی۔(طبرانی)
جمعہ، 10 ستمبر، 2021
احادیثِ ایمان
احادیثِ ایمان
جمعرات، 9 ستمبر، 2021
آثارِ قیامت (حدیثِ جبریل ۵)
آثارِ قیامت (حدیثِ جبریل ۵)
بدھ، 8 ستمبر، 2021
پسندیدہ عمل
پسندیدہ عمل
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اللہ کو سب سے زیادہ کون سا عمل پسند ہے ؟ آپ نے فرمایا : نماز کو وقت پر پڑھنا ، میں نے پوچھا : پھر کون سا عمل ؟ فرمایا : ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنا۔ (بخاری ، مسلم)
حضرت معاویہ بن جاھمہ رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت جاھمہ رضی اللہ عنہ ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اورکہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے جہاد کا ارادہ کیا ہے ، میں آپ کے پاس مشورہ کے لیے آیا ہوں، آپ نے فرمایا : کیا تمہاری ماں (زندہ )ہے ؟ اس نے کہا : ہاں ! آپ نے فرمایا : اس کے ساتھ وابستہ رہو، کیونکہ جنت اس کے قدموں کے پاس ہے۔(ابن ماجہ ، نسائی )
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں اپنی بیوی سے بہت محبت کرتا تھا اورحضرت عمر اس کو ناپسند کرتے تھے ، انہوں نے مجھ سے کہا : اس کو طلاق دے دو، میں نے انکار کیا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس کو طلاق دے دو۔ (ابودائود ، ترمذی ، نسائی )
اس حدیث پاک میں جہاں والدین کی فرمانبرداری کا پہلو ہے اوراس پر تاکید ہے، وہاں یہ امر بھی مدنظر رہے کہ حضرت امیر المومنین عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ مردم شناسی میں ایک خاص ملکہ رکھتے تھے اگر انھیں اس خاتون کے انتخاب پر اتفاق نہیں تھا تو اس کی کچھ دیگر وجوہات ضرور ہوں گی اوروہ سمجھتے ہوں گے کہ یہ معاملہ مزاجوں کے تفاوت وغیرہ کی وجہ سے ممکن ہے کسی ناگوار صورت حال کا باعث بنے ۔یہ حکم گویا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بصیرت اورمعاملہ فہمی پر اعتماد کا اظہار ہے ، اس زمانے میں نکاح اورطلاق کے معاملات بہت سادگی سے انجام پایا کرتے تھے ، معاشرے میں بیوہ اورمطلقہ کی دوسری یا تیسری شادی بھی کوئی خاص معاملہ نہیں تھا جبکہ ہمارے معاشرے میں ایسے حالات نہیں ہیں ۔اس لیے گھریلو اورعائلی معاملات میں کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے بہت غور وفکر کرنا چاہیے، بالعموم والدین اوراولاد دونوں محض جذباتی رویہ اختیار کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان معاملات میں بہت زیادہ پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہیں
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
تربیت اولاد اور عشق مصطفیﷺ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کا تعلق سیرت مصطفی ﷺ کے ساتھ جوڑیں۔ تا کہ سیرت مبارکہ ان کے لیے مشعل راہ بنے ا...
-
حضور ﷺ کی شان حضور ﷺ کی زبان سے (۱) حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ ن...