بدھ، 22 ستمبر، 2021

اوصافِ مومنانہ(۲)

 

اوصافِ مومنانہ(۲)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مومن کی خوشبو سے بہتر کوئی خوشبو نہیں اور اسکی خوشبو سارے آفاق میں مہکتی ہے اور اسکی خوشبو اس کا عمل اور (اس عمل کی توفیق پر) اس کا (اظہارِ) شکر ہے۔ (الحلیۃ، امام ابونعیم ) ٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی مثال ایسی ہے جیسے بظاہر کوئی اُجڑا ہوا گھر ہو۔ اگر تم اس میں داخل ہو جائو تو اسے بڑا آراستہ اور سنورا ہوا پائو اور فاسق کی مثال رنگین اور اونچی عمارت کی طرح دیکھنے والی کو بڑی دلکش لگے۔ مگر اسکے اندر (جھانکو تو) وہ بدبو سے پُر ہو۔ (الحلیۃ، امام ابونعیم) ٭ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم روایت فرماتے ہیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مومن مومن ہوسکتا ہے اور نہ اس کا ایمان کا مل ہوسکتا ہے۔ جب تک اس میں تین خصلتیں پیدا نہ ہوجائیں۔ تحصیل علم (کا شوق اور جستجو) مصائب پر صبر اور نرمی (کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا) اور تین علامات منا فق ہی میں پائی جاسکتی ہیں۔ جب بھی بات کرے جھوٹ بولے، وعدہ تو کرے، وفا نہ کرے اور کوئی امانت اسکے سپر د کردی جائے تو اس میں خیانت کا ارتکاب کرے۔ (الحلیۃ، امام ابونعیم) ٭حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وہ شخص (کامل ایمان والا) مومن نہیں ہوسکتا، جو مصیبت کو نعمت اور نرمی وآسانی کو مصیبت نہ سمجھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا! یا رسول اللہؐ یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ آپؐ نے ارشاد فرمایا : ہر مصیبت کے بعد نرمی اور فراخی اورہر نرمی اور فراخی کے بعد کوئی بلا ومصیبت تو آتی ہی ہے۔ (لہٰذا دونوں کے نتیجہ کو پیشِ نظر رکھنا چاہیے اور مومن کی نظر آئندہ پر بھی ہوتی ہے۔ وہ صرف موجود صورت کو ہی نہیں دیکھتا) پھر ارشاد فرمایا: مومن حالت نماز میں کمال ایمان پر ہوتا ہے کیونکہ اس وقت وہ مکمل سنجیدگی اور غم میں ہوتا ہے۔ عرض کیا گیا وہ کیسے آپ نے ارشادفرمایا: اس لئے کہ بندہ حالت نماز میں اللہ سے مناجات کرتا ہے اور غیرنماز میں اپنے جیسے دوسرے انسانوں سے محو گفتگو ہوتا ہے۔ (طبرانی) تقریباً تمام مستند کتب حدیث میں یہ روایت درج ہے۔ اس کا اقتضاء یہ ہے کہ مومن کو صاحبِ بصیرت، سمجھ دار اور بیدار مغز ہونا چاہیے۔ آج ہم سوچیں کہ ہم اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں پے درپے غلطیوں کے مرتکب ہوتے ہیں لیکن کسی بھی واقعہ سے نہ ہمیں عبرت حاصل ہوتی ہے اور نہ بصیرت۔ 

تیری نگاہ سے دل سینوں میں کانپتے تھے

کھویا گیا ہے تیرا جذبِ قلندرانہ 

1 تبصرہ: