جمعرات، 9 ستمبر، 2021

آثارِ قیامت (حدیثِ جبریل ۵)

 

آثارِ قیامت (حدیثِ جبریل ۵)

حدیثِ جبریل میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے وقوع قیامت کے بارے میں سوال کیا گیا توآنجناب نے ارشادفرمایا :’’اس بارے میں جواب دینے والا سوال کرنیوالے سے زیادہ نہیں جانتا ‘‘۔قیامت کے متعین دن کااظہار قرآن وحدیث میں نہیں ہے۔ اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا :’’تم پرقیامت اچانک ہی آئیگی ۔(اعراف ۱۸۷)اس کا اچانک آنا ہی مشیت ایزدی ہے۔عقل سلیم کے حوالے سے بھی اس پر غور وفکر کیا جائے تو یہی بات حکمت بالغہ کے مطابق دکھائی دیتی ہے کہ انسان کو ہمیشہ موت اور قیامت کیلئے تیار رہنا چاہیے۔ اپنے ایمان و عقیدہ اورکردار وعمل کو ہر وقت آراستہ رکھنا چاہیے۔ توبہ کو اپنا مستقل شعار بنانا چاہیے۔ کیا خبر کہ امرِ الہٰی کس وقت نافذالعمل ہوجائے اور اسے اپنے خالق و مالک کے سامنے اپنا نامہء اعمال لے کر پیش ہونا پڑے ۔قیامت کے بارے میں استفسار کے بعد سائل نے آنجناب کی خدمت میں گزارش کی کہ پھر قیامت کی کچھ علامات کے بارے میں نشاندہی کردی جائے ۔ اسکے جواب میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر دو خاص نشانیوں کا ذکر فرمادیا ۔ ایک یہ کہ باندی اپنی مالکہ اور آقا کو جنم دے گی،دوسری یہ کہ مفلس ونادارننگے ، بھوکے لوگ اوربکریوں کو چرانے والے بڑی بڑی شان دار عمارتیں بنوائیں گے‘‘۔پہلی بات کی اکثر شارحینِ حدیثِ نے یہ تشریح کی ہے کہ قیامت کے نزدیک ماں باپ کی نافرمانی بلکہ توہین بہت عام ہوجائے گی ۔ حتٰی کہ بیٹیاں جو صنف نازک سے تعلق رکھتی ہیں اورجن کی سرشت ہی میں اطاعت ، محبت اور والدین سے وابستگی کا جذبہ ہوتاہے۔وہ سرکش و بدتہذیب ہوجائینگے نہ صرف یہ کہ ان کے احکام کی نافرمانی کرینگے بلکہ الٹا ان پر اپنا حکم چلائیں گی۔ جس طرح کہ مالکہ اپنی ملازمہ یا باندی پر حکم چلاتی ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ پوری دنیا کے ماحول اور ہر معاشرے میں یہ کیفیت بڑھتی ہی جارہی ہے۔ 
برہنہ تن، برہنہ پا چرواہوں کے ہاتھ دولت کا لگ جانا اور مفاخرت کیلئے ان کا بلند وبالا عمارتیں بنانا فراوانی دولت کی پیش گوئی بھی ہے ، دولت کے بے مقصد خرچ اور بدترین اسراف کی طرف نشاندہی بھی اور اس امر کی طر ف بھی کہ قربِ قیامت میں اختیار ،اقتدار اور وسائل پر نااہل لوگوں کا قبضہ ہوجائے گا۔ دولت جب کم ظر ف کے ہاتھ میں آجائے تو اس سے حرص بڑھتی ہے کم نہیں ہوتی ۔حسد کی بیماری عام ہوجاتی ہے عدل معاشرے سے مفقود ہونے لگتا ہے اور مریضانہ، قسم کی مسایقت شروع ہوجاتی ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کمال بلاغت سے ان علامتوں کے ذیل میں درآنی والی ہزار ہا خرابیوں کی نشاندہی فرمادی ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں