ہفتہ، 18 ستمبر، 2021

آدابِ مجلس

 

آدابِ مجلس

٭حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور اکر م صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (پہلے سے) بیٹھے ہوئے دوآدمیوں کے درمیان جدائی ڈالنا (یعنی ان کے درمیان میں گھس کر بیٹھ جانا)جائز نہیں (ہوسکتا ہے وہ آپس میں کوئی ضروری بات کر رہے ہوں ، اور کسی معاملے میں کسی تیسرے کی مداخلت پسند نہ کرتے ہوں ) ہاں اگر وہ وہاں بیٹھنے کی اجازت دے دیں تو جائز ہے ۔(ابو دائود ) 

٭حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم علیہ الصلوۃ والتسلیم نے ارشاد فرمایا: جب تین افراد کسی جگہ ہوں تو ان میں سے دوافراد (تیسرے کونظر اند از کرکے) آپس میں سرگوشیاں نہ کریں تاکہ وہ تیسر ا فرد رنجید ہ نہ ہو ۔ البتہ اگر مجلس میں زیادہ افراد ہوں تو (کسی دو کا آپس میں گفتگو کر لینے میں ) کوئی مضائفہ نہیں ۔(مسلم)

٭حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا جس نے جمعہ کے دن (اجتماع میں ) لوگوں کی گردنوں کو پھلانگا وہ جہنمیوں کے لیے پل بنا دیا گیا۔(ترمذی )

٭حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ صحابہ کرام ایک مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ جنابِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور فرمایا کیا بات ہے کہ میں تم لوگوں کو متفرق ومنتشر بیٹھا ہواپا تا ہوں (ابودائود) (یعنی ہر شخص کا الگ الگ اپنی اپنی دھن میں محو ہوکر بیٹھنا مناسب نہیں ، مسلمانوں کو آپس میں قریب ہوکر بیٹھنا چاہیے اور مفید گفتگو کرنی چاہیے تاآنکہ کسی محفل کا صدرنشین آجائے یا باقاعدہ کاروائی شروع ہوجائے)

٭حضرت ابوہریر ہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا جب کوئی شخص سایہ میں بیٹھا ہو اور پھر وہ سایہ جاتا رہے اور اسکے جسم کا کچھ حصہ دھوپ میں اور کچھ سایہ میں ہو تو اس شخص کو وہاں سے اُٹھ جانا چاہیے۔(ابو دائود ) 

٭حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : بازاروں میں بیٹھنے سے اجتناب کرو، صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ! وہاں بیٹھے بغیر تو چارہ کار نہیں ، ہم وہاں (کاروباری ) معاملات طے کرتے ہیں ۔ آپ نے ارشادفرمایا اگر تمہیں وہاں بیٹھنا ہی ہے تو پھر گزر گاہ کا حق ادا کرو ۔صحابہ کرام نے استفسار کیا ،یا رسول اللہ گزر گاہ کا حق کیا ہے۔ آپ نے ارشادفرمایا: نظر جھکا کر رکھنا ، کسی دوسرے کو تکلیف نہ دینا، سلام کا جواب دینا ، بھلائی کا حکم کرنا اور برائی سے روکنا۔ (بخاری)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں