پیر، 20 ستمبر، 2021

اوصافِ مومنانہ(۱)

 

اوصافِ مومنانہ(۱)

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ جناب رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے (انھیں مومن کے اوصافِ حمید ہ سے یوں مطلع ) فرمایا: ’’اے معاذ مومن حق کے ہاتھوں اسیر ہوتا ہے ۔وہ بخوبی جانتا ہے کہ اس کے کان ، نگاہ ، زبان ،ہاتھ پائوں ،شکم اور شرم گاہ پر بھی ایک نگہبان ہے۔بے شک مومن کو قرآن نے اکثر خواہشات سے روک رکھا ہے ۔ اور(وہ) اللہ کے حکم سے ازخود اپنے اور اپنی مہلک خواہشات کے درمیان رکاوٹ بن چکا ہے۔ یقینا مومن کا دل اللہ کے عذاب کی طرف مطمئن نہیں ہوتا نہ اس کا ہیجان سکون پذیر ہوتاہے، اور نہ اس کی اضطرابی کیفیت کو تسکین ملتی ہے اور وہ (مسلسل) اسی حالت میں پریشان رہتا ہے حتیٰ کہ وہ پل صراط سے پار ہوجائے ۔ اس کو صبح وشام موت کا کھٹکا لگارہتا ہے۔ پس (ایسے میں )تقویٰ اس کا ہم سفر رفیق (دم ساز) ہے۔ قرآن اس کا رہنما ہے، خوف اس کا تازیانہ ہے، شوق اس کی سواری ہے۔ تدبیر و احتیاط اس کا ساتھی ہے۔ اللہ سے ڈرنا اس کا شعار ہے۔ نماز اس کی پناہ گاہ ہے۔روزہ اس کی ڈھا ل ہے ۔ صدقہ اس کی جان کا نذرانہ ہے۔ سچائی اور راست بازی (کا شعار) اس کا امیر وفرمانروا ہے۔ (طریق)حیاء اس کا وزیر ہے اور (حقیقت تویہ ہے) کہ ان تمام باتوں کے پس پردہ اس کا پروردگار گھات لگائے ہوئے (اس کا نگران ) ہے۔ اے معاذ قیامت کے روز مومن سے اس کی تمام کاوشوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا، حتیٰ کہ اس کی آنکھ میں سرمہ لگانے کے متعلق بھی استفسار کیا جائے گا۔ اے معاذ میں تیرے لیے بھی وہی پسند کرتا ہوں جو اپنے لیے پسند کرتا ہوں ،اور تجھے بھی ان چیزوں سے باز رکھنا چاہتا ہوں ۔ جن سے جبرئیل نے مجھے باز رکھا، پس قیامت کے روز میں تمہیں ایسی صورت میں نہ پائوں کہ جس کا م کی تمہیں خدا کی طرف سے توفیق ملی ہے۔ اس کی انجام دہی میں کوئی تم سے زیادہ سعادت مند ہو۔‘‘(الحلیہ ، امام ابو نعیم)حضرت ابو سعید خدری روایت کرتے ہیں حضور انو رصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اس دنیا میں تین قسم کے مومن ہیں۔پہلے وہ جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور کبھی کسی شک وشبہ میں مبتلا نہ ہوئے، اور جنہوں نے اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ اللہ کے راستے میں جہاد کیا ۔دوسرے وہ لوگ جن کے (حسنِ کردار کی وجہ سے دوسرے )انسان اپنے اموال اور جان کے بارے میں مطمئن ہوں۔ تیسرے وہ جن کے سامنے کوئی لالچ پیش ہو،مگر وہ اللہ رب العزت کی رضا ء کی خاطر اس کو کسی خاطر میں نہ لائیں۔ (مسند امام احمد بن حنبل )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں