بدھ، 8 ستمبر، 2021

پسندیدہ عمل

 

پسندیدہ عمل

 حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اللہ کو سب سے زیادہ کون سا عمل پسند ہے ؟ آپ نے فرمایا : نماز کو وقت پر پڑھنا ، میں نے پوچھا : پھر کون سا عمل ؟ فرمایا : ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنا۔ (بخاری ، مسلم)

 حضرت معاویہ بن جاھمہ رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت جاھمہ رضی اللہ عنہ ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اورکہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے جہاد کا ارادہ کیا ہے ، میں آپ کے پاس مشورہ کے لیے آیا ہوں، آپ نے فرمایا : کیا تمہاری ماں (زندہ )ہے ؟ اس نے کہا : ہاں ! آپ نے فرمایا : اس کے ساتھ وابستہ رہو، کیونکہ جنت اس کے قدموں کے پاس ہے۔(ابن ماجہ ، نسائی )

 حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں اپنی بیوی سے بہت محبت کرتا تھا اورحضرت عمر اس کو ناپسند کرتے تھے ، انہوں نے مجھ سے کہا : اس کو طلاق دے دو، میں نے انکار کیا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس کو طلاق دے دو۔ (ابودائود ، ترمذی ، نسائی )

 اس حدیث پاک میں جہاں والدین کی فرمانبرداری کا پہلو ہے اوراس پر تاکید ہے، وہاں یہ امر بھی مدنظر رہے کہ حضرت امیر المومنین عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ مردم شناسی میں ایک خاص ملکہ رکھتے تھے اگر انھیں اس خاتون کے انتخاب پر اتفاق نہیں تھا تو اس کی کچھ دیگر وجوہات ضرور ہوں گی اوروہ سمجھتے ہوں گے کہ یہ معاملہ مزاجوں کے تفاوت وغیرہ کی وجہ سے ممکن ہے کسی ناگوار صورت حال کا باعث بنے ۔یہ حکم گویا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بصیرت اورمعاملہ فہمی پر اعتماد کا اظہار ہے ، اس زمانے میں نکاح اورطلاق کے معاملات بہت سادگی سے انجام پایا کرتے تھے ، معاشرے میں بیوہ اورمطلقہ کی دوسری یا تیسری شادی بھی کوئی خاص معاملہ نہیں تھا جبکہ ہمارے معاشرے میں ایسے حالات نہیں ہیں ۔اس لیے گھریلو اورعائلی معاملات میں کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے بہت غور وفکر کرنا چاہیے، بالعموم والدین اوراولاد دونوں محض جذباتی رویہ اختیار کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان معاملات میں بہت زیادہ پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں