سیر ت النبی ﷺ سچائی اور عہد وفا
حضور نبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں ہمیشہ صدق اور ایفائے عہد کا درس دیا چاہے وہ کسی فرد واحد کے ساتھ ہو یا پھر کسی قوم کے ساتھ۔ انسان کو کبھی بھی سچائی اور ایفائے عہد کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے بھی قرآن مجید میں یہ تاکید فرمائی کہ ہمیشہ سیدھی بات کرو۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ اے ایمان والو اللہ سے ڈرتے رہو اور سیدھی بات کیا کرو۔ اللہ تعالی تمہارے اعمال کو درست کر دے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اور جس نے اللہ اوراس کے رسول کی فرمانبرداری کی وہ بہت بڑی کامیابی سے ہمکنار ہو گیا۔ ( سورۃ الاحزاب)۔
سورۃ بنی اسرائیل میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :
’’ اور عہد پورا کرو بیشک عہد کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔
حضور نبی کریم ﷺنے فرمایا سچ کے علاوہ انسان کو کہیں سے بھی سکون قلب نہیں مل سکتا۔
کنزالعمال میں ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : سچ میں کوشاں رہو اگرچہ تمہیں اس میں بربادی بھی نظر آئے نجات اسی میں ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے کہ ایک مرتبہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا اس نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنت والا کون سا ہے۔ آپ ؐ نے فرمایا سچ۔ جب کوئی آدمی سچ بولتا ہے تو نیک ہو جاتا ہے اور جب وہ نیک ہو جاتا ہے تو ایمان والا ہو جاتا ہے اور جب ایمان والا ہوجاتا ہے تو جنت میں داخل ہو جاتا ہے۔ اس شخص نے عرض کی یارسول اللہ ﷺدوزخ والا کو ن ہے۔ آپؐ نے فرمایا جھوٹ۔ کہ جب ایک آدمی جھوٹ بولتا ہے تو سر کشی کرتا ہے اور جب سر کشی کرتا ہے تو کفر کرتا ہے اور جب کفر کرتا ہے تو دوزخ میں داخل ہو جاتا ہے۔ ( مسند امام احمد )۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی یارسول اللہ ﷺ مومن بزدل ہو سکتا ہے؟۔ آپؐنے فرمایا ہاں۔ پھر عرض کی گئی مومن بخیل ہو سکتا ہے؟۔ آپ نے کہا ہاں۔ پھر عرض کی گئی کیا مومن جھوٹا ہو سکتا ہے تو آپ ؐنے فرمایا نہیں مومن جھوٹا نہیں ہو سکتا۔ ( شعب الایمان للبہیقی )۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ سچ بولنے اور وعدہ پورا کرنے کی تلقین فرمائی ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس میں امانت نہیں اس میں ایمان نہیں جس میں ایفائے عہد نہیں اس میں دین نہیں۔ جس نے میرے عہد کو توڑا وہ میری شفاعت سے محروم رہے گا اور حوض کوثر پہ میرے پاس نہیں آئے گا ‘‘۔ (المعجم الکبیر )۔
جو تیری جان کے دشمن ہیں وہ بھی کہتے ہیں
امین تو ہے صداقت کی آبرو تو ہے

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں