ہفتہ، 29 اگست، 2020

تلقین بوترابی (۳)

 

تلقین بوترابی (۳)

  ٭ کمینوں کی دوستی سے پرہیز رکھو اور ان شرفاء کے پاس آمدورفت رکھنا جو شرفاء کی اولاد ہیں۔٭ زمانے پر کبھی بھی اعتماد نہ کرنا اس لئے کہ اس کا نظام درہم برہم ہونیوالا ہے۔ کسی قوم کی نعمت پرحسد کا شکار نہ ہونا بلکہ ان سے اخوت تمہیں دارالسلام کا حق دار بنا دیگی۔ ٭بیٹا!اپنے اللہ پر اعتماد کر جو تیرا بلند مرتبہ رب ہے اور بڑے بڑے احسانا ت اور عظیم نعمتوں کا مالک ہے۔٭علم کی خاطر دامن طلب دراز کر اور اس میں بحث کراور حلال وحرام کی (ہر ممکن) تحقیق کر۔ ٭بیہودہ باتوں کو زبان پر نہ نہ لائیو بلکہ ایسے (پاکیزہ ) کلام کو اپنا شعار بنائو جس سے اللہ راضی ہو۔ ٭ کوئی دوست خیانت کا مرتکب ہو تو جواباً خیانت نہ کرنا بلکہ باربار درگزر کرنا تاکہ تمہیں گناہوں سے نجات مل سکے۔ ٭دوستوں سے کینہ اختیار نہ کرنا باربار درگزر سے تم (بہت سے )گناہوں سے چھٹکارا پا لوگے۔ ٭اے حسین! جب تم کسی شہر میں اجنبی کی حیثیت  سے رہو تو اسکے آدابِ (معاشرت)کو ملحوظ خاطر رکھو۔ انکے سامنے اپنے فہم و بصیرت پر فخر نہ جتائو اس لئے کہ ہر جماعت کی عقل الگ الگ نوعیت کی ہوتی ہے اور (ہر ایک کا طرز فکر منفرد ہوتا ہے)۔ تم بے شک اپنے عذر خواہوں اور قابل اعتماد مددگاروں سے استفادہ کرو لیکن (اصل وثوق) اس خدا پر ہو جو تمہیں دنیا بھرکی خیرو برکت عطاء فرماتا ہے۔ نہ دنیا کے اسباب سے اترنا اور نہ ہی اسکے مصائب سے گھبرانا۔ ٭آنیوالے کل کو گزرے ہوئے کل پر قیاس کر لو تاکہ تم آرام واستراحت پا سکو دنیا کی طرف رغبت کرنے والوں کی طرح سعی وکاوش نہ چاہو۔ گویا کہ اس وقت میں اپنی اولاد سمیت کربلا اور اسکے میدان جدال میں موجود ہوں۔ ٭ہماری ڈاڑھیاں دلہن کے کپڑوں کی طرح لہو میں رنگی ہوئی ہیں۔ (عزیز من) میں اس واقعہ کو (واضح انداز میں ) دیکھ رہا ہوں لیکن ان ظاہری آنکھوں سے نہیں بلکہ مجھے (حقائق کے) دروازوں کی کنجیاں ودیعت کی گئی ہیں۔ ٭یہ مصائب تم پر ضرور آئینگے سو تم ان کے پہنچنے سے پہلے پوری طرح تیاری کر لو۔ اے حسین وہی (اللہ) ہمارا انتقام لے گا تمہارا بھی سوتم صبر کا دامن ہاتھ سے ہر گز نہ چھوڑنا ۔ ہر خون کے عوض ہزار خون ہونگے اور ا سکی جماعت کے قتل میں کچھ بھی کمی نہ ہوگی۔ اس وقت ظالموں کی عذر خواہی اورخوشامد کچھ بھی نفع بخش نہ ہوگی۔ ٭اے حسین جدائی سے گھبرانا مت اس لئے کہ تمہاری یہ دنیا پیدا ہی ویرانی کیلئے گئی ہے۔ ان مکانوں سے تو پوچھو اور یہ کیا خوب وضاحت کرنیوالے ہیں کہ ارباب دنیا کیلئے (کوئی) بقا نہیں۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں