منگل، 11 اگست، 2020

ذوالہجرتین

 


ذوالہجرتین 

حضور اکرم ﷺ کی دعوت توحید کی جیسے جیسے اشاعت زیادہ ہونے لگی ویسے ویسے کفارِ مکہ کے مظالم میں بھی اضافہ ہوتا گیا۔ ’’رحمت عالم ﷺنے جب شمع توحید کے ان پروانوں پر کفر وشرک کے سرغنوں کے بے انداز مظالم دیکھے تو سرکار دوعالم ﷺنے اپنے جاں نثار غلاموں کو اجازت دے دی کہ ظلم وستم کی اس بستی سے ہجرت کرکے حبشہ چلے جائیں کیونکہ وہاں کے بادشاہ (نجاشی ) کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ بڑا رحم دل اور انصاف پسند ہے چنانچہ بعثت کے پانچویں سال ماہ رجب میں مہاجر ین کا پہلا قافلہ اپنے پیارے وطن کو چھوڑ کر حبشہ جیسے دور افتادہ ملک کی طرف روانہ ہوا تاکہ اس پر امن فضا میں وہ جی بھر کر اپنے رب کریم کی عبادت کرسکیں ۔ اپنے عقیدہ کیمطابق آزادی سے زندگی بسر کرسکیں۔ یہ قافلہ بارہ مردوں اور چار خواتین پر مشتمل تھا۔ انکے قافلہ سالار حضرت عثمان بن عفان ﷺ تھے۔ آپ کی زوجہ محترمہ حضرت رقیہ (جو رحمتہ للعالمین کی لخت جگر تھیں ) ﷺ آپ کے ساتھ تھیں۔ سرکار دوعالم نے اسی جوڑے کے بارے میں فرمایا ’’ابراہیم اور لوط علیہماالسلام کے بعد یہ پہلا گھر انہ ہے جس نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی‘‘۔ حضرت رقیہ کی خدمت گزاری کیلئے حضرت ام ایمن بھی ساتھ گئیں (ضیاء النبی )حضور رحمت عالم ہجرت کے بعد اپنے اصحاب کی خیریت کی اطلاع کے منتظر رہاکرتے تھے۔ حبشہ میں ان لوگوں کو امن وعافیت میسر آئی ۔چند ماہ کے بعد وہاں یہ اطلاع پہنچی کہ اہلِ مکہ نے اسلام قبول کرلیا ہے،اور اب وہاں مکمل امن وامان ہے۔ اس پر چند لوگوں نے واپسی کا فیصلہ کیا۔ ایک روایت کیمطابق حضرت عثمان بھی واپس آنے والوں میں شامل تھے۔ لیکن واپسی کے بعد اہلِ مکہ کے بارے میں اطلاع غلط ثابت ہوئی،اور کفار نے ان لوگوں سے پہلے سے بھی زیادہ مظالم شروع کردیے۔ طعن وتشنیع اور طنز وتمسخر کا بازار گرم کردیا۔ اس پر نبی کریم ﷺ نے انھیں دوبارہ ہجرت کی اجازت مرحمت فرمادی ۔ اس دفعہ کئی دوسرے مسلمان بھی اس قافلہ میں شریک ہوگئے اور ان کی تعداد تراسی ہوگئی،ہجرت کرتے ہوئے ،حضرت عثمان نے بڑے تائسف کا اظہار کیا کہ سرکار دوعالم ﷺ تو مکہ میں ہیں اور ہم دوسری باربھی آپ کے بغیر ہجرت پر جارہے ہیں ۔اس پر حضور نے ارشاد فرمایا ۔ ’’(افسوس مت کرو) تمہاری یہ دونوں ہجرتیں اللہ تعالیٰ کی طرف اور میری طرف ہیں‘‘یہ سن کر حضرت عثمان نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ اگر ایسا ہے تو پھر ہم راضی ہیں ہمیں اتنا ہی کافی ہے‘‘۔ (طبقات ابن سعد)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

چند سورتوں اور آیات کی فضیلت(۱)

    چند سورتوں اور آیات کی فضیلت(۱) قرآن مجید پڑھنا سب عبادتوں سے افضل ہے اور خاص طور پر نماز میں کھڑے ہو کر قرآن مجیدکی تلاوت کرنا ۔ آپ...