ہفتہ، 24 ستمبر، 2022

امت کے غم خوار(۲)

 

امت کے غم خوار(۲)

حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم موذن سے اذان سنو تو وہ کلمات دہرائو ‘پھر مجھ پر درود شریف پڑھو‘کیونکہ جو مجھ پر ایک صلوٰۃ بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس صلوات نازل فرماتا ہے ، پھر میرے لیے وسیلہ (مقام رفیع)کی دعاکرو، کیونکہ وہ جنت میں ایک مرتبہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے صرف ایک بندہ کو ملے گا اورمجھے امید ہے کہ وہ بندہ میں ہوں گا، جس شخص نے میرے لیے وسیلہ کی دعاکی اس پر میری شفاعت واجب ہوگئی۔(صحیح مسلم)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنی امت کے گناہ کبیرہ کرنے والوں کی شفاعت کروں گا۔(امام ترمذی)

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں سے کچھ لوگ ایک گروہ کی شفاعت کریں گے ، کچھ ایک قبیلہ کی ، کچھ ایک جماعت کی اورکچھ ایک شخص کی حتیٰ کہ وہ سب جنت میں داخل ہوجائیں گے ۔(جامع ترمذی )

حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: میرے پاس اللہ کا پیغام آیا اورمجھے اللہ تعالیٰ نے اختیار دیا کہ اللہ میری آدھی امت کو جنت میں داخل کردے ، یا میں شفاعت کروں، میں نے شفاعت کو اختیار کرلیا اوریہ شفاعت ہر اس مسلمان کوحاصل ہوگی جو شرک پر نہیں مرے گا۔ (ترمذی)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :میری امت میں سے جس شخص کے دوپیش رو(فوت شدہ کم سن بچے )ہوں وہ اس شخص کوجنت میں لے جائیں گے ۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا آپ کی امت میں سے جس شخص کا ایک پیش روہو؟ فرمایا: اے صاحبہ خیرات ! اس کو وہ ایک پیش رو ہی لے جائے گا۔ عرض کیا جس کا کوئی پیش رونہ ہو؟ فرمایا: ’’جس کا کوئی نہیں ہوگا اس کا ’’میں ‘‘ہوں گا کیونکہ میری امت کو میری جدائی سے بڑھ کر کسی کی جدائی سے تکلیف نہیں پہنچی‘‘ ۔ (ترمذی)

حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے میری قبر کی زیارت کی اس کے حق میں میری شفاعت واجب ہوگئی ۔(سنن دار قطنی )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں