اتوار، 25 ستمبر، 2022

پسندیدہ عمل

 

پسندیدہ عمل 

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اللہ کو سب سے زیادہ کون سا عمل پسند ہے ؟ آپ نے فرمایا : نماز کو وقت پر پڑھنا ، میں نے پوچھا : پھر کون سا عمل ؟ فرمایا : ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنا۔ (بخاری ، مسلم) حضرت معاویہ بن جاھمہ رحمة اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت جاھمہ رضی اللہ عنہ ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اورکہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے جہاد کا ارادہ کیا ہے ، میں آپ کے پاس مشورہ کے لیے آیا ہوں، آپ نے فرمایا : کیا تمہاری ماں (زندہ )ہے ؟ اس نے کہا : ہاں ! آپ نے فرمایا : اس کے ساتھ وابستہ رہو، کیونکہ جنت اس کے قدموں کے پاس ہے۔(ابن ماجہ ، نسائی )
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س ایک شخص آیا اوراس نے کہا : میں جہاد کی خواہش رکھتا ہوں اورمجھے اس پر قدرت نہیں ہے، آپ نے فرمایا : کیا تمہارے والدین میں سے کوئی ایک ہے؟ اس نے کہا : میری ماں ہے؟ آپ نے فرمایا: اس کے ساتھ نیکی کرنے کی زیادہ کوشش کرو، جب تم یہ کرلو گے تو تم حج کرنے والے ، عمرہ کرنے والے اورجہاد کرنے والے ہوگے ۔(ابویعلی ، طبرانی)حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں اپنی بیوی سے بہت محبت کرتا تھا اورحضرت عمر اس کو ناپسند کرتے تھے ، انہوں نے مجھ سے کہا : اس کو طلاق دے دو، میں نے انکار کیا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس کو طلاق دے دو۔ (ابوداﺅد )اس حدیث پاک میں جہاں والدین کی فرمانبرداری کا پہلو ہے اوراس پر تاکید ہے، وہاں یہ امر بھی مدنظر رہے کہ حضرت امیر المومنین عمر ابن خطاب ؓ مردم شناسی میں ایک خاص ملکہ رکھتے تھے اگر انھیں اس خاتون کے انتخاب پر اتفاق نہیں تھا تو اسکی کچھ دیگر وجوہات ضرور ہوں گی اور وہ سمجھتے ہونگے کہ یہ معاملہ مزاجوں کے تفاوت وغیرہ کی وجہ سے ممکن ہے کسی ناگوار صورت حال کا باعث بنے ۔ یہ حکم گویا کہ حضور اکرم ﷺکی جانب سے حضرت عمر ؓکی بصیرت اور معاملہ فہمی پر اعتماد کا اظہار ہے ، اس زمانے میں نکاح اور طلاق کے معاملات بہت سادگی سے انجام پایا کرتے تھے ، معاشرے میں بیوہ اورمطلقہ کی دوسری یا تیسری شادی بھی کوئی خاص معاملہ نہیں تھا جبکہ ہمارے معاشرے میں ایسے حالات نہیں ہیں اس لیے گھریلو اور عائلی معاملات میں کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے بہت غور وفکر کرنا چاہیے، بالعموم والدین اوراولاد دونوں محض جذباتی رویہ اختیار کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان معاملات میں بہت زیادہ پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں