جہالت کا علاج
’’اللہ تعالیٰ نے ہر بیماری کیلیے دواا ور شفاء اتاری ہے۔ جاننے والا اسے جانتا ہے اورجو نہیں جانتا وہ نہیں جانتا۔‘‘اور ایک دوسری حدیث میں یہ الفاظ مروی ہیں:
’’اللہ تعالیٰ نے سوائے ایک مرض کے تمام بیماریوں کی شفاء یا دوا پیدا کی ہے۔ ‘‘
صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا :وہ ایک مرض کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ بڑھاپا‘‘
امام ابو عیسیٰ ترمذی ؒ اس حدیث کی توثیق اس طرح کرتے ہیں :’’یہ حدیث صحیح ہے۔‘‘یہ حدیث امراضِ قلب وروح ‘امراض اجسام وابدان اوراس کے علاج ودواء پر مشتمل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جہالت بیماری ہے اورعلماء سے دریافت کرنا اس کی دواء اور علاج ہے جیسا کہ امام ابودائود ؒ اپنی سنن ‘میں سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں:ایک مرتبہ ہم سفر میں تھے‘ہم میں سے ایک شخص کو پتھر سے چوٹ لگ گئی اوراس کا سرزخمی ہوگیا‘اس کے بعد ایک باراسے بد خوابی ہوگی‘تو اس نے اپنے ساتھیوں سے دریافت کیا: کیا اس حالت میں مجھے تیمم کرنے کی اجازت ہے؟ساتھیوں نے کہا:تمہیں پانی پر قدرت حاصل ہے اس لیے ہم نہیں سمجھتے کہ تمہیں تیمم کرنے کی رخصت واجازت ہے۔ چنانچہ اس شخص نے غسل کرلیا جس سے وہ شخص مرگیا ۔جب ہم لوگ بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوئے اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعہ کی اطلاع ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ان لوگوں نے اس کو مارڈالا ۔اللہ ان کو موت دے جب وہ خود مسئلہ نہیں جانتے تھے تو کسی دوسرے سے کیوں نہیں پوچھ لیا؟ پریشان حال کی شفاء یہ ہے کہ دوسرے سے پوچھ لے‘ اس کیلئے صرف یہ کافی تھا کہ وہ تیمم کرلیتا اوراپنے زخم پر پٹی باندھ لیتا اوراس پر مسح کرلیتا اور بقیہ جسم کو دھولیتا ۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں یہ واضح کردیا ہے کہ جہالت ایک بیماری ہے اورپوچھ لینا اس کا علاج ہے۔ (دوائے شافی ،ترجمہ ،الجواب الکافی:محمد بن ابی بکر ابن القیم الجوزیہ)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں