بدھ، 3 نومبر، 2021

ایک مربوط علمی تحریک

 

ایک مربوط علمی تحریک

بغداد کے مدرسہ قادریہ اور عالم اسلام کے دیگر بڑے مدارس اس نتیجے پر پہنچے کہ القدس کی بازیابی اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک اسلامی روح اور جذبہ سے سرشار ایک نسل نو سامنے نہ آئے۔اس مقصد کے لیے انھوں نے ایک مربوط کوشش کا آغاز کیا ۔اس کاوش کی ایک جھلک ام القری یونیورسٹی (مکہ مکرمہ) کے استاذ ڈاکٹر ماجد عرسان الکیلانی نے اپنی کتاب’’ھکذا ظہرَ جیل صلا ح الدین وھکذا عادت القدس‘‘میں بیان کی ہے۔ ’’546تا 550ھ (1151ء تا 1155ء )کے درمیانی عرصہ میں مدارس اصلاح کے باہمی ربط واتصال کی تحریک جاری ہوئی،جس کا مقصد یہ تھا کہ تمام کوششوں کو متحد کیاجائے اور باہمی تعاون کو منظم کیا جائے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے متعدد اجتماعات منعقد کیے گئے جن کے تنطیمی اورنظریاتی سطح پر اہم نتائج بر آمد ہوئے ۔تنظیمی سطح پر باہمی ربط کی کوشش ،مدارس اصلاح کے لیے متحدہ قیادت کی صورت میں سامنے آئیں۔ اس میں پورے عالم اسلام کی سطح پر اتحاد کی صورت پیدا ہوئی ۔قیادت کے مذکورہ اتحاد کے مقصد کے لیے پہلا اجتماع مدرسہ قادریہ کی رباط میں منعقد ہوا، یہ رباط ،بغداد کے محلہ ’’حلہ‘‘میں واقع تھی۔جہاں عراق اور بیرون عراق سے پچاس سے زیادہ شیوخ حاضر ہوئے۔دوسرا اجتماع موسم حج کے دوران ہوا، جس میں عالم اسلامی کے مختلف کونوں سے اصلاحی مدارس کے شیوخ جمع ہوئے۔ اس اجتماع میں عراق سے حضرت شیخ عبدالقادر ،حضرت شیخ عثمان مرزوق (جن کی شہرت مصر میں پھیل چکی تھی)شیخ المدین مغربی(جو المغرب میں اشاعت زہد کے قائد تھے)نے شرکت کی، اس طرح یمن سے متعدد شیوخ اجتماع میں شامل ہوئے جن کے امورمنظم کرنے کے لیے حضرت شیخ نے اپنا ایک نمائندہ انکے ساتھ روانہ کیا۔ اس دوران شیخ عبدالقادر اور شیخ رسلان دمشقی کے درمیان روابط جاری رہے۔اسکے بعد وسیع پیمانے پر اجتماع منعقد ہوا جس میں عالم اسلام کے مختلف علاقوں سے مدارس اصلاح کی نمائندگی کرنے والے تمام بڑے شیوخ شامل تھے۔ا س اجتماع کا اہم ترین نتیجہ یہ تھا کہ ایک متحدہ قیادت عالم وجود میں آئی ۔ (جس کی سربراہی جناب شیخ عبدالقادر جیلانی کے سپرد تھی)اس متحدہ قیادت کافرض تھاکہ وہ مدارس اصلاح کی سرگرمیوں کو مربوط کرے اور ان کا رخ اشاعت زہد اور نئی نسل کی تربیت کی طرف موڑ دے اور اس بات کا خیال رکھے کہ انکاکردار اس عہد کے اسلامی معاشرے کے ان امراض کے علاج کے محور کے گرد گھومتا رہے جن امراض سے چیلنجوں کے سامنے اسے کمزور کردیا ہے۔ اور اندرونی فرائض کی ادائیگی میں بے بس کردیا ہے۔ (عہد ایوبی کی نسل نو اور القدس کی بازیابی)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

چند سورتوں اور آیات کی فضیلت(۱)

    چند سورتوں اور آیات کی فضیلت(۱) قرآن مجید پڑھنا سب عبادتوں سے افضل ہے اور خاص طور پر نماز میں کھڑے ہو کر قرآن مجیدکی تلاوت کرنا ۔ آپ...