منگل، 16 جولائی، 2024

واقعہ کربلا اور شہادتِ امام حسین ؓ(۲)

 

واقعہ کربلا اور شہادتِ امام حسین ؓ(۲)

جب امام حسینؓ نے کوفہ روانہ ہونے کا ارادہ کیا توحضرت عبداللہ بن عباسؓ نے آپؓ کو روکا کہ آپ وہاں نہ جائیں مجھے ڈر ہے کہ وہاں کے لوگ آپ کو دھوکہ دیں گے آپ کو جھٹلائیں گے اور آپ کی مخالفت کریںگے۔ اگر انہوں نے حملہ کیا تو وہ سخت تر ہو گا۔ آپ نے فرمایا میں خدا سے خیر کا طالب ہوں۔ آپ سفر پر روانہ ہوئے تو راستے میں بھی آپ کو روکنے کی کوشش کی گئی لیکن آپ نے فرمایا‘ میرے ناناکے دین کو میری ضرورت ہے اور کوفہ کے لوگ مجھے پکار رہے ہیں لہذا میں اپنا سفر ترک نہیں کر سکتا۔ راستے میں صفاح کے مقام پر فرزدق بن غالب شاعر ملا جو عراق سے آیا تھا۔ آپ نے اس سے وہاں کے حالات کے بارے میں پوچھا تو اس نے کہا لوگوں کے دل آپؓ کی طرف اور تلواریں بنو امیہ کی طرف ہیں اور حکم خدا کے ہاتھ میں ہے ۔
چلتے چلتے آپ کا قافلہ ایک مقام پر پہنچا وہاں آپ نے ڈیرے لگائے آپ نے پوچھا یہ کون سی جگہ ہے۔ بتایا گیا اس جگہ کا نام کربلا ہے۔ آپؓ نے فرمایا یہ زمین کرب و بلا کی ہے۔ (ابن خلدون ) 
ابن زیاد نے عمرو بن سعد بن وقاص کو فوج کا سپہ سالار بنا کر امام عالی مقام ؓ کے پیچھے بھیجا۔ ابن زیاد نے سعد بن عمرو کو خط لکھا کہ امام عالی مقام ؓاور آپ کے رفقاء یزید کے ہاتھ پر بیعت کریں تو پھر ہم جیسے مناسب سمجھیں گے کریں گے ۔ ساتھ ہی ابن زیاد نے لکھا کہ امام حسین ؓ پر پانی بند کر دیا جائے تھوڑا سا پانی بھی آپؓ کے پاس نہ پہنچ سکے۔ آپؓ کی شہادت سے تین دن پہلے آپ ؓ پر پانی بند کیا گیا ۔ 
نو محرم کو نماز عصر کے بعد ابن سعد نے امام عالی مقام امام حسین ؓ پر چڑھائی کر دی۔ اس وقت آپ اپنے خیمے میں بیٹھے تھے۔ آپ نے ابن سعد کو پیغام بھیجا کہ ہمیں آج کی رات مہلت دو ہم اپنے رب کے حضور استغفار اور دعا کر لیں‘ نماز پڑھ لیں اور تلاوت قرآن پاک کر لیں۔ صبح وہ ہو گا جو ہونے والا ہے ۔ (ابن خلدون ) ۔ 
اما م عالی مقام امام حسینؓ نے اپنے ساتھیوں کو خطبہ دیا۔ میں اپنے ساتھیوں کو سب سے بہترین سمجھتا ہوں۔ میرے اہل بیت سے زیادہ کوئی نیک نہیں اور نہ ہی ان سے زیادہ رشتوں کا پاس رکھنے والے ہیں۔ مجھے یقین ہے یہ لوگ صبح مجھے شہید کر دیں گے۔ یہ سب صرف میرے خون کے پیاسے ہیں۔ میں تمہیں بخوشی اجازت دیتا ہوں تم سب واپس لوٹ جائو اللہ تعالیٰ تمہیں جزائے خیر عطا فرمائے۔ لیکن آپ کے رفقاء نے آپ کو تنہا چھوڑ کر جانے سے انکار کر دیا۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں