اتوار، 21 نومبر، 2021

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا حکیمانہ اسلوب

 

 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا حکیمانہ اسلوب  

ایک دن سرکارِ دوعالم ﷺ تشریف فرماتھے کہ ایک شخص دور دراز کا سفر طے کرکے آپؐ کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا۔ اسکا علاقہ شدید قحط کا شکار ہوچکا تھا۔ حضور اکرم  ﷺ کی سخاوت کا شہرہ سنا توآپؐ کے پا س پہنچا اور گزارش کی کہ یارسول اللہ! ہمارا علاقہ کئی مہینوں سے قحط کا شکار ہے۔ آپؐ کے پاس تھوڑی سی کھجوریں موجود تھیں۔ آپ نے فرمایا ساری کھجوریں تم لے لو۔ وہ تو بہت زیادہ کی امید لے کر آیا تھا۔ بڑامایوس ہوا اور چلانے لگا کہ میں آپؐ کو بڑا سخی سمجھ کر حاضر ہوا تھا۔ آپؐ میر ے ساتھ کیا سلوک کررہے ہیں الغرض جو کچھ منہ میں آیا کہتا چلا گیا۔ اس بدتہذیبی پر صحا بہ کرامؓ کے  ہاتھ بے ساختہ تلواروں کے دستوں کی طرف گئے۔ آپؐ نے صحابہؓ کے تیور دیکھے تو فرمایا اتنا غصہ کرنے کی ضرورت نہیں یہ میر امہمان ہے۔ میں جانتا ہوں کہ اسکے ساتھ کیا سلوک کرنا ہے۔ صحابہ ؓ کے ہاتھ رک گئے اور وہ شخص بڑبڑاتا ہوا مسجد سے باہر چلاگیا۔ کچھ دیر بعد اللہ رب العزت کے کرم سے کھجوروں سے لد ے بہت سے اونٹ آپکے پاس آگئے۔ آپؐ نے پوچھا تمھارا صبح والا بھائی کہاں ہے۔ لوگوں نے کہا کہ وہ غصے کی حالت میں مسجد سے نکل گیا تھا‘ آپؐ نے فرمایا‘ اُسے تلاش کرکے لے آئو۔ چنانچہ تلاش بسیار کے بعد اسے آپؐ کی بارگاہ میں پیش کیا گیا۔ آپؐ نے اسے فرمایا کھجوروں کا ڈھیر دیکھ رہے ہو۔ جتنا چاہو لے لو‘ جب تم راضی ہوجاؤ گے پھر کسی اور کو ملے گا اور اگر تم سارا بھی لے جاؤ تو کوئی ممانعت نہیں۔ وہ خوشی سے پھولا نہیں سمایا‘ اپنے اونٹوں پر اتنا لاد لیا کہ ان کیلئے اُٹھنا دشوار ہوگیا۔ پھراس نے بڑی وارفتگی سے جناب رسالت مآب کی تعریف شروع کردی۔ اسکے تعریفی کلمات سن کر صحابہ کرام ؓ کا انقباض دور ہوگیا اور انکے چہر ے پھولوں کی طرح کھل اُٹھے۔ حضورؐ نے یہ منظر دیکھا تو صحابہ ؓسے پوچھا۔ صبح جب یہ ناراض ہو رہا تھا، اگر تم اسے قتل کردیتے تو اس کا ٹھکانہ کہاں ہوتا۔ انھوں نے عرض کی بلاشبہ جہنم میں۔ آپ نے پوچھا اب اگر اسے موت آجائے تو اس کا مقام کہاں ہو گا۔ انھوں نے عرض کیا یارسول اللہ! بلاشبہ جنت الفردوس کی بہاریں اسکی منتظر ہونگی۔ حضورؐ نے تبسم فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا۔ اے میر ے صحابہؓ میری اور تمھاری مثال ایسی ہے کہ جیسے کسی کا اونٹ بھاگ گیا۔ لوگ اسے پکڑنے کیلئے دوڑ ے لیکن وہ لوگوں نے آوازیں سن کر مزید بدک کیا۔ اتنے میں اس کا مالک آگیا۔ اسے تمام حالات کا علم ہوا تو وہ کہنے لگا‘ اے لوگو! تم اپنی توانائیاں ضائع نہ کرو یہ میرا اونٹ ہے اور میں ہی جانتا ہوں کہ اسے کیسے پکڑنا ہے۔ پھر اس نے سبز چارہ اپنی جھولی میں ڈالا اونٹ کو مخصوص انداز میں بلایا‘ اونٹ نے مانوس آواز سنی تو فوراً پلٹ آیا۔ حضورؐ نے فرمایا: تم بھی اس بھاگے ہوئے اونٹ کی طرح ہو اور میں اس مالک کی طرح ہوں، مجھے معلوم ہے تمھیں کس طرح اللہ کی بارگاہ میں لانا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

چند سورتوں اور آیات کی فضیلت(۱)

    چند سورتوں اور آیات کی فضیلت(۱) قرآن مجید پڑھنا سب عبادتوں سے افضل ہے اور خاص طور پر نماز میں کھڑے ہو کر قرآن مجیدکی تلاوت کرنا ۔ آپ...